url
stringlengths
14
138
Summary
stringlengths
39
3.22k
Text
stringlengths
230
2.44k
/ur/عراق-میں-سرکاری-دفاتر-پر-حملہ-50-سے-زائد-افراد-ہلاک/a-14952679
عراق کے شہر تکریت میں سرکاری دفاتر پر حملے میں ایک صحافی سمیت کم از کم 53 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ مسلح حملہ آوروں نے عمارت میں گھس کر درجنوں افراد کو یرغمال بنایا، جس کے بعد ہلاکتیں ہوئیں۔
عراقی سکیورٹی فورسز نے شمالی شہر تکریت میں بلدیاتی دفاتر پر حملہ آوروں کے قبضے کے بعد گھنٹوں اس کا محاصرہ کیے رکھا، جس کے بعد عراقی فورسز عمارت میں داخل ہوسکیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بلدیاتی حکومت کے متعدد ارکان جبکہ ایک صحافی بھی شامل ہے۔ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ تکریت عراق کے سابق صدر صدام حسین کا آبائی شہر ہے اور اسے سنی انتہاپسندوں کے گڑھ کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور فوجیوں کے یونیفارم پہنے ہوئے تھے۔ صوبائی کونسل کے دفاتر میں ان کے داخلے سے پہلے عمارت کے باہر ایک خودکش دھماکہ ہوا۔ جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے بہت دیر تک عمارت کو گھیرے میں لیے رکھا۔ حملہ آوروں نے درجنوں افراد کو گھنٹوں یرغمال بنائے رکھا مقامی حکومت کے ترجمان محمد الآسی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی پیش قدمی پر حملہ آوروں نے یرغمالیوں کو قتل کرنا شروع کیا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ہلاک ہونے والوں میں کتنے یرغمالی اور کتنے حملہ آور ہیں۔ خبررساں ادارے روئٹرز نے ایک حکومتی عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ جس وقت حملہ آوروں نے اس عمارت پر دھاوا بولا اس وقت کونسل کے اجلاس کی وجہ سے دفاتر میں کافی رش تھا ۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حملہ آوروں کے عمارت میں گھسنے پر بعض افراد وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب بھی ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تکریت میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
/ur/روہنگیا-مہاجرین-کے-کیمپوں-میں-جسم-فروشی-کی-خفیہ-انڈسٹری/a-41086684
ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ بنگلہ دیش کے روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں خفیہ انداز میں جسم فروشی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ امدادی اداروں اور سماجی کارکنوں نے اس خفیہ سیکس انڈسٹری کے پروان چڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بنگلہ دیش میں مجبور روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں جسم فروشی کا کاروبار بظاہر خفیہ اور رازداری میں کیا جا رہا ہے۔ روہنگیا خواتین کی طرف سے اس انتہائی قدم اٹھانے کی وجہ اقتصادی مسائل، لاچاری اور بے بسی ہیں۔ جسم فروشی پر مجبور چھبیس سالہ روہنگیا مسلمان خاتون رومیدا نے خبر رساں ادارے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ اگر اس حوالے سے اُن کے کیمپ کے مردوں کو پتہ چل جائے تو وہ ہلاک بھی کی جا سکتی ہے۔ جسم فروشی کا کاروبار کیمپ کے اندر دن ڈھلنے کے بعد رات کی تاریکی میں شروع ہوتا ہے۔ مہاجرین کی آمد کے حوالے سے یونیسیف پہلے ہی انتباہ جاری کر چکا ہے کہ ان لاکھوں مہاجرین کے ساتھ آنے والے کم عمر بچے اور بچیاں انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ سکتے ہیں۔ دوسری جانب سماجی ورکروں کا کہنا ہے کہ بظاہر روہنگیا مہاجرین سخت عقیدے کے مسلمان ہیں لیکن انہوں نے دانستہ طور پر جسم فروش خواتین کے بارے میں آنکھیں موندھ رکھی ہیں۔ کئی خواتین نے معاشرتی جبر کی وجہ سے جسم فروشی پر مجبور ہوئی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ خفیہ اور ڈھکے چھپے انداز میں یہ کام کرتی ہیں کیونکہ کیمپوں میں افواہیں فوری طور پر پھیل جاتی ہیں۔ ان کیمپوں میں جسم فروشی کے کاروبار میں شامل عورتیں ٹین ایجر سے لیکر تیس برس سے زائد عمر کی ہیں۔ ہر ایک اپنی علیحدہ کہانی سناتی ہے اور سبھی دکھ بھری داستانیں انجام کار معاشی مسائل اور غربت کے گرد گھومتی ہیں۔
/ur/ٹرمپ-نے-ریپبلکن-پارٹی-کی-نامزدگي-قبول-کرتے-ہوئے-جو-بائیڈن-پر-سخت-تنقید-کی/a-54723444
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن کنونشن سے خطاب میں اپنے حریف جو بائیڈن پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ وہ دوباہ صدارتی انتخابات میں کامیاب ہوجائیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جمعرات کی شام کے خطاب کے ساتھ ہی ریپبلکن پارٹی کا کنونشن بھی اختتام پذیر ہوا جس میں انہوں نے پارٹی کی جانب سے باضابطہ صدارتی امیدوار کی نامزدگی کو قبول کیا۔ اس موقع پر انہوں نے تمام روایات کو توڑتے ہوئے وائٹ ہاؤس کو سیاسی پس منظر کے طور پر استعمال کیا اور کہا کہ ابراہم لنکن کی جماعت کسی بھی شخص کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے جو امریکا کی راستبازی میں یقین رکھتا ہو۔ امریکا کی روایت رہی ہے کہ صدر یا کوئی بھی سیاست دان وائٹ ہاؤس کا استعمال اپنے سیاسی مقاصد کے لیے نہیں کرتا ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس روایت کو بھی توڑ دیا اور اپنے خطاب کے لیے وائٹ ہاؤس کا لان استعمال کیا۔ کورونا وائرس کی وبا کے دور میں ماسک پہننا اور سوشل ڈسٹینسنگ لازم ہے تاہم صدر ٹرمپ کو سننے کے لیے جو افراد وہاں جمع ہوئے انہوں نے اس پر بھی عمل نہیں کیا۔ جمعرات کو ہی فنڈ جمع کرنے کے ایک پروگرام سے خطاب میں جو بائیڈن نے ٹرمپ پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ''ٹرمپ نے تشدد پر قابو پانے کے بجائے اس کو اپنے سیاسی فائدے کے طورپر استعمال کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کہتے رہے ہیں کہ امریکا جو بائیڈن کے ہاتھ میں محفوظ نہیں رہے گا۔ اس کا ثبوت کیا ہے؟ جو تشدد آج آپ دیکھ رہے ہیں وہ تو ٹرمپ کی انتظامیہ میں ہورہا ہے، یہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا ہے۔ کیا وہ بھول جاتے ہیں کہ ملک کے صدر ٹرمپ ہیں؟''
/ur/بنگلہ-دیش-ڈھاکہ-میں-آتش-زدگی-70-افراد-ہلاک/a-47611872
ڈھاکہ کے مصروف ترین علاقے ميں واقع ایک عمارت میں آگ لگنے کی وجہ سے کم از کم ستر ہلاک اور پچاس افراد زخمی ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق اس عمارت میں کیمیکل موجود تھے۔ ہلاکتوں کی تعداد ميں اضافہ کا خدشہ ہے۔
بنگلہ ديشی دارالحکومت ڈھاکہ کے پرانے حصے ميں لگنے والی آگ کے نتيجے ميں اب تک کم از کم ستر افراد لقمہ اجل بن چکے ہيں۔ اس واقعے ميں پچاس افراد زخمی بھی ہوئے ہيں۔ ريسکيو حکام نے بتايا کہ نو گھنٹوں تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد جمعرات کی صبح آگ پر قابو پا ليا گيا۔ آگ بجھانے والے محکمے کے ڈائريکٹر جنرل علی احمد کے بقول چوک بازار کے علاقے ميں واقع ایک عمارت ميں جب آگ لگی تو وہاں ٹریفک جام تھا، جس کے باعث متاثرہ افراد کو وہاں سے نکلنے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔ علاوہ ازیں ابتدائی تفتيش سے پتہ چلا ہے کہ جس عمارت سے آگ بھڑکی، اس کی کئی منزلوں پر کیمیائی مادے موجود تھے۔ مقامی صحافی معین الخان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گاڑی میں رکھے ایک گیس سلنڈر کے پھٹنے کی وجہ سے آگ لگی تھی، جو بعد ازاں یہ ایک قریبی عمارت تک پھیل گئی۔ مقامی صحافی کے مطابق اس عمارت کو کیمیکل اور پلاسٹک کی مصنوعات کے گودام کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ ڈھاکہ میں سن 2010 میں بھی اسی نوعیت کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ایک سو بیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعہ کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے رہائشی علاقوں میں قائم کیمیکل ویئرہاؤسز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا۔ تاہم ایک مرتبہ پھر ڈھاکہ کے چوک بازار کے علاقے ميں پیش آنے والے اس واقع نے حکومتی کارروائی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
/ur/انٹرپول-آپریشن-فرسٹ-لائٹ-35-ممالک-میں-21-ہزار-ملزم-گرفتار/a-55885917
بین الاقوامی پولیس انٹرپول کے عالمی سطح پر کیے گئے آپریشن ’فرسٹ لائٹ‘ کے دوران دنیا بھر میں مارے جانے والے دس ہزار سے زائد چھاپوں میں ساڑھے اکیس ہزار سے زائد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
فرانس کے شہر لیوں میں انٹرپول کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ چھاپے دھوکے باز اور جعلساز مجرموں کے ایسے منظم گروپوں کے خلاف مارے گئے، جو آن لائن یا پھر موبائل فونز کے ذریعے فراڈ کرتے ہیں۔ انٹرپول نے بتایا کہ یہ آپریشن گزشتہ سال ستمبر میں شروع کیا گیا تھا، جس دوران دنیا کے تمام آباد براعظموں میں مجموعی طور پر 10 ہزار سے زائد چھاپے مارے گئے۔ ان چھاپوں کے دوران کم از کم بھی 35 ممالک میں 21,549 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کے قبضے سے 154 ملین امریکی ڈالر کے برابر غیر قانونی رقوم بھی ضبط کر لی گئیں۔ انٹرنیشنل پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس تنظیم کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ انٹرپول نے عالمگیر سطح پر آن لائن اور ٹیلی کام جرائم کے خلاف اتنا مربوط اور انتہائی کامیاب آپریشن کیا۔ سنگاپور میں کئی چھاپوں کے دوران جو ملزمان گرفتار کیے گئے، ان میں سے ایک ملزم تو اپنے متاثرین کو یہ بتاتا تھا کہ اسے انٹرپول نے مالیاتی جرائم کی چھان بین کا کام سونپا ہے اور ہر شہری کو اس سے تعاون کرنا چاہیے۔ دوکانوں میں چوریوں کے ساڑھے تین لاکھ واقعات ریکارڈ کیے گئے جب کہ جیب کاٹے جانے کے ایک لاکھ ستائیس ہزار واقعات رپورٹ ہوئے۔
/ur/نیٹو-کے-وزرائے-خارجہ-کا-مشرقِ-وسطیٰ-اور-یوکرائن-کے-بحرانوں-پر-غور/a-18105337
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس آج برسلز میں ہو رہا ہے۔ اس موقع پر یوکرائن اور مشرقِ وسطیٰ کے تنازعوں اور افغانستان کے مشن کے خاتمے لیے مستقبل کی حکمتِ عملی پر غور کیا جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور نیٹو کے دیگر ملکوں سے ان کے ہم منصب منگل کے اجلاس میں جس ایجنڈے پر بات کریں گے اس میں عبوری ریپڈ ری ایکشن فورس کی تشکیل پر غور شامل ہے جو نیٹو فورسز کو درپیش نئے اور انجانے خطروں سے نمٹنے کی قابلیت رکھتی ہو۔ برسلز میں نیٹو کے آج کے اجلاس میں وزرائے خارجہ پولینڈ جیسے مشرقی رکن ملکوں کے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے کی جانی والی کوششوں کا جائزہ بھی لیں گے۔ یوکرائن کے لیے وزرائے خارجہ کی جانب سے چار ٹرسٹ فنڈز کی منظوری متوقع ہے جن کا مقصد اس کی فوج کو جدید بنانے میں مدد دینا ہے۔ سٹولٹن برگ نے روس پر بھی زور دیا ہے کہ وہ یوکرائن کی سرحدوں پر تعینات اپنی فوج کی تعداد میں کمی کرے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ یوکرائن نیٹو کی رکنیت کا بھی خواہاں ہے۔ اس کی یہ خواہش روس کے لیے قابلِ تشویش ہے۔ برسلز میں نیٹو کے ہیڈ کوارٹرز میں بدھ کو بھی ایک اجلاس ہو گا جس میں شام اور عراق ميں سرگرم شدت پسند تنظيم اسلامی ریاست کے خلاف قائم اتحاد کے ساٹھ ملکوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔ اس اجلاس کی سربراہی امریکی وزیر خارجہ جان کیری کريں گے۔ نیٹو کے نئے سربراہ ژینس سٹولٹن برگ نے اس اجلاس سے ایک روز قبل پیر کو ایک بیان میں کہا کہ یوکرائن میں روسی مداخلت اور عراق اور شام میں اسلامی ریاست کے جہادیوں کے خطرے کے باعث یہ ایک فیصلہ کُن موقع ہے۔
/ur/پاکستانی-فوج-کے-سابق-سربراہ-کے-خلاف-مقدمے-کی-سفارش/a-16320122
پاکستان میں سپریم کورٹ نے فوج کے سابق سربراہ اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔ ان پر بائیس برس قبل انتخابی نتائج پر اثرانداز ہونے کا الزام ہے۔
فوج اور آئی ایس آئی کے ان سابق سربراہان پر الزام ہے کہ انہوں نے 1990ء کے انتخابات میں موجودہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی شکست کو یقینی بنانے کے لیے سیاستدانوں کو رقوم فراہم کی تھیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے جمعے کو عدالتی فیصلے میں کہا کہ سابق صدر غلام اسحاق خان، ریٹائرڈ آرمی چیف اسلم بیگ اور ریٹائرڈ آئی ایس آئی چیف اسد درانی نے سیاستدانوں کے ایک گروپ کو سہولتیں دیتے ہوئے آئین کی خلاف ورزی کی۔ غلام اسحاق خان 2006ء میں چل بسے تھے۔ وہ 1988ء میں فوجی آمر ضیا الحق کی طیارے کے حادثے میں ہلاکت کے بعد صدر بنے تھے۔ اسلم بیگ 1991ء میں فوج کے سربراہ کے عہدے سے ریٹائرڈ ہو گئے تھے جبکہ اسد درانی آئی ایس آئی کے سربراہ کی حیثیت سے 1993ء میں ریٹائرڈ ہو گئے تھے۔ سولہ برس قبل ریٹائرڈ ایئرمارشل اصغر خان نے ایک مقدمہ درج کروایا تھا، جس میں انہوں نے انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) پر سیاستدانوں کے ایک گروپ کو رقوم دینے کا الزام لگایا تھا جس کا مقصد انہیں پی پی پی کے خلاف انتخاب لڑنے کے لیے تیار کرنا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایس آئی اور فوج کو ملک کے سیاسی امور میں دخل اندازی یا کسی حکومت کی تشکیل کا کوئی آئینی حق نہیں پہنچتا۔ پاکستانی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ پیسے وصول کرنے والے اور دینے والے تمام لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
/ur/ہیٹی-کے-لئے-جرمن-امداد-میں-مزید-اضافہ/a-5148253
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورپی یونین اور عالمی برادری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی حالیہ زلزلے سے بری طرح سے متاثر ہونے والے ملک ہیٹی کی تعمیر نو کے لئے ایک طویل المعیاد ذمہ داری قبول کرتا ہے۔
منگل کی شام ٹیلی ویژن چینل ZDF پہ زلزلے کے متاثرین کے لئے چندہ اکھٹا کرنے کے لئے ایک چیریٹی شو میں موجود جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس امر کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جرمن باشندوں کو ہیٹی کے لئے امداد دینے کے عمل میں تمام تک سہولیات فراہم کی جائیں گی اور جس طرح سن 2004ء اور 2005 ء میں سونامی کے متاثرہ انسانوں کی امداد کے لئے عوام نے کشادہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جرمنی کی معروف امدادی تنظیموں کو چندے دئے تھے، اسی طرح ہیٹی کے لئے بھی اس تمام عمل کو سہل بنایا جائے گا۔ اُدھر برلن میں جرمن دفتر خارجہ کی طرف سے ایک اعلان میں کہا گیا کہ وفاقی جرمن حکومت اور جرمن امدادی تنظیمیں ہیٹی کے دارلحکومت پورٹ او پرانس سے باہرامدادی کارروائیاں کرنا چاہتی ہیں۔ جس میں ہیٹی کے حالیہ خوفناک زلزلے سے متاثر ہونے والے دو شہروں Leogane اور Jacmel میں امدادی کاموں پر زور دینے کا کہا گیا ہے۔ اس ضمن میں منگل کے روز برلن میں جرمن دفتر خارجہ میں غیر سرکاری تنظیموں اور جرمنی کی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والے ادارے کی معاون کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔
/ur/یوکرائن-کے-انتخابات-کا-احترام-کرتے-ہیں-پوٹن/a-17659330
روسی صدر ولادیمر پوٹن نے کہا ہے کہ روس یوکرائن میں اتوار کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات کا احترام کرے گا۔ تاہم انہوں نے ان انتخابات کو جائز اور قانونی قرار دینے سے اجتناب کیا۔
امریکی محکمہء خارجہ کی ترجمان میری ہیرف کا صدر پوٹن کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم روس کی طرف سے یوکرائنی انتخابات کے احترام اور نتائج تسلیم کرنے کو خیرمقدم کریں گے۔‘‘ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے بھی اپنے بیان میں روسی صدر کے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ پوٹن نے اپنے اس بیان میں یہ بات واضح نہیں کی کہ آیا ماسکو حکومت یوکرائنی صدارتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرے گی یا نہیں۔ تاہم دونوں امریکی عہدیداروں نے روس پر زور دیا کہ وہ یوکرائن کے مشرق میں حکومتی فورسز کے خلاف برسرپیکار علیحدگی پسندوں پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے تا کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کر دیں۔ مغربی ممالک کا مؤقف ہے کہ اتوار کے روز ہونے والے ان انتخابات سے یوکرائن میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری خونریز سیاسی بحران کے حل میں بڑی مدد مل سکتی ہے۔ تاہم مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان انتخابات کا انعقاد اپنے زیرقبضہ علاقوں میں نہیں ہونے دیں گے۔ یوکرائن کے ان انتخابات پر نگاہ رکھنے والے مبصر مشن ووٹرز کمیٹی نے جمعے کے روز بتایا ہے کہ ملک کے مشرق میں صرف تیرہ اضلاع ہی میں یہ انتخابات منعقد ہو پائیں گے جب کہ باغیوں کے زیرقبضہ دیگر 21 اضلاع میں اس سلسلے میں پولنگ ممکن نہیں ہو گی۔ یورپی یونین کی طرف سے بھی اعلان کیا گیا ہے کہ اگر روس نے ان انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، تو اگلے ہفتے منگل کے روز یورپی یونین کے اجلاس میں روس کے خلاف مزید سخت اقدامات طے کیے جائیں گے۔
/ur/آئی-ايم-ايف-کے-نئے-سربراہ-کا-انتخاب-ترقی-پذير-اور-يورپی-ممالک-ميں-اختلاف/a-15092302
بين الاقوامی مالياتی فنڈ کے بورڈ آف ڈائريکٹرز نے جنسی اسکينڈل کے نتيجے ميں مستعفی ہونے والے اسٹراؤس کاہن کی جگہ لينے کے ليے فنڈ کے نئے سربراہ کی تلاش کا کام شروع کر ديا ہے۔
آئی ايم ايف نے اعلان کيا ہے کہ اُس کے بورڈ نے فنڈ کے نئے مينيجنگ ڈائريکٹر کے چناؤ کے ليے بورڈ ڈائريکٹرز سے روابط کا آغاز کرديا ہے۔ بين الاقوامی مالياتی فنڈ کے ترجمان وليم مرے نے اس سلسلے ميں مصر کے عبدالشکور شالان کا بھی حوالہ ديا، جو فنڈ کے 24 رکنی گورننگ بورڈ ميں عرب ممالک کی نمائندگی کرتے ہيں۔ ترقی پذير ممالک نے کسی ايک اميدوار پر زور نہيں ديا ہے، ليکن اُن کے پسنديدہ اميد واروں ميں اقوام متحدہ کے سابق ترک افسر کمال درويش،بھارت کے منصوبہ بندی کے ماہر مونٹيک سنگھ اور ميکسيکو کے مرکزی بينک کے بنکار کارسٹنس شامل ہيں۔ ليکن يورپی ممالک يورو زون کے مسائل ميں گھرے ممالک يونان، پرتگال اور آئر لينڈ کی مالی مشکلات کی وجہ سے آئی ايم ايف کے سربراہ کے چناؤ ميں اس کا خاص لحاظ رکھنے پر زور دے رہے ہيں۔ يورپی يونين کے رکن ممالک مجموعی طور پر بين الاقوامی مالياتی فنڈ ميں سب سے زيادہ رقوم ديتے ہيں۔
/ur/انڈین-گراں-پری-فیٹل-نے-اپنے-نام-کر-لی/a-16338553
اتوار کے روز بھارت میں منعقدہ فارمولا ون انڈین گراں پری میں جرمن ڈرائیور سباستیان فیٹل نے فتح حاصل کر لی ہے۔ اس فتح کے بعد انہوں نے فارمولا ون ڈرائیورز چیمپیئن شپ میں اپنی برتری کو اور بھی مضبوط بنا لیا ہے۔
اس ریس میں دوسرے نمبر پر فیٹل کے حریف ڈرائیور فرنینڈو آلانسو رہے۔ سنگاپور، جاپان اور جنوبی کوریا میں منعقدہ گراں پری مقابلوں کے بعد یہ مسلسل چوتھا موقع ہے، جب فیٹل نے فتح حاصل کی ہے۔ اس طرح اب وہ پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن پر براجمان آلانسو سے 13 پوائنٹس کا فرق بنا چکے ہیں۔ اگر فیٹل رواں سیزن کے گراں پری مقابلوں میں بھی سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے میں کامیاب رہے، تو یہ ان کی مسلسل تیسری کامیابی ہو گی۔ انڈین گراں پری میں فیٹل ہی کی ریڈبل ٹیم کے ڈرائیور مارک ویبر تیسری پوزیشن پر رہے۔ اس ریس میں میکلارن ٹیم کے لیوئس ہیملٹن نے چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ سباستیان فیٹل نے مقررہ فاصلہ ایک گھنٹے 31 منٹ اور 10.74سیکنڈز میں طے کیا۔ مقابلے کے بعد فیٹل کا کہنا تھا، ’میرے لیے یہ ایک خصوصی فتح ہے۔ مجھے نہیں معلوم کے اس سرکٹ میں ایسا کیا ہے، مگر مجھے اس کا فلو بہت اچھا لگا۔‘ پوائنٹس ٹیبل پر فیٹل اور آلانسو کے بعد فن لینڈ کے ڈرائیور Kimi Raikkonen ہیں جن کے 173 پوائنٹس ہیں۔ چوتھی پوزیشن ریڈ بل ٹیم کے مارک ویبر کی ہے، جن کے 169 پوائنٹس ہیں۔ پانچویں نمبر پر برطانیہ کے لوئس ہیملٹن ہیں، جن کے 165 پوائنٹس ہیں۔ اس ٹیبل میں جینسن بٹن اور نیکو روزبرگ 141 اور 93 پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب چھٹی اور ساتویں پوزیشن پر براجمان ہیں۔
/ur/علی-الصبح-اور-اتنی-پرشور-بانگ-فرانسیسی-مرغ-عدالت-میں/a-49504719
ملیے موریس نامی اس مرغ سے، جس کی بانگ نے فرانسیسی رائے عامہ کو منقسم کر رکھا ہے۔ موریس کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہوئی تو پومپادور نامی مرغی اور ژاں رینے نامی مرغ اس کی حمایت کے لیے عدالت کے باہر موجود تھے۔
موریس نامی اس مرغ کا گھر فرانسیسی جزیرے اولیراں میں ہے اور اب اس کے پڑوسیوں کی شکایت کے باعث اسے ایک مقدمے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فرنچ میڈیا کے مطابق شکایت یہ ہے کہ موریس صبح سویرے اور انتہائی بلند آواز میں بانگ دیتا ہے جس کی وجہ سے پڑوسی سو نہیں پاتے۔ ایک مقامی فرانسیسی اخبار کے مطابق اس مرغے کے خلاف شکایت کرنے والا ایک معمر جوڑا ہے جنہوں نے اولیراں جزیرے پر چھٹیاں منانے کے لیے ایک گھر خرید رکھا ہے۔ عدالت میں چار جولائی کے روز مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو اس وقت موریس اور اس پر الزام لگانے والا جوڑا عدالت میں موجود نہیں تھے لیکن عدالت کے باہر پومپادور نامی مرغی اور ژاں رینے نامی مرغ موریس کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے موجود تھے۔ کورین فیسو موریس کی مالکہ ہیں۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ موریس کی بانگ روکنے کے لیے انہوں نے اسے کئی مرتبہ ایک تاریک ڈربے میں بند کیا تاکہ اس تک سورج کی روشنی نہ پہنچ سکے۔ ایک نواحی قصبے کے میئر برونو سییور نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ واقعہ در اصل شہری اور دیہی عوام میں جاری جنگ کا ایک مظہر ہے۔ مئی کے مہینے میں انہوں نے ایک کھلا خط بھی لکھا تھا جس میں انہوں نے دیہی علاقوں میں چرچ کی گھنٹی اور جانوروں کی آواز کے شور کے حق کا دفاع کیا تھا۔ بہر حال عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد موریس کے خلاف درج مقدمے کا فیصلے پانچ ستمبر کو سنانے کا اعلان کیا ہے۔
/ur/مہاجرت-کتنے-بچے-مارے-جائیں-گے/a-19488873
تین سالہ ایلان کردی اور چار سالہ عُمران کی تصاویر نے شام کی ہولناک خانہ جنگی کو عالمی منظر نامے پر اجاگر کر دیا ہے لیکن ایسے کئی بچے ہیں، جنہیں میڈیا کی توجہ تو نہ ملی لیکن وہ زندگی کے خواب لیے بن کھلے ہی مرجھا گئے۔
چار سالہ شامی بچے عُمران کی تصویر بھی مہاجرت کے بحران کی نئی علامت بن گئی ہے مالٹا میں قائم امدادی ادارے MOAS کی شریک بانی ریگینا کاٹرابورن نے شامی مہاجرین کی ان تازہ ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہاجرت کے اس بحران کے نتیجے میں ہزاروں بچے بھی مارے جا رہے ہیں، ’’یہ انتہائی پریشان کن ہے کہ لوگ سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو رہے ہیں۔ بالخصوص اتنی چھوٹی بچی کا یوں مارا جانا انتہائی غم کا باعث ہے۔‘‘ ریگینا کاٹرابورن نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو مل کر اس بحران پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ شمالی افریقہ اور ترکی سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین میں بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق رواں برس سمندری راستوں سے یورپ پہنچنے والے مہاجرین میں ستائیس فیصد بچے ہی تھے۔ تین سالہ شامی ایلان کردی کی لاش کی تصویر نے عالمی برادری میں ایک بھونچال کر دیا تھا جبکہ آج کل چار سالہ شامی بچے عُمران کی تصویر بھی مہاجرت کے بحران کی نئی علامت بن گئی ہے۔ تین سالہ خوار ایلان کردی کی لاش کی تصویر نے عالمی برادری میں ایک بھونچال کر دیا تھا نئی جاری کردہ تصاویر اور فوٹیج میں حلب کا رہائشی یہ بچہ زخمی حالت میں اگرچہ گم سم اور خاموش ہے لیکن اس کے تاثرات نے کچھ کہے بغیر ہی جنگ کی بہیمانہ کارروائیوں اور تشدد کے رازوں کو فاش کر دیا ہے۔
/ur/ڈالر-کی-بڑھتی-قدر-افغانوں-کی-مشکلات-بڑھاتی-ہوئی/a-18873424
جنگ زدہ ملک افغانستان کی حکومت اور عوام ان دنوں ملکی کرنسی کی قدر میں گراوٹ کے باعث پیدا شدہ مسائل سے نبرد آزما ہیں، جس نے بالخصوص خوراک اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو خاصا بڑھا دیا ہے۔
ایک سال میں افغانی کرنسی کے مقابلے امریکی ڈالر کی قیمت قریب 20 فیصد بلند ہوئی ہے۔ چونکہ افغانستان بنیادی طور پر درآمدات پر انحصار کرنے والا ملک ہے لہٰذا ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر میں گراوٹ تجارت کے حوالے سے براہ راست طور پر نقصان کا سبب بنتی ہے۔ دنیا بھر کی طرح افغان تاجر و حکومت بھی مستقبل بنیادوں پر علاقائی و عالمی سطح پر تجارتی لین دین کے لیے ڈالر کے محتاج ہیں اوپر سے ملکی اقتصادی نمو کی شرح جو گزشتہ ایک دہائی کے دوران دس فیصد سے بھی بلند تھی اب دو فیصد سے نیچے پہنچ چکی ہے۔ افغانستان میں مزدوروں کی مرکزی تنظیم (ادارہ ملی کارمندان افغانستان) ’امکا‘ نے ایسے حالات میں منجمد تنخواہوں کو غریب کی موت سے تعبیر کیا ہے۔ اس تنظیم کے سربراہ معروف قادری کے بقول اجناس کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور تنخواہیں وہیں کی وہیں، ’’یہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ عوام کو مہنگائی کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے پائیدار پالیسیاں بنائے اور ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کرے۔‘‘
/ur/امريکا-اور-برطانيہ-کے-حوالے-سے-ميرکل-کے-بيان-پر-عالمی-رد-عمل/a-39026478
بريگزٹ اور امريکا ميں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے سبب لندن اور واشنگٹن کے اپنے يورپی اتحاديوں کے ساتھ روابط ايک نئے کٹھن موڑ پر کھڑے ہيں۔ جرمن چانسلر کے تازہ بيان کے بعد اب يہ تعلقات کون سا رخ اختيار کريں گے؟
جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے کہا ہے کہ يورپ اب اپنے روايتی اتحادی ممالک برطانيہ اور امريکا پر مزيد انحصار نہيں کر سکتا۔ انہوں نے يہ بيان ميونخ ميں ايک ريلی سے خطاب کے دوران اتوار کے روز ديا۔ چانسلر ميرکل کے اس واضح پيغام پر نہ صرف يورپ بلکہ عالمی سطح پر رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حاميوں نے اس بيان کو مسترد کر ديا ہے جبکہ ان کے مخالفين کا موقف ہے کہ واشنگٹن اور برلن کے خصوصی باہمی تعلقات ميں خرابی منفی پيش رفت ہے۔ ڈيموکريٹ قانون ساز اور سينيٹ کی انٹيليجنس کميٹی کے اہم رکن ايڈم شف نے کہا، ’’اگر ٹرمپ اسے کاميابی کہتے ہيں تو ميں ناکامی ديکھنے کا خواہاں نہيں۔‘‘ وہ صدر ٹرمپ کی حکومت ميں خراب ہوتے ہوئے تعلقات کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ اس کے برعکس ٹرمپ کے حامی، چانسلر ميرکل کے بيان کو ٹرمپ کی کاميابی يا مقبوليت سے تعبير کر رہے ہيں۔ بل مچل نامی ايک سياسی تجزيہ نگار کے بقول، ’’بائيں بازو کی ہيرو ميرکل کا کہنا ہے کہ وہ اب ٹرمپ پر انحصار نہيں کر سکتيں۔ در اصل ٹرمپ آپ کی بیوقوفی کی مخالفت کرتے ہيں۔‘‘ برطانيہ ميں ہوم سيکرٹری ايمبر رڈ نے اس بارے ميں کہا کہ بريگزٹ کے باوجود لندن حکومت يورپی يونين کا ساتھ ديتی رہے گی اور اس سلسلے ميں جرمنی کو يقين دہانی کرائی جائے گی۔
/ur/اسپین-کاتالونیا-میں-حالات-بظاہر-پرسکون/a-41167608
اسپین کی مرکزی حکومت نے آج پیر تیس اکتوبر سے کاتالونیا کا انتظام سنبھال لیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بارسلونا میں قائم تمام وزراء اور سرکاری ادارے براہ راست میڈرڈ حکومت کے تابع ہوں گے۔
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر کاتالونیا کے کئی افراد ایک دن پہلے سے داخل ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ ان افراد کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالنے کے احکامات میڈرڈ حکومت نے ہفتہ تیس اکتوبر کو جاری کیے تھے۔ ایسے پولنگ اسٹینوں میں پولیس زبردستی داخل ہوئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اٹھا کر باہر لایا جا رہا ہے۔ مقامی خبر رساں اداروں کے مطابق ملکی دفتر استغاثہ آج پیر یا پھر منگل کو پوج ڈیمونٹ اور ان کے دیگر حکومتی ساتھیوں کے خلاف مقدمات کا اعلان کر دے گا۔ ان میں بارسلونا پارلیمان کی سابق اسپیکر کارمے فورسادیل بھی شامل ہیں۔ میڈرڈ حکومت کے نئے اقدامات کے بعد فورسادیل اکیس دسمبر کو ہونے والے انتخابات تک پارلیمان کی ایک مستقل کمیٹی کی سربراہ بھی ہیں۔ تاہم ملکی محکمہ انصاف کے اب تک کے منصوبوں کے مطابق ان افراد کو حراست میں نہیں لیا جائے گا۔ اگر پوج ڈیمونٹ اور فورسادیل پر ریاست کے خلاف بغاوت کے الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں تیس سال تک کی سزا دی جا سکتی ہے۔ ہسپانوی وزیر اعظم ماریانو راخوئے کے مطابق یہ مرکزی انتظامیہ اکیس دسمبر کو ہونے والے عام انتخابات تک کاروبار حکومت چلائے گی۔ تاہم اس دوران کاتالونیا کے سابق سربراہ حکومت پوج ڈیمونٹ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ابھی دو روز قبل ہی ملکی وزیر اعظم راخوئے نے اس علاقے کی علیحدگی پسند حکومت کو معطل کر دیا تھا۔
/ur/میانمار-میں-صدارتی-الیکشن-امیدواروں-کا-اعلان/a-19106150
میانمار میں آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے صدر کے عہدے کے لیے دو امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ صدارتی الیکشن کے لیے ووٹنگ رواں مہینے کے آخری ہفتے میں ہو گی۔
مدت پوری کرنے والی حکومت کی سیاسی جماعت سولیڈیریٹی اینڈ ڈیویلپمنپ پارٹی نے بھی دو امیدواروں کو نامزد کر دیا ہے۔ ان میں ایک سائی مؤک کھام ہیں۔ کھام آج کل نائب صدر ہیں۔ دوسری نامزدگی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا کے سابق اسپیکر کھِن اونگ مینٹ کی ہے۔ صدارتی انتخابات کے لیے تیسری نامزدگی فوج کی جانب سے سامنے آئے گی۔ میانمار کے دستور کے تحت فوج بھی صدارتی الیکشن کے لیے اپنا امیدوار کھڑا کرنے کی مجاز ہے۔ فوج کو دستور ہی کے تحت پارلیمنٹ میں پچیس فیصد نشستیں حاصل ہیں۔ صدارتی الیکشن کے لیے ووٹنگ رواں مہینے کے اگلے ایام میں ہو گی اور نیا صدر پہلی اپریل کو اپنے منصب کا حلف اٹھائے گا۔ آج جن نامزدگیوں کا اعلان کیا گیا ہے، ان کے حوالے سے نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے اراکین نے پارٹی لیڈر آنگ سان سوچی کی قیادت میں کئی ایام سے بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا۔ اسی دوران سوچی نے ملکی فوج کے سربراہ سے بھی بند دروازے کے پیچھے کئی ملاقاتیں کی تھیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ ان ملاقاتوں میں اُس دستوری شق کو نرم یا ختم کرنے کے حوالے سے فوج کے سربراہ کو قائل کرنے کی کوشش کرتی رہی ہیں، جو اُن کے صدر بننے کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔ وہ آج پارلیمنٹ میں نامزدگیوں کے سیشن میں بھی شریک نہیں تھیں لیکن فیس بک پر انہوں نے لکھا کہ عوامی خوابوں اور امنگوں کی تعبیر کی جانب یہ نامزدگیاں پہلا قدم ہے۔
/ur/کراچی-میں-دو-روز-میں-18-افراد-قتل-شہر-میں-کشیدگی/a-6027924
کراچی میں گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں میں فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں اب تک اٹھارہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں وہ پندرہ افراد بھی شامل ہیں، جنہیں شہر کے مختلف مقامات پر ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔
اس کے بعد مشتعل افراد نے رضویہ سوسائٹی اور گل بہار کے علاقے میں متعدد گاڑیوں اور املاک کو نذر آتش بھی کردیا۔ کراچی پولیس کے سربراہ فیاض لغاری کا کہنا ہے کہ شہر میں حالیہ پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کو ہدف بنا کر قتل نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے دیگر افراد کے قتل کے محرکات کچھ اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس بہت جلد ان واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کر لے گی۔ ملک کی اقتصادی شہ رگ کہلانے والے شہر کراچی میں گزشتہ آٹھ مہینوں میں دہشت گردی کے واقعات میں 1148 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں ٹارکٹ کلنگ کے وہ واقعات بھی شامل ہیں، جو 529 افراد کی موت کا سبب بنے۔ صرف اگست کے مہینے میں کراچی شہر میں 134 افراد کو قتل کیا گیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ہدف بنا کر قتل کئے گئے 529 افراد کے قاتلوں کوگرفتار کرنے میں ناکام حکومت کے ناقدین کے بقول کراچی شہر میں بدامنی، لاقانونیت اور مافیا گروہوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہنے والے شہر میں پولیس کے سربراہ وسیم احمد کو اب بطور ’انعام‘ وفاقی تحقیقاتی ادارے کا سربراہ بنادیا گیا ہے۔ ان حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ وسیم احمد کو صدر آصف علی زرداری اور ان کے کئی قریبی رفقاءکی حمایت حاصل ہے، اسی لئے انہیں اب FIA جیسے اہم ادارے کا سربراہ بنایا گیا ہے۔
/ur/عراق-میں-خود-کش-حملہ-ہلاک-ہونے-والوں-کی-تعداد-50-ہوگئی/a-5813351
عراق میں ایک خود کش حملے کے نتیجے میں کم ازکم 50 افراد ہلاک جبکہ چالیس سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
عراق میں وزرات دفاع اور داخلہ نے اس خود کش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد جاری کردی ہے۔ اطلاعات کےمطابق یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے کیا گیا۔ اس خود کش حملے میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق ساہوا ملیشیا سے ہے۔ اتوار کو ہونے والا یہ حملہ گزشتہ دو مہینوں میں بدترین حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ عراقی حکام کے مطابق ساہوا ملیشیا کے کارکنان ردوانیہ میں واقع ایک فوجی اڈے کے باہر اپنی تنخواہیں لینے کے لئے جمع تھے کہ ایک خود کش حملہ آور نے انہیں نشانہ بنایا۔ شاہدین کے مطابق خود کش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی گئی تو اس نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ خبر رساں ادارے AFP کے مطابق ہلاک شدگان میں کم ازکم چھ عراقی فوجیوں کے علاوہ تین اکاونٹینٹ بھی شامل ہیں۔ اس حملے میں تیرہ فوجی زخمی بھی ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق حملے کے وقت وہاں ساہوا ملیشیا کے کم ازکم 85 کارکنان موجود تھے۔ ماہرین پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ عراق میں سیاسی عدم استحکام کے باعث تشدد آمیز کارراوئیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف عراق میں پارلیمانی انتخابات کے کوئی چار ماہ بعد بھی ابھی تک حکومت سازی کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی ہے۔ وزیراعظم نوری المالکی اور اپوزیشن رہنما ایلاد علاوی ، ان انتخابات میں بڑی قوت بن کر ابھرے ہیں تاہم دونوں ہی اکیلے حکومت سازی کے لئے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ دونوں کا کہنا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے لئے بہترین امیدوار ہیں، جس کی وجہ سے عراق میں حکومت سازی کے عمل میں مشکلات درپیش ہیں۔
/ur/ملکی-سالمیت-عزیز-ہے-مولانا-فضل-الرحمان/a-3507795
بدھ کے دن پاکستان میں ایک اعلی سطحی حکومتی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا میں فوجی کارروائی کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔
وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں تقریبا آٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں پاکستان فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھی شرکت کی۔ اس اجلاس کی صدارت وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری، عوامی نیشنل پارٹی کے اسفند ولی یار، پاکستان مسلم لیگ کے شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی شریک رہے۔ تاہم اس اجلاس میں نواز شریف کی عدم موجودگی کو محسوس کیا گیا۔ اس کے علاوہ اس اجلاس میں صوبہ سرحد کے گورنراوروزیراعلی سمیت کئی اہم افسران بھی شریک رہے۔ اجلاس کے بعد وزیراطلاعات و نشریات شیری رحمان نے کہا کہ تمام رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان میں انتہا پسندی کے خاتمے اور ملک میں امن وامان کے قیام کےلئے منظم پالیسی بنانا ناگزیر ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اگر دیگر ممالک کو اپنی سالمیت عزیز ہے تو وہ یہ جان لیں کہ انہیں بھی ملک کی سالمیت بے حد عزیز ہے اور دوسرے ممالک اس حوالے سے ان کی عزت کریں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر کسی کو بھی ملکی زمیں استعمال کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ تمام تر مسائل کے حل کے لئے پارلیمان سے رجوع کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور دہشت گردی کی وراداتوں کے خاتمے اور اس کے موثر حل کے لئے وزیر اعظم پاکستان نے اس اجلاس کو بلوایا تھا۔
/ur/عالمی-ادارہء-تجارت-کی-رکنیت-روسی-ایوان-بالا-نے-بھی-توثیق-کر-دی/a-16104708
روسی پارلیمان کے ایوان بالا نے آج بدھ کے روز روس کی عالمی ادارہء تجارت میں شمولیت کی منظوری دے دی۔ ڈبلیو ٹی او میں روس کی رکنیت کی ماسکو میں پارلیمانی ایوان زیریں پہلے ہی منظوری دے چکا ہے۔
صدر پوٹن کے دستخطوں کے 30 دن بعد روس عالمی ادارہء تجارت کا 156 واں رکن ملک بن جائے گا۔ ماسکو کے ڈبلیو ٹی او کے ساتھ طویل مذاکراتی عمل کی تکمیل پر روس کی اس عالمی ادارے میں شمولیت سے متعلق اتفاق رائے گزشتہ برس دسمبر میں طے پایا تھا۔ روسی پارلیمان کے ایوان زیریں ’دُوما‘ نے اس بارے میں ایک قرارداد کی گزشتہ ہفتے 30 ووٹوں کی اکثریت سے منظوری دے دی تھی۔ فیڈریشن کونسل کہلانے والے ایوان بالا نے آج بدھ کو اسی بارے میں ایک قرارداد کی بہت بڑی اکثریت سے منظوری سے دی۔ فیڈریشن کونسل کے ارکان کی تعداد 166 ہے جن میں سے 144 ارکان نے روس کی عالمی تجارتی تنظیم میں شمولیت کی حمایت کر دی۔ روسی پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اس سلسلے میں قرارداد کی اپوزیشن ارکان نے مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہء تجارت کا رکن بننے کے بعد روس کے زرعی اور صنعتی شعبے عالمی منڈیوں میں کامیابی سے کاروباری مقابلہ کر سکنے کے اہل نہیں ہوں گے اور انہیں نقصان پہنچے گا۔ روسی پارلیمان کے ایوان زیریں ’دُوما‘ نے اس بارے میں ایک قرارداد کی گزشتہ ہفتے 30 ووٹوں کی اکثریت سے منظوری دے دی تھی ایوان بالا کی طرف سے روس کی عالمی ادارہء تجارت میں شمولیت کی منظوری کے بعد ماسکو حکومت نے آج کہا کہ دوسرے ملکوں سے درآمدی مصنوعات پر عائد محصولات میں کمی کا عمل یکم ستمبر سے شروع کر دیا جائے گا۔
/ur/نہ-مر-رہا-ہوں-نہ-کہیں-جا-رہا-ہوں-صدر-موگابے-کا-اعلان/a-39886242
افریقی ملک زمبابوے کے ترانوے سالہ صدر رابرٹ موگابے نے کہا ہے کہ وہ نہ تو مر رہے ہیں اور نہ ہی کہیں جا رہے ہیں۔ موگابے انیس سو اسّی سے زمبابوے کے صدر چلے آ رہے ہیں اور اس ملک کی اقتصادی حالت انتہائی خراب ہے۔
افریقی ریاست زمبابوے کے شہر چنہوئی سے ہفتہ انتیس جولائی کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق بین الاقوامی سطح پر اگرچہ کئی برسوں سے یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ قریب چار عشروں سے برسراقتدار موگابے اپنے ملک کو مسلسل تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں تاہم خود صدر رابرٹ موگابے نے آج کہا کہ وہ ’نہ تو مر رہے ہیں، نہ ہی اپنے عہدے سے علیحدہ ہو رہے ہیں اور نہ ہی کہیں جا رہے ہیں‘۔ براعظم افریقہ کے علاوہ دنیا کے طویل ترین عرصے سے برسراقتدار حکمرانوں میں شمار ہونے والے رابرٹ موگابے اس دور سے اپنے ملک کے صدر چلے آ رہے ہیں، جب 1980ء میں زمبابوے نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی۔ روئٹرز کے مطابق موگابے کی عمر اس وقت 93 برس ہے، وہ 38 برسوں سے زمبابوے کے صدر چلے آ رہے ہیں اور ان کے ملک میں عوام اس لیے اپنے اس صدر کی صحت پر بڑی تشویش کے ساتھ نظریں جمائے بیٹھے ہیں کہ کسی واضح جانشین کی تقرری کے بغیر رابرٹ موگابے کی اگر اچانک موت ہو گئی، تو یہ ملک شدید حد تک بدامنی اور انتشار کا شکار ہو جائے گا۔ گریس مُوگابے زمبابوے میں ایک طویل عرصے سے صدر چلے آ رہے رابرٹ مُوگابے کی دوسری اہلیہ ہیں۔ ان دونوں کا معاشقہ اُس وقت شروع ہوا تھا، جب گریس ابھی صدر کی سیکرٹری تھیں۔ اب گریس مُوگابے حکومتی پار ٹی کی ’خواتین کی لیگ‘ کی چیئر پرسن ہیں اور انتہائی با اثر ہیں۔ گو وہ اس کی تردید کرتی ہیں تاہم اُنہیں اپنے 92 سالہ شوہر کی جانشین تصور کیا جاتا ہے۔
/ur/افغان-شہری-اپنی-سلامتی-کے-لیے-پریشان/a-51514806
ایک سروے رپورٹ کے مطابق افغان شہریوں کو اپنی سلامتی کے حوالے سے شدید خدشات لاحق ہیں۔ کچھ شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا ملک درست سمت میں جا رہا ہے۔
جنگ زدہ ملک افغانستان کی سلامتی کے حوالے سے ایک سروے رپورٹ ایشیا فاؤنڈیشن نے مرتب کی ہے۔ اس سروے کے مطابق چوہتر فیصد سے زائد افغان شہریوں نے بتایا کہ انہیں اپنی زندگی کے غیر محفوظ ہونے کا خوف اکثر لاحق رہتا ہے تاہم سن 2017 کے مقابلے میں ایسے خدشات میں تین فیصد کمی ہوئی ہے۔ ایشیا فاؤنڈیشن کے افغان دفتر کے سربراہ عبداللہ احمد زئی نے دارالحکومت کابل میں سروے رپورٹ کے نتائج کو عام کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر افغان شہریوں کو سکیورٹی صورت حال اور کمزور ہوتی اقتصادی صورت حال کی پریشانی کا بھی سامنا ہے۔ احمد زئی کے مطابق افغان شہری اپنی سلامتی کے حوالے سے بعض اوقات شدید پریشانی کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ سروے کے مطابق چھتیس فیصد سے زائد جواب دینے والوں نے بتایا کہ ملک اس وقت درست سمت میں جا رہا ہے اور ملکی سمت کے تعین کے حوالے سے سن 2017 اور 2018 میں جواب دینے والوں کی شرح 32.8 فیصد تھی۔ تازہ سروے کے مطابق اٹھاون فیصد سے زائد کا کہنا تھا کہ ملک کی سمت درست نہیں ہے۔ یہ تعداد گزشتہ دو برسوں کے سروے میں اکسٹھ فیصد سے زائد تھی۔ سروے میں اُن لوگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا جو امن کے طلب گار اور جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ اہم ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے غیر اعلانیہ افغان دورے کے موقع پر کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ قبل ازیں صدر ٹرمپ نے رواں برس ستمبر میں طالبان کے ساتھ جاری مذاکراتی سلسلے کو اچانک ختم کر دیا تھا۔
/ur/برطانیہ-نے-بریگزٹ-ڈیڈلائن-میں-توسیع-کی-درخواست-کر-ہی-دی/a-47992599
برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے یورپی یونین کے نام ایک خط میں بریگزٹ کی ڈیڈلائن میں تیس جون تک تین ماہ کی محدود توسیع کی درخواست کر دی ہے۔ برطانیہ کو اب تک کے پروگرام کے مطابق انتیس مارچ تک یورپی یونین سے نکل جانا تھا۔
برطانوی دارالحکومت لندن سے بدھ بیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا کہ ان کی حکومت نے یورپی یونین کے رہنماؤں کے نام لکھے گئے ایک خط میں یہ درخواست کر دی ہے کہ یونین کے ایک رکن ملک کے طور پر برطانیہ کے اس بلاک سے اخراج کی اب تک کی مقررہ مدت میں تین ماہ کی توسیع کر دی جائے۔ وزیر اعظم مے نے ملکی پارلیمان کو بتایا، ’’اسی لیے میں نے آج صبح یورپی یونین کی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک کو ایک خط لکھا ہے، جس میں انہیں اطلاع کر دی گئی ہے کہ برطانیہ یورپی یونین کے آرٹیکل پچاس کے تحت اس بلاک سے اپنے اخراج کی طے شدہ مدت میں تیس جون تک کی توسیع کا خواہش مند ہے۔‘‘ قانونی طور پر یہ تاریخ اب تک اس لیے مؤثر ہے کیونکہ لندن اور برسلز کے مابین اتفاق رائے اسی تاریخ کے بارے میں ہوا تھا اور ٹریزا مے نے اب جس توسیع کی درخواست کی ہے، اس پر عمل درآمد سے پہلے یورپی یونین کے رہنماؤں کو لندن کی اس درخواست کی منظوری دینا ہو گی۔ برسلز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق کئی سفارتی ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ یورپی یونین اس بات کے خلاف ہے کہ بریگزٹ کی تاریخ انتیس مارچ سے بڑھا کر تیس جون کر دی جائے۔ یونین کے رہنماؤں کو دی جانے والی ایک داخلی بریفنگ سے واقف ذرائع کے مطابق یونین کا خیال ہے کہ اس مدت میں تیس جون تک کی توسیع سے بڑے سنجیدہ قسم کے قانونی اور سیاسی مسائل پیدا ہو جائیں گے۔
/ur/اٹلی-میں-بدنام-زمانہ-سسیلین-مافیا-کے-خلاف-چھاپے/a-49634689
جن مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کا تعلق نیویارک کے بدنام ترین گامبینو خاندان سے بھی ہیں۔ پولیس حکام نے ان چھاپوں کے دوران تین ملین کے اثاثے بھی ضبط کر لیے ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اطالوی حکام نے بدھ کے صبح اطالوی علاقے پالیرمو میں چھاپے مارتے ہوئے سسلین مافیا کے متعدد ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم کرنے سے گریز کیا ہے لیکن یہ ضرور بتایا ہے کہ گرفتار شدگان کا تعلق نیویارک کی بدنام زمانہ گامبینو فیملی سے ہے۔ اطالوی سکیورٹی ادارے ملک کے مشہور 'انزیریلو قبیلے‘ کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس خاندان کا تعلق 'کوسا نوسٹرا‘ گروپ سے ہے۔ کوسا نوسٹرا گروپ کے ارکان اسی کی دہائی میں بحیرہ روم کے جزیرے کو چھوڑ کر دیگر مختلف علاقوں میں آباد ہو گئے تھے۔ اس وقت اس گروپ میں اندرونی لڑائی کا آغاز ہو گیا تھا اور انزیریلو قبیلہ انتہائی دہشت ناک سمجھے جانے والے مافیا باس سلواتورے (ٹوٹو) سے شکست کھا چکا تھا۔ بدھ کی صبح اس مافیا گروہ کے خلاف کی گئی کارروائیوں میں تقریبا دو سو پولیس اہلکار شامل تھے اور ان میں سے متعدد کا تعلق امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) سے بھی تھا۔ مجموعی طور پر انزیریلو اور گامبینو خاندان کے انیس افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔ پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ''تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ کوسا نوسٹرا پالیرمو اور امریکا کے طاقتور جرائم پیشہ گروپوں، خاص طور پر نیویارک کے گامبینو خاندان کے درمیان نئے تعلقات وجود میں آئے ہیں۔‘‘ ابتدائی چھاپوں میں اس مافیا کے تین ملین کے اثاثے بھی ضبط کر لیے گئے ہیں۔
/ur/کرسٹیان-وولف-نئے-جرمن-صدر/a-5748443
کرسٹیان وولف کو کچھ عرصہ قبل جرمنی کا اگلا چانسلر بھی خیال کیا جاتا تھا۔ وہ سن 2003 سےجرمن صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اعلیٰ چلے آ رہے تھے۔
وہ دو جولائی کو اپنے نئے منصب کا حلف اٹھائیں گے۔ ان کے منصب کی توثیق مخلوط حکومت کی تینوں سیاسی جماعتوں کے سربراہ تین جون کو کریں گے۔ صدر منتخب ہونے سے قبل وہ جرمنی کی بڑی سیاسی جماعت کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کے چارڈپٹی لیڈروں میں سے ایک تھے۔ وولف جرمنی کے اندر مقبول سیاستدانوں میں شمار ہوتے ہیں۔ کرسٹیان وولف بہت نوعمری میں سی ڈی یو میں شامل ہو گئے تھے۔ سن 1978ء سے وہ پارٹی کے لئے متحرک ہیں۔ وہ سکول سطح کی تنظیم میں بھی کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین کی نمائندگی کرتے تھے۔ سن 1984ء سے سی ڈی یو کی علاقائی کونسل کے رکن چلے آ رہے تھے۔ وہ 2003ء میں لوئر سیکسنی کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔ وہ اعتدال پسند قدامت پسندوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ وہ جرمن صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اعلیٰ تھے۔ یہی صوبہ جرمن کار ساز ادارے فولکس ویگن کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ اپنی وزارت اعلیٰ کے دور میں بھی وہ فولکس ویگن ادارے کے ساتھ گہرے مراسم رکھتے تھے۔ بطور وزیر اعلیٰ وہ خاصے اختراع پسند تصور کئے جاتے تھے لیکن کیا وہ بطور صدر جرمنی کوئی کردار ادا کر سکیں گے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ وہ میرکل حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سےکسی پریشانی کا باعث نہیں بن سکیں گے۔ اپنے صوبے میں انہوں نے پہلی بار کسی ترک نژاد کو وزیر کا قلمدان سونپا تھا۔ اس پر ان کی پذیرائی ضرور ہوئی تھی لیکن ترک خاتون نے سکولوں اور کالجوں میں صلیب کے نشان پر پابندی کا بیان دے کر کرسچیئن ڈیموکریٹک پارٹی کی مخالفت مول لے لی تھی۔
/ur/ملائشیا-میں-اصلاحات-پسندوں-کو-کریک-ڈاؤن-کا-سامنا/a-15220618
مشرق بعید کے ملک ملائشیا میں متنازعہ انتخابی قوانین کے خلاف ریلی نکالنے والوں اور شرکاء کو حکومتی کریک ڈاؤن کا سامنا ہے اور اس باعث عالمی توجہ کوالالم پور حکومت پر مرکوز ہے۔
اس پرامن مظاہرے کا اعلان حکومتی حلقوں میں قطعاً پسند نہیں کیا گیا۔ حکومت انتخابی قوانین کو درست اور شفاف قرار دیتی ہے۔ اس ریلی کو حکومت نے غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ ملائشیا میں پانچ سے زائد افراد کا کھلے مقام پر جمع ہونا بھی خلاف قانون ہو گا اور ایسا کرنے کے لیے بھی سرکاری اجازت درکار ہو گی۔ ریلی کو غیر قانونی قرار دینے کے ساتھ ساتھ حکومت نے ریلی کے لیے متحرک افراد کی گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔ بعض اندازوں کے مطابق گرفتار افراد کی تعداد دو سو سے تجاوز کرچکی ہے۔ اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سے پوچھ گچھ بھی شروع ہے۔ ریلی کے منتظمین نے ریلی کے شرکاء کے لیے زرد رنگ کی ٹی شرٹس کو منتخب کیا تھا اور اس پر ملائی زبان میں Bersih لکھا ہے۔ اس کا مطلب تطہیر ہے۔ ایسی ٹی شرٹس پہنے ہوئے افراد کی پکڑ دھکڑ بھی جاری ہے۔ اس کے علاوہ کئی اور گرفتاریاں کمیونزم کے احیاء یا حکومت کا تختہ الٹانے کے زمرے میں لائی گئی ہیں۔ کوالالم پور میں راستوں کو بلاک کرنے کا عمل بھی شروع ہے۔ مبصرین کے مطابق حکومتی مشینری ریلی میں شرکت کے خواہشمند حضرات کی حوصلہ شکنی ہر ممکن طریقے سے کر رہی ہے۔ ملائشیا میں انسانی حقوق کی بعض تنظیموں نے وزیر اعظم نجیب رازق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس صورت حال میں بہتری پیدا کریں تا کہ انسانی حقوق کے لیے سرگرم اداروں اور عام انسانوں میں اطمینان کی صورت حال پیدا ہو سکے۔ دوسری جانب وزیر اعظم نجیب رازق نے کریک ڈاؤن کے عمل کا دفاع کرتے ہوئے گرفتاریوں کو سکیورٹی قوانین کے تحت جائز اور درست قرار دیا ہے۔
/ur/راجہ-پرویز-اشرف-کی-وزارت-عظمیٰ-کے-لیے-نامزدگی/a-16042812
پاکستان میں برسراقتدار مخلوط حکومت میں شامل بڑی سیاسی پارٹی نے نئے وزیر اعظم کے طور پر انتخاب کے لیے راجہ پرویز اشرف کو نامزد کر دیا ہے۔ پانی اور بجلی کے یہ سابق وفاقی وزیر پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رکن ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں نئے وزیر اعظم کے طور پر انتخاب کے لیے راجہ پرویز اشرف کو ایسے وقت میں نامزد کیا گیا ہے جب نئے وزیر اعظم کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کے طور پر پہلے انتخاب، مخدوم شہاب الدین کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے تھے۔ اس کے بعد پیپلز پارٹی نے امیدوار کے طور پر شہاب الدین کا نام واپس لے لیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ آج پیر کی صبح ایوان صدر میں پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کے مابین ایک تفصیلی ملاقات ہوئی، جس میں وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار سے متعلق بھرپور مشاروت کی گئی۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہو رہی تھیں کہ سابق وزیر برائے اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ کو اس عہدے کے لیے نامزد کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکمران اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ نے کائرہ کے لیے حمایت کا اظہار کیا تھا۔ دریں اثناء خبر ایجنسی اے ایف پی نے پیپلز پارٹی کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایسے امکانات ہیں کہ پاکستان میں قبل از وقت عام انتخابات منعقد کروائے جا سکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایک عدالت کی طرف سے شہاب الدین کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد اس بارے میں اشارہ دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دیے جانے کے وقت وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کیے گئے امیدوار راجہ پرویز اشرف وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طور اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ راجہ پرویز اشرف رینٹل پاور کیس میں مبینہ طور پر ملوث بتائے جاتے ہیں۔
/ur/ناروے-میں-قتل-عام-ذمہ-دار-ہوں-گناہگار-نہیں-بریہوک/a-15531430
ناروے میں 77 شہریوں کے قاتل مقامی اسلام مخالف انتہا پسند آندرس بریہوک نے اپنے جرم سے متعلق پہلی عوامی سماعت کے دوران تسلیم کیا کہ وہ ہلاکتوں کا مرتکب ہوا مگر خود کو گناہ کار نہیں سمجھتا۔
تب سے وہ قید تنہائی میں ہے جہاں اس سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں اور نہ ہی اسے اخبار یا ٹیلی وژن کی سہولت میسر ہے۔ استغاثہ نے بریہوک پر عائد یہ پابندیاں نرم کرنے کی درخواست کی، جسے عدالت کے جج نے مسترد کیا۔ پیر کو دارالحکومت اوسلو کی عدالت میں ہوئی سماعت اس مقدمے کی پہلی عوامی سماعت تھی۔ جولائی کے واقعے کے بعد مارے جانے والوں کے لواحقین نے پہلی بار اپنے پیاروں کے قاتل کو اپنی آنکھوں کے سامنے عدالت کے کٹہرے میں کھڑا دیکھا۔ سماعت کے دوران انہوں نے عدالت کی اہلیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ’’میں ناروے کی مزاحمتی تحریک کا ایک فوجی کمانڈر ہوں، میں اس عدالت کی اہلیت پر اعتراض کرتا ہوں کیونکہ اسے حاصل مینڈیٹ ایسے ادارے کی توسط سے ملا ہے جو کثیر الثقافتی نظریے کا حامی ہے۔‘‘ یاد رہے کہ بریہوک کثیر الثقافتی نظریے کی وجہ سے ناروے کی حکومت کا مخالف ہے۔ اس نے مزید کہا کہ وہ اپنے اعمال کا اعتراف کرتا ہے مگر اعتراف جرم نہیں کرتا۔ تیل کی پیداوار کے حوالے سے اہم ملک ناروے ایک پر امن اور کشادہ ذہن کے مالک معاشرے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ بریہوک کے حملوں نے ناروے میں تارکین وطن کے انضمام، سلامتی اور قانونی امور سے متعلق نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ بریہوک نے کمرہء عدالت میں موجود افراد سے خطاب کی کوشش کی مگر عدالت کے جج نے اسے ایسا کرنے سے روک دیا۔ اوسلو کی عدالت نے فی الحال بریہوک کو زیر حراست ہی رکھنے کا حکم سنایا ہے۔ امکان ہے کہ اگلے سال کے وسط تک بریہوک زیر حراست رہے گا اور اس کے بعد اس کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
/ur/یورپی-معیاری-وقت-کی-تبدیلی-کا-نظام-ختم-کر-دیا-جائے-گا-یُنکر/a-45304036
یورپی کمیشن کے صدر یُنکر کے مطابق وسطی یورپ میں ہر سال دو بار معیاری وقت کی تبدیلی کا موجودہ نظام ختم کر دیا جائے گا۔ اس فیصلے سے قبل یورپی یونین کے شہریوں کی بہت بڑی اکثریت نے اس نظام کے خاتمے کی حمایت کر دی تھی۔
اب تک مروجہ ’ٹائم سسٹم‘ کے مطابق مغربی یورپ میں ہر سال معیاری وقت دو بار تبدیل ہوتا ہے۔ ایک بار مارچ کے اواخر میں جب موسم گرما کا معیاری وقت شروع ہوتا ہے اور تمام گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کر دی جاتی ہیں اور دوسری بار اکتوبر کے اواخر میں جب موسم سرما کے معیاری وقت کا آغاز ہوتا ہے۔ یورپی معیاری وقت میں تقریباﹰ ششماہی بنیادوں پر تبدیلی کا یہ نظام کافی عرصے سے متنازعہ ہے۔ اس بارے میں یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر نے جمعہ اکتیس اگست کو اعلان کیا کہ اب تک 28 رکنی یورپی یونین میں ہر سال گھڑیاں پہلے ایک گھنٹہ آگے اور پھر ایک گھنٹہ پیچھے کر دینے کا موجودہ نظام جلد ہی ماضی کا حصہ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’’یونین نے اپنی تاریخ کا جو بہت بڑا عوامی سروے کرایا، اس میں کئی ملین شہریوں نے حصہ لیا اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ توانائی کی بچت کے لیے اور دن کی روشنی کو زیادہ بہتر طور پر استعمال کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا معیاری وقت (موجودہ نظام کے تحت موسم سرما میں یورپ کا معیاری وقت) ختم کیا جانا چاہیے اور پورا سال وسطی اور مغربی یورپ کا معیاری وقت گرمیوں کا موجودہ اسٹینڈرڈ ٹائم ہی رہنا چاہیے۔‘‘
/ur/بھارتسابق-کرکٹر-وسیم-جعفر-پر-فرقہ-پرستی-کا-الزام/a-56532832
وسیم جعفر نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ ہے کہ انہیں فرقہ پرست ہونے کے الزامات پر اپنی صفائی دینی پڑ رہی ہے جبکہ انہوں نے اتراکھنڈ کے کرکٹ کوچ کی حیثیت سے پورے لگن اور خلوص کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔
وسیم جعفر نے آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”میرا دل ٹوٹ گیا۔ سچ کہوں یہ میرے لیے بہت افسوس ناک ہے۔ میں نے پوری لگن اور خلوص کے ساتھ اترا کھنڈ کے کوچ کے طورپر اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔ میں ہمیشہ مستحق امیدواروں کو آگے بڑھانا چاہتا تھا۔ مجھے انتہائی چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے بھی لڑائی لڑنی پڑتی تھی۔ سلیکٹروں کا اتنا زیادہ عمل دخل ہے کہ بعض اوقات غیر مستحق کھلاڑیوں کو بھی آگے بڑھا دیا جاتا ہے۔" وسیم جعفر کو گزشتہ برس اتراکھنڈ کرکٹ ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اتراکھنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے بعض عہدیداروں نے ان پر فرقہ پرستی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وسیم ٹیم کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کر رہے تھے۔ انہوں نے میدان میں نماز پڑھنے کے لیے ایک امام کو بھی بلایا تھا اور ہندو کھلاڑیوں کو 'جے ہنومان جی‘ کا نعرہ لگانے سے روکتے تھے۔ دوسری طرف اتراکھنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے سکریٹری ماہم ورما نے دعوی کیا کہ وسیم نے ان کے ساتھ کئی مرتبہ بد تمیزی کی اور وہ چاہتے تھے کہ سلیکشن کمیٹی ان کی پسند کی تائید کرے۔”میں یہ بات دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ انہیں کھلاڑیوں کے بارے میں سفارش کرنے کا حق ہے لیکن وہ کھلاڑیوں کی فہرست بھیج کر سلیکشن کمیٹی سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ انہیں کھلاڑیوں کو سلیکٹ کیا جائے۔ ہم اپنی ایسوسی ایشن میں کرکٹ کا اچھا ماحول بنانا چاہتے تھے اسی لیے ان کی خدمات حاصل کی تھیں۔"
/ur/ایران-یورپ-پر-سینکڑوں-میزائل-برسا-سکتا-ہےگیٹس/a-5707704
امریکی وزیردفاع نے ملکی خفیہ اداروں کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران مستقبل میں یورپ پر سینکڑوں میزائل برسانے کی صلاحیت حاصل کرسکتا ہے۔
گزشتہ برس ستمبر میں ایران کی طرف سے میزائل حملے کے بڑھتے ہوئے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے امریکہ نے نیٹو اتحاد میں شامل اپنے یورپی دوست ممالک کے تحفظ کے لئے سمندر اور زمین پر میزائل نظام کی تنصیب اور اس کو مربوط کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ اس طریقہء کار کو ایسے حملوں سے بچاؤ کے لئے مرحلہ وار اپروچ کا نام دیا گیا تھا۔ رابرٹ گیٹس نے کانگریس کے سامنے دئے گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس فیصلے کے پیچھے کارفرما خفیہ اطلاعات میں سے ایک یہ بھی تھی کہ ایران اگر یورپ پر میزائل حملہ کرتا ہے تو یہ ایک دو میزائل نہیں ہونگے، بلکہ یہ میزائلوں کی باڑ ہوگی۔ گیٹس کے مطابق تہران کی طرف سے ممکنہ طور پر داغے جانے والے ان میزائلوں کی تعداد سینکڑوں میں بھی ہوسکتی ہے۔ دوسری طرف ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی جانب سے جمعہ کو جاری کئے جانے والے ایک بیان میں اقوام متحدہ کی طرف سے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کو ’’غیرقانونی‘‘ اور ’’بے بنیاد‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ جمعہ کی نماز میں پڑھ کر سنائے جانے والے اس بیان میں سپریم کونسل کی جانب سے ان پابندیوں کی ذمہ داری امریکہ پر عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی نفی کرتی ہیں، لہذا انہیں فوری طور پر ہٹایا جائے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرم میں مداخلت غیر قانونی ہے، لہذا فوری طور پر اس غلطی کا ازالہ کرتے ہوئے درست اقدامات اٹھائے جائیں۔
/ur/امریکا-مالیاتی-بحران-طول-پکڑتا-ہوا/a-17154557
ریاستی قرضوں کی حد میں اضافے اور جزوی بندش کے حوالے سے ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز میں جاری سیاسی تعطل ابھی تک ختم نہیں کیا جا سکا ہے۔ امریکا ميں جاری ان مالیاتی مسائل کی وجہ سے عالمی معیشت کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
امریکی سینیٹ میں صدر اوباما کو یہ ناکامی ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب اسپیکر جان بوہنر نے ارکان پارلیمان کو بتایا ہے کہ حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے اور قرضوں کی حد میں اضافے سے متعلق وائٹ ہاؤس سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا ہے۔ ری پبلکن پارٹی نے تجویز کیا تھا کہ وہ عارضی طور پر قرضوں کی موجودہ مقررہ حد کو بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ اپوزیشن ری پبلکن پارٹی کے مطابق صرف چھ ہفتوں کے لیے یہ اجازت مخصوص شرائط کی بنیاد پر دی جا سکتی ہے۔ دوسری طرف باراک اوباما کا کہنا ہے کہ وہ اس سیاسی بحران کا طویل المدتی حل چاہتے ہیں۔ اس صورتحال میں یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ماریو دراگی نے کہا ہے کہ امریکا میں جاری یہ مالیاتی بحران جتنا زیادہ طویل ہو گا، اس کے عالمی معیشت پر اتنے ہی زیادہ منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے بھی زور دیا ہے کہ واشنگٹن حکومت کو اس مسئلے کو جلد ہی حل کر لینا چاہیے۔ ان کے بقول جیک لیو پُرامید ہیں کہ پیر تک اس مسئلے پر قابو پا لیا جائے گا۔ عالمی بینک کے سربراہ جم ینگ کم نے خبردار کیا ہے کہ امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن اور قرضوں کی حد بڑھانے سے متعلق جاری سیاسی تعطل خطرناک صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ انہوں نے بھی امریکی پالیسی سازوں سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی سطح پر پیدا ہونے والے اس ممکنہ بحران کو جلد از جلد حل کر لیا جانا چاہیے۔
/ur/بھارت-پرانے-رشوت-اسکینڈل-کی-بازگشت/a-14751892
بھارتی سیاسی و حکومتی تاریخ میں اسی کی دہائی کا بوفورز اسکینڈل انتہائی اہم خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے اس وقت کی کانگریس حکومت الیکشن ہار گئی تھی۔ اب اس اسکینڈل کا پھر سے شور سنا جا رہا ہے۔
حالیہ چند ہفتوں سے حکمران کانگریس پارٹی کو مرکزی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے مالی بدعنوانیوں کے معاملے پر شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ اس مناسبت سے اپوزیشن پارٹی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ من موہن سنگھ حکومت کو ٹیلی کام اسکینڈل کے بعد سے سخت ترین اپوزیشن تنقید برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔ وزیر خزانہ پرناب مکھر جی کا کہنا ہے کہ حکومت اُس بھارتی ٹیکس حکام کے حکم کا بغور مطالعہ کر رہی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بوفورز اسکینڈل کے دوران اربوں ڈالر مڈل مین کے ذریعے ادا کئے گئے تھے اور ان کی ازسرنو جانچ پڑتال کی جائے۔ اس طرح یہ بیان بھارتی مرکزی تفتیشی ادارے سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن کے اس بیان کے الٹ ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ بوفورز ڈیل میں کک بیکس کی شہادت موجود نہیں ہے۔ سن 1986 میں یورپی ملک سویڈن کی اسلحہ ساز بڑی کمپنی اے بی بوفورز کے ساتھ راجیو گاندھی حکومت نے ایک ڈیل کی تھی اور تب سے یہ اسکینڈل بھارتی سیاست پر سیاہ بادل کی طرح مسلسل منڈلا رہا ہے۔ اس اسکینڈل میں ایک اطالوی تاجر Ottavio Quattrocchi کو مڈل مین خیال کیا جاتا ہے۔ سن 1989 میں راجیو گاندھی اسی اسکینڈل کی وجہ سے پارلیمانی انتخبات میں شکست کھا گئے تھے۔ سن 2004 میں راجیو گاندھی کے قتل کے تیرہ سال بعد ان کا نام عدالتی حکم کے بعد اسکینڈل سے صاف کردیا گیا تھا۔ لیکن یہ مالی بدعنوانی کا معاملہ اب بھی راجیو گاندھی کی بیوہ سونیا گاندھی کے سامنے کھڑا ہے۔
/ur/ڈرون-حملے-جنگی-جرائم-ہیں-پشاور-ہائی-کورٹ-کا-فیصلہ/a-16801765
فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ ڈرون حملے جنگی جرائم ہیں سیکیورٹی فورسزکو اختیار ہے کہ وہ ڈرون میزائل فائر کرنے والے جہازوں کو مار گرائیں۔
قبل ازیں پشاور ہائیکورٹ نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر ڈرون حملوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے خلاف رٹ پٹیشن مسلم لیگ ( ن) سے تعلق رکھنے والے ایف ایم صابر ایڈوکیٹ نے 2011ء میں دائر کی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈرون حملے ملکی سالیمت و خود مختیاری کے خلاف اور جنگی جرائم کے مترادف ہیں ۔ وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ ڈرون حملے جنگی جرائم ہیں سیکیورٹی فورسزکو اختیار ہے کہ وہ ڈرون میزائل فائر کرنے والے جہازوں کو مار گرائیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر امریکا انکے ورثاء کو معاوضہ ادا کرے اور حکومت پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے لیے قرارداد تیار کرے اس قرار داد کے متفقہ طور پر منظور ہونے کی صورت میں پاکستان افغانستان میں نیٹو افواج کی سپلائی لائن اور تمام لاجسٹک سپورٹ بند کرے۔ عدالت کے فیصلے کے مطابق حکومت اس سلسلے میں جنگی جرائم ٹریبونل بنائے اور اس مسئلے کو حل کرے ۔ پشاور کے معروف قانون دان قاضی بابر کا کہنا ہے ”بدقسمتی سے پاکستان میں اب تک کوئی بھی ایسا حکمران نہیں آیا جو امریکا کو یہ کہہ سکے کہ بین الااقوامی قوانین کی رُو سے امریکا پاکستان کے فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا جبکہ انہیں یہ حق بھی حاصل نہیں ہے کہ انکے جاسوسی طیارے پاکستانی علاقوں میں داخل ہو کر بے گناہ افراد کو میزائل حملوں کا نشانہ بنائیں، انکا کہنا تھا کہ کسی بھی حکومت نے امریکا کو یہ بتانے کی کوشیش نہیں کی کہ وہ پاکستانی شہریوں کو اپنے مقاصد کیلئے مارنے کا حق نہیں رکھتے“۔
/ur/غیر-ملکی-ٹی-وی-چینلز-پر-پابندی-پاکستان-میں-ملا-جلا-ردعمل/a-15566915
پاکستان میں کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن نے ان تمام ٹی وی چینلز کی نشریات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ان کے نزدیک پاکستان کے مفادات کے خلاف رپورٹیں نشر کرتے ہیں۔ پاکستان میں اس فیصلے پر ملا جلا رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔
بدھ کے روز ذرائع ابلاغ سے وابستہ بہت سے لوگوں کو ایک ایس ایم ایس موصول ہوا جس میں اس پیغام کو آن ائیر کرنے کے لیے کہا گیا تھا، ’’پورے پاکستان میں بی بی سی ورلڈ نیوز کی نشریات بند کر دی گئی ہیں، آئندہ بھی اگر کسی انٹر نیشنل چینل نے کوئی ایسی ڈاکومنٹری یا نیوز چلائی تو اسے بھی بند کر دیا جائے گا۔‘‘ اس ایس ایم ایس کے مطابق کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے میڈیا سیل میں تمام چینلز کی مانیٹرنگ سخت کر دی گئی ہے۔ اس سے ایک روز قبل ایسوسی ایشن کے نمائندے لاہور پریس کلب میں بھی ایسے ہی عزائم کا اظہار کر چکے تھے۔ نذیر ناجی پوچھتے ہیں کہ اگر ’ملکی مفاد‘ کا یہ فیصلہ کیبل والوں نے ہی کرنا ہے تو پھر حکومت کس لیے ہے۔ ان کے بقول پاکستان میں دیکھے جانے والے زیادہ تر غیر ملکی ٹی وی چینل انگریزی زبان میں ہوتے ہیں، ان کے بقول پریس کانفرنس کرنے والے کیبل آپریٹروں میں شاید ایک بھی ایسا نہیں تھا جو انگریزی سمجھتا ہو۔ ان کے خیال میں کیبل آپریٹروں کو چابی دی گئی اور انھوں نے پریس کانفرنس میں آ کر سکرپٹ پڑھ دیا۔ پاکستان ٹیلیویژن سے طویل عرصے تک وابستہ رہنے والی منیزہ ہاشمی کا کہنا تھا، ’’جب ہم ملک کے واحد سرکاری ٹی وی میں کام کرتے تھے تو لوگ کہا کرتے تھے کہ کوئی اور چینل بھی ہونا چاہیے جو دوسرا مؤقف سامنے لائے۔ اب دوسرے چینل سامنے ہیں تو ان کو بند کر دینے کی بات ہو رہی ہے۔‘‘ ان کے بقول ہمیں پابندیاں لگانے کی بجائے عوام کی بصیرت پر اعتبار کرتے ہوئے فیصلہ ان پر چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ عوام خوب سمجھتے ہیں کہ کون سا چینل، کس پالیسی کے تحت، کون سی خبریں کس کے کہنے پر دے رہا ہے۔
/ur/بھارتی-پنجاب-میں-سکھوں-کا-احتجاج-اور-شٹر-ڈاؤن/a-4852987
سن 1984ء میں سکھ مخالف فسادات کے ذمہ داروں کو سزا نہ ملنے کے خلاف منگل کےروز بھارتی ریاست پنجاب کے مخلتف علاقوں میں سکھوں نے احتجاجی مظاہروں میں انصاف کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی مظاہروں اور ہڑتال کی کال پر اس ریاست کے متعدد علاقوں میں کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے۔ مظاہرین 1984ء کے فسادات میں سکھوں کے ’’قتل عام میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔‘‘ ہڑتال کے باعث پنجاب کے بشتر علاقوں میں ٹریفک کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا۔ دل خالصہ جماعت کے کارکنان نے پنجاب کے شہر اَمرتسر میں سکھوں کے مقدس مقام ’گولڈن ٹیمپل‘ کے قریب متعدد ٹرینیں روک دیں۔ اس وجہ سے حکام نے ملک کے دیگر علاقوں سے براستہ اَمرتسر، فیروزآباد اور لدھیانہ، دہلی جانے والی کئی ٹرینیں منسوخ کر دیں۔ مظاہرین نے دہلی سے جمّوں جانے والی اہم ٹرین پٹریوں پر بھی رکاوٹیاں کھڑی کردی تھیں۔ ایک سکھ محافظ کے ہاتھوں سابق بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کیا گیا تھا۔ مختلف سکھ گروپوں کا موقف ہے کہ یہ تعداد 4000 سے بھی زیادہ تھی۔ ان سکھ کش فسادات کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہوئے تھے۔ دَل خالصہ گروپ کے رہنما کنور پل سنگھ نے ایک بھارتی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا:’’پچیس برسوں سے سکھوں کے لئے انصاف نہیں مل سکا۔ ہم چاہتے ہیں کی مرکز میں قائم ’بہری‘ حکومت ہمارے مطالبات سنے۔‘‘ اس موقع پرپنجاب میں متعدد مقامات پر دکانیں، پیٹرول پمپ اور کئی بینک بند رہے۔ احتیاطی تدابیر کے پیش نظر انتظامیہ نے پہلے ہی تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان کردیا تھا۔
/ur/نئی-امن-کوششوں-کے-لیے-میرکل-اولانڈ-یوکرائن-میں/a-18237026
مشرقی یوکرائن میں خونریز لڑائی کے خاتمے اور نئی امن کوششوں کی خاطر جرمن چانسلر میرکل اور فرانسیسی صدر فرانسو اولانڈ آج جمعرات کی شام یوکرائنی دارالحکومت کییف پہنچ گئے جہاں امریکی وزیر خارجہ جان کیری پہلے ہی سے موجود تھے۔
کییف سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق چانسلر انگیلا میرکل اور صدر فرانسوا اولانڈ مشرقی یوکرائن میں روس نواز علیحدگی پسندانہ بغاوت کی وجہ سے پیدا ہونے والے تنازعے کے حل کے لیے نئی امن تجویز لے کر یوکرائن گئے ہیں اور کییف میں مذاکرات کے بعد جرمن اور فرانسیسی رہنما کل جمعے کے روز ماسکو جائیں گے جہاں وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گے۔ خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر کے دورہء یوکرائن سے پہلے آج ہی امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی کییف پہنچ گئے تھے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ ان دونوں رہنماؤں کا یوکرائن کا یہ اچانک دورہ بظاہر اس مقصد کے تحت کی جانے والی ایک کوشش ہے کہ امریکا اپنے ان ارادوں سے باز رہے، جن کے مطابق وہ یوکرائن کی حکومت کو مہلک ہتھیار مہیا کرنے پر غور کر رہا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری، جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کی ایک ہی دن کییف میں موجودگی اور سفارتی امن کوششیں ایک ایسے وقت پر دیکھنے میں آ رہی ہیں جب مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسند روس نواز باغیوں اور کییف حکومت کے فوجی دستوں کے مابین خونریز تصادم نہ صرف زیادہ سے زیادہ ہلاکت خیز ہوتا جا رہا ہے بلکہ اس کی وجہ سے پورے یورپ کی مجموعی سلامتی کو لاحق خطرات میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
/ur/ٹیلی-وژن-مباحثے-میں-میرکل-کا-پلہ-بھاری-ڈوئچے-ویلے-کا-تبصرہ/a-17060179
90 منٹ پر مشتمل ٹیلی وژن مباحثے کو جرمنی کے چار ٹی وی چینلز نے نشر کیا اور یہ امر صاف ظاہر تھا کہ انگیلا میرکل مباحثے پر چھائی رہیں۔
90 منٹ پر مشتمل ٹیلی وژن مباحثے کو جرمنی کے چار ٹی وی چینلز نے نشر کیا اور یہ امر صاف ظاہر تھا کہ انگیلا میرکل مباحثے پر چھائی رہیں۔ مباحثے کے پہلے گھنٹے میں ہی میرکل کی گفتگو نہایت نپی تُلی، معیاری اور پُر اعتماد تھی جبکہ اشائن بروک محتاط اور کافی حد تک خوفزدہ نگاہوں سے انگیلا میرکل کو دیکھ رہے تھے۔ میرکل کی باڈی لینگویج سے ظاہر تھا کہ وہ اشٹائن بروک کو چیلنج دے رہی ہیں۔
/ur/پاکستانی-فوجی-حکام-کی-13-مئی-کو-پارلیمان-میں-بریفنگ/a-15063140
پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے معاملے پر فوجی حکام 13مئی کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو بریفنگ دیں گے۔ اس بات کا اعلان پاکستانی وزیراعظم نے ایبٹ آباد آپریشن کے بعد پہلی مرتبہ قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کیا۔
پیر کے روز قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا قوم کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی انٹیلی جنس کی خامی تھی لیکن بقول گیلانی کے یہ صرف آئی ایس آئی کی نہیں بلکہ دنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی تھی۔ پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ دوسروں کی غلطیوں کا ذمہ دار تنہا پاکستان کو نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ القاعدہ کا جنم پاکستان میں نہیں ہوا۔ حقائق اور کہانیوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سوال اٹھایا کہ القاعدہ کس نے بنائی، اسامہ کو افسانوی شخصیت بنانے میں کس کا کردار ہے اور بقول ان کے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ اسامہ کو کس کس ملک نے معاونت فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد آپریشن کے بارے میں حقائق جاننے کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو خفیہ بریفنگ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ‘‘جمعہ کے روز ہم پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا رہے ہیں اس اجلاس میں تمام متعلقہ افسران یہاں موجود ہوں گے۔ انہوں نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے مجھے خود کہا ہے کہ ہم خود پارلیمنٹ میں آنا چاہتے ہیں اور اگر کسی کو ہم سے کسی بھی قسم کی وضاحت چاہیے ہم دینے کے لیے تیار ہیں۔’’ وزیراعظم گیلانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایبٹ آباد آپریشن کی تحقیقات کے لیے ایڈجوٹنٹ جنرل پاکستان لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کریں گے۔
/ur/بلے-بازوں-کی-ناکامی-پاکستان-کو-شکست/a-19079644
ایشیا کپ کرٹک ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں بھارت نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے دی۔ اس میچ میں پاکستانی بیٹنگ بری طرح ناکام ہو گئی۔ صرف دو کھلاڑی دس سے زیادہ رنز بنا سکے۔
اس سے قبل بھارت نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔ پاکستان کی پہلی وکٹ چار رنز پر گری، جب حفیظ چار رنز بنا کر پہلے ہی اوور میں اشیش نہرا کا شکار بننے۔ پاکستان کے دوسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی شرجیل تھے، جنہوں نے سات رنز بنائے تھے۔ ان کی وکٹ جسپرت بھمرا نے لی۔ خرم منظور دس رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔ ہاردک پانڈیا نے اپنے پہلے ہی اوور میں شعیب ملک کو آؤٹ کر کے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔ یوراج سنگھ نے عمر اکمل ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ کپتان شاہد آفریدی بھی دو رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ اس سے قبل پاکستان اور بھارت کے مابین کُل چھ مرتبہ ٹی ٹوئنٹی میچز ہو چکے ہیں۔ ان میں سے پاکستان صرف ایک میچ میں بھارت کو شکست دے سکا جبکہ پانچ مرتبہ بھارت میدان سے فاتح بن کر نکلا۔ دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے دونوں ٹیمیں گزشتہ تین برسوں سے کوئی سیریز نہیں کھیل سکی ہیں اور یہ صرف بین الاقوامی مقابلوں میں ہی ایک دوسرے کی حریف ہوتی ہیں۔پاکستان اور بھارت فروری 2015ء میں آخری مرتبہ کرکٹ کے میدان میں آمنے سامنے تھے۔ یہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلے جانے والے عالمی کپ کا ایک میچ تھا۔
/ur/یورپی-یونین-اور-کینیڈا-کے-درمیان-آزاد-تجارتی-معاہدہ/a-17169050
یورپی یونین اور کینیڈا کے درمیان اس پیش رفت سے دنیا کی یہ دو بڑی معیشتیں قریب آ جائیں گی جبکہ یورپی یونین اور امریکا کے درمیان بھی ایسے ہی معاہدے کی راہ ہموار ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ کینیڈا، امریکا اور میکسیکو کے درمیان نارتھ امریکن فری ٹریڈ ایگریمنٹ یا نیفٹا سے بھی آگے نکل گیا ہے۔ اس معاہدے کے لیے یورپی یونین اور کینیڈا کے درمیان بات چیت 2009ء میں شروع ہوئی تھی۔ تاہم یورپی یونین کے پنیر اور کینیڈا کے گائے کے گوشت پر کوٹے کے تنازعے کے باعث مذاکرات مہینوں تعطل کا شکار رہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں کینیڈا جی ایٹ کا رکن وہ واحد ملک بن جائے گا جسے دنیا کی دو بڑی منڈیوں، امریکا اور یورپی یونین تک ترجیحی رسائی حاصل ہو گی۔ ان دونوں خطوں کی مجموعی آبادی آٹھ سو ملین ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ معاہدہ یورپی یونین کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ خطہ قبل ازیں سنگاپور اور جنوبی کوریا کے ساتھ اس نوعیت کے چھوٹے معاہدے کر چکا ہے۔ جنوبی کوریا کے ساتھ یہ سمجھوتہ گزشتہ برس نافذ ہو چکا ہے جبکہ سنگاپور کے ساتھ معاہدہ رواں برس کیا گیا۔ اس موقع پر یورپی کمیشن کے سربراہ یوزے مانوئل باروسو نے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ 2015ء سے نافذ ہو جائے گا۔ اس سے قبل اسے توثیق کے لیے یورپی پارلیمنٹ، یورپی یونین کے رکن ملکوں اور کینیڈا کے دس صوبوں کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اس تناظر میں ایک اہم رکاوٹ جمعے کو اس وقت دُور ہو گئی تھی جب کینیڈا کے صوبے کیوبیک کی حکومت نے اس معاہدے کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ کیوبیک کی ڈیری انڈسٹری یورپی یونین کے پنیر کے کوٹے میں اضافے سے ناخوش رہی ہے۔
/ur/اسپین-میں-کھیرے-کے-برآمد-کنندگان-کی-سرگرمیاں-معطل/a-15113180
27 مئی کو یورپی کمیشن نے بتایا کہ اسپین نے اُن دو کمپنیوں کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں، جن پر اُس جراثیم سے متاثرہ کھیرے برآمد کرنے کا شبہ ہے، جو جرمنی میں اب تک 270 افراد کی بیماری اور دس افراد کی موت کی وجہ بن چکا ہے۔
یورپی کمیشن کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کے ہاں اے ہَیک جراثیم سے آلودہ کھیروں کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ جنوبی اسپین کے دو صوبوں المیریا اور مالاگا کے دو زرعی رقبوں سے زمین، پانی اور مصنوعات کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں۔ یورپی کمیشن کا کہنا ہے:’’یہ جاننے کے لیے کہ آیا اس جراثیم کے کوئی اور بھی ماخذ ہیں، تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک اور قسم کے کھیرے کے سلسلے میں بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں، جو ہالینڈ یا ڈنمارک سے جرمنی لا کر آگے مختلف مقامات پر تقسیم کیا جاتا ہے۔‘‘ جرمنی کے بیماریوں سے متعلق قومی مرکز کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران HUS یعنی ہیمولیوٹک یوریمک سنڈروم نامی مہلک بیماری کے مزید ساٹھ سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں، جس سے جرمنی میں اس جراثیم سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 276 ہو گئی ہے۔ اب تک کم از کم دو افراد کا اسی بیماری کے باعث انتقال بھی ہو چکا ہے۔ کمیشن نے مزید بتایا ہے کہ سویڈن میں اس بیماری کے اب تک 25 کیسز سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے دَس افراد میں HUS نامی بیماری کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ڈنمارک میں سات افراد اس جراثیم سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے تین میں اس بیماری کی علامتیں نظر آ رہی ہیں۔ برطانیہ سے رپورٹ کیے گئے تین کیسز میں سے دو میں یہ بیماری پھیلنا شروع ہو چکی ہے۔
/ur/جنوبی-افریقہ-نے-نیوزی-لینڈ-کو-پانچ-وکٹوں-سے-ہرا-دیا/a-4721504
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں میزبان جنوبی افریقہ نے نیوزی لینڈ کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر دو اہم پوائنٹس حاصل کرلئے ہیں۔ گروپ بی میں جنوبی افریقہ کو سری لنکا کے ہاتھوں پہلے میچ میں عبرتناک شکست ہوئی تھی۔
جنوبی افریقہ میں جاری چیمپیئنز ٹرافی کے تیسرے میچ میں میزبان ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے نیوزی لینڈ کو کھیلنے کی دعوت دی۔ سنچورین کے سپر اسپورٹ پارک میں کھیلے گئے اس میچ میں کیوی ٹیم کے اوپننگ بیٹسمین جنوبی افریقی پیس بولرز کے سامنے بے بس نظر آئے۔ نیوزی لینڈ کے کپتان ڈینیئل وٹوری اپن ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ اوپننگ بیٹسمین جیسی رائڈر محض آٹھ رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔ نیوزی لینڈ ٹیم 48 ویں اوور میں 214 رنز پر آوٴٹ ہوگئی۔ کیوی ٹیم کی طرف سے راس ٹیلر نے 72، وکٹ کیپر بیٹسمین برینڈن میک کولم نے 44 اور گرینٹ ایلیٹ نے 39 رنز بنائے۔ جنوبی افریقہ کے فاسٹ بولر وین پارنیل نے 57 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ پارنیل مین آف دی میچ قرار پائے۔ 215 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے جنوبی افریقی بیٹسمین اے بی ڈی ولیریز نے 70 رنز بنائے، وہ آخر تک ناٹ آوٴٹ رہے۔ ژاک کیلس نے 36 جبکہ ہاشم آملا نے 38 رنز بنائے۔ چیمپیئنز ٹرافی میں کل آٹھ ٹیمیں شریک ہیں جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں پاکستان، بھارت، آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں ہیں، جبکہ جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، سری لنکا اور انگلینڈ کو گروپ بی میں رکھا گیا ہے۔ گروپ اے میں پاکستان دو پوائنٹس کے ساتھ سب سے آگے ہے جبکہ گروپ بی میں سری لنکا اور جنوبی افریقہ، دونوں ہی ٹیموں کے پاس دو دو پوائنٹس ہیں۔ رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی ادارت: انعام حسن
/ur/کشمیری-رہنماؤں-نے-بھارتی-تجاویز-رد-کر-دیں/a-6046659
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ کئی مہینوں سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف عوامی مظاہروں کا اہتمام کرنے والے سخت گیر سوچ کے حامل علیٰحدگی پسند رہنماؤں نے بھارتی حکومت کی نئے سرے سے مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔
کشمیری علٰیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے مذاکرات کی نئی پیشکش رد کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی حکومتی نمائندوں کے ساتھ مل کر ریاست جموں کشمیر میں سلامتی کی موجودہ صورت حال کا تفصیلی جائزہ لینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیری رہنماؤں کو یہ پیشکش وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کی تھی، جو گزشتہ ہفتے قریب چالیس ارکان پر مشتمل ایک کل جماعتی وفد لے کر اس مسلم اکثریتی علاقے کے دورے پر آئے تھے۔ نئی دہلی حکومت وادی کشمیر کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورت حال پراس لئے بڑی تشویش میں مبتلا ہے کہ جون کے مہینے سے اب تک کشمیر میں مسلسل آزادی کے حق میں خونریز مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں وزیر داخلہ چدمبرم کی طرف سے کی گئی بھارتی پیشکش کے جواب میں علیٰحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے ریاست کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں آج اتوارکو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کی یہ پیشکش محض کچھ وقت حاصل کرنے کی کوشش ہے، جو غیر حقیقت پسندانہ ہے۔ سید علی شاہ گیلانی کے مطابق اس بھارتی مذاکراتی دعوت کا مقصد بین الاقوامی برداری کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔ بھارتی حکومت کی ان تجاویز کو ایک طرف اگر سید علی شاہ گیلانی جیسے سخت گیر کشمیری رہنماؤں نے رد کر دیا ہے تو دوسری طرف اعتدال پسند علیٰحدگی پسند رہنماؤں نے یہ کہا ہے کہ وہ نئی دہلی حکومت کی پیشکش پر اپنے رد عمل سے متعلق ابھی آپس میں مشورے کر رہے ہیں۔
/ur/میرکل-کا-دورہ-امریکا-عین-وقت-پر-مؤخر/a-37923734
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن جانے کے لیے ایئر پورٹ کی طرف روانہ ہو چکی تھیں جب انہیں امریکی صدر کی طرف سے یہ دورہ مؤخر کرنے کے لیے فون موصول ہوا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے دورہ امریکا کے لیے پیر سات مارچ کی شام واشنگٹن روانہ ہونے والی تھیں۔ تاہم امریکا میں خراب موسم کی وجہ سے انہیں اپنا یہ دورہ آخری وقت پر مؤخر کرنا پڑا۔ جرمن چانسلر نے بتایا کہ وہ پیر کی شام واشنگٹن جانے کے لیے ایئر پورٹ کی طرف روانہ ہو چکی تھیں جب انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فون موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک طوفان کی آمد کے سبب انہیں یہ دورہ مؤخر کرنے کا کہا۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق میرکل اب جمعہ سترہ مارچ کو امریکی دورے پر واشنگٹن پہنچیں گی۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد جرمن چانسلر کی ان کے ساتھ یہ پہلی ملاقات ہو گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ 10 منٹ تک جاری رہنے والی ٹیلیفون کال کے باوجود میرکل برلن کے ٹیگل ایئرپورٹ پہنچیں جہاں انہوں نے ذاتی طور پر ان صحافیوں کو صورتحال اور دورے کے پروگرام کی تبدیلی سے آگاہ کیا جو اس دورے کے لیے ان کے ساتھ سفر کرنے والے تھے۔ جرمن حکومت کے سرکاری جہاز ایئربس A340 میں پہلے سے ہی نشستوں پر موجود صحافیوں کو میرکل نے بتایا، ’’یہ دورہ مؤخر ہو گیا ہے اور یہ مذاق نہیں ہے۔‘‘
/ur/پاکستانی-مسیحیوں-کے-لیے-ایک-سیاہ-کرسمس/a-16479160
مسلم اکثریت کے ملک پاکستان میں بسنے والے مسیحیوں نے خوف اور مقدمات کے خطرے کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی تفاوتوں کے گھنیرے سایوں میں کرسمس کا تہوار منایا۔ سن 2012ء پاکستانی مسیحیوں کے لیے ایک بدترین برس رہا۔
پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق سن 2012ء پاکستانی مسیحیوں کے لیے بدترین سال تھا، جہاں کئی افراد کو توہینِ مذہب و رسالت کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کرنا پڑا، ان کے گرجا گھروں کو آگ لگائی گئی اور ان کے گھر لوٹ لیے گئے۔ پاکستان میں اسلامی انتہاپسندی اور مذہبی عدم برداشت پنپنے سے قبل، مسیحی پورے جوش و جذبے سے کرسمس کا تہوار منایا کرتے تھے۔ وہ اپنے گھروں کے باہر روشن ستارے لگاتے تھے، اپنے علاقوں کو روشنیوں اور جھنڈوں سے سجاتے تھے، مگر اب وہ خطرات مول لینے کو تیار نہیں۔ گلیوں کی صفائی کا کام کرنے والے اشرف مسیح نے خبر رساں ادارے AFP سے کہا، ’ہم خوفزدہ ہیں۔ ہم ڈرے ہوئے ہیں۔ ہم اکٹھے بیٹھ نہیں سکتے۔ ہم اونچا بول نہیں سکتے۔ ہم کھل کر جشن نہیں منا سکتے۔ ہمیں دھمکیاں ملتی ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا، ’اگر ہم مل بیٹھیں، بات چیت کریں، تو اچانک ہمارا مسلمان مالک مکان یہ کہتا ہوا آ دھمکتا ہے کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو اور کیا بات چیت کر رہے ہو۔‘ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ مالی اسلم مسیح نے AFP کو بتایا، ’پہلے ہم کرسمس کا تہوار علاقے کے چرچ میں مناتے تھے، مگر اب وہ گرجا گھر بند ہو چکا ہے۔‘
/ur/جنگ-بندی-لائن-کی-خلاف-ورزی-بھارتی-سفیر-طلب/a-18642033
پاکستانی حکومت نے آج منگل کے روز بھارتی سفیر کو طلب کر کے کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون کی ہلاکت پر احتجاج کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے آٹھ اگست کو لائن آف کنٹرول پر جندروٹ کے مقام پر فائرنگ کی جس سے فریدہ نامی خاتون پیٹ میں گولیاں لگنے کے سبب شدید زخمی ہوئی۔ یہ خاتون آج منگل 11 اگست کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئی۔ بیان کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے اس خاتون کی ہلاکت پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ اس بیان کے مطابق، ’’ پاکستان نے بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے کوٹلی کے قریب نکیال سیکٹر اور بھمبر گلی سیکٹر میں نو اگست کو کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ پر احتجاج کیا، جس میں پاکستانی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’بھارتی سکیورٹی فورسز نے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کی جولائی میں 37 اور اگست میں 24 بلا اشتعال خلاف ورزیاں کیں۔‘‘ پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے اس بیان کے مطابق، ’’پاکستانی حکومت نے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں فی الفور روک دے۔‘‘ خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت اب تک دو جنگیں بھی لڑ چکیں ہیں۔ 1989ء سے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں مختلف کشمیری گروپ بھارت سے آزادی کی مسلح جدوجہد کرتے ہوئے وہاں تعینات بھارتی سکیورٹی فورسز سے لڑتے رہے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق اس لڑائی میں ہزارہا کشمیری ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر سویلین ہیں۔
/ur/ولی-عہد-شیخ-محمد-بن-زید-کی-طاقت-اور-حدود/a-49112637
جرمن وزیر خارجہ اردن کے بعد عراق پہنچ گئے ہیں۔ وہ متحدہ عرب امارات اور ایران کا دورہ بھی کریں گے۔ دوسری جانب یو اے ای کی طاقتور شخصیت اور ولی عہد محمد بن زید پیر کو برلن پہنچ رہے ہیں۔ ان ہنگامی دوروں کے پیچھے کیا ہے؟
جرمن وزیر خارجہ کو شاید جانا تو سعودی عرب چاہیے تھا لیکن انہوں نے امن مذاکرات کے لیے سعودی عرب کے قریب ترین اتحادی متحدہ عرب امارات کا انتخاب کیا ہے۔ وہاں پر وہ اپنے ہم منصب شیخ عبداللہ بن زید النیہان سے ملاقات کریں گے تاکہ خطے کی کشیدگی میں کمی لائی جا سکے۔ لیکن جرمنی اور متحدہ عرب امارات میں صرف یہی باقاعدہ ملاقات نہیں ہو گی۔ آئندہ پیر کے روز ابوظہبی کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کی طاقتور شخصیت سمجھے جانے والے شیخ محمد بن زید النیہان برلن پہنچیں گے، جہاں ان کی ملاقات جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر سے بھی ہو گی۔ ولی عہد کو سب سے بڑی فکر آبنائے ہرمز کی دوسری جانب واقع ملک ایران کی ہے۔ رواں ہفتے کے آغاز پر متحدہ عرب امارات نے ناروے اور سعودی عرب کی مدد سے اپنی تحقیقات کے ابتدائی نتائج پیش کیے۔ ان کے مطابق، ''تحقیقات ابھی جاری ہیں لیکن ابھی تک سامنے آنے والے حقائق کے مطابق چار حملے جدید اور منظم طریقے سے کیے گئے تھے اور انہیں کسی ایسے کردار کا تعاون حاصل تھا، جس کی صلاحیت کافی زیادہ ہے، زیادہ تر امکانات یہی ہیں کہ انہیں کسی ملک کا تعاون حاصل تھا۔‘‘ تاہم اس میں کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا۔ ایران صرف یمن میں ہی متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے سامنے نہیں کھڑا بلکہ شام میں بھی یہ ممالک ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑے ہیں۔
/ur/وکی-لیکس-کا-اگلہ-ہدف-روسی-حکمران/a-14732535
دنیا بھر میں امریکی سفارتی راز افشاں کرنے کے بعد وکی لیکس نے جلد ہی روسی حکمراں جماعت کے منظم جرائم میں ملوث ہونےکے ثبوت عام کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
وکی لیکس کے ایڈیٹر ان چیف جولیان آسانج عندیہ دے چکے ہیں کہ روسی عوام جلد اپنے حکمرانوں کے بارے میں مزید جانیں گے اخبارکی ویب سائٹ پر لکھا گیا ہےکہ جب وکی لیکس کے چیف ایڈیٹر، جولیان آسانج نےکہا تھا کہ روسی عوام کوجلد اپنے ملک سے متعلق بہت سے نئی باتیں پتہ چلیں گی اور وہ محض جھوٹا دعویٰ نہیں کر رہے تھے۔ ہماری شراکت کا مقصد اعلیٰ سطح پر بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنا ہے۔‘‘ روسی صدر دیمتری میدویدیف نے وکی لیکس کے ذریعے عام کئےگئے امریکی سفارتکاروں کی اُس رائے کو یکسر مسترد کیا ہے، جس میں ماسکو حکومت کو بدعنوان ٹہرایا گیا تھا۔ امریکی سفارتکاروں کے مطابق روس میں وزیراعظم ولادی میر پوتن کا راج ہے اور صدر کے اختیارات محدود ہیں۔ وکی لیکس نے امریکی سفارتکاروں کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ روسی صدر نے بدعنوان عہدیداروں اور جاسوسوں کو بدعنوانی کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ ہفت روزہ اخبار نوایا گازیٹا کی ویب سائٹ کے مطابق وکی لیکس میں روس سے متعلق جوباتیں سامنے آئیں ہیں وہ محض ایک آغاز تھا زیادہ جامع حقائق آنے والے دنوں میں منظر عام پر لائے جائیں گے۔ یہ اخبار روس میں تحقیقی رپورٹنگ کے حوالے بین الاقوامی طور پر معتبر سمجھا جاتا ہے۔ اس کے لئے کام کرنے والی متعدد صحافی گزشتہ کچھ عرصے میں قتل کئے گئے، جن میں پولیٹکووسکایا بھی شامل ہیں۔
/ur/عراق-میں-امریکی-فوجی-کب-تک-رہیں-گے/a-15289581
عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے امید ظاہر کی ہے کہ آج عراق میں امریکی فوجوں کی موجودگی کے مستقبل سے متعلق ایک معاہدے تک پہنچا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک مولن عراق پہنچ چکے ہیں۔ مائیک مولن چاہتے ہیں کہ رواں برس کے اختتام پر 47 ہزار امریکی فوجیوں کی عراق میں تعیناتی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے کسی نئے معاہدے تک پہنچا جائے۔ امریکہ نے عراقی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر فیصلہ کریں۔ وہ چاہتے ہیں کہ عراقی رہنما فیصلہ کریں کہ وہ امریکی فوج کو رواں برس کے بعد بھی عراق میں رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ گزشتہ ماہ لیون پنیٹا کے دورہ عراق میں بھی یہی مطالبہ دہرایا گیا تھا۔ کیا امریکی فوج کو فوجی تربیتی مقاصد کے لیے ملک میں رہنا چاہیے، عراقی رہنما ابھی تک یہ طے نہیں کر پائے ہیں۔ مولن کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران نوری المالکی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عراق کے سیاسی رہنما آج ایک اجلاس کے دوران فیصلے تک پہنچ جائیں گے۔ مولن کے ساتھ پیر کو بات چیت میں وزیراعظم نے آج کے اجلاس کے نتائج سے قطع نظر دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل تعاون بڑھانےپر زور دیا تھا۔ ہفتے کے روز المالکی کا کہنا تھا کہ انہوں نے 36 امریکی ایف سولہ جیٹ طیارے خریدنے کے لیے دوبارہ مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔ عراقی حکومت کی طرف سے ایسا ہی ایک فیصلہ رواں برس کے آغاز میں بھی کیا گیا تھا۔ تاہم ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کے باعث حکومت کو یہ فیصلہ موخر کرنا پڑا تھا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ رقم اسلحہ خریدنے کی بجائے عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کی جائے۔
/ur/شام-میں-داعش-کے-خلاف-جنگی-مشن-جرمنی-بھی-کود-پڑا/a-18886528
وفاقی حکومت داعش کے خلاف جنگ میں اپنے بارہ سو فوجی بھیجنا چاہتی ہے۔ آج کابینہ نے اس فوجی مشن کی اجازت دے دی ہے جبکہ پارلیمان سے اس کی منظوری ابھی باقی ہے۔ جرمن فوج کا یہ سب سے بڑا غیر ملکی مشن ہوگا۔
جرمن میڈیا کے مطابق یہ ایک جنگی مشن ہے، جس کی منصوبہ بندی جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ان کے وزراء کر رہے ہیں۔ اس فوجی میں مشن میں ٹورناڈو جاسوس طیارے، فیولنگ طیارے، ایک فَرِيگيٹ اور علاقے میں بارہ سو تک جرمن فوجی تعینات کیے جائیں گے، جو داعش کے خلاف فرانسیسی فوج کو مدد فراہم کریں گے۔ جرمن وزیر دفاع اُرزولا فان ڈئیر لائن کی طرف سے اس منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ سب سے بنیادی چیز یہ ہے کہ اسد حکومت اور اس کے ماتحت فوجیوں کے ساتھ کسی قسم کا بھی کوئی تعاون نہیں کیا جائے گا۔‘‘ لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شام میں طویل المدتی حل میں ان عناصر کی شمولیت خارج از امکاں قرار نہیں دی جا سکتی، جو فی الحال اسد حکومت کے ساتھ ہیں، ’’ہمیں شامی ریاست کو تباہ ہونے سے بچانا ہوگا۔‘‘ جرمنی کی خاتون وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ اس غلطی کو دوبارہ نہیں دہرایا جانا چاہیے، جو عراق میں کی گئی تھی، ’’ شکست کے بعد صدام حسین کے حمایتیوں کو سیاسی نظام میں شامل نہیں ہونے دیا گیا تھا، اب اس غلطی کو دوبارہ نہیں دہرایا جانا چاہیے۔‘‘ تاہم انہوں نے یہ بات واضح کرتے ہوئے کہا کہ نئی ممکنہ حکومت میں اسد کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ جرمنی کی طرف سے شام کی جنگ میں شمولیت کا فیصلہ پیرس حملوں کے بعد فرانسیسی حکومت کی اپیل پر کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کو جرمن حکومت کی طرف سے ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ جرمنی ابھی تک شامی جنگ میں براہ راست شمولیت سے گریز کرتا آیا ہے۔
/ur/پریمیئر-لیگ-کی-بولی-میں-کوئی-سازش-نہیں-مودی/a-5158846
انڈین پریمیئر لیگ IPL کے کمشنر للت مودی نے ٹوئنٹی ٹوئنٹی لیگ کے تیسرے سیزن کے لئے پاکستانی کرکٹرز کی بولی نہ لگنے کے پیچھے کسی ’سازش‘ یا ’سیاسی ریشہ دوانی‘ کے عمل کو مسترد کر دیا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی عالمی چیمپیئن پاکستانی ٹیم کے گیارہ میں سے ایک بھی کھلاڑی کو ’آئی پی ایل‘ آکشن میں خریدا نہیں گیا، جس کے بعد پاکستان بھر میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ پاکستانی شہر لاہور میں مشتعل مظاہرین نے للت مودی اور بھارتی کرکٹ بورڈ BCCI کے عہدے داروں کے پتلے نذر آتش کئے۔ پاکستان کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے بھی سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئےکہا، ’’اب مستقبل میں بھارتی کرکٹرز کے ساتھ بھی ٹھیک ویسا ہی سلوک کیا جائے گا، جیسا بھارت نے پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ کیا ہے۔‘‘ تاہم بھارت نے 'انڈین پریمیئر لیگ'میں پاکستانی کھلاڑیوں کی بولی نہ لگنے پر ہمسایہ ملک کے تمام الزامات اور شبہات کو مسترد کر دیا ہے۔ بھارتی وزیر برائے امور خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا، ’’پاکستان کو اس بات میں فرق کرنا چاہیے کہ کن معاملات میں بھارتی حکومت کا بلا واسطہ عمل دخل ہوتا ہے اور کن میں نہیں۔‘‘کرشنا کے بقول IPL کی آکشن میں حکومت ہند نے کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کی۔ IPL کے تیسرے ایڈیشن کے لئے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی عالمی چیمپیئن پاکستانی ٹیم کا ایک بھی کھلاڑی فروخت نہیں ہوا۔ حکومت پاکستان کی طرف سے اجازت نہ ملنے کے باعث پاکستانی کرکٹرز انڈین پریمیئر لیگ کے دوسرے سیزن میں شرکت نہیں کر سکے تھے۔
/ur/ہالینڈ-پارلیمانی-انتخابات-میں-حکمران-جماعت-کی-فتح/a-16235831
ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک رُٹے کی حکمران لبرل پارٹی وی وی ڈی پارلیمانی انتخابات میں فاتح رہی ہے۔ ڈیڑھ سو رکنی ایوان زیریں میں اس جماعت کو اکتالیس نشستیں ملی ہیں۔
ہالینڈ میں پارلیمانی انتخابات کے لیے بدھ کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔ جمعرات کو علی الصبح تمام حلقوں میں گنتی مکمل ہونے کے بعد حکام نے لبرل پارٹی کی جیت کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی سوشل ڈیموکریٹک لیبر پارٹی (PvdA) کو 39 نشستیں ملی ہیں۔ انتہائی بائیں بازو کی جماعت تیسرے نمبر پر رہی ہے۔ وہ بچتی اقدامات اور یورو زون کے بیل آؤٹ منصوبوں کی مخالفت کر رہے تھے۔ دائیں بازو کے رہنما گیئرٹ وِلڈرز کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ لیبر پارٹی کے رہنما ڈیڈرک سامسوم نے مارک رُٹے کو فون کر کے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ اس کے بعد رُٹے نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا: ’’ہمیں تاریخ کی سب سے بڑی کامیابی ملی ہے اور ہم ہالینڈ میں دوسری مرتبہ بڑی پارٹی بن کر ابھرے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا: ’’ہم نے یہ انتخاب گھر گھر، گلی گلی اور شہر شہر لڑا ہے اور مجھے فخر ہے۔ کل میں کابینہ کی تشکیل کے لیے ابتدائی اقدامات کروں گا۔‘‘ ایمسٹرڈیم کی وی یو یونیورسٹی میں ماہرِ سیاسیات آندرے کروئیویل کا کہنا ہے: ’’انہیں سزا یہ ملی ہے کہ یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہالینڈ کے عوام ایک مستحکم حکومت چاہتے ہیں۔‘‘ حکمران لبرل پارٹی کی جیت کا امکان پہلے ہی ظاہر کیا جا رہا تھا۔ انتخابی عمل مکمل ہونے پر ہالینڈ کے خبر رساں ادارے اے این پی نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حکمران جماعت کامیاب ہو جائے گی۔
/ur/نادال-نے-ثابت-کر-دیا-کہ-وہ-کنگ-آف-کلے-ہیں/a-17692819
فرینچ اوپن ٹینس ٹورنامنٹ میں مردوں کا فائنل ہسپانوی کھلاڑی رفائیل نادال نے جیت لیا ہے۔ انہوں نے سربیا کے نوواک یوکووچ کو تین چھ، سات پانچ، چھ دو اور چھ چار سے شکست دی۔
اس فتح کے ساتھ رفائیل نادال یہ ٹورنامنٹ کل نو مرتبہ جیتنے والے دنیا کے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے پانچ مرتبہ لگاتار فرینچ اوپن جیتنے کا ریکارڈ بھی بنایا ہے۔ ہسپانوی کھلاڑی نے اپنی جیت کے بعد کہا کہ یہ ان کے لیے ایک جذباتی اور حیرت انگیز موقع ہے۔’’ میرے لیے یہ ٹورنامنٹ جیتنا بہت اہم ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں آج ایک مرتبہ پھر فرینچ اوپن جیت گیا۔ میں کلے پرکھیلا جانے والا دنیا کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ جیت گیا ہوں اور میرے خیال میں یہ سال کا سب سے اہم ترین ٹورنامنٹ ہوتا ہے‘‘۔ نادال ٹینس کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہیں جبکہ یوکووچ دوسرے نمبر پر ہیں۔ فرینچ اوپن میں یہ دونوں کھلاڑی چھ مرتبہ ایک دوسرے کے مد مقابل آ چکے ہیں اور ہر دفعہ نادال ہی کوکامیابی ملی ہے۔ رفائیل نادال اس سال جنوری میں آسٹریلین اوپن کا فائنل ہار گئے تھے۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا ’’میں زخمی ہونے کی وجہ سے آسٹریلین اوپن کا فائنل ہارا تھا لیکن فرینچ اوپن نے اس شکست کا ازالہ کر دیا ہے‘‘۔
/ur/سوات-کی-حدیقہ-بشیر-پہلی-پاکستانی-ایشین-گرلز-ایمبیسیڈر/a-36014559
سوات سے تعلق رکھنے والی اور لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کے خلاف مہم کی سربراہ حدیقہ بشیر ایشیائی لڑکیوں کی پہلی پاکستانی سفیر بن گئی ہیں۔ گزشتہ برس انہیں امریکا میں محمد علی انٹرنیشنل ہیومینیٹیرین ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
تائیوان کے شہر تائی پے میں ایشین گرلز کی سفیر کی تقرری کے حوالے سے منعقد ہونے والا یہ چوتھا مرحلہ تھا۔ پہلے دو مرحلوں میں بھارتی لڑکیوں کو سفیر مقرر کیا گیا تھا جبکہ تیسرے مرحلے میں تائیوان کی ایک لڑکی کو سفیر مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم اس سال پاکستان کی حدیقہ بشیر کو ایشیائی لڑکیوں کی سفیر مقرر کر دیا گیا ہے اور انہیں باقاعدہ طور پر ایشین گرلز ایمبیسیڈر کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔ یوں وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی بن گئی ہیں۔ دہشت گردی سے متاثرہ علاقے سوات سے تعلق رکھنے والی چودہ سالہ حدیقہ بشیر نویں جماعت کی طالبہ ہیں اور سوات میں لڑکیوں کی کم عمری کے شادی کے خلاف مہم چلا رہی ہیں۔ اس مہم کے دوران اب تک کئی کم سن لڑکیوں کی شادیاں رکوائی جا چکی ہیں۔ ایوارڈ وصول کرنے کے بعد حدیقہ بشیر نے کہا کہ وہ بہت خوش قسمت ہے کہ اسے اس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے:’’اس حوصلہ افزائی کے باعث اب میں مزید محنت اور جدوجہد سے خواتین اور خاص طور پر لڑکیوں کے حقوق کے لیے آواز اُٹھاؤں گی اور ایشیا میں مظلوم خواتین کی حوصلہ افزائی کروں گی۔‘‘
/ur/نیا-برس-یورپی-امور-پر-جرمنی-کے-اثر-و-رسوخ-کے-امکانات-کا-سال/a-51833248
چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت گزشتہ کچھ عرصے سے یورپی امور میں زیادہ فعال ادا کرنے سے کترا رہی ہے، تاہم نیا برس برلن کے لیے یورپی اسٹیج پر اپنے کردار میں وسعت دینے کے کئی مواقع لیے ہوئے ہے۔
عالمی سطح پر یورپ کے کردار میں وسعت دینے کے لیے ماس یورپی سکیورٹی کونسل کی تجویز دے چکے ہیں، جہاں سکیورٹی اور خارجہ امور سے متعلق اہم موضوعات اور چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔ اس کونسل میں بریگزٹ ہو جانے کے بعد بھی برطانیہ کو شامل رکھا جا سکتا ہے۔ برطانیہ جنوری کی اکتیس تاریخ کو یورپی یونین سے نکل رہا ہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ برطانیہ کے ساتھ یورپی روابط کے حوالے سے نئے ضوابط کی فوری ضرورت ہے، جن میں اہم ترین معاملہ تجارت کے شعبے کے مستقبل کا تعین ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارتی ڈیل کے حوالے سے برطانیہ کو یورپی معیارات کی پابندی پر مائل کرنا اور فریقین کے درمیان قریبی اور مناسب تجارتی تعلقات یورپ کے لیے انتہائی ضروری ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سنگل مارکیٹ کا تحفظ جرمنی کی اہم ترین ذمہ داری ہو گا۔ برطانیہ اور یورپی یونین کو مستقبل کے روابط سے متعلق کسی ڈیل تک آئندہ برس کے اختتام تک پہنچنا ہے اور یہ ٹھیک وہ وقت ہے، جب جرمنی یورپی یونین کی صدارت کر رہا ہو گا۔ جرمنی کی اس صدارتی مدت کے دوران یورپی یونین کو سن 2021 تا 2027 کے لیے مشترکہ فائنانشل فریم ورک بھی طے کرنا ہے اور اس میں جرمنی کا اثرورسوخ اہم ترین ہو گا۔ آئندہ برس جرمنی کے یورپی یونین کے صدارت کے دورانیے میں یورپی یونین اور افریقی ممالک کی سربراہی کانفرنس اور یورپی یونین اور چین کی سمٹ بھی ہونا ہے۔ ان کانفرنسوں میں بھی جرمنی یورپی یونین کے حوالے سے اپنا فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔
/ur/جامع-مذاکرات-میں-تعطل-دور-ہونا-چاہیئے-فہمیدہ-مرزا/a-5085416
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستانی قومی اسمبلی کی اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ مخاصمتوں اور غیر یقینی کے حالات کو ختم کرکے پاکستان اور بھارت کو تعطل زدہ مربوط مذاکرات کے سلسلہ دوبارہ شروع کرنا چاہیے۔
واضح رہے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا دورہ نئی دہلی اس اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے کہ وہ ممبئی حملے کے بعد بھارت آنے والی پاکستان کی پہلی بڑی سیاسی شخصیت ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو دہشت گردی اور غربت جیسے دو سنگین مسئلوں کا سامنا ہے ۔ خطے میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور عدم رواداری کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی اسپیکر نے کہا کہ اس کے اسباب کا گہرائی سے پتہ لگایا جانا چاہیئے۔ اور چیلنج کا مقابلہ کر نے کے لیئے خطہ کے ملکوں کو تعاون اور اشتراک کرنا چاہیے۔ غربت کے مسئلےکی طرف توجہ دلاتے ہوئے ڈاکٹر مرزا نے کہا کہ ورلڈ بنک کی تازہ رپورٹ کے مطابق بھارت کی 57 فیصد آبادی یومیہ دو ڈالر کماتی ہے جبکہ پاکستان کی بھی کم و بیش یہی صورت حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطہ میں ڈیڑھ بلین سے زیادہ لوگ رہتے ہیں جو دینا کی کل آبادی کا 23 فی صد ہے۔ خطہ میں دہشت گردی اور غربت ان دونوں چیلنجوں سے مل کر مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور بھارت کو خطے کا بڑا ملک ہونے کے ناطے اس جہت میں پہل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے اور اس سلسلہ میں اس کی مدد کی جانی چاہیے۔
/ur/جنرل-اسمبلی-کی-قرارداد-کے-بعد-شام-میں-جنگ-میں-مزید-شدت/a-36717790
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تیرہ کے مقابلے میں ایک سو بائیس ووٹوں سے منظور کی جانے والی ایک قرارداد میں شامی شہر حلب سمیت ملک بھر میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ متاثرین تک انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔
شام میں تقریباً چھ سال سے جاری جنگ میں فائر بندی کے حوالے سے قرارداد کا مسودہ کینیڈا کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ اس رائے شماری کے دوران چھتیس ملکوں نے اپنا حقِ رائے دہی محفوظ رکھا۔ واضح رہے کہ جنرل اسمبلی کی قراردادوں کی پاسداری لازمی نہیں ہوتی لیکن یہ سیاسی اعتبار سے وزن رکھتی ہیں۔ اسی طرح کی ایک قرارداد چند روز قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تھی، جس میں شمالی شام کے جنگ زدہ شہر حلب میں سات روز کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم روس اور چین نے اپنے ویٹو کے ذریعے عالمی سلامتی کونسل میں وہ قرارداد منظور نہیں ہونے دی تھی۔ تب روس نے اپنے اس اقدام کے جواز میں کہا تھا کہ جنگ بندی کے وقفے سے باغیوں اور انتہا پسندوں کو اپنی قوت مجتمع کرنے اور نئے سرے سے صف بندی کا موقع مل جائے گا۔ اسپین، مصر اور نیوزی لینڈ کی جانب سے پیش کردہ اُس قرارداد کی ناکامی کے بعد سے ہی یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اب مغربی دنیا اس طرح کی کوئی قرارداد جنرل اسمبلی میں پیش کرے گی، جہاں کوئی ملک اُسے ویٹو نہیں کر سکتا۔ جہاں ایک جانب اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے لیے زور دیا ہے، وہاں شامی فوج نے پورے حلب شہر کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے اپنی کارروائیاں تیز تر کر دی ہیں اور وہاں مشرقی حلب میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں کے خلاف نہ صرف زمینی لڑائی میں شدت آ گئی ہے بلکہ فضائی حملے بھی شدید تر ہو گئے ہیں۔ شامی فوج حلب کے تقریباً نوّے فیصد علاقے کو اپنے کنٹرول میں لا چکی ہے اور اُس کی کوشش ہے کہ جلد از جلد اِس پورے شہر پر اُس کا کنٹرول بحال ہو جائے۔
/ur/پاکستانی-تارک-وطن-ملک-بدری-کے-بعد-دوبارہ-جرمنی-پہنچ-گیا/a-37516350
پاکستانی تارک وطن ظفر اقبال کو دسمبر میں جرمنی سے ملک بدر کر کے اٹلی بھیج دیا گیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ اس نے اٹلی کے ذریعے یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوا تھا، مگر وہ غیرقانونی طور پر دوبارہ جرمنی پہنچ گیا۔
پہلی مرتبہ جب ظفر اقبال نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی تب اس کو ایک تربیتی پروگرام میں شامل کیا گیا تھا، مگر وقت زیادہ نہیں گزرا تھا کہ ایک دن علی الصبح قریب چار بجے چھ پولیس اہلکار اس کے دروازے کے آگے کھڑے تھے۔ گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں جب پولیس زیریں سیکسینی کے علاقے لؤنے بُرگر ہائڈے میں اسے ملک بدر کرنے کی غرض سے پہچنی تب اسے یہ تک معلوم نہ تھا کہ اسے کہاں بھیجا جا رہا ہے، نہ ہی اسے سامان باندھنے دیا گیا، نہ پیسے اٹھانے دیے گئے، اسے سوتے سے اٹھایا گیا اور ایئرپورٹ پہنچا دیا گیا۔ اسے یہ تک نہ بتایا گیا کہ اس کی ملک بدری کی وجہ کیا ہے۔ جب اسے جہاز میں بٹھایا گیا تب اسے معلوم پڑا کہ اس کی اگلی منزل اٹلی کا شہر میلان ہے۔ اٹلی وہ پہلا یورپی ملک تھا، جہاں سے ظفر اقبال یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوا تھا اور یورپی یونین کے ڈبلن معاہدے کے تحت مہاجرین صرف اسی یورپی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرا سکتے ہیں جس کے ذریعے وہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوئے تھے۔ انہیں وہیں رہنا ہوتا ہے اور ان کی درخواست پر فیصلہ بھی اسی ملک میں ہوتا ہے۔
/ur/افغانستان-میں-خودکش-حملہ-اکتیس-افراد-ہلاک/a-6445757
افغان صوبے قندوز کے ضلع امام صاحب میں آج پیر کے روز ایک سرکاری عمارت میں ہونے والےخودکش حملے میں 31 افراد ہلاک جبکہ 40 زخمی ہو گئے۔
تاہم تاحال کسی بھی عسکریت پسند گروپ نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ یہ واقعہ جلال آباد میں واقع بینک کی عمارت پر کیے جانے والے خود کش حملے کے دو دن بعد پیش آیا ہے۔ افغانستان کے مشرقی علاقے میں واقع جلال آباد کے ایک بینک میں چار خودکش حملہ آوروں کا نشانہ بننے والے کابل بینک میں، پولیس اہلکار اپنی تنخواہ لینے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ اس واقعے میں 38 افراد جاں بحق جبکہ 70 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ افغانستان کے جنوبی علاقے میں گزشتہ ہفتے ہونے والے حملوں میں انیس افراد ہلاک ہوئے اس سے ایک دن قبل خوست میں پولیس ہیڈ کوارٹرز کے قریب ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ شمالی افغانستان کے علاقے میں طالبان جنگجوؤں کی جانب سے گو کہ اب تک کم کارروائیاں دیکھنے میں آتی رہی ہیں تاہم حالیہ چند مہینوں میں قندوز اور دیگر چند علاقوں میں بھی باغیوں کی تعداد بڑھنے کے بعد سکیورٹی کے حوالے سے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ادھر افغانستان کے جنوبی علاقے قندھار میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مختلف دہشتگردانہ حملوں میں 15 پولیس اہلکاروں اور ایک افغان انٹیلی جنس اہلکار سمیت 19 افراد ہلاک ہوئے۔ واضح رہے کہ اس وقت افغانستان میں ایک لاکھ چالیس ہزار کے قریب غیر ملکی فوجی ، طالبان جنگجوؤں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ جبکہ رواں سال جولائی کے مہینے میں افغانستان کے قدرے مستحکم صوبوں سے محدود تعداد میں فوج کا انخلا ء شروع ہو جائے گا تاکہ ملک کا مکمل کنٹرول 2014 ء تک افغان فوج کے حوالے کیا جائے۔
/ur/بیجنگ-میں-جرمن-مصوری-کی-بڑی-نمائش-کا-آغاز/a-14960811
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں جرمن مصوری کے نمونوں کی اب تک سب سے بڑی نمائش کا افتتاح کیا۔ قومی عجائب گھر میں منعقدہ یہ نمائش ایک سال تک جاری رہے گی۔
’نشاۃ ثانیہ کا آرٹ‘ نامی اِس نمائش میں برلن، ڈریسڈن اور میونخ کے عجائب گھروں سے مستعار لیے گئے آرٹ کے 600 سے زیادہ شاہکار رکھے گئے ہیں۔ یہ نمائش بیجنگ کے نیشنل میوزیم میں ہو رہی ہے، جو ابدی امن کے چوک پر واقع ہے۔ چین کے قومی عجائب گھر میں جاری نمائش میں رکھی ایک اور تصویر یہ وہ چوک ہے، جہاں ایک پارٹی والی اِس کمیونسٹ ریاست کی طاقت سب سے زیادہ نمایاں طور پر دکھائی دیتی ہے۔ اِس چوک میں بے شمار عام لوگوں اور سیاحوں کے ساتھ ساتھ ہر جگہ پولیس اور فوج کے سپاہی بھی سادہ کپڑوں میں موجود ہوتے ہیں۔ یہیں 1989ء میں عوام کے خلاف ٹینک اور دستے صف آراء ہوئے تھے۔ اب اِسی چوک میں یورپی تاریخ کے نشاۃ ثانیہ کے اہم دور کے فنی نمونوں کی نمائش ہو رہی ہے۔ یہ وہ دور تھا، جس نے یورپ میں آزادی کی اَقدار اور انسانی حقوق کی بنیادیں فراہم کی تھیں۔ تاہم ڈریسڈن کے ریاستی میوزیم کے ڈائریکٹر جنرل مارٹن روتھ کہتے ہیں کہ نمائش کا مقصد کوئی کھلے سیاسی پیغام دینا نہیں ہے۔ اِس نمائش کے ذریعے چین میں آرٹ کے پرستاروں کو بہرحال خوبصورت تصاویر دیکھنے کو ملیں گی۔ اِس نمائش کو 9 الگ الگ موضوعات مثلاً تاریخ میں نئی دلچسپی، اٹھارویں صدی میں جدید علوم کی دریافت اور اظہارِ رائے کی آزادی وغیرہ کے اعتبار سے ترتیب دیا گیا ہے۔ دورِ حاضر کے معروف ترین چینی مصور آئی وائی وائی کے مطابق اِس بات کا امکان کم ہی ہے کہ یہ نمائش اور اِس میں رکھے فن پارے کسی نئی سماجی بحث کی تحریک کا باعث بنیں گے۔
/ur/مالیاتی-تحفظ-کی-کوششوں-کے-لیے-یورپ-پر-جی-ٹوئنٹی-کا-دباؤ/a-15769587
جی ٹوئنٹی میں شامل دنیا کی بڑی اقتصادی طاقتوں نے میکسیکو سٹی میں اجلاس کے موقع پر عالمی مالیاتی بحران کے حوالے سے دوسرے امدادی پیکیج پر غور کیا ہے۔ تقریباﹰ دو ٹریلین ڈالر کے اس پیکیج پر معاہدہ اپریل میں طے پا سکتا ہے۔
دوسرے عالمی امدادی پیکیج پر میکسیکو سٹی میں ہونے والے جی ٹوئنٹی ملکوں کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے گورنرز کے اجلاس میں غور کیا گیا۔ اس اجلاس کا مقصد اقتصادی بحران پر غور اور ان وجوہات کا جائزہ لینا تھا، جو ان حالات کا باعث بنیں۔ اس سے قبل جی ٹوئنٹی کے ملکوں نے 2008ء میں عالمی معیشت کے بچاؤ کے لیے ایک ٹریلین ڈالر کا پیکیج تشکیل دیا تھا۔ جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے میکسیکو سٹی میں صحافیوں سے بات چیت میں بتایا کہ یورپی رہنما مارچ میں اپنے خطے میں مالیاتی تحفظ کے لیے کوششوں کا تعین کریں گے۔ اس پر آئندہ ہفتے یورپی یونین کے اجلاس میں بھی بات ہو گی۔ جی ٹوئنٹی کے رہنما عالمی امدادی پیکیج کا فیصلہ اپریل کے اجلاس میں کریں گے اس موقع پر شوئبلے کا کہنا تھا کہ مالیاتی تحفظ سے متعلق تجاویز کا اقتصادی حوالے سے کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورو زون پہلے ہی کافی اقدامات کر چکا ہے۔ امریکی سیکرٹری خزانہ ٹیموتھی گائتھنر نے معاشی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یورپی رہنما اس حوالے سے کوششیں کریں گے۔ قبل ازیں جی ٹوئنٹی ممالک نے یورپ پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے مالیاتی بحران پر قابو پانے کے لیے مزید کوششیں کرے۔ یورپ کو امید تھی کہ چین، جاپان اور دیگر ملک انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کو مزید رقوم دینے کا وعدہ کریں گے، جس سے یورو زون کی مدد کی جا سکے گی۔
/ur/گیڈو-ویسٹر-ویلے-کا-دورہ-افریقہ/a-5445514
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اپنے پانچ روزہ دورہ کا آغاز تنزانیہ سےکر دیا ہے۔ انہوں نے دارالسلام میں تنزانیہ کے صدر جکایا کِک ویتے سے ملاقات کی۔
تنزانیہ کے صدرجکایا کِکویتے نے جرمن وزیر خارجہ کو صومالی قذاقوں کے خلاف اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ویسٹر ویلے کا کہنا تھا کہ افریقہ یورپ کا پڑوسی براعظم ہے۔ سب جانتے ہیں کہ اسے بہت سے مشکلات کا سامنا ہے لیکن ساتھ ہی یہاں بہت سے امکانات بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی چاہتا ہےکہ افریقہ میں موجود ان امکانات کو استعمال میں لانے کے لئے ہرممکن مدد فراہم کرے۔ یہ یورپ، جرمنی اورافریقہ تینوں کے مفاد میں ہے۔ ویسٹر ویلے نے مزید کہا کہ افریقہ کو درپیش دیگر مسائل جیسا کہ انسانی بحران کا مسئلہ، اس کونظر اندازنہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس براعظم میں یکسانیت نہیں ہے اسی حوالے سے کئی مختلف حکمت عملیاں مرتب کی جانی چاہیں۔ جرمن وزیر خارجہ نے مشرقی افریقی ملکوں کو پیشکش کی کہ جرمنی ان کے داخلی معاملات کو حل کرنے میں مدد کرنے پر تیار ہے۔ دونوں جرمن وزراء نے ایک ہسپتال کا دورہ بھی کیا۔ یورپی کمیشن کی امداد سے تعمیر کئے جانے والے اس ہسپتال میں خصوصی طور پر آنکھوں اور ہڈیوں کے امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔ اس موقع پرجرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے اور ترقیاتی امداد کے وزیر ڈرک نیبل نے اس ہسپتال کے لئے جرمنی میں تیار کئے گئے جدید آلات عطیہ کئے۔
/ur/جھوٹ-نہیں-بولوں-گا-عوام-سے-بدعہدی-نہیں-کروں-گا-میکسیکن-صدر/a-46541472
میکسیکو کے نئے صدر نے اپنے منصب کا حلف اٹھاتے ہی کفایت شعاری کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا ہے۔ وہ صدارتی محل میں قیام نہیں کریں گے۔ وہ کئی دہائیوں کے بعد بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے پہلے میکسیکن سربراہ مملکت ہیں۔
ایسٹیبلشمنٹ مخالف بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے آندریس مانوئل لوپیز اوبراڈور عرف آملو (AMLO) نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد عوام کے سامنے ایک مرتبہ پھر اپنے اس سابقہ عزم کا اظہار کیا کہ وہ جب تک اس منصب پر براجمان رہیں گے تب تک وہ جھوٹ کا سہارا نہیں لیں گے اور اپنی عوام کو کسی بھی صورت میں دھوکا نہیں دیں گے۔ انہوں نے صدارتی محل میں قیام رہنے سے انکار کرتے ہوئے کفایت شعاری کے تحت اپنی تنخواہ ساٹھ فیصد کم بھی کر دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ وہ صدارتی پرشکوہ کار کی جگہ اپنی فولکس ویگن جیٹا گاڑی استعمال کریں۔ نئے صدر نے اپنی انتخابی مہم میں ملک میں وسیع پیمانے پر تبدیلیوں کا عہد کیا تھا۔ نئے صدر کو کئی سیاسی تجزیہ کار عوامیت پسند ہونے کے علاوہ سخت قوم پرست بھی قرار دیتے ہیں۔ وہ سن 2006 سے میکسیکو کا منصب صدارت سنبھالنے کے لیے الیکشن میں حصہ لیتے رہے لیکن کامیابی سن 2018 میں حاصل ہوئی۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ سخت لہجے کے حامل آملو بنیاد پرستانہ رویوں کے حامل ہیں اور وہ کسی حد تک فرد واحد کے انداز حکومت کے قائل ہیں۔ انہوں نے کاروبار دوست پالیسیوں کا وعدہ ضرور کیا ہے لیکن اس کے باوجود اُن کی حلف برداری کی تقریب کے قریب آنے سے قبل ہی بازار حصص میں گراوٹ کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
/ur/جارج-فلوئیڈ-کے-قتل-کا-ملزم-سابق-پولیس-افسر-ضمانت-پر-رہا/a-55197751
امریکی ریاست منیسوٹا میں سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کے قتل کے ملزم سابق پولیس افسر ڈیرک شوان کو دس لاکھ ڈالر کے مچلکے پر ضمانت مل گئی ہے۔
عدالتی ریکارڈز کے مطابق سابق پولیس اہلکار ڈیرک شوان کو اس جیل سے رہا کر دیا گیا ہے جہاں انہیں گرفتاری کے بعد سے رکھا گیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف مظاہرے کے خدشات کے پیش نظر ریاست منیسوٹا کے گورنر نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کا حکم دیا ہے اور مظاہروں کی صورت میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ پولیس کی طرف سے سیاہ فام باشندوں کے ساتھ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری مبینہ ظالمانہ طرز عمل کے خلاف تازہ مظاہروں کا آغاز پیر 25 مئی کو چھیالیس سالہ افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلوئڈ کی ہلاکت کے بعد ہوا۔ ایک پولیس افسر نے فلوئڈ کو منہ کے بل گرا کر اس کے ہاتھوں میں ہتھ کڑی ڈالنے کے باوجود اس کی گردن کو اپنے گھٹنے سے مسلسل دبائے رکھا۔ اس کی وجہ سے فلوئڈ سانس گھٹنے سے موت کے منہ میں چلا گیا۔ اس ویڈیو کے منظر عام آنے کے بعد امریکا بھر میں پولیس کی زیادتیوں، خاص طور پر سیاہ فام افراد کو نشانہ بنانے کے خلاف، مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ گردن کو اپنے گھٹنے سے دبانے والے پولیس اہلکار ڈیرک شوان پر ارادتا ًقتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ ان کے دیگر تین ساتھی تھامس لین، جے کیونگ اور ٹاؤ تھاؤ پر قتل میں اعانت کا کیس درج کیا گیا تھا۔ اس کیس میں ان تین پولیس اہلکاروں کو پہلے ہی ضمانت مل گئی تھی۔
/ur/دل-چُرانے-والی-رُوبی-اور-بیرلُسکونی-اپیل-کی-سماعت-شروع/a-17724902
جمعہ بیس جون سے اٹلی میں سابق اطالوی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی کی اُس اپیل کی سماعت شروع ہو گئی ہے، جو اُنہوں نے اختیارات کے ناجائز استعمال اور ایک کم سن لڑکی کے ساتھ جنسی تعلقات کے لیے ہونے والی سزا کے خلاف کر رکھی ہے۔
میلان سے ملنے والی خبروں کے مطابق اس عدالتی سماعت کے ساتھ ہی ایک ایسی نئی قانونی جنگ شروع ہو گئی ہے، جو اطالوی سیاست میں اس سابق وزیر اعظم کے کسی بھی طرح کے فعال کردار کو بے حد محدود بنا سکتی ہے۔ اٹلی میں چار مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز ہونے والے بیرلُسکونی کو، جو ابھی بھی اٹلی میں دائیں بازو کی اعتدال پسند دھڑوں کے با اثر ترین سیاستدان ہیں، سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ اُنہیں کوئی بھی سرکاری منصب سنبھالنے سے منع کر دیا گیا تھا۔ جیل جانے سے پہلے وہ دو مراحل میں خود کو سنائی جانے والی سزا کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔ جمعہ بیس جون کو شروع ہونے والی عدالتی کارروائی اپیل کے پہلے مرحلے کی حیثیت رکھتی ہے۔ گزشتہ سال ٹیکس فراڈ کے ایک مقدمے میں بیرلُسکونی کے خلاف جو حتمی سزا سنائی گئی تھی، اُس کے نتیجے میں اُنہیں پارلیمنٹ میں اپنی نشست سے محروم ہونا پڑا تھا۔ اُنہیں بنیادی طور پر چار سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی، جسے عمومی معافی کے دائرے میں بعد میں ایک سال کی کمیونٹی سروس میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ تب اُنہیں بڑی حد تک انتخابی مہم میں شریک ہونے اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی آزادی حاصل تھی۔ دوسری جانب رُوبی کا کہنا بھی یہ ہے کہ اُس کا بیرلُسکونی کے ساتھ کوئی جنسی تعلق نہیں رہا۔ رُوبی کی طرف سے دیا گیا یہ بیان ایک انٹرویو کی شکل میں ’اِل گیورنالے‘ نامی ایک ایسے اخبار میں شائع ہوا ہے، جو 77 سالہ بیرلُسکونی ہی کے خاندان کی ملکیت ہے۔
/ur/انضمام-نے-جفا-کی-ہے-افغان-کرکٹ-شائقین-خفا/a-19194401
افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو کامیابیوں کی ڈگر پر ڈالنے والے پاکستانی کوچ انضمام الحق جلد ہی افغان ٹیم کو الوداع کہنے والے ہیں۔ افغان کرکٹ شائقین اس پر خاصے خفا ہیں۔
افغانستان کرکٹ بورڈ نے گزشته برس ایسے موقع پر مایه ناز بلے باز انضمام الحق کو کوچنگ کی ذمه داریاں سونپی تهیں جب انضمام کو بین الاقوامی سطح پر کوچنگ کا نہ تو تجربه تها اور نہ ہی وه اس حوالے سے شہرت رکھتے تھے۔ تاہم بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک منجھے ہوئے اور قابل بهروسه بلے باز کی حیثیت سے دهاک بٹهانے والے انضمام کی شخصیت اور کرکٹ کی جانب ان کی روش افغان کرکٹ حکام کو خوب بهائی۔ انضمام انتہائی تحمل مزاج ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی رجحانات کے حامل شخص ہیں اس باعث افغان ٹیم میں ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور وه ٹیم کو متحد کرنے اور ہر فرد کو بہترین کارکردگی پر مائل کرنے میں خاصے کامیاب بھی رہے۔ افغانستان کے مشهور کرکٹ کمنٹیٹر ابراہیم مومند کے بقول انضمام نے گو کہ افغانستان کرکٹ بورڈ کے ساته طے شده معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، یه بات قابل ستائش ہے که انہوں نے افغانستان کی کرکٹ کو بہت کچه دیا ہے، ’’یه بات اپنی جگه که انضمام نے کهلاڑیوں کو نئی تکنیک سکهائی یا نہیں، حقیقت يه ہے که انهوں نے افغان ٹیم میں نئی جان ڈالنے، اسے متحد کرنے اور کامیابی کی ڈگر پر ڈالنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔‘‘ عام شہری البته اس طرح اچانک انضمام کے چلے جانے پر بالکل بهی خوش نہیں۔ کابل کے حضوری چمن میں کرکٹ کهیلنے والے زبیر احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا که یه انضمام کی جانب سے افغانستان کے ساته بالکل ایک ’’جفا‘‘ ہے: ’’جون میں ہمارا اسکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ کے ساته مقابله ہے اور پهر اور بهی میچز هونے ہیں۔ ایسے میں ٹیم کو اکیلا چهوڑ کر چلے جانا جفا ہے۔‘‘
/ur/سندھ-میں-انتظامی-تقسیم-کا-معاملہ-اور-سیاسی-کھینچا-تانی/a-15303153
پاکستان میں صوبوں کی انتظامی بنیادوں پر تقیسم کی تحاریک ایک بار پھر سے زور پکڑنے لگی ہیں اور حکومت کی جانب سے پہلے اس ضمن میں اقدامات کے اعلان اور پھر اُن کی واپسی نے اس ’مردہ گھوڑے‘ میں مزید جان ڈال دی ہے
تیرہ جولائی کو حکومت سندھ کی جانب سے انتہائی عجلت میں کمشنری نظام کو بحال کیا گیا تھا اور حکومت کے تمام وزراء، مشیر اور انتظامی مشینری اس حکومتی فیصلے کے دفاع میں جُت گئے۔ مگر کمشنری نظام کے سقم نہ چھپا سکیں۔ سندھ اسمبلی میں صرف دو نشستوں اور صوبائی کابینہ میں ایک وزیر کی حامل حکومتی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے کمشنری نظام کی بحالی کے لیے پیپلزپارٹی کا نہ صرف اسمبلی بلکہ اسمبلی سے باہر بھی بھرپور ساتھ دیا۔ تاہم سندھ کے شہری علاقوں میں 80 فیصد آبادی کی ترجمان ہونے کا دعویٰ کرنے والی متحدہ قومی موومنٹ اپنے موقف پر قائم رہی۔ لیکن جب عوامی نیشنل پارٹی اور سندھی قوم پرستوں نے اس فیصلے کو سندھ کی تقسیم سے تعبیر کر کے ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تو ماہرین کے بقول بظاہر پیپلز پارٹی کو یہ خیال آیا کہ یہی ناخوش عناصر تو وہ قوم پرست ہیں جو آڑے وقت میں اسے سندھ کارڈ کھیلنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ لہٰذا پورے صوبے میں کمشنری نظام کی بساط بھی لپیٹ دی گئی اور قوم پرست اس پر بھی ناخوش ہیں۔ قوم پرست رہنما قادر مگسی کا کہنا ہے جو بھی سیاست دان اس قانون کے حق میں رائے دے گا، وہ سندھ کا ’غدار‘ کہلائے گا۔
/ur/اگلے-برس-سے-سلوواکیا-کی-کرنسی-بھی-یورو/a-3425417
برسلز میں جاری دو روزہ سمٹ میں یورپی یونین کے حکومتی اور ریاستی سربراہان نے سلوواکیا کی یورو زون میں شمولیت کی منظوری دے دی ہے۔ اس طرح سلوواکیا سولہواں یورپی ملک بن جائے گا جہاں یورو کرنسی رائج ہوگی۔
یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک سلووینیا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یکم جنوری دو ہزارنو سے سلوویکیا میں یورو کرنسی کا باقاعدہ طور پر استعمال شروع ہوجائے گا۔ ستائیس ممالک پر مشتمل یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے سلوویکیا کو یورو زون میں شامل کرنے پر اتفاق کیا۔ یورپی وزرائے خارجہ کے مطابق سلوویکیا نے معاشی اعتبار سے وہ اہداف حاصل کرلئے ہیں جو یورو زون میں شامل ہونے کے لئے لازمی ہیں۔ آئرلینڈ کے وزیر اعظم برائن کاوین یورپی کمیشن کے صدر ہوزے مانیول کے ہمراہ برسلز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دریں اثناء یورپی یونین کے حکومتی اور ریاستی سربراہان لزبن کے ترمیم شدہ یورپی آئین کی آئرلینڈ کی طرف سے نامنظوری کے بعد اس پیکیج پر برسلز میں جاری سمٹ میں صلاح و مشورے کررہے ہیں۔ مذکورہ سربراہ کانفرنس میں پیٹرول اور تیل کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے تعلق سے بھی مشورے کئے جائیں گے۔ وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جمعرات کے روز برسلز روانہ ہونے سے قبل جرمن پارلیمان سے خطاب کیا۔ جرمن چانسلر نے اپنے خطاب میں کہا کہ لزبن معاہدے کو بچانا اشد ضروری ہے۔ اُن کے نذدیک اس سلسلے میں پہلا قدم آئرلینڈ کی حکومت کے ساتھ معنی خیز بات چیت ہے۔
/ur/جولیان-آسانج-کا-مقدمہ-آئندہ-سماعت-جمعہ-کو/a-14829643
وکی لیکس کے بانی جولیان آسانج کے سویڈش وکیل کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال سویڈن حکومت کو متعدد بار پیش کش کی گئی تھی کہ آسانج پوچھ گچھ کے لیے دستیاب ہیں۔ انہوں نے یہ بات منگل کو برطانیہ میں عدالت کے سامنے کہی۔
آبروریزی اور جنسی طور پر حراساں کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے آسانج کو اس حوالے سے تفتیش کے لیے سویڈن بھیجے جانے کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے مقدمے کے دوسرے دن جولیان آسانج کے وکیل Bjorn Hurtig نے سوئڈش حکومت کی طرف سے کی جانے والی تمام کوششوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سوئڈش حکومت قانونی پیچیدگیوں کو ملحوظ نہیں رکھ رہی ہے۔ سوئڈش پراسیکوٹر Marianne Ny چاہتی ہیں کہ آسانج پر لگائے گئے الزامات کےحوالے سے پوچھ گچھ سویڈن میں کی جائے۔ اس لیے ان کی کوشش ہے کہ وہ برطانوی عدالت سے اجازت حاصل کر لیں کہ آسانج کو سویڈن بھیجنے کا حکم نامہ جاری کیا جائے۔ جولیان آسانج اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں سیاسی طور پر پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انتالیس سالہ آسانج کو خدشہ ہے کہ اگر انہیں سویڈن بھیجنے کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا تو سویڈن حکام انہیں امریکہ کے حوالے کر دیں گے۔ آسانج کا مؤقف ہے کہ وہ دو خواتین کی طرف سے آبروریزی اور جنسی طور پر حراساں کیے گئے الزامات کا سامنا برطانیہ میں ہی کریں۔ منگل کو عدالتی کارروائی کے دوران آسانج کے وکیل نے کہا ہے خاتون سوئڈش پراسیکوٹر کا یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ آسانج قابل رسائی نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس ستمبر اور اکتوبر میں انہوں نے بذات خود Marianne Ny سے متعدد بار کہا کہ آسانج تفتیش کے لیے دستیاب ہیں۔ تاہم انہوں نے ہر مرتبہ ہی انکار کر دیا تھا۔
/ur/ایران-پر-پابندیاں-امریکہ-کا-چین-پر-سفارتی-دباؤ/a-15657995
ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے تناظر میں امریکہ کی نئی پابندیوں کے بعد امریکہ اور ایران میں کشیدگی بڑھ چکی ہے۔ امریکہ پابندیوں کے اس سلسلے میں چین کو بھی شامل کرنا چاہتا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائٹنر ان دنوں چین کے دورے پر ہیں۔ وہ اپنے اس دورے کے دوران چینی قیادت کو ایران پر پابندیوں کے حوالے سے قائل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ آج بدھ کے روز انہوں نے چینی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران ایران پر پابندیوں کے حوالے سے امریکہ اور چین کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو کم کرنے کی کوشش جاری رکھی۔ نئی امریکی پابندیوں سے وہ غیر ملکی بینک بھی متاثر ہوں گے جو ایران کے سینٹرل بینک کے ساتھ لین دین رکھتے ہیں۔ اس مناسبت سے امریکی وزیر خزانہ کو شدید چینی مخالفت کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ چین اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے بیس فیصد سے زائد خام تیل ایران سے خریدتا ہے۔ چین کئی بار ان پابندیوں کی مخالفت کر چکا ہے۔ نئی امریکی پابندیوں کے بعد چین کے نائب وزیر خارجہ چوئی تینکائی (Cui Tiankai) نے چین اور ایران کے تجارتی روابط کی مناسبت سے انتباہی بیان دیا تھا کہ چین کے تجارتی تعلقات کو ایرانی جوہری پروگرام کے ساتھ نتھی نہیں کیا جا سکتا اور اس حوالے سے چین جائز تحفظات رکھتا ہے اور چینی خواہشات کا احترام اہم ہے۔ ایک اور چینی اہلکار چین ژیاؤڈونگ (Chen Xiaodong) کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کسی فوجی تنازعے کا روپ دھارتی ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر چینی سفارت کار ژیاؤڈونگ کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس خطے میں جنگ کی صورت حال پیدا ہوئی تو اس کی لپیٹ میں کئی دوسرے ملک بھی آ سکتے ہیں اور جنگی صورت حال سے عالمی اقتصادیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
/ur/عراق-میں-آسٹریلوی-بمبار-نوجوان-کی-نگرانی-کی-جا-رہی-تھی/a-18310032
عراق میں خودکش حملہ کرنے والے آسٹریلوی نوجوان کی نگرانی کی جا رہی تھی جب کہ اس کا پاسپورٹ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جس آسٹریلوی خودکش بمبار کے حوالے سے دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس نے عراق میں اپنی کارروائی کی، آسٹریلیا اس کی نگرانی کر رہا تھا، جب کہ وہ آسٹریلیا میں اپنے گھر پر بم سازی میں استعمال ہونے والا مواد بھی چھوڑ کر فرار ہوا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک پروپیگنڈا ویڈیو میں ایک سفید کار میں ڈرائیور سیٹ پر جیک بِلاردی بیٹھا دیکھایا گیا ہے۔ آسٹریلوی شہر میلبورن سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان کے بارے میں اسلامک اسٹیٹ کا دعویٰ ہے کہ اس نے عراق میں ایک خودکش کار بم حملے میں حصہ لیا۔ اس ویڈیو میں دکھایا جانے والا 18 سالہ نوجوان کو ابو عبداللہ الآسٹریلی کے نام سے پکارا گیا ہے، جب کہ اس نے مغربی عراق میں ایک فوجی یونٹ پر حملہ کیا۔ اس ویڈیو یا اسلامک اسٹیٹ کے اس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ آسٹریلوی وزیرخارجہ جولی بِشپ نے اس بارے میں اپنے بیان میں کہا، ’میں تصدیق کر سکتی ہوں کہ آسٹریلوی حکومت میلبورن کے 18 سالہ نوجوان جیک بِلاردی کی مشرق وسطیٰ میں ایک خودکش حملے میں ہلاکت کی خبروں کی تفتیش کر رہی ہے۔ اگر یہ خبریں درست ہیں تو یہ ایک اور آسٹریلوی نوجوان کی ایک ظالم، بے حس اور بربریت پسند تنظیم کے ہاتھوں ہلاکت کا سانحہ ہے، جو صرف عراق اور شام ہی میں نہیں بلکہ دوسرے ممالک پر بھی دکھ اور خوف کے سائے پھیلا دینا چاہتی ہے۔‘
/ur/ایران-میں-ایک-انوکھی-اوپن-ایئر-نمائش/a-18449987
ایران میں ایک بہت بڑی اوپن ایئر نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں ایرانی فنکاروں سمیت دنیا کے معروف مصوروں کے عالمی شہرت یافتہ فنی شاہکاروں کو پرنٹ کرتے ہوئے بل بورڈز پر چسپاں کیا گیا ہے۔
باقر قالیباف تہران کے میئر ہیں۔ نو ملین کی آبادی والے اس شہر میں انہوں نے مصوری اور فنکاری کی دنیا کے بڑے بڑے ناموں سمیت ایرانی فنکاروں کے مشہور ترین شاہکاروں کی کاپیاں پورے شہر میں جگہ جگہ نمائش کی غرض سے بل بورڈز پر لگوانے کا ایک انوکھا پروجیکٹ تیار کیا اور اسے عملی جامہ پہنا کر ایرانی عوام کے فن و ثقافت کے شوق کو مزید ابھار دیا ہے۔ تہران کھُلے آسمان کے نیچے ایک عجائب گھر کی شکل اختیار کر چُکا ہے۔ اس شہر کی میونسپلٹی نے ’ شہر کے سائز کی ایک آرٹ گیلری‘ کے نام سے ایک نمائش کی سرپرستی کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ تہران ہی وہ شہر ہے جہاں ماضی میں ایک جیل، ایک چھاؤنی اور ایک ذبیحہ خانے کو میوزیم اور آرٹ گیلری میں تبدیل کرنے کے لیے متعدد پروجیکٹس پر کام ہوا ہے۔ تہران کی تزیئن و آرائش کی ایجنسی کے روح رواں جمال کامیاب کا کہنا ہے کہ،" تہران میں اس قسم کے ثقافتی پروجیکٹس چلانے کا مقصد عوام میں جمالیاتی خواندگی میں اضافہ کرنا ہے"۔ تہران کی اس اوپن ایئر نمائش میں دنیا کے نامور مصوروں کے 200 مقبول ترین فن پاروں کی کاپیاں اور ایرانی فنکاروں کے 50 مختلف فنی نمونے جگہ جگہ نصب کیے گئے ہیں۔
/ur/ایران-میں-الیکشن-کا-دوسرا-مرحلہ-روحانی-کے-لیے-چیلنج/a-19224182
ایران کے پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا انعقاد آج بروز جمعہ کیا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ اس انتخابی عمل میں بھی اصلاحات پسند سیاستدان اپنے کٹر نظریات کے حامل حریف گروپوں کے خلاف کامیابی سمیٹنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایرانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ انتیس اپریل بروز جمعہ ہونے والے ان انتخابات کے نتائج واضح کریں گے کہ ملکی پارلیمان میں اکثریت کٹر نظریات کے حامل گروپ کی ہو گی یا اعتدال پسند صدر حسن روحانی کی حمایت کرنے والے سیاستدانوں کی۔ اس تناظر میں دوسرے مرحلے کے انتخابات کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ ایران میں کل 26 فروری کو پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔ اس وقت 290 پارلیمانی نشستوں میں سے محض 9 خواتین کی ہیں۔ جمعے کے انتخابات سے اس تفریق کے خاتمے کا امکان کم دکھائی دیتا ہے۔ (25.02.2016) فروری میں منعقد ہونے والے ان انتخابات کے پہلے مرحلے میں صدر حسن روحانی کی حامی اصلاحات و اعتدال پسند طاقتوں نے معمولی سبقت حاصل کی تھی۔ تب ووٹ ڈالنے کی شرح باسٹھ فیصد تھی۔ حسن روحانی کے گروپ کو پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے چالیس مزید نشستوں پر کامیابی درکار ہے۔ ایران کی نئی پارلیمان مئی سے کام کرنا شروع کرے گی۔ عوامی جائزوں کے مطابق اس مرحلے میں قدامت پسند روحانی کو سخت مقابلہ دے سکتے ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے ایرانی حکومت نے عوام پر زوردینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے کہ وہ اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کریں۔ اس تناظر میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا، ’’دوسرے مرحلے کے انتخابات کی اہمیت پہلے مرحلے کے مقابلے میں ہرگز کم نہیں ہے۔ تمام ووٹرز کو چاہیے کہ وہ اس مرحلے میں بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔ ان انتخابات میں شرکت فیصلہ کن ہو گی۔‘‘
/ur/پیشہ-ور-ایتھلیٹوں-کی-ذہانت-یونیورسٹی-طلبہ-سے-زیادہ/a-16569727
ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پیچیدہ اور مشکل ڈیٹا کو یاد رکھنے اور سیکھنے میں میں پیشہ ور ایتھلیٹوں کو یونیورسٹی طلبہ پر فوقیت حاصل ہوتی ہے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق نے اُس سابقہ رویے کی نفی کی ہے کہ ایتھلیٹ قدرے کند ذہن ہوتے ہیں۔ اس نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پیشہ ور ایتھلیٹوں کو پیچیدہ اور مشکل اعداد و شمار یا د کرنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ریسرچ کے مطابق پیشہ ور ایتھلیٹوں کی یہ صلاحیت بلاشبہ یونیورسٹی طلبہ سے بہتر پائی گئی ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ تازہ تحقیق سے ایتھلیٹوں کے کند ذہن ہونے کے پرانے تصورات کا خاتمہ ہو جائے گا۔ یونیورسٹی طلبہ اور پیشہ ور ایتھلیٹوں کے بارے میں کی جانے والی تازہ ریسرچ کینیڈا کے شہر میں مانٹریال کے اسکول آف آپٹومیٹری نے مرتب کی ہے۔ اس ریسرچ میں شامل ٹیم کی قیادت جوسلین فاؤبیررٹ (Jocelyn Faubert) کر رہی تھیں۔ جوسلین فاؤبیرٹ نے اپنے تحقیق میں ایتھلیٹوں کو ہائپر فوکس قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس انداز میں یہ اپنی توجہ کسی ایک نکتے پر مرکوز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ یقینی طور پر غیر معمولی ہوتی ہے اور اسی باعث وہ پیچیدہ اور مشکل سوالات حل کرنے یا ڈیٹا کو یاد رکھنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرتے۔
/ur/اٹلی-ٹک-ٹاک-بناتے-ہوئے-دس-سالہ-بچی-کے-ہلاکت-کے-بعد-ٹک-ٹاک-کے-خلاف-کارروائی/a-56329550
اٹلی میں بظاہر ’بلیک آؤٹ چیلنج‘ کے لیے ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے دس سالہ بچی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں چینی سوشل میڈیا ایپ کے خلاف شدید غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔ اطالوی دفتر استغاثہ نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
اطالوی دفتر استغاثہ کے مطابق حکام نے دس سالہ بچی کی ہلاکت کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ سسلی سے تعلق رکھنے والی یہ بچی بظاہر 'بلیک آؤٹ چیلنج‘ کے بارے میں ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے دم گھٹنے سے ہلاک ہوئی۔ اس واقعے کے بعد عوامی سطح پر شدید ردِ عمل سامنے آیا۔ اطالوی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی نے فوری طور پر چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کمپنی پر کسی بھی ایسے صارف کے ڈیٹا تک رسائی پر پابندی لگا دی ہے، جس کی عمر کی درست شناخت نہیں ہو سکتی۔ چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ایپ دنیا بھر میں خاص طور پر نوجوانوں میں بہت زیادہ مقبول ہے۔ ٹک ٹاک کے قواعد و ضوابط کے مطابق اس ایپ کے استعمال کرنے کے لیے کم از کم عمر 13 برس مقرر ہے۔ اطالوی علاقے سسلی میں رواں ہفتے بدھ کے روز دس سالہ بچی کے چھوٹے بھائی نے اپنی بہن کو اپنے گھر کے غسل خانے میں بے ہوشی کے عالم میں دیکھا تھا۔ بچی کے پاس اس کا فون بھی تھا جسے پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے۔ کم سن بچی کو فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں ہفتے کے روز اس کا انتقال ہو گیا۔ والدین کا کہنا ہے کہ کم سن بچی بظاہر ٹک ٹاک پر 'بلیک آؤٹ چیلنج‘ کے لیے ویڈیو بنا رہی تھی۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جاری اس مقابلے کے لیے گردن کے گرد بیلٹ وغیرہ باندھ کر سانس روکی جاتی ہے اور اس عمل کو فلمایا جاتا ہے۔
/ur/چینی-کمپنی-علی-بابا-کا-ایغور-پہچان-کا-متنازعہ-سوفٹ-وئیر/a-55971608
ایک رپورٹ کے مطابق چینی کمپنی علی بابا نے اپنے صارفین کو چہرے سے پہچان لینے والے سوفٹ وئیر تک رسائی دی ہے، جس کی مدد سے چین میں بسنے والے ایغور مسلمانوں کو پہنچانا جا سکتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق متعدد دیگر چینی کمپنیوں کے بعد اب علی بابا بھی مسلمانوں اقلیت کے ساتھ روا رکھے جانے والے متنازعہ برتاؤ کا حصہ بن گئی ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق علی بابا کی ویب سائٹ پر کلاؤڈ کمپیوٹنگ کاروبار میں دکھایا گیا کہ کس طرح صارفین ایک سوفٹ وئیر کو استعمال کر کے ایغور مسلمانوں اور دیگر نسلی اقلیتوں کو تصاویر اور ویڈیوز میں چہرے کے نقوش سے پہچان سکتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے آئی پی وی ایم نے بتایا تھا کہ ہواوے کمپنی چہرے سے پہچان لینے والے ایک سوفٹ ویئر کی تیاری میں مصروف رہی ہے، جو ایغوروں کو پہچان کر خودکار طریقے سے پولیس کو اطلاع کر دیتا ہے۔ ہواوے نے تاہم ان الزامات کو رد کیا تھا۔ چین کو سینکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ برتاؤ پر شدید عالمی تنقید کا سامنا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق قریب ایک ملین ایغور اور دیگر برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد، جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے، مختلف حراستی مراکز میں موجود ہیں۔ چین ان مراکز کو 'تربیت نو کے مراکز‘ قرار دیتا ہے۔ ابتدا میں بیجنگ حکومت نے ان کیمپوں کی موجودگی سے انکار کیا تھا، تاہم اب چینی حکومت انہیں 'ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز‘ کہتی ہے۔ چینی حکومت کا موقف ہے کہ ان مراکز کے ذریعے دہشت گردی کے خاتمے کے علاوہ ایغور مسلمانوں کو ملازمت کے لیے ہنرمند بنایا جاتا ہے۔
/ur/الفتح-کانگریس-کا-آخری-دن-قیادت-کا-انتخاب/a-4558275
جہاں ایک طرف فلسطینی سیاستدان مروان برغوتی کو یہودیوں کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے تو دوسری جانب فلسطینی تنظیم الفتح بیس سال بعد اپنی قیادت میں تبدیلی لے کر آئی ہے۔
پچاس سالہ مروان برغوتی یاسر عرفات کے بعد اس تنظیم کے رہنما کے لئے سب سے مقبول امیدوار تھے اور حال ہی میں الفتح کی پارٹی کانگریس میں انہیں ایک اہم عہدے کے لئے منتخب بھی کرلیا گیا تھا۔ تاہم اسرائیل کی ایک عدالت نے برغوتی کو سزا کا حقدار قرار دیا ہے۔ برغوتی اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔ دوسری جانب چار اگست کو بیت اللحم میں شروع ہونے والی اس کانفرنس میں الفتح کے دو ہزار کارکنان نے شرکت کی جبکہ غزہ سے قریب 400 ارکان کی متوقع شرکت کو حماس تنظیم نے نا ممکن بنا دیا۔ آج الفتح تحریک کی اس پارٹی کانگریس کا آخری دن تھا، جس کے پہلے سے اعلان کردہ دورانیے میں اس اجتماع کے دوران ہی چند روز کی توسیع کردی گئی تھی۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے سب سے قریبی ساتھی محمد دہلان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ساحلی پٹی میں الفتح کی مقبولیت میں کمی کی اصل وجہ کچھ اندرونی دشمن بھی ہیں اور حماس بھی۔ قیادت میں تبدیلی کے بارے میں ان کا کہنا ہے: ’’یہ وہ تجربہ ہے جس کے عمل میں آنے سے، مستقبل میں غلطیاں بھی ہو سکتی ہیں، یا تکنیکی خرابیاں بھی سامنے آ سکتی ہیں، تاہم ان امکانات کے باوجود اس فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے ۔ مستقبل میں الفتح کی تمام سیاسی اور اندرونی مشکلات حل ہوجائیں گی۔ نہ صرف یہ فلسطین کی آزادی کی تحریک کا مستقبل ہے بلکہ اس کی داخلی سیاست کا بھی۔‘‘ ایک ہفتہ جاری رہنے والی اس کانفرنس کے بعد 128 رکنی انقلابی کونسل کے انتخاب کے حتمی نتائج ابھی تک سامنے نہیں آئے۔ توقع کی جارہی ہے کہ یہ تفصیلات آج منگل کی شب تک منظر عام پر آجائیں گی۔
/ur/پشاور-کا-تبلیغی-مرکز-بم-دھماکے-کی-زد-میںکم-از-کم-نو-ہلاک/a-17368962
پاکستان کے شمال مغربی صوبے خيبر پختونخوا کے صدر مقام پشاور کے ايک تبليغی مرکز ميں جمعرات کے روز ہونے والے بم دھماکے کے نتيجے ميں کم از کم نو افراد ہلاک جبکہ پچاس سے زائد زخمی بتائے جا رہے ہيں۔
يہ دھماکا پشاور کے چارسدہ روڈ پر واقع ايک تبليغی مرکز ميں ہوا، جو ملٹری چھاؤنی سے چند ہی ميٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ مقامی پوليس اہلکار عجاز خان نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا کہ يہ دھماکا شام کو اُس وقت ہوا جب قريب آٹھ سو افراد نماز ادا کر رہے تھے۔ گزشتہ برسوں کے دوران تحريک طالبان پاکستان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسند پاکستان ميں کئی مقامات پر اِسی طرز کے حملے کرتے آئے ہيں تاہم تحريک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ اُن کی تنظيم سولہ جنوری کو ہونے والے اِس دھماکے ميں ملوث نہيں ہے۔ اُنہوں نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو کسی نامعلوم مقام سے ٹيلی فون کر کے بتايا، ’’ہم بے گناہ شہريوں کو قتل نہيں کرتے اور اِس دھماکے سے ہمارا کوئی تعلق نہيں۔‘‘ دريں اثناء سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پشاور سے قريب تيس کلوميٹر کی دوری پر واقع ايک اور شہر نوشہرہ ميں بھی مقامی پوليس نے ايک بم کو ناکارہ بنايا۔ مقامی پوليس آفيسر رب نواز نے نيوز ايجنسی اے ايف پی کو بتايا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے شہر کے تبليغی مرکز کے قريب رکھے جانے والے پانچ کلوگرام بارودی مواد سے ليس ايک بم کو ناکارہ بناديا ہے۔
/ur/امریکہ-سے-10-روسی-جاسوس-ماسکو-روانہ/a-5777049
ان جاسوسوں کے بدلے روس بھی ملک میں قید چار مبینہ مغربی ایجنٹوں کو رہا کر رہا ہے۔ سرد جنگ کے بعد سے اب تک ہونے والے جاسوسوں کے اس تبادلے کو حیرت انگیز قرار دیا جارہا ہے۔
امریکہ اور روس کے درمیان جاسوسی کا ہنگامہ خیز سکینڈل جاسوسوں کے اس تبادلے کے ساتھ اپنے انجام کو پہنچ رہا ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے جمعرات کو بتایا گیا کہ امریکہ میں دَس روسی جاسوسوں کی گرفتاری کے بعد دو ہفتے سے بھی کم مدت کے اندر اندر دونوں ممالک کی حکومتیں اِس مسئلے کے حل پر متفق ہو گئی ہیں۔ ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان قیدیوں کے اِس تبادلے کی راہ ہموار کرنے کے لئے امریکہ میں گرفتار شُدہ جاسوسوں نے نیویارک کی ایک عدالت میں یہ اعتراف کر لیا کہ وہ امریکہ میں روس کے لئے جاسوسی میں مصروف تھے۔ اِس پر عدالت نے اُنہیں کوئی سزا دینے کی بجائے یہ احکامات جاری کئے کہ اُنہیں فوری طور پر ملک سے نکال دیا جائے۔ عدالت نے ان افراد پر ہمیشہ کے لئے امریکہ واپسی پر پابندی بھی عائد کی ہے۔ اِس حکم کا اطلاق پیرُو سے تعلق رکھنے والی خاتون وکی پیلیز پر بھی ہو گا، جس کے پاس امریکی شہریت بھی ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے ایجنٹوں کے اِس فوری تبادلے کا جواز بتاتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ 'قومی سلامتی‘ اور 'انسانی پہلوؤں‘ کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔ اس تبادلے کی صورت میں روس میں قید اُن چار افراد کی رہائی ممکن ہو سکے گی، جنہیں مغربی دُنیا کے لئے جاسوسی کرنے کی پاداش میں سزا ہو چکی ہے اور جو قید کی طویل سزائیں بھگت رہے ہیں۔ ٹونر نے کہا کہ اِن میں سے چند ایک کی صحت بھی اچھی نہیں ہے۔
/ur/ابوجہ-حکومت-سے-کوئی-ڈیل-نہیں-ہوئی-بوکو-حرام/a-18033788
نائجیریا میں بوکو حرام کے رہنما ابو بکر شیخو نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ ابوجہ حکومت کے ساتھ فائر بندی کی ڈیل طے پا گئی ہے۔ شیخو نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ جولائی میں اغوا کیا گیا جرمن شہری ان کے قبضے میں ہی ہے۔
اے ایف پی کو موصول ہونے والی اس ویڈیو میں ابو بکر شیخو نے یہ بھی کہا کہ چیبوک کے ایک اسکول سے اغوا کی جانے والی 219 لڑکیوں نے مذہب اسلام قبول کر لیا ہے اور ان کی شادیاں کر دی گئی ہیں۔ اسکول کی طالبات کو ریاست بورنو کے چیبوک نامی ایک علاقے سے اپریل میں اغوا کیا گیا تھا اور ابھی تک ان کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔ شدت پسند تنظيم بوکو حرام کے رہنما کی یہ ویڈیو ایسے وقت پر منظر عام پر آئی ہے، جب ابھی حال ہی میں نائجیریا کی فوج اور صدر کی طرف سے يہ اعلان کیا گیا تھا کہ بوکو حرام کے ساتھ فائر بندی کی ڈیل طے پا گئی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا کہ بوکو حرام اسکول کی مغوی طالبات کو آزاد کرنے پر بھی رضا مند ہو گیا ہے۔ حکومت کے بقول سترہ اکتوبر کو فریقین نے امن سمجھوتہ کیا تھا لیکن ابو بکر شیخو نے اسے مسترد کر دیا ہے۔ اس تازہ ویڈیو پیغام میں ابو بکر شیخو نے ہاؤسا زبان میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سولہ جولائی کو شمال مشرقی علاقے گومبی سے جرمن شہری کو اسی کے جنگجوؤں نے اغوا کیا تھا اور وہ اب بھی اسی گروہ کے قبضے میں ہے۔ یہ جرمن شہری مبینہ طور پر وہاں ایک حکومتی تربیتی اسکول میں پڑھا رہا تھا۔ جرمن وزارت خارجہ نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
/ur/ایران-میں-افغان-مہاجرین-منشیات-کے-عادی-بنتے-ہوئے/a-18582838
ایران اور افغانستان کے مرکزی سرحدی راستے ’زیرو پوائنٹ‘ سے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں غیر قانونی افغان پناہ گزین واپس وطن لوٹ رہے ہیں۔ ان میں زیادہ تر تعداد نوجوان افغان باشندوں کی ہوتی ہے۔
وطن لوٹنے والے ان افغان باشندوں میں سے کئی برسوں یا مہینوں تک ایران میں تھکا دینے والی مشقت بھی کرتے رہے ہیں۔ تاہم زیادہ تر تعداد ایسے غیر قانونی مہاجرین کی ہوتی ہے، جو ایران میں اپنے قیام کے دوران وہاں ہیروئن کے استعمال کی لت میں مبتلا ہو چکے ہوتے ہیں۔ دونوں طرف کے چوکنا سرحدی کسٹم حکام ایران سے افغانستان واپس جانے والے ان افغان باشندوں پر نظر رکھتے ہیں۔ یہ افراد اسلام قلعہ نامی سرحدی گزرگاہ کے راستے افغان صوبے ہرات میں داخل ہوتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تہران میں حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یومیہ ایک ہزار سے پندرہ سو تک ایسے غیر قانونی افغان مہاجرین اس سرحدی راستے سے واپس لوٹ رہے ہیں۔ ان میں کچھ لوگ اپنی مرضی سے واپس افغانستان جا رہے ہوتے ہیں جبکہ کچھ کی واپسی تہران حکومت کے ملک بدری کے احکامات کے نتیجے میں عمل میں آتی ہے۔ افغان حکام نے ایران سے واپس وطن لوٹنے والے مہاجرین میں ایک منفی رحجان نوٹ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ منشیات کے عادی ہو چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان افغان باشندوں نے پہلی مرتبہ نشہ ایران میں ہی کیا۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ اس خطے میں استعمال کی جانے والی منشیات زیادہ تر افغانستان ہی سے اسمگل کی جاتی ہیں۔ افغانستان افیون پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک قرار دیا جاتا ہے۔ اسی افیون کو بعد میں ایک مخصوص انداز میں صاف کر کے ہیروئن بنائی جاتی ہے۔
/ur/بیجنگ-اولمپکس-2008ء-رنگا-رنگ-مختصر-خبریں/a-3540016
بیجنگ اولمپکس میں شرکت کرنےوالے کچھ ملکوں کے بارے میں دلچسپ اور مختصر معلُومات
امریکہ، روس، چین، جرمنی اور جاپان تو اولمپک کھیلوں کے پاور ہاؤس تصور کئے جاتے ہیں لیکن کچھ غریب ملکوں کے ایتھلیٹ بھی اِس بار اولمپک کھیلوں میں نام کمانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ کئی دوسرے عالمی مقابلوں میں ایتھوپیا، نائجیریا اور ایسے دوسرے ملکوں کے ایتھلیٹ شہرت کما چکے ہیں۔ شمالی اور جنوبی کوریا کے ایتھلیٹ بیجنگ اولمپکس میں ایک ہی پرچم تلے مارچ کریں گے۔ شمالی کوریا ویٹ لفننگ میں طلائی تمغہ جیت سکتا ہے جب کہ شمالی کوریا تیر اندازی میں سبقت حاصل کر سکتا ہے۔ ایک ارب سے زائد کی آبادی والے ملک بھارت کو ہاکی میں زیادہ تر اولمپک گولڈ میڈل حاصل ہوئے ہیں مگر سن اُنیس سو ساٹھ کے روم اولمپکس میں پاکستان نے بھارت کی یہ برتری ختم کردی۔ اب اِس کھیل میں آسٹریلیا، جرمنی اور کوریا کے ساتھ ساتھ کئی اور ملک بہت آگے نکل گئےہیں۔ جدید اولمپکس کی تاریخ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بھارت بیجنگ اولمپکس کھیلوں کے لئے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ طالبان حکومت کی جنسی امتیاز کی پالیسی کی وجہ سے افغانستان کو سن اُنیس سو ننانوے میں اولمپک کھیلوں میں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔ اب حالات بدل گئے ہیں۔ طالبان حکومت سے باہر اور افغانستان اولمپکس کھیلوں کے اندر۔ اِس بار افغانستان سے چار ایتھلیٹ شرکت کر رہے ہیں۔ افغانستان کی خاتون ایتھلیٹ دورانِ تربیت اٹلی میں غائب ہو گئی تھیں جن کے بارے میں گمان ہے کہ وہ ناروے میں سیاسی پناہ حاصل کرنےکی کوشش میں ہیں۔
/ur/برلن-واقعہ-لمحہ-بہ-لمحہ-اپ-ڈیٹس/a-36838580
برلن میں ایک پرہجوم کرسمس مارکیٹ میں ایک ٹرک چڑھ دوڑا۔ اس واقعے میں 12 افراد ہلاک جب کہ قریب پچاس زخمی ہو گئے۔ اس واقعے کی اپ ڈیٹ عالمی وقت کے مطابق یہاں دیکھیے۔
پولیس کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ ٹرک ڈرائیور نے دانستہ طور پر کرسمس مارکیٹ میں موجود ہجوم کو نشانہ بنایا جب کہ اس واقعے کی تحقیقات میں ’دہشت گردی‘ کے عنصر کو جانچا جا رہا ہے۔ ایک سکیورٹی ذریعے نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ کرسمس مارکیٹ کو ٹرک کے ذریعے روندنے والا شخص ممکنہ طور پر پاکستانی یا افغان ہے۔ اس ذریعے کے مطابق اس شخص نے متعدد ناموں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے اس کی شناخت میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ شخص ایک مہاجر کے طور پر جرمنی میں داخل ہوا تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے، جب کہ 48 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ برلن پولیس کے مطابق کرسمس مارکیٹ میں لگے اسٹالوں پر چڑھ دوڑنے والے ٹرک کا ایک مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ جرمن وزیر برائے انصاف ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات دہشت گردی کے مقدمات کرنے والے پراسیکیوٹرز کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔ ماس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں برلن میں کرسمس مارکیٹ پر ٹرک کی چڑھائی کو ’لرزہ خیز‘ واقعہ قرار دیا۔ برلن پولیس کے مطابق کرسمس مارکیٹ میں لگے اسٹالوں پر چڑھ دوڑنے والے ٹرک کا ایک مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ جرمن دارالحکومت برلن میں پیر اُنیس دسمبر کی شام ایک ٹرک نے ایک کرسمس مارکیٹ روند ڈالی۔ اس واقعے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔
/ur/آئندہ-20-برس-میں-جرمنی-میں-ہر-تیسرا-شخص-تارک-وطن-ہو-گا/a-51118397
ماہرین کے مطابق آئندہ 20 برسوں تک جرمنی کے بڑے شہروں میں آباد 70 فیصد لوگ تارکین وطن کا پس منظر رکھنے والے افراد ہوں گے اور جرمن معیشت کے استحکام کے لیے مختلف قومیتوں کے لوگوں کی ضرورت ہے۔
مہاجرت سے متعلق ایک جرمن ماہر کا کہنا ہے کہ سال 2040ء تک جرمنی کی آبادی میں 35 فیصد شرح ایسے افراد کی ہو گی جو تارکین وطن کا پس منظر رکھتے ہوں گے۔ بروئکر کے مطابق، ''اس وقت تارکین وطن پس منظر رکھنے والے جرمن شہریوں کی تعداد ایک چوتھائی ہے۔ جبکہ آئندہ 20 برس کے دوران یہ تعداد کم سے کم 35 فیصد تک پہنچ جائے گی جبکہ یہ 40 فیصد سے بھی بڑھ سکتی ہے۔‘‘ ہیربرٹ بروئکر کے مطابق بڑے شہروں میں تارکین وطن پس منظر کے حامل شہریوں کی تعداد نسبتاﹰ زیادہ ہو گی: ''جو کچھ اب ہمیں بڑے شہروں میں نظر آتا ہے وہ مجموعی طور پر پورے ملک میں معمول کی بات ہو گی تاہم فرینکفرٹ جیسے بڑے شہروں میں یہ تعداد 65 سے 70 فیصد تک پہنچ جائے گی۔‘‘ جرمن معیشت دان کا کہنا ہے کہ جرمن معیشت کے استحکام کے لیے مختلف قومیتوں کی حامل آبادی انتہائی اہم ہو گی۔ IAB کے اعداد وشمار سے اندازہ ہوتا ہے کہ جرمنی کو 2060ء تک ہرسال چار لاکھ تارکین وطن کی ضرورت ہے تاکہ اس کی معیشت سست روی کا شکار نہ ہو۔ افریقی ملک صومالیہ کے قریب سترہ ہزار باشندوں نے اس دورانیے میں جرمن حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ اب تک صومالیہ سے تعلق رکھنے والے پچیس فیصد تارکین وطن جرمنی میں نوکریاں حاصل کر چکے ہیں۔ جرمنی میں ملازمتوں کے حصول میں پاکستانی تارکین وطن سر فہرست رہے۔ سن 2015 کے بعد سیاسی پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے قریب بتیس ہزار پاکستانی شہریوں میں سے چالیس فیصد افراد مختلف شعبوں میں نوکریاں حاصل کر چکے ہیں۔
/ur/فٹ-بال-یورو-کپ-اور-اپنی-معیشت-کے-لیے-میزبان-فرانس-کی-امیدیں/a-19314312
فرانس کو امید ہے کہ لاکھوں شائقین یورو کپ کے میچ دیکھنے کے لیے پہنچیں گے اور اُن کے خرچ کیے ہوئے پیسے فرانسیسی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دیں گے۔ آیا واقعی ایسا ہو سکے گا، یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی۔
یہ میچ فرانس کے مختلف شہروں میں منعقد ہوں گے اور انہیں دیکھنے کے لیے لاکھوں غیر ملکی شائقین فرانس بھر میں اسٹیڈیمز کا بھی رخ کریں گے اور وہاں مختلف ہوٹلوں میں قیام بھی کریں گے۔ فرانسیسی حکام کو امید ہے کہ ان شائقین کی آمد فرانسیسی معیشت کو بھی سہارا دے گی۔ دوسری جانب اقتصادی ماہرین اس ٹورنامنٹ سے ہونے والے مالی فوائد کے حوالے سے بہت محتاط ہیں۔ وسطی فرانسیسی شہر لیموش میں کھیلوں سے متعلق قانون اور معیشت کے مرکز CDES نے باقاعدہ حساب لگایا ہے اور چند ایک متاثر کن اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ اس مرکز کے مطابق غیر ملکی شائقین اور یورپی فٹ بال فیڈریشن UEFA فرانس میں قیام و طعام کے حوالے سے تقریباً 1.27 ارب یورو ملک کے اندر لے کر آئیں گے۔ ان اخراجات پر اضافی سیلز ٹیکس کی مَد میں مزید 180 ملین یورو فرانس کے سرکاری خزانے میں جمع ہوں گے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق فرانس میں یورو کپ سے ہونے والی آمدنی پر تو خوشی سے بات کی جاتی ہے لیکن اس ٹورنامنٹ کے اہتمام پر آنے والی لاگت کا ذکر کم ہی کیا جاتا ہے۔ یورو کپ کے دس اسٹیڈیمز پر 1.7 ارب یورو خرچ کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ میچوں کے دوران سکیورٹی انتظامات کے لیے پولیس اور فوج کے سپاہیوں کی بہت بھاری نفری موجود ہو گی اور اس اہتمام پر بھی 24 ملین یورو خرچ ہوں گے۔
/ur/یورپی-یونین-سے-ممکنہ-اخراج-کے-خلاف-برطانیہ-کو-تنبیہ/a-17099574
یورپی یونین کے صدر رومپوئے نے خبردار کیا ہے کہ اگر برطانیہ نے مستقبل میں یورپی یونین سے اخراج کا فیصلہ کیا تو نہ صرف عالمی سطح پر لندن کی حیثیت متاثر ہو گی بلکہ برطانیہ بہت پرکشش تجارتی معاہدوں سے بھی محروم ہو جائے گا۔
یورپی یونین کی کونسل کے صدر ہیرمن فان رومپوئے نے بدھ کی رات لندن کی ریجنٹ یونیورسٹی میں یورپ کے عالمی کردار سے متعلق اپنے خطاب میں کہا کہ برطانیہ دنیا کی چھٹی سب سے بڑی معیشت ہے۔ اگر لندن نے 28 رکنی یورپی یونین کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو سب سے زیادہ نقصان بھی خود برطانیہ ہی کو ہو گا۔ یورپی یونین کی کونسل کے صدر کے بقول برطانیہ اگر چاہتا ہے کہ دنیا بھر میں اس کی آواز سنی جائے تو اس سلسلے میں یورپی یونین میں شامل رہنا لندن حکومت کی آواز میں کمی کا سبب نہیں بنے گا بلکہ تب برطانیہ کے لیے یورپی یونین کی حیثیت ایک میگافون کی سی ہو گی۔ ڈیوڈ کیمرون نے لندن کی یورپی یونین میں رکنیت کے تسلسل کے بارے میں قریب چار سال بعد ایک عوامی ریفرنڈم کے انعقاد کا جو مشروط اعلان کیا تھا، اس پر نہ صرف یونین میں برطانیہ کے کئی ساتھی ملکوں نے کھل کر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا بلکہ اسی بارے میں امریکا اور جاپان تک نے بھی لندن کو خبردار کر دیا تھا۔ ہیرمان فان رومپوئے یورپی یونین کے وہ دوسرے انتہائی اعلیٰ عہدیدار ہیں، جنہوں نے اسی مہینے یورپی یونین میں برطانیہ کے مستقبل کے حوالے سے لندن حکومت کو خبردار کیا ہے۔ ان سے قبل یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو نے بھی خبردار کیا تھا کہ برطانوی قدامت پسندوں کا رویہ بھی UKIP نامی یورپ مخالف برطانوی سیاسی جماعت کی طرح کا ہوتا جا رہا ہے اور اگر ٹوری رہنماؤں نے اپنی یہ سوچ تبدیل نہ کی تو 2014ء میں ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات میں انہیں اپنے لیے عوامی تائید میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
/ur/دہشت-گرد-کسی-کے-دوست-نہیں-ہوتے/a-49391231
افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے تناظر میں ہونے والے اس سوشل میڈیا مباحثے میں قارئین نے آپس میں کہیں اتفاق کیا تو کہیں اختلاف اور کہیں آپس میں کچھ نوک جھونک بھی ہوئی۔
لیکن قیوم اچکزئی سمیت کچھ قارئین نے یہ بھی کہا کہ سارے فساد کی جڑ ڈیورنڈ لائن ہے، جو صدیوں سے آباد پشتون قبائل کو ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت انگریز کی کھینچی گئی اس لکیر کو نہیں مانتی جبکہ پاکستان اُسے انٹرنیشنل بارڈر قرار دیتا ہے اور اس پر باڑ لگا رہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ کوئٹہ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں جا کر دیکھ لیں وہاں آج بھی افغان طالبان کس طرح آزادانہ رہتے ہیں اور سرحد پار آتے جاتے رہتے ہیں۔ بھارت بھی اس فہرست میں آٹھ کی بجائے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا جب کہ ہلاکتوں کی تعداد میں بھی بارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 384 بھارتی شہری دہشت گردی کا نشانہ بن کر ہلاک جب کہ چھ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ انڈیکس کے مطابق بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ بھارت کا اسکور 7.57 رہا۔ ترکی گزشتہ انڈیکس میں پہلی مرتبہ پہلے دس ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ اس برس ترکی میں دہشت گردی کے واقعات اور ان کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کم ہوئی۔ موجودہ انڈیکس میں ترکی کا اسکور 7.03 رہا۔ دہشت گردی کے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پی کے کے اور ٹی اے کے نامی کرد شدت پسند تنظیموں نے قبول کی جب کہ داعش بھی ترک سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کیے۔
/ur/ترکی-یونان-جانے-کی-کوشش-کرنے-والے-1300-تارکین-وطن-گرفتار/a-18885558
ترکی اور یورپی یونین کے مابین پناہ گزینوں کو یورپ جانے سے روکنے کا معاہدہ طے پانے کے گھنٹوں بعد ہی ترکی نے اپنے ساحلوں پر چھاپے مارتے ہوئے تقریباﹰ تیرہ سو مہاجرین اور تین انسانی اسمگلروں کو گرفتار کر لیا ہے۔
انقرہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ مہاجرین کشتیوں کے ذریعے بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونان جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ چھاپوں کے دوران تارکین وطن کے علاوہ انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث تین افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جب کہ سمندری سفر کے لیے استعمال کی جانے والی کئی کشتیوں کو بھی قبضے میں لے لیا گیا۔ ترک حکام کے مطابق گرفتار ہونے والے پناہ گزینوں کی اکثریت کا تعلق شام، عراق، ایران اور افغانستان سے ہے۔ حالیہ مہینوں میں ترکی کی جانب سے تارکین وطن کو یورپ جانے سے روکنے کے لیے اب تک کی جانے والی اپنی نوعیت کی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے۔ پناہ گزینوں کو گرفتاری کے بعد ترکی میں موجود مختلف ’ملک بدری کے مراکز‘ میں بھیج دیا گیا جہاں سے پناہ کے متلاشی ان افراد کو اپنے آبائی وطنوں کی جانب بھیج دیا جائے گا۔ ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق آج علی الصبح ترکی کے ساحلی شہر آیواجیک میں مارے جانے والے چھاپوں میں 750 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ مبینہ طور پر یہ تمام افراد کشتیوں کے ذریعے یونان جانے کی تیاری میں تھے۔ ترک سیکورٹی اہلکاروں نے چھاپوں کا سلسلہ آج دوپہر بھی جاری رکھا۔ ترک ساحلوں پر موجود جنگلات میں مارے جانے والے چھاپوں کے دوران مزید 550 تارکین وطن کو گرفتار کر لیا گیا۔ یورپی یونین اس کے بدلے میں ترکی کو تین بلین یورو کا امدادی پیکج دینے کے علاوہ ترک شہریوں کے لیے ویزے کے بغیر یورپ سفر کرنے کی اجازت اور ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات بھی دوبارہ شروع کرے گی۔
/ur/جرمنی-میں-سالانہ-بیتھوفن-میلہ-تاریخ-کے-آئینے-میں/a-4616871
بون میں چار ستمبر سے لے کر چار اکتوبر تک وہ سالانہ بیتھوفن فیسٹیول منعقد ہونے جا رہا ہے، جو اِس شہر کے عظیم فرزند اور نامور جرمن موسیقار لُڈوِک فان بیتھوفن کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اِس میلے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔
جرمنی میں یوں تو موسیقی کے جانے کتنے یہ میلے منعقد کئے جاتے ہیں لیکن بیتھوفن فیسٹی وَیل اِن میں سے سب سے پرانا ہے۔ بیتھوفن اپنے انتقال کے بعد بے شمار موسیقاروں کے لئے ایک مثالی فنکار اور اُستاد کی شکل اختیار کر گئے تھے۔ بیتھوفن کے فن کی پوجا کرنے والے ایسے ہی موسیقاروں میں سے ایک فرانس لِسٹ بھی تھے، جنہیں اپنے آئیڈیل کی وفات کے بارہ سال بعد سن 1839ء میں یہ پتہ چلا کہ بیتھوفن کے آبائی شہر بون کے پاس اِس عظیم موسیقار کی یادگار تعمیر کرنے کے لئے رقم نہیں ہے۔ یہ رقم جمع کرنے کا بیڑا فرانس لِسٹ نے اٹھایا اور اُنہی ہی کی کوششوں کی بدولت بالآخر بارہ اگست سن 1845ء کو بون کے میونسٹر چوک میں بیتھوفن کی یادگار کا بھی افتتاح ہوا اور ایک بیتھوفن میوزِک فیسٹی وَل کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں لِسٹ کے کنڈکٹ کئے ہوئے کئی کنسرٹس میں بیتھوفن کی مشہور دھنیں پیش کی گئیں۔
/ur/مزدور-سے-شہنشاہِ-غزل-تک-مہدی-حسن-کی-تیسری-برسی/a-18515169
برصغیر کے عالمی شہرت یافتہ گائیک اور شہنشاہِ غزل استاد مہدی حسن کی تیسری برسی 13 جون کو منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر منعقد کی جانے والی مختلف تقریبات میں مرحوم کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔
’شہنشاہِ غزل‘ مہدی حسن کے انتقال پر جنوبی ایشیا کی ممتاز شخصیات نے افسردگی کا اظہار کیا ہے۔ طویل علالت کے بعد مہدی حسن نے بدھ کو کراچی میں وفات پائی۔ ان کی عمر 84 برس تھی۔ (14.06.2012) 1950ء کی دہائی اُن کے لیے مبارک ثابت ہوئی جب اُن کا تعارف ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر سلیم گیلانی سے ہوا۔ گیلانی کی جوہر شناس شخصیت نے ریڈیو پاکستان لاہور میں ہونے والی موسیقی کانفرنس میں انہیں غزل گانے کا موقع دیا اور مہدی حسن کو ایک نئی راہ مل گئی۔ ساٹھ کی دہائی میں ان کی گائی ہوئی فیص احمد فیض کی غزل ’گلوں میں رنگ بھرے‘ ہر گلی کوچے میں گونجنے لگی۔ 60 اور 70 کی دہائیوں میں مہدی حسن پاکستان کے معروف ترین فلمی گائیک بن گئے۔ سنتوش کمار، درپن، وحید مراد اور محمد علی سے لے کر ندیم اور شاہد تک ہر ہیرو نے مہدی حسن کے گائے ہوئے گیتوں پر لب ہلائے۔ سنجیدہ حلقوں میں اُن کی حیثیت ایک غزل گائیک کے طور پر مستحکم رہی۔ اسی حیثیت میں انھوں نے برِصغیر کے ملکوں کا کئی بار دورہ بھی کیا۔ سانسوں کو سروں میں ڈھال دینے کے ماہر مہدی حسن نے 13 جون سن 2012ء کو کراچی میں زندگی کی آخری سانس لی، طویل جدوجہد اپنے اختتام کو پہنچی، مگر اپنے کام سے ان کی گہری وابستگی ہمیشہ ان کو چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ رکھے گی۔
/ur/طالبان-اسکولوں-کی-بندش-کا-تہیہ-کیے-ہوئے-کابل-حکومت-کا-الزام/a-16014290
افغان حکومت نے الزام لگایا ہے کہ طالبان عسکریت پسند 2014ء سے پہلے ملک میں تمام اسکول بند کروانے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔ اس لیے وہ ایسی کارروائیاں کر رہے ہیں جن کی مدد سے طلبا و طالبات کو تعلیمی اداروں سے دور رکھا جا سکے۔
افغانستان کے مختلف حصوں میں عسکریت پسندوں کی طرف سے تعلیمی اداروں خاص کر لڑکیوں کے اسکولوں پر کیے جانے والے حملوں کے نتیجے میں طلبا و طالبات مجبور ہو گئے ہیں کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے خود مختلف اقدامات کریں۔ یہ اقدامات کابل حکومت نے غیر نصابی سرگرمیوں کے طور پر متعارف کرائے ہیں۔ کابل حکومت کا الزام ہے کہ طالبان باغیوں نے تعلیمی اداروں پر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ حکومت کے مطابق باغی بظاہر یہ تہیہ کیے ہوئے ہیں کہ افغانستان سے 2014ء میں غیر ملکی فوجوں کے انخلاء سے پہلے وہ ملک میں تمام تعلیمی اداروں کو عملی طور پر بند کروا دیں۔ سولہ سالہ عبدالفتح کے والدین کو تشویش ہے کہ اگر کابل کے اس اسکول پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا تو ان کا بیٹا ان طلبا میں شامل ہو گا جو سب سے پہلے نشانہ بنیں گے۔ لیکن عبدالفتح کے والدین کے پاس اپنے بیٹے کو اسکول بھیجنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اس لیے کہ اسکول نہ جانے کی صورت میں اسے گھر پر رہنا پڑے گا اور وہ بھی ان ہزار ہا افغان بچوں میں شامل ہو جائے گا جو اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع کر چکے ہیں۔ ایسے بچوں کو بعد میں بڑی محنت اور معمولی ملازمتیں کر کے عملی زندگی میں اپنی جگہ بنانا پڑتی ہے۔ بغیر کسی باقاعدہ اور مکمل تعلیم کے یہ کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔
/ur/نلتر-ہیلی-کاپٹر-کریش-زخمی-انڈونیشی-سفیر-انتقال-کر-گئے/a-18457793
پاکستان میں اسی مہینے گلگت کے شمالی علاقے میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے میں شدید زخمی ہو جانے والے انڈونیشی سفیر برہان محمد آج منگل انیس مئی کے روز سنگاپور کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔
انڈونیشی وزیر خارجہ رَیتنو مرسُودی نے آج منگل کے روز بتایا کہ پاکستان میں جکارتہ کے سفیر برہان محمد کئی دنوں تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد سنگاپور کے مقامی وقت کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب ایک بجے کے قریب انتقال کر گئے۔ انہوں نے کہا کہ برہان محمد کے انتقال سے انڈونیشی وزارت خارجہ اپنے بہترین سفارت کاروں میں سے ایک سے محروم ہو گئی ہے۔ شمالی پاکستان میں گلگت کے علاقے میں نلتر کے مقام پر ملکی فوج کے ایک ہیلی کاپٹر کو یہ حادثہ آٹھ مئی کے روز پیش آیا تھا اور کریش ہو جانے والا ہیلی کاپٹر تین مختلف ہیلی کاپٹروں کے ایک ایسے فضائی قافلے کا حصہ تھا، جن میں سوار بہت سے ملکوں کے درجنوں سفارت کاروں کو ایک تقریب کے لیے نلتر لے جایا جا رہا تھا۔ یہ ہیلی کاپٹر لینڈنگ کے وقت ایک اسکول کی عمارت پر گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس واقعے کے نتیجے میں اسکول کی عمارت کو آگ لگ گئی تھی۔ اسی ہیلی کاپٹر میں پاکستان میں ناروے اور فلپائن کے سفیر بھی سوار تھے، جو موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ یہ کریش ملائیشیا کے سفیر کی اہلیہ اور آج انتقال کر جانے والے انڈونیشی سفیر برہان محمد کی اہلیہ کی موقع پر ہی موت کی وجہ بھی بنا تھا۔
/ur/مشرق-وسطٰی-میں-اثر-و-رسوخ-کے-لیے-ایران-اور-سعودی-عرب-میں-رسہ-کشی/a-15790410
سعودی عرب اور خلیجی ملکوں کی جانب سے شام کے صدر بشار الاسد پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس کا ایک مقصد شام کے حلیف ایران کے مشرق وسطٰی میں اثر و رسوخ کو کمزور کرنے کی کوشش بھی ہے۔
تاہم شام کی علوی شیعہ حکومت کا اگر خاتمہ ہوتا ہے تو اسے ایک بڑی کامیابی تصور کیا جا سکتا ہے۔ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے سے ایران کے شام کے ساتھ گہرے تعلقات کمزور ہو جائیں گے۔ اس کے نتیجے میں ایران سے عراق اور وہاں سے شام تک بننے والی مبینہ شیعہ قوس کی بجائے سعودی عرب سے اردن اور پھر شام تک سنی اتحادیوں کی ایک نئی راہداری وجود میں آ سکتی ہے۔ سعودی عرب اور انتہائی متحرک خلیجی ریاست قطر کی جانب سے شام کے باغیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی سے اس مقصد کی جانب مزید پیشرفت ہو گی۔ قطر اور متحدہ عرب امارات نے لیبیا میں سابق رہنما معمر قذافی کی فورسز پر نیٹو کے فضائی حملوں میں مدد کی تھی۔ ایران کی خلیج میں بڑھتی ہوئی عسکری موجودگی کی کوشش کے واضح جواب میں چھ ملکی خلیجی تعاون کونسل میں اپنی دفاعی اور خارجہ پالیسیوں کو ضم کرنے پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے شاہی نظام پر مبنی مراکش اور اردن کو بھی اپنے ساتھ شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔ ایران نے اپنے شامی اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے وہاں کی اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذ‌اکرات پر زور دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے شام میں کسی بھی ایسی مداخلت کی مذمت کی تھی جس سے موجودہ نظام کو نقصان پہنچے۔ دفاعی اور انٹیلی جنس گروپ جینز میں مشرق وسطٰی کے ایک سینئر تجزیہ کار ڈیوڈ ہارٹ ویل کے بقول یوں دکھائی دیتا ہے کہ متذبذب مغربی شراکت داروں کے برعکس سعودی عرب اور قطر شام کی حزب اختلاف کو ہتھیار فراہم کر سکتے ہیں۔
/ur/شام-بین-الاقوامی-برادری-کی-کل-کے-حملوں-کی-مذمت-حکومت-کے-خلاف-مظاہرے/a-15944813
بحران زدہ ملک شام میں آج جمعے کی نماز کے بعد ہزاروں مظاہرین نے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مظاہرے کیے۔ حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے دمشق میں مظاہرین پر فائرنگ کی جس سے پانچ افراد زخمی ہو گئے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شامی حکومت اور حزب اختلاف سے کہا ہے کہ وہ کوفی عنان کے پیش کردہ امن منصوبے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں ان کا کہنا تھا کہ لیبیا، یمن، عراق اور لبنان سے ایک ہزار کے قریب جنگجو شام میں داخل ہو چکے ہیں جو اپنے مقاصد کے لیے شامی حکومت کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے بھی جمعرات کو ہونے والے حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں ہونے والے دھماکوں کو دہشت گردانہ حملے قرار دیتے ہوئے ان کی سخت مذمت کی۔ کونسل کے ایک بیان میں فریقین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عالمی برادری کے پیش کردہ امن منصوبے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ امریکا نے ان تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے کہ القاعدہ شام میں طویل عرصے سے جاری بحرانی کیفیت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے انٹیلجنس رپورٹوں کے حوالے سے کہا ہے کہ القاعدہ شام میں موجود ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ وہ وہاں کس طرح کی سر گرمیوں میں مصروف ہے۔ دوسری جانب یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ پیر کو برسلز میں یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شام کی دو کمپنیوں اور تین افراد پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
/ur/کورونا-وائرس-قیامت-کی-نشانی-ہے/a-52721654
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے شکار افراد کی تعداد میں اضافے اور میڈیا پر ہونے والی کوریج کے ساتھ ہی مختلف مذاہب کے رہنما اسے ’قیامت کی نشانی‘ سے بھی جوڑتے نظر آتے ہیں، مگر حقیقیت کیا ہے؟
کسی متعدی بیماری یا قدرتی آفت کو کسی آسمانی نشانی سے جوڑنا کسی ایک مذہب تک محدود نہیں ہے۔ کورونا وائرس کے حوالے سے بھی دنیا بھر کے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد اور پیروکار اپنی اپنی مذہبی تاویلات کے ذریعے ایک طرف تو اس بیماری کو 'قیامت کی نشانی‘ سے جوڑ رہے ہیں اور دوسری جانب اپنے اپنے مذہب کے درست ہونے کے دعوے بھی کر رہے ہیں۔ بعض مسلم صارفین کا کہنا ہے کہ مقدس اسلامی کتب میں قیامت کی ایک نشانی یہ بھی بتائی گئی تھی کہ خانہ کعبہ کے گرد طواف رک جائے گا۔ حالیہ واقعات کے تناظر میں یہ طواف کچھ دورانیہ کے لیے روک بھی دیا گیا تھا، کیوں کہ سعودی عرب نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرات کے پیش نظر ملکی اور غیرملکی افراد پر عمرے کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ہندو عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد بھی کورونا وائرس سے متعلق اسی قسم کی مذہبی توجیہات پیش کر رہے ہیں۔ بھارت میں ہندو قدامت پسند سیاسی نظریات رکھنے والی سیاسی جماعت آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے سربراہ سوامی چکراپانی کا کہنا ہے کہ کورونا کوئی وائرس نہیں بلکہ غریب مخلوقات کے تحفظ کے لیے خدا کا اوتار ہے، انہوں نے کہا، ''کورونا وائرس زمین پر آیا ہے تاکہ موت کے پیغام کے ذریعے واضح کریں کہ انسان دیگر مخلوقات کو کھانا بند کریں۔‘‘ اب تک قریب ایک لاکھ بیس ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ اس وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری کووِڈ انیس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار ہزار تین سو ہیں۔
/ur/دمشق-ایئر-پورٹ-کے-نواح-میں-شدید-جھڑپیں/a-16422545
خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے دارالحکومت دمشق میں ہوائی اڈے کے نواح میں سرکاری دستوں اور حکومت مخالف باغیوں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔
بیروت سے موصولہ رپورٹوں میں خبر ایجنسی ڈی پی اے نے شامی اپوزیشن کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سرکاری دستوں کی طرف سے دمشق ایئر پورٹ کے ارد گرد کے علاقے کو اپنے کنٹرول میں لینے کے لیے البساتین کے مضافاتی علاقے پر گولہ باری کی جا رہی ہے۔ بیروت کے ہوائی اڈے پر شہری ہوا بازی کے شعبے کے ذرائع نے بتایا کہ شام میں سرکاری انتظام میں کام کرنے والی ایئر لائن وہ واحد فضائی کمپنی ہے جو ابھی تک دمشق ایئر پورٹ کو اپنی مسافر پروازوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ دمشق کے نواح میں اپوزیشن کی مقامی رابطہ کمیٹی کے ذرائع نے بتایا کہ دمشق ایئر پورٹ کے ارد گرد سرکاری فوج کی توپ خانے سے گولہ باری میں ہفتے کی دوپہر تک کم ازکم پچیس افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ اسی دوران شام اور اسرائیل کے درمیان غیر فوجی علاقے کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی فورس UNDOF نے کہا ہے کہ آج ہفتے کی صبح تک دمشق ایئرپورٹ کے قریب اس کے امن فوجیوں پر دو مرتبہ حملے کیے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان فرحان حق نے بتایا کہ دو دنوں میں کیے جانے والے ان دو حملوں میں دمشق ایئر پورٹ سے رخصت ہونے والے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے قافلے کو نامعلوم حملہ آوروں نے چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کا نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ دمشق حکومت کی طرف سے جمعے کو رات گئے یہ کہا گیا تھا کہ شامی فوج نے ایسے بیس سے زائد، شامی باغیوں کے حامی غیر ملکیوں کو ہلاک کر دیا ہے، جو سرکاری دستوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے لبنان سے شام آئے تھے۔
/ur/جوہری-معاہدہ-یورپی-ممالک-وعدے-نبھانے-میں-ناکام-جواد-ظریف/a-52012173
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک جوہری معاہدے سے متعلق  ایران کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اسٹریٹیجک اور دیگر عالمی امور پر بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے منعقد سالانہ کانفرنس 'رائے سینا ڈائیلاگ‘ سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے بعد یورپ اپنے وعدوں پر قائم نہیں رہ سکا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران اپنی دیانت داری کو ثابت کر چکا ہے لہٰذا اب اسے کچھ اور ثابت کرنے کی ضرورت نہیں۔ جواد ظریف کا یہ بیان جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے اس الزام کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ان یورپی ممالک نے ایران پر جوہری معاہدے کے شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔ اور اس خلاف ورزی کے نتیجے میں ایران پر اقوام متحدہ کی طرف سے دوبارہ پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان تینوں یورپی ملکوں کی طرف سے بھیجے گئے خط کا ایران جواب دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جوہری معاہدے کا مستقبل ابھی 'فوت‘ نہیں ہوا ہے لیکن یہ سب کچھ یورپ پر منحصر ہے۔ جواد ظریف نے کہا، ''اسلامی جمہوریہ ایران نہ صرف جوہری معاہدے کا ایک رکن ہے بلکہ ا س نے اعلان کردیا ہے کہ جب یورپ اپنے وعدوں پر عمل کرے گا تو ایران بھی ایسا ہی کرے گا۔" ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد سے مغربی ایشیا میں پیدا کشیدگی کو کم کرنے میں بھارت کے کردار سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا ” خطے میں صورت حال بہت، بہت خطرناک ہے۔ بھارت ایک بڑا ملک ہے اوروہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔"
/ur/افغانستان-میں-امریکی-افواج-کی-تعداد-کم-ہوگی-یا-نہیں/a-19326058
ایک اعلیٰ امریکی سفارتکار نے کہا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کو نصف کرنے کا فیصلہ اگلے ماہ ہونے والی نیٹو سمٹ سے قبل نہیں کریں گے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا سربراہی اجلاس اگلے ماہ پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ہونا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ صدر اوباما افغانستان میں اپنی افواج کو کم کر نے کا فیصلہ اس سمٹ سے قبل یا پھر اس سمٹ کے موقع پر ہی کریں گے۔ واضح رہے کہ افغانستان میں 9800 امریکی فوجی تعینات ہیں۔ امریکی وزیر برائے دفاع ایشٹن کارٹر آج برسلز میں نیٹو کے رکن ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے افغانستان کے حوالے سے ملاقات کر رہے ہیں۔ افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کو کم کرنے کے فیصلے میں تاخیر کی ایک وجہ نیٹو ممالک کو افغانستان میں اپنی افواج کو تعینات رکھنے کے لیے آمادہ کرنا ہے۔ واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی کی حکومت ملک میں طالبان کے خلاف لڑ رہی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے طالبان کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکا کے اتحادی ممالک موجودہ حالات میں افغانستان سے اپنی افواج کو کم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ نیٹو کے اس فیصلے سے امریکا کو افغانستان میں اپنی افواج کی تعداد کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے لیے وقت مل گیا ہے۔ روئٹرز کو ایک امریکی سفارت کار نے انٹرویو میں بتایا، ’’ہمارے لیے یہ بات بہت خوش آئند ہے کہ امریکا کے نیٹو اتحادی ممالک اس وقت افغانستان سے اپنی افواج کو کم کرنے کے بارے میں نہیں سوچ رہے اور کچھ ممالک تو اپنی افواج کو بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔‘‘ روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیٹو اجلاس میں افغانستان ایک اہم موضوع ہو گا اور یہ ممکن ہے کہ امریکی صدر سمٹ کے دوران افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کے حوالے سے کسی فیصلے کا اعلان کر دیں۔