url
stringlengths 14
138
| Summary
stringlengths 39
3.22k
| Text
stringlengths 230
2.44k
|
---|---|---|
/ur/دائیں-بازو-کی-انتہا-پسندی-جرمنی-کو-کہاں-لے-جا-رہی-ہے/a-19067960 | جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ دائیں بازو کی شدت پسندی پر قابو پانے کے لیے وفاق اور صوبائی سطح پر مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ ماس نے ملک میں دائیں بازو کی جماعتوں پر بھی تنقید کی۔ | جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا،’’ ہمیں نفرت کی بنیاد پر غیر ملکیوں پر کیے جانے والے حملوں سے متعلق مقدموں کو جلد از جلد نمٹانے کی ضرورت ہے تا کہ مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جا سکے‘‘۔ اس سلسلے میں سترہ مارچ کو ایک خصوصی اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں دائیں بازو کی شدت پسندی پر قابو پانے کے بارے میں صلاح و مشورے کیے جائیں گے۔ ماس کے مطابق،’’ اس اجلاس سے پہلے ہماری کوشش ہو گی کہ اس بارے میں اہم معاملات پر اتفاق رائے کر لیا جائے۔‘‘ ہائیکو ماس نے مزید کہا،’’ ہم غیر ملکیوں پر حملے کرنے والے افراد کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم جرمنی میں قانون کا ہر حال دفاع کریں گے۔‘‘ جرمن وزیر انصاف نے الٹرنیٹو فار جرمنی یعنی ’اے ایف ڈی‘ نے اس تناظر میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعت ایک ایسے راستے پر چل رہی ہے، جس کی وجہ سے اسے آئینی عدالت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔’’ اے ایف ڈی دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت بنتی جا رہی ہے‘‘۔ ان کے بقول اے ایف ڈی اور اسلام مخالف تنظیم پگیڈا کے ہر حامی کو یہ علم ہونا چاہیے کہ وہ کس کا ساتھ دے رہا ہے۔ |
/ur/اقوامِ-متحدہ-میں-پاکستانی-مشن-کے-زیرِ-انتظام-پاکستانی-فلمی-میلہ/a-36714257 | نیویارک میں اقوام ِ متحدہ کے زیرِ اہتمام پاکستانی مشن نے پہلے پاکستانی فلم فیسٹیول کا انعقاد کیا ہے۔ اس پاکستانی فلمی میلے میں اقوام متحدہ کے لیے پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے بھی شرکت کی۔ | نیویارک میں ہونے والے پاکستانی فلموں کے اس میلے سے جہاں ایک طرف پاکستان میں فلمی صنعت کی حوصلہ افزائی ہوئی وہیں عالمی سطح پر بھی پاکستانی فلموں کی پسندیدگی اور پذیرائی میں اضافے کا امکان ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی یہ فلمی فیسٹیول ٹرینڈ کرتا رہا ہے۔ پاکستانی اخبارات کے مطابق پہلے پاکستانی فلم فیسٹیول کیلئے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں شاندار ریڈ کارپٹ تقریب ہوئی جس میں اداکاروں کے علاوہ پاکستان کی کئی نامور شخصیات نے بھی شرکت کی۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل جا ن ایلیسن نے جو اس موقع پر مہمان خصوصی تھے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کو دوروزہ میلے کا اہتمام کرنے پر مبارکباد دی۔ عالمی دنیا میں پاکستان کا روشن پہلو اجاگر کرنے کیلئے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب ملیحہ لودھی نے نہ صرف اس فلمی میلے کے انعقاد کا انتظام کیا بلکہ اس میں بھر پور شرکت بھی کی۔ |
/ur/بغداد-سے-باویریا-ایک-عراقی-فیملی-کی-رومانوی-کہانی/a-18703604 | بحران زدہ ملک عراق کی ایک فیملی کا بغداد سے جنوبی جرمن صوبے باویریا تک کا دشوار گزار سفر گرچہ اختتام کو پہنچا تاہم اس مہاجر گھرانے کو درپیش مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ | احمد کی یہ چھوٹی سی فیملی عراق سے ترکی، یونان، مقدونیہ، سربیا، ہنگری، آسٹریا اور آخر کار جرمن صوبے باویریا پہنچی ہے۔ جرمنی تک پہنچنے کے لیے احمد کو نو ہزار یورو ادا کرنا پڑے تاہم قریب ڈھائی ہزار کلو میٹر طویل یہ سفر اُس کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنی بیوی اور بچے کو تحفظ و سلامتی فراہم کرے۔ احمد نے اس کے لیے عراق میں اپنا گھر اور ایک فیشن اسٹور بیچ دیا۔ یہ لوگ بلقان کے خطے میں قانونی طور پر داخل ہوئے۔ یہاں مقامی انتظامیہ میں اپنے ناموں کے اندراج کے لیے ان دونوں کو بڑے پاپڑ بیلنے پڑے۔ کئی روز تپتی دھوپ میں کھڑے رہ کر اور کئی راتیں سردی سے ٹھٹھرتے گزارنا پڑیں۔ یہ خوف الگ کہ کہیں پر بھی یہ بارڈر انتظامیہ کے حوالے کر دیے جائیں گے۔ بلقان میں زیادہ تر سرحدی علاقے انہوں نے پیدل طے کیے۔ ہنگری کے اندر اور اُس سے خروج میں یہ ایک عراقی کُرد اسمگلر کے پیچھے چلتے رہے اور انہیں یہ خدشہ لگا رہا کہ کسی بھی لمحے پکڑے جائیں گے۔ ہنگری سے آسٹریا کا سفر انہوں نے ایک اسمگلر کی گاڑی میں طے کیا۔ جہاں سرحد پر پہنچ کر اسمگلر نے اُن سے کہا کہ وہ گاڑی سے اتر کر پیدل سرحد پار کر لیں۔ |
/ur/مذہبی-نسل-کشی-کے-شیطان-کو-بند-کیا-جائے-انتونیو-گوئتیرس/a-17481211 | اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ ’ہماری نگاہوں کے سامنے‘ بحران زدہ وسطی افریقی جمہوریہ کے مغرب میں آباد مسلمانوں کی اکثریت کو علاقہ چھوڑ دینے پر مجبور کیا گیا ہے اور ہزاروں افراد کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔ | عالمی ادارے کی مہاجرین کے امور سے متعلق ایجنسی نے یہ انتباہ وسطی افریقی جمہوریہ کے وزیر خارجہ کی طرف سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل سے ہنگامی بنیاد پر یو این امن فورس بھیجنے کی اپیل کے تناظر میں کیا ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں حالات میں مزید کشیدگی اُس وقت پیدا ہوئی جب زیادہ تر مسیحی عقیدے سے تعلق رکھنے والوں پر مشتمل ملیشیا فورس ’’اینٹی بلاکا‘‘ یا بلاکا مخالف نے سلیکا اتحاد سے تعلق رکھنے والے باغیوں کے خلاف اپنی انتقامی کارروائی کو طور پر مسلمان آبادی پر بھی حملے شروع کر دیے۔ اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین انتونیو گوئتیرس نے گزشتہ روز یعنی جمعرات کو 15 رکنی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب میں کہا، ’’دسمبر کے آغاز سے ہم غربت اور بحران کی شکار وسطی افریقی جمہوریہ CAR میں مسلمان آبادی کی اکثریت کا مؤثر طریقے سے صفایا ہوتا دیکھ رہے ہیں۔‘‘ اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین انتونیو گوئتیرس کے بقول، ’’محض گزشتہ ہفتے وسطی افریقی جمہوریہ کے 18 مغربی مقامات میں قریب 15 ہزار افراد کرسچین عقیدے سے تعلق رکھنے والوں پر مشتمل ملیشیا فورس ’’اینٹی بلاکا‘‘ کی طرف سے گھیر لیے گئے تھے اور انہیں حملوں کے شدید خطرات کا سامنا تھا۔‘‘ گوئیترس کے مطابق گزشتہ برس تک CAR میں مذہبی تنازعات نہیں پائے جاتے تھے۔ تاہم دسمبرمیں ہونے والی خونریزی نے مسلح گروپوں کو مذہب کو بہانا بنانے اور اسے سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنے کا موقع فراہم کر دیا۔ |
/ur/ملائیشیا-سیاحت-کے-حوالے-سے-سب-سے-زیادہ-مسلمان-دوست-ملک/a-16527070 | ایشیائی ملک ملائیشیا اب دنیا بھر میں سیاحت کے حوالے سے ’مسلمان دوست‘ ملک کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ایک تازہ سروے کے مطابق ملائیشیا نے مصر، ترکی، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ | ایک پیمانہ طے کیا گیا، جس کے مطابق تمام تر امور مد نظر رکھنے کے بعد ایک سے لے کر دس تک پوائنٹس دینے کا فیصلہ ہوا۔ سروے میں مجموعی طور پر 50 ممالک کی کارکردگی پر غور کیا گیا اور سب میں زیادہ 8.3 پوائنٹس ملائیشیا کو ملے۔ دوسرے نمبر پر مصر رہا، جسے 6.7 پوائنٹس دیے گئے، متحدہ عرب امارات اور ترکی دونوں کا نمبر تیسرا تھا، انہیں بھی 6.7 پوائنٹس ملے۔ سعودی عرب 6.6 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے اور سنگاپور 6.3 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہا۔ ان ملکوں کے بعد انڈونیشیا، مراکش، اردن، برونائی، قطر، تیونس اور عمان مسلمان سیاحوں کے لیے مناسب ٹھہرے۔ کریسنٹ ریٹنگ کے چیف ایگزیکٹو فضل بہارالدین نے بتایا کہ اس سروے کے لیے میزبان ممالک کے بجائے مسلمان سیاحوں کی رائے کو زیادہ اہمیت دی گئی کہ انہیں اسلامی تقاضوں کے مطابق کن ممالک میں زیادہ سہولیات میسر رہیں۔ ان کے بقول ملائیشیا کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں قریب ہر جگہ ہی عبادت کرنے کی سہولت موجود ہے، چاہے وہ خریداری کے مراکز ہوں یا ہوائی اڈہ۔ ان کے بقول ملائیشیا کے حکام نے بالخصوص بازاروں میں مسلمانوں کے لیے سہولیات کی فراہمی پر خوب توجہ دی ہے جبکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک انڈونیشیا کی حکومت بھی اس قدر اچھا انتظام نہیں کرسکی ہے۔ |
/ur/یہودی-مینوہن-ایک-عظیم-موسیقار-کی-دسویں-برسی/a-4084847 | یہودی مینوہن! یہ نام سن کر دنیا کے بڑے بڑے موسیقار احترامً کھڑے ہو جاتے ہیں۔ مینوہن بیسویں صدی کے عظیم ترین وائلن نوازوں میں سے ایک تھے۔ | یہودی مینوہن نے اصل شہرت دوسری جنگِ عظیم کے زمانے میں حاصل کی۔ انیس سو سینتالیس میں ولہیلم فورٹوینگلر کے ساتھ انہوں نے برلن کے فل ہارمونک آرکیسٹرا کے ساتھ جب وائلن بجایا تو ان پر ان کے ہم نسل یہودی افراد نے سخت تنقید کی۔ ان پر اعتراض یہ تھا کہ وہ جرمنی میں اڈولف ہٹلر کی جانب سے یہودیوں پر ڈھائے گئے مظالم کے بعد ایک جرمن کنسرٹ میں کیوں حصّ لے رہے ہیں۔ ٍیہودی مینوہن کا جواب تھا کہ وہ انسانیت کی خاطر ایسا کر رہے ہیں۔ یہودی مینوہن کا برِ صغیر کے موسیقار کی بہت احترام کرتے ہیں۔ ہندوستان میں مینوہن کو لوگوں نے اس وقت جانا جب انہوں نے معروف ہندوستانی ستار نواز پنڈت روی شنکر کے ساتھ کام کیا اور ستار اور وائلن کی جگل بندی پر مشتمل ایک البم تیّار کیا جس کا نام تھا ’ویسٹ میٹس ایسٹ‘۔ انیس سو ستّر کی دہائی میں منظرِ عام پر آنے والا یہ البم مغربی اور مشرقی موسیقی کے امتزاج کا اولّین تجربات میں سے ایک تھا اور آج تک اس کو دو عظیم موسیقاروں کا ایک غیر معمولی کام تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مینوہن نے بھارت کے ایک اور معروف وائلن نواز اایل سبرامنیم کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ |
/ur/ڈسلڈورف-اب-فرسٹ-ڈویژن-بنڈس-لیگا-میں/a-15953209 | جرمن فٹ بال کلب فارچونا ڈسلڈورف نے ملکی دارالحکومت برلن کی ٹیم ہیرتھا برلن کو پیچھے چھوڑتے ہوئے قومی فٹ بال لیگ بنڈس لیگا فرسٹ ڈویژن میں 15 برس بعد اپنے لیے جگہ بنا لی ہے۔ | دونوں ٹیموں کے درمیان گزشتہ شب ڈسلڈورف میں ہونے والا میچ دو دو گول سے برابر رہا۔ اس سے قبل جمعرات کو برلن میں ڈسلڈورف کی ٹیم نے میزبان برلن کو تین کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے دی تھی، اسی لیے حتمی طور پر اسے فاتح قرار دے دیا گیا اور برلن کی ٹیم اب فرسٹ ڈویژن فیڈرل لیگ سے باہر ہوگئی ہے۔ ڈسلڈورف کے لیے Ranisav Jovanovic نے 59 ویں منٹ میں دوسرا گول کیا، جس سے اس ٹیم کا مورال خاصا بلند ہوا اور اسے مشکلات میں گھری ہیرتھا برلن کی ٹیم کی شکست یقینی دکھائی دی۔ ایسے میں برلن کے کھلاڑی رفائل نے اختتامی لمحات سے چند منٹ قبل ایک گول کر ڈالا اور ڈسلڈورف کو مجبور کر دیا کہ وہ جیت کے لیے انتہائی جارحانہ کھیل اپنائے۔ آخری لمحات میں تماشائیوں کی بے چینی اور میدان پر گرما گرمی سے میچ کے متنازعہ ہوجانے کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا تھا لیکن یہ مقابلہ بالآخر کسی بڑے ناخوشگوار واقعے کے بغیر اپنے اختتام کو پہنچا۔ ڈسلڈورف کے کپتان آندرس لامبیرٹس نے بعد میں صحافیوں کے سامنے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ برس بعد بنڈس لیگا فرسٹ ڈویژن میں واپسی بہترین ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ ڈسلڈورف نے اس سے قبل آخری بار 1997ء میں بنڈس لیگا فرسٹ ڈویژن میں شرکت کی تھی۔ ڈسلڈورف کی بہترین پرفارمنس 1979ء اور 1980ء کے سیزن میں دیکھنے میں آئی تھی جب اس کلب نے جرمن کپ جیتا تھا۔ |
/ur/بھارت-کی-ملکی-ساختہ-ایک-اور-ویکسین-ہنگامی-استعمال-کے-لیے-منظور/a-58941258 | بھارت کے ادویات کے نگران ادارے نے ایک اور ویکسین کی ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ یہ ویکسین بھی ایک بھارتی دوا ساز ادارے نے تیار کی ہے۔ | اس نئی ویکسین کو ایک فارماسوٹیکل کمپنی زیڈس کاڈیلا (Zydus Cadila) نے تیار کیا ہے۔ اس کی منظوری بھارت کے محکمہ بائیوٹیکنالوجی نے دی ہے۔ اس کمپنی نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ ویکسین دنیا کی پہلی ڈی این اے (ڈی آکسی رائبونیوکلیئک ایسڈ) پر تیار کی گئی ہے۔ قبل ازیں فائزر بائیو این ٹیک اور موڈیرنا نامی ویکسینوں کی تیاری میں آر این اے (رائبو نئوکلیئک ایسڈ) کا استعمال کیا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارتی محکمہ بائیوٹیکنالوجی اس ویکسین کی تیاری میں دوا ساز ادارے زیڈس کاڈیلا کا پارٹنر بھی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ یہ ویکسین کسی بھی وائرس کے متغیر یا ویریئنٹ کے خلاف بھی اثر پذیر ہو گی۔ بھارت میں حالیہ مہینوں میں ڈیلٹا ویرئینٹ نے انسانی بستیوں میں تباہی پھیلا دی تھی۔ بھارت میں تیار کی جانے والی زیکو وی ڈی چھٹی ویکسین ہے۔ قبل ازیں بھارتی حکومت موڈیرنا، آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا (کوی شیلڈ)، کوویکسین کی ہنگامی ضرورت کے تحت استعمال کی باضابطہ اجازت دے چکی ہے۔ یہ تمام ویکسینیں بھارتی دوا ساز کمپنی 'بھارت بائیوٹیک‘ غیر ملکی فارماسوٹیکل کمپنیوں سے اجازت یا لائسینس حاصل کرنے کے بعد تیار کر رہا ہے۔ ان کے علاوہ روس کی ویکسین اسپٹنک فائیو اور جانسن اینڈ جانسن کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔ |
/ur/ہنگری-مہاجرین-کی-تقسیم-کے-عدالتی-فیصلے-کا-احترام-کرے-میرکل/a-40468669 | جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہنگری پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرین کی تقسیم سے متعلق یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے کا احترام کرے۔ فیصلے میں یونین کی رکن ریاستوں کو کہا گیا ہے کہ وہ مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کریں۔ | یورپی کمشین نے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کو رکن ریاستوں میں تقسیم کرنے سے متعلق منصوبہ بنایا تھا، تاہم سلواکیہ اور ہنگری نے اس تقسیم کے خلاف یورپی عدالت میں درخواست دائر کر دی تھی۔ گزشتہ ہفتے یورپی عدالت نے یہ شکایات مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یونان اور اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی رکن ریاستوں میں تقسیم سے متعلق یورپی کمیشن کے منصوبے پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جرمن اخبار برلینر سائٹنگ سے بات چیت میں پیر کوکہا کہ ہنگری کو عدالتی فیصلے پر ہرحال میں عمل درآمد کرنا ہو گا۔ ’’یہ ناقابل قبول ہے کہ یورپی یونین کی ایک رکن ریاست یورپی عدالت برائے انصاف کے فیصلے ہی کو خاطر میں نہیں لا رہی۔‘‘ واضح رہے کہ سن 2015 میں مہاجرین کے بحران کے عروج کے دنوں میں جب لاکھوں افراد بلقان ریاستوں سے مغربی یورپ کا رخ کر رہے تھے، ہنگری وہ پہلا ملک تھا، جس نے اپنی سرحدیں مہاجرین کے لیے بند کی تھیں۔ یورپی کمشین نے یورپی یونین پہنچنے والے ان لاکھوں افراد کو مختلف ممالک میں تقسیم کرنے سے متعلق ایک لازمی کوٹہ تشکیل دیا تھا، تاہم ہنگری اور متعدد دیگر مشرقی یورپی ممالک کی جانب سے اس کوٹے کو منظور نہ کرنے کی وجہ سے مہاجرین کی تقسیم انتہائی سست روی کا شکار رہی ہے۔ |
/ur/سارکوزی-یا-اولانڈ-صدارتی-الیکشن-کا-آخری-مرحلہ-شروع/a-15932123 | فرانس میں آج صدارتی انتخابات کے سلسلے میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔ موجودہ صدر نکولا سارکوزی کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ سوشلسٹ پارٹی کے امیدوار فرانسوا اولانڈ کو رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق برتری حاصل ہے۔ | فرانس کے بیرون یورپ علاقوں میں صدارتی الیکشن کے سلسلے میں ووٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ اگر نتائج رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق رہے تو دو دہائیوں میں سوشلسٹ پارٹی کے امیدوار فرانسوا اولانڈ (Francois Hollande) پہلے رہنما ہوں گے جنہیں فرانس کا صدر بننے کا اعزاز حاصل ہو گا۔ موجودہ صدر نکولا سارکوزی رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق مخالف امیدوار سے چار پوائنٹس پیچھے ہیں۔ جمعے کے روز فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے فرانس کے چھیالیس ملین ووٹروں سے ایک بار پھر اپیل کی تھی کہ وہ ان کے حق میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں کیونکہ یہ فرانس اور اس کے عوام کی بھلائی میں ہے۔ اس اپیل میں سارکوزی کا کہنا تھا کہ اگر سوشلسٹ پارٹی کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو یورپ کی دوسری بڑی معیشت فرانس کو کئی معاشی پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے اور فرانس میں بھی یونان جیسے مشکل مالی حالات جنم لے سکتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ فرانس میں بےروزگاری کا گراف بلند ہونے کے علاوہ معیشت کے سکڑنے کا عمل بھی جاری ہے۔ سارکوزی کو حالیہ ڈیڑھ ہفتے کے دوران کئی سیاسی صدمات کا بھی سامنا رہا۔ ان میں کئی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ان کی حمایت نہ کرنا یا اولانڈ کی حمایت کا اعلان کرنا ہے۔ دائیں بازو کی سیاستدان Marine Le Pen نے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے صدر سارکوزی کی توثیق سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور صدارتی امیدوار Francois Bayrou نے بھی سارکوزی کی جگہ اولانڈ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ یہ دونوں سیاستدان فرانس کے صدارتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں شریک تھے۔ |
/ur/آلڈی-نے-چین-میں-اسٹورز-کھول-دیے/a-49097097 | جرمنی میں انتہائی مقبول سپر مارکیٹ آلڈی کی بین الاقوامی شناخت میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ اس کے اسٹورز جرمنی کے علاوہ بیلجیم، ہالینڈ، فرانس، پولینڈ، اسپین سمیت کئی دوسرے ممالک میں بھی موجود ہیں۔ | جرمنی کی سپر مارکیٹ آلڈی نے چین کے بندرگاہی شہر شنگھائی میں اپنے دو اسٹور کھول دیے ہیں۔ یہ جرمن سپر مارکیٹ چین میں مختلف اشیاء کی آن لائن فروخت بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایک اسٹور شہر کے اُس علاقے میں کھولا گیا جہاں غیر ملکیوں کی بڑی تعداد بستی ہے اور دوسرا فرانسیسی مارکیٹ کونسیشن کے علاقے میں کھولا گیا ہے۔ آلڈی کے دونوں اسٹورز پر انواع و اقسام کی اشیا کے علاوہ جانوروں کی خوراک سے لے کر تیار شدہ کھانے بھی دستیاب ہوں گے۔ جرمن سپر مارکیٹ ایک چینی آن لائن سامان فروخت کرنے والے ٹی مال کے ذریعے گزشتہ دو برسوں سے صارفین کو مختلف قسم کے سامان کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ آلڈی کے اسٹورز جرمنی کے علاوہ بیلجیم، ہالینڈ، فرانس، پولینڈ، اسپین سمیت کئی دوسرے ممالک میں بھی موجود ہیں جرمن سپر اسٹور آلڈی نے چینی عوام کے ساتھ رابطہ کاری بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا پر بھی ’ وی چیٹ‘ کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ اس میں چینی کسٹمرز کو مختلف سامان کی اسٹورز پر دستیابی کی تفصیل فراہم کی جاتی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق آلڈی کے اختراعی عمل قابل تعریف ہیں اور یہ دیکھنا ہو گا کہ آیا یہ جرمنی کی طرح چین میں بھی سستی اشیا کی فراہمی یقینی بنا سکے گا۔ |
/ur/گُڈ-فرائیڈے-آج-منایا-جا-رہا-ہے/a-5426849 | دُنیا بھر کے مسیحی آج ’گُڈ فرائیڈے‘ منا رہے ہیں۔ مسیحی عقائد کے مطابق یہ دن روزوں کے ایام کے آخری جمعہ کو یسوع المسیح کو صلیب دیے جانے اور ان کی صلیبی موت کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ | مسیحیوں کے روزوں کے ایام کی اختتامی تقریبات کا آغاز گزشتہ اتوار سے ’پام سنڈے‘ یا کھجوروں کے اتوار سے ہو گیا تھا۔ یہ تقریبات جمعرات کو عروج پر پہنچیں، جب یسوع المسیح کو گرفتار کیا گیا۔ اس وقت انہوں نے اپنے ان 12 پیروکاروں کے پاؤں دھو کر عاجزی کا نمونہ پیش کیا تھا، جنہیں ’ان کے شاگرد‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس موقع کی یادگار کے طور پر جمعرات کو ویٹی کن سٹی میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے بھی 12 افراد کے پاؤں دھوئے۔ یہ عبادتی تقریب جمعرات کی سہ پہر کو روم کے بیسلیکا آف سینٹ جان لیٹیرں میں منعقد ہوئی، جہاں 82 سالہ پاپائے روم نے اپنے واعظ میں کہا کہ اسی دن پریسٹ بننے کے لئے افراد کو چنا گیا تھا۔ قبل ازیں ایک اور عبادتی اجتماع میں پوپ بینیڈکٹ نے جدید دور کے کاہنوں کو ان کے فرائض یاد دلائے۔ ان کی جانب سے یہ بیان اس جنسی اسکینڈل کے درمیان سامنے آیا، جس کا ان دنوں کلیسا کو سامنا ہے۔ تاہم پوپ نے اس اسکینڈل کا حوالہ نہیں دیا۔ جمعہ کو ’گڈ فرائیڈے‘ کے حوالے سے بھی اسی نوعیت کی عبادتی تقریبات منعقد ہو رہی ہے۔ بیسلیکا آف سینٹ جان لیٹیرں کا صحن ان عبادتی اجتماعات کا مقصد دراصل کرائسٹ کے ان دکھوں کو یاد کرنا ہے، جو انہوں نے اپنی صلیب پر سہے۔ ایسٹر یا عید قیامت المسیح اتوار چار اپریل کو منائی جائے گی۔ رپورٹ: ندیم گِل ادارت: عابد حسین |
/ur/یورو-امریکی-ڈالر-پر-حاوی/a-3229861 | کیا مضبوط امریکی معیشت بتدریج زوال کی طرف گامزن ہے؟ اور افغانستان اور عراق میں امریکی فوجی مداخلت خود امریکہ کے لئے کتنی مہنگی ثابت ہو سکتی ہے؟ یہ باتیں تو وقت کے ساتھ ہی معلوم ہوں گی لیکن فی الحال امریکی ڈالر ‘ یورو کے مقابلے میں مسلسل بازی ہارتا جا رہا ہے | عالمی بازارِحصص میں یورو کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں حالیہ ریکارڈ کمی امریکی معیشت کے لئے قدرے تشویش کا باعث ثابت ہو سکتی ہے۔بدھ کے روز عالمی منڈی میں یورو کی قیمت 1.5ڈالر کی حد کو پار کر گئی۔ عالمی بازارِحصص کے تاجروں کا اندازہ ہے کہ امریکی سُود کی شرح بھی مزید گرے گی جس سے تیل اور سونے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ امریکی کرنسی کی قیمت میں دوسری بڑی کرنسیوں مثلاً سوئس فرینک اور پاﺅنڈ سٹرلنگ کے مقابلے میں بھی ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔ یورو کے مضبوط ہونے میں ریسیرچ انسٹیٹیوٹ Ifo کے اس جائزے کا بھی عمل دخل ہے جس میں کہا گیا تھا کہ یورپی مرکزی بنک کی طرف سے شرحِ سود میں جلد کمی کی جائے گی۔بنک کی گورننگ کونسل کے ممبر Axel Weberنے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کے بنک کی شرح ِسود میں کمی سے متعلقہ توقعات میں افراطِ زر کی شرح میں اضافے کے خطرات کو پیشِ نظر نہیں رکھا گیا تھا۔ اس وقت یہ قیاس کیا جا رہا تھا کہ اگر امریکہ عراق پر حملہ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں عالمی منڈی میں خصوصاً تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔ گذشتہ سال نومبر کے آخر میں بھی عالمی منڈی میں امریکی ڈالر کی قیمت میں یورو اور ین کے مقابلے میں اچانک اور مسلسل کمی دیکھنے میں آئی تھی جس کے نتیجے میں امریکہ کے معاشی استحکام کے بارے میں تشویش پیدا ہو گئی تھی اور ان خدشات کا اظہار کیا جانے لگا تھا کہ امریکی معیشت روبہ زوال ہو رہی ہے۔ |
/ur/کوہاٹ-میں-خونریز-بم-دھماکہ-کم-از-کم-25-افراد-ہلاک/a-4702562 | پاکستان کے شمال مغربی صوبہ سرحد کے علاقے کوہاٹ کے ایک مصروف علاقے میں ایک ہوٹل پر ہونے والے خودکش بم حملے میں کم از کم 25 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ | تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری ایک گاڑی مقامی ہوٹل سے ٹکرا دی۔ اس حملے کے نتیجے میں ہوٹل اور متصل عمارتوں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ ہنگو روڑ عام ٹریفک کے لئے بند کر دی گئی ہے۔ امدادی کارکنوں کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں کئی قریبی مکانات منہدم ہو گئے اور ملبے تلے اب تک کئی افراد دبے ہوئے ہیں۔ مقامی حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ حملہ ممکنہ طور پر دو مذہبی فرقوں کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے سے پائی جانے والی کشیدگی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ جمعرات کے روز اسی علاقے میں ہونے والے ایک بم حملے میں چھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اس علاقے میں شیعہ اور سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد کے درمیان جھڑپوں کے واقعات پہلے بھی کئی بار رونما ہو چکے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس علاقے میں سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کی اکثریت ہے اور ان کے طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط بھی ہیں۔ مقامی پولیس کے مطابق بم حملے کا نشانہ بننے والا ہوٹل شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ایک فرد کی ملکیت تھا۔ مقامی میئر سید مہتاب الحسن کے مطابق اب تک 25 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ زخمیوں کی ہسپتال منتقلی کا کام بھی جاری ہے۔ مہتاب الحسن نے بتایا کہ انتظامیہ نے قریبی ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ رپورٹ : خبر رساں ادارے ادارت : عاطف توقیر |
/ur/حیاتیاتی-تنوع-خطرات-کا-شکار-اقوام-متحدہ/a-5597658 | اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردارکیا گیا ہےکہ حیاتیاتی تنوع کو شدید خطرات لاحق ہیں اورآئندہ کچھ عشروں میں جانداروں کی کئی نایاب اقسام ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائیں گی۔ | اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جانداروں کی نایاب اقسام ڈرامائی طور پر ختم ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے کنونش برائے حیاتیاتی تنوع پر کئی ممالک نے دلفریب وعدے تو کئے لیکن ان پر عمل نہ ہوسکا اور یہ صرف ایک لفظوں کا کھیل ہی ثابت ہوا اس سے پہلے شائد ہی کبھی ایسا ہوا ہو کہ ایک نسل نے اپنی آئندہ آے والی نسل کے لئے اتنا قرض چھوڑا ہو۔ یہ صرف مالیات کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ قدرت کےحوالے سے بھی سچ ثابت ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق اس کرہ ارض کا حیاتیاتی تنوع تباہی کےدہانے پرآن پہنچا ہے۔ موجودہ انسانی نسل شائد اس بات سے ناواقف ہے کہ ان کی غلطیوں کے نتیجے میں جانداروں کی نایاب اقسام کے خاتمے سے یہ کرہ ارض کس طرح متاثر ہو گا، جس کے اثرات ہماری آئندہ نسل کے لئے تباہ کن ثابت ہوں گے۔ اقوام متحدہ نے رواں سال حیاتیاتی تنوع کا سال قرار دے رکھا ہے ۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جو کچھ اتنے سالوں سے نہیں ہو سکا، اب دیکھنا ہے کہ اس سال میں کیسے ممکن ہوتا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں ایک مرتبہ پھر سے کہا ہے کہ قدرتی وسائل اور جانداروں کی نایاب اقسام کےتحفظ کے لئے خصوصی کوشش کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کے لئے بین الاقوامی برادری آئندہ سال اور مستقبل کے لئے اہداف،جاپان میں اکتوبر میں منعقد ہو رہی ایک اقوام متحدہ کی خصوصی سمٹ میں کریں گے۔ |
/ur/تمام-امریکی-افواج-کرسمس-تک-افغانستان-سے-واپس-لوٹ-آئیںٹرمپ/a-55197945 | امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اس خواہش کا اظہار کیا کہ افغانستان سے تمام امریکی فوجی کرسمس تک اپنے گھر واپس لوٹ آئیں۔ | امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اس خواہش کا اظہار کیا کہ افغانستان سے تمام امریکی فوجی کرسمس تک اپنے گھر واپس لوٹ آئیں۔ اس سے چند ہی گھنٹے قبل ان کے قومی سلامتی کے مشیر نے آئندہ برس کے اوائل تک افغانستان میں امریکی افواج کم کرکے 2500 تک کرنے کا اعلان کیا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ٹوئٹر پر لکھا ”کرسمس تک افغانستان میں خدمت کرنے والے ہمارے بہادر مردو خواتین کی تعداد بہت تھوڑی رہ جانی چاہیے۔" صدرٹرمپ کا یہ اعلان امریکی صدارتی انتخابات سے تقریباً ایک ماہ قبل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ 'لامتناہی امریکی جنگیں‘ ختم کرنے کے لیے اپنے وعدے پر عمل پیرا ہیں۔ یہ بات بہر حال واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ نے ٹوئٹ کرکے کوئی حکم دیا ہے یا وہ محض اپنی دیرینہ خواہش کا اظہار کر رہے تھے۔ ٹرمپ صدارتی انتخابات میں دوبارہ میدان میں ہیں۔ وہ افغانستان میں اس طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کا اظہار کرتے رہے ہیں کیوں کہ یہ ان کی خارجہ پالیسی کا اہم جز ہے، حالانکہ اس وقت ہزاروں امریکی فوجی عراق، شام او رافغانستان میں موجود ہیں۔ اس برس فروری میں قطر میں طالبان اور امریکا کے مابین ہونے والے تاریخی معاہدے میں کہا گیا تھا کہ اگر طالبان دہشت گردی ختم کرنے کی ضمانت دیتے ہیں تومئی 2021 تک تمام غیر ملکی افواج افغانستان سے باہر نکل آئیں گی۔ اس معاہد ے کے بعد طالبان نے جنگ بندی کرنے اور اقتدار میں شراکت کے فارمولے پر افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ |
/ur/اسرائیل-اور-متحدہ-عرب-امارات-فٹبال-سیاست-اور-شناخت-کا-ٹکراؤ/a-55997051 | اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین سفارتی تعلقات حال ہی میں قائم ہوئے لیکن حمد بن خلیفہ النہیان نے اسرائیلی فٹ بال لیگ کے ایک اہم کلب کے پچاس فیصد حصص خرید لیے ہیں۔ بیتار کلب کے کئی شائقین اس پر شدید ناراض ہیں۔ | متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیاں باہمی تعلقات کا معمول پر آنا ابھی چند ہفتوں کی بات ہے لیکن دو طرفہ روابط تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔ اسرائیلی سیاحوں نے خلیجی ریاست کے دورے شروع کر دیے ہیں۔ فضائی پروازیں روزانہ کی بنیاد پر آ جا رہی ہیں۔ اب اس میں ایک نئی پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ اماراتی سرمایہ کار اور مشہور کاروباری شخصیت حمد بن خلیفہ النہیان نے اسرائیلی فٹ بال لیگ کی ایک اہم کلب 'بیتار یروشلم‘ کے پچاس فیصد حصص خرید لیے ہیں۔ اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی فٹ بال کلب بیتار یروشلم ایک پروفیشنل کلب ہے۔ یروشلم میں کثیر آبادی عرب اور فلسطینی مسلمانوں کی ہے لیکن اس کلب میں کبھی کوئی عرب مسلمان فٹ بالر شامل نہیں کیا گیا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عرب آبادی میں فٹ بال کے لیے جنون پایا جاتا ہے۔ عرب سرمایہ کاری کی مخالفت کا بھی سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ مزراہی یہودی عرب النسل ہیں اور انہیں اسرائیل میں شدید نسلی تعصب کا بھی سامنا ہے۔ اس نئی سرمایہ کاری کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر بیتار کے حامیوں نے مبارک باد کے پیغامات بھی پوسٹ کیے ہیں۔ کئی افراد نے اپنی پوسٹس میں دائیں بازو کے کلب لا فامیلیا سے بیزاری کا بھی اظہار کیا۔ |
/ur/یونان-کو-شکست-جرمنی-یورو-کپ-کے-سیمی-فائنل-میں/a-16045446 | جرمنی یوئیفا یورو کپ کے کوارٹر فائنل میں یونان کو دو کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے کر یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں پہنچ گیا ہے۔ | 55 ویں منٹ میں یونانی ٹیم کے گیورگیوس ساماراس کے گول کے نتیجے میں دونوں ٹیموں کا اسکور ایک ایک ہو گیا۔ تاہم پھر جرمن کھلاڑیوں نے یونان کے گول پر مسلسل تیزی کے ساتھ حملے شروع کر دیے اور یکے بعد دیگرے سمیع قدیرا (61 ویں منٹ میں)، میروسلاو کلوزے (68 ویں منٹ میں) اور مارکو روئیس (74 ویں منٹ میں) نے گول کر دیے اور جرمنی کو ایک کے مقابلے میں چار گول کی سبقت حاصل ہو گئی۔ میچ کے آخری لمحات میں یونان نے ایک پنلٹی کک پر اپنا دوسرا گول کر دیا تاہم جرمنی دو کے مقابلے میں چار گول سے جیت گیا۔ 2010ء کے ورلڈ کپ میں تیسری پوزیشن کے لیے کھیلے جانے والے میچ میں یوروگوائے پر فتح کے بعد سے کسی بین الاقوامی مقابلے میں یہ جرمنی کی مسلسل پندرہویں فتح تھی۔ یونان کے دفاعی کھلاڑی سقراطس پاپاسطولوس نے میچ کے بعد اپنے تبصرے میں کہا:’’ہم نے دو گول کیے۔ شاید ہمیں کچھ اور زیادہ محتاط ہو کر کھیلنا چاہیے تھا لیکن ہم نے بڑی جدوجہد کی، ہم پورے یونان کے لیے کھیلے۔ اہم بات یہ ہے کہ ہم آخری آٹھ ٹیموں میں سے ایک ٹیم تھے۔ دیکھا جائے تو فٹ بال کے حوالے سے ایک بڑی ٹیم ہالینڈ اس مرحلے تک بھی پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔‘‘ |
/ur/دہشت-گردوں-سے-آہنی-ہاتھ-سے-نمٹیں-گے-دمشق-حکومت/a-15651672 | شام میں خود کش حملے کے بعد دمشق حکومت نے عزم ظاہر کیا ہے کہ دہشت گرد گروہوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔ جمعہ کو دارالحکومت کے ایک مصروف مقام پر ہوئے خودکش حملے میں کم ازکم چھبیس افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ | شام کی سرکاری خبر ایجنسی SANA نے وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل محمد الشار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک خود کش حملہ آور نے دمشق میں واقع ایک اسکول کے نزدیک ایک بارونق مقام پر دھماکہ کیا۔ حکام نے بتایا ہے کہ گیارہ افراد کی لاشیں سرد خانے منتقل کر دی گئی ہیں جبکہ اس دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے دیگر پندرہ افراد کے جسم کے مختلف حصے اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔ اس حملے میں تریسٹھ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ادھر شامی اپوزیشن کے کچھ دھڑوں نے اس خود کش حملے کا الزام بھی دمشق حکومت پر دھرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دراصل عرب مبصر مشن کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔ خبر ایجنسی اے ایف پی نے نکوسیا میں شامی اپوزیشن کے ایک اہم گروپ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کو نقل کرتے ہوئے کہا، ’عرب اور مغربی ممالک شام میں صدر بشا ر الاسد کی طرف سے جاری خون خرابے کو روکنے کے لیے متحد ہو جائیں‘۔ یورپی یونین اور امریکہ نے شام میں ہوئے اس تازہ خودکش حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس سے قبل 23 دسمبر کو دمشق میں ہوئے ایک خود کش حملے کے نتیجے میں چوالیس افراد لقمہ اجل بنے تھے۔ دوسری طرف شام میں بعد ازنماز جمعہ صدر بشار الاسد کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ بتایا گیا ہے کہ جمعہ کے دن بھی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف تشدد کا سلسلہ جاری رکھا۔ |
/ur/ربانی-کا-قتل-پاک-افغان-تعلقات-میں-تناؤ-بڑھتا-ہوا/a-15433438 | افغان حکومت کی جانب سے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر سابق افغان صدر برہان الدین ربانی کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے الزامات کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے باہمی تعلقات میں پیدا ہونے والا تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ | بیان میں کہا گیا ہے کہ برہان الدین نہ صرف پاکستان کے ایک عظیم دوست تھے اور پورے ملک میں ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا بلکہ وہ پاکستان میں طویل عرصے تک قیام پذیر بھی رہے اور ان کے بہت سے دوست بھی تھے۔ خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں موجودہ شدید تناؤ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور امریکہ کے درمیان حقانی نیٹ ورک کے معاملے پر پہلے ہی دوطرفہ تعلقات خاصے کشیدہ ہیں۔ خارجہ امور کے ماہر اور سابق سیکرٹری خارجہ تنویر احمد خان کا کہنا ہے کہ خطے کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاک افغان اور پاک امریکہ تعلقات میں نشیب و فراز کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ ان کا بڑا اسٹریٹیجک خواب ہے، بھارت کو ابھارنا ہے۔ وہ مکمل نہیں رہا۔ اس کے لیے پاکستان کو غیر جانبدار کرنا، اس کو ایک نئی سمت میں رواں دواں کرنا ،یہ ان کا خواب قائم رہے گا۔ اس میں نشیب و فراز بھی رہیں گے۔ کبھی آپ کی مشکلات کا فائدہ اٹھا کر آپ کی مدد کریں گے تو کبھی ہاتھ کھینچ لیں گے۔ یہ ایک آسان تعلق نظر نہیں آتا۔‘‘ ادھر پیر کے روز حقانی نیٹ ورک کے آپریشنل کمانڈر سراج الدین حقانی کی ذرائع ابلاغ سے اس گفتگو کو بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے جس میں انہوں نے ربانی کے قتل میں ملوث ہونے اور اپنے نیٹ ورک کے آئی ایس آئی کے ساتھ کسی بھی تعلق کی تردید کی ہے۔ |
/ur/مہاجرين-پاليسی-اتحادی-جماعتوں-کے-مابين-بحث-و-مباحثے-کا-سبب/a-18869470 | مہاجرين سے متعلق پاليسی کے حوالے سے جرمنی کی مخلوط حکومت ميں شامل اتحادی پارٹيوں کے مابين گزشتہ ہفتے دوبارہ گرما گرم بحث ہوئی، جس سبب ايک دہائی سے جرمن چانسلر کی ذمہ داری سنبھالنے والی ميرکل دباؤ کا شکار ہيں۔ | مہاجرين کے ليے سہوليات کے موضوع پر جرمن حکومت ميں شامل قدامت پسندوں اور بائيں بازو کی جانب جھکاؤ والی جماعت سوشل ڈيموکريٹس (SPD) کے مابين گزشتہ ہفتے کے اختتام پر تازہ بحث و مباحثے اور اختلافات کے سبب آج پير کے روز ہونے والے کابينہ کی ايک خصوصی اجلاس کو معطّل کر ديا گيا۔ اس اجلاس ميں سياسی پناہ کے عمل ميں تيزی لانے کے ليے اقدامات پر اتفاق ہونا تھا۔ تاہم اس وقت سب سے بڑا تنازعہ ميرکل کی اپنی جماعت کرسچن ڈيموکريٹک يونين (CDU) اور صوبہ باويريا ميں اس کی اتحادی جماعت کرسچن سوشل يونين (CSU) کے مابين ہے۔ گزشتہ جمعے کے روز ميونخ ميں منعقدہ ايک کانفرنس ميں سی ايس يو کے سربراہ ہورسٹ زيہوفر نے انگيلا ميرکل پر شديد تنقيد کی۔ انہوں نے جرمنی آنے والے پناہ گزينوں کی حد مقرر نہ کرنے کے ليے چانسلر پر تنقيد کی، جس پر ان کی جماعت کے ديگر سياستدانوں نے بھی تائيد کرتے ہوئے انہيں بڑی داد دی۔ اس دوران ميرکل ان ہی کے ساتھ اسٹيج پر موجود تھيں۔ |
/ur/افغان-جنگ-ميں-شہريوں-کی-اموات-ميں-کمی-اقوام-متحدہ/a-15985079 | اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق افغان جنگ کے نتيجے ميں ہونے والی شہريوں کی اموات ميں رواں سال کے پہلے چار ماہ ميں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے ميں اکيس فيصد کمی ريکارڈ کی گئی ہے۔ | خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق افغانستان ميں رواں سال کے پہلے چار ماہ ميں 579 شہری ہلاک جبکہ 1219 شہری زخمی ہوئے۔ ان اعداد و شمار کا اعلان افغانستان کے ليے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے يان کوبس نے آج بدھ کے روز ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کيا۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ ان اموات ميں سے 79 فيصد کی ذمہ دار حکومت مخالف فورسز تھيں تھے جبکہ 9 فيصد اموات حکومتی فورسز کے ہاتھوں ہوئيں۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق افغانستان ميں جنگ کے نتيجے ميں ہونے والی بے گناہ شہريوں کی اموات ميں گزشتہ پانچ سالوں سے مسلسل اضافہ ہوتا آيا ہے۔ گزشتہ سال اس جنگ ميں مجموعی طور پر 3021 شہری مارے گئے جو کہ کسی ايک سال ميں ہونے والی شہريوں کی اموات کی سب سے زيادہ شرح تھی۔ اس سلسلے ميں اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹ ميں انکشاف کيا گيا ہے کہ سن 2011 کی مجموعی اموات ميں سے 77 فيصد کے ذمہ دار طالبان باغی تھے جبکہ 410 يا 14 فيصد شہريوں کی اموات حکومت کی حامی، جن ميں نٹيو اور افغان افواج شامل ہيں، کے ہاتھوں ہوئيں۔ دوسری جانب افغان صدر حامد کرزئی نے نيٹو کے فضائی حملوں پر شديد تنقيد کی ہے۔ کرزئی کا کہنا ہے کہ نيٹو کے ان فضائی حملوں ميں ہونے والی شہريوں کی اموات کی وجہ سے افغان شہری کرزئی حکومت کے خلاف ہوتے جارہے ہيں۔ |
/ur/اسرائیلی-فلسطینی-امن-عمل-ویسٹر-ویلے-پروشلم-میں/a-17012296 | جرمن وزیر خارجہ ویسٹر ویلے نے اسرائیل اور فلسطینیوں کو نئے امن مذاکرات کے سلسلے میں جرمنی کے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ نے ایک ہزار سے زیادہ رہائشی یونٹوں کی تعمیر کے لیے ٹینڈر طلب کر لیے ہیں۔ | آج اتوار کو وفاقی جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے یروشلم پہنچے، جہاں اُنہوں نے اسرائیل کی جانب سے مذاکرات کی سربراہی کرنے والی خاتون وزیر انصاف زیپی لیونی کے ساتھ ملاقات کی۔ اس موقع پر ویسٹر ویلے نے دونوں فریقوں کو اُن کے نئے مذاکراتی دور کے لیے جرمنی کی جانب سے مکمل تائید و حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ ’جرمنی ان مذاکرات کے سلسلے میں ایک تعمیری اور معاون کردار ادا کرے گا‘۔ ویسٹر ویلے کے مطابق یہ امن مذاکرات ان دونوں فریقوں کے ساتھ ساتھ پورے خطّے بلکہ پوری دنیا کے مفاد میں ہیں۔ مغربی اردن اور مشرقی یروشلم میں 2.5 ملین فلسطینیوں کے بیچوں بیچ کوئی پانچ لاکھ یہودی آباد کاروں نے اپنی بستیاں بسا رکھی ہیں۔ آج مزید ایک ہزار سے زیادہ رہائشی یونٹوں کی تعمیر کے ٹینڈرز طلب کیے جانے پر فلسطینی سراپا احتجاج ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے سرکردہ فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات نے کہا:’’بین الاقوامی برادری کو اس امن عمل کا ساتھ دینا چاہیے، ہمارے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے اور اسرائیل کی طرف سے یہودی بستیوں کی بدستور جاری تعمیر و توسیع کی مذمت کرنی چاہیے۔ ان تعمیراتی سرگرمیوں کے جاری رہنے کا مطلب مذاکرات نہیں بلکہ فلسطینیوں پر اپنی مرضی مسلط کرنا ہے۔‘‘ 2010ء میں بھی ان بستیوں کی تعمیر ہی کے معاملے پر امن مذاکرات کا عمل منقطع ہو گیا تھا۔ |
/ur/پاکستان-کا-سیاسی-منظر-نامہ/a-3361360 | پاکستان کی داخلی صورتحال پیچیدہ ہوتی جارہی ہے۔ خاص طور پر ایوان صدر اور پیپلز پارٹی کے تعلقات میں خرابی اندرون اور بیرون ملک باعث تشویش بنتی جا رہی ہے۔ | جس تیزی سے پاکستان کے سیاسی حالات میں تبدیلی آرہی ہے ، اسی تیزی سے کشیدگی میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں معذول عدلیہ کی بحالی پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کےمابین مذاکرات کی ناکامی اوراب آصف علی زرداری کے صدر مشرف کے خلاف بیان نے ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ اسی صورتحال میں امریکی سینیٹرز کی اسلام آباد میں صدر پرویز مشرف، آصف علی زرداری اور دیگر سیاسی ملاقاتوں کے ساتھ امریکی نائب وزیر خارجہ جان نیگرو پونٹے کے سوموار سے شروع ہونے والا دورہ پاکستان مزید افواہوں کوجنم دے رہا ہے۔ |
/ur/کورونا-وائرس-دنیا-بھر-میں-ایک-دن-میں-ریکارڈ-پانچ-لاکھ-سے-زائد-نئے-کیسز/a-55442719 | دنیا بھر میں پہلی مرتبہ بدھ کے روزصرف ایک دن میں کووڈ۔19کے پانچ لاکھ سے زائد ریکارڈنئے کیسز سامنے آئے جب کہ نصف کرہ شمالی کے ملکوں میں کورونا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ | عالمی سطح پر کورونا وائرس کے یومیہ کیسز میں پچھلے دو ہفتے سے بھی کم وقت میں تقریباً 25 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ جمعہ کو پہلی مرتبہ ایک دن میں چارلاکھ سے زائد کیسز درج کیے گئے۔ یورپ میں پچھلے دو ہفتوں سے کورونا وائرس کے نئے کیسز کی یومیہ تعداد دوگنا ہوگئی ہے۔ خبر رساں اداے روئٹرز کے مطابق یورپ میں بدھ کے روز پہلی مرتبہ ڈھائی لاکھ سے زائد نئے کیسز درج کیے گئے۔ یورپ میں مجموعی طور پر اب تک تقریباً 95 لاکھ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ دو لاکھ 61 ہزار افراد کی موت ہوچکی ہے۔ فرانس میں پہلی مرتبہ اتوار کے روز ایک دن میں ریکارڈ 50 ہزار سے زائد نئے کیسز درج کیے گئے۔ کورونا وائرس کے آغاز کے بعد سے امریکا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں اب بھی سرفہرست ہے۔ یہاں اب تک 92 لاکھ سے زائد افراد اس مہلک وبا سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ دو لاکھ 34 ہزار سے زائد ہلاک ہوگئے ہیں۔ امریکا کے تقریباً تمام حصے کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں اور جمعے کے روز 84169 نئے کیسز درج کیے گئے جو کہ ایک دن میں اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ یہ صورت حال ایسے وقت میں ہے جب اگلے منگل کو ملک میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی والا ملک بھارت کورونا سے سب سے زیادہ متاثر دنیا کا دوسرا ملک ہے۔ بھارت میں روزانہ اوسطاً 48 ہزار نئے کیسز سامنے آرہے ہیں جبکہ اب تک مجموعی طور پر 80 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور ایک لاکھ 21 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔ |
/ur/مہاجرین-کا-بحران-اعدادوشمار-میں/a-19559928 | مہاجرین کے عالمی بحران سے نمٹنے کی خاطر عالمی رہنما پیر کے دن نیو یارک میں ہونے والے ایک اہم اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔ دنیا بھر میں تنازعات اور شورش کے باعث اس وقت 65.3 ملین انسان بے گھر ہو چکے ہیں۔ | امریکی شہر نیو یارک میں ہونے والی اس اہم سمٹ میں عالمی رہنما مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے تبادلہ خیال کریں گے۔ اس مناسبت سے امدادی اداروں کے رہنماؤں نے زور دیا ہے کہ امیر ممالک مہاجرین اور تارکین وطن کی آباد کاری کے حوالے سے اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔ پیر کو ہونے والا یہ اجلاس اس بحران کے تناظر میں اپنی نوعیت کی اولین کوشش قرار دی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 65.3 ملین انسان بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس سمٹ کے بعد منگل کے دن امریکی صدر باراک اوباما کی سربراہی میں ایک اور کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی۔ ناقدین کے مطابق مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے یہ سمٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی۔ اگر عالمی رہنما اس حوالے سے ایک متقفہ اور مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس بحران پر قابو پانے میں آسانی پیدا ہو سکتی ہے۔ - سن دو ہزار پندرہ کے اختتام تک شورش اور تنازعات کے باعث دنیا بھر میں بے گھر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 65.3 ملین تک پہنچ گئی تھی۔ ان میں اکیس ملین مہاجرین تھے، تقریبا چالیس ملین اپنے ہی ممالک میں بے گھر ہوئے تھے جبکہ تین اعشاریہ دو ملین پناہ کے متلاشی افراد تھے۔ - اپنے ہی ملک میں سب سے زیادہ بے گھر ہونے والے افراد کا تعلق کولمبیا سے ہے، جن کی تعداد چھ اعشاریہ نو ملین بنتی ہے۔ دوسرے نمبر پر شام ہے، جہاں چھ اعشاریہ چھ ملین افراد بے گھر ہیں، جب کہ عراق اس فہرست میں تیسرے نمبر پر آتا ہے، جہاں چار اعشاریہ چار ملین افراد اپنے ہی ملک میں دربدر ہیں۔ |
/ur/افغانستان-میں-بڑھتے-مغرب-مخالف-جذبات/a-14980867 | امریکہ کے ایک بنیاد پرست پادری ٹیری جونز کی زیرنگرانی گزشتہ ماہ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے ایک نسخے کو نذرآتش کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد افغانستان میں مغرب مخالف جذبات بڑھتے جارہے ہیں۔ | امریکہ میں قرآن کے ایک نسخے کو نذرآتش کرنے کے واقعے کے بعد افغانستان کے عام لوگوں میں یہ تاثر زور پکڑتا جا رہا ہے کہ زیادہ تر غیرملکی صرف ایک ہی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ ہے اسلام کی بے حرمتی کرنے والا گروہ۔ امریکہ میں قرآن سوزی کے واقعے کے خلاف افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے مظاہروں نے گوکہ پرتشدد شکل اختیار نہیں کی، تاہم پروفیسر بلیغ کی طرح بہت سے مذہبی رہنماؤں کے خطبے افغانستان میں کام کرنے اور لڑنے والے غیرملکیوں پر تنقید سے بھرے ہوتے ہیں۔ کابل کے شمال مغربی علاقے میں شعلہ بیان مبلغ حبیب اللہ اعصام حاضرین مجلس کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ غیر مسلموں سے تمام تر تعلقات خطرناک ہیں: ’’یہودی اور صلیبی کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔ یہ ہمارے معاشرے اور تہذیب وثقافت کو آلودہ کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ جو ان کی یہاں موجودگی چاہتے ہیں، وہ بزدل مسلمان ہیں۔ خواتین نقاب نہیں لیتیں، مرد فیشن اور دکھاوے کے پیچھے بھاگتے ہیں، یہ صرف غیرملکیوں کی وجہ سے ہے۔‘‘ افغانستان میں موجود چند پشتو اور دری بولنے اورسمجھنے والے غیرملکیوں کے علاوہ مسجدوں کے اسپیکروں سے دیے جانے والے ایسے پیغامات ان لوگوں تک پہنچ ہی نہیں پاتے جن کی مذمت کی جار ہی ہوتی ہے۔ تاہم بحیثیت مجموعی مغرب کے خلاف جذبات بتدریج برانگیختہ ہورہے ہیں۔ یہ ایسے ہی جذبات کا شاخسانہ تھا جب گزشتہ ہفتے مزار شریف میں قرآن سوزی کے خلاف ہونے والا احتجاج جو ابتدا میں پرامن تھا، پرتشدد شکل اختیار کرگیا اور عوام کے غیض وغضب کے ہاتھوں اقوام متحدہ کے سات کارکن ہلاک ہوگئے۔ |
/ur/انٹيليجنس-معاملات-ميں-سمجھوتے-يا-معاہدے-کی-ضرورت-يورپی-يونين/a-17182168 | برسلز ميں گزشتہ روز يورپی يونين کے سربراہان مملکت کا ايک اہم اجلاس منعقد ہوا جس ميں بے روزگاری سميت امريکا کی جانب سے کی جانے والی مبينہ جاسوسی سے متعلق حاليہ رپورٹيں اہم موضوعات ميں شامل رہيں۔ | نيوز ايجسی اے ايف پی کے مطابق اس اجلاس کے پہلے روز کے اختتام پر يورپی يونين کی جانب سے اعلان کيا گيا کہ امريکی انٹيليجنس کی جانب سے جرمن چانسلر انگيلا ميرکل اور اس سے قبل فرانسيسی باشندوں کی جاسوسی سے متعلق خبروں کے حوالے سے جرمنی اور فرانس رواں سال کے اختتام تک واشنگٹن انتظاميہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے خواہاں ہيں، جن ميں وضاحت طلب کی جائے گی اور اس تنازعے کا حل تلاش کيا جائے گا۔ يہ اعلان يورپی کونسل کے صدر ہرمان فان رامپوئے نے پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کيا۔ دريں اثناء اطالوی وزير اعظم اينريکو ليٹا نے کہا ہے کہ جاسوسی سے متعلق خبروں کے باوجود يورپی يونين امريکا کے ساتھ ’ٹرانس اٹلانٹک ٹريڈ اينڈ انوسٹمنٹ پارٹنرشب‘ يا TTIP کے سلسلے ميں جاری مذاکرات کو معطل نہيں کرے گا۔ ليٹا نے مزيد کہا، ’’اس واقعے اور TTIP کے سلسلے ميں جاری مذاکرات کا کوئی تعلق نہيں۔‘‘ اطالوی وزير اعظم کا مزيد کہنا تھا کہ اٹھائيس رکنی يورپی يونين کے ليڈران اس بات پر مشترکہ طور پر متفق ہيں کہ اس امر ميں حقائق سامنے لانے کی سخت ضرورت ہے۔ ان کے بقول جرمنی اور فرانس کی جانب سے امريکا کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات اور وضاخت کی درخواست سے يہ معاملہ حل ہو جائے گا۔ يورپی يونين کے اس سربراہی اجلاس کے پہلے روز کے مذاکرات کے دوران امريکا کی جانب سے مبينہ جاسوسی اور اس کے يورپی رد عمل ہی اہم موضوعات رہے۔ متعدد يورپی ليڈران نے اس حوالے سے اپنی برہمی کا اظہار بھی کيا۔ |
/ur/جرمنی-میں-پلاسٹک-پیکنگ-ترک-کر-دیں-گے-ایمیزون/a-59908043 | ماحول دوست تنظیمیں برسوں سے یہ کہہ رہی ہیں کہ جرمنی میں پلاسٹک کوڑے میں ایمیزون کا کردار سب سے زیادہ ہے۔ اب ایمیزون نے کہا ہے کہ وہ رواں برس کے اختتام تک پلاسٹک کے استعمال کو ترک کر دے گا۔ | آن لائن سامان فروخت کرنے والے امریکی ادارے ایمیزون نے پیر بائیس نومبر کو اعلان کیا ہے کہ وہ رواں برس کے اختتام تک جرمنی میں سامان کی پیکنگ میں پلاسٹک کے استعمال کو ترک کر دے گا۔ ایمیزون کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی جگہ کاغذ کے تھیلے یا بیگز کو استعمال میں لایا جائے گا جب کہ بڑے سامان کو گتے کے ڈبوں میں مناسب انداز میں پیک کر کے روانہ کیا جائے گا۔ یہ امر اہم کہ امریکی ادارہ ایمیزون پلاسٹک کے استعمال میں کمی ضرور لائے گا لیکن مکمل استعمال کو ترک نہیں کرے گا۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ ببل ریپ پلاسٹک کا استعمال اس لیے کیا جائے گا تا کہ شیشے یا ٹوٹ جانے والے سامان کو پیکنگ میں مکمل تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ ایمیزون اس وقت جرمنی میں آن لائن سامان فروخت کے کاروبار پر چھائی ہوئی ہے ایمیزون اور ماحول دوست گروپوں کا آمنا سامنا ایمیزون اس وقت جرمنی میں آن لائن سامان فروخت کے کاروبار پر چھائی ہوئی ہے۔ اس پر ماحول دوست تنظیمیں مسلسل تنقید جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جرمنی میں پلاسٹک کوڑے میں ایمیزون کا کردار اہم ہے اور پلاسٹک کا بے دریغ استعمال کر کے یہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہا ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں ایک ماحول دوست گروپ اوشنا نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ ایمیزون کی پیکنگ میں استعمال ہونے والا قریب گیارہ ہزار ٹن پلاسٹک انجام کار دریاؤں اور سمندروں میں جا کر گرتا ہے۔ اوشنا گروپ کی اس رپورٹ کو ایمزون نے اعداد کی غلط جمع تفریق قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔ ع ح/ک م (اے پی، ڈی پی اے) |
/ur/ٹیسٹ-سیریز-میں-شکست-کے-بعد-مائکل-وان-نے-کپتانی-چھوڑدی/a-3535528 | جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کے خلاف جاری چار میچوں پر مبنی ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد مائکل وان نے بحیثیت انگلینڈ ٹیسٹ ٹیم کے کپتان استعفیٰ دے دیا ہے جبکہ ون ڈے ٹیم کے کپتان کالنگ ووڈ بھی اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔ | یہ اعلان Loughborough میں بلائی گئی ایک پریس کانفرنس میں سامنے آیا۔ مائکل وان اور پال کالنگ ووڈ کے فیصلوں کی وجہ سے اب انگلینڈ کرکٹ ٹیم کو ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں، دونوں ہی کے لئے نئے کپتان کا انتخاب کرنا ہوگا۔ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے لئے کیون پیٹرسن سب سے مضبوط دعوے دار ہیں کیوں کہ ان کا شمار ٹیم کے ایسے کھلاڑیوں میں ہوتا ہےجن کی جگہ ون ڈے اور ٹیسٹ میچوں میں یقینی ہے۔ ہفتے کے روز جنوبی افریقہ نے ایجبسٹن ٹیسٹ میں پانچ وکٹوں سے شاندار کامیابی حاصل کرکے جاری سیریز میں دو۔ صفر کی ناقابل شکست برتری حاصل کرلی اور اس طرح سن 1965ء کے بعد پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ نے انگلینڈ میں میزبان ٹیم کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیت لی۔ مائکل وان نے 51 میچوں میں ٹیم کی قیادت کی۔ ان کی لیڈرشپ میں انگلینڈ نے 26 میچوں میں کامیابی حاصل کی۔ اعدادوشمار کے اعتبار سے وہ اپنی ٹیم کے اب تک کے سب سے کامیاب کپتان ثابت ہوئے ہیں۔ مائکل وان نے 82 ٹیسٹ میچوں میں ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے 41.44 کی شاندار اوسط سے 5719 رن بنائے ہیں۔ اس سکور میں ان کی 18سنچریاں اور 18 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ان کا بہترین سکور 197 رنز ہے۔ مائک گیٹنگ کے بعد مائکل وان انگلینڈ کے پہلے کپتان ہیں جن کی قیادت میں ٹیم نے ایشز سیریز میں فتح حاصل کی۔ |
/ur/میچ-فکسنگ-اسکینڈل-پاکستانی-کھلاڑی-پرامید/a-14752300 | اسپاٹ فکسنگ الزامات کا سامنا کرنے والے پاکستانی کرکٹرز سلمان بٹ اور محمد عامر نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ وہ جلد ہی ان الزامات سے بری ہوکر ایک مرتبہ پھر پاکستان کے لئے کرکٹ کھیلنے لگیں گے۔ | جمعرات کے روز ان دونوں کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ فاسٹ بالر محمد آصف کوکرکٹ کے عالمی نگران ادارے آئی سی سی کے ٹریبیونل کے سامنے پیش ہونا ہے، جس کے بعد یہ طے ہو گا کہ آیا ان کھلاڑیوں کو آئندہ کرکٹ کی کسی سرگرمی میں شریک ہونے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔ گزشتہ برس پاکستانی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران اسپاٹ فکسنگ الزامات کے بعد پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان بٹ، فاسٹ بالر محمد عامر اور محمد آصف پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ دوحہ میں آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی ٹریبیونل کو اب یہ طے کرنا ہے کہ آیا ان کھلاڑیوں پر عائد یہ عارضی پابندی ختم کر دی جائے یا اسے مستقل کر دیا جائے۔ ان کھلاڑیوں پر الزامات ہیں کہ انہوں نے انگلینڈ کے اُس دورے کے دوران بھاری رقم کے عوض جان بوجھ کر ’نو بالز‘ کروائیں تاہم یہ کھلاڑی ان الزامات کو مسلسل مسترد کرتے آ رہے ہیں۔ ’’میں ہمشیہ اس کھیل سے اپنی محبت کی وجہ سے کھیلتا ہوں۔ میں کبھی کسی بھی طرح کی بے ضابطگی میں ملوث نہیں ہوا۔ مجھے یقین ہے کہ میں جلد پاکستان کے لئے ایک مرتبہ پھر کھیلنے لگوں گا۔ میں اپنی زندگی کے اس مشکل ترین دور میں بھی ہمہ وقت پریکٹس میں مصروف ہوں تاکہ جیسے ہی مجھے ان الزامات سے بری کیا جائے میں کھیلنے لگوں۔‘‘ |
/ur/میک-کرسٹل-شہری-ہلاکتیں-مشترک-کے-لئے-دھچکہ/a-5250263 | افغان صوبے ہلمند میں طالبان جنگجوؤں کا مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں نادِ علی اور مرجاہ میں اتحادی اورافغان افواج کی طرف سے گزشتہ ہفتے کو شروع کئے جانے والے آپریشن ’مشترک‘ میں کامیابی کے متضاد دعوے سامنے آرہے ہیں۔ | گزشتہ کچھ ماہ میں طالبان جنگجوؤں نے اپنی عسکری کارروائیاں تیز کی ہیں، جن میں طالبان مخالف اتحادی افواج کا جانی نقصان بھی ہوا۔ اس تیزی نے اتحادی اورافغان افواج کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ طالبان کے خلاف بھر پور کارروائیاں کریں۔ ِاسی مقصد کے لئے گزشتہ ہفتے کو آپریشن ’مشترک‘ شروع کیا گیا تھا۔ سینئرافغان جنرل امان اللہ پٹیانی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اس آپریشن میں کامیابی ہوئی ہے اور طالبان کا قلعہ سمجھے جانے والے صوبے ہلمند کے علاقوں نادِعلی اور مرجاہ کو افغان اور اتحادی افواج نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ کابل میں افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان جنرل محمد ظاہرعظیمی کا کہنا ہے کہ آپریشن ختم ہونے کی طرف جا رہا ہے اور اب حکومت مرجاہ اور نادِ علی کے علاقوں کو دھماکہ خیز مواد سے محفوظ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ مبصرین کی رائے میں یہ آپریشن ’مشترک‘ امریکی صدر باراک اوباما کی اُس حکمت ِعملی کا امتحان ہے، جس کے ذریعے وہ طالبان کو شکست دے کر اِس آٹھ سالہ جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ امریکی فوجی اِس آپریشن میں 15,000نیٹو اور افغان فوج کی قیادت کر رہے ہیں، جومرجاہ کے علاقے کو طالبان جنگجوؤں کی گرفت سے چھڑانے کی کوشش کررہے ہیں۔ |
/ur/یمن-میں-دو-ایرانی-فوجی-افسران-گرفتار/a-18375644 | یمن میں سنی فوجیوں کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ عدن شہر سے دو ایرانی فوجی افسران کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ افسران شیعہ حوثی باغیوں کو ہدایات دے رہے تھے۔ | اطلاعات کے مطابق یمن کے جنوبی بندرگاہی شہر عدن سے ان ایرانی فوجیوں کو جمعے کے روز لڑائی کے دوران ’گرفتار کیا گیا‘۔ ایران شورش زدہ ملک یمن میں اپنی طرف سے شیعہ حوثی باغیوں کی کسی بھی طرح کی مدد کی نفی کرتا ہے۔ ایران کے روحانی پیشوا نے اپنے علاقائی حریف سعودی عرب کی یمن میں مداخلت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر ’نسل کُشی‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری جانب شدید بمباری کے باوجود عدن میں حوثی باغیوں کی پیش قدمی جاری ہے. (09.04.2015) چھبیس مارچ سے سعودی عرب کی قیادت میں ایک بین الاقوامی عسکری اتحاد یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کر رہا ہے۔ حوثی باغی دارالحکومت صنعاء اور جنوبی بندرگاہی شہر عدن سمیت ملک کے کئی شہروں پر قابض ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ملکی صدر عبدربہ منصور ہادی سعودی دارالحکومت ریاض میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب کا الزام ہے کہ ایران ان حوثی شیعہ باغیوں کو مدد فراہم کر رہا ہے۔ اگر یہ خبر درست ثابت ہو جاتی ہے کہ ایرانی فوجی عدن میں شیعہ باغیوں کو ہدایات یا مدد فراہم کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں، تو اس سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہونے اور سعودی عرب اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی چپقلش کے مزید گہرے ہونے کا امکان پیدا ہو جائے گا۔ |
/ur/افغان-فورسز-کا-پہلا-کام-طالبان-کی-پیش-قدمی-روکنا-ہے-لائڈ-آسٹن/a-58632584 | امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن کے مطابق افغانستان میں حکومتی دستوں کا پہلا کام طالبان عسکریت پسندوں کی پیش قدمی روکنا ہے اور طالبان کی یلغار کی رفتار میں کمی کے بعد ہی ان کے زیر قبضہ علاقے آزاد کرانے کی کوشش کی جانا چاہیے۔ | امریکی ریاست الاسکا میں ملکی فضائیہ کی آئلسن ایئر بیس پر ہفتہ چوبیس جولائی کی شام وزیر دفاع آسٹن نے کہا کہ افغان حکومتی دستے اسٹریٹیجک حوالے سے ملک کے اہم حصوں میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کی کوششوں میں ہیں۔ ان کے مطابق، ''طالبان کے زیر قبضہ علاقوں کو آزاد کرانے کی کوششوں سے قبل افغان سکیورٹی فورسز کو یہ بات یقینی بنانا ہو گی کہ وہ طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے پیش قدمی کا زور توڑ دیں۔‘‘ افغانستان میں تقریباﹰ بیس سال تک تعیناتی کے بعد وہاں سے امریکی فوج کا انخلا صدر جو بائیڈن کے حکم پر 31 اگست کو مکمل ہو جائے گا۔ لیکن امریکا اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے فوجی انخلا کے بعد کیا کابل حکومت کی فورسز طالبان کی تیز رفتار پیش قدمی روک سکیں گی؟ اس بارے میں امریکی وزیر دفاع نے کہا، ''آیا افغان سکیورٹی دستے طالبان کی پیش قدمی کو روک پائیں گے یا نہیں، میری رائے میں افغان دستوں کے لیے کرنے کا پہلا کام تو یہ ہے کہ وہ (طالبان کی) پیش قدمی کی رفتار میں کمی کو یقینی بنائیں۔‘‘ مارشل فہیم کے نام سے مشہور اس جنگی سردار نے احمد شاہ مسعود کے نائب کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ سن 2001 میں مسعود کی ہلاکت کے بعد انہوں نے شمالی اتحاد کی کمان سنبھال لی اور طالبان کے خلاف لڑائی جاری رکھی۔ وہ اپنے جنگجوؤں کی مدد سے کابل فتح کرنے میں کامیاب ہوئے اور بعد ازاں وزیر دفاع بھی بنائے گئے۔ وہ دو مرتبہ افغانستان کے نائب صدر بھی منتخب کیے گئے۔ ان کا انتقال سن دو ہزار چودہ میں ہوا۔ |
/ur/بنڈس-لیگا-ترپن-میچوں-کے-بعد-بائرن-میونخ-کی-پہلی-شکست/a-17546665 | جرمنی کے تاریخ ساز فٹ بال کلب بائرن میونخ کو بنڈس لیگا میں مسلسل ترپن میچ جیتنے کے بعد شکست کا سامنا رہا۔ بائرن کو بنڈس لیگا کی کمزور ٹیم آؤگس بُرگ نے ایک گول سے ہرایا۔ | ہفتے کے روز کی شکست بائرن ٹیم کے لیے کوئی بہتر نتیجہ نہیں تھا کیونکہ اگلے ہفتے کے دوران بدھ کے روز چیمپئنز لیگ کے کوارٹر فائنل مرحلے کے دوسرے راؤنڈ کا میچ میونخ میں کھیلا جانا ہے۔ بائرن کو انگلش فٹ بال کلب مانچسٹر یونائٹڈ کا سامنا ہے۔ کوارٹر فائنل کے پہلے راؤنڈ کا میچ ایک ایک گول سے برابر رہا تھا۔ ہفتے کے روز بائرن کے کوچ نے اپنی ٹیم میں تین ٹین ایجر ییلی صلاحی، مشیل وائزر اور پیئر ایملی ہُوژبژرگ کو شامل کیا تھا۔ یہ ان ٹین ایجرز کے لیے تو ایک شاندار تجربہ رہا ہو گا لیکن ٹیم کے مورال کے لیے شاید بہتر نہیں رہا۔ مشیل وائزر کی ایک غلطی پر بال آؤگس بُرگ کے فارورڈ کھلاڑی کے ہاتھ لگی اور اُس کے پاس پر ساشا مُولڈرز نے گول کر دیا۔ یہی گول بائرن کی شکست کا باعث بنا۔ بعد میں دو تین سینئر کھلاڑی بائرن ٹیم میں شامل کیے گئے لیکن آؤگس بُرگ نے متوازن دفاعی کھیل پیش کیا۔ |
/ur/چيمپئنز-ليگ-اے-سی-میلان-ميسی-کے-سامنے-بے-بس/a-16666937 | يورپی فٹبال چيمپئن شپ کے ناک آؤٹ مرحلے ميں گزشتہ روز بارسلونا نے اے سی میلان کو شکست سے دوچار کرتے ہوئے کوارٹر فائنل راؤنڈ کے ليے کواليفائی کر ليا۔ اس ميچ ميں ميسی نے شاندار کھيل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو گول اسکور کيے۔ | منگل کی شب بارسلونا ميں کھيلے گئے دوسرے ليگ ميں ميزبان ٹيم نے مہمان ٹيم کو چار کے مقابلے ميں صفر گول سے شکست دی۔ يوں بارسلونا نے دو ميچوں کے بعد مجموعی طور پر چار کے مقابلے ميں دو گول کی برتری حاصل کرتے ہوئے کوارٹر فائنل مرحلے کے ليے بآسانی کواليفائی کر ليا ہے۔ دونوں ٹيموں کے درميان پہلی لیگ کا ميچ تين ہفتے قبل اطالوی ٹيم اے سی میلان کی ميزبانی ميں سين سيرو ميں کھيلا گيا تھا، جس ميں ميزبان ٹيم نے بارسلونا کو صفر کے مقابلے ميں دو گول سے ہراتے ہوئے کافی دباؤ کا شکار بنا ديا تھا۔ تاہم گزشتہ روز ہسپانوی ٹيم نے حساب برابر کر ديا اور اسی اثناء ميں لگاتار چھٹی مرتبہ يورپی فٹبال چيمپئن شپ کے ناک آؤٹ مرحلے کے ليے کواليفائی کر ليا۔ اس سے قبل ايک اور جرمن ٹيم بوروسيا ڈورٹمنڈ يوکرائن کی ٹيم شاختار ڈونیسک کو ہرا کر اس ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل کے ليے کواليفائی کر چکی ہے۔ ڈورٹمنڈ نے اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھيلے جانے والے دوسرے ميچ ميں شاختار ڈونیسک کو باآسانی تين صفر سے شکست دے دی تھی جبکہ پہلے مقابلے ميں دونوں ٹيموں نے دو دو گول اسکور کيے تھے۔ ڈورٹمنڈ نے پانچ دو کی مجموعی برتری کے ساتھ چیمپئنز لیگ کے کوارٹر فائنل کے ليے کواليفائی کيا۔ |
/ur/مشرقی-جرمنی-میں-ٹرین-حادثہ-کم-از-کم-11-افراد-ہلاک/a-14804391 | ہفتے کی شب مشرقی جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ میں ایک مسافر ٹرین کے حادثے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک جبکہ 20 سے زائد زخمی ہو گئے۔ | وفاقی جرمن پولیس کے مطابق یہ حادثہ اس وقت پیش آیا، جب اوشرس لیبین کے قریب واقع ہورڈورف کے علاقے میں ایک ریجنل ٹرین ایک مال گاڑی سے ٹکرا گئی۔ زخمیوں کی تعداد کے حوالے سے متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ حادثے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے حکام کے مطابق حادثے میں بہت سے افراد معمولی زخمی بھی ہوئے جبکہ تصادم کے نتیجے میں دونوں گاڑیوں کو آگ لگ گئی اور مسافر بردار ٹرین پٹری سے اتر گئی۔ ماگڈے برگ سے ہالبرشٹڈٹ جانے والی ہیرس ایلبے ایکسپریس HEX ہفتے کے روز کی آخری ٹرین تھی۔ ان دنوں شہروں کے درمیان سنگل پٹری ہے۔ تاہم ابتدائی طور پر حادثے کی وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اس پٹری پر رات کے وقت مرمت کا کام بھی جاری تھا۔ شمال مشرقی جرمنی میں HEX چلانے والے ادارے Veolia گروپ کے ترجمان نے بھی ابتدائی طور پر اس حادثے کی وجوہات نہیں بتائی ہیں۔ ترجمان کے مطابق اس ٹرین میں 100 افراد کی گنجائش تھی، تاہم یہ معلوم نہیں کہ حادثے کے وقت اس میں کتنے مسافر سوار تھے۔ دریں اثناء پولیس حکام کے مطابق حادثے کے وقت ٹرین میں 40 مسافر سوار تھے۔ حادثے کے بعد اس پٹری کو ٹرین ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا جبکہ خصوصی بسوں کے ذریعے مسافروں کو ان کی منزلوں کی جانب روانہ کیا گیا۔ حادثے کا شکار ہونے والی مال گاڑی بھی ایک نجی کمپنی کی ملکیت ہے۔ حادثے کے بعد فائربریگیڈ اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے حادثہ پر پہنچ گئی۔ امدادی کاموں میں تقریبا 150 افراد شریک ہوئے۔ ادارت : عدنان اسحاق |
/ur/کورونا-وائرس-بچوں-کے-ليے-بھی-خطرناک-ثابت-ہو-سکتا-ہے/a-53462304 | نئے کورونا وائرس کے حوالے سے اب تک يہی سمجھا جاتا رہا کہ يہ بچوں کے ليے زيادہ خطرناک نہيں تاہم امريکی و يورپی ماہرين نے تنبيہ کی ہے کہ چند کيسز ميں وائرس سے منسلک پيچيدگياں بچوں کے ليے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہيں۔ | نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سبقت حاصل کر لی ہے۔ ہفتہ سولہ مئی کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی مجموعی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ 2,752 افراد اب تک اس بيماری سے ہلاک ہو چکے ہيں۔ امريکی اور يورپی طبی ماہرين نے خبردار کيا ہے کہ بچوں ميں کووڈ انيس سے منسلک ايک پيچيدگی ديکھی جا رہی ہے، جس سے بچوں کی قوت مدافعت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ اب تک نيو يارک ميں پانچ جب کہ فرانس اور برطانيہ ميں ايک ايک بچہ اسی پيچيدگی کی وجہ سے ہلاک ہو چکا ہے۔ ماہرين کے مطابق گو کہ بچوں ميں يہ پيچيدگی شاذ و نادر ہی ديکھی جاتی ہے تاہم اس پيش رفت سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ انيس سے کسی بھی عمر کے لوگ محفوظ نہيں۔ يورپ ميں چودہ برس سے کم عمر کے 230 بچے (PIMS) کے نام سے جانی جانے والی اس پيحيدگی ميں مبتلا ہو چکے ہيں۔ امريکا ميں صرف نيو يارک ہی ميں سو سے زائد کيسز رپورٹ کيے جا چکے ہيں۔ يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔ |
/ur/برتھ-کنٹرول-افغانستان-کی-نئی-جنگ/a-19214913 | ’چار بچے کافی ہوتے ہیں‘، مانع حمل ادویات کے پیکٹ کا جائزہ لیتے ہوئے یہ کہنا تھا برقعے میں ملبوس ایک نوجوان افغان خاتون کا جو مانع حمل طریقوں کے بارے میں معلومات کے لیے لگائے گئے ایک کیمپ میں موجود تھی۔ | اس کیمپ میں آنے والی خواتین کو مختلف مانع حمل طریقوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا جاتا ہے۔ نوجوان افغان خاتون نے اپنے لیے مانع حمل گولیوں کا انتخاب کیا جس کا پیکٹ اسے 20 افغانی کے عوض فراہم کر دیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس خاتون کا کہنا تھا، ’’میں نے اس حوالے سے اپنے شوہر سے بات کی تھی اور اس نے اس پر اتفاق کیا تھا۔ اس کی اجازت کے بغیر ایسا نا ممکن ہے۔‘‘ افغانستان میں جاری خانہ جنگی کے باعث اس ملک میں مانع حمل سہولیات تک رسائی اور معلومات کی فراہمی کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا۔ صرف یہی نہیں بلکہ بعض بنیاد پرست مذہبی رہنماؤں کی طرف سے مانع حمل اقدامات کو حرام بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ایم ایس آئی نے اس حوالے سے ایسے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ نہ صرف علمی حوالے سے گفتگو کا سلسلہ شروع کیا ہے بلکہ اپنے اس پروگرام میں مذہبی رہنماؤں کو بھی شامل کیا ہے تاکہ لوگوں کے خدشات کا ازالہ ہو سکے۔ مزار شریف کے ایک مدرسے کے سامنے یہ کیمپ بھی اسی باعث لگایا گیا۔ MSI کے افغان صوبہ بلخ میں پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر رحمت الدین بشر دوست کہتے ہیں، ’’ہمیں افغانستان میں یقیناﹰ مشکلات کا سامنا ہے۔ مانع حمل طریقوں کے حوالے سے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لوگوں کو خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے معلومات ہی نہیں ہے۔ نا خواندگی بھی ایک وجہ ہے۔ لوگ معلومات کے حصول کے لیے میگزین یا کتابیں پڑھ ہی نہیں سکتے۔‘‘ |
/ur/افغانستان-امریکی-فوجی-کتنی-بڑی-تعداد-میں-موجود-رہیں-گے/a-16497082 | امریکی فوجی افغانستان میں سن 2014ء کے بعد کتنی بڑی تعداد میں موجود رہیں گے ؟ یہ اہم فیصلہ آئندہ ہفتے صدر کرزئی اور باراک اوباما کے مابین ہونے والے مذاکرات میں ہو سکتا ہے۔ | امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دفاعی اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن نے تین تجاویز پیش کیں ہیں۔ ان کے تحت سن 2014ء کے بعد چھ ہزار، 10 ہزار یا 20 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں قیام کر سکیں گے۔ آئندہ برس افغانستان میں نیٹو کا جنگی مشن اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد وہاں خانہ جنگی کا آغاز ہو سکتا ہے اس لیے افغانستان پر منڈلاتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے وہاں امریکی فوجیوں کی طویل عرصے تک تعیناتی کی بات کی جا رہی ہے۔ امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں رہ جانے والے امریکی فوجیوں کی محدود تعداد القاعدہ پر توجہ مرکوز رکھے گی تاکہ یہ تنظیم دوبارہ وہاں پر اپنے قدم نہ جما سکے۔ باراک اوباما کی صدر کرزئی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں سب سے اہم موضوع سن 2014 کے بعد امریکی فوجیوں کی تعینانی ہوگا اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں طالبان کے زیر قیادت ہونے والی بغاوت سے نمٹنے والے غیر ملکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار سے کم ہو کر ایک لاکھ تک رہ گئی ہے۔ فی الحال افغانستان میں 66 ہزار کے قریب امریکی فوجی تعینات ہیں، قبل ازیں ان کی تعداد ایک لاکھ کے قریب تھی۔ پینٹاگان کے ایک ترجمان جارج لٹل نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر کرزئی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں سب سے اہم موضوع سن 2014 کے بعد امریکی فوجیوں کی تعینانی ہوگا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر کرزئی سن 2014ء کے بعد امریکی فوجیوں کو قانونی تحفظ دینے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ |
/ur/پلوامہ-واقعہ-بھارت-میں-کشمیری-طلبہ-ہراسانی-کا-شکار/a-47569177 | پلوامہ حملہ کے بعد بھارت کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبہ اور دیگر کشمیریوں کو ہراساں کیے جانے کے مبینہ واقعات پیش آرہے ہیں۔ جبکہ کئی کرکٹ ایسوسی ایشنوں نے اپنے اسٹیڈیمز میں آویزاں پاکستانی کھلاڑیوں کی تصویر ہٹا دی ہیں۔ | دوسری طرف پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن(پی سی اے) نے موہالی کرکٹ اسٹیڈیم میں آویزاں پاکستان کے تمام کرکٹ کھلاڑیوں کی تصویریں ہٹا دی ہیں۔ پی سی اے کے سکریٹری آر پی سنہا کا کہنا ہے کہ ان پر اس کے لیے کسی طرح کا دباؤ نہیں تھا۔ یہ ایک آزادانہ فیصلہ ہے اور پاکستانی کھلاڑیوں کی تصویریں ہٹانے کے لیے ایک ٹیم بنادی گئی ہے،’’دہشت گردانہ حملے سے ہر شخص دکھی ہے اور ایسوسی ایشن کا احساس ہے کہ قوم کے موڈ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یہ ہمارا ایک معمولی قدم ہے۔‘‘ موہالی اسٹیڈیم میں جن پاکستانی کھلاڑیوں کی تصویریں ہیں ان میں عمران خان، جاوید میاں داد اور شاہد آفریدی شامل ہیں۔ بہر حال کشمیری طلبہ اور کشمیریوں کے خلاف پرتشدد واقعات کے باوجود مثبت اور امید افزاء بات یہ ہے کہ ایسے لوگوں کا بھی ایک بڑا حلقہ موجود ہے جو نہ صرف کشمیریوں کے خلاف تشدد کی پروز مخالفت کررہا ہے بلکہ اس نے پریشان کشمیری طلبہ کو اپنے گھروں میں مہمان بنانے کی پیشکش بھی کی ہے۔ |
/ur/بھارتی-ٹیم-کی-مایوس-کن-کارکردگی/a-3230351 | بھارت کی ٹیم آسٹریلیا کے خلاف اپنی پہلی اننگز میں صرف 196 رنز اسکور کر سکی۔ ٹنڈولکر باسٹ رنز کے ساتھ سب سے نمایاں کھلاڑی رہے۔ | ملبورن میں جاری بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ میچ میں بھارت کی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 196رنز بنا سکی۔ بھارت نے اپنی اننگز کا آغاز انتہائی محتاط انداز میں کیا ۔ اوپنر کھلاڑی راہول ڈریوڈ نے 66 گیندوں پر صرف 5 رنز اسکور کئے ابتدائی دس اوورز میں صرف دس رنز اسکور بورڈ پر نظر آ رہے تھے۔ اوپنگ کھلاڑی جعفر صرف 4رنز بنانے کے بعد پویلین پہنچے۔بھارت کی طرف سے سچن ٹنڈولکر 62 اور گنگولی 43 رنز کے ساتھ نمایاں کھلاڑی رہے۔ آسٹریلیا کی طرف سے کلارک اور بریٹ لی نے چار چار وکٹیں حاصل کیں۔ |
/ur/جرمنی-بال-کاٹنے-کی-دکانیں-چار-مئی-سے-کُھل-جائیں-گی/a-53312424 | جرمن حکام نے ملک بھر میں بال کاٹنے کی دکانوں کو چار مئی سے کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس اجازت کے ساتھ سخت احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ | جرمن انتظامی حکام نے بال کاٹنے کی دکانوں کو سخت احتیاطی تدابیر پر لازمی عمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ ان میں بال کٹوانے یا حجامت بنوانے والے گاہک کی گردن اور کندھوں پر اضافی چادر یا شیٹ ڈالنے کے ساتھ ساتھ بال کاٹنے والے حجام (عورت یا مرد) کو اپنے سر پر ایک محفوظ ٹوپی بھی پہننی ہو گی۔ اس کے علاوہ دکان پر ڈس انفیکشن کا مواد اور مناسب اضافی تولیوں کے بند و بست بھی کرنے ہوں گے۔ بال کاٹنے والے نائی کے لیے ڈسپوزیبل دستانے کے استعمال کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اس طرح بال کاٹنے کے تمام اوزاروں کو استعمال سے قبل ڈس انفیکٹ بھی کرنے کی پابندی لاگو کر دی گئی ہے۔ ہیئر ڈریسرز کے مطابق کورونا وائرس کی وبا سے قبل اوزار استعمال سے پہلے اور بعد میں صابن والے پانی میں ڈال کر رکھے جاتے تھے لیکن اس عمل کو ناکافی قرار دیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے تمام اوزاروں کو مناسب انداز میں ڈس انفیکشن اسپرے کے ذریعے قابل استعمال بنایا جائے گا۔ جرمنی میں ایسے ڈس انفیکٹ کرنے والے اسپرے کی قیمت اسی یورو سے زائد ہے۔ یہ اسپرے انسانی بالوں کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ |
/ur/شامی-عوام-کے-لیے-حالات-زیادہ-سے-زیادہ-ناقابل-برداشت/a-16119045 | شام میں حالات بدستور تناؤ کا شکار ہیں۔ باغیوں کا زور توڑنے کے لیے حکومتی فوجی دستوں اور باغیوں کے درمیان نہ صرف دارالحکومت دمشق میں شدید جھڑپیں جاری ہیں بلکہ اب حلب شہر بھی ان جھڑپوں کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ | ترکی اور عراق کے ساتھ ملنے والی شامی سرحدوں پر بھی حالات غیر واضح ہیں۔ اتوار کو باب السلام نامی سرحدی گزرگاہ باغیوں کے قبضے میں تھی اور ایک انٹرنیٹ ویڈیو میں باغیوں کو اس سرحدی چوکی پر قبضے کا دعویٰ کرتے دکھایا گیا تھا۔ ایک باغی نے کہا:’’ہم نے اسد کے حامیوں کو گھیرے میں لے کر باب السلام چوکی کو اُن کے قبضے سے آزاد کروا لیا ہے۔ شدید نقصان اٹھا کر وہ پسپا ہو گئے۔ مَیں فری سیریئن آرمی کے جنگجو بھائیوں کے ساتھ باب السلام کے دروازے میں کھڑا ہوں۔ یہ عمارت ہمیں ترکی سے الگ کرتی ہے۔ خدا نے چاہا تو ہم حلب کو آزاد کروائیں گے اور پھر غدار سے نجات حاصل کرنے کے لیے دمشق کے صدارتی محل کی طرف مارچ کریں گے۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ بعد ازاں اس سرحدی چوکی پر فضا سے حملہ کیا گیا اور اس وقت یہ چوکی لڑائی کی زَد میں ہے۔ اُدھر عراقی حکام کی طرف سے اس بیان کے بعد کہ ایک شامی سرحدی چوکی فری سیریئن آرمی کے کنٹرول میں ہے، اب وہ چوکی بھی لڑائی کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ چند روز کے دوران چند ایک ہزار عراقی شام سے واپس اپنے وطن چا چکے ہیں۔ سرحد کے قریبی علاقے الوحید کے گورنر عبد المنیم خلاف کہتے ہیں:’’شام کی تازہ صورت حال کے بعد ایک بڑی تعداد واپس عراق آئی ہے۔ صرف گزشتہ جمعرات کو ہی وہاں کے پُر تشدد واقعات سے تنگ آ کر تین ہزار سے زیادہ عراقی شہری واپس آئے۔ سرحدی چوکی پر کام مشکل ہو گیا ہے بہرحال ہم نے وزارتِ ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں میں ان لوگوں کو بغداد روانہ کر دیا۔‘‘ |
/ur/پشاور-حملے-کے-بعد-عسکریت-پسندوں-کے-خلاف-فضائی-حملے/a-18724508 | پاکستانی لڑاکا طیاروں نے افغان سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ پشاور میں ایک فوجی اڈے پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 29 افراد کی ہلاکت کے بعد کی گئی اس کارروائی میں 16 جنگجو مارے گئے ہیں۔ | جمعے کی علی الصبح مسلح عسکریت پسندوں نے پشاور کے نواح میں پاکستانی فضائیہ کے ایک اڈے پر بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے جواب میں کمانڈوز نے کارروائی کی اور ان 13 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ تاہم اس واقعے میں 29 سکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس واقعے کی منصوبہ بندی افغان سرزمین پر کی گئی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد ایسے الزامات سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔ پاکستانی فوجی ترجمان نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے کی گئی ٹیلی فون کالز پکڑی گئی تھیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان عسکریت پسندوں کو ہدایات افغانستان سے دی جا رہی تھیں۔ ایک پاکستانی خفیہ اہلکار نے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ ہفتے کے روز افغان سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو لڑاکا طیاروں کی مدد سے نشانہ بنایا گیا۔ اس عہدیدار کے مطابق اس بمباری میں ہلاک ہونے والے تمام عسکریت پسند پاکستانی شہری تھے۔ ادھر پولیس نے دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والے فوجی اڈے کے قریب رہنے والے متعدد افراد کو عسکریت پسندوں کی معاونت کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ عسکریت پسند افغانستان سے آئے تھے اور انہوں نے کئی دن تک اس فوجی اڈے کے قریب قیام کیا۔ گزشتہ برس پشاور میں ایک اسکول پر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 150 بچوں اور اساتذہ کی ہلاکت کے بعد پاکستانی فوج کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے بڑی کارروائیوں کا آغاز ہوا تھا۔ |
/ur/لاہور-میں-ایشیائی-رگبی-پاکستان-اور-بھارت-ہار-گئے/a-17729882 | لاہورمیں ہونیوالی ایشین رگبی چمپین شپ کے پلے آف میچ میں روایتی حریف بھارت نے پاکستان کو یکطرفہ مقابلے کے بعد پچیس سات کے اسکور سے شکست دے دی۔ اس ٹورنامنٹ کا تاج لبنان کے سر سجا ہے۔ | پلے آف میچ میں روایتی حریف بھارت نے پاکستان کو یکطرفہ مقابلے کے بعد پچیس سات کے اسکور سے شکست دے دی اس سے قبل ٹورنامنٹ کے پہلے مرحلے میں لبنان نے پاکستان کو اور ازبکستان نے بھارت کو ہرا کر فائنل تک رسائی پائی، جہاں بیس انیس کے سنسنی خیز مقابلے کے بعد کامیابی نے لبنان کے قدم چومے۔ فیورٹ بھارت کو بڑا دھچکہ اس وقت لگا، جب بھارتی فوج سے تعلق رکھنے والے اس کے بارہ رگبی کھلاڑیوں کو ملٹری انٹیلی جنس کلیئرنس نہ ملنے کے سبب پاکستان آنے سے روک دیا گیا۔ اس ضمن میں بھارتی کپتان کمل دیپ ڈی ڈبلیو سے گفتگوکرتے ہوئے اپنی مایوسی نہ چھپا سکے اور کہا، ’’لبنان اور ازبکستان کو ہرا کر ہم یکطرفہ طور پر چمپین بن جاتے مگر ہمارے سرکردہ کھلاڑیوں کو یہاں آنے کی اجازت نہ مل سکی جس کا دلی ملال ہے۔‘‘ ایشین رگبی چمپین شپ کا انعقاد پنجاب اسٹیدیم میں ہونا تھا مگر لاہور پولیس اور ایک مذہبی تنظیم کے درمیان ہونیوالی خون ریز جھڑپ کے بعد اسے آخری وقت پر فوجی علاقے ڈی ایچ اے کے اسپورٹس کمپلیکس منتقل کر دیا گیا۔ سیکورٹی خدشات کے سبب منتظیمن کو ٹورنامنٹ کی براہ راست ٹی وی کوریج سے بھی ہاتھ دھونا پڑے۔ |
/ur/امریکا-اور-افغان-طالبان-کی-دوحہ-میں-مذاکرات-کی-تردید/a-18269816 | امریکا کے ساتھ ساتھ افغان طالبان کے مرکزی ترجمان نے بھی جمعرات کو اس خبر کی تردید کر دی کہ قطر میں امن مذاکرات کے سلسلے میں کوئی دو طرفہ ملاقات عمل میں آ رہی ہے۔ | لیکن ان خبروں کے بعد جمعرات ہی کو امریکا میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے کہہ دیا گیا کہ فی الحال افغان طالبان اور امریکا کے نمائندوں کے مابین قطر میں امن بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ امریکا کی نیشنل سکیورٹی کونسل کی خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا، ’’امریکا کی طالبان کے ساتھ دوحہ میں فی الحال کوئی بات چیت طے نہیں ہے۔ ہم افغانستان کی سربراہی میں جاری اُن مصالحتی کوششوں کی حمایت کرتے رہیں گے جن کے ذریعے طالبان اور افغان حکومت کو ملک میں پائے جانے والے تنازعات کے حل کے لیے آپس میں مذاکرات کرنے چاہییں۔‘‘ بعد ازاں طالبان کی مرکزی کمان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ بعض ذرائع ابلاغ نے غیرذمہ دارانہ رپورٹیں شائع کی ہیں کہ آج ’امارت اسلامیہ افغانستان قطر میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کررہا ہے اور اس بارے میں ایک وفد کو بھی قطر بھیجا گیا ہے‘۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کی ’پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں‘ آئی اور نہ ہی طالبان کو اس بارے میں کوئی جلدی ہے۔ طالبان کے ترجمان کے بقول، ’’ہم اس دعوے کی پرزور تردید کرتے ہیں۔ قطر آفس میں کسی کے ساتھ اس قسم کی بات چیت کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔‘‘ |
/ur/فیس-بک-پر-لائیکس-خریدنا-حرام-ہے/a-43591851 |
مصر کے ایک انتہائی معتبر سمجھے جانے والے مفتی نے ایک فتوے میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر ’لائیکس‘ کو خریدنا غیر اسلامی عمل ہے اور یہ ’دھوکہ دہی‘ کی ایک قسم ہے۔ | مصر کے مفتی اعظم شوقی علام بہت سے موضوعات جن سے متعلق ان سے سوالات پوچھے جاتے ہیں ان کے بارے میں باقاعدگی سے فتوے جاری کرتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں مصر میں سنی مسلمانوں کے ایک ادارے ’دار الافا‘ کے فیس بک پیج پر مفتی اعظم نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں انہوں نے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک پر ’لائیکس‘ خریدنے کو غیر اسلامی فعل قرار دیا ہے۔ اس فتوے کے مطابق،’’ فیس بک پر ’لائیکس‘ خریدنا مذہب کے خلاف ہے کیوں کہ یہ دھوکہ اور فراڈ ہے۔‘‘ فتوے میں کہا گیا ہے، ’’جو دھوکہ دیتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ ب ج/ ع س (اے پی) انٹرنیٹ ایلگوریتھم کیسے کام کرتے ہیں |
/ur/وقت-آ-گيا-ہے-کہ-برطانيہ-فيصلہ-کرے/a-42466480 | يورپی يونين کے اعلیٰ ترين مذاکراتی مندوب نے خبردار کيا ہے کہ اگر برطانيہ کا بريگزٹ کے بعد يورپی بلاک کی سنگل مارکيٹ اور کسٹمز يونين سے بھی اخراج ہو جاتا ہے تو اسے تجارت کے حوالے سے متعدد رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ | اعلٰی یورپی مذاکرات کار میشیَل بارنیئر نے برطانیہ کو ’ناگزیر‘ تجارتی رکاوٹوں سے خبردار کیا ہے۔ انہوں نے اس بارے ميں بيان بريگزٹ کے عمل کی نگرانی کے ليے مقرر برطانوی وزير ڈیوڈ ڈیوس اور وزير اعظم ٹيريزا مے سے برطانوی دارالحکومت لندن ميں ملاقات کے بعد ديا۔ بارنیئر کا کہنا تھا کہ اگر برطانیہ نے یورپی کسٹمز یونین اور سنگل مارکيٹ سے اخراج کا فیصلہ کیا، تو اسے ناقابل یقین حد تک تجارتی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ يورپی يونين کے اعلیٰ ترين مذاکرات کار نے پير کے روز کہا، ’’وقت آ گيا ہے کہ کوئی فيصلہ کيا جائے۔‘‘ برطانوی عوام نے جون سن 2016 میں منعقدہ ایک ریفرنڈم ميں یورپی یونین سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سلسلے ميں مذاکراتی عمل جاری ہے اور منگل چھ فروری سے مذاکرات کا ايک نيا دور شروع ہو رہا ہے۔ يہ امر بھی اہم ہے کہ وزير اعظم مے کہہ چکی ہيں کہ وہ نئے تجارتی معاہدے طے کرنے اور تجارت سے متعلق اپنے قوانين پر کنٹرول حاصل کرنے کے ليے بريگزٹ کے بعد یورپی کسٹمز یونین اور سنگل مارکيٹ سے بھی الگ ہونے کا فيصلہ کريں گی۔ تاہم ناقدين اور اقتصادی ماہرين کا کہنا ہے کہ اس ممکنہ پيش رفت کے برطانيہ کی معيشت پر کافی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ يہ موضوع برطانوی پارليمان ميں بريگزٹ کے مخالف اور حامی دھڑوں کے مابين پچھلے دنوں گرما گرم بحث کا سبب بنا رہا۔ سينئر وزراء اس ہفتے بدھ اور جمعرات کو بات چيت کے ذريعے کوئی منصوبہ تشکيل دينے کی کوشش کريں گے۔ |
/ur/ایران-کے-ساتھ-مختصر-مدت-کی-جنگ-اسرائیل-تیار/a-16169474 | اسرائیل کے ہوم فرنٹ ڈیفنس کے سبکدوش ہونے والے وزیر متان ویلنائی نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ اسرائیل ایران کے ساتھ مختصر مدت کی جنگ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ | اسرائیل کی ہوم فرنٹ ڈیفنس کی وزارت کے انچارج وزیر متان ویلنائی کو چین میں سفیر تعینات کر دیا گیا ہے۔ ویلنائی نے وزارت کے پوری طرح چھوڑنے سے قبل اسرائیلی روزنامے معاریو کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ اسرائیل ایران کے ساتھ کم از کم تیس ایام پر مشتمل ایک مختصر جنگ کے لیے تیار ہے۔ ویلنائی کا مزید کہنا ہے کہ اس سے قبل اسرائیل ایسی کسی جنگ کے لیے تیار نہیں تھا اور اگر جنگ کا فیصلہ کیا گیا تو ایک ساتھ کئی محاذوں پر جنگ شروع کی جا سکتی ہے۔ اسرائیل کے داخلی دفاع کے فارغ ہونے والے وزیر متان ویلنائی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی حالات ایسے نہیں کہ جنگی جنون کی فضا قائم کر دی جائے۔ ویلنائی کے مطابق وہ انتہائی ذمہ داری اور اعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ اسرائیل کا داخلی دفاع ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر خطوط پر استوار ہو چکا ہے۔ امریکی تعاون کی اہمیت کے حوالے سے ویلنائی کا کہنا ہے کہ امریکا اس وقت اسرائیل کا عظیم ترین دوست ہے اور اس کی معاونت اور رائے اس معاملے میں یقینی طور پر بہت بہتر ہو گی۔ ویلنائی نے اس سے انکار کیا کہ اسرائیل کو ایران کے خلاف کوئی فوجی ایکشن لینا چاہیے۔ متان ویلنائی کی جگہ کادیمہ پارٹی کے سینئر لیڈر ایوی ڈیکٹر کو ہوم فرنٹ ڈیفنس کا نیا وزیر بنایا جا رہا ہے۔ ایوی ڈیکٹر اسرائیل کی اندرون ملک خفیہ امور کی نگرانی کرنے والی ایجنسی شین بیت کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ ایورام موشے ڈیکٹر نے کادیمہ پارٹی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کے علاوہ وزارت سنبھالنے کا اعلان کردیا ہے۔ |
/ur/تھیسن-کروُپ-اور-ٹاٹا-اسٹیل-جڑ-گئے/a-40601580 | جرمن صنعتی ادارے تھیسن کروپ اور بھارتی ادارے ٹاٹا اسٹیل نے یورپی منڈیوں کے لیے لوہے کی پیدوار اور فروخت کے سلسلے میں مل کر کام کرنے کے ایک یادداشت پر دستخط کر دیے ہیں۔ | گزشتہ ایک برس سے جاری کٹھن مذاکرات کے بعد تھیسن کروپ اور ٹاٹا اسٹیل نے بدھ کے روز اصولی اتفاق کیا اور اب یہ دونوں کمپنیاں اسٹیل کا کاروبار مل کر کریں گی۔ تھیسن کروپ کے مطابق اس سلسلے میں حتمی معاہدے پر دستخط اگلے برس کے آغاز پر کر دیے جائیں گے۔ دونوں اداروں کے اس طرح مل کر کام کرنے سے سالانہ بنیادوں پر چار سو سے چھ سو ملین یورو کا کاروبار کیا جائے گا، تاہم اس میل کی وجہ سے دو کمپنیوں میں چار ہزار ملازمتوں کی کٹوتی ہو گی، جو دونوں اداروں میں اس وقت برسر روزگار افراد کا آٹھ فیصد ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں کمپنیوں کا مشترکہ ہیڈکوارٹر ہالینڈ میں قائم ہو گا، جب کہ اس طرح وجود میں آنے والے ایک نئے ادارے میں تھیسن کروپ اور ٹاٹا اسٹیل دونوں کے پچاس پچاس فیصد کے حصص ہوں گے۔ انڈو جرمن فلم میلہ، عادل حسین سے خصوصی گفتگو دونوں صنعتی اداروں کے اس الحاق کی منظوری ابھی تھیسن کروپ کے انتظامی بورڈ نے دینا ہے، تاہم یہ بورڈ بہ ظاہر مشترکہ آپریشنز کے ذریعے لوہے کی زیادہ پیداوار کی وجہ سے لاحق مسائل کے حل کا حامی ہے۔ دوسری جانب ٹریڈ یونین کی کوشش ہے کہ وہ اس الحاق کی وجہ سے ملازمتوں میں ہونے والی کٹوتیوں کو روک سکیں۔ اسی سلسلے میں جمعے کے روز ٹریڈ یونین نے جرمن شہر بوخم میں ایک احتجاجی ریلی کا اعلان کیا ہے، جس میں اسٹیل کے شعبے سے وابستہ پانچ ہزار مزدوروں کی شرکت متوقع ہے۔ |
/ur/فیصل-شہزاد-کے-رشتہ-داروں-سے-تفتیش-fbi-سرگرم/a-5556803 | نیویارک میں ناکام کار بم حملے سے متعلق تحقیقات کے سلسلے میں وفاقی امریکی تحقیقاتی ادارے کی تین رکنی ٹیم پاکستان میں سرگرم ہوگئی ہے۔ | ذرائع کے مطابق امریکی اہلکار اس بات کی بھی کھوج لگانے کی کوشش کریں گے کہ کیا پاکستانی انتہا پسندوں نے بم کی تیاری کے لئے فیصل شہزاد کو ’ہنڈی یا حوالے‘ کے ذریعے پاکستان سے رقم بھجوائی تھی یا نہیں۔ امریکی حکام کے مطابق فیصل شہزاد نے پاکستان میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کرنے کی تصدیق کی ہے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق فیصل شہزاد کے والد ریٹائرڈ ایئر مارشل بہار الحق کو بھی ’حفاظتی حصار‘ میں لیا گیا ہے تاہم حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ اس ری پبلکن سینیٹر نے یہ بات فیصل شہزاد سے متعلق جاری تحقیقات کے تناظر میں جاری کئے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔ ان کے مطابق امریکہ محکمہ انصاف جس کی سربراہی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کررہے ہیں صرف میڈیا پر دکھاوے کی حد تک محدود معلومات فراہم کررہا ہے۔ دوسری طرف امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں افغانستان متعین غیر ملکی افواج کے کمانڈر جنرل سٹین لے مک کرسٹل نے پاکستانی فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کرکے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لئے دباؤ بڑھایا ہے۔ رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ میں کوئی ’کامیاب دہشت گردانہ‘ کارروائی ہوئی تو امریکی افواج پاکستان کے اندر زمینی کارروائی بھی کرسکتی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ، ایک امریکی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہہ چکی ہیں کہ اگر نیویارک میں کار بم حملہ کامیاب ہوتا اور اس کی کڑیاں پاکستان سے ملتی تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہوتے۔ |
/ur/حضرت-عیسیٰ-سے-متعلق-بیان-عمران-خان-معافی-مانگیں/a-46412617 | پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کی طرف سے حضرت عیسیٰ سے متعلق دیے گئے بیان پر ملک کی مسیحی برادری نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور وزیرِ اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اس بیان پر معافی مانگیں۔ | واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے منگل کو سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حضرت عیسیٰ کا ’انسانی تاریخ‘ میں ذکر نہیں ہے۔ اس بیان پر مسیحی برادری نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ایسے بیان کو وزیرِ اعظم کے منصب کے خلاف بھی قرار دیا ہے۔ منارٹی الائنس پاکستان کے ترجمان شعمون الفریڈ گل، جو سابق وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی کے قریبی ساتھی ہیں، نے اس بیان پر اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’اگر ایسا بیان کسی عام آدمی کی طرف سے آتا تو ہمیں حیرت نہیں ہوتی لیکن یہ بیان ایک ایسے شخص کی طرف سے آیا ہے، جو ملک کا وزیرِ اعظم ہے اور جس نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے۔ اس بیان سے ملک میں بسنے والے عیسائیوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ انہوں اس سے شدید تکلیف ہوئی ہے اور ہمارے خیال میں وزیرِ اعظم کو اس بیان پر معافی مانگنی چاہیے۔‘‘ سیاسی مبصرین کے خیال میں عمران خان کو فی البدیہہ کی جگہ تحریری تقریر کرنی چاہیے۔ شعمون گل کے خیال میں بھی اس تقریر کے بعد عمران خان کو اب تحریری تقریر کرنی چاہیے، ’’عمران خان کے حوالے سے کوئی پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی۔ وہ کسی وقت کچھ بھی کہہ سکتے ہیں لیکن اب کیونکہ انہوں نے ایک حساس موضوع پر بغیر سوچے سمجھے ایک متنازعہ بات کہہ دی ہے۔ لہذا اب ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ مستقبل میں تحریری تقریر کریں اور بات کرنے سے پہلے اپنی تقریری نکات پر تحقیق بھی کیا کریں۔‘‘ |
/ur/امریکہ-میں-کاروباری-اداروں-کے-لئے-زیادہ-سخت-ضوابط-کا-اعلان/a-4005274 | نئی امریکی حکومت نے سرکاری امداد حاصل کرنے والی کمپنیوں کے لئے آئندہ زیادہ سخت ضوابط متعارف کروانے اور اُن کے مینیجروں کی تنخواہیں زیادہ سے زیادہ پانچ لاکھ ڈالر سالانہ تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ | ’’پانچ لاکھ ڈالر‘‘، امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے بتائی ہوئی اِس رقم کو سننے کے لئے امریکی بینکوں، انشورنس کمپنیوں اور موٹر ساز اداروں کے چوٹی کے منیجر کان لگائے بیٹھے تھے۔ یعنی آئندہ دیوالیہ ہو جانے والے اور اپنی بقا کے لئے سرکاری امداد کے محتاج بڑے اداروں کے چوٹی کے مینیجرز اور سربراہوں کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ پانچ لاکھ ڈالر سالانہ ہوا کرے گی۔ امریکی حکومت کے زاویہء نگاہ سے دیکھا جائے تو ایسے اداروں میں جنرل موٹرز اور بڑی انشورنس کمپنی اے آئی جی کے ساتھ ساتھ بینک آف امیریکہ اور سٹی گروپ جیسے بینک بھی شامل ہیں۔ اِن کے چوٹی کے مینیجر جزوی طور پر اپنے پرائیویٹ جَیٹ طیاروں میں بیٹھ کر واشنٹگن گئے تھے، جہاں اُنہوں نے ٹیکسوں کی مَد میں جمع ہونے والی اربوں ڈالر کی رقوم میں سے اپنے اداروں کے لئے امداد طلب کی تھی۔ ساتھ ہی ساتھ اُنہوں نے اپنے اداروں سےسالانہ تنخواہ اور بونَس کی مَد میں بیس ملین ڈالر تک کی رقوم بھی حاصل کیں۔ دوسری جانب اوباما نے یہ فیصلہ آئندہ پر چھوڑ دیا ہے کہ تب کیا ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے، جب مثلاً دیوالیہ ہو جانے کے خطرے سے دوچار جنرل موٹرز کا سربراہ مستقبل میں اپنی چَودہ ملین ڈالر سالانہ تنخواہ کے ایک بڑے حصے سے دستبردار ہونے سے انکار کر دے گا۔ اوبامہ کو البتہ اِس ہفتے کچھ اور ہی پریشانی ہے، اُنہیں خاص طور پر یہ خدشہ ہے کہ کہیں سینٹ میں ری پبلکن اراکین اُن کے اربوں ڈالر کے امدادی پیکیج کی راہ میں رکاوٹیں نہ کھڑی کر دیں۔ |
/ur/قبرص-بیل-آؤٹ-پیکج-کی-راہ-ہموار-ہو-گئی/a-16694361 | قبرص کے قانون سازوں نے جمعے کے روز ایسے تین اہم بلز کی منظوری دے دی ہے، جن کی مدد سے حکومت یوروزون سے ہنگامی امداد کے حصول کی بنیادی شرائط پوری کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ | قبرص کی پارلیمان نے جمعے کے دن مجموعی طور پر 9 قوانین منظور کیے، جن میں بینکوں میں اصلاحات سے متعلق ایک انتہائی اہم بل بھی شامل تھا۔ قبرص کی حکومت کا خیال ہے کہ ان تازہ اقدامات کی وجہ سے اتنی رقم اکھٹی کی جا سکے گی، جو یوروزون سے بیل آؤٹ امداد کے لیے درکار ہے۔ قبرص کو دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔ بینکوں میں اصلاحات سے متعلق اہم قانون کے تحت ملک کے دوسرے سب سے بڑے اور بدترین بحران کے شکار قبرص بینک لائیکی میں نئے تنظیمی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ ایک نئے فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا جائے گا، جب کہ ساتھ ہی کچھ کاروباری لین دین پر پابندیاں بھی عائد کی گئیں ہیں، جن پر منگل کے روز اس بینک کے کام شروع کرتے ہی عمل درآمد کا آغاز ہو جائے گا۔ یہ بینک گزشتہ دس روز سے بند ہے۔ یوروزون اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے نکوسیا حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ 10 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ فنڈ کے حصول کے لیے پانچ اعشاریہ آٹھ بلین ڈالر اکٹھے کرے۔ ہفتے کے روز قبرص کے قانون ساز ڈپوزٹ ٹیکس کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر جمع ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل منگل کے روز منعقد کیے جانے والے ایک اجلاس میں یہ قانون ساز اس بارے میں کوئی اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہے تھے۔ |
/ur/اقوام-متحدہ-کا-انسداد-بدعنوانی-کنونشن-جرمن-حکمران-پارٹی-کا-توثیق-سے-انکار/a-16157651 | جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین نے انسداد بدعنوانی سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کی توثیق کرنے سے معذوری کا اظہار کیا ہے۔ جرمنی اس دستاویز پر دستخط کر چکا ہے لیکن تاحال توثیق کرنا باقی ہے۔ | پبلک سیکٹر میں پائی جانے والی بدعنوانیوں کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کا کرپشن کے انسداد کا کنونشن اصل میں منظور کیا جا چکا ہے۔ جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل کی کرسچین ڈیموکریٹک یونین نے اس اہم بین الاقوامی کنونشن کی توثیق سے انکار کر دیا ہے۔ چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت کے اراکین کا کہنا ہے کہ ان کو اس کنونشن کے بعض حصوں پر اعتراض ہے اور اس کی وضاحت اشد ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کے منظور شدہ انسداد بدعنوانی کے کنونشن کی باقاعدہ توثیق کرنے والی اقوام پر اس کا اطلاق سن 2005 سے ہو گیا ہے۔ اب جو جو ملک اس کی توثیق کرتے جائیں گے وہ بھی اس اہم قانونی دستاویز کے اصولوں پر عمل درآمد کے پابند ہوتے جائیں گے۔ اس کنونشن کی جنرل اسمبلی نے منظوری نو دسمبر سن 2003 میں دی تھی۔ اب تک اس کی توثیق 140 ملکوں نے کر دی ہے۔ توثیق کرنے والوں میں یورپی یونین بھی شامل ہے۔ ابھی تقریباً سولہ ملکوں کی طرف سے توثیق باقی ہے۔ شمالی کوریا، چاڈ،صومالیہ، اری ٹریا اور سلطنت عُمان نے کنونشن کی توثیق سے انکار کر دیا ہے۔ |
/ur/شامی-عوام-ستاروں-کی-چال-میں-اُمید-کے-متلاشی/a-16532404 | شام میں 22 ماہ سے جاری خانہ جنگی میں 60 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کے باوجود ملکی حالات بدستور دگرگوں ہیں۔ بہتری کب تک ممکن ہو پائے گی؟ عوام نے اب ستاروں کی چال اور قسمت کا حال بتانے والوں سے رجوع کرنا شروع کر دیا ہے۔ | شام کے متمول طبقے سے تعلق رکھنے والے بعض لوگ بیروت کے ایک ریسٹورنٹ میں جمع ہیں جہاں قسمت کا حال بتانے والی لبنان کی ایک معروف خاتون ماگوئے فرح Maguy Farah انہیں مستقبل کے حالات بتانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ریسٹورینٹ میں موجود ایک اور شامی تاجر خاتون کا کہنا تھا کہ شام کے بہت سے تاجروں نے اپنا کاروبار ختم کر دیا ہے اور وہ مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے خود کو مُونا کے نام سے متعارف کرانے والی اس خاتون کا مزید کہنا تھا: ’’جب قسمت کا حال بتانے والا کوئی شخص انہیں شام کے مستقبل کے بارے میں اپنی پشین گوئیوں سے آگاہ کرتا ہے تو انہیں تسلی ہوتی ہے کہ وہ دوبارہ اپنا کاروبار شروع کر سکیں گے۔‘‘ مُونا کا مزید کہنا تھا کہ شامی عوام غیر یقینی صورتحال میں رہنا نہیں چاہتے ۔ جس طرح شام میں جاری بحران نے عوام کو موجودہ حکومت کے حامی اور مخالف دو گروپوں میں تقسیم کر دیا ہے بلکہ یہی صورتحال قسمت اور مستقبل کا حال بتانے والوں کی پیشن گوئیوں میں بھی چھلکتی نظر آتی ہے۔ شام کے ہمسایہ ملک لبنان کے ٹیلی وژن پر ستاروں کا حال بتانے والے مائیکل ہائیک نے اسد مخالف ٹیلی وژن ایم ٹی وی چینل پر اپنی سالانہ پیش گوئیوں میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کی پیش گوئی کی تھی۔ ہائیک کی جانب سے جو ملک کے نامور ترین نجومیوں میں شمار ہوتے ہیں، یہ پشین گوئی غلط ثابت ہوچکی ہے کہ اسد حکومت 2012 میں ہی ختم ہو جائے گی۔ ہائیک کی تازہ پیش گوئی کے مطابق اسد کی علوی کمیونٹی کی خواتین شام کے سیاسی مستقبل کے سلسلے میں اہم کردار ادا کریں گی۔ |
/ur/یورپ-میں-سیلاب-انشورنس-کمپنیوں-کو-ساڑھے-تین-بلین-یورو-کا-نقصان/a-16939050 | وسطی اور مشرقی یورپ کے کئی ملکوں میں جون میں آنے والے وسیع تر سیلابوں کے نتیجے میں انٹرنیشنل انشورنس انڈسٹری کو مجموعی طور پر ساڑھے تین بلین یورو یا قریب ساڑھے چار بلین ڈالر کے برابر نقصان ہوا۔ | یہ بات سوئٹزرلینڈ کے بہت بڑے ری انشورنس گروپ Swiss Re کی طرف سے جنیوا میں بتائی گئی۔ سوئس ری کی طرف سے سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے اختتامی ہفتوں کے دوران کئی یورپی ریاستوں میں آنے والے سیلابوں کے باعث ہونے والے نقصانات سے متعلق جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ان سیلابوں کے نتیجے میں انشورنس کی صنعت کو ساڑھے تین بلین ڈالر سے لے کر ساڑھے چار بلین ڈالر تک کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ ان مالی نقصانات میں صرف سوئس ری انشورنس کا حصہ قریب 300 ملین ڈالر رہا۔ ان سیلابوں کے نتیجے میں متاثرہ ملکوں میں مجموعی طور پر کم از کم 19 افراد ہلاک ہوئے، ہزار ہا شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑ گیا اور بہت سی املاک اور کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی تھیں۔ ان سیلابوں کے نتیجے میں سوئس ری انشورنس نے مجموعی مالی نقصانات کا جو اندازہ لگایا ہے، وہ اس بارے میں بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی Fitch کے اندازوں سے کم بنتا ہے۔ فِچ نے جون کے مہینے کے آخر میں خبردار کیا تھا کہ حالیہ سیلابوں سے ہونے والے مادی نقصانات کی مالیت سن 2002 میں آنے والے ان سیلابوں کے باعث ہونے والے نقصانات کی مالیت سے بھی زیادہ ہو سکتی تھی، جنہیں گزشتہ ایک صدی کے شدید ترین سیلاب قرار دیا گیا تھا۔ اس ریٹنگ ایجنسی کے مطابق ان سیلابوں سے صرف جرمنی میں ہونے والے نقصانات کی مالیت 12 بلین یورو تک ہو سکتی تھی جن میں سے قریب تین بلین یورو تک کے نقصانات کی تلافی انشورنس کمپنیوں کو کرنا پڑتی۔ |
/ur/گینڈوں-کے-لیے-ان-کے-سینگ-پیغامِ-اجل/a-16681367 | گینڈے کا شمار بر اعظم افریقہ کے پانچ بڑے اور مقبول ترین جانوروں میں ہوتا ہے تاہم ان کے سینگ حاصل کرنے کے لیے انہیں بہت بڑے پیمانے پر ہلاک کیا جا رہا ہے۔ اس جانور کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ | جنوبی افریقہ میں شکاری ایک گینڈے کو شکار کرنے اور اُسے بعد میں ایک ٹرافی کے طور پر اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت حاصل کرنے کے لیے بیس ہزار یورو تک کی بھی رقم ادا کرتے ہیں۔ تاہم ویت نام جیسے ملک میں ایک گینڈے کے لیے اس سے دگنی رقم مل سکتی ہے۔ وہاں اس جانور کی مانگ اس لیے زیادہ ہے کہ اس جانور کی ناک پر اُگے سینگوں کو معجزانہ طبی خصوصیات کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں سے گینڈے کے غیر قانونی شکار میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ان سائنسدانوں کی تجویز یہ ہے کہ صرف یہ سینگ حاصل کرنے کے لیے گینڈوں کی افزائش کی جائے کیونکہ ناخنوں کی طرح یہ سینگ بھی دوبارہ اُگ آتے ہیں۔ آج کل بھی جنوبی افریقہ میں پچیس فیصد گینڈے نجی شعبے کے فارموں کی ملکیت ہیں، جنہیں قدرتی موت کا شکار ہونے والے گینڈوں کے سینگ بھی فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ بِگز کے مطابق ان سینگوں کی تجارت کی اجازت ملنے پر قیمتیں کم ہو جائیں گی اور اُن لوگوں کے لیے یہ تجارت پُر کشش نہیں رہے گی، جو اِس جانور کا غیر قانونی شکار کرتے ہیں۔ تاہم تحفظ ماحول کی علمبردار تنظیموں کو ڈر ہے کہ اس کی تجارت کی اجازت دینے سے ان سینگوں کی مانگ اور بھی بڑھ جائے گی اور اس جانور کو ہلاک کرنے کا رجحان بھی مزید شدت اختیار کر جائے گا۔ |
/ur/جرمنی-ڈیزاسٹر-مینیجمنٹ-میں-پاکستان-کی-مدد-کے-لئے-تیار/a-17926647 | پاکستان اور جرمنی کے درمیان دوطرفہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے آغاز کے لئے دونوں ممالک کے عہدیداروں کے درمیان ملاقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ | اسلام آباد میں جرمن ایمبیسی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق "جرمن دفتر خارجہ کے اسٹیٹ سکریٹری مارکُوس اَیڈے رَر کا دورہ جرمنی اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی سمت میں اگلا قدم ہے۔" پاکستان اور جرمنی نے دوطرفہ تعلقات کی مظبوطی کے لئے 2012 ء میں اسٹریٹجک ڈائیلاگ شروع کرنے کے لئے روڈ میپ پر دستخط کیے تھے۔ بیان کے مطابق مارکوس ایڈے رر کے مطابق"پاکستان اور جرمنی مختلف شعبوں میں اچھے شراکت دار ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک ڈائیلاگ تعلقات کی مظبوطی میں مدد گار ہوگا۔" پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز نے جرمن وفد کے دورے کو اہم قرار دیتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا،" جرمنی کےساتھ ہمارے تعلقات دوطرفہ اور یورپی یونین کے لحاظ سے مظبوط ہو رہے ہیں۔ یہ ایک بہت اچھا موقع تھا جس میں ان تعلقات کا جائزہ لیا گیا ۔اس میں زیادہ تر ارتکاز اس پر تھا کہ پاکستان میں جرمن سرمایہ کاری اور پاک جرمن تجارت کیسے بڑھائی جائے؟" جرمنی اور پاکستان کے درمیان سیاسی مشاورت کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا، "سیاسی پہلو اس کا یہی ہے کہ دونوں ممالک میں تعلقات اچھے ہوں۔ تجارت زیادہ ہو،سرمایہ کاری زیادہ ہو ، ایجوکیشن کے حوالے سے بھی بات ہوئی کیونکہ ہمارے کافی طلباء وہاں پر پڑھ رہے ہیں اور اس میں مزید اسکوپ ہے۔ اس پر بھی تبادلہ خیال ہوا کہ جرمنی ہمارے جو فنی اسکول یا ادارے ہیں ان میں ہماری زیادہ مدد کرے تاکہ اچھے ادارے قائم ہو سکیں"۔ |
/ur/تھوڑی-نیند-اور-زیادہ-نیند-دونوں-خطرناک/a-5566215 | برطانیہ کی یونیورسٹی آف واروِک Warwick کے محققین نے اپنے ایک تحقیقی مطالعے میں بتایا ہے کہ روزانہ 6 گھنٹے سے کم نیند لینے والے افراد کے وقت سے پہلے انتقال کر جانے کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں بارہ فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ | یہ تحقیقی مطالعہ محقق فرانچیسکو کاپُوچیو کی نگرانی میں تیار ہوا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کاپُوچیو نے بتایا کہ کم نیند لینے والوں کے ہاں ذیابیطس، موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر یا پھر زیادہ کلیسٹرول کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دوسری جانب ریسرچرز نے نو گھنٹے سے زیادہ نیند لینے والے انسانوں کو بھی اِسی خطرے سے دوچار قرار دیا ہے۔ یہ مطالعاتی جائزہ اٹلی کے شہر نیپلز کی فیدیریکو ثانی یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کے نتیجے میں تیار ہوا۔ اِس کے لئے ایک عشرے تک دُنیا بھر میں 1.3 ملین انسانوں کی زندگیوں کا جائزہ لیا گیا، جس کے نتیجے میں واضح طور پر یہ پتہ چلا کہ کم نیند اور وقت سے پہلے موت کے درمیان براہِ راست تعلق پایا جاتا ہے۔ کاپُوچیو کہتے ہیں:’’ہمارے خیال میں کم نیند اور بیماری کے درمیان تعلق کا سبب جسم میں ہارمونز کی تبدیلیاں اور کئی دیگر کیمیاوی عوامل بنتے ہیں۔‘‘ اِس مطالعاتی جائزے کے نتائج جریدے "Sleep" میں شائع ہوئے ہیں۔ کاپُوچیو کے خیال میں نیند کا دورانیہ صحتِ عامہ کا موضوع ہے اور ڈاکٹروں کو اِسے صحت کے لئے ایک ایسے خطرے کے طور پر دیکھنا چاہیے، جس کا تعلق انسانی عادات سے ہے۔ وہ کہتے ہیں:’’معاشرہ ہمیں کم سے کم نیند کی جانب دھکیل رہا ہے۔‘‘ کاپُوچیو کے مطابق امریکہ اور برطانیہ کی 20 فیصد آبادی پانچ گھنٹوں سے کم سوتی ہے تاہم یہ کہ ڈاکٹر اپنے مریضوں سے یہ بات کم ہی پوچھتے ہیں کہ وہ کتنی نیند لیتے ہیں۔ |
/ur/اسپین-میں-سات-معاہدوں-کے-بعد-مودی-روس-روانہ/a-39069890 | بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے یورپی ممالک کے اپنے چھ روزہ دورے کے دوران اسپین سے روس روانہ ہو گئے ہیں۔ اسپین میں قیام کے دوران دونوں ممالک کے مابین ساتھ مختلف معاہدوں کو حتمی شکل دی گئی۔ | ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت اور اسپین کے مابین جن معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں، ان میں سائبر سکیورٹی اور تکنیکی تعاون کے شعبے بھی شامل ہیں۔ نریندر مودی نے میڈرڈ پہنچنے پر ہسپانوی وزیر اعظم ماریانو راخوئے سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے سزا یافتہ مجرموں کے تبادلے اور سفارتی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے ویزے کی شرط ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ اعضاء کی پیوندکاری میں تعاون، قابل تجدید توانائی اور سول ایوی ایشن جیسے شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ ساتھ ہی بھارتی خارجہ امور کے انسٹیٹیوٹ اور اسپین کی ڈپلومیٹک یونیورسٹی کے مابین تعاون کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ نریندر مودی 1988ء کے بعد اسپین کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم تھے۔ مودی نے میڈرڈ میں اپنے ہسپانوی ہم منصب کی ان کوششوں کو زبردست انداز میں سراہا، جو انہوں نے اپنے ملک کو اقتصادی مسائل سے نکالنے کے لیے کی ہیں۔ مودی کے بقول، ’’ اقتصادی شعبوں میں اصلاحات میری حکومت کی بھی ترجیحات میں شامل ہیں۔‘‘ مودی نے ہسپانوی سیاحت اور توانائی کے شعبوں کی تعریف کی۔ وزیر اعظم مودی نے اسپین کی دفاعی کمپنیوں سے بھارت میں ترجیحی بنیادوں پر سرمایہ کاری کرنے کے لیے کہا،’’ ہسپانوی کاروباری اداروں کے لیے بھارت میں سرمایہ کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔‘‘ اسپین یورپی یونین میں بھارت کا ساتواں بڑا تجارتی ساتھی ہے۔ 2016ء میں ان دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم 5.27 بلین ڈالر رہا تھا۔ بھارتی وزیر اعظم اسپین کا اپنا دورہ مکمل کر کے روس کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ |
/ur/مصر-میں-خاتون-راہبہ-کا-ساڑھے-چار-ہزار-سال-پرانا-مقبرہ-برآمد/a-42440752 | مصر میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے قاہرہ کے جنوب میں گیزا کے معروف اہرام کے قریب چار ہزار چار سو سال پرانا ایک مقبرہ دریافت کیا ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ مقبرہ فرعونی دور کی ایک راہبہ کا ہے۔ | مصری وزیر برائے آثار قدیمہ خالد العین نے بتایا ہے کہ ’ہیت پت‘ نامی اس خاتون کا تعلق فراعین کے خاندان کی پانچویں نسل سے ہے۔ العینی نے مقبرے کے قریب سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ اس خاتون راہبہ کو اپنے وقت میں بہت اہمیت حاصل تھی۔ مقبرے سے متعلق مزید اشیاء کی بازیابی کے لیے کام ہو رہا ہے۔‘‘ راہبہ کا یہ مقبرہ گزشتہ برس اکتوبر میں اُسوقت دریافت ہوا تھا جب گیزا کے اہرام کے علاقے میں کھدائی ہو رہی تھی۔ گیزا پلیٹو‘ مصری دارالحکومت قاہرہ کے نواح میں واقع ہے۔ یہ علاقہ مشرق سے مغرب کی سمت میں قریب دو کلومیٹر لمبا جبکہ شمال سے جنوب کی جانب ڈیڑھ کلومیٹر چوڑے ریتلے علاقے پر مشتمل ہے۔ اس علاقے میں بادشاہوں کے مدفن بڑے اہراموں کے علاوہ چھوٹے اہرام بھی واقع ہیں جہاں ان بادشاہوں کی ملکائیں دفن ہیں۔ بروک زیرائی مینگستُو کے ہمراہ ہم نیل کے اس سفر میں ایتھوپیا میں داخل ہو جاتے ہیں۔ ایتھوپیا میں جنم لینے والے اس نیلے دریا کے ساتھ ساتھ انتہائی ابتدائی دور کی مسیحیت سے جڑی انجیل کے طالب علموں کی ایک کمیونٹی ملتی ہے۔ روحانی مرتبہ حاصل کرنے اور لوگوں کے مسیحا بننے کے لیے یہ طلبہ معاشرے سے کٹ کر زندگی گزارتے ہیں۔ یہ طلبہ اپنی تنہائی کا راستہ خود چنتے ہیں اور ان کی تعلیم چَودہ برسوں میں مکمل ہوتی ہے۔ |
/ur/ساحل-خطے-میں-صدیوں-سے-جاری-غلامی-کی-اذیت-ابھی-تک-ختم-نہ-ہوسکی/a-54664152 | افریقہ کے ساحل خطے میں انسانوں کی خرید و فروخت عرصہ دراز سے جاری ہے۔ 1981ء سے غلامی پر پابندی عائد ہے لیکن قانونی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے یہ اذیت ابھی تک ختم نہ ہوسکی۔ متعدد انسان آج بھی غلامی کا شکار بن رہے ہیں۔ | ماٹالا اولد مبوئرک نے غلامی میں ہوش سنبھالا تھا۔ آج وہ شمال مغربی افریقہ کے ایک اسلامی ملک موریطانیہ کے دارالحکومت نوواکشوط کے نواحی علاقے میں رہتے ہیں۔ تیس برس تک سخت غلامی برداشت کرنے کے بعد ایک غیر سرکاری تنظیم کی مدد سے ان کو اپنے 'آقا‘ سے آخرکار آزادی مل گئی۔ غلامی کی تلخ یادیں مبوئرک کا ابھی تک پیچھا نہیں چھوڑ رہیں۔ ان کے بقول، ''وہ بہت دردناک لمحات تھے، میرا آقا میری آنکھوں کے سامنے میری ماں اور بہن کو مارتا پیٹتا اور ان کو جنسی تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔‘‘ موریطانیہ نے سن 1981 میں غلامی پر پابندی عائد کی تھی، کیونکہ وہ دنیا کا واحد ایسا ملک رہ گیا تھا جہاں انسانوں کو بطور غلام رکھنا غیر قانونی عمل نہیں تھا۔ غیر سرکاری تنظیموں کے اندازوں کے مطابق وہاں ہزاروں افراد آج بھی غلامی کے چنگل میں پھنسے ہیں۔ ان غلاموں میں زیادہ تر حراطین اقلیت یا پھر افرو موریطانی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں، جن کو جبری مزدوری، گھریلو ملازمین یا پھر نو عمر دلہنوں کےطور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سارا میتھیوسن نے غلامی کے نئے طریقہٴ کار کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے بتایا کہ بچوں کو بھیک مانگنے پر بھی مجبور کیا جاتا ہے۔ ان کے بقول، ''اگر ایک فیملی کے دو سے زائد بچوں کو بھینک مانگنے کے لیے بھیجا جاتا ہے اور فی بچہ ایک یورو بھی حاصل کر کے لاتا ہے، تو ان کے لیے یہ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔‘‘ |
/ur/حقانی-نیٹ-ورک-دہشت-گرد-تنظیموں-کی-فہرست-میں-شامل/a-16226755 | امریکا نے حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ اس تنظیم پر افغانستان میں دہشت گردانہ حملے کرنےکے الزامات ہیں۔ | حقانی نیٹ ورک کے سینئر کمانڈروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں سنجیدہ نہیں۔ کمانڈروں کے مطابق اس طرح امریکا نے اپنے سارجنٹ بووے بیرگڈھال Bowe Bergdahl کے لیے مزید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ یہ امریکی سارجنٹ حقانی نیٹ ورک کے قبضے میں ہے۔ ’’ ایک جانب امریکا افعانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کی بات کرتا ہے اور دوسری طرف اس نے ہمیں ہی دہشت گرد قرار دے دیا ہے‘‘۔ حقانی نیٹ ورک کو افغانستان میں طالبان کا سب سے زیادہ مضبوط اور تجربہ کار ساتھی قرار دیا جاتا ہے۔ طالبان دور میں اس گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی افغان حکومت میں وزیر بھی رہے ہیں، جو اب بیمار بتائے جاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اب اس گروہ کی باگ ڈور جلال الدین حقانی کے بجائے ان کے بیٹے سراج الدین حقانی کے ہاتھوں میں ہے۔ امریکا پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر حقانی نیٹ ورک کی حمایت کا الزام بھی عائد کرتا ہے۔ تاہم پاکستان ہمیشہ ہی سے ایسے الزامات کو مسترد کرتا آیا ہے۔ حقانی نیٹ ورک میں زیادہ تر پشتون ہیں اور کہا جاتا ہے کہ جنوبی افغانستان اور اس سے ملحقہ پاکستانی علاقوں میں ان کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ امریکا کے مطابق دہشت گردوں کا یہ نیٹ ورک افغانستان میں امریکی اور دیگر غیر ملکی فورسز پر متعدد حملوں میں ملوث رہا ہے۔ ساتھ ہی حقانی نیٹ ورک نے افغان حکومت کو بھی کئی مرتبہ حملوں کا نشانہ بنایا۔ ان میں کابل میں افغان پارلیمان پر حملہ بھی شامل ہے یہ کارروائی 18 گھنٹوں تک جاری رہی تھی۔ |
/ur/مالیاتی-پیکیج-کے-لیے-معاہدہ-آج-متوقع-ہے-یونانی-حکام/a-15431536 | یونانی حکام نے اُمید ظاہر کی ہے کہ سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کے طریقہ کار سےمتعلق یورپی یونین اور آئی ایم ایف کے قرض دہندگان سے اتوار کو معاہدہ ہو جائے گا۔ | سرکاری ملازمتوں میں کٹوتی یونان کے لیے نئے مالیاتی پیکج کے اجراء کی اہم شرط ہے۔ یونان بُری طرح قرضوں میں دبا ہے اور اسے یورپی یونین کی جانب سے آٹھ ارب یورو کا نیا پیکج نہ ملا تو اس کے پاس آئندہ چند ہفتوں میں سرکاری اخراجات اٹھانے کے لیے بھی پیسے نہیں ہوں گے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یونان کے وزیر خزانہ Evangelos Venizelos نے ایک اخبار کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ حکومت نے سخت اقدامات کیے ہیں، جن کی وجہ سے نئے قرضے کی ’یقین دہائی‘ کرا دی گئی ہے۔ دوسری جانب جرمن حکومت کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ آئی ایم ایف، یورپی یونین اور یورپین سینٹرل بینک کے مذاکرات کار ایک ماہ پہلے یونان سے لوٹ گئے تھے۔ انہوں نے یونان کی جانب سے حکومتی اخراجات میں کٹوتیوں اور ٹیکسوں میں اضافے کی کوششوں پر عدم اطمینان ظاہر کیا تھا۔ تاہم ایتھنز حکومت کی جانب سے شرائط پوری کرنے کی تحریری یقین دہانی پر رواں ہفتے مذاکرات کار ایک مرتبہ پھر یونان پہنچے۔ انہوں نے ہفتے کو مذاکرات کے تیسرے روز یونانی وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔ یونانی وزارت خزانہ کے مطابق مذاکرات کاروں سے نجکاری، سرکاری ایڈمنسٹریشن اور انصاف کے شعبے میں اصلاحات پر بات چیت ہوئی ہے۔ ہفتے کی ملاقات میں آئندہ برس کے بجٹ پر بھی صلاح و مشور ہوئے۔ پولیس نے امید ظاہر کی ہے کہ جون کی طرح مظاہرے پرتشدد رُخ اختیار نہیں کریں گے۔ اس وقت ایک سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ |
/ur/پانچ-ملکی-ٹورنامنٹ-میں-پاکستانی-گالفرز-کا-راج/a-17645014 | لاہور میں ہونے والے پانچ ملکی گالف ٹورنامنٹ میں پاکستانی گالفرز نے شاندار کامیابیاں سمیٹتے ہوئے کلین سویپ کردیا۔ ملتان سے تعلق رکھنے والے ذوالفقارعلی نے مردوں کے مقابلوں میں دو سو ستانوے گراس اسکور سے میدان مار لیا۔ | پاکستان اورسری لنکا کے درمیان جنرل ضیاء الحق دور میں شروع ہونے والی روایتی جے وردنے ٹرافی بھی اس مرتبہ پاکستان نے ایک سو چھپن گراس اسکور سے جیت لی۔ سابق فوجی صدر جنرل ضیاء الحق کے دور میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے مطابق پاکستانی گالف ٹیم سری لنکا کے ہر دورے میں جنرل ضیاء ٹرافی کھیلتی ہے جبکہ جوابی دورے میں سری لنکن گالفرز پاکستان آکر جے وردنے ٹرافی کھیلتے ہیں۔ ذوالفقارعلی کے بقول پاکستان میں اگرکم عمر گالفرز کی اسپانسرز کے ذریعے حوصلہ افزائی کی جائے تو پاکستان عالمی گالف میں بھی اپنا لوہا منوا سکتا ہے۔ ٹیم ایونٹ میں پاکستان کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے سلمان جہانگیر کا کہنا تھا کہ پانچ سال بعد پاکستان ٹیم کے چیمپیئن بننے پر وہ خوشی سے نہال ہیں۔ ہوم کورس پر جیتنے کا الگ ہی مزہ ہے۔ ہوم کراؤڈ نے بھی ہماری دل کھول کر حوصلہ افزائی کی اور یوں ایک آسان جیت ممکن ہوئی۔ سلمان جہانگیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستانی گالفرز اپنی مدد آپ کے تحت کھیل رہے ہیں۔ پاکستان گالف فیڈریشن ہمیں صرف کوچ کی سہولت فراہم کر دے تو پاکستانی کھلاڑیوں کی گالف میں بھی پیش قدمی راتوں رات شروع ہو جائے گی۔ سری لنکا کے کپتان پریا ہیمانتا کا کہنا تھا، ’’ ہمیں لاہور آکر کھیلنا بہت اچھا لگا ہماری ٹیم ناتجربہ کاری کی وجہ سے اچھی کاردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی۔ ہمیں روانگی سے پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ لاہور کھیل کے لیے ایک محفوظ مقام ہے۔ اس لیے یہاں آکرکوئی خوف محسوس نہیں ہوا اور یہاں غیر ملکی ٹیمیں آکر کھیل سکتی ہیں۔‘‘ |
/ur/بھارتی-کشمیر-میں-مزید-چار-شہری-ہلاک/a-5980114 | بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پیر کو مظاہروں کے دوران چار مزید شہری ہلاک ہو گئے جبکہ اس دوران 15 افراد زخمی بھی ہوئے۔ وہاں گزشتہ تین ماہ کے دوران اس نوعیت کے مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 69 ہو گئی ہے۔ | بھارتی کشمیر میں اس نوعیت کے مظاہروں کا سلسلہ رواں برس جون سے جاری ہے اور اس دوران اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 69 ہو گئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے نصف نوجوان ہیں جبکہ ایک نو سالہ بچہ بھی ہلاک ہو چکا ہے۔ حکام اس حوالے سے تفتیش کا حکم جاری کر چکے ہیں۔ انہوں نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دے رکھا ہے۔ دریں اثنا جرمن خبررساں ادارے DPA نے بھارت کے مقامی ذرائع ابلاغ اور حکام کے حوالے سے وادئ کشمیر میں سات شدت پسندوں اور ایک فوجی کے ہلاک ہونے کی اطلاع بھی دی ہے۔ ڈی پی اے نے بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے حوالے سے بتایا کہ پیر کو بعدازاں وادئ کشمیر میں لڑائی کے مختلف واقعات میں سات شدت پسند اور ایک فوجی ہلاک ہوا۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کا پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے راستے گیورز سیکٹر میں داخل ہونے والے باغیوں سے تصادم ہوا، جس میں چار شدت پسند اور ایک فوجی ہلاک ہو ا۔ واضح رہے کہ بھارت اپنے زیرانتظام کشمیر میں لڑنے والے انتہاپسندوں کی پشت پناہی کا الزام پاکستان پر عائد کرتا ہے۔ دہلی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد کشمیر میں مسائل کھڑے کرنے کے لئے علیحٰدگی پسند رہنماؤں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ تاہم اسلام آباد حکومت اِن الزامات کی تردید کرتی ہے۔ دونوں ممالک کشمیر ہی کے معاملے پر اب تک دو جنگیں لڑ چکے ہیں جبکہ بھارتی زیرانتظام کشمیر میں 1980ء کی دہائی سے جاری مسلح مزاحمت میں اب تک 45 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ |
/ur/جوہری-معاہدے-کا-سفر-طویل-ہے-ایرانی-صدر/a-17256337 | ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ حالیہ عبوری جوہری سمجھوتہ جامع معاہدے کے ’طویل‘ سفر کی جانب ایک درست قدم ہے۔ انہوں نے ایک نشریاتی خطاب میں اس معاہدے کا خیر مقدم بھی کیا۔ | حسن روحانی نے اپنی کابینہ کے ایک سو دِن مکمل ہونے کے موقع پر منگل کو ٹیلی وژن پر براہ راست خطاب میں کہا: ’’جنیوا میں طے پانے والا معاہدہ بہت ہی مثبت پہلا قدم ہے، لیکن ہمیں ایک طویل سفر کا سامنا ہے۔‘‘ انہوں نے زور دیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے تحت یورینیئم کی افزودگی کا عمل جاری رہے گا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے مزید کہا: ’’قدم بہ قدم، ہم پی فائیو پلس وَن کے ساتھ جامع معاہدے کے حصول کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘‘ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی کہا ہے کہ اب معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کرنے کا وقت ہے۔ انہوں نے یہ بات دورہ یورپ کے بعد امریکا واپسی پر ارکانِ کانگریس کے نام ایک ویڈیو پیغام میں کہی ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ جنیوا میں طے پانے والے معاہدے کے تحت ایران پر نئی پابندیاں نہ لگائی جائیں۔ واضح رہے کہ 'پی فائیو پلس وَن‘ گروپ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکا، فرانس، برطانیہ، روس اور چین کے ساتھ ساتھ جرمنی بھی شامل ہے۔ اس گروپ کے تمام ملکوں نے اتوار کو طے پانے والے اس معاہدے کا خیر مقدم کیا تھا۔ البتہ اسرائیل نے اس پر کڑی تنقید کی تھی۔ عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدے کے نتیجے میں ایران یورینیئم کی افزودگی پانچ فیصد کی سطح تک محدود رکھے گا۔ اس کے بدلے میں اس پر عائد پابندیاں ہٹائی جائیں گی۔ توقع ہے کہ اس سے ایرانی معیشت کو سات بلین ڈالر کا فائدہ ہو گا۔ |
/ur/اگر-امریکا-جوہری-معاہدے-سے-نکلا-تو-مشرق-وسطیٰ-کا-امکانی-منظر/a-43650534 | ایسے اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ امریکی صدر بارہ مئی کو ایرانی جوہری ڈیل سے علیحدگی اختیار کر سکتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اس کے رد عمل میں ایران کیا کر سکتا ہے اور آیا امریکی مفادات کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے؟ | اگر امریکا سن 2015 میں طے پانے والی ڈیل سے علیحدہ ہوتا ہے تو اس سے یہ ڈیل اپنی موت آپ مر جائے گی۔ اس ڈیل پر ایران کے ساتھ چین، فرانس، جرمنی، روس، برطانیہ اور امریکا نے دستخط کیے تھے۔ یورپی یونین بھی جوہری ڈیل کے طے پانے کے عمل میں شریک تھی۔ ماہرین کے مطابق ڈیل کے ختم ہونے کی صورت میں مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ان نقصانات کا مختصر احوال یہ ہو سکتا ہے: سن 2006 میں لبنان کی انتہا پسند عسکری تنظیم حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ چونتیس روزہ جنگ کر چکی ہے۔ ایران کھل کر اب حزب اللہ کی حمایت و امداد جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایرانی ڈیل کی ناکامی سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بھی شدید کشیدگی بڑھ سکتی ہے اور یہ کشیدگی ایک اور جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ عرب دنیا کے غریب ترین ملک یمن میں بھی ایران کی موجودگی حوثی ملیشیا کی صورت میں ہے۔ اسی ملک میں جہادی دہشت گرد تنظیمیں القاعدہ اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ بھی سرگرم ہیں۔ ایران نواز حوثی ملیشیا سعودی عرب پر بیلسٹک میزائل پھینکنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور ان کو سعودی ایئر ڈیفنس نظام فضا میں تباہ بھی کر رہا ہے لیکن ڈیل کی ناکامی کے بعد امریکی اتحادی سعودی عرب کے ساتھ ایران کا رویہ جارحانہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جوہری ڈیل کے ختم ہونے پر ایران جوہری پروگرام پر عمل درآمد دوبارہ شروع کر سکتا ہے اور اس باعث اسرائیل کی تشویش بھی بڑھ جائے گی۔ یہ صورت حال مشرق وسطیٰ کے مجموعی استحکام کے لیے شدید خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔ |
/ur/نیوزی-لینڈ-کے-محصور-کان-کن-ناامیدی-کےحصار-میں/a-6255859 | پائیک دریا کول مائن کے اندر انتیس کان کنوں کی زندگیوں پر تاریک بادل منڈلانے لگے ہیں۔ کان کے اندر زہریلی گیس کی سطح میں تغیر و تبدل امدادی کارروائیوں کی راہ میں حائل ہے۔ حکام بھی اب پریشانی کا اظہار کرنے لگے ہیں۔ | نیوزی لینڈ کی کان میں پھنسے ہوئےکان کنوں کے لئے امدادی عمل بدستور معطل ہے۔ کان کے اندر زہریلی گیس کی سطح میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے امدای ٹیم حکام کے گرین سگنل کی منتظر ہے۔ تازہ صورت حال کے تناظر میں حکام نے اس خطرے کا اظہار کرنا شروع کردیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ نیوزی لینڈ کو کوئلے کی کان کے اندر انسانی جانوں کے ضیاع کا سامنا کرنا پڑے۔ پائیک دریا کول مائن میں دھماکہ جمعہ کے روز ہوا تھا۔ گرتے ہوئے ملبے نے واپسی کا راستہ بند کردیا تھا، جس کے نتیجے میں کان کن پھنس گئے۔ جو پانچ لوگ پیچھے تھے وہ باہر آنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ پہلی بار کان کے منتظمین نے پھنسے ہوئے کان کنوں کی ہلاکت کا اشارہ دے دیا ہے۔ دوسری جانب ماہرین انتظامیہ کو مشور دے رہے ہیں کہ کسی طرح زہریلی گیسوں کو جلا دیا جائے۔ اس عمل میں جو خطرہ موجود ہے اس باعث انتظامیہ اس پر عمل پیرا ہونے سے گریز کر رہی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ امدادی عمل کا آغاز کرنے سے ہی اصل معلومات تک پہنچا جا سکے گا۔ مقامی میئر ٹونی کاک شُورن نے بھی کان کنوں کو بچانے کی کوششوں میں تاخیر سے تھک جانے کا عندیہ دیا ہے۔ |
/ur/دینا-واڈیہ-کی-وفات-سوشل-میڈیا-صارفین-کے-تاثرات/a-41222778 | دینا واڈیہ کے انتقال پر پاکستان اور بھارت میں کئی اہم شخصیات کی جانب سے افسوس اور دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کچھ مبصرین کی رائے میں واڈیہ کے انتقال سے تاریخ کا ایک اہم باب بند ہو گیا ہے۔ | پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی بیٹی دینا واڈیہ جمعرات کےد ن 98 سال کی عمر میں نیویارک میں انتقال کر گئی ہیں۔ واڈیہ محمد علی جناح اور ان کی اہلیہ رتن بائی کی اکلوتی اولاد تھیں۔ قیام پاکستان کے بعد محمد علی جناح پاکستان منتقل ہو گئے تھے۔ ان کی بیٹی نے ایک اہم پارسی خاندان سے تعلق رکھنے والے تاجر سے شادی کر لی تھی اور بھارت رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سن 1948 میں بانی پاکستان کے انتقال کے موقع پر ان کی بیٹی اپنے والد کی تدفین پر پاکستان آئی تھیں۔ دینا واڈیہ 15 اگست 1919 کو پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے آخری مرتبہ سن 2004 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے کے دوران وہ کراچی میں ’مزار قائد‘ بھی گئی تھیں۔ اور میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے اس موقع پر وزٹرز بک میں لکھا تھا کہ وہ دعا گو ہیں کہ ان کے والد کا پاکستان کے لیے دیکھا گیا خواب پورا ہو۔ ان کے انتقال کی خبر کے بعد پاکستان میں ٹوئٹر پر دینا واڈیہ کا نام ٹرینڈ کر رہا ہے۔ پاکستانی صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان کی دیگر اہم اور سماجی شخصیات نے بھی دینا واڈیہ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔ پاکستان اور بھارت کی سرحد 2897 کلو میٹر طویل ہے۔ اس کے کئی حصے اب بھی متنازعہ ہیں۔ 1947 میں سرحدوں کا تعاین مذہب کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ ہندو اکثریتی علاقوں کو بھارت اور مسلمان اکثریتی علاقوں کو پاکستان میں شامل کیا گیا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے قیام کو ستر برس ہو گئے ہیں۔ پاکستان، مغربی اور مشرقی پاکستان دو حصوں پر مشتمل تھا۔ تاریخ دانوں کے مطابق مشرقی پاکستان نے بھارت کی مدد سے سن 1971 میں ایک الگ ریاست قائم کر لی۔ اب بنگلہ دیش ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے۔ |
/ur/بنگلہ-ديش-ميں-مذہبی-تشدد-ميں-اضافہ-مزيد-دو-ہندو-ہلاک/a-59527257 | بنگلہ ديش ميں اسی ہفتے شروع ہوئے مذہبی تشدد ميں تاحال چھ ہندو قتل کيے جا چکے ہیں۔ ایک ویڈیو میں بظاہر مسلمانوں کی مقدس کتاب ہندوؤں کے ايک دیوتا کی مورتی کے گھٹنے پر رکھی نظر آئی اور یوں مذہبی تشدد کی لہر شروع ہو گئی۔ | بدھ کے دن سے جاری اس بد امنی ميں اب تک بنگلہ ديش ميں چھ ہندوؤں کو قتل کيا جا چکا ہے۔ يہ پرتشدد واقعات اسی ہفتے بدھ کو درگا پوجا کے دوران ايک ایسی ويڈيو وائرل ہو جانے کے بعد شروع ہوئے، جس ميں بظاہر مسلمانوں کی مقدس کتاب کو ہندوؤں کے ايک دیوتا کی مورتی کے گھٹنے پر رکھا ديکھا جا سکتا تھا۔ اس واقعے کی بعد بدھ کی رات حاجی گنج ميں پانچ سو افراد نے ايک مندر پر حملہ کر ديا تھا۔ اس فساد ميں چار ہندو مارے گئے تھے۔ بنگلہ دیش میں اس بدامنی کے دوران اب تک مجموعی طور پر تقريباً اسّی مندروں پر حملے کيے گئے، جن ميں ڈيڑھ سو سے زائد ہندو زخمی ہو چکے ہيں۔ بنگلہ ديش کی کل آبادی 169 ملين ہے۔ اس ميں ہندوؤں کا تناسب دس فيصد بنتا ہے۔ وزير اعظم شيخ حسينہ نے جمعرات کو ملکی ہندو برادری کے نمائندوں سے ملاقات بھی کی تھی اور بدامنی کے ذمے دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی يقين دہانی بھی کرائی تھی۔ |
/ur/آسٹریا-کے-وزیر-ہیڈ-اسکارف-پر-پابندی-کے-لیے-کوشاں/a-37045439 | آسٹریا کے وزیر برائے خارجہ امور اور انضمام سیباستیان کُرس نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں سرکاری ملازمین بہ شمول اساتذہ کے لیے ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی کی کوشش کر رہے ہیں۔ | جمعے کے روز کُرس نے بتایا کہ اس سلسلے میں وہ ایک مسودہ قانون پر کام کر رہے ہیں، جسے پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت تمام سرکاری ملازمین خصوصاﹰ مسلم اساتذہ کو ہیڈ اسکارف پہننے سے روکا جائے گا۔ آسٹریا میں کرسچیئن کنزویٹیو پارٹی او وی پی سے تعلق رکھنے والے وزیر کرُس نے کہا کہ وہ اتحادی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی ایک جونیئر وزیر مُونا ڈُزدر کے ساتھ مل کر ایک مسودہ قانون مرتب کر رہے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ مُونا دُزدر خود بھی مسلمان ہیں اور ایک عرب خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ اگر آسٹریا کی پارلیمان یہ قانون منظور کر لیتی ہے، تو آسٹریا کا یہ قانون فرانس سے بھی زیادہ سخت ہو گا۔ فرانس میں برقعے پر پابندی عائد ہے۔ جرمنی میں بھی سن 2015ء میں اعلیٰ ترین آئینی عدالت نے قانون سازوں سے کہا تھا کہ وہ ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی سے اجتناب برتیں۔ جمعے کے روز ایک ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کُرس نے کہا، ’’کیوں کہ اسکولوں میں بچے اپنے اساتذہ کو رول ماڈل کی صورت میں دیکھتے ہیں اور متاثر ہوتے ہیں۔ آسٹریا میں مذہبی آزادی ہے مگر وہ ایک سیکولر ریاست بھی ہے۔‘‘ یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس مارچ میں یورپی عدالت برائے انصاف ECJ نے اپنے ایک فیصلے میں تجارتی اداروں اور کمپنیوں کو اجازت دی تھی کہ وہ اپنے ملازمین پر ہیڈاسکارف پہننے پر پابندی عائد کر سکتے ہیں، تاہم عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایسی پابندی ’عمومی‘ ہونا چاہیے، جس کا دائرہ تمام مذہبی علامات تک وسیع ہو۔ |
/ur/ایران-میں-امریکی-سفارت-خانے-پرحملے-کے-29-سال/a-3764268 | انتیس سال قبل آج ہی کے دن تہران کی سڑکوں پر بپھرا ہوا ہجوم نعرے لگا رہا تھا۔ ً مرگ بر امریکہ ً ۔ صبح نوجوانوں کا ایک گروپ امریکی سفارت خانے کے احا طے میں داخل ہو گیا، اور 66 امریکی شہریوں کو یرغمال بنا لیا۔ | ایرانی دارالحکومت میں واقع امریکی سفارت خانے پر آج سے ٹھیک انتیس سال پہلے حملہ کیا گیا تھا اور ساٹھ امریکی شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ برسوں گزر جانے کے ایران کے اسٹیٹ سیکریٹری Sadegh Tabatabae نے بعد ازاں بتایا:’’یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہا کہ امریکی سفارت خانے کے لوگ انقلاب ایران کے بعد ملک میں ہونے والی بہت سی گڑ بڑ میں نہ صرف درپردہ شریک رہے بلکہ اس کے منصوبے بھی بناتے رہے۔ ہم بجا طور پر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ سفارتی مرکز نہ تھا بلکہ جاسوسی کا ایک مرکز تھا ۔‘‘ آیت اللہ خمینی نے اس معا ملے کے حق میں کہا اور نہ ہی اس کے کچھ خلاف ۔ وہ جانتے تھے کہ ہر یرغمالی دن کے ساتھ ساتھ نہ صرف ان کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ واشنگٹن پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ یرغمالیوں کو رہا کرانے کے مذاکرات ناکام رہے۔ امریکی صدر جمی کارٹر کو ایک ہی حل سوجھا۔ انہوں نے 24.4.1980 کو ایک فوجی مشن کے تحت یرغمالیوں کو رہا کرانے کی کوشش کی۔ لیکن یہ مشن بری طرح سے ناکام ہو گیا۔ دو امریکی ہیلی کاپٹر آپس میں ٹکرا گئے جس سے 8 فوجی ہلاک ہو گئے۔ 2003 کے اوائل میں جب پتہ چلا کہ ایران نئے ایٹمی ری ایکٹر نصب کر رہا ہے جہاں ایٹمی ہتھیار بھی تیار کئے جا سکیں گے توامریکہ نے سخت تشویش کا اظہارکیا۔ اور ایران پر دباؤ ڈالنا شروع کیا کہ وہ اپنا ایٹمی پروگرام روک دے۔ دوسری طرف ایران کا کہنا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے۔ یہ کھینچا تانی ابھی تک جاری ہے۔ |
/ur/ایرانی-میزائل-تجربات-اور-عالمی-ردعمل/a-4738611 | ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پریکم اکتوبر سے عالمی طاقتیں ایران سے مذاکرات کا عمل شروع کرنے والی ہیں۔ ایسے میں ایران کے میزائل تجربات سے تشویش کی لہر پیدا ہو گئی ہے۔ | عالمی برادری کی جانب سے ایرانی میزائل تجربات کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ ایران نے پیر کے روز دور مار میزائلوں کے تجربات کئے۔ اتوار کو بھی کم فاصلے تک مار کرنے والے دو میزائل ٹیسٹ کئے گئے۔ جرمن وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ان میزائل تجربات سے تہران اورعالمی برادری کے درمیان بداعتمادی پیدا ہو گی۔ برطانیہ کے جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ان اقدامات سے عالمی برادری کی توجہ اس کے متنازعہ ایٹمی پروگرام سے ہرگز نہیں ہٹے گی۔ روسی وزیرخارجہ Sergei Lavrov نے ان ایرانی تجربات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اس معاملے میں مصلحت سے کام لینا چاہئے۔ روسی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ یہ وقت ایسا نہیں جب جذبات سے کام لیا جائے بلکہ صبروتحمل سے کام لیتے ہوئے تہران کے ساتھ بامقصد مذاکرات شروع ہونے چاہئیں۔ واضح رہے کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی کے ایک اور مرکز کی موجودگی کے انکشاف پرعالمی سطح پرشدید ردعمل ظاہر کیا گیا تھا۔ یہ میزائل تجربات ایک ایسے موقع پر کئے گئے ہیں جب یکم اکتوبر کو سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک پلس جرمنی، ایرانی حکام سے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بات چیت کرنے والے ہیں۔ |
/ur/یورپی-یونین-کے-ساتھ-آزادانہ-تجارت-کا-معاہدہ-بھارتی-معیشت-کے-لیے-خطرہ/a-15607052 | رواں ہفتے جنیوا میں عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کا وزارتی اجلاس شروع ہوا ہے۔ ادھر بھارتی غیر سرکاری تنظیموں نے بھارت اور یورپی یونین کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ | غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق اگر دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ کامیابی سے طے پا جاتا ہے تو یہ عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے مترادف ہو گا۔ ان کی تحقیقات کے مطابق اس مجوزہ معاہدے سے بھارت کی آبادی کے ایک بڑے حصے کی خوراک کی ضروریات متاثر ہو سکتی ہیں جبکہ ڈیری اور پولٹری کے شعبے پر انحصار کرنے والے افراد بری طرح متاثر ہوں گے۔ بھارت اور یورپی یونین کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے کے خلاف احتجاج معروف بین الاقوامی سماجی ادارے تھرڈ ورلڈ تنظیم کے سینئر مبصر رانجھا سین گپتا نے خبر رساں ادارے آئی پی ایس کو بتایا کہ یورپی یونین بھارت پر زور دے رہی ہے کہ زرعی اور صنعتی مصنوعات سمیت دیگر کم از کم 92 فیصد برآمدات پر ٹیرف ختم کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی 60 فیصد بین الاقوامی تجارت یورپی یونین کے ساتھ ہوتی ہے اور اگر اس پر عملدر آمد کیا گیا تو اس سے اب تک محفوظ ترین تصور کیا جانے والا زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہو گا۔ سین گپتا کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح ڈیری اور پولٹری کے شعبوں سے بھی بڑی تعداد میں چھوٹے کاشتکاروں کا روزگار وابستہ ہے۔ بھارت کے مقامی اسٹورز کسی بھی اعتبار سے عالمی بڑے اسٹورز کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ عالمی شہرت کے حامل ادارے کورفو نے بھارت میں سرمایہ کاری کی اجازت ملنے کے بعد اٹھارہ لاکھ افراد کو روزگار کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے تاہم غیر سرکاری اداروں کی تحقیق کے مطابق ایف ٹی اے کے اثرات کے مقابلے میں یہ اعداد و شمار غیر حقیقی لگتے ہیں۔ |
/ur/بلدیہ-فیکٹری-کے-عدالتی-فیصلے-میں-فائر-پروٹیکشن-کی-ناکامی-کو-نظر-انداز-کیا-گیا/a-55053823 | آئینی و انسانی حقوق کے یورپی ادارے ECCHR کے مطابق علی انٹرپرائزز فیکٹری میں آگ لگنے کے بعد دو ملزمان کو سزائے موت دینے کا عدالتی فیصلہ فیکٹری میں آگ سے بچنے کے ناکافی اقدامات کے اہم حقائق کو نظر انداز کرتا ہے۔ | جرمن دارالحکومت برلن میں واقع یورپی مرکز برائے آئینی و انسانی حقوق (ای سی سی ایچ آر) کے مطابق پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ بلدیہ فیکٹری میں آگ سے بچنے کے ناکافی حفاظتی اقدامات کو نظر انداز کر رہا ہے۔ ای سی سی ایچ آر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سزائے موت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ''پاکستان میں سزائے موت کے بہت سارے فیصلے غیر قانونی ہوتے ہیں جن کو بعد میں اعلیٰ عدالتیں تبدیل کردیتی ہیں، اس کیس میں بھی اس بات کا قوی امکان ہے۔‘‘ آئینی و انسانی حقوق کے یورپی مرکز میں بزنس اور ہیومن رائٹز پروگرام کی سربراہ مریام زاگ ماس نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد ایسی صورتحال پیدا نہ ہوجائے کہ آگ سے بچنے کے ناقص انتظامات کے لیے کسی کو جواب نہ دینا پڑے۔ ماس کے بقول، ''آگ جان بوجھ کر لگانے کی صورت میں بھی حفاظتی اقدامات لازمی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ الارم سسٹم کی عدم موجودگی، کھڑکیوں اور روشن دانوں پر لوہے کی گرل نصب ہونے کی وجہ سے ہنگامی حالت میں فیکٹری سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ |
/ur/مشرق-وسطٰی-میں-قيام-امن-کيری-کی-تازہ-سفارتی-کوششيں/a-18126585 | امریکی وزیرخارجہ جان کیری آئندہ پیر کو اٹلی میں اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے، جب فلسطینی و اسرائیلی تنازعے کے حل کے لیے اقوام متحدہ میں کئی طرح کی تجاویز زیر بحث ہیں۔ | خبر رساں اداروں کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خفیہ طور پر یہ بات چیت جاری ہے کہ اس سلسلے میں ایک قرارداد منظور کر لی جائے، جس کے ذریعے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان موجود اس دیرینہ تنازعے کے دو ریاستی حل کی جانب بڑھا جا سکے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس سلسلے میں اردن سلامتی کونسل میں عرب ممالک کی نمائندگی کر رہا ہے۔ دوسری جانب فرانس کی جانب سے ایک اور تجویز کی حمایت کے اشارے مل رہے ہیں۔ جمعے کے روز جان کیری نے اس سلسلے میں اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کی، جب کہ وہ جمعرات کو فرانسیسی وزیرخارجہ لوراں فابیوس سے بھی ملے۔ فابیوس سے ان کی ملاقات لیما میں جاری اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پر ہوئی۔ واضح رہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے میں کشیدگی میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ مسلمانوں اور یہودیوں کے مشترکہ مذہبی مقام کے حوالے سے فریقین کے درمیان پائی جانے والی بد اعتمادی ہے۔ اس تناظر میں اسرائیل میں متعدد مقامات پر متعدد دہشت گردانہ حملے بھی ہوئے، جن میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی حکام الزام عائد کرتے ہیں کہ فلسطینی رہنما اشتعال انگیزی کو ہوا دے کر لوگوں کو ایسے حملوں کے لیے اکسا رہے ہیں، جب کہ فلسطینی رہنماؤں کا اصرار ہے کہ اسرائیل بیت المقدس میں یہودیوں کو عبادت کی اجازت دے کر اس پر مکمل قبضے کی کوششوں میں ہے۔ |
/ur/فرانس-بار-بار-دہشت-گردوں-کے-نشانے-پر-آغاز-پچيس-برس-قبل-ہوا-تھا/a-54316510 | پچیس سال قبل فرانس ايک بڑے دہشت گردانہ حملے سے لرز اٹھا تھا۔ مسلم انتہا پسندوں کے اس حملے نے جہاں ايک طرف فرانسيسی سماج ميں تفريق پر سے پردہ اٹھايا وہيں دہشت گردوں کی ايک نئی نسل کو بھی جنم ديا۔ | ایک چوتھائی صدی قبل فرانسیسی دارالحکومت پیرس کا وسطی حصہ شام ساڑھے پانچ بجے ایک زور دار دھماکے سے لرز اٹھا تھا۔ اس دھماکے سے آٹھ افراد ہلاک اور قريب ایک سو زخمی ہو گئے تھے۔ يہ دھماکا ساں مشیل نوٹرے ڈیم میٹرو اسٹیشن پر ہوا تھا۔ دھماکے کے مقام تک فوری طور پر پہنچنے والے وزیر اعظم آلاں ژوپے اور صدر ژاک شیراک اس بات سے بے خبر تھے کہ پچیس جولائی سن 1995 کو ہونے والا یہ دھماکا، سارے ملک میں وقفے وقفے سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی شروعات تھی۔ ابتدائی تفتيش سے پتا چلا کہ دھماکوں میں الجزائر سے مہاجرت کرنے والے مسلمان خاندانوں کی نئی نسل کے کچھ ايسے نوجوان ملوث ہیں، جن کا تعلق 'آرمڈ اسلامک گروپ ‘ (GIA) نامی ايک شدت پسند گروہ سے تھا۔ ان دھماکوں نے شمالی افریقی ملک الجزائر میں مسلمان انتہا پسندوں اور فوج کے درمیان جاری مسلح تحریک کو ايک طرح سے فرانس میں لا کھڑا کیا، جو اس ملک کا سابقہ حکمران بھی تھا۔ تفتیشی عمل میں فرانسیسی حکومت نے سلامتی کے تمام ادروں کو متحرک کیا۔ اس دوران کئی اقدامات اٹھائے گئے جن میں بڑے فرانسیسی شہروں کے اُن مضافاتی علاقوں کی نگرانی بھی تھی جہاں مسلمان تارکین وطن کثرت سے آباد تھے۔ اسی دوران سکیورٹی اہلکار پچیس جولائی کے حملوں میں ملوث افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ يہ سبھی الجزائر میں پیدا ہونے والے وہ نوجوان تھے، جن کو ان کے والدین ہجرت اختیار کرتے وقت ساتھ فرانس لے آئے تھے۔ |
/ur/ڈوئچے-ٹیلیکوم-نیا-ریکارڈ-اسی-ارب-میں-سے-چار-ارب-یورو-منافع/a-52431461 | جرمنی اور یورپ کی سب سے بڑی ٹیلیکمیونیکیشن کمپنی ڈوئچے ٹیلیکوم کے لیے گزشتہ برس اس کی تاریخ کا کامیاب ترین کاروباری سال ثابت ہوا۔ اسے اسّی بلین یورو سے زائد کی آمدنی ہوئی، جس میں سے خالص منافع تقریباﹰ چار بلین یورو رہا۔ | ڈوئچے ٹیلیکوم کے مطابق سال 2019ء اس کے لیے اس کی تاریخ کا کامیاب ترین کاروباری سال زیادہ تر اس وجہ سے ثابت ہوا کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکا میں اس کے نئے صارفین کی تعداد میں مسلسل کئی برسوں سے سالانہ 50 لاکھ سے زائد کا اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ادارے کی طرف سے، جس کے صدر دفاتر جرمن شہر بون میں ہیں، بدھ 19 فروری کے روز بتایا گیا کہ سال 2019ء میں چھ فیصد اضافے کے ساتھ یہ کمپنی اپنی مجموعی سالانہ آمدنی کا ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے میں کامیاب رہی۔ پچھلے برس اسے کُل 80.5 بلین یورو کی آمدنی ہوئی اور اس میں سے منافع کی مالیت 3.9 بلین رہی، جو اس سے ایک برس پہلے کے مقابلے میں 80 فیصد زیادہ تھی۔ ڈوئچے ٹیلیکوم کے سربراہ ٹیموتھیئس ہوئٹگس نے بتایا، ''اپنی کاروباری کامیابی کے لحاظ سے اس تاریخ ساز مالی سال کے باعث ہم نے اس شعبے میں پورے یورپ میں اپنی پہلی پوزیشن مزید بہتر بنا لی ہے۔‘‘ اہم بات یہ ہے کہ اس کمپنی کے لیے جرمنی اور امریکا دو سب سے بڑی کاروباری منڈیاں ہیں۔ ہوئٹگس نے بتایا کہ گزشتہ برس جرمن ٹیلی مواصلاتی منڈی میں اس ادارے کی آمدنی تقریباﹰ ایک فیصد اضافے کے ساتھ بڑھ کر 22 بلین یورو ہو گئی۔ گزشتہ برس اس جرمن کمپنی کو سب سے زیادہ کاروباری کامیابی امریکا میں ملی، جہاں سے اس کی سالانہ آمدنی تقریباﹰ نو فیصد اضافے کے باعث 40 بلین یورو کے قریب تک پہنچ گئی۔ ڈوئچے ٹیلیکوم کی امریکا میں کاروبار کرنے والی ذیلی کمپنی ٹی موبائل یو ایس کہلاتی ہے۔ |
/ur/افغانستان-میں-جرمن-فوجی-مشن-میں-توسیع-ممکن/a-56559429 | افغانستان سے جرمن فوجیوں کا انخلا مارچ تک ہونا طے ہے تاہم اب اس میں توسیع ممکن ہے کیونکہ اس جنگ زدہ ملک میں قیام امن کی کوششوں کا سلسلہ توقعات کے برعکس مسائل کا شکار ہے۔ | جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو مشن کے تحت تعینات جرمن فوجیوں کو فی الحال واپس نہیں بلانا چاہیے۔ جرمن میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا ، ''مارچ کے آخر تک افغانستان میں امن کا قیام ممکن نہیں ہو سکتا۔‘‘ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ امریکا میں جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد اب ممکن ہو گیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کی خاطر ایک نیا مشترکہ طریقہ اختیار کیا جائے۔ محمد محقق نے بھی اسّی کی دہائی میں مجاہدین کے ساتھ مل کر سوویت فورسز کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا۔ سن 1989 میں افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد انہیں شمالی افغانستان میں حزب اسلامی وحدت پارٹی کا سربراہ مقرر کر دیا گیا۔ ہزارہ نسل سے تعلق رکھنے والے محقق اس وقت بھی ملکی پارلیمان کے رکن ہیں۔ وہ ماضی میں ملک کے نائب صدر بھی منتخب کیے گئے تھے۔ سیاف ایک مذہبی رہنما تھے، جنہوں نے افغان جنگ میں مجاہدین کا ساتھ دیا۔ اس لڑائی میں وہ اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھیوں میں شامل ہو گئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ سیاف نے پہلی مرتبہ بن لادن کو افغانستان آنے کی دعوت دی تھی۔ افغان جنگ کے بعد بھی سیاف نے اپنے عسکری تربیتی کیمپ قائم رکھے۔ انہی کے نام سے فلپائن میں ’ابو سیاف‘ نامی گروہ فعال ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے انہیں اپنی حکومت میں شامل کر لیا تھا۔ |
/ur/بنڈس-لیگا-بائرن-میونخ-کا-لیورکوزن-سے-میچ-ڈرا/a-6252331 | جرمنی کی قومی فٹ بال لیگ بنڈس لیگا کے 13ویں میچ ڈے میں ہفتے کے روز کھیلے جانے والے ایک میچ میں دفاعی چیمپیئن بائرن میونخ اور لیورکوزن کے درمیان کھیلا جانے والا میچ ایک ایک گول سے برابر رہا۔ | بائرن میونخ کے سٹار فٹ بالر باستیان شوائن شٹائیگر نے میچ کے بعد اپنے ایک بیان میں اعتراف کیا کہ بنڈس لیگا میں اگر ان کی ٹیم لیگ کی ٹاپ ٹیم ڈورٹمنڈ کے ساتھ پوائنٹس کا فرق کم کرنا چاہتی ہے، تو اسے شدید محنت کرنا ہو گی۔ شوائن شٹائیگر نے کہا کہ ان کی ٹیم نے میچ میں اپنی بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ لیگ چارٹ پر سرفہرست ٹیم ڈورٹمنڈ کے ساتھ بائرن میونخ کا پوائنٹس کا فرق اب 14 تک پہنچ چکا ہے۔ اس میچ میں بائرن میونخ کی طرف سے کھیل کے پہلے ہاف میں ماریو گومیس نے گول کر کے اپنی ٹیم کو برتری دلائی، جسے چلی سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی مِڈ فیلڈر Arturo Vidal نے برابرکر دیا۔ اس کے بعد بائرن میونخ کی ٹیم کھیل کو اپنی گرفت میں کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود کامیاب نہ ہو سکی اور میچ برابری کی بنیاد پر ختم ہو گیا۔ لیگ میں مائنز کی ٹیم نے ہفتے کے روز کھیلے گئے ایک میچ میں اپنے مدمقابل میونشن گلاڈباخ کو تین دو سے شکست دے کر ایک مرتبہ پھر لیگ میں دوسری پوزیشن حاصل کر لی ہے۔ ہفتے کے روز کھیلے گئے دیگر میچوں میں کائزرزلاؤٹرن نے نیومبرگ کو تین ایک سے شکست دی۔ فرنیکفرٹ کو ہوفن ہائم کے مقابلے میں چار صفر کے واضح فرق سے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ ہینوور اور نے ہیمبرگ کو تین دو سے ہرایا۔ لیگ کی سرفہرست ٹیم ڈورٹمنڈ نے فرائی برگ کے خلاف ایک کے مقابلے میں دو گول سے فتح حاصل کی جبکہ شالکے نے بریمن کو چار صفر سے ہرا دیا۔ |
/ur/قطر-میں-انسدادِ-دہشت-گردی-کے-قوانین-تبدیل/a-39800677 | قطر میں انسدادِ دہشت گردی سے متعلق قوانین تبدیل کر دیے گئے ہیں۔ قطری امیر کی جانب سے یہ اقدام ہم سایہ ممالک کی جانب سے اس الزام کے بعد کیا گیا ہے، جس میں کہا جا رہا تھا کہ قطر دہشت گردی کی معاونت کر رہا ہے۔ | سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے ساتھ پیدا ہونے والے تنازعے کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ قطری امیر نے قوم سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے کہا کہ ان کا ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے عزم پر قائم ہے۔ ان کے بقول قطر انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات اپنے ہم سایہ ممالک کو خوش کرنے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے کرتا ہے کیوں کہ وہ اس پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ کویت، ترکی اور امریکا کی جانب سے تنازعے کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ الثانی نے اپنے خطاب میں ایک مرتبہ پھر کہا کہ تنازعات کے حل کے لیے بات چیت ہی سودمند راستہ ہے۔ ’’وقت آ گیا ہے کہ ہم حکومتوں کے مابین سیاسی اختلافات سے عوام کو دور رکھیں۔‘‘ اس سے قبل قطر کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ہاں انسدادِ دہشت گردی کے قوانین میں ترامیم کر رہا ہے۔ خلیجی تنازعے میں اس معاملے کو انتہائی اہمیت حاصل رہی ہے۔ قطری خبر رساں ادارے کے مطابق ملکی امیر کی جانب سے دہشت گردی اور اس کی مالی معاونت سے متعلق نئے قوانین متعارف کروائے گئے ہیں۔ قطر نے دہشت گردی سے متعلق ملکی فہرست کے اجراء کا اعلان بھی کیا ہے، جس میں دہشت گردی میں ملوث افراد اور تنظمیوں کو شامل کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جون کی پانچ تاریخ کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردی کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے ساتھ تمام تر سفارتی اور سفری تعلقات منتقطع کر دیے تھے جب کہ عملی طور پر اس جزیرہ نما ملک کی ناکہ بندی کر دی گئی تھی۔ |
/ur/ابوغریب-جیل-سے-تقریباﹰ-پانچ-سو-قیدی-فرار/a-16967960 | عسکریت پسندوں نے بدنام زمانہ ابوغریب سمیت عراق کی دو جیلوں کو مارٹر بموں اور گولیوں سے نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں چالیس افراد ہلاک جبکہ پانچ سو قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ | عراق کی پارلیمانی سکیورٹی اور دفاعی کمیٹی کے ایک رکن حکیم الزمیلی کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ابوغریب جیل سے تقریباﹰ پانچ سو قیدی فرار ہو گئے ہیں۔‘‘ اس رکن کا مزید کہنا تھا کہ فرار ہونے والے قیدی ’’دہشت گرد‘‘ تھے اور یہ کہ تاجی جیل سے کوئی بھی قیدی فرار نہیں ہوا۔ تاہم اس رکن پارلیمان اور اسی دفاعی کمیٹی کے ممبر سہوان طحٰہ نے اپنے ایک آن لائن بیان میں کہا ہے کہ دونوں جیلوں سے پانچ سو تا ایک ہزار قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ کتنے حملہ آور عسکریت پسند زخمی یا ہلاک ہوئے ہیں یا پھر پکڑے گئے ہیں۔ جیلوں پر یہ حملہ القاعدہ کے عراق میں سرگرم گروپ کے اُس اعلان کے ایک سال بعد کیا گیا ہے، جس میں عراقی نظام انصاف کو نشانہ بنانے کا کہا گیا تھا۔ گزشتہ برس جاری ہونے والے آڈیو پیغام میں کہا گیا تھا، ’’پہلی ترجیح ہر جگہ مسلمان قیدیوں کی رہائی ہے۔ ججوں اور تفتیس کاروں اور ان کے محافظوں کا پیچھا کرتے ہوئے انہیں ختم کر دیا جائے گا۔‘‘ دوسری جانب عراق کے شمال میں بھی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ موصل میں ایک خود کش حملہ آور نے آرمی کی گاڑی کو نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک جبکہ دیگر سولہ زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح کرکوک میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک صوبائی کونسلر اور اس صوبے کی سلامتی سے متعلق کمیٹی کے نائب سربراہ مارے گئے ہیں۔ |
/ur/بارش-نے-لاہور-پر-ہونے-والا-سموگ-حملہ-پسپا-کر-دیا/a-51151191 | بارش اور ہوا کے رخ میں تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور پر ہونے والا سموگ کا تازہ حملہ پسپا ہو گیا، لیکن عوامی حلقوں میں سموگ کے مسئلے کے مستقل حل کی تلاش کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ | تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور کو مسلسل پانچویں سال بھی سموگ کے شدید مسئلے کا سامنا ہے۔ گزشتہ رات فضا میں آلودگی میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد حکومت کی طرف سے ہائی الرٹ کا اعلان کرتے ہوئے شہر کے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں کو بند کر دیا گیا تھا۔ پنجاب میں ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کے ترجمان نسیم الرحمن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس سموگ کی وجہ سرحد پار انڈیا میں کسانوں کی جانب سے دھان کی فصل کی باقیات کا نذرِ آتش کیا جانا ہے۔ ان کے مطابق، ''ہوا کا رخ پاکستان کی طرف ہونے سے پاکستانی حدود میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، تاہم اب ہوا کا رخ بدلنے اور بارش ہو جانے کی وجہ سے صورت حال بہت بہتر ہو گئی ہے۔‘‘ ایک بڑے انگریزی اخبار کے کے لیے سالہا سال سے ماحولیات کے امور رپورٹ کرنے والے صحافی علی رضا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ ہوا کے رخ کی تبدیلی کی وجہ سے بھارت کی طرف سے آنے والی آلودگی ہی سموگ کے تازہ حملے کا باعث بنی اور اب موسم بہتر ہونے سے فضا بھی بہتر ہو گئی ہے لیکن ان کے بقول یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ ماحولیات کے حوالے سے ہمارے ہاں سب اچھا نہیں ہے۔ |
/ur/یورپی-سائنسدانوں-نے-مطُلِق-صفر-کے-قریب-ترین-درجہ-حرارت-حاصل-کر-لیا/a-18017005 | ایک اطالوی تجربہ گاہ میں سائنسدانوں نے تانبے کے ایک مکعب میٹر کے ایک سیلنڈر کو مطلق صفر یا ’ایبسولوٹ زیرو‘ درجہ حرارت کے قریب ترین ٹھنڈا کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ | INFN کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ٹھنڈا کیا گیا تانبے کا ٹکڑا، 15 دنوں تک کائنات کا یہ سرد ترین مکعب میٹر تھا‘‘۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’یہ اس سائز کے کسی جسم کو مطلق صفر کے قریب ترین درجہ حرارت تک ٹھنڈا کرنے کے حوالے سے اولین تجربہ ہے۔‘‘ ایک کیوبک میٹر یا 35 کیوبک فٹ حجم کے اس تانبے کا وزن 400 کلوگرام تھا۔ اس ٹکڑے کو منفی 273.144 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی۔ فارن ہائیٹ اسکیل پر یہ درجہ حرارت منفی 459.66 ڈگری بنتا ہے۔ ایبسولُوٹ زیرو یا ’مطلق صفر‘ درجہ حرارت کو کائنات کا کم ترین درجہ حرارت مانا جاتا ہے۔ سینٹی گریڈز میں یہ درجہ حرارت منفی 273.15 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جسے کیلوِن اسکیل پر صفر درجہ مانا جاتا ہے۔ کیلون اسکیل کو 19 ویں صدی کے ایک انجینیئر اور ماہر طبیعات ولیم تھامسن فرسٹ بیرن کیلون کی وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے جنہوں نے پہلی بار اس درجہ حرارت کی درست قدر معلوم کی تھی۔ ان کا تعلق آئر لینڈ سے تھا۔ INFN کے بیان کے مطابق، ’’تانبے کے اس مکعب کو ایک کنٹینر میں رکھا گیا جسے کرایوسٹیٹ cryostat کہا جاتا ہے۔ یہ کنٹینر دنیا بھر اپنی نوعیت کا واحد کنٹینر ہے جو نہ صرف اپنے سائز بلکہ انتہائی درجہ حرارت اور ٹھنڈا کرنے کی صلاحیت بلکہ ریڈیو ایکٹیویٹی کے بہت کم درجے کے باعث منفرد حیثیت رکھتا ہے۔‘‘ |
/ur/نیل-آرمسٹرانگ-کی-رحلت/a-16194084 | چاند پر پہلا قدم رکھنے والے عظیم امریکی خلا نورد نیل آرمسٹرانگ 82 برس کی عمر میں رحلت کر گئے ہیں۔ وہ رواں مہینے کے دوران عارضہ قلب کی پیچیدگیوں سے نبرد آزما تھے۔ | امریکی خلائی مشن اپالو گیارہ کے کمانڈر کے طور پر نیل آرمسٹرانگ نے 20 جولائی سن 1969 کے روز نظام شمسی کے سیارے زمین کے گرد گھومنے والے چاند کی سطح پر اپنا قدم رکھا تھا۔ معلوم تاریخ میں چاند پر قدم رکھنے والے وہ پہلے انسان تھے۔ اس موقع پر آرمسٹرانگ کا تاریخی جملہ آج بھی انسانی ذہنوں میں موجود ہے۔ چاند پر قدم رکھنے کے بعد آرمسٹرانگ کا کہنا تھا کہ یہ انسان کا چھوٹا سا قدم ہے لیکن حقیقت میں انسانیت کی ایک بہت بڑی جَست ہے۔ نیل آرمسٹرانگ دل کی بیماری کے آگے بے بس ہو کر 82 برس کی عمر میں پچیس اگست کو رحلت کر گئے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے ایڈمنسٹریٹر چارلس بولڈن نے امریکی خلانورد کو ان کے انتقال کے بعد شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ بولڈن کا کہنا ہے کہ تاریخ کی کتابیں جب تک لکھی جاتی رہیں گی تب تک نیل آرمسٹرانگ کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ہفتے کے روز چارلس بولڈن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ وہ امریکا کے عظیم دریافت کنندگان (ایکسپلورر) میں شمار کیے جائیں گے اور وہ ان میں سے ہیں جنہوں نے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی جانب سے چاند پر پہنچنے کے چیلنج کو فوراً قبول کر کے عملی شکل دی تھی۔ امریکی صدر اوباما نے بھی ان کو پرزور الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ |
/ur/جرمنی-میں-کم-پڑھے-لکھے-مہاجرین-کے-لیے-مشکلات-زیادہ/a-36022300 | جرمنی میں لاکھوں مہاجرین کو ایک نئی زندگی شروع کرنے میں گونا گوں مسائل کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں انہیں یہ انتظار بھی کھائے جا رہا ہے کہ آیا ان کی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور ہو جائیں گی۔ | کئی یورپی اور جرمن محققین کو یہ خوش فہمی بھی ہے کہ چونکہ جرمنی کی آبادی کا حجم سکڑنے کے ساتھ ساتھ جرمن معاشرہ اپنے شہریوں کی مجموعی اوسط عمر کے حوالے سے بوڑھا بھی ہوتا جا رہا ہے، اس لیے یہ مہاجرین یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے حامل اس ملک کی لیبر مارکیٹ میں اچھی طرح کھپ سکتے ہیں۔ کئی کمپنیوں نے شکایت کی ہے کہ بغیر زبان اور ہنر کے وہ کس طرح ان مہاجرین کو روزگار مہیا کریں۔ دوسری جانب جرمن معاشرے میں اجانب دشمنی کے رویے میں بھی شدت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے اور کئی شہروں میں مہاجرین پر حملے بھی رپورٹ کیے گئے ہیں۔ مہاجرت سے متعلقہ امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ جرمن حکومتی نظام کی پیچیدگیاں مہاجرین کی بڑی تعداد کو جلد از جلد کھپانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ پھر مہاجرین کو یہ مشورہ بھی دیا جاتا ہے کہ وہ جرمن معاشرے میں انضمام کی کوشش میں زبان سیکھیں، نوکری حاصل کر کے اپنے لیے خود کمائیں اور حکومت کو ٹیکس ادا کریں۔ اس ساری صورت حال میں ہزار ہا مہاجرین کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستوں کے منظور یا نامنظور ہونے کا بھی شدت سے انتظار ہے۔ |
/ur/الاسکا-گاؤں-کا-میئر-بیس-سال-کی-عمر-میں-انتقال-کر-گیا/a-39823827 | تقریبا بیس برس بعد الاسکا کے ایک گاؤں کا منفرد اور اعزازی میئر وفات پا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سٹبز نامی بِلا گزشتہ جمعے کے دن فوت ہو گیا تھا۔ گاؤں میں سوگ کی سی کیفیت ہے اور بِلے کا جانشین ڈھونڈا جا رہا ہے۔ | الاسکا کے تالکیتنا نامی گاؤں کی آبادی نو سو افراد پر مشتمل ہے اور وفات پا جانے والے بِلے کو وہاں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ تقریبا بیس برس پہلے تالکیتنا کے اس گاؤں میں انتخاب کروائے گئے تھے اور سٹبز کو گاؤں کا اعزازی میئر چُن لیا گیا تھا۔ اس وقت بِلے کو عزت کے طور پر سٹبز کا نام دیا گیا تھا۔ الاسکا کے اس گاؤں میں کوئی بھی انسان میئر نہیں ہے۔ اس بلے کی مالکہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ جمعے کے روز میئر بِلا بیس برس کی عمر میں انتقال کر گیا ہے۔ جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’وہ رات کو اچھے طریقے سے سویا تھا۔ صبح اس کو جگانے کی کوشش کی تو وہ پہلے ہی جنت میں جا چکا تھا۔‘‘ بلیوں کے بارے میں یہ ویسے ہی مشہور ہے کہ ان کی کئی زندگیاں ہوتی ہیں۔ وفات پا جانے والے میئر بِلے پر چار برس پہلے ایک کتے نے حملہ کر دیا تھا لیکن وہ اس میں محفوظ رہا تھا۔ اسی طرح گزشتہ برس بھی اس کی موت کی افواہیں گردش کرتی رہی تھیں۔ اس بِلے کی مالک فیملی نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’اس نے اپنی زندگی کے آخری لمحات تک جدوجہد جاری رکھی۔‘‘ ابھی تک اس گاؤں میں بلے میئر کی وفات پر سوگ منایا جا رہا ہے جبکہ اس کا ممکنہ جانشین بھی تلاش کر لیا گیا ہے۔ مقامی آبادی کے مطابق ان کا نیا میئر بھی ایک بِلا ہی ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق ڈینالی نامی ایک بِلے کو نیا میئر بنانے کے لیے مشاورت جاری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تالکیتنا میں بہت جلد انتخابات ہونے والے ہیں۔ |
/ur/جرمن-بچے-کو-انتہائی-زہریلا-بچھو-روانہ-کر-دیا-گیا/a-50865745 | ایک دس سالہ جرمن بچے کا مشغلہ روغن میں محفوظ بچھوؤں کا جمع کرنا ہے۔ اپنے بچے کا شوق دیکھتے ہوئے اُس کی ماں نے انتہائی خطرناک صحرائی بچھو خرید لیا۔ | خطرناک بچھو موصول ہونے پر یہ جرمن بچہ پہلے بہت خوش ہوا لیکن جب اُس کو زندہ پایا تو وہ انتہائی خوفزدہ ہو گیا۔ اس صورت حال پر اُس کی پریشان والدہ نے جانوروں کے ایک مرکز سے مدد طلب کر لی۔ ڈاک سے موصول ہونا والا بچھو انتہائی زہریلے بچھوؤں کی قسم Androctonus australis سے تعلق رکھتا تھا۔ یہ واقعہ جنوبی جرمن شہر میونخ کے نزدیک رونما ہوا ہے۔ رینگنے والے جانوروں کے مرکز کے اہلکاروں نے پہنچ کر صحرائی بچھو کے ڈبے کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ زردی مائل اس بچھو کی نقل و حرکت بہت تیز ہوتی ہے۔ جلد سوکھ جانے والے روغن میں بچھوؤں کو جمع کرتے کرتے اس بچے کو محفوظ کردہ نمونوں میں مزید بچھو شامل کرنے کی خواہش پیدا ہوئی تو اُس نے اپنی والدہ کے تعاون کو اہم خیال کیا۔ تاہم ہوا یہ کہ اُس کی والدہ نے انٹرنیٹ پر بغیر تفصیلات حاصل کیے صحرائی بچھو کو خرید لیا۔ میونخ کے رینگنے والے جانوروں اور کیڑوں کے مرکز کے اہلکار کا کہنا ہے کہ اندرونی پیکنگ نہیں کھولی گئی تھی وگرنہ ماں یا بچے میں سے کسی ایک کو یہ بچھو ڈنک مار سکتا تھا۔ اس صحرائی بچھو کے ڈنک سے متاثرہ شخص شدید درد میں مبتلا ہونے کے بعد فوری علاج نہ ملنے کی صورت میں مر بھی سکتا ہے۔ سینٹر کے مطابق صحرائی بچھو دنیا کے انتہائی تیز رفتار، جارحانہ اور زہریلے کیڑوں میں شمار ہوتا ہے۔ |
/ur/کیا-کمزور-کیریبین-ٹیم-کے-دورے-سے-پاکستان-کا-مقصد-پورا-ہوگیا/a-43243601 | پاکستان کا چار روزہ مختصر دورہ مکمل کرکے ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم وطن واپس روانہ ہوگئی ہے۔ پاکستان کرکٹ کے لیے ان مقابلوں کی اہمیت جیت ہار اور سے کہیں بڑھ کر تھی۔ | گمنام کرکٹرز پر مشتمل ویسٹ انڈین ٹیم کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہونے والے تینوں ٹی ٹونٹی میچوں میں بدترین ناکامی پر کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا۔ یک طرفہ میچوں اور سیکورٹی کے نام پر کراچی جیسے پاکستان کے بڑے شہر کو بند کیے جانے پراس دورے کی افادیت پر سوال اٹھے ہیں۔ لیکن پاکستان کرکٹ کے لیے ان مقابلوں کی اہمیت جیت ہار اور سے کہیں بڑھ کر تھی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کہتے ہیں کہ ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان کامیاب رہا۔ مہمان ٹیم کے کئی سٹار کھلاڑی آئی پی ایل میں شرکت اور سیکورٹی وجوہات کے سبب پاکستان نہیں آئے لیکن کسی ناخوشگوار واقعے کے بغیر پی سی بی نے سیریز کی میزبانی مکمل کرکے اپنا مقصد حاصل کرلیا ہے۔ مہمانوں میں شامل ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن گنگا نے ڈی ڈبلیو کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان اور عالمی کرکٹ کی عظیم کامیابی ہے۔ اس سے پاکستان میں تقریباﹰ دس سال بعد کرکٹ کی باقاعدہ بحالی ہوئی۔ اس کا کریڈٹ یہاں آنے والے ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کو جاتا ہے جنہوں نے پاکستان آنے کا خطرہ مول لیا جب کہ کئی نامور ویسٹ انڈین کھلاڑی رسک لینے کو تیار نہ تھے۔ |
/ur/برطانیہ-میں-آج-پارلیمانی-انتخابات-ہو-رہے-ہیں/a-5540511 | برطانیہ میں آج چھ مئی کو پارلیمان کے ایوان زیریں کے انتخابات ہو رہے ہیں، جن کے بعد لندن میں نئی حکومت تو بنے گی لیکن یہ امکان بھی کافی زیادہ ہے کہ اس رائے دہی کا نتیجہ ایک معلق پارلیمان ہو گی۔ | ماہرین کا کہنا ہے کہ اس الیکشن کے نتیجے میں موجودہ وزیر اعظم گورڈن براؤن کی لیبر پارٹی تیرہ برس تک حکومت کرنے کے بعد اقتدار سے تقریباً محروم ہو جائے گی۔ اپوزیشن کے قدامت پسند اپنی کامیابی کی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں، لیکن قطعی اکثریت غالباً انہیں بھی نہیں ملے گی۔ یوں عشروں بعد لندن میں ایک معلق پارلیمان کا وجود عین ممکن ہے۔ مطلب یہ کہ لیبر پارٹی اور قدامت پسندوں کے علاوہ تیسری بڑی سیاسی قوت کے طور پر لبرل ڈیموکریٹک پارٹی ممکنہ طور پر حکومت سازی میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔ 1997ء سے مسلسل برسر اقتدار لیبر پارٹی گزشتہ تیرہ برسوں میں ہر بار اپنی اکثریتی حکومت بنانے میں کامیاب رہی ہے تاہم اس مرتبہ حالات اتنے بدل چکے ہیں کہ رائے عامہ کے جائزوں کو اگر پیمانہ بنایا جائے، تو لیبر پارٹی شاید پارلیمان میں تیسری بڑی طاقت بن جائے۔ دوسری طرف سیاسی مبصرین یہ توقع بھی کر رہے ہیں کہ نئی پارلیمان میں قطعی اکثریت غالباً کسی بھی سیاسی جماعت کو نہیں ملے گی، اور یوں وجود میں آنے والی معلق پارلمان کے پیش نظر جو نئی حکومت بنے گی، وہ دراصل ایک مخلوط حکومت ہو گی۔ |
/ur/ایکواڈور-میں-شدید-زلزلہ-کم-از-کم-233-ہلاک-سینکڑوں-زخمی/a-19193796 | لاطینی امریکی ملک ایکواڈور میں گزشتہ چند دہائیوں کے شدید ترین زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 77 افراد ہلاک ہو چُکے ہیں اور املاک کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ | لاطینی امریکی ملک ایکواڈور میں گزشتہ چند دہائیوں کے شدید ترین زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 233 افراد ہلاک ہو چُکے ہیں اور نجی و سرکاری املاک کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ پندرہ سو سے زائد زخمی ہے۔ ان میں کئی کی حالت بہت نازک بتائی گئی ہے۔ ملبے تلے دبے لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ بڑے زلزلے کے جھٹکوں کے بعد مسلسل آقٹر شاکس کے سلسلے نے انتہائی زیادہ خوف و ہرس پیدا کر رکھا ہے۔۔ زلزلے کا مرکز موزین شہر کے آس پاس کا علاقہ تھا جس سے 160 کلو میٹر دور دارالحکومت کوئیٹو میں بھی عمارتیں ہل گئیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق متاثرہ علاقوں کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے شدید نقصانات کی وجہ سے زلزلے سے متاثرہ متعدد مقامات تک رسائی ممکن نہیں ہے اور ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ ایکواڈور میں سن 1979ء کے بعد پہلی دفعہ اتنی شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ایکواڈور کے نائب صدر جارج گلاس نے گزشتہ شب ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے اپنے بیان میں ابتدائی رپورٹوں کے حوالے سے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 41 ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ،’’ 1979 ء کے بعد ملک میں آنے والا یہ شدید ترین زلزلہ ہے۔‘‘ |
/ur/کوئٹہ-میں-خواتین-کے-عملے-پر-مشتمل-پہلا-ریسٹورنٹ/a-41011659 | حمیدہ علی ہزارہ کا تعلق کوئٹہ کی ہزارہ کمیونٹی سے ہے۔ حقوق نسواں کی علمبردار اس خاتون نے کوئٹہ شہر میں ایک ایسے ریسٹورنٹ کا آغاز کیا ہے، جس میں زیادہ تر عملہ خواتین پر مشتمل ہے۔ | حمیدہ علی نے کوئٹہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جہاں وہ رہتی ہیں وہاں عورتوں کا گھروں سے نکلنا عام نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا،’’ بہت سی عورتوں کو گھر وں سے باہر جانے کی اجازت نہ تھی، میں چاہتی تھی کہ عورتوں کو گھروں کی دیواروں سے باہر نکالوں اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کروں۔‘‘ حمیدہ نے تین ماہ قبل کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں ’ہزارہ ریسٹورنٹ‘ کا آغاز کیا تھا۔ حمیدہ بتاتی ہیں کہ اس کاروبار کا آغاز کرنا ان کے لیے آسان نہ تھا۔ انہوں نے بتایا،’’ میں کافی عرصے سے پیسے جمع کر رہی تھی۔ مجھے دھمکیاں بھی دی گئیں۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ اس کام کے بجائے عورتوں کے لیے چندہ جمع کر لیتی۔ کچھ نے کہا کہ کسی مسجد یا امام بارگاہ میں بیٹھ جاتی۔کچھ نے کہا کہ عورت کا کاؤنٹر پر بیٹھنا ’بے غیرتی‘ ہے۔‘‘ حمیدہ کہتی ہیں کہ انہوں نے ہمت نہ ہاری اور اس منصوبے کو پایہء تکمیل تک پہنچایا۔ حمیدہ نے بتایا کہ یہاں خانسامہ خواتین مختلف طرح کے کھانے پکاتی ہیں۔ اس ریسٹورنٹ کی سب سے زیادہ پسند کی جانی والی ڈش ہزارہ کمیونٹی کی روایتی ڈش ’آعش‘ ہے۔ اس کھانے میں آٹے کے نوڈلز کے ساتھ دالیں، لوبیا، پالک اور دہی ڈالا جاتا ہے۔ یہ ہزارہ کی ایک ایسی خاص ڈش ہے، جسے بہت سے لوگ پسند کرتے ہیں۔ |
/ur/اقوام-متحدہ-کو-زکواة-دینے-کی-تجویز-لیکن-کیوں/a-18985460 | اقوام متحدہ انسانی بنیادوں پر امدادی کاموں کی خاطر مالی وسائل کے حصول کے لیے نئے ذرائع کی تلاش میں ہے۔ نئی پیش کردہ تجاویز میں فٹ بال میچوں اور میوزک کانسرٹس پر رضاکارانہ ٹیکس کے علاوہ زکواة جمع کرنا بھی شامل ہے۔ | خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کی مطابق یہ تجاویز اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کے لیے رقوم جمع کرنے کی خاطر نئے ذرائع کی تلاش سے متعلق تازہ ترین رپورٹ میں پیش کی گئی ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ تجویز بھی شامل ہے کہ مسلمان آبادی والے ممالک سے زکواة کے ذریعے رقم جمع کی جائے۔ اس کے علاوہ امدادی کارروائیوں کے دوران اخراجات میں کمی اور زیادہ شفافیت کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اسی پینل نے اس ضمن میں خود بھی ایک سہ جہتی حکمت عملی تجویز کی ہے۔ تجویز کے مطابق سب سے پہلے تنازعات کو حل کیا جانا چاہیے تا کہ امداد کی ضرورت خود بخود کم ہو جائے۔ علاوہ ازیں جو رقوم درکار ہوں، ان کے لیے نئے عطیہ دہندگان تلاش کیے جائیں۔ فی الوقت اقوام متحدہ کو انسانی بنیادوں پر امدادی کاموں کے لیے حاصل ہونے والی مجموعی رقوم کا دو تہائی حصہ صرف پانچ ممالک فراہم کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مسلمان شہریوں کی جانب سے سالانہ 232 بلین ڈالر سے لے کر 560 بلین ڈالر تک زکواة ادا کی جاتی ہے۔ اگر ان رقوم کا صرف ایک فیصد بھی عالمی ادارے کی انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کی خاطر مہیا کیا جائے، تو یہ اقوام متحدہ کی اس شعبے میں مالی مشکلات میں واضح کمی کا باعث بنے گا۔ |
/ur/بھارتی-کرکٹ-بورڈ-نے-دورہِ-پاکستان-کی-منظوری-دے-دی-ہے-ترجمان-پی-سی-بی/a-3804929 | پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر شاشناک منوہر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین اعجاز بٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ برس جنوری میں بھارتی کرٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔ | پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان کے مطابق یہ بات بھارتی بورڈ کے صدر نے پاکستانی بورڈ کے چئیرمین سے بزریعہ فون کہی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی بورڈ نے اپنی حکومت کو دورہِ پاکستان کے حوالے سے کلئیرنس دے دی ہے اور بورڈ کو امید ہے کہ دس سے بارہ روز میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا۔ بھارتی بورڈ کے صدر نے پاکستانی بورڈ کے چئیرمین سے بزریعہ فون کہی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی بورڈ نے اپنی حکومت کو دورہِ پاکستان کے حوالے سے کلئیرنس دے دی ہے واضح رہے کہ آئندہ برس جنوری میں بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان میں تین ٹیسٹ، پانچ ایک روزہ میچ اور ایک ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے گی مگر اس حوالے سے بھارتی ٹیم کا دورہ اس وقت کھٹائی میں پڑتا دکھائی دیا جب بھارتی حکومت نے سیکیورٹی خدشات کی بنا پر اپنی جونیئر ہاکی ٹیم کا دورہِ پاکستان منسوخ کردیا۔ اس حوالے سے بھارتی کرکٹ ٹیم کے دورے کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ پاکستانی کرکٹ بورڈ بھارتی ٹیم کے دورہ ِ پاکستان کے حوالے سے خاصی پر امید ہے۔ اس دورے سے پاکستان کرکٹ بورڈ لاکھوں ڈالرز کی آمدنی کی توقع کررہا ہے۔ اس برس آسٹریلیا کے دورہِ پاکستان کی منسوخی اور چیمپیئنر ٹرافی کے التوا کے باعث پاکستانی کرکٹ بورڈ کو شدید گھاٹے کا سامنا رہا ہے۔ |
/ur/جرائم-کا-حل-موت-کی-سزا-نو-منتخب-فلپائنی-صدر/a-19260500 | فلپائن کے نو منتخب صدر روڈریگو ڈوترتے نے ملک میں سزائے موت کو بحال کرنے اورمخصوص حالات میں سکیورٹی فورسز کو مجرموں پر گولی چلانے کی اجازت دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ | نو مئی کو فلپائن میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد نو منتخب صدر ڈوترتے نے پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’سکیورٹی فورسز کو مجرموں پر گولی چلانے کی اجازت دی جائے گی اورشہریوں کو قانون پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ ‘‘ فلپائن کے جنوبی شہر ڈواؤ کے میئر ڈوترتے نے یہ بھی کہا ہے کہ جو بھی اس ملک کے بچوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے کی کوشش کرے گا، وہ انہیں تباہ کر دیں گے۔ انتخابی مہم کے دوران ڈوترتے نے فلپائن کے شہریوں سے ملک میں 3 سے 6 ماہ کے عرصے میں جرائم کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ہزاروں مجرموں کو مار دیں گے۔ ان کے اس نعروں پر ان کے حریفوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا تاہم بدامنی اور بدعنوانیوں سے ستائے فلپائن کے لاکھوں افراد دوترتے کے سحر میں گرفتار ہو چکے ہیں۔ صدر منتخب ہونے کے بعد اتوار کے روز انہوں نے کہا تھا کہ، ’’ منظم جرائم میں ملوث وہ مجرم جو سکیورٹی فورسز کے سامنے مزاحمت کریں گے ان پر گولی چلانے کے احکامات جاری کر دیے جائیں گے‘‘ واضح رہے کہ دو دہائیوں تک ڈواؤ شہر کے مئیر رہنے والےدوترتے پر ’ڈیٹھ سکواڈ‘ کے ذریعے شہر کے مجرموں کو قتل کرانے کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔ انسانی حقوق کے گروہوں کا کہنا ہے مسٹر ڈوترتے کی سربراہی میں ڈواؤ شہر میں پولیس، کرائے کے قاتلوں، اور سابق کمیونسٹ باغیوں پر مبنی ’ڈیٹھ سکواڈ‘ نےسینکڑوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ تاہم ڈوترتے کے بقول ان کی میئر شپ کے دوران ڈواؤ ملک کا محفوظ ترین شہر بن چکا ہے۔ |
/ur/دنیا-کے-سب-سے-بڑے-ہوائی-جہاز-کی-کامیاب-تجرباتی-پرواز/a-48321405 | اسٹراٹولانچ ہوائی جہاز مصنوعی سیاروں کو خلاء میں پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس ہوائی جہاز کے چھ انجن اور 28 پہیے ہیں جبکہ اس کے پروں کا پھیلاؤ ایئربس کے A380 جہاز سے بھی دو گُنا ہے۔ | اسٹراٹولانچ سسٹمز نامی کمپنی کے مطابق ایک فٹبال کے میدان سے بھی زیادہ پروں کا پھیلاؤ رکھنے والے اس ہوائی جہاز نے کیلیفورنیا کے موہاوی صحرا میں واقع ایک ایئرفیلڈ سے اڑان بھری اور ڈھائی گھنٹے کی پرواز کے دوران تجرباتی مشقیں کیں۔ اسٹراٹولانچ سسٹمز نامی یہ کمپنی خلا میں سامان کی ترسیل کے نظام کے لیے کام کر رہی ہے اور یہ پراجیکٹ اسی کمپنی کا ہے۔ اپنی اولین پرواز کے دوران اس جہاز نے 304 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار حاصل کی جبکہ یہ 17 ہزار فٹ یا قریب 5200 میٹر کی بلندی تک گیا۔ 117 میٹر چوڑے اس ہوائی جہاز کا وزن 220 ٹن ہے۔ اس جہاز کے دو مرکزی ڈھانچے یعنی سامان یا مسافروں کو لے جانے والے حصے ہیں۔ اس کے 28 پہیے ہیں جبکہ اس میں بوئنگ 747 ہوائی جہاز میں استعمال ہونے والے چھ انجن نصب ہیں۔ اسٹراٹولانچ ہوائی جہاز کو ایک ایسے موبائل پلیٹ فارم کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے جو خلاء میں مصنوعی سیارے پہنچانے میں معاون ہو گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں یہ خلاء میں مسافر بردار شٹلز بھی پہنچا سکے گا۔ مریخ سیارہ ناسا کے تجسس کا اگلا پڑاؤ تھا۔ چھ اگست سن 2012 کو ناسا کی بھیجی گئی موبائل لیبارٹری نے مریخ پر لینڈ کیا اور یہ موبائل لیبارٹری آج بھی مریخ سے سائنسی دریافتیں، سیلفیاں، تصاویر حتی کہ ٹویٹ پیغامات بھیجنے میں مصروف ہے۔ ناسا کا اگلا منصوبہ سن 2030 تک مریخ پر انسانوں کی لینڈنگ ہے۔ |
/ur/سعودی-عرب-میں-پھنسے-بھارتیوں-کو-بچانے-کے-لیے-ہنگامی-آپریشن/a-19440118 | بھارت نے ملازمت سے محروم ہو جانے کے بعد فاقہ کشی پر مجبور اپنے دس ہزار شہریوں کی مدد کے لئے ہنگامی اقدامات شروع کردیے ہیں۔ حکومت نے سعودی عرب میں مقیم دیگر بھارتیوں سے بھی اپنے ہم وطنوں کی مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔ | انہوں نے ایک ٹوئٹ میں یہ بھی کہا کہ’’میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ سعودی عرب میں بے روزگار ہو جانے والے کسی بھی بھارتی شہری کو بھوکا نہیں رہنے دیا جائے گا۔ میں نے مسلسل اس پر نگاہ رکھی ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’میرے معاون جنرل وی کے سنگھ معاملات کو سلجھانے کے لئے سعودی عرب پہنچ رہے ہیں۔ میرے ایک دوسرے معاون ایم جے اکبر سعودی عرب اور کویت کی انتظامیہ سے اس مسئلے پر بات کریں گے۔‘‘ بھارتی وزیر خارجہ نے سعودی عرب اور کویت میں مقیم بھارتیوں سے بھی اپیل کی ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں وہ اپنے بھائیوں اور بہنوں کو کھانا کھلائیں اور ان کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ کویت میں تو صورت حال قابو میں ہے تاہم سعودی عرب میں معاملہ سنگین ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق خلیجی ممالک سعودی عرب، کویت، بحرین، قطر، عمان اور متحدہ عرب امارات میں تقریباً ساٹھ لاکھ بھارتی شہری کام کرتے ہیں۔ سعودی عرب میں ایک تہائی آبادی غیر ملکی شہریوں کی ہے اور ان میں بھارتی شہریوں کی تعداد تیس لاکھ کے قریب ہے۔ اس کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کا نمبر آتا ہے۔ سعودی عرب میں کام کرنے والے بیشتر بھارتی شہریوں کا تعلق بہار، اتر پردیش اور تلنگانہ صوبے سے ہے۔ ان ملازمین سے بھارت کو بڑی مقدار میں غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ 2015ء میں بھارتی ورکروں نے 10.1 بلین ڈالر بھارت بھیجے تھے۔ 'ہم تین روز سے بھوکے ہیں‘ |