id
int64 0
0
| text
stringlengths 12
18k
|
---|---|
0 | عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں بھی فی تولہ سونے کی قیمت میں 1300 روپے کی کمی واقع ہوئیعالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا تھا جس کے باعث مقامی مارکیٹ میں بھی اس کی قیمت تقریبا سوال لاکھ روپے فی تولہ ہوگئی تھیتاہم منگل کے روز عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 12 ڈالر کی کمی واقع ہوئی اور یہ ایک ہزار 930 ڈالر کی سطح پر گیااس کے بعد مقامی مارکیٹ میں بھی فی تولہ 24 قیراط سونا 1300 روپے سستا ہوکر ایک لاکھ 22 ہزار 500 روپے پر گیایہ بھی پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار روپے سے زائد کا اضافہ10 گرام سونے کی قیمت میں ایک ہزار 114 روپے کی کمی ہوئی اور یہ ایک لاکھ ہزار 24 روپے کا ہوگیاچاندی کی فی تولہ قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 1500 روپے پر مستحکم رہیواضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر 46 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 942 ڈالر ہوگئی تھیاس کے بعد ملک میں بھی سونے کی فی تولہ قیمت میں 5100 روپے کا بڑا اضافہ دیکھنے میں یا تھامزید پڑھیں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ دس گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ روپے سے متجاوزماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیں |
0 | اسلام اباد حکومت نے ملک میں گزشتہ دنوں ہونے والی پیٹرول کی قلت تیل کی قیمتوں کو سہ ماہی بنیادوں پر طے کرنے اور درامد شدہ یورو5 پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا اصولی فیصلہ کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وفاقی کابینہ کی جانب سے باضابطہ منظوری اج ہونے والے اجلاس میں دی جائے گی اس کے علاوہ اسلام اباد کے راول ڈیم کے کنارے قائم نیول سیلنگ کلب کی ریگولرائزیشن کا معاملہ بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہےعلاوہ ازیں اجلاس میں واپڈا کے چیئرمین اور اراکین کی بھرتیوں سے متعلق قواعد ضوابط اور میڈیا کے واجبات پر بھی بات ہوگییہ بھی پڑھیں لاہور ہائیکورٹ کا پیٹرولیم بحران کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا فیصلہباخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن پیٹرولیم مصنوعات کی حالیہ قلت اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے پاکستان کمیشن اف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت ایک انکوائری کمیشن کی تشکیل کی سمری پیش کرے گیذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنموعات کی پوری سپلائی چین کے ریکارڈ اسٹاک کی صورتحال فراہمی اور فروخت کے فرانزیک اڈٹ کے لیے اس انکوائری کمیشن میں تقریبا تمام انویسٹی گیشن انٹیلی جنس اور ریگولیٹری اداروں کے نمائندے شامل ہوں گےذرائع نے بتایا کہ پیٹرول کی قلت کے لیے کئی انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی گئیں لیکن زیادہ تر وزیراعظم کی توقعات پر پورا نہ اتری ایسا مفادات کے تصادم شواہد کی عدم دستیابی اسٹیک ہولڈرز کے عدم تعاون یا عدالتوں میں درپیش چیلنجز کی وجہ سے ہوامزید پڑھیں ائل کمپنیوں نے بیوروکریسی کو پیٹرول بحران کا ذمہ دار ٹھہرادیاچنانچہ اب فیصلہ کیا گیا کہ انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے تا کہ اسے تمام قانونی اختیار دیے جاسکیں جس طرح چینی اور اٹے بحران کے انکوائری کمیشنز کو دیا گیاکابینہ اس کمیشن کے ٹی ار اوز بھی منظور کرے گی جس میں قومی احتساب بیورو نیب وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے انٹیلی جنس بیورو ائی بی انٹرسروسز انٹیلی جنس ایجنسی ائی ایس ائی اسٹیٹ بینک اف پاکستان سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن اف پاکستان ایس ای سی پی ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا مسابقتی کمیشن پاکستان سی سی پی ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ اف پاکستان اور فیڈرل بورڈ اف پاکستان ایف بی ار کے نمائندے شامل ہوں گےاس کمیشن کو مارکیٹ ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کرنے کا اختیار ہوگا تا کہ سپلائی چین کے مختلف مقامات پر اسٹاکس درامدی ارڈرز اور تبدیلیوں ماہانہ اور سہ ماہی پروڈکٹ ریویو اجلاس کی فیصلہ سازی پر نظر ثانی کی جاسکےیہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کا بحران اور مجموعی صورتحال پر ایک نظررپورٹس کے مطابق اسی سے متعلق اقدام میں پیٹرولیم ڈویژن نے قیمتوں میں اضافے کے تخمینے اور دیگر کچھ مشکلات کے باعث یورو5 10 پی پی ایم ڈیزل اور پیٹرول کی درامد میں تاخیر کی سمری بھجوائی ہےواضح رہے کہ تیل کی صنعت کی جانب سے مزاحمت کے باوجود حکومت نے رواں ماہ کے اغاز میں یکم اگست سے یورو5 کے معیار سے کم پیٹرول اور ڈیزل کی درامد پر پابندی عائد کردی تھی یہ اقدام کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے فیصلے پر اٹھایا گیا تھاواپڈا میں بھرتیوں کا معاملہکابینہ اجلاس میں واپڈا کے چیئرمین اور اراکین کی بھرتیوں کے قواعد ضوابط پر بھی غور کیا جائے گا یہ اقدام مشترکہ مفادات کونسل کے گزشتہ برس 23 دسمبر کو واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا کے انتظامی ڈھانچے میں تبدیلیوں کے فیصلے سے متعلق اٹھایا جائے گا تا کہ واپڈا چیئرمین کی اسامی تمام صوبوں کو حاصل ہوسکےاس سلسلے میں ایگزیکٹو اختیارات چیف ایگزیکٹو افیسر واپڈا کو منتقل ہوجائیں گے جسے وفاقی حکومت مقرر کرے گی اور ساتھ ہی کارپوریٹ گورنس اسٹرکچر کی معاونت کے لیے پیشہ ورانہ عملہ بھی تعینات کیا جائے گا |
0 | اسلام باد وزارت تجارت نے ٹیرف پالیسی سینٹر ٹی پی سی سے صارفین کو فائدہ پہنچانے کے لیے چند سیکٹرز کو دستیاب ضرورت سے زیادہ تحفظ کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے نرخ معقول بنانے کے روڈ میپ کو تیار کرنے کی ہدایت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشیر تجارت عبدالرزاق داد کے زیر صدارت ایک اعلی سطح کے اجلاس میں ٹی پی سی سے کہا گیا ہے کہ وہ منتخب شعبوں یعنی ئرن اور اسٹیل پلاسٹک انجینئرنگ فارماسیوٹیکل کیمیکل اور ٹیکسٹائل کے لیے سالہ منصوبہ تیار کرےسرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مشیر تجارت نے قومی ٹیرف کمیشن کے ٹیرف پالیسی سینٹر کو ہدایت کی ہے کہ وہ تفصیلی مطالہ کریں اور ان شعبوں کے لیے سالہ روڈ میپ تجویز کریںٹیرف پلان تیار کرنے کے لیے این ٹی سی پہلے ممکنہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر مکمل ویلیو چینز کی نشاندہی کرے گا پھر پرائمری اور سیکنڈری ذرائع سے ڈیٹا اکٹھا کرے گا اور چیمبرز اور ایسوسی ایشنز سے ان کی تصدیق کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی سماعت بھی کرے گامزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحت اس کے بعد مجوزہ تین سالہ منصوبہ سالانہ بجٹ میں منظوری اور شمولیت کے لیے ٹیرف پالیسی بورڈ کو پیش کیا جائے گاعبدالرزاق داد نے کہا کہ پاکستان میں برمدات کی قیادت کرنے والی صنعت کاری کے لیے ٹیرف معقول بنانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں روڈ میپ تیار کرنے کے لیے ئندہ ماہ سے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت شروع کرنی چاہیےٹی پی بی نے تقریبا ٹیرف لائنز پر ڈیوٹیز میں کمی کو نافذ کیا ہے جس میں بنیادی خام مال اور انٹرمیڈیٹ اشیا شامل ہیںیہ بھی پڑھیں مہنگائی کا سلسلہ جاریایک ہفتے میں چینی مزید 252 روپے مہنگیمشیر کے مطابق ٹیرف معقول بنانے سے درمدی خام مال اور انٹرمیڈیٹ اشیا تک ڈیوٹی فری رسائی کے ذریعے گھریلو صنعت کی مسابقت بہتر ہوگی جو خر کار مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کو راغب کرکے ملک میں روزگار کے مواقع میں اضافہ کرے گیانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے عمل سے برمدات کی قیادت میں میک ان پاکستان پروگرام تیار کرنے کے لیے تعمیری منصوبہ تیار ہونا چاہیے |
0 | عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ملک میں بھی سونے کی فی تولہ قیمت میں 5100 روپے کا بڑا اضافہ ہواعالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت مزید 46 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 942 ڈالر فی اونس ہوگئی جو ستمبر 2011 کے بعد تاریخ کی نئی بلند ترین سطح ہےستمبر 2011 میں عالمی سطح پر سونے کی قیمت ایک ہزار 925 ڈالر فی اونس تک پہنچی تھیمزید پڑھیں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ دس گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ روپے سے متجاوز مقامی مارکیٹوں میں پیر کو 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار 100 اور دس گرام کی قیمت میں ہزار 372 روپے کا اضافہ ہوااس اضافے کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت بڑھ کر ایک لاکھ 23 ہزار 800 روپے اور دس گرام کی قیمت ایک لاکھ ہزار 138 روپے ہوگئیماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیںیہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت بڑھ کر فی تولہ ایک لاکھ 13 ہزار 500 ہوگئیواضح رہے کہ ماہرین اور معروف معاشی جریدے سونے کی قیمت میں مزید اضافے کے امکانات ظاہر کر رہے ہیں |
0 | پاکستان کی گوشت اور گوشت سے بنی مصنوعات کی برمدات غیر ملکی خریداروں کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے 182017 میں کم ہوگئی تھی تاہم 202019 میں پہلی بار اس میں 30 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا اور اس کے علاوہ پہلی مرتبہ برمدات کے حجم نے بھی 80 ہزار ٹن کی سطح عبور کیدنیا سے کورونا وائرس کے خاتمے کے بعد پاکستان اپنی غذائی برمدات میں اضافے کی صلاحیت رکھتا ہے غیر ضروری اشیاء کی طلب کے برعکس گوشت کی طلب مستحکم ہے اس تناظر میں گوشت کی برمدات میں 30 ملین ڈالر تک کا اضافہ حوصلہ افزا ہے چونکہ یہ اضافہ بڑی ترسیل کی وجہ سے ہوا ہے لہذا حکومت اور برمد کنندگان کو برمدات کی قیمت میں اضافے کے لیے راہیں تلاش کرنا ہوں گیواضح رہے کہ کسی خاص اشیائے خور ونوش کی بڑی مقدار میں برمدات سے زیادہ مدنی حاصل کرنا غیر دانشمندانہ ہے کیونکہ اس سے ملکی منڈیوں میں اس چیز کی قلت پیدا ہوتی ہے اور اس کی مقامی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہےمزید پڑھیں یومیہ کتنا گوشت کھایا جا سکتا ہےگزشتہ دو سالوں میں گائے کے گوشت اور مٹن کی مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ مہنگائی اور پیداوار کی بڑھتی ہوئی لاگت کے عوامل کے ساتھ برمدات بھی ہیںپاکستان ادارہ شماریات پی بی ایس کے مطابق ہڈیوں کے ساتھ گائے کے گوشت کی قومی اوسط قیمت جون 2018 میں 367 روپے فی کلو سے بڑھ کر جون 2019 میں 412 روپے اور جون 2020 میں 451 روپے ہوگئیمٹن کی فی کلو قیمت بھی جون 2018 میں 773 روپے سے بڑھ کر جون 2019 میں 860 روپے اور پھر جون 2020 میں 945 روپے ہوگئیادارہ شماریات نے واضح کیا کہ یہ قومی اوسط قیمتیں ہڈیوں والے اوسط معیار کے مٹن اور گائے کے گوشت پر لاگو ہوتی ہیں اور یہ اعلی معیار والے گوشت کی قیمتیں نہیں ہیں اور اس میں بچھڑے یا چھوٹے جانور کے گوشت کی قیمتیں یا گائے کے گوشت بوڑھے گائے اور بیلوں کے گوشت کی ہڈیوں کے بغیر قیمتیں رپورٹ نہیں کی گئی ہیںکراچی کی بیشتر بازاروں میں ہڈیوں کے بغیر گائے کے گوشت کی قیمت اس وقت 550 سے 600 روپے کلو اور بچھیا کا گوشت 650 سے 700 روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے جبکہ مٹن ایک ہزار 100 روپے سے ایک ہزار 200 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس اسلام اباد میں 15دن کیلئے دفعہ 144 نافذ پی بی ایس کی جانب سے قومی اوسط قیمتوں اور کراچی کی مارکیٹوں میں قیمتوں میں وسیع فرق سے قطع نظر حقیقت یہ ہے کہ گائے کے گوشت اور مٹن کی قیمتوں میں گزشتہ دو سالوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے چونکہ ان دو سالوں کے دوران گوشت کی برمدات کافی حد تک بڑھی ہے لہذا پالیسی سازوں کے لیے یہ تجویز دی گئی ہے کہ جائزہ لیں کہ گوشت کی اعلی برمدی مقدار یا اس جیسی کسی بھی دوسری اشیائے خور ونوش کی برمدات میں اضافے سے مقامی قیمتوں پر کیا اثر پڑتا ہےتاہم اس مقصد کے لیے شروع کیے جانے والے کسی بھی مطالعے میں نام نہاد فہرستوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے جو کمشنرز کے دفاتر سے جاری کی جاتی ہیں قیمتوں کی یہ فہرستیں اب صرف انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کو تفریح فراہم کرتی ہیںاس مطالعے کے لیے برمداتی مقدار اور گوشت کی مقامی قیمتوں کے درمیان رشتہ یا کسی بھی دوسری اشیائے خور ونوش کے درمیان روابط تلاش کرنا ہے تو اسے ایماندار اور قابل پیشہ ور افراد کے ذریعہ انجام دینا ضروری ہےاس مقصد کے لیے لمز یا ئی بی اے جیسی معروف یونیورسٹیوں کے سروے گروپس کو استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ جاننے کے لیے کہ برمدات کی بڑی مقدار سے گائے کے گوشت اور مٹن جیسے کھانے پینے کی اشیاء کی مقامی قیمتوں کو کس حد تک بڑھاوا دیا ہے اقتصادی تھنک ٹینکس اور اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی سے مدد لی جاسکتی ہےبہت ساری وجوہات کی بنیاد پر اس طرح کی مشق کرنا بہت زیادہ ضروری ہوگیا ہے تاہم ان میں سے کچھ بہت واضح ہیںپہلا معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کو اپنی غذائی تحفظ کے حوالے سے سنگین مسائل کا سامنا ہے اور یہ غذائی تحفظ صرف اشیائے خور ونوش کی دستیابی کے بارے میں ہی نہیں ہے بلکہ یہ کم قیمت پر ان کی دستیابی کے بارے میں بھی ہیںمزید پڑھیں ایک غریب سے پیسے لیکر دوسرے غریب کو دینا کہاں کی عقلمندی ہے دوسرا معاملہ یہ ہے کہ وبائی بیماری کے بعد کی دنیا میں ممالک غیر ضروری درمدات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کھانے کی اشیا کی درمدات کی مانگ برقرار ہے جس کا مطلب ہے کہ ہمارے کھانے پینے کے برمد کنندگان کو اس کی طلب کو پورا کرنے کے لیے مادہ کیا جائے گااگر وہ اس بڑے پیمانے پر مانگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صرف برمدات کے حجم کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں اور مزید فی یونٹ برمدات کی زیادہ سے زیادہ قیمت وصول کرنے کے لیے ویلیو ایڈڈ طریقہ کار کو نہیں اپناتے ہیں تو یہ ہمارے اپنے فوڈ سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے تباہ کن ہوگاتیسرا معاملہ یہاں یہ ہے کہ پاکستان کو اپنی مجموعی برمدی مدنی کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس طرح اس وقت کی حکومت میں بے ایمان عناصر کو اس بات کا لالچ ئے گا کہ وہ فوڈ سیکیورٹی کے امور کو پیچیدہ بنانے اور کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے پر بھی اس کی برمدات کو بڑھنے دیںگزشتہ دو سالوں میں گندم اور چینی کے شدید بحران اس کی مثالیں ہیں کہ سستی قیمتوں پر انتہائی ضروری اشیائے خور ونوش کی دستیابی کو بھی یقینی بنانا کتنا مشکل ہےاس طرح کے بحرانوں کو سیاسی طور پر ہینڈل کرنے کی وجہ سے یہ اور زیادہ پیچیدہ ہو جاتا ہےپیچیدہ بحرانوں کی سیاسی ہینڈلنگ سے متعدد سنگین نقصانات ہوتے ہیں تاہم ان میں سب سے واضح غیر پیشہ ور میڈیا کوریج مہنگائی کو بڑھاوا دیتی ہےان چیزوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ غذائی برمدات اور غذائی تحفظ کے توازن کے معاملے کو مکمل طور پر پیشہ ورانہ انداز میں سیاسی ہینڈلنگ سے پاک رکھیں اور ان نتائج کو حاصل کرنے پر توجہ دی جائے جس سے معاشی منتظمین معیشت کو زیادہ موثر انداز میں چلانے میں مدد کرسکیں |
0 | اسلام باد جنوبی کوریا کی حکومت کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستان کو لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کرے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے سفیر کواک سانگ جیو نے اقتصادی امور ڈویژن کے سکریٹری نور احمد کو بتایا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے اقدامات کی حمایت کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ذریعے نقد رقم اور سامان کی شکل میں کورین گرانٹ فراہم کی جائے گیکورین انٹرنیشنل کوپریشن ایجنسی کے او ئی سی اے کوریا بی وسائل کارپوریشن کےواٹر اور کے ای این کمپنی پہلے ہی مظفرباد کے قریب پٹرند پاور پلانٹ چلا رہی ہےمزید پڑھیں عوام ایس او پیز پر عمل کریں اور احتیاط کے ساتھ عید منائیں اسد عمر سفیر نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی کوششوں اور ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی تعریف کیانہوں نے پاکستان کو کورونا کے خلاف جنگ کے لیے لاکھ ڈالر کی گرانٹ کا فیشل پیغام بھی دیاعلاوہ ازیں سیکریٹری نور احمد نے سفیر کو کورونا کے مضر اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے گاہ کیااس موقع پر کوریا کے سفیر نے امید ظاہر کی کہ گرانٹ کورونا وائرس کو موثر انداز میں روکنے اور پاکستان کے نگہداشت صحت کے شعبے کو ریلیف فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوگییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے خلاف کامیابی حاصل کرنے والی خواتین سربراہان مملکت انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دو طرفہ فریم ورک انتظامات کے تحت جنوبی کوریا کی حکومت صحت انفارمیشن ٹیکنالوجی توانائی شمسی اور مواصلات سڑکوں جیسے مختلف شعبوں میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گیانہوں نے دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مزید تقویت دینے اور وسعت دینے کے لیے کوریا کی حکومت کے مضبوط عزم کی تجدید کیساتھ ہی سیکریٹری نور احمد نے پاکستان کی مسلسل حمایت پر جنوبی کوریا کی حکومت کا شکریہ ادا کیاانہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا |
0 | اسلام اباد وزارت تجارت نے قومی اسمبلی کو اگاہ کیا ہے کہ مارچ کے مہینے میں عالمی سطح پر معاشی سست روی کے باوجود کچھ ممالک کے لیے برامدات میں اضافہ ہوا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برامدات میں اضافے کے لیے اٹھائے گئے حکومتی اقدامات کے بارے میں متعدد مرتبہ اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں وزارت تجارت نے ایوان زیریں کو تفصیلات فراہم کیںتفصیلات میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے پھیلا کے بعد سعودی عرب اور قطر کے لیے برامدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں جون میں برمدات کم ہو کر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئیںوزارت تجارت کے مطابق کووڈ 19 کے باوجود سعودی عرب مشرق وسطی میں اشیا کی برامدات کی سب سے بڑی منزل بن کر ابھرا اور جون میں سعودی عرب کے لیے برامدات میں 34 فیصد اضافہ ہوااعداد شمار کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے مابین باہمی تجارت کا حجم مالی سال 2020 میں ارب 18 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک بڑھ چکا ہےسعودی عرب کے لیے برامدات میں ہر سال اضافہ دیکھنے کو ملا ہے مالی سال 2017 میں اس کا حجم 33 کروڑ 69 لاکھ ڈالر مالی سال 2019 میں 34 کروڑ 20 لاکھ 80 ہزار ڈالر تھی جو مالی سال 2020 میں 44 کروڑ 61 لاکھ 80 ہزار ڈالر تک جا پہنچیمزید پڑھیں جون کی برامدات کے حوالے سے اعداد شمار میں تضاد تاہم سعودی عرب سے درامدات میں کمی دیکھنے میں ائی ہے جو مالی سال 2018 میں ارب 21 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھی اور مالی سال 2020 میں ایک ارب 73 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگئیاسی طرح قطر کے لیے بھی برامدات میں اضافہ ہوا اور یہ مالی سال 2019 میں کروڑ 93 لاکھ 30 ہزار ڈالر سے بڑھ کر مارچ تا جون کے عرصے میں کروڑ ایک کروڑ 30 ہزار ڈالر ہوگئیگزشتہ کچھ سال کے دوران قطر کے ساتھ پاکستان کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے اور مالی سال 2020 میں قطر کے لیے برامدات میں 36 فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں برامدات میں سست روی کے باوجود تجارتی خسارہ ارب ڈالر کم کرنے کا ہدفوزارت تجارت کے مطابق عالمی وبا کے باوجود پاکستان کی قطر کے لیے برامدات میں فروری سے جون تک اضافہ دیکھنے میں ایا اور صرف جون کے دوران یہ 40 فیصد بڑھ گئیاس کے علاوہ قطر نے 2012 میں غیر معیاری چاولوں کی کنسائمنٹ بھیجے جانے کے بعد پاکستانی چاول پر کئی سال سے لگی پابندی بھی ہٹا دی اور اب تک پاکستان قطر کو ہزار ٹن باسمتی چاول برامد کرچکا ہے |
0 | اسلام باد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی کے بلوں کے ذریعے پاکستان ٹیلی ویژن پی ٹی وی کی فیس جمع کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے لاہور اور ملتان کے بجلی تقسیم کار کمپنیوں ڈسکو کے علاقوں میں اوور بلنگ اور لوڈشیڈنگ کے معاملے پر عوامی سماعت کی صدارت کرتے ہوئے کہیاس موقع پر وہاں موجود ایک فرد نے ان سے سوال کیا تھا کہ کیا پی ٹی وی کی فیس جمع کرنا ڈسکو کا کام ہے اور انہیں یہ کام کرنا چاہیےتوصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہے ریگولیٹر نے ٹیکس وصولی کے معاملے پر اپنے تحفظات کو مناسب سرکاری فورمز تک پہنچادیا ہےمزید پڑھیں نیپرا کا تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بڑھتے ہوئے گردشی قرضے پر اظہار تشویشانہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہے لیکن یہ حکومتی فیصلہ ہے اور بجلی کمپنیوں کو صرف اپنا کام کرنا چاہیےسماعت کے دوران ملتان الیکٹرک پاور کمپنی میپکو کے چیف ایگزیکٹو فیسر چوہدری طاہر محمود نے عہدیداروں کے تبادلے اور پوسٹنگ سے متعلق معاملات میں سیاسی مداخلت کا الزام عائد کیاوہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیرصدارت حالیہ اجلاس کا حوالہ دے رہے تھے جس میں میپکو کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھاانہوں نے کہا کہ بیشتر شکایات منتقلی اور پوسٹنگ سے متعلق ہیں جس پر وہ عمل نہیں کرسکتے کیونکہ اس طرح کی تبدیلیوں پر پاور ڈویژن کی جانب سے پابندی عائد ہے تاہم جہاں تک کمپنی کی مجموعی کارکردگی کا تعلق ہے تو انتظامیہ جائزے کے لیے نیپرا کو تمام ڈیتا فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور ڈیٹا سسٹم میں بھی دستیاب ہےدوسری جانب لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لیسکو اور میپکو دونوں کے انتظامیہ نے دعوی کیا ہے کہ وہ حکومتی پالیسی کے مطابق صرف زیادہ نقصان والے فیڈروں پر ہی لوڈشیڈنگ کررہے ہیں اور ان کے ڈسکو میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ یا اوور بلنگ نہیں کی گئیلیسکو کے چیف ایگزیکٹو فیسر مجاہد چٹھہ نے کہا کہ لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ جیسے الفاظ کی غلط تشریح کی جارہی ہےانہوں نے کہا کہ جن صارفین کو کٹوتی کے بل بھیجے گئے تھے انہوں نے اوور بلنگ کا دعوی کیا اسی طرح جب طوفانی بارش کی وجہ سے مقامی خرابیوں کو سدھارنے کے لیے کچھ وقت کے لیے بجلی کی فراہمی بند کردی گئی تو لوگوں نے اسے لوڈشیڈنگ کے طور پر بتایایہ بھی پڑھیں بجلی پیدا کرنے کے 27 سالہ منصوبے میں مقامی توانائی کے وسائل نظرانداز انہوں نے دعوی کیا کہ وہ ہر ہفتے چند گھنٹوں کے لیے ای کچہریوں کا انعقاد کر رہے ہیں اور انہیں کروڑ صارفین میں سے اوور بلنگ کی صرف ایک ہزار 300 شکایات موصول ہوئی ہیںمختص کے مقابلے میں بجلی کے کم اخراج کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمپنی کو مطالبے کے مطابق بجلی بنانی ہے نا کہ مختص کوٹے کے مطابقاس پر نیشنل پاور کنٹرول سینٹر این پی سی سی کے جنرل منیجر نے اس بات پر اتفاق کیا کہ زیادہ طلب کے مقابلے میں ڈسکو کے لیے کم کوٹہ مختص کیا گیا تھالیسکو کے سی ای او نے کہا کہ کمپنی نے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے 10 نئے 132 کے وی کے گرڈ اسٹیشن قائم کیے ہیں اور اس کے علاوہ 16 نئے ٹرانسفارمر بھی تنصیب کیے ہیںاس کے علاوہ انہوں نے مزید کہا کہ لیسکو نے 100 کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائنیں بھی نصب کیں ہیں اور 132 کے وی ٹرانسمیشن لائنوں میں سے 50 کلو میٹر دوری کو اپ گریڈ اور دوبارہ منظم کیا ہےانہوں نے دعوی کیا کہ لیسکو کے سسٹم میں کوئی رکاوٹ نہیں ہےساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کمپنی اپنے صارفین کی تقریبا ہزار 400 میگاواٹ کی مطلوبہ مانگ کو پورا کررہی ہے لوڈشیڈنگ 31 فیڈروں پر کی جارہی تھی جس پر 40 سے 60 فیصد نقصان ہورہا ہےان کا کہنا تھا کہ 10 فیصد سے کم نقصان والے فیڈر کو لوڈشیڈنگ سے مستثنی قرار دیا گیا تھا اور کمپنی کے نقصانات کو 135 فیصد سے گھٹا کر 124 فیصد کردیا گیا تھانیپرا کے چیئرمین اور ممبران نے لیسکو کی کارکردگی کو سراہامزید برں سندھ کے رکن رفیق احمد شیخ نے سندھ میں قائم ڈسکو کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے لیسکو کے سی ای او سے رہنمائی بھی طلب کی |
0 | ملک میں مہنگائی بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے اور ایک ہفتے میں چینی مزید روپے 52 پیسے فی کلو مہنگی ہوگئیادارہ شماریات نے مہنگائی کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ایک ہفتے میں مہنگائی میں صفر اعشاریہ 21 فیصد اضافہ ہواادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں چینی مزید روپے 52 پیسے فی کلو مہنگی ہونے کے بعد اس کی اوسط قیمت بڑھ کر 87 روپے 84 پیسے فی کلو ہوگئی چار ہفتوں میں چینی کی قیمت میں روپے 26 پیسے فی کلو کا اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ہفتے 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہواٹے کا 20 کلو تھیلا 34 روپے لو اور گڑ روپے فی کلو مہنگے ہوئے جبکہ پیاز تازہ دودھ دہی چھوٹا گوشت اور چاول کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہواادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں 11 اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی ہوئی چکن برائلر مرغی 20 روپے لہسن روپے فی کلو جبکہ کیلے روپے فی درجن سستے ہوئےاسی عرصے کے دوران ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر روپے سستا ہوا جبکہ ٹماٹر دالیں اور انڈوں کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئیمزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحتگزشتہ ایک ہفتے کے دوران 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہاواضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا لاک ڈان میں نرمی کے بعد سے اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا جارہا ہے بالخصوص چینی اور ٹے کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں حکومت بےبس نظر رہی ہے |
0 | کراچی ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سونے کی فی تولہ اور دس گرام قیمت بلترتیب ایک لاکھ 17 ہزار 300 روپے اور ایک لاکھ 566 روپے تک پہنچ گئی عالمی منڈی میں سونے کی قیمت فی اونس 26 ڈالر اضافے سے ایک ہزار 228 ڈالر ہونے کے بعد مقامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ ہوا مزید پڑھیں سونے کی قیمت بڑھ کر فی تولہ ایک لاکھ 13 ہزار 500 ہوگئیاس اعتبار سے سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید ہزار 300 روپے اور دس گرام سونے کی قیمت ایک ہزار 972 روپے اضافہ ہوا واضح رہے کہ 21 جولائی کو فی تولہ اور 10 گرام سونے کی قیمتوں میں 20 جولائی کے مقابلے میں بالترتیب ہزار 250 روپے اور ایک ہزار 929 روپے کا اضافہ دیکھنے میں یا تھااس روز سونے کی قیمت میں ایک فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا تھا جس کے بعد قیمتیں نو سال کی بلند ترین سطح پر گئیں تھیں جبکہ ستمبر 2016 کے بعد پہلی بار چاندی میں بھی 20 جولائی کو 20 ڈالر کا اضافہ ہوا تھا اسپاٹ گولڈ کی قیمریں 11 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 834 ڈالر 80 سینٹ فی اونس تک پہنچ گئی تھی جو ستمبر 2011 میں ایک ہزار 841 ڈالر ایک سینٹ کی بلند ترین سطح کے بعد سب سے بلند ترین سطح تھیامریکی گولڈ فیوچرز 08 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 831 ڈالر 60 سینٹ کا ہوگیا تھا ایف ایکس ٹی ایم کے تجزیہ کار لقمان اوتونگو نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ مارکیٹ کے جذبات میں بہتری کے باوجود وسیع پیمانے پر کمزور ڈالر سے سونے کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے |
0 | اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے زراعت اور ہاسنگ کے شعبوں کے لیے تقریبا 49 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری دی اور پاک فوج کے لیے سرکاری اسٹاک سے ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم مختص کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں بلوچستان میں معدنی ایکسپلوریشن کمپنی کے قیام اور تمباکو کی فصل کی قیمت کو بھی منظور کیا گیاجیسا کہ وزیر اعظم عمران خان نے 10 جولائی کو اعلان کیا تھا اجلاس میں نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے لیے ہاسنگ فنانس کے لیے مارک اپ سبسڈی کی منظوری دی گئیاس میں کورونا وائرس کے ہوتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے رہائش اور تعمیراتی شعبے کے لیے خصوصی مراعات شامل ہیںمارک اپ سبسڈی بینک فنانسنگ پر 10 سال تک فراہم کی جائے گیمزید پڑھیں ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دیاس اسکیم کے تحت قرض لینے والے 10 15 یا 20 سال کے لیے قرض حاصل کرسکتے ہیں تاہم حکومت ان کے سود پر سبسڈی صرف 10 سال کے لیے دے گیاس کے مطابق پانچ مرلہ تک کے ہاسنگ یونٹوں پر صارف کے خری مارک اپ کی شرح پہلے پانچ سالوں میں پانچ فیصد اور اگلے پانچ سالوں میں فیصد ہوگی اور 10 مرلہ کے ہاسنگ یونٹوں کے لیے استعمال کنندہ کا مارک اپ پہلے پانچ سالوں میں فیصد اور اگلے پانچ سالوں میں فیصد ہوگاہاسنگ یونٹوں پر سبسڈی وہاں دی جائے گی جہاں قیمت 35 مرلہ کے لیے 35 لاکھ روپے اور 10 مرلہ کے مکان کی صورت میں 60 لاکھ روپے سے زیادہ نہ ہو10 سال کے لون ٹینر کے لیے 33 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی جس میں سے ارب 77 کروڑ روپے موجودہ مالی سال میں مارک اپ کی ادائیگی کے لیے فراہم کیے جائیں گےای سی سی میں کورونا وائرس وبا سے نمٹنے کے لیے مختص 12 کھرب روپے کے پیکج میں سے وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ایم این ایف ایس کی جانب سے زراعت ایس ایم ای چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے لیے مختص 100 ارب روپے کے مالی پیکیج کے استعمال پر سمری پر بھی بات چیت ہوئیوزارت کی درخواست پر ای سی سی نے فاسفیٹ اور پوٹاش کھادوں کے لیے مختص 15 ارب 70 کروڑ روپے نائٹروجنیس کھادوں پر لگانے کی منظوری دیاجلاس میں زراعت کے شعبے کیلئے فوری طور پر 14 ارب روپے کی سبسڈی جاری اور تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیااس میں وائٹ فلائی پیسٹی سائیڈز کے لیے ارب روپے ٹریکٹروں کے لیے ایک ارب 50 کروڑ روپے اور زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کے ذریعے تقسیم شدہ 125 ایکڑ اراضی کے حصول کے تمام قرضوں پر ارب 80 کروڑ روپے کے مارک اپ شامل ہیں جو مالی سال 212020 کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان اور فیڈرل بورڈ ریونیو کے بالترتیب بک اور ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے ذریعہ ایڈجسٹ کیا جائے گایہ بھی پڑھیں ای سی سی نے کپاس کی خریداری کیلئے امدادی قیمت کی تجویز مسترد کردیای سی سی نے ایم این ایف ایس کو ہدایت کی کہ وہ نظام کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف سبسڈیز کی فراہمی کے طریقہ کار کی صحیح طریقے سے نگرانی اور جائزہ لے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کا فائدہ چھوٹے کاشتکاروں تک پہنچ سکےاجلاس میں پاکستان زرعی اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو کے اسٹاکس سے سال 212020 کے لیے ادائیگی کی بنیاد پر ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم پاک فوج کو مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیاپاسکو کسانوں سے خریداری کی قیمت پر حادثات اور ٹرانسپورٹ چارجز وصول کرے گارڈیننس 1968کے دفعہ 18 کے تحت پرائس اینڈ گریڈ ریوژن کمیٹی کی سفارشات پر تمباکو کی قیمتوں کی منظوری بھی دی گئیاقتصادی رابطہ کمیٹی نے نیشنل کمانڈ اینڈ پریشن سینٹر این سی اوسی کے اسٹیک ہولڈرز اور حکومتی محکموں کے لیے سسٹمز کی تنصیب ڈیٹا اینالیس ماڈلنگ اور موبائل ایپس کے ضمن میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ این ئی ٹی بی کے لیے کروڑ 18 لاکھ روپے مختص کرنے کی منظوری دیاقتصادی رابطہ کمیٹی نے وفاقی حکومت کے تعاون سے بلوچستان منرل ایکسپلوریشن کمپنی لیمیٹڈ کے قیام کی منظوری بھی دییہ حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کا مشترکہ منصوبہ ہوگا شئیرز ہولڈنگ کے ضمن میں 10 فیصد رقم 32 کروڑ روپے پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذریعے دو برابر قسطوں میں دئیے جائیں گےپیٹرولیم ڈویژن اور پی ایم ڈی سی شئیر ہولڈرز ایگریمنٹ اور تمام قانونی ضابطہ جاتی اور کارپوریٹ تقاضوں کو پورا کرنے کے مجاز ہوں گے |
0 | ایشیائی انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اے ئی ئی بی کے بورڈ ڈائریکٹرز نے کووڈ 19 کی عالمی وبا سے ہونے والے سماجی معاشی نقصان کے دوران اپنے ردعمل کو مضبوط کرنے میں پاکستان کی مدد کے لیے 25 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دیاس حوالے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ عالمی بینک کے ساتھ متفقہ اس ترقیاتی پالیسی کی مالی معاونت سے حکومت کے ریسیلینٹ انسٹی ٹیوشنز فار سسٹین ایبل اکنامی ئی ایس ای پروگرام کو تقویت ملے گی جس کا مقصد انسان سرمائے میں سرمایہ کاری کو تیز کرنا معاشرتی حفاظت کے جال کو بڑھانا ملک کے ہنگامی صحت کے ڈھانچے کو بہتر کرنا اور معاشی نمو کو فروغ دینا ہےواضح رہے کہ ئی ایس ای پروگرام پاکستان کی جانب سے کورونا وائرس کے پڑنے والے اثرات سے بحالی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ایک حصہ ہےمزید پڑھیں ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دیبیان کے مطابق ممکن ہے کہ صحت بحران کے باعث ترقی پر طویل المدتی نتائج سامنے ئیں جس سے میکرواکنامک استحکام کے لیے ملک کی جانب سے کی گئی کوششوں پر اثر پڑ سکتا ہےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ پہلے ہی رسمی اور غیر رسمی شعبوں میں صورتحال خراب دیکھی گئی ہے جس سے غریب خواتین اور دیگر کمزور طبقات متاثر ہوئے ہیںاے ئی ئی بی کے نائب صدر برائے انویسٹمنٹ پریشنز کونس ٹین ٹین لمیٹو وسکی کا کہنا تھا کہ یہ بیماری پاکستان میں تیزی سے پھیل چکی ہے اور اب گزشتہ دہائیوں میں غربت کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی سخت کوششوں سے حاصل نتائج کو خطرات لاحق ہیںانہوں نے کہا کہ ہماری فوری مدد اہم ہے اور ہم اس وبا کی وجہ سے ملنے والے دھچکوں کو کم کرنے کی حکومتی کوششوں میں تعاون کریں گے تاکہ ملک پائیدار ترقی کا اپنا راستہ جاری رکھ سکےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ حالیہ قرض اے ئی ئی بی کا پاکستان کے کورونا وائرس کے ردعمل میں مجموعی مدد کو 75 کروڑ ڈالر تک لے گیا ہےیہ مدنظر رہے کہ اگرچہ اے ئی ئی بی کے پاس پالیسی پر مبنی مالی معاونت کا باقائدہ ذریعہ نہیں ہے لیکن وہ عالمی بینک یا ایشائی ترقیاتی بینک کے ساتھ اپنے متفقہ منصوبوں کے ذریعے اپنے اراکین کی مدد کے لیے بنائی گئے کووڈ 19 کرائسز ریکوری فیسیلٹی سی ایف کے تحت غیر معمولی بنیادوں پر اس طرح کی مالی مدد کر رہا ہےبیان میں بتایا گیا کہ جولائی 2020 تک اے ئی ئی بی کے بورڈ ڈائریکٹرز کی جانب سے سی ایف کے تحت ارب 90 کروڑ ڈالر سے زائد کے 16 منصوبوں کی منظوری دی گئی تاکہ اس انتہائی غیرمعمولی حالات میں 12 اراکین کی مدد کی جاسکےمزید برں اے ئی ئی بی اپنے کلائنٹس سے اضافی منصوبوں کا جائزہ لے رہا ہےخیال رہے کہ اس سے قبل بھی مختلف عالمی ادارے کورونا وائرس کی اس صورتحال کے دوران پاکستان کے لیے امداد اور قرض کا اعلان کرچکے ہیںیہ بھی پڑھیں قرض دہندگان نے پاکستان کا مالیاتی خطرہ کم کرنے میں مدد کی موڈیزیاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس نے جہاں لوگوں کو متاثر کیا اور ان کی جانیں لی وہیں اس کے باعث لگنے والی پابندیوں نے ہر شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہےکورونا وائرس کے باعث لگنے والے اسمارٹ لاک ڈان اور اس سے پڑے معاشی اثرات نے ہزاروں لوگوں کو بیروزگار کردیا جبکہ متعدد ادارے بند بھی ہوگئےاگر ملک میں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال کی بات کریں تو تقریبا ماہ کے عرصے میں لاکھ 67 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد ہزار 600 سے زائد ہے |
0 | کراچی سونے کی فی تولہ اور دس گرام قیمت پچھلے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی اور بالترتیب ایک لاکھ 13 ہزار 500 روپے اور 92 ہزار 308 روپے ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز فی تولہ اور 10 گرام سونے کی قیمتوں میں پیر کے مقابلے میں بالترتیب ہزار 250 روپے اور ایک ہزار 929 روپے کا اضافہ دیکھا گیال سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن نے عالمی منڈی میں فی اونس 12 ڈالر اضافے سے قیمتیں ایک ہزار 825 ڈالر ہونے کے بعد مقامی سطح پر نئی قیمتوں میں اضافہ کیامزید پڑھیں چینی سائنسدانوں نے تانبے کو سونا بنادیاپیلی رنگت کے دھات کی عالمی قیمتوں میں اضافے اور روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی قیمت میں اضافے سے مقامی سطح پر بھی سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہےرائٹرز کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز سونے کی قیمت میں ایک فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد قیمتیں نو سال کی بلند ترین سطح پر گئیں جبکہ ستمبر 2016 کے بعد پہلی بار چاندی میں بھی گزشتہ روز 20 ڈالر کا اضافہ ہوااسپاٹ گولڈ کی قیمریں 11 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 834 ڈالر 80 سینٹ فی اونس تک پہنچ گئی جو ستمبر 2011 میں ایک ہزار 841 ڈالر ایک سینٹ کی بلند ترین سطح کے بعد سب سے بلند ترین سطح ہےامریکی گولڈ فیوچرز 08 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 831 ڈالر 60 سینٹ کا ہوگیاایف ایکس ٹی ایم کے تجزیہ کار لقمان اوتونگو نے رائٹرز کو بتایا کہ مارکیٹ کے جذبات میں بہتری کے باوجود وسیع پیمانے پر کمزور ڈالر سے سونے کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہےڈالر کی قدر میں کمیڈالر کی قدر دنیا کی اہم ترین کرنسیوں کے مقابلے میں 01 فیصد کم ہوگئی اور اس نے ماہ کی کم ترین سطح کو چھو لیایہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت 90 ہزار سو روپے فی تولہ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی وسیع پیمانے پر محرک سونے کی تائید کرتا ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی قیمتوں اور کرنسی کے گرنے کے خلاف اس دھات کو وسیع پیمانے پر ہیج کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاہم تجزیہ کار مہنگائی کے نقطہ نظر پر منقسم ہیں |
0 | اسلام اباد پارلیمانی کمیٹی نے اجلاس میں حکومت کی معاشی ٹیم کی مسلسل غیر حاضری اور افغان سرحد پر سیکڑوں نامعلوم گاڑیوں کی نقل حرکت پر خراب رد عمل پر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو خطوط ارسال کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کئی روز بعد ہونے والے اپنے دوسرے اجلاس کے اختتام پر خط تحریر کرنے کا اعلان کیا جس میں لکھا کہ کمیٹی اجلاس میں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی عدم موجودگی میں قانون سازی کی کارروائیحکومتی بل پر غور نہیں کیا جائے گااجلاس کی سربراہی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کے رکن قومی اسمبلی فیض اللہ نے کی اور انہوں نے بھی سیکریٹری خزانہ نیشنل بینک اف پاکستان کے صدر اور اسٹیٹ بینک پاکستان کے نمائندوں کی عدم موجودگی پر ناگواری کا اظہار کیا اور کمیٹی کے سیکریٹری کو ان تمام افراد تک ناراضی کا نوٹ بھجوانے کی ہدایت کییہ بھی پڑھیں عبدالحفیظ شیخ خزانہ کمیٹی کے کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اسد عمرکمیٹی اراکین نے اس بات کا نوٹس لیا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے گزشتہ برس اپریل میں جب سے مشیر خزانہ کا عہدہ سنبھالا ہے انہوں نے کمیٹی کے ایک اجلاس میں بھی شرکت نہیں کیکچھ اراکین نے مشیر کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی تجویز دی جبکہ دیگر اراکین نے منسٹر انچارج کو بلانے کا کہا جو اس وقت وزیراعظم عمران خان ہیںتاہم کمیٹی چیئرمین فیض اللہ نے فیصلہ کیا کہ مشیر خزانہ کو تحریک استحقاق پیش کرنے سے قبل کمیٹی اجلاس میں شرکت کا ایک اور موقع دیا جائے جس پر تمام کمیٹی اراکین نے اتفاق کیامزید پڑھیںپاکستان کا 15 جولائی سے واہگہ بارڈر سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کا اعلانکمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک اور صدر نیشنل بینک کی عدم موجودگی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا کہ جب کہ ان اداروں سے متعلق معاملات کمیٹی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھے کمیٹی نے ہدایت کی کہ نیشنل بینک کے صدر ائندہ اجلاس میں بینک میں بھرتیوں کے ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہوںاجلاس میں طورخم بارڈر پر غبن گھپلوں کے اسکینڈل پر بات کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین جاوید غنی نے کہا کہ مبینہ طور پر 441 ٹرکس بغیر کسٹم کلیئرنس کے سرحد پار ائے اور محکمہ کسٹم کے انسپکٹر پرنسپل اپرائزر سپرنٹنڈنٹ چوکیدار اور ڈرائیور اس اسکینڈل میں ملوث ہیںاسی طرح 113 دیگر گاڑیاں اور 900 پک اپ ٹرکس بھی مبینہ طور پر خشک میوہ جات پھل اور سبزیاں لے کر بغیر کسٹم کلیئرنس کے سرحد پار ائیںانہوں نے بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے 18 مئی کو رپورٹ جمع کروائی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے سے بھی تفتیش کے لیے کہا گیا تھا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوایہ بھی پڑھیںایف بی میں اعلی سطح پر تقرر تبادلےانہوں نے بتایا کہ جے ائی ٹی رپورٹ میں 113 شناخت شدہ گاڑیوں کا ذکر ہے کو افغانستان سے پاکستان ائیں جبکہ نہ تو اشیا کا ڈیکلیریشن اور نہ ہی واجب ادا ڈیوٹیز ٹیکسز کا کوئی ریکارڈ سامنے ایا اور مجرمان کے خلاف ایف ائی ار درج کرلی گئی ہےکمیٹی نے اس معاملے میں ایف بی ار کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور چیئرمین ایف بی ار کو ہدایت کی کہ ایک ماہ میں انکوائری رپورٹ کمیٹی میں جمع کروائیں اس کے ساتھ ایف ائی سے بھی کہا گیا کہ اس معاملے پر ائندہ اجلاس مں شریک ہوںچیئرمین ایف بی ار نے کہا کہ ایران اور افغانستان کی سرحد پر کووڈ 19 کے ایس او پیز میں نرمی کی گئی ہے اور پاکستان نے افغانستان کو اپنی سرزمین سے اشیا بھجوانے کی اجازت دے دی ہے لیکن افغان ٹرکوں کے ذریعے بھارتی اشیا کی فراہمی کی اجازت نہیںاس موقع پر کمیٹی کی رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ افغانستان کو سامان بھارت سے بھجوانے کی اجازت دینے سے ہمارے کاشت کاروں کو نقصان پہنچے گامئی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 248 فیصد کم ہوئیادارہ شماریات نے مالی سال 202019 کے پہلے گیار ماہ کا بڑی صنعتوں کی ترقی کا ڈیٹا جاری کردیااعداد وشمار کے مطابق مالی سال 20202019 کے پہلے گیارہ ماہ جولائی تا مئی کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1032 فیصد اور سالانہ بنیاد پر مئی میں 248 کمی ہوئی جبکہ ماہانہ بنیاد پر مئی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 205 فیصد اضافہ ہواادارہ شماریات کے مطابق جولائی سے مئی کے دوران ئرن اور اسٹیل کے شعبے میں پیداوار 1702فیصد الیکٹرونکس 2563 فیصد ادویات کے شعبے میں 439 فیصد کوک پیٹرولیم کے شعبے میں2087 فیصد مشروبات کی پیداوار میں 376 فیصد اور ٹو موبائل سیکٹر کی پیداوار میں 4479 فیصد کمی ریکارڈ کی گئییہ بھی پڑھیںکرنٹ اکانٹ خسارے میں 7792 فیصد کمی 2ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیادوسرے جانب فرٹیلائزر کے شعبے میں پیداوار میں 564 فیصد اضافہ ہواادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیاد پر مئی 2020 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2480 فیصد کمی ہوئی جبکہ ماہانہ بنیاد پر مئی 2020 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2050 اضافہ ریکارڈ کیا گیا مئی 2020 میں سالانہ بنیاد پر الیکٹرونکس مصنوعات کی پیداوار میں 8160 فیصد کمی ہوئی اسی طرح لکڑی کی مصنوعات کی پیداوار میں 8957 فیصد ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداوار 3045 فیصد اور ٹو موبیل کی پیداوار میں 7902 فیصد کمی ریکارڈ کی گئیتازہ اعداد شمار کے مطابق مئی میں سالانہ بنیاد پر انجنئیرنگ مصنوعات کی پیداوار میں 6635 فیصد کمی واقع ہوئی |
0 | حکومت کرنٹ اکانٹ خسارہ کم کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے اور یہ 7792 فیصد کم ہوکر ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا اسٹیٹ بینک کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کرنٹ اکانٹ خسارے میں بڑی کمی لانے میں کامیاب ہو گئیمزید پڑھیں پاکستان کا کرنٹ اکانٹ ایک بار پھر سرپلس ہوگیامالی سال 202019 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 7792 فیصد کم ہوکر ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا جبکہ جون میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 9021 فیصد کمی کے بعد کروڑ 60 لاکھ ڈالرز ہوگیادرمدات میں کمی اور ترسیلات زر میں اضافے کے مثبت اثرات کرنٹ اکانٹ خسارے میں بڑی کمی کی صورت میں سامنے گئے اور تحریک انصاف کی حکومت دو سال میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 16 ارب 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کم کرنے میں کامیاب ہوگئیدو سال قبل مالی سال 2018 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 19 ارب 19 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی سطح پر تھا جبکہ مالی سال 2019 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 13 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز تھا جو اب کم ہوکر ارب 96 کروڑ 60 ڈالرز رہ گیااسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 202019 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 7792 فیصد اور سالانہ بنیاد پر جون 2020 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 9021 فیصد کم ہوایہ بھی پڑھیں برمدات میں کمی سے کرنٹ اکانٹ خسارہ اپریل میں 57 کروڑ ڈالر تک جا پہنچااسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 202019 میں کرنٹ اکانٹ خسارے میں 10 ارب 46 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی اور جون 2020 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا جو جون 2019 میں 98 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھااس طرح گزشتہ ماہ سالانہ بنیادوں پر کرنٹ اکانٹ خسارہ 88 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور ماہانہ بنیاد پر 24 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کم ہوایاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری کردہ اعداد شمار میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں مئی کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ سرپلس ہوگیا ہےیہ گزشتہ سال کے دوران کرنٹ اکانٹ دوسری مرتبہ سرپلس ہوا تھا اور اس سے قبل اکتوبر 2019 میں بھی کرنٹ اکانٹ سرپلس ہوا تھااس سے قبل اپریل کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ خسارہ مارچ کے صرف لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگیا تھامزید پڑھیں اقتصادی سروے کرنٹ اکانٹ خسارے میں 73فیصد کمی کی گئی عبدالحفیظ شیخخیال رہے کہ رواں ماہ کے اغاز میں وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلان کیا تھا کہ پہلی مرتبہ حکومت نے اخراجات امدن سے کم کرتے ہوئے ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرکے ارب ڈالر تک لے ئے ہیںاقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ پہلے سال اور خصوصی طور پر اس سال کرنٹ اکانٹ خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئیحکومت رواں مالی سال میں کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے جو 20 ارب ڈالر کی اعلی ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جس سے اس کے غیر ملکی ادائیگیوں کی صلاحیت خطرے میں تھیسہ ماہی کے اعداد شمار کو دیکھا جائے تو جنوری تا مارچ میں اکتوبر سے دسمبر کے مقابلے میں زیادہ خسارہ رہاجنوری تا مارچ کے دوران خسارہ اکتوبر سے دسمبر میں 54 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جنوری سے مارچ میں 73 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھایہ بھی پڑھیں ایک ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارے میں 196 فیصد تک اضافہرواں مالی سال میں جاری کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہونے والے رجحان پر رہا ہے تاہم کورونا وائرس نے مزید بہتری لانے کے نقطہ نظر کو تبدیل کردیا کیونکہ پوری دنیا میں اشیا کی طلب میں تیزی سے کمی کی وجہ سے ملک کی برمدات کو زبردست دھچکا لگاتاہم جی20 قرض ریلیف اقدام سے حکومت کو انتہائی مطلوبہ ریلیف فراہم کرنے کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ اس سے حکومت 12 ماہ کی مدت کے لیے ارب 40 کروڑ روپے کے قرضوں کی ادائیگی کو مخر کردے گی اور زرمبادلہ کی بچت ہوگی |
0 | پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک اتھارٹی کے چئرمین لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ کورونا کے باوجود منصوبے پر کام نہیں رکا اور چین وزیر اعظم ہاسنگ اسکیم کے لیے 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہیںسینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے سی پیک کا اجلاس سینیٹر شیری رحمن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں ہوا جہاں چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتھارٹی ایک سویلین ادارہ ہےمزید پڑھیں پاکستان اور چین کے درمیان ڈیڑھ ارب ڈالر کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے معاہدے پر دستخطسی پیک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے باوجود سی پیک کے کسی منصوبے پر کام نہیں رکا اورینج ٹرین قطعی سیاسی منصوبہ نہیں اور ٹرین جلد عوام کے لیے کھول دی جائے گئیانہوں نے کہا کہ چین کم مدن ہاسنگ اسکیم کے لیے 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہےان کا کہنا تھا کہ قرض سے زیادہ سرمایہ کاری پر زور ہے پچھلے 10 دنوں میں 40 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں ئی ہےبریفنگ میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت کراچی سے پشاور تک ارب 20 کروڑ روپے کے ریلوے منصوبے ایم ایل ون کی منظوری دی جاچکیانہوں نے کہا کہ سڑکوں سے ریل پر منتقل ہوں گے تو ہمارا نظام بہتر ہوگاعاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں پر کام جاری ہے سی پیک کے تحت سوشیواکنامی منصوبوں میں سب سے زیادہ حصہ بلوچستان اور سب سے کم حصہ پنجاب کا ہےیہ بھی پڑھیںسی پیک کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا وزیراعظمانہوں نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زون دیگر شہروں کے علاوہ رشکئی بوستان حب اور گوادر میں بھی بنائے جائیں گئے اور ان منصوبوں سے پاکستان کے نوجوانوں کو روزگار ملے گاعاصم باجوہ نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح ہدایت کی تھی کہ سی پیک کے کسی منصوبے کو سست روی کا شکار نہیں ہونا چاہیے حکومت نے زاد کشمیر کے ساتھ 100 سے زائد منصوبوں پر دستخظ کیےانہوں نے کہا کہ کو ئلے کی کان لگانے کے لیے 105 کلومیٹر کی ریلوے لائن درکار ہے منصوبہ بندی کمیشن سے بات ہو رہی ہے گودار ائیرپورٹ کی تعمیر شروع ہو چکی جس پر 23 کروڑ ڈالر لاگت ئے گی اور یہ منصوبہ چینی گرانٹ سے مکمل ہوگاان کا کہنا تھا کہ گوادر میں 150 بستروں کا ہسپتال بھی بن رہا ہے پاکستان چین کے ساتھ مل کر زراعت اور سائنس ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی کام کر رہا ہےچیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا کہ پاکستان نے وینٹی لیٹرز بنا لیے ہیں اور جلد سائنس ٹیکنالوجی کے پارکس بھی بنائیں گےانہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے حوالے سے کام ہو رہا ہے چین کم لاگت کی وزیراعظم ہاسنگ اسیکم کے لیے 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہےسینیٹ کمیٹی کو انہوں نے بتایا کہ ایران کے ساتھ 909 کلومیٹر سرحد پر باڑ لگانا شروع کر دی گئی ہے کیونکہ افغانستان اور ایران کی سرحد پر باڑ لگنے سے اسمگلنگ رکے گی اور سیکیورٹی حالات بہتر ہوں گےان کا کہنا تھا کہ نورستان اور کنڑ کے علاقوں سے دہشت گرد پاکستان تے تھے اور پاکستانیوں کی زندگی حرام کر رکھی تھی لیکن اب حالات بہتر ہوگئے ہیںمانتا ہوں بلوچستان میں پسماندگی رہی ہےبلوچستان سے تعلق رکھنے والے کمیٹی اراکین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ بلوچستان میں پسماندگی رہی ہے لیکن اب گے چلنا چاہیےان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے سینیٹرز سی پیک کے دفاتر میں جب چاہیں سکتے ہیں اور معلومات لے سکتے ہیں جہاں موجود عملہ انہیں تمام باتوں سے گاہ کرے گامزید پڑھیںسی پیک کے دوسرے مرحلے میں مکمل شفافیت رکھی جائے گی عاصم سلیم باجوہبلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین کی شکایات پر کمیٹی نے سی پیک میں بلوچستان کے منصوبوں پر الگ سے بریفنگ طلب کر لی اور کوئٹہ ماس ٹرانزٹ منصوبے پر بھی رپورٹ مانگ لی گئیعاصم باجوہ نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے کے تحت ریلوے ٹرانسمیشن سسٹم تبدیل کردیا جائے گاانہوں نے کہا کہ حویلیاں پر بہت بڑی ڈرائی پورٹ قائم کی جائے گی چین سے نے والا سامان حویلیاں پہنچے گا جبکہ ریلوے انجینئرز کو تربیت بھی دی جائے گیان کا کہنا تھا کہ ماسکو جرمنی اور برطانیہ سے مل کر انجینئروں کو تربیت دی جائے گیانہوں نے کہا کہ ریلوے ٹرانسپورٹ کا حصہ فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہوجائے گاچیئرمین سی پیک اتھارٹی نے بتایا کہ رشکئی خصوصی اقتصادی زون کا افتتاح جلد کیا جا رہا ہےان کا کہنا تھا کہ فیصل باد خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاری کے لیے درخواستیں موصول ہورہی ہے دھابیجی خصوصی اقتصادی زون میں چینی سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیںانہوں نے کہا کہ حب انڈسٹریل زون کے لیے اضافی زمین حاصل کی جارہی ہے جبکہ سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ میں زراعت کو بھی شامل کیا گیا ہےکمیٹی کی کنوینرپاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمن نے چیئرمین سی پیک کی بریفنگ پر کہا کہ سی پیک منصوبہ درست سمت میں بڑھ رہا ہےسینیٹر اسد اشرف نے سوال کیا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ 99 فیصد مکمل ہے کیا اورنج لائن ٹرین منصوبے کو نہ چلانے کی کوئی سیاسی وجہ ہے یا تکنیکی وجہ ہے جس پر عاصم باجوہ نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کو نہ چلانے کی کوئی سیاسی وجہ نہیں ہےیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے سی پیک پر تنقید مسترد کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دے دیاانہوں نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین کا سول ورکس رہتا تھا تاہم بہت جلد اورنج لائن ٹرین منصوبے کو عوام کے لیے کھول دیا جائے گاعاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ کورونا وائرس کے باجود مانسہرہتھاکوٹ موٹروے پر کام کیا جارہا ہے اور اسے بھی جلد کھول دیا جائے گاشیری رحمن کی جانب سے سی پیک اتھارٹی کے اختیارات میں اضافہ اور وزارت منصوبہ بندی کا کردار کم کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ سی پیک اتھارٹی ایک سویلین ادارہ ہے جبکہ وزارت کے اختیارات کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہےاجلاس کے دوران عاصم سلیم باجوہ نے سینیٹ میں سی پیک کے حوالے سے انتہائی مفصل بریفنگ دی اور سینیٹرز کے سوالوں کے تفصیلی جوابات دیے جس پر سینیٹرز نے اطمینان کا اظہار کیا |
0 | دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلا کی رفتار میں اضافے کے ساتھ ہی عالمی منڈی میں تیل کی طلب میں کمی کے خدشات کے باعث اس کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئیبرینٹ کروڈ ایل سی او سی ون جس میں گزشتہ ہفتے بھی کمی ہوئی تھی وہ 36 سینٹ یعنی 08 فیصد مزید کمی کے ساتھ فی بیرل 4278 ڈالر پر گیا اس کے علاوہ امریکی تیل کی قیمت جس میں گزشتہ ہفتے سینٹ کا اضافہ ہوا تھا وہ 34 سینٹ یا 08فیصد کمی کے بعد 4025 ڈالر فی بیرل پر بند ہوامزید پڑھیں دنیا میں تیل کے ذخائر طلب میں کمی کے باعث قیمتوں میں مسلسل گراوٹخبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر کوروناوائرس سے ایک کروڑ 45 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور6 لاکھ ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیںفلپ فیوچرز میں کموڈٹیز کے منیجر اوتار ساندو کا کہنا تھا کہ کبھی نہ ختم ہونے والی کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ممالک لاک ڈان اقدامات کو بحال کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ معاشی نمو کو کم کردے گا اور توانائی کی طلب کو روک دے گادنیا بھر کے ممالک میں سخت لاک ڈان اور اپریل میں ایندھن کی طلب میں 30 فیصد کمی کے بعد اب بحالی ئی ہے تاہم طلب اب بھی وائرس کے پھیلا سے قبل کے مقابلے میں کم ہےدنیا بھر میں انفیکشن میں دوبارہ اضافے کے ساتھ ہی امریکی خوردہ پیٹرول کی مانگ ایک بار پھر گر رہی ہےیہ بھی پڑھیں امریکی خام تیل کی قیمت دہائیوں کی کم ترین سطح پر اگئیسرکاری اعداد شمار نے ظاہر کیا کہ جاپان کی تیل کی درمدات ایک سال قبل جون کے مقابلے میں رواں برس کے اسی ماہ میں 147 فیصد کم رہییہ کمی مئی کے مقابلے میں اتنی بڑی نہیں جب اس میں 25 فیصد تک کمی دیکھی گئی تھیتاہم اب بھی دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کی برمدات میں مسلسل چوتھے مہینے میں ڈبل ہندسے میں کمی واقع ہوئی کیونکہ عالمی سطح پر مانگ پر کورونا وائرس کے اثرات نمودار ہورہے ہیںاعداد شمار کے مطابق امریکا میں اینرجی ڈرلرز نے تیل اور قدرتی گیس نکالنے میں مسلسل 11 ویں ہفتے کمی کی ہےاس کے علاوہ سعودی عرب کے 84 سالہ حکمران شاہ سلمان بن عبد العزیز کے پتے کی سوزش میں مبتلا ہونے اور ہسپتال میں داخل ہونے کی خبروں سے بھی مارکیٹ میں تشویش پیدا ہوگئی ہےواضح رہے کہ سعودی فرماں روا 2015 سے دنیا کے سب سے بڑے خام تیل برمد کرنے والے ملک کی حکمرانی کر رہے ہیں اور امریکا کے قریب ترین اتحادیوں میں سے ایک ہیںسعودی عرب کورونا وائرس کے پھیلا کے بعد سے ہی ایندھن کی طلب میں کمی وجہ سے پیداوار کم کرنے کے اقدامات کی قیادت کر رہا ہے |
0 | اسلام باد 2018 کے اختتام پر 73 ارب کے بیرونی قرضوں کے ذخیرے کے ساتھ پاکستان اب تک قرض وصول کرنے کے اہل ممالک کے ڈیبٹ سروس سسپنشن انیشی ایٹو ڈی ایس ایس ئی یا قرضوں کی خدمات کی معطلی کا اقدام کے 15 سب سے بڑے قرض لینے والوں کی فہرست میں شامل ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کے شائع کردہ ڈیبٹ رپورٹ 2020 کے تیسرے ایڈیشن کے مطابق 85 فیصد فیشل قرض دہندگان کے مقروض ہیں جس میں سے تقریبا دھا کثیرالجہتی قرض دہندگان کا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ ڈی ایس ایس ئی کے اہل ممالک کا بیرونی قرضوں کا ذخیرہ بہت زیادہ ہےمزید پڑھیں ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی اس گروپ میں سات سب سے بڑے قرض دہندگان 2018 کے اختتام پر قرض اسٹاک میں 52 فیصد حصہ رکھتے ہیں جبکہ 15 سب سے بڑے قرض لینے والے اس کا 70 فیصد حصہ رکھتے ہیںپاکستان انگولا بنگلہ دیش کینیا نائیجیریا ایتھوپیا گھانا کوٹ ڈی ایور میانمار تنزانیہ سینیگال موزمبیق زامبیا ازبکستان اور کیمرون 15 سب سے زیادہ قرض لینے والے ممالک رہےڈی ایس ایس ئی کے تحت جو ممالک قرض کی خدمات معطل کرنے کی درخواست کرتے ہیں یا اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یا اس سے مالی اعانت مانگ رہے ہیں ان کے لیے جی 20 ممالک کے دوطرفہ فیشل قرض دہندگان رواں سال یکم مئی سے 31 دسمبر کی درمیانی مدت میں نے والی پرنسپل اور سود کی ادائیگیوں کی ری پروفائلنگ پر رضامند ہیںبین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف انسٹی ٹیوٹ انٹرنیشنل فنانس کے ذریعہ کام کرنے والے کمرشل قرض دہندگان کو بھی تقابلی شرائط پر پہل میں حصہ لینے کے لیے بلایا گیا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان کے نظام تعلیم پر وائرس کے اثرات ورلڈ بینک کا 20 کروڑ ڈالر قرض دینے کا امکان جو ممالک ڈی ایس ایس ئی سے فائدہ اٹھارہے ہیں ان سے متعدد وعدوں کی توقع کی جاتی ہے جس میں بحران کے ردعمل سے متعلق معاشرتی صحت یا معاشی اخراجات کے لیے پیدا ہونے والی مالی جگہ کا استعمال تجارتی لحاظ سے حساس معلومات کے سلسلے میں عوامی سطح کے تمام قرضوں کا انکشاف معطلی کی مدت کے دوران نئے غیر مراعات والے قرض سے معاہدہ کرنے سے پرہیز کرنا ڈی ایس ایس ئی کے تناظر میں ہونے والے معاہدوں کے علاوہ یا غیر مراعات والے قرضوں سے متعلق ئی ایم ایف ڈیبٹ لمٹ پالیسی یا ورلڈ بینک کی پالیسیوں کے تحت طے شدہ حدود کی تعمیل شامل ہےکووڈ 19 ڈی ایس ایس ئی نے جی 20 اور پیرس کلب کی طرف سے 15 اپریل 2021 کو توثیق کی تھی جس میں عالمی بینک اور ئی ایم ایف کے باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ممالک کو قرض کی خدمت پر ایک مقررہ مدت تک معطلی فراہم کرےڈی ایس ایس ئی کے اہل 68 ممالک کا مشترکہ عوامی اور عوامی طور پر ضمانت والا قرض جو ورلڈ بینک کے ڈیبٹ رپورٹنگ سسٹم کو رپورٹ کرتے ہیں 2018 کے خر میں 489 ارب ڈالر تھا |
0 | اسلام اباد حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے پروگرام کو دوبارہ ٹریک پر لانے اور مارکیٹ کو اعتماد دینے کے لیے ٹیکس سسٹم بجلی اور گیس کے بلوں کے میکانزم میں ایڈجسٹمنٹ سبسڈیز اور سرکاری اداروں میں انفرااسٹرکچر کی اصلاحات میں پیش رفت ظاہر کرنا پڑے گیوزارت خزانہ کے کچھ سینئر عہدیداران نے صحافیوں سے پس پردہ بات کرتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ جہاں کورونا وائرس ایک سنگین چیلنج ہے وہیں اس نے ائی ایم ایف پروگرام کے تحت کیے گئے وعدوں کی مرکزیت پر سمجھوتہ کیے بغیر زیادہ سے زیادہ سہولت حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا ہےایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے کہا کہ پاکستان کے لیے ائی ایم ایف پروگرام کے ساتھ مثبت انداز میں منسلک رہنا بہت اہم ہےیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف کی پاکستان میں ئندہ سال معاشی بحالی کی پیش گوئیایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمارے ائی ایم ایف کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں جو نہ صرف ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ ار ایف ائی کو توسیع دے گا بلکہ دوسروں کو بھی حمایت کا اشارہ دیتا ہےخیال رہے کہ ار ایف ائی دوسرے اور تیسرے سہ ماہی جائزے کے بغیر پروگرام سے منسلک رہنے کی سہولت فراہم کرتا ہے لیکن فیصلوں میں ہچکچاہٹ مثلا کراچی کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہ کرنا مالی بوجھ اور پالیسی فیصلوں میں رکاوٹ پیدا کرے گاعہدیدار کا کہنا تھا کہ اقدامات کے بڑے حصے کو اگے بڑھانا ہے اس میں تمام اطراف سے بہتر وضاحت کے لیے ٹیکس سسٹم بہتر بنانا شامل ہےمزید پڑھیں حکومت ئی ایم ایف ارب ڈالر کے بیل پیکج کو منجمد کرنے پر متفقادھر جنرل سیلز ٹیکس پر عالمی بینک کا اپنا نقطہ نظر ہے اور وزارت خزانہ عالمی بینک اور ائی ایم ایف سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنا چاہتی ہے تاکہ اس انداز میں اگے بڑھنے کی راہ ہموار ہو جو سب کے لیے قابل قبول ہو اور پھر فوری طور پر اگے بڑھا جائےدوسرا مسئلہ بجلی کی قیمتوں میں مثر انداز میں اضافہ کرنے کا ہے جسے کووڈ 19 کی وجہ سے روک دیا گیا تھا اور اس معاملے پر بھی مختلف فریقین کا مختلف نقطہ نظر ہے جسے اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے اکٹھا کرنا ہے کہ کس طرح گردشی قرضوں کے مسئلے سے نمٹا جائے اور سبسڈی میکانزم کو حقیقی بنایا جائے تاکہ سبسڈی ان تک پہنچے جن کے لیے دی گئی ہےاس کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت میکانزم پر غور کیا جارہا ہے جس سے فائدہ اٹھانے والوں کے ماہانہ معاوضے میں اضافہ یا ان کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے ادائیگی کی جاسکتی ہےیہ بھی پڑھیں مخصوص قرضوں کو معاف کرنے کی ضرورت ہے ئی ایم ایفاس کے علاوہ کچھ میکانیکل چیزیں ہیں مثلا اسٹیٹ بینک کے قانون میں تبدیلی جسے سب سے پہلے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہےمزید یہ کہ بروقت سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا ایکٹ میں ترمیم کرنا ہوگی اور سب سے اہم یہ کہ ائل اور گیس سیکٹر سے متعلق معاملات کو حل کیا جائے تاکہ ریونیوز اور تیل اور گیس کمپنیوں کے مالی معاملات پورے سیکٹر کو متاثر نہ کریں یہ خبر 18 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | نئے چیئرمین کی تعیناتی کے بعد وفاقی ریونیو بورڈ ایف بی میں اعلی سطح پر تقرر تبادلے کردیے گئےایف بی میں ان لینڈ ریونیو سروس گریڈ 19 سے 22 کے بارہ فسران کو تبدیل کردیا گیاایف بی کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی ڈاکٹر حامد عتیق سرور کو تبدیل کرکے ممبر ایس پی اینڈ ایس اور چیف کمشنر ئی ریجنل ٹیکس فس سیالکوٹ چوہدری محمد طارق کو ممبر ئی پالیسی تعینات کردیا گیا ہےاسی طرح ممبر ایڈمن ڈاکٹر فیض الہی میمن کو تبدیل کرکے ڈی جی خصوصی اقدامات کراچی ممبر فیٹ بختیار محمد کا تبادلہ کرکے ممبر ایڈمن اور ممبر ایچ ایم عنبرین افتخار کو تبدیل کرکے ممبر ریفارمز اینڈ ماڈرنائزیشن لگادیا گیایہ بھی پڑھیں نوشین جاوید کی جگہ محمد جاوید غنی نئے چیئرمین ایف بی تعیناتنوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ممبر اسٹریٹیجک پلاننگ ریفارمز اینڈ اسٹیٹسٹکس حافظ محمد علی کو تبدیل کرکے ممبر ایف بی ہیڈ کوارٹر ممبر ایف بی ڈاکٹر لبنی ایوب کا تبادلہ کرکے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو ٹیکس فس کوئٹہ اور چیف کمشنر ئی ریجنل ٹیکس فس کوئٹہ ڈاکٹر فتاب امام کو تبدیل کرکے ڈی جی ریٹیل تعینات کردیا گیا چیف کمشنر ئی ریجنل ٹیکس فس گوجرانوالہ طارق مصطفی خان کو چیف کمشنر ئی ٹی او سیالکوٹ کا اضافی چارج تفویض کردیا گیا ہےاسی طرح ایس اے چیئرمین ایف بی سیکریٹری ریونیو ملک امجد زبیر ٹوانہ کو تبدیل کرکے کمشنر ان لینڈ ریونیو ایل ٹی او اسلام باد جبکہ چیف ایڈمن ایف بی ہیڈ کوارٹرز نوید خالد خان کو ایس اے چیئرمین ایف بی سیکریٹری ریونیو تعینات کردیا گیا ہےمزید پڑھیں شبر زیدی فارغ نوشین جاوید ایف بی کی نئی سربراہ تعیناتیاد رہے کہ جاوید غنی نے گزشتہ ہفتے چیئرمین ایف بی کی اضافی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں جس کے بعد ان تبادلوں اور تقرریوں کو اہم پیش رفت تصور کیا جارہا ہے |
0 | اسلام اباد قومی اقتصادی قونصل کی ایگزیکٹو کمیٹی ایکنک نے سندھ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سڑکوں کے کھرب 90 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دے دیایکنک اجلاس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی اور ایک کھرب 65 ارب 67 کروڑ روپے لاگت کی 306 کلومیٹر طویل حیدراباد سکھر موٹروے کی تعمیر کی منظوری دے دییہ منصوبہ بلڈ اپریٹ ٹرانسفر کی بنیاد پر مکمل کرنے کا خیال ہے جس میں لینز کی موٹروے شامل ہےیہ بھی پڑھیں ایکنک نے تعمیر شدہ کرتار پور راہداری منصوبے کی منظوری دے دیموٹروے محفوط نقل حمل کے لیے تیز رفتار ٹول روڈ سہولت فراہم کرے گی جس کا اغاز حیدراباد کراچی حیدراباد موٹروے ایم کے اختتام سے ہوگا اور ناروکنال سکھر ملتان موٹروے ایم5 کے اغاز پر ختم ہوجائے گییہ موٹروے جام شورو ٹنڈو ادم ہالہ شہداد پور نوابشاہ مورو دادو نوشہرو فیروز محراب پور رسول پور لاڑکانہ خیر پور اور سکھر سے گزرے گییہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر مبنی ہے جس کے تحت ایک نجی پارٹی اس کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرے گی اسے ایک عرصے تک چلائے گی اور 25 برس مکمل ہونے پر بغیر کسی رقم کیا ادائیگی کے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو واپس کردے گیایم موٹروے کا منصوبہ 33 ماہ کی مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچے گامزید پڑھیں ایکنک اجلاس کراچی کیلئے 95 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوریایکنک نے 77 ارب 90 کروڑ روپے لاگت کے 4755 کلومیٹر خیبر پاس اقتصادی راہداری منصوبے 26 ارب روپے لاگت کے 146 کلومیٹر طویل ہوشاب اوران خضدار ایم سیکشن اور 20 ارب روپے کی لاگت کے موٹروے فیز2 کی منظوری دیخیبر پاس اقتصادی راہداری منصوبہ حصوں پر مشتمل ہے جس میں پشاور طورخم موٹروے اور موٹروے سے بڈہ بیر کو منسلک کرنے والا لنک روڈ شامل ہےایم پر ہوشاب واران خضدار سیکشن منصوبے کے تحت 146 کلومیٹر طویل سڑک تعمیر کی جائے گی اور اس پر 26 ارب روپے لاگت ائے گیاس وقت ہوشاب سے واران تک موٹر ایبل ٹریک بلوچستان حکومت کے کمیونکیشن اور ورکس ڈپارٹمنٹ کے انتظامی کنٹرول کے تحت ہے اس منصوبہ کو حتمی شکل دیتے وقت زیادہ تر موجودہ راستے کی پیروی کی گئی ہےیہ بھی پڑھیںایکنک اجلاس ایک کھرب 19 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری منصوبے کے تحت سڑک ہوشاب سے شروع ہوگی اور قلعہ درویش شال ڈندر سحرقلات گوراری لال جان دودررضائی نردین مدک مالار لاباچ دارگوم سے ہوتی ہوئی واران پرختم ہوگی منصوبہ میں 100میٹر رائٹ وے کے لیے 29 ہزار 200 کنال کی اراضی اور سہولیات کی ری لوکیشن بھی شامل ہےسوات موٹروے فیز منصوبہ کے تحت چکدرہ سے فتح پورتک 7969 کلومیٹر طویل لین کی موٹروے کے لیے 10 ہزار کنال اراضی حاصل کی جائے گییہ موٹروے سوات ایکسپریس وے کی توسیع کا سلسلہ ہے اور اس منصوبہ کے لیے رائٹ وے 50 میٹر تجویز کیا گیا ہےیہ خبر 17 جولائی 2020 ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا ہے کہ حکومت نے کووڈ 19 کے سلسلے میں شروع کیے گئے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو ایک کھرب 44 ارب روپے سے بڑھا کر کھرب ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہےاسلام اباد میں پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا دائرہ کار بڑھانے سے اب ایک کروڑ 69 لاکھ گھرانے اس سے مستفید ہوسکیں گےان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام ہے جس سے پاکستان کی تقریبا ادھی سے زائد ابادی مستفید ہوگیانہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو بین الاقوامی سطح پر بھی بہت پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور ترقی پذید ممالک کے مقابلے ہمارے ملک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم نے سب سے بروقت سب سے تیز سب سے شفاف اور سب سے منظم طریقے سے سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام شروع کیایہ بھی پڑھیں حکومت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو نقد معاونت فراہم کرے گی ڈاکٹر ثانیہ نشتر ثانیہ نشتر نے کہا کہ رقم کی ترسیل جاری ہے جب تک تمام ایک کروڑ 69 لاکھ گھرانوں کو رقم منتقل نہیں ہوجائے گی اس وقت تک یہ سلسلہ جاری رہے گاانہوں نے بتایا کہ یہ بالکل اصولوں کی بنیاد اور ڈیٹا پر مبنی خودکار پروگرام تھا جس میں وزیراعظم پاکستان کو بھی کسی رد بدل کا اختیار نہیں تھامعاون خصوصی نے کہا کہ اس پروگرام میں شفافیت کو بطور خاص ملحوظ خاطر رکھا گیا ایک انفارمیشن پورٹل جاری کیا اور اس پر صوبوں اضلاع اور تحصیلوں کی سطح تک تقسیم کردہ رقوم نکالی گئی رقوم اور بقیہ موجود رقم تک کی تفصیلات دیکھی جاسکتی تھیں اور تمام ادائیگیاں بائیو میٹرک تصدیق کے بعد کی جاتی ہیںانہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا انعقاد مکمل طور پر غیر سیاسی بنیادوں پر کیا گیا جس کی وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خصوصی تاکید کی گئی تھیمزید پڑھیں 17 لاکھ گھرانوں میں ساڑھے 22 ارب روپے تقسیم کیے جاچکے ڈاکٹر ثانیہ نشتر ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق صوبہ سندھ کا ابادی میں حصہ 2245 فیصد ہے لیکن سندھ سب سے زیادہ احساس پروگرام سے مستفید ہورہا ہے اور پروگرام میں اس کا حصہ 31 فیصد ہےان کا مزید کہنا تھا کہ مردم شماری کے مطابق ابادی میں 51 فیصد حصہ پنجاب کا ہے لیکن احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں اس کا حصہ 43 فیصد ہےڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ جن لوگوں کو انگوٹھوں کے نشانات مٹنے کے باعث بائیو میٹرک تصدیق میں مشکلات کا سامنا ہے ان کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہےاس طریقہ کار میں ہمارے پاس ان تمام افراد کی فہرستیں اجاتی ہیں جنہیں پھر ایک خصوصی میسیج بھیجا جاتا ہے جس میں ان کا نام شناختی کارڈ نمبر اور رقم کی وصولی کے لیے مقررہ بینک کا پتا لکھا ہوتا ہےیہ بھی پڑھیں سوا کروڑ سے زائد افراد میں 152 ارب 39 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ڈاکٹر ثانیہ نشترانہوں نے مزید بتایا کہ کچھ مستحق خاندان ایسے ہیں جس میں سربراہ کی وفات ہوگئی ہے اور ایسے خاندان میں اگر احساس پروگرام کا میسیج موصول ہوا ہے تو ایسے لوگوں کے لیے بھی طریقہ کار وضع کردیا گیا ہے اور لوگوں کو بھی اگاہ کردیا ہےان کا کہنا تھا کہ یوں اس پر جلد عملدرامد کو یقینی بنانے کے لیے میں خود اپنے دفتر میں درخواستیں منگوارہی ہوں جس پر مستحق مرحوم یا مرحومہ کا نام شناختی کارڈ نمبر لواحقین کی تفصیلات اور مستحق شخص کا نام اور شناختی کارڈ نمبر لکھ کر بھیجی جائیں تا کہ ہم وارث کی نشاندہی کر کے ادائیگی کو یقینی بنائیںڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ اب ہمارا فائنل پورٹل جاری ہوگیا ہے جس میں اپنا شناختی کارڈ نمبر ڈال کر اپنی درخواست کا نتیجہ دیکھا جاسکتا ہے کیوں کہ بہت سے مستحق افراد ایسے ہیں جنہوں نے ابھی تک اپنی رقم وصول نہیں کیں وہ رقم کی وصولی کی تفصیلات جان کر وہاں سے کیش حاصل کرسکتے ہیںتعمیراتی صنعت کے حوالے سے اعلی سطح کا اجلاسدوسری جانب شبلی فراز نے کہا کہ حکوت نے عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے تعمیراتی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھا تا کہ اس سے منسلک معیشت کے کئی شعبے بحالی کی طرف گامزن ہوجائیںانہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہاس میں تعمیراتی صنعت کے لیے اعلان کردہ مراعات اور پیکج کے حوالے سے درپیش مشکلات کا جائزہ لینے اور اس پر قابل قدر تجاویز حاصل کرنے کے لیے وزیراعظم کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں ملک کے مایہ ناز بلڈرز اور سرمایہ کاروں نے شرکت کیان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تمام مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی گئی اور متعدد قبل قدر تجاویز موصول ہوئیں جس میں ایک یہ تجویز بھی تھی کہ جتنے بھی تعمیراتی منصوبے ہیں اس کا بین الاقوامی سطح پر روڈ شو کیا جائے وزیراعظم نے تاکید کی ہے کہ اس حوالے سے اجلاس سے روز بعد کیے جائیں گے |
0 | اسلام باد ٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث اقتصادی رابطہ کمیٹی نے متعلقہ ایجنسیز اور صوبوں کی جانب سے گندم کی خریداری کے اہداف کی تکمیل میں ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا جس کی وجہ سے ترسیل کی صورتحال خراب اور قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہےگندم کی بڑھتی ہوئی قیمت اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھی لیکن ایک دن قبل گندم کی ذخیرہ اندوزی پر کریک ڈان کے مطالبے کے حوالے سے وزیر اعظم کے بیان کی روشنی میں اجلاس میں اس کے پاس ہی بحث ہوئیمزید پڑھیں ٹا بحران انکوائری ایف ئی اے نے ضمنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردیمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبوں سمیت سرکاری شعبے کی جانب سے مجموعی خریداری تقریبا 88 لاکھ ٹن کے ہدف سے 21 فیصد کم رہی ہے جبکہ درمدات کا غاز ہونا ابھی باقی ہے خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ ٹن ہدف کے مقابلہ میں تقریبا 19ہزار ٹن کی خریداری ہوئی تھی اور اس کی فصل کی پیداوار بھی اس قابل نہیں رہی تھیعبدالحفیظ شیخ اور اجلاس کے دیگر اراکین نے صورتحال پر تشویش اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب فصل کی پیداوار کم تھی تو خیبر پختونخوا کی حکومت معاملات سنجیدگی سے لینے میں ناکام کیوں رہی اور زیادہ سے زیادہ خریداری کرتے ہوئے درمدات کو یقینی بنانا چاہیے تھایہ اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بہت ساری اشیا اور اس کی مصنوعات کو افغانستان اور اس سے گے اسمگل کیا جارہا تھا اجلاس کے شرکا کا یہ ماننا تھا کہ صوبائی حکومت پنجاب سے گندم کی فراہمی پر زیادہ انحصار کرنے کی اپنی غیر ضروری پالیسی سے اجتناب کرےیہ بھی پڑھیں گندم کی خریداری میں کمی ٹے کے بحران کی وجہ بنی رپورٹاجلاس میں شریک افراد نے ڈان کو بتایا کہ عبدالحفیظ شیخ ناراض تھے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کے اجتماعی فیصلوں کی وجہ سے اسکینڈل کے بعد اسکینڈل سامنے تے ہیں کیونکہ ذمے داران اس پر عمل درمد میں سست روی کا شکار ہیں انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ جب اقتصادی رابطہ کمیٹی نے واضح طور پر لامحدود درمدات کی اجازت دی تھی تو درمدی اجازت نامے کو پانچ لاکھ کی شاخوں میں کیوں جاری کیا گیا تھاوزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے نمائندوں نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیجی گئی سمری کے مطابق درمد کے لیے 15ملین ٹن کے نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے تھے اور انہیں ای سی سی میں منتقل کردیا ہے وزارت نے بتایا کہ اب تک 120 سے زیادہ درمد کنندگان نے ملک میں گندم کی درمد میں دلچسپی ظاہر کی ہےتاہم مشیر خزان عبدالحفیظ شیخ عدم اطمینان کا شکار نظر ئے انہوں نے یہ پوچھا کہ جب اقتصادی رابطہ کمیٹی نے انہیں ہٹا دیا تھا تو درمدات پر پابندیاں کیوں لگائی جارہی ہیںایک عہدیدار نے اپنے بیان میں کہا کہ پورے سال اور سستی قیمت پر ملک میں گندم اور ٹے کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو ہدایت کی کہ گندم کی درمد کے لیے کوششیں تیز کریںمزید پڑھیں ٹے کا بحران پیدا کرنے میں 204 فلور ملز ملوث ہیں محکمہ خوراکانہوں نے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی وزارت کو ہدایت بھی کی کہ وہ گندم کے بڑے درمد کنندگان سے جلد سے جلد ملاقات کرے اور ایسی تجاویز پیش کرے جو درمدی گندم کی متوقع قیمت کی نشاندہی کرسکتی ہیں اور کیا حکومت کو مارکیٹوں میں قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے سبسڈی کی ضرورت ہےاقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو یہ ہدایت بھی کی کہ درمد کنندگان کو مختلف ٹیکسوں اور محصولات کی چھوٹ سمیت درخواست کی جانے والی سہولیات میں توسیع دی جائے اور صوبائی حکومتوں ٹریڈ کارپوریشن پاکستان اور پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سپلائی کارپوریشن سے کہا جائے کہ سال کے دوران کسی بھی وقت قلت سے بچنے کے لیے گندم کی درمدات کا جلد سے جلد انتظام کیا جائے ای سی سی نے ایشیائی ترقیاتی بینک کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے تمام کوڈل رسمی مراحل کی تکمیل کے لیے شور پاکستان روپی لنکڈ بانڈز جاری کرنے کی بھی اجازت دے دی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے ذریعے تجویز کردہ یہ پروگرام زیادہ سے زیادہ 20 کروڑ ڈالر تک محدود ہوگا بانڈز کی مقامی کرنسی سے حاصل ہونے والی رقم کو ملک میں طویل مدتی انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں کی مالی اعانت کے لیے استعمال کیا جائے گایہ بھی پڑھیں ٹے کے بعد کس چیز کا بحران نے والا ہےاقتصادی رابطہ کمیٹی نے عدالتوں کے فیصلوں پر عمل پیرا ہونے کے لیے مالیاتی ڈویژن کو سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو گیس فیلڈز کے کلومیٹر کے دائرے میں نے والے علاقوںدیہاتوں کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ایک ارب روپے جاری کرنے کی بھی اجازت دیاقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایسٹرن پروڈکٹ لمیٹڈ کے ذریعے 225 ملین سعودی ریال کی بیرون ملک ایکویٹی سرمایہ کاری کی اجازت دی اس موقع پر کمیٹی نے بیرون ملک سرمایہ کاری کے لیے بھی حد میں اضافہ اسٹیٹ بینک پاکستان سے اس کی منظوری کے بعد اجازت دی جائے گی کرتے ہوئے 50 لاکھ ڈالر سے بڑھا کر ایک کروڑ ڈالر تک کی اجازت دے دی ہے اور اس کے لیے اجازت اقتصادی رابطہ کمیٹی سے مانگنا پڑے گیای فس پروگرام کے نفاذ کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور فیڈرل انویسٹی گیشن اتھارٹی ایف ئی اے کو ایل ایم کے کے خلاف شکایات واپس لینے کے ساتھ ساتھ معاہدے کی شقوں کی تکمیل سے مشروط ایل کے ایم پراجیکٹس پر ایف ئی اے کی طرف سے تمام انکوائریز کو واپس لینے کی ہدایت کی وزارت منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدام کو قومی انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی درخواست پر اس منصوبے کو فعال اور کام کو مکمل کرنے کے لیے مطلوبہ فنڈز مہیا کرنے کی ہدایت کی گئی تھیمزید پڑھیں ٹا بحران روٹی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیاپورٹ قاسم اتھارٹی پی کیو اے کے ذریعے نارتھ ویسٹ انڈسٹریل زون اور ساتھ ویسٹ انڈسٹریل زون میں مختلف اقسام کے ترقیاتی کاموں کے پانچ منصوبوں کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے منظوری دے دی ہے اور وزارت اور پی کیو اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس کے لیے تمام کوڈل رسمیات کا مشاہدہ کریںاقتصادی رابطہ کمیٹی نے گھریلو سیٹلائٹ کی سہولیات کے استعمال کے لیے پالیسی اقدامات اور معیاری پریٹنگ طریقہ کار نہیں اٹھایا کیونکہ متعلقہ وزارتوں بشمول وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام نے رابطہ نہیں کیایہ خبر 16 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | کراچی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے کراچی نے دو چھاپہ مار کارروائیوں میں حوالہ اپریٹرز غیر قانونی طور پر رقم منتقل کرنے والوں سے بھاری نقدی برامد کرلیایف ائی اے نے یہ چھاپہ مار کارروائیاں کراچی کے علاقے گلزار ہجری اور کھارادر میں کیں جس کے نتیجے میں کھارادر سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ گلزار ہجری میں حوالہ اپریٹر فرار ہونے میں کامیاب رہاایف ائی اے کراچی کے ڈائریکٹر منیر احمد شیخ نے بتایا کہ 16 جولائی کو حوالہہنڈی ڈیلرز کے خلاف جاری مہم میں ایف ائی اے کمرشل بینکس سرکل سی بی سی نے بومبے بازار کھارادر میں حوالہ اپریٹر پر چھاپہ مارا اور سعد یاسین اور محمد اصف نامی افراد کو گرفتار کرلیا اور ان کے قبضے سے 92 لاکھ روپے برامد کیے گئےیہ بھی پڑھیں حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈان جاری منی ایکسچینج پر چھاپے اس کے علاوہ اس کارروائی کے دوران موبائل فون جس میں حوالہ ہنڈی کے لیے واٹس ایپ میسیجز کی صورت میں مجرمانہ مواد لیپ ٹاپ جس کے ذریعے حوالہ کا غیر قانونی لین دین ہوتا تھا 20 ڈپازٹ سلپس اور مختلف بینکوں کی سیکڑوں خالی ڈپازٹ سلپس 15 بینکوں کی چیک بکس دستخط کے ساتھ 50 خالی چیکس اور مختلف کمپنیوں کی 10 ربر کی مہریں بھی برامد کی گئیںسینئر عہدیدار کے مطابق موبائل فون کے ڈیٹا سے کروڑوں روپے حوالہہنڈی کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کا علم ہوا جس سے انکشاف ہوا کہ گرفتار افراد حوالہہنڈی کے اس کاروبار میں اعلی سطح پر ملوث تھےایف ائی اے نے ملزمان کے خلاف فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 کی دفعہ 23 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 109 کے تحت مقدمہ درج کرلیامزید پڑھیں کراچی ایف ئی اے کی حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائی 42 کروڑ روپے برمددوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 15 جولائی کو ایک خفیہ اطلاع پر ایف ائی اے کی ٹیم نے گلزار ہجری میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر 20 لاکھ 70 ہزار سو روپے ہزار چینی یو ان ہزار 121 سعودی ریال 470 امریکی ڈالر 400 یو اے ای درہم لیپ ٹاپ حوالہ کے میسیجز والا موبائل فون نقدی گننے والی مشین اور چیک بکس برامد کیںاس کے علاوہ موبائل فون کے کچھ پیغامات کو شناخت کرلیا گیا جس میں سعودی عرب سے ہانگ کانگ 25 ہزار ڈالر کی منتقلی کے بینک میسیجز اور متعدد افراد سے موصول ہونے والی رقوم کے درجنوں ٹیکسٹ میسیجز موجود تھےسینئر عہدیدار نے بتایا کہ چھاپے کے دن ملزمان کو ایک کروڑ 90 لاکھ روپے اور ایک روز قبل کروڑ 20 لاکھ روپے کے میسیجز موصول ہوئے تھے اس سلسلے میں مزید تفتیش جاری ہےایف اے ٹی ایف کے تحفظاتایف ائی اے عہدیدار نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے فارن ایکسچینج ریگولیشنز ایکٹ 1947 میں کی گئی حالیہ ترامیم کے بعد حوالہہنڈی کا کاروبار کرنے والوں کے لیے سزا سال سے بڑھا کر سال قانون قابل دست اندازی ناقابل ضمانت جرم قرار دے دیا گیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے حوالہ اپریٹرز کے خلاف چھاپہ مار کارروائی کے لیے اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی جانب سے شکایت کی شرط ختم ہوگئی ہےیہ بھی پڑھیںپشاور ہنڈی کا کاروبار کرنے والے 45 افراد گرفتارچنانچہ ایف ائی اے کراچی میں غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف متحرک ہوگئی ہے اور اج وفاقی ادارے کی جانب سے کی گئی کارروائی روز میں پانچویں کارروائی تھیایف ائی اے ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی حوالہ اپریٹرز کے خلاف حالیہ چھاپہ مار کارروائیاں حکومت پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وعدوں کی تکمیل میں مدد کریں گی کہ پاکستان منی لانڈرنگ کرنے والوں اور حوالہ اپریٹرز کے خلاف عدم برداشت پر عمل پیرا ہےان کا کہنا تھا کہ ایف ائی اے کو یقین ہے کہ یہ کارروائیاں حکومت کے لیے ایف اے ٹی ایف کے سامنے اپنا کیس مضبوط طریقے سے پیش کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں گی |
0 | بھارت کی ریاست گجرات میں ایک سنار نے ہیروں سے بنے ماسک کی فروخت شروع کردی ہےبھارتی ویب سائٹ مڈڈے کی رپورٹ کے مطابق سنارنے ہیروں سے لدے ماسک کی قیمت ڈیڑھ لاکھ بھارتی روپے سے 45 لاکھ روپے قیمت رکھی ہےرپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث ماسک پہننا لازمی قرار دیا ہے اور شہری مختلف رنگوں اور طرز کے ماسک پہن رہے ہیںمزید پڑھیںبھارتی تاجر نے کورونا سے بچنے کیلئے سونے کا ماسک پہن لیاتاہم زیورات کی ایک دکان میں ہیروں سے بنے ماسک ڈیڑھ لاکھ روپے سے لاکھ بھارتی روپے میں دستیاب ہیںدکان کے مالک دیپک چوکسی نے بتایا کہ کپڑوں سے ماسک حکومت کی ہدایات کے مطابق بنائے جاتے ہیں ماسک میں سونے کے ساتھ امریکی ہیرے استعمال کیے جارہے ہیں اور اس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے ہےانہوں نے کہا کہ دوسرا ماسک سفید سونا اور اصلی ہیروں سے بنایا جاتا ہے جس کی قیمت لاکھ روپے ہےدکاندار نے کہا کہ یہ خیال اس وقت یا جب ایک گاہک نے کہا کہ دلہن اور دولھے کے لیے منفرد ماسک بنائیں جن کی شادی گھرکے اندر ہورہی تھیان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ڈیزائنرز سے ماسک تخلیق کرنے کو کہا اور گاہک نے اس کو خریدا جس کے بعد ہم نے وسیع پیمانے پر ماسک بنائے کیونکہ لوگوں کو نے والے دنوں میں ضرورت ہوگی دیپک چوکسی کا کہنا تھا کہ اصلی اور امریکی ہیروں کو سونے کے ساتھ ان ماسکس کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہےانہوں نے مزید کہا کہ ماسک میں استعمال ہونے والا ہیرا اتار کر دوسرے زیورات میں استعمال ہوسکتا ہےیاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں بھارت کے تاجر نے کورونا سے بچنے کے لیے سونے کے ماسک تیار کروائے تھےمغربی شہر پونے سے تعلق رکھنے والے تاجر شنکر کرہادے کا کہنا تھا کہ اس ماسک کی تیاری میں 60 گرام اونس سونا استعمال کیا گیا ہے جبکہ اس کی تیاری میں دن لگےان کا کہنا تھا کہ سونے کے ماسک کے لیے انہوں نے ہزار ڈالرخرچ کیے ہیںبھارتی تاجر کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا یقین نہیں ہے کہ یہ ماسک انہیں وائرس سے محفوظ رکھ پائے گا یا نہیں تاہم وہ دیگر احتیاط بھی کر رہے ہیں |
0 | گوگل نے رواں ہفتے 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری بھارت میں کرنے کا اعلان کیا تھا اور اب امریکی کمپنی نے وہاں کے بڑے براڈ بینڈ موبائل سروسز اور لائن کامرس پلیٹ فارم جیو کے فیصد حصص ساڑھے ارب ڈالرز میں خرید لیا ہےگوگل کی جانب سے یہ اعلان بدھ کو کیا گیا اور فی الحال انتظامی منظوری کا انتظار ہے جو کہ 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا حصہ ہے جو اگلے سے سال تک کی جانی ہےاس سے قبل رواں سال ہی فیس بک نے بھی جیو پلیٹ فارم کا 99 فیصد حصہ 57 ارب ڈالرز میں خریدا تھاواضح رہے کہ جیو پلیٹ فارم ریلائنس انڈسٹریز کا حصہ ہے جس میں ٹیکنالوجی مصنوعات پر توجہ دی جاتی ہےگوگل نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ جیو کے ساتھ مل کر سستے اسمارٹ فون کی تیاری پر کام کیا جائے گاریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی کا اکہنا تھا کہ دونوں کمپنیاں مل کر کم قیمت انٹری لیول اینڈرائیڈ فون کو ڈیزائن کریں گیابھی یہ واضح نہیں کہ یہ منصوبہ گوگل کے کم قیمت اینڈرائیڈ پراجیکٹ اینڈرائیڈ گو کا حصہ ہوگا یا نہیںگوگل کا کہنا تھا کہ اسے توقع پے کہ جیو پلیٹ فارم میں سرمایہ کاری سے اسمارٹ فونز کو زیادہ افراد تک پہنچانے میں مدد ملے گی خاص طور پر بھارت میں جہاں بہت کم افراد کو انٹرنیٹ اور اسمارٹ فونز تک رسائی حاصل ہےیہ سرمایہ کاری اس وقت ہوئی جب بھارت کی جانب سے چینی کمپنیوں پر انحصار کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہےگزشتہ دنوں بھارتی حکومت نے ٹک ٹاک سمیت 59 چینی کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی تھیخیال رہے کہ 13 جولائی کو گوگل کے چیف ایگزیکٹو سی ای او سندر پچائی نے بھارت میں کمپنی کے سالانہ ایونٹ کے دوران گوگل فار انڈیا ڈیجیٹائزیشن فنڈ کے قیام کا اعلان کیا جس کے تحت اگلے سے سال کے دوران یہ کمپنی 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گیسندر پچائی نے کہا کہ یہ فنڈ مقامی ٹیکنالوجی کمپنیوں شراکت داری اور انفرااسٹرکچر کے لیے سرمایہ کاری کی دستیابی یقینی بنائے گاکمپنی کی جانب سے شعبوں پر توجہ دی جائے گی جس میں زبانوں پر مبنی سروسز مقامی کمپنیوں کو ڈیجیٹل دنیا کا حصہ بنانے میں مدد اور مقامی ضرورت کے مطابق سروسز کی فراہمی شامل ہیںچوتھا شعبہ صحت تعلیم اور زراعت وغیرہ کے لیے اے ئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے پر مبنی ہوگاحالیہ کچھ ماہ کے دوران بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھارت میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہےفیس بک کی جانب سے ریلائنس جیو میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ ایپل نے 2021 میں اپنا پہلا ریٹیل اسٹور کھولنے کا اعلان کررکھا ہےگوگل کی جانب سے اس سرمایہ کاری کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب بھارت کی جانب سے چین کی ٹیکنالوجی سروسز کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور متعدد ایپس پر پابندی عائد کی گئی جبکہ بھارتی حکومت نے لائن اسٹورز اور پلیٹ فارمز میزون جیسی کمپنیاں کے حوالے سے قوانین سخت کرنے کا بھی اعلان کیا ہےرواں سال مئی میں فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گوگل کی جانب سے ووڈا فون ئیڈیا کے فیصد حصص خریدنے پر غور کیا جارہا ہے جو بھارت کی دوسری بڑی ٹیلی کام کمپنی ہےفنانشنل ٹائمز کے مطابق گوگل کی جانب سے ووڈا فون کے ساتھ جیو ریلائنس سے بھی مذاکرات ہورہے ہیںگزشتہ ایک دہائی کے دوران فیس بک اور گوگل کی جانب سے بھارت پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے اور مختلف پروگرامز پر کام شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لائن لانا ہےفیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپریل میں کہا تھا کہ ان کی کمپنی جیو پلیٹ فارمز کے ساتھ کام کرکے چھوٹے کاروباری افراد اور اداروں کو لائن لانے میں مدد فراہم کرے گی اور دونوں کمپنیوں نے اپنی شراکت داری سے کام بھی شروع کردیا ہے |
0 | ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت مزید 400 روپے بڑھ کر ایک لاکھ ہزار 300 روپے ہوگئیبین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 14 ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد یہ بڑھ کر 1808 ڈالر ہوگئی ال سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت میں اضافے کے باعث پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت 400 روپے بڑھ کر ایک لاکھ ہزار 300 روپے ہوگئییہ بھی پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ ہزار روپے سے تجاوز کرگئیملک میں 10 گرام سونے کی قیمت میں 343 روپے کا اضافہ ہوا اور اس کی نئی قیمت 93 ہزار 707 روپے کی سطح پر گئیواضح رہے کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کیسز کی تعداد میں اضافے اور معاشی بحالی میں سست روی کے باعث سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہےدو روز قبل برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے مابین تجارتی تنا اور روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات میں شامل ہےمزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ ہزار 200 روپے تک پہنچ گئیسونے کی قیمتوں میں رواں برس 19 فیصد سے زائد اضافہ ہوچکا ہے اور اس کی وجہ عالمی وبا کی وجہ سے دنیا کی معیشتوں کو بحالی کے لیے حکومتوں اور مرکزی بینکوں کی جانب سے دی گئیں بڑی رعایتیں ہیںبی ائی پی ایل سیکیورٹیز کے مطابق ایک ماہ سے زائد عرصے میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ سرمایہ کار کورونا وائرس کے باعث بین الاقوامی معیشت کی بحالی میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ تصور کررہے ہیں |
0 | اسلام باد حکومت سرحد پار نقل حرکت کو منظم بنانے اور اس حوالے سے ریگولیشن میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او کی دفعات کے تحت پاکستان سنگل ونڈو پی ایس ڈبلیو پر عملدرمد کرنے کے لیے تیار ہےحکومت نے اس پورے نظام کے قیام کے لیے 2022 کی مدت مقرر کی ہے جس پر 60 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی لاگت سے عملدرمد کیا جائے گااس منصوبے سے نہ صرف کاروبار کرنے میں سانی ہوگی بلکہ مربوط رسک منیجمنٹ کے ذریعے کنٹرول میں بھی اضافہ ہوگاایک سینئر کسٹمز افسر نے ڈان کو بتایا کہ پی ایس ڈبلیو کا پہلا مرحلہ رواں سال کے خر تک تیار ہوجائے گا جو تجارت کو ریگولیٹ منظم کرنے کے لیے اس وقت جاری کردہ مختلف لائسنسز اجازت ناموں اسناد اور دیگر دستاویزات کے 80 فیصد حجم کو شامل کرے گامزید پڑھیں خام مال پر ٹیکسز ڈیوٹیز کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا مشیر تجارتپی ایس ڈبلیو پروگرام میں سرحد پار تجارت سے متعلق باقاعدہ عمل کو سان بنانے اس میں ہم ہنگی اور ٹومیشن پر مشتمل ئی سی ٹی پر مبنی پلیٹ فارم کا مرحلہ وار قیام شامل ہےاس منصوبے میں متعلقہ لاجسٹکس کی سہولت کے لیے پورٹ کمیونٹی سسٹم پر عملدرمد بھی شامل ہےعالمی بینک نے کاروبار میں سانی سے متعلق رپورٹ میں اندازہ لگایا ہے کہ اقتصادی پریٹرز نے 2020 میں درمدات برمدات اور ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق حکومت کے ضوابط پر عمل کرنے کے لیے جنوبی ایشیا میں اپنے ہم منصبوں کے مقابلے میں پاکستان میں 50 کروڑ ڈالر زیادہ خرچ کیےخیال رہے کہ پاکستان میں کارگو کو کلیئر کرنے کا عمل دوسرے ممالک میں گھنٹوں کے مقابلے میں دنوں تک جاری رہتا ہےحکومت نے جون کو پی ایس ڈبلیو بل 2020 پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا اس بل کی منظوری کے بعد اس پر جلد کام شروع ہوگا جبکہ کسٹمز افسر کے مطابق یہ بل تمام اسٹیک ہولڈرز کی اتفاق رائے سے تیار کیا گیا تھاعلاوہ ازیں فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی بھی پاکستان کسٹمز ٹیرف کو ہندسوں سے 12 ہندسوں میں تبدیل کرنے کا عمل مکمل کر رہا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان کا تجارت کیلئے ایران کے ساتھ سرحد کھولنے کا فیصلہنیشنل سنگل ونڈو این ایس ڈبلیو کی ضرورت ملک میں بین الاقوامی معیار کے مطابق سرحدوں اور بندرگاہوں پر مثر ریگولیٹری کنٹرول نہ ہونے کے تناظر میں محسوس کی گئیگوداموں اور کاغذ پر مبنی ماحول میں کئی درجن ریگولیٹری اتھارٹیز کام کررہی ہیں جس کے لیے بیرونی تجارت کا نظام غیر مثر اور مبہم ہےپاکستان نے تجارتی سہولت کاری سے متعلق ڈبلیو ٹی او کے معاہدے کے تحت اکتوبر 2017 میں این ایس ڈبلیو کے نفاذ کا فیصلہ کیا تھا مزید پڑھیں ٹیکس مراعات سے قومی خزانے کو 11 کھرب 49 ارب روپے کا نقصان ہواکسٹمز کے مطابق پی ایس ڈبلیو ئی سی ٹی پر مبنی این ایس ڈبلیو پلیٹ فارم پورٹ کمیونٹی سسٹم ٹریڈ انفارمیشن پورٹل انٹی گریٹڈ رسک منیجمنٹ اور یونیفائیڈ رجسٹریشن وغیرہ کا قیام انہیں برقرار اور ان میں توسیع کرے گا فی الحال ان میں سے کوئی بھی قائم نہیں کیا گیاپی ایس ڈبلیو کمپنی کو کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت شامل کیا گیا ہے جو اپنے جی ڈی فیس فنڈ سے کسٹمز کے ذریعے رقم فراہم کرے گاپاکستان ریونیو ٹومیشن لمیٹڈ کے برعکس پی ایس ڈبلیو سی حکومت پر بوجھ ڈالے بغیر کوسٹ ریکوری لاگت کی وصولی ماڈل پر کام کرے گا جبکہ پروڈکٹ رول کے لیے جوابدہ ہوگاوزیر خزانہ صدارت متعلقہ وفاقی سیکریٹریز اور فیڈریشن پاکستان چیمبرز کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر پر مبنی اعلی سطح کی اسٹیئرنگ کمیٹی کو عملدرمد سے قبل ہر فیصلے پر نظرثانی کرنے کا اختیار حاصل ہےیہ خبر 15 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام اباد ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے مالی سال 212020 کے لیے گیس کی دو کمپنیوں کی مقررہ قیمتوں میں سے فیصد کمی کا تعین کیا ہے تا کہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات گیس صارفین تک پہنچائے جاسکیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر نے ہر قسم کے صارفین کو فروخت کی جانے والی گیس کی قیمتوں کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈایس ایس جی سی ایل اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کی امدن کی ضروریات پر علیحدہ مجوزہ قیمتیں ارسال کیںخیال رہے کہ گیس کی لاگت میں 26 فیصد کمی کے باوجود سوئی سدرن نے گیس کی قیمتوں میں 38 روپے فی یونٹ فیصد اضافے کی درخواست کی تھی جبکہ اس کے بڑے صنعتی اور تجارتی صارفین نے معیشت کو سہارا دینے کے لیے 30 فیصد کمی کا مطالبہ کیا تھایہ بھی پڑھیں گیس کی کم از کم قیمت میں 39 فیصد تک کا اضافہدوسری جانب سوئی نادرن نے یکم جولائی سے 622 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک اضافے کی درخواست کی تھی اس کے علاوہ کمپنی نے درامدی گیس کی قیمت میں 102 روپے فی یونٹ کا اضافہ بھی صارفین تک منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھااوگرا قانون کی دفعہ 83 کے تحت سرکاری گزیٹ میں نوٹیفکیشن کے لیے وفاقی حکومت ریگولیٹر کو 40 دنوں کے اندر کم از کم قیمتوں اور ہر قسم کے ریٹیل صارفین کے لیے قیمتوں کی تجویز دینے کی پابند ہےریگولیٹر نے ایس این جی پی ایل کے لیے مقررہ قیمت موجودہ قیمت سو 64 روپے 25 پیسے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ ایم ایم بی ٹی یو کے بجائے سو 23 روپے 31 پیسے اوسطا متعین کیمزید پڑھیں گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافے کا امکان اوگرا کا کہنا تھا کہ اس نے مالی سال 212020 میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کے گیس کمپنیوں کے مطالبے کو واضح حد تک کم کردیا ہے اور قیمتوں میں کمی کی بڑی وجہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی اور اوگرا کی جانب سے امدنی اور اخراجات کے حوالے سے اٹھائے گے اقدامات ہیںسوئی ناردرن نے گیس کی قیمت 66425 سے بڑھا کر 128719 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی درخواست کی تھی لیکن اوگرا کی جانب سے قیمت کم کرکے 62331 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی منظوری دی گئیاسی طرح اوگرا نے سوئی سدرن کے لیے گیس کی موجودہ قیمت میں فیصد اور درخواست کے مقابلے میں 174 فیصد کمی کی منظوری دیسوئی سدرن نے گیس کی قیمت 79618 سے بڑھا کر 88153 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی درخواست کی تھی تاہم اوگرا کی جانب سے قیمت کرکے 75090 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہےیہ بھی پڑھیں اشیائے خورونوش گیس کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیاگیس کمپنیوں نے مالی سال 212020 کی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے گیس مہنگی کرنے کی درخواستیں کی تھیںاس حوالے سے عوامی سماعت کے دوران صارفین نے ناکارہ اور بدانتظامی کا شکار گیس کمپنیوں پر سخت تنقید کی تھی کہ کمپنیاں اس بحران کے دور میں کاروبار معاشی سرگرمیوں برامدات ٹرانسپورٹ اور ملازمتوں کی بحالی میں مدد کے بجائے انہیں بین الاقوامی قیمتوں میں کمی کے فوائد سے محروم رکھ رہی ہیں |
0 | کراچی ٹو سیکٹر کا 201920 کا اختتام ناخوشگوار رہا کیونکہ مختلف گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں 23 سے 55 فیصد تک کمی دیکھی گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کار کی تیاری اور فروخت میں بالترتیب 55 فیصد اور 535 فیصد 94 ہزار 325 یونٹ اور 96 ہزار 455 تک کمی دیکھی گئیاسی طرح دوتین پہیوں والی سواری کی فروخت میں 23 فیصد کمی دیکھی گئی جس کے 13 لاکھ 70 ہزار یونٹس فروخت ہوئےمزید پڑھیں جولائی میں گاڑیوں کی فروخت 42 فیصد کمواضح رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے لگائے گئے لاک ڈان سے گاڑیوں کی اپریل میں فروخت اور پیداوار بری طرح متاثر ہوئی تھی جبکہ سیکٹر میں مئی کے دوران ہزار 800 یونٹ اور جون میں ہزار 325 یونٹس کی فروخت دیکھی گئیمالی سال 2020 میں ٹرکوں کی پیداوار اور فروخت بالترتیب 51 فیصد اور 47 فیصد کی کمی کے بعد ہزار 945 اور ہزار 88 یونٹ رہی جبکہ بس کی پیداوار اور فروخت بالترتیب 42 فیصد اور 40 فیصد کی کمی کے بعد ہزار 477 اور ہزار 647 ہوگئیمالی سال 2020 میں ٹریکٹرز کی پیداوار اور فروخت بالترتیب 35 فیصد کی کمی کے بعد 32 ہزار 608 اور 32 ہزار 727 یونٹ رہ گئیجیپوں کی مجموعی پیداوار اور فروخت بالترتین 53 فیصد اور 55 فیصد تک کم ہو کر ہزار 564 اور ہزار 459 یونٹ رہی جبکہ پک اپس میں بالترتیب 51 فیصد اور 525 فیصد کی کمی واقع ہوئی جو 12 ہزار 68 اور 12 ہزار 48 یونٹ رہیلاک ڈان میں نرمی کے بعد مئی سے بہت سے اسمبلرز نے گاڑیوں کی پیداوار شروع کردی تھیں تاہم پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے اس کا دیر سے غاز کیااس کے نتیجے میں سوزوکی ویگن کی پیداوار اپریل سے جون تک صفر رہی جبکہ سوزوکی سوئفٹ کلٹس لٹو اور بولان کی اپریل سے مئی تک صفر رہییہ بھی پڑھیں بندرگاہ سے استعمال شدہ گاڑیوں کی کلیئرنس کا مطالبہلاک ڈان اور کم طلب کے باوجود کار اسمبلرز نے ٹویوٹا یارس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جو مئی میں ہی انڈس موٹر کمپنی ئی ایم سی کی اسمبلی لائن میں ئی تھی اور اس مہینے اس کی پیداوار اور فروخت بالترتیب 389 اور 167 یونٹ رہی تھی تاہم جون میں اس میں اضافہ ہوا اور یہ ایک ہزار 33 اور ایک ہزار 160 رہی یارس کو ٹویوٹا کمپنی نے کرولا 1300 سی سی کی جگہ متعارف کرایا ہےانڈس موٹرز نے ٹویوٹا کی مختلف گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ دس ہزار سے پانچ لاکھ روپے کا اضافہ کیا جبکہ ہونڈا اٹلس نے بھی 60 ہزار سے ایک لاکھ 20 روپے تک کی قیمتوں میں اضافہ کیاچند روز قبل ہی پاک سوزوکی موٹر کمپنی نے لٹو 660 سی سی وی ایکس ماڈل کی قیمت میں 63 ہزار روپے اضافہ کرکے 11 لاکھ 98 ہزار روپے کردیا تھالاک ڈان سے پہلے جولائی 2019 سے مارچ 2020 کے وسط تک کار اسمبلرز نے روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے درمدی سامان کی بڑھتی قیمت پر کئی بار نرخوں میں اضافہ کرکے صارفین کو پریشانی میں مبتلا کیا |
0 | کراچی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے مشرق وسطی شمالی افریقہ افغانستان اور پاکستان میناپ کے خطے سے متعلق مبنی رپورٹ میں نمو کے حوالے سے پیش گوئی اپریل سے بھی کم کرتے ہوئے معاشی سست روی سے خبردار کردیااس سے قبل ئی ایم ایف نے ایسی پیش گوئیاں کورونا وائرس کے غاز پر جاری کی تھیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئی ایم ایف نے مشرق وسطی اور وسطی ایشیا ڈویژن ایم سی ڈی کے ممالک کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ 2020 میں ایم سی ڈی خطے کی اصل جی ڈی پی میں 47 فیصد کمی متوقع ہے جو اپریل 2020 کے خطے کے معاشی نقطہ نظر کے مقابلے میں فیصد کم ہے اور اس عرصے کے دوران عالمی نمو کی نظرثانی کے عین مطابق ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس ترقی پذیر ممالک کیلئے بھاری فنڈنگ درکار ہے ئی ایم ایف2020 کے دوسرے نصف حصے میں نمو کی پیش گوئی میں کمی کا بیشتر حصہ تیل کے برمد کنندگان کے لیے بگڑتا ہوا نقطہ نظر ہے جن کی برمدات میں 2019 کے مقابلے میں 270 ارب ڈالر کی کمی دیکھی جاسکتی ہے جو توقع سے کہیں زیادہ ہےمصر اور پاکستان سمیت میناپ خطے میں تیل درمد کرنے والے ممالک کے لیے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیل کی کم قیمتوں سے حاصل ہونے والے فوائد تجارت میں رکاوٹ سیاحت ترسیلات زر سخت عالمی مالیاتی حالات اور مقامی اخراجات کے نتائج کو متوازن کررہے ہیں جو وبا کو روکنے کے اقدامات کے ساتھ نمو کو متاثر کررہے ہیںاس گروہ میںپاکستان اور مصر ممالک ہیں جن کی نمو کی پیش گوئی ان کے متعلقہ حکام کی جانب سے پہلے ہی بتائی گئی نمو سے تبدیل نہیں ہوئی اور ان میں ایک فیصد کمی ئی ہےرپورٹ کے مطابق ان دونوں ممالک نے خطے کے تمام ممالک کے مقابلے میں شرح سود میں سب سے زیادہ کمی کی ہےئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اور مصر نے شرح سود میں بالترتیب 525 بیسس پوائنٹس اور 300 بیسس پوائنٹس کی کمی کی پاکستان نے بعد ازاں جون کے اواخر میں شرح سود میں مزید 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کیخطے کے 16 ممالک نے امریکی فیڈرل ریزرو کے عین مطابق اپنی شرح سود میں تقریبا 150 بیسس پوائنٹس کمی کی حالانکہ خطے میں مرکزی بینکس نے بھی ایک ہی وقت میں معیشتوں میں بہت بڑے لیکویڈیٹی انجیکشن 40 بلین ڈالر سے زائد کے میں حصہ لیا تھایہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف پاکستان کی قابل ذکر پیش رفت کا معترف مذاکرات بے نتیجہ ختمپاکستان ان ممالک میں بھی شامل ہے جنہوں نے کچھ مداخلتوں کے باوجود زرمبادلہ کی شرح کو معاشی دھچکا برداشت کرنے کے لیے استعمال کی اجازت دی ہے رپورٹ کے مطابق ایم سی ڈی میں پیکیج کا اوسط حجم دراصل دنیا کے کسی بھی خطے سے چھوٹا تھا جو تیل درمد کنندگان کے درمیان پالیسی کی گنجائش کی عکاسی کرتا ہے اور معیشت میں بیشتر تیل برمد کنندگان کے لیے حکومت کو بڑی مدد حاصل ہےرپورٹ کے مطابق پاکستان کا مالی محرک جی ڈی پی کا تقریبا فیصد ہے جودیگر ممالک کے اعلان کردہ محرک کے اوسط حجم کے برابر ہے اس میں بحرین تقریبا فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے اور یمن سب سے خر میں ہے |
0 | کراچی ملک میں سونے کی قیمت نئی بلند ترین سطح یعنی فی تولہ ایک لاکھ ہزار 250 روپے اور فی 10 گرام 93 ہزار 664 تک جا پہنچیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر کورونا وائرس کیسز کی تعداد میں اضافے اور معاشی بحالی میں سست روی کے باعث سونے کی قیمت میں ایک ہزار 809 ڈالر فی اونس کا اضافہ ہواال سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ ہفتہ کی قیمتوں کے مقابلے میں پیر کو سونے کی فی تولہ قیمت میں 350 اور فی 10 گرام کی قیمت میں 300 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیایہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت ایک لاکھ ہزار روپے فی تولہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیبرطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسپاٹ گولڈ قیمت فی اونس 06 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 80875 ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ گولڈ فیوچر 04 فیصد کے اضافے کے بعد ایک ہزار 80940 ڈالر ہوگئیرائٹرز کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے مابین تجارتی تنا اور روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات میں شامل ہےخیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ 31 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ صرف ماہ کے عرصے میں لاکھ سے زائد لقمہ اجل بنےمزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ ہزار 200 روپے تک پہنچ گئیسونے کی قیمتوں میں رواں برس 19 فیصد سے زائد اضافہ ہوچکا ہے اور اس کی وجہ عالمی وبا کی وجہ سے دنیا کی معیشتوں کو بحالی کے لیے حکومتوں اور مرکزی بینکوں کی جانب سے دی گئیں بڑی رعایتیں ہیںبی ائی پی ایل سیکیورٹیز کے مطابق ایک ماہ سے زائد عرصے میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ سرمایہ کار کورونا وائرس کے باعث بین الاقوامی معیشت کی بحالی میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ تصور کررہے ہیں |
0 | کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 202019 میں ترسیلات زر میں پاکستان نے ریکارڈ 23 ارب ڈالر حاصل کیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی معاشی سست روی کے باوجود مالی سال 202019 کی خری سہ ماہی یعنی مارچ تا جون میں ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہوااسٹیٹ بینک کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ جون کے دوران ورکرز کی ترسیلات زر میں نمایاں 507 فیصد اضافہ ہوا جو ارب 46 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جبکہ گزشتہ سال یہ اسی عرصے میں یہ ایک ارب 63 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھیمئی کے مقابلہ میں بھی اس مہینے کی وصولی میں نمایاں اضافہ ہوا جہاں عالمی معیشت پر کورونا وائرس کے اثرات کی وجہ سے منفی نقطہ نظر کے باوجود اس ملک کو ایک ارب 86 کروڑ 60 لاکھ ڈالر موصول ہوئےمزید پڑھیں رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران ترسیلات زر میں فیصد کمیاسٹیٹ بینک نے کہا کہ مجموعی طور پر مالی سال 2020 کے دوران ورکرز کی ترسیلات زر 23 ارب 12 کروڑ روپے کی تاریخی بلند سطح تک پہنچ گئیں جو مالی سال 2019 کے دوران 21 ارب 47 کروڑ ڈالر سے 64 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیںپالیسی سازوں نے اس سے قبل مالی سال 2020 کی خری سہ ماہی میں کورونا وائرس کے دنیا بھر کی معاشی سرگرمیوں پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے ترسیلات زر میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا تھا تاہم مدنی میں 78 فیصد اضافہ ہوا ہےجون کے مہینے میں ورکرز کی ترسیلات کا بہت بڑا حصہ مئی کے مقابلے میں سعودی عرب سے 61 کروڑ 94 لاکھ امریکا 45 کروڑ 20 لاکھ متحدہ عرب امارات کی 43 کروڑ 17 لاکھ ڈالر اور برطانیہ 40 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو بالترتیب 42 فیصد71 فیصد 335 فیصد اور 408 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے30 جون کو ختم ہونے والے 12 ماہ کے دوران سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئیں جو مالی سال 2019 میں فیصد نمو کے مقابلہ میں 68 فیصد اضافے سے ارب 43 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگئیںیہ بھی پڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیدمالی سال 2020 میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ترسیلات زر متحدہ عرب امارات سے وصول ہوئیں جس کی مجموعی مقدار ارب 66 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیمالی سال 2019 میں متحدہ عرب امارات سے وصول ہونے والے ترسیلات زر میں 2020 میں فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیاترسیلات زر میں سب سے زیادہ نمو امریکا سے دیکھنے میں ئی جو مالی سال 2019 کے 166 فیصد اضافے کے مقابلے میں مالی سال 2020 میں 25 فیصد اضافے کے ساتھ ارب 16کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیاسٹیٹ بینک نے کہا کہ جون کے دوران ترسیلات زر میں نمایاں اضافے کی وجہ متعدد عوامل ہیںان کا کہنا تھا کہ بہت سے ممالک نے جون میں لاک ڈان میں نرمی کی تھی جس کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانی جمع شدہ فنڈز منتقل کرسکے جو وہ پہلے بھیجنے سے قاصر تھے مزید یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے خاندانوں اور دوستوں کی مدد کے لیے ترسیلات زر اضافی بھیجی ہیں |
0 | گوگل نے ئندہ چند برسوں کے دوران بھارت میں 10 ارب ڈالر 16 کھرب پاکستانی روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہےیہ اعلان گوگل کے چیف ایگزیکٹو سی ای او سندر پچائی نے بھارت میں کمپنی کے سالانہ ایونٹ کے دوران خطاب میں کیااس سال ایونٹ میں گوگل فار انڈیا ڈیجیٹائزیشن فنڈ کے قیام کا اعلان کیا گیا جس کے تحت اگلے سے سال کے دوران یہ کمپنی 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گیسندر پچائی نے کہا کہ یہ فنڈ مقامی ٹیکنالوجی کمپنیوں شراکت داری اور انفرااسٹرکچر کے لیے سرمایہ کاری کی دستیابی یقینی بنائے گاکمپنی کی جانب سے شعبوں پر توجہ دی جائے گی جس میں زبانوں پر مبنی سروسز مقامی کمپنیوں کو ڈیجیٹل دنیا کا حصہ بنانے میں مدد اور مقامی ضرورت کے مطابق سروسز کی فراہمی شامل ہیںچوتھا شعبہ صحت تعلیم اور زراعت وغیرہ کے لیے اے ئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے پر مبنی ہوگاگوگل کی جانب سے 2015 سے بھارت میں ہر سال ایک ایونٹ کا انعقاد کیا جارہا ہے اور گزشتہ سال کمپنی نے ایک اے ئی لیب کے قیام اور موبائل پیمنٹس متعارف کرانے کا اعلان کیا تھاایونٹ سے قبل گوگل کے چیف ایگزیکٹو فیسر نے پیر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جس میں مختلف امور پر گفتگو کی گئیمودی نے گوگل کے سربراہ سے عالمی وبا کے باعث درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیابھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ صبح ہماری سندر پیچائی سے ملاقات بہت اچھی رہی ہم نے مختلف موضوعات پر گفتگو کی خصوصا ٹیکنالوجی کی طاقت سے استفادہ کرنے پر گفتگو کی گئی تاکہ بھارتی کسانوں نوجوانوں اور کاروباری افراد کی زندگی میں تبدیلی لائی جا سکے بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ گوگل کی جانب سے تعلیم ڈیجیٹل ادائیگیوں سمیت مختلف شعبوں میں کی جانے والی کوششوں کے بارے میں جان کر بہت خوش ہوئےان کے جواب میں سندر پیچائی نے بھی ٹوئٹ میں جواب دیا کہ وزیر اعظم کا وقت دینے کا شکریہ کے ڈیجیٹل انڈیا کے وژن کے حوالے سے بہت پرامید ہوں اور اس سلسلے میں کام کرنے کرنے کے لیے پرعزم ہوں حالیہ کچھ ماہ کے دوران بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھارت میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہےفیس بک کی جانب سے ریلائنس جیو میں ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ ایپل نے 2021 میں اپنا پہلا ریٹیل اسٹور کھولنے کا اعلان کررکھا ہےگوگل کی جانب سے اس سرمایہ کاری کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب بھارت کی جانب سے چین کی ٹیکنالوجی سروسز کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور متعدد ایپس پر پابندی عائد کی گئی جبکہ بھارتی حکومت نے لائن اسٹورز اور پلیٹ فارمز میزون جیسی کمپنیاں کے حوالے سے قوانین سخت کرنے کا بھی اعلان کیا ہےرواں سال مئی میں فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گوگل کی جانب سے ووڈا فون ئیڈیا کے فیصد حصص خریدنے پر غور کیا جارہا ہے جو بھارت کی دوسری بڑی ٹیلی کام کمپنی ہےفنانشنل ٹائمز کے مطابق گوگل کی جانب سے ووڈا فون کے ساتھ جیو ریلائنس سے بھی مذاکرات ہورہے ہیںگزشتہ ایک دہائی کے دوران فیس بک اور گوگل کی جانب سے بھارت پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے اور مختلف پروگرامز پر کام شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لائن لانا ہےفیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپریل میں کہا تھا کہ ان کی کمپنی جیو پلیٹ فارمز کے ساتھ کام کرکے چھوٹے کاروباری افراد اور اداروں کو لائن لانے میں مدد فراہم کرے گی اور دونوں کمپنیوں نے اپنی شراکت داری سے کام بھی شروع کردیا ہے |
0 | کراچی حکومت کی رٹ اور قیمتوں کو چیک کرنے کے لیے کوئی مثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے شہرقائد میں اسٹیک ہولڈرز نے دودھ کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے جبکہ دہی کی قیمت میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تازہ دودھ کی قیمت 10 روپے فی لیٹر اضافے سے 120 روپے فی لیٹر جبکہ دہی کی قیمت 20 روپے فی کلو کے اضافے سے 180 روپے کلو ہوگئیخیال رہے کہ فی من یا 375 لیٹر 330 روپے اضافے سے ہزار 840 روپے ہونے کے بعد اسٹیک ہولڈرز نے پہلے ہی جولائی کو دودھ کی قیمت 120 روپے فی لیٹر تک کرنے سے متعلق خبردار کردیا تھااس سے قبل شہر میں گزشتہ برس دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی لیٹر مقرر کیے جانے کے باوجود یہ 110 روپے فی لیٹر میں فروخت ہورہا تھامزید پڑھیں لاک ڈان کے باعث طلب کم ہونے پر دودھ کی قیمتوں میں نمایاں کمیتاہم ماضی کی پریکٹس کے طور پر کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات کا اعلان کیا جائے گا لیکن کچھ وقت کے ساتھ معاملے کو نطر انداز کردیا جائے گا اور پھر صارفین کو اضافی قیمت ادا کرنا پڑے گیدوسری جانب شہر میں تازہ دودھ کی قیمت میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر کا کہنا تھا کہ حکومت بڑھتی ہوئی لاگت خوراک کی افراط زر اور یوٹیلیٹی چارجز وغیرہ میں اضافے کا احساس نہیں کر رہی تھیانہوں نے دعوی کیا کہ اس وقت ایک بھینس لاکھ روپے کی دستیاب ہے جو گزشتہ برس ایک لاکھ 30 سے 40 ہزار روپے تک تھیانہوں نے کہا کہ فارمرز ہول سیلرز اور ریٹیلر کی جانب سے یکطرفہ طور پر قیمت میں اضافے کے بعد کمشنر کی جانب سے منگل کو اجلاس بلایا گیا ہے تاکہ قیمتوں پر بات چیت کی جائےادھر کراچی ملک ریٹیلرز ویلفیئرز ایسوسی ایشن کے میڈیا کورڈینیٹر عبدالوحید گدی کا کہنا تھا کہ ہول سیل مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کے بعد کراچی میں 90 فیصد ریٹیلر 120 روپے فی لیٹر میں تازہ دودھ فروخت کر رہے ہیںگندم کا ٹاایک طرف جہاں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا وہی گندم کے ٹے کی قیمت کو پر لگ گئےدو روز قبل فلور ملز مالکان نے ڈھائی نمبر ٹے کی قیمت 46 روپے 50 پیسے سے بڑھا کر 48 روپے فی کلو کردی جبکہ 10 کلو ٹے کے تھیلے کی قیمت 475 روپے سے بڑھا کر 485 روپے مقرر کردیاپریل کے خری ہفتے سے لے کر اب تک فلور ملز مالکان نے صوبائی محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے اندرون سندھ سے کراچی نے والی گندم کی گاڑیوں کو نہ چھوڑنے کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں اضافے جیسے مختلف بہانوں سے ڈھائی نمبر ٹے کی قیمت میں ساڑھے 12 روپے تک کا اضافہ کیابعد ازاں فلور ملز مالکان کی جانب سے گندم کی پنجاب اور بلوچستان نقل حمل کی وجہ سے کراچی اور حیدرباد میں ٹے اور گندم کے سنگین بحران پر خبردار کیا گیا تھاساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا تھا سندھ سے گندم کی پنجاب اور بلوچستان نقل حرکت کو روکنے کے لیے سرحدوں کو سیل کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیںیہ بھی پڑھیں افراط زر کے دبا کی وجہ غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے اسٹیٹ بینکخیال رہے کہ سندھ کی سال 202019 کے لیے گندم کی خریداری 30 جون 2020 کو ختم ہوگئی تھی اور کاشتکاروں سے فی 100 بیگ پر 3500 روپے کے ریٹ مقرر ہوئے تھےتاہم چیئرمین پاکستان فلو ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے چیئرمین خالد مسعود کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے مبینہ طور پر 14 لاکھ ٹن کے مقابلے میں 12 لاکھ 35 ہزار ٹن گندم پیدا کیانہوں نے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں اضافے کو ٹے کی قیمتوں سے جوڑتے ہوئے بتایا کہ اپریل میں مارکیٹ میں فی 100 کلو کا تھیلا 3500 سے بڑھ کر 4500 روپے ہوگیاسبزیاںدودھ اور ٹے کی قیمتوں کے علاوہ شہر قائد میں سبزیوں کی بھی زائد نرخ پر فروخت جاری ہےکئی دکانداروں کی جانب سے پیاز 40 روپے کلو کے بجائے 50 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ ٹماٹر کی قیمت بھی 80 سے 100 روپے فی کلو کے درمیان ہے جبکہ گزشتہ ہفتے یہ 120 روپے فی کلو تک پہنچ گیا تھا یہی نہیں بلکہ لو کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے اور یہ مارکیٹ میں 50 روپے کے بجائے 60 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے اس کے علاوہ لوکی کی قیمت 80 روپے سے بڑھ کر 100 اور 120 تک جا پہنچی ہےاس کے علاوہ کریلا بھی 60 سے 70 روپے فی کلو سے بڑھ کر 100 روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ 60 روپے کلو ملنے والی گوبھی بھی 80 روپے تک پہنچ گئی ہےمزید یہ کہ شہر میں ترئی کی قیمت بھی 80 روپے کلو سے بڑھ کر 100 روپے کلو ہوگئی |
0 | پاکستان نے کورونا وائرس کے قواعد پر عملدرمد کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت 15جولائی سے واہگہ بارڈر کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کا اعلان کردیااس حوالے سے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ افغان حکومت کی خصوصی درخواست اور افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کو سان بنانے کے تناظر میں پاکستان نے 15 جولائی سے واہگہ بارڈر کے ذریعے افغانستان کی برمدات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہےدفتر خارجہ سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اس اقدام سے پاکستان نے پاکافغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ اے پی ٹی ٹی اے کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کیا ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس کے پیش نظر چمن پر پاکافغان سرحد روز کیلئے بندبیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے تمام سرحدی گزرگاہوں پر کورونا وائرس سے قبل کی سطح پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دوطرفہ تجارت کو بحال کردیا ہےاس میں کہا گیا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ تمام دو طرفہ تعلقات بشمول تجارت کو مزید مضبوط کرنے اور اے پی ٹی ٹی اے کے تحت افغانستان کی ٹرانزٹ تجارت کو سان بنانے کے عزم پر قائم ہےخیال رہے کہ رواں برس مارچ میں پاکستان نے افغانستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز سامنے انے پر چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد روز کے لیے بند کردی تھیاس عرصے کے دوران افغانستان میں تعینات امریکا اور نیٹو فورسز کے لیے سامان کی فراہمی اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھاالبتہ پاکستان نے کورونا وائرس کے پیش نظر 13 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایران اور افغانستان کے ساتھ مغربی سرحدیں مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا تھاخیال رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان نے بھی اپنی سرحدیں بند کردی تھیںیہ بھی پڑھیں حکومت کا چمن اور طورخم بارڈر پورا ہفتہ کھلا رکھنے کا فیصلہجس کے بعد اپریل کو حکومت نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کھولنے میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے ٹرانزٹ اشیا کو ایک ہفتے میں مرتبہ جانے کی اجازت دی تھیروں برس اپریل میں جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق سرحد بند ہونے کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹرید کے ہزار کنٹینرز کراچی کی بندرگاہ پر موجود تھے جبکہ ہزار کنٹینر راستے میں پھنسے ہوئے تھے اس کے علاوہ طورخم بارڈر پر سو کنٹینرز جبکہ چمن بارڈر پر 16 سو کنٹینرز موجود تھےبعدازاں مئی میں حکومت پاکستان نے چمن اور طورخم بارڈر کو پورا ہفتہ کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور ہفتے کے دن تجارتی ٹرکوں کی امدورفت کے لیے مختص کر دیے گئے تھے |
0 | اسلام باد وفاقی وزیر برائے اطلاعات نشریات شبلی فراز نے عالمی ذمہ داریوں میں وقفے کے دوران سرمایہ کاروں کو تعمیراتی صنعت میں سرمایہ کاری کے ذریعے کالے دھن کو سفید کرنے کی پیشکش کی ہے جو رواں برس 31 دسمبر تک جاری رہے گینیا پاکستان ہاسنگ اتھارٹی این پی ایچ اے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر سے قبل تعمیراتی منصوبوں کے غاز سے سرمایہ کاروں کے پاس اپنے کالے دھن کو سفید کرنے کا موقع ہوگاانہوں نے کہا کہ اس سال 31 سال سے قبل عالمی ذمہ داریوں میں وقفہ دیا گیا ہے اور یہ عرصہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ مراعات ہے کہ وہ تعمیراتی شعبے میں پیسہ لگائیں کیونکہ اس عرصے میں ان کی مدن کے ذرائع نہیں پوچھے جائیں گےمزید پڑھیں حکومت کی ایمنسٹی اسکیم سے ایک لاکھ 10 ہزار افراد مستفید ہوئےشبلی فراز نے کہ واضح کیا کہ 31 دسمبر کے بعد بین الاقوامی اداروں کی پابندیاں نافذ ہوجائیں گی انہوں نے اعلان کیا کہ تعمیراتی صنعت کے فروغ کے لیے لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر کی سربراہی میں قومی سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی نیشنل کمانڈ اینڈ پریشن سینٹر این سی او سی کے طریقہ کار پر کام کرے گی جسے عالمی وبا کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہےانہوں نے مزید کہا کہ سستی رہائش کی فراہمی ملک کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ عام طور پر بینک تعمیراتی صنعت کو رقم ادھار نہیں دیتےشبلی فراز نے کہا کہ تعمیراتی صنعت دراصل پورے ملک کی معیشت چلاتی ہے کیونکہ اس سے 40 سے زائد صنعتیں وابستہ ہیںانہوں نے کہا تعمیراتی صنعت کو گے بڑھانے کے لیے ایک پرکشش پیکج دیا گیا ہے کیونکہ حکومت اس اہم منصوبے کی کامیابی سے متعلق سنجیدہ ہےوفاقی وزیر شبلی فراز نے بلڈرز کو حکومتی پیکج سے بھر پور فائدہ اٹھانے پر زور دیاانہوں نے کہا کہ حکومت نیا پاکستان ہاسنگ پروگرام این پی ایچ پی میں غیر معمولی دلچسپی لیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مرلے کے مکان کے خریدار کو تعمیرات میں لاکھ روپے کی رعایت ملے گیشبلی فراز نے کہا کہ اس مقصد کے لیے حکومت نے 30 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہےیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کا مخالفاس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر نے کہا کہ حکومت نے انکم ٹیکس رڈیننس کے سیکشن 111 کے تحت 90 فیصد ٹیکس ختم کردیا ہے اور غیر واضح مدنی والے افراد کو رواں سال 31 دسمبر تک استثنی دے دیا ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی ٹیکسسز میں بھی کمی کردی گئی ہےخیال رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے ان مسائل کے حل کے لیے پرکشش تعمیراتی پیکج کا اعلان کیا تھا انہوں نے اس مقصد کے لیے وفاق اور صوبوں کے مابین رابطے کے لیے ایک قومی رابطہ کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا تھاوزیراعظم نے کہا تھا کہ تعمیراتی صنعت کے لیے ٹیکسز میں کمی کردی گئی ہے اور بینکس اب ہاس فنانسنک کے لیے اپنے پورٹ فولیو 330 ارب کا فیصد مختص کرسکیں گےیہ خبر 13 جولائی2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | واشنگٹن امریکا اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جو وسطی ایشیا کو جنوبی ایشیا اور یورپ کی منڈیوں سے جوڑے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں رواں ہفتے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں انہوں نے افغانستان میں صورتحال کے پرامن حل کی کوششوں کو سراہا جس کے بارے میں امریکیوں کا ماننا ہے کہ اس سے جنوبی اور وسطی ایشیائی خطے میں معاشی استحکام کے مواقع پیدا ہوں گےعلاوہ ازیں نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران اور چین نے دونوں خطوں کو ملانے کا مشترکہ منصوبہ ترتیب دے دیا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ وہ معاشی سلامتی شراکت دار بن رہے ہیں جس سے اربوں ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کا راستہ ایران میں کھلے گامزید پڑھیں پاکستان کو وسطی ایشیا سے جوڑنا افغان امن کو فروغ دینے کا راستہنیویارک ٹائمز جس کے پاس اس معاہدے کی ایک کاپی موجود ہے نے رپورٹ کیا کہ 25 برسوں میں ایران میں مجموعی طور پر 400 ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری ہوگیرپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس معاہدے سے ایرانی حکومت کو تنہا کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کی کوششوں کو ختم کیا جائے گا اور خطے میں چین کی موجودگی کو وسیع پیمانے پر وسعت دی جائے گیدونوں ممالک مشترکہ طور پر مواصلات بندرگاہوں ریلوے اور سڑکوں کا ایک ایسا نیٹ ورک تیار کریں گے جو مشرق وسطی اور یورپ کی منڈیوں تک چین کی رسائی کو بڑھائے گااس حوالے سے واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین دونوں ہی جنوبی اور وسطی ایشیائی خطوں میں بہت زیادہ معاشی امکانات دیکھتے ہیں اور ان تجارتی راستوں پر قابو پانا چاہتے ہیں جس سے ان کا انضمام کھل سکتا ہےمئی کے خر میں سہ فریقی فورم کے افتتاحی اجلاس میں امریکا افغانستان اور ازبکستان نے ایسے منصوبوں کا بھی جائزہ لیا جو جنوبی اور وسطی ایشیا کو جوڑ کر پورے خطے میں خوشحالی لائیںان کے اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں وسطی ایشیا اور پاکستان کے مابین ریلوے روابط اور ایک گیس پائپ لائن جو پاکستان کے راستے بھارت تک جاتی ہے کا راستہ بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئیواشنگٹن میں مبصرین نے متنبہ کیا کہ دو متوازی تجارتی راستوں کی تعمیر کی کوششوں سے پاکستان پر ایک راستہ منتخب کرنے کے لیے دبا بڑھ جائے گاان کا مقف تھا کہ چین پاکستان کو ایران کے ساتھ اپنے معاشی معاہدے میں شامل کرنے کا خواہاں ہے جبکہ امریکیوں کی خواہش ہے کہ اسلام باد جنوبی اور وسطی ایشیا کو مربوط کرنے کی کوششوں کی پشت پناہی کرےیہ بھی پڑھیں جنوبی ایشیا کے کروڑوں بچے خط غربت کی لکیر سے نیچے سکتے ہیں اقوام متحدہدونوں خطوں میں اپنے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے واشنگٹن نے سی 51 کے نام سے ایک گروپ تشکیل دیا ہے جس میں امریکا قازقستان کرغزستان تاجکستان ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیںانہوں نے افغانستان کے ٹرانزٹ صلاحیتوں کو فروغ دینے میں تعاون کے مواقع پر غور کرنے کے لیے ایک ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا ہے جس میں بڑے منصوبوں کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی مالی اعانت کے مواقع کی تلاش بھی شامل ہےشرکا نے وسطی ایشیا اور وسیع تر خطے میں معاشی لچک پیدا کرنے اور سلامتی اور استحکام کو مزید مستحکم کرنے کے لیے متعدد پشنز پر تبادلہ خیال کیامزید برں یو ایس ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن یو ایس ایکسپورٹ امپورٹ بینک اور ڈپارٹمنٹ کامرس کا انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن خطے میں منصوبوں کے لیے مالی اعانت فراہم کرے گا |
0 | دبئی ابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ نے کچھ ممالک اور فرمز کے قرض کی خدمات کی ادائیگیوں کو ایک برس کے لیے معطل کردیا ہےڈان اخبار میں شائع برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں اور ترقی پذیر ممالک کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے جن میں پاکستان مصر سوڈان اور ایتھوپیا شامل ہیںاس حوالے سے جاری کردہ بیان میں ابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ نے کہا کہ اہل ممالک اور انفرادی کمپنیوں کے قرض کی ادائیگیاں یکم جنوری سے 31 دسمبر تک معطل رہیں گیادائیگیوں کی معطلی کے لیے ممالک اورکمپنیوں کو درخواست دینے کی ضرورت ہوگی مزید پڑھیں پاکستان جی 20 کے قرض ریلیف منصوبے میں شاملتاہم ابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ نے یہ نہیں بتایا کہ اسکیم کا اہل ہونے کے لیے کس معیار کو پورا کرنے کی ضرورت ہوگیابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد سیف السویدی نے کہا کہ ایسے وقت میں جب دنیا عالمی وبا کے اثرات کی زد میں ہے یہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ خاص طور پر ان لوگوں اور کم مدن والے ممالک کی مدد کریں جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے خیال رہے کہ 12 اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی برادری سے خطاب میں قرضوں میں چھوٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھوک سے لوگوں کی ہلاکتیں ہیںوزیراعظم عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ کورونا وائرس کے اس بحران پر دنیا میں ہم نے دو ردعمل دیکھے ایک ترقی یافتہ ممالک اور دوسرا ترقی پذیر ممالک کا ردعمل تھابعد ازاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے وزیراعظم عمران خان کی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت دینے کے حوالے سے عالمی اقدام اٹھانے کی اپیل کی حمایت کی تھییہ بھی پڑھیں ترقی پذیر ممالک قرضوں میں چھوٹ کیلئے قدم اٹھائیں وزیراعظم نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈیوجیرک نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی تجویز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اپنے مقف کے عین مطابق ہےعلاوہ ازیں 15 اپریل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے جی 20 ممالک کے اجلاس میں پاکستان کو ان ممالک میں شامل کرلیا گیا تھا جو باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان کو قرضوں اور ان پر عائد سود کی ادائیگیوں میں ریلیف کے اہل ہیںجی 20 ممالک نے عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ پر زور دیا تھا کہ غریب ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کو توسیع دی جائے تاکہ وہ اپنے وسائل کا استعمال کورونا وائرس سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کرسکیں |
0 | کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی مئی کے مہینے میں مہنگائی سے متعلق جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کے دبا کی اہم وجہ کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے کیونکہ مئی میں کنزیومر پرائز انڈیکس سی پی ئی میں اضافے میں اس طرح کی اشیا کی شراکت 522 فیصد تھی جبکہ 2019 کے اسی مہینے میں یہ 376 فیصد تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کی رپورٹ میں شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی کے رجحانات کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی گئیں اور بتایا گیا کہ دونوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا غلبہ رہا جس پر عوام کی مدنی کا ایک بڑا حصہ خرچ ہواغذائی گروپ کی اعلی شراکت میں مئی کے دوران 522 فیصد اضافہ ہوا جو اپریل 2020 میں 483 فیصد تھامزید پڑھیں مالی سال 2020 کے دوران پاکستان میں دنیا کی سب سے بلند افراط زر دیکھی گئیاس کے علاوہ غیر غذائی گروپ کی شراکت میں کمی واقع ہوئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں 624 فیصد سے 474 فیصد ہوگیااسٹیٹ بینک پاکستان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے اسی مہینے مئی 2019 کے دوران غیر غذائی گروپ کی شراکت 624 فیصد تھی جبکہ اپریل 2020 میں سی پی ئی میں غیر غذائی گروپ کی شراکت 517 فیصد رہیگندم اور چاول جیسی اہم غذائی اجناس کی مقامی طلب کے مطابق وافر مقدار میں پیداوار کے باوجود صارفین ان اشیا کی قیمت کبھی کبھی بین الاقوامی مارکیٹ سے بھی زیادہ ادا کررہے ہیں اور کبھی کبھی پاکستان میں گندم کی قیمتیں بین الاقوامی قیمتوں سے بھی زیادہ ہوجاتی ہیںمئی کے دوران دیہی سی پی ئی کی مجموعی افراط زر میں غذائی اشیا کے گروپ کی شراکت گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 524 فیصد کے مقابلے میں بڑھ کر 638 فیصد ہوگئی ہے جبکہ اپریل میں یہ 588 فیصد تھییہ بھی پڑھیں فروری میں افراط زر کی شرح میں فیصد سے بھی زیادہ کمی ئی وزیر اعظماسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مئی میں غیر غذائی گروپ کی شراکت کم ہوکر 362 فیصد ہوگئی جو گزشتہ مہینے میں 412 فیصد تھی جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے کے دوران اس کا حصہ 476 فیصد تھامارچ میں کورونا وائرس کے پھیلا کے بعد حکومت نے وائرس پر قابو پانے کے لیے شٹ ڈان کا انتخاب کیا تھایہ شٹ ڈان بڑے پیمانے پر بے روزگاری کا باعث بنا خصوصا روزانہ کی اجرت کمانے والے مزدوروں کے لیےاسی دوران ملک بھر میں اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ کچھ جگہوں پر اس کی قلت کی نشاندہی بھی کی گئی تھی |
0 | اسلام اباد ایک ہفتے کے دوران مختلف نمبرز سامنے انے کی وجہ سے جون میں برامدات کے سرکاری اعداد شمار کے حوالے سے الجھن پائی جاتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ تین اداروں نے ایک ہی ذرائع سے مختلف اعداد شمار مرتب کیےسرکاری دستاویزات ظاہر کرتی ہیں کہ تینوں اداروں نے فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے ذیلی ادارے پاکستان ریونیو اٹومیشن لمیٹڈ کے برامداتی ڈیٹا کو استعمال کیایہ بھی پڑھیں جون میں برمدات کم ہو کر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئیںوزارت تجارت کی جانب سے جولائی کو جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق جون میں ایک ارب 60 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی برامدات ہوئیں جو گزشتہ برس کے اسی مہینے میں ایک ارب 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی برامدات سے 63 فیصد کم تھااگلے ہی روز پاکستان ادارہ شماریات نے کہا کہ جون میں برامدات ایک ارب 59 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جو جون 2019 کی ایک ارب 70 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 65 فیصد کم تھیںاسی طرح جون میں دائر کردہ اشیا کے ڈیکلیریشن کی بنیاد پر اکٹھے کیے گئے اعداد شمار کے مطابق جون میں برامدات کا حجم ایک ارب 79 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس جون کے ایک ارب 70 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 498 فیصد کم تھامزید پڑھیں عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث ملکی برامدات میں 54 فیصد کمیوزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے ڈان کو تصدیق کی کہ جولائی کو جاری کردہ اعداد شمار درست تھے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اعداد شمار کو عام طور پر اپڈیٹ کیا جاتا رہتا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ائندہ انے والے مہینوں میں برامدات کا حجم کورونا سے پہلے کی صورتحال جیسا ہونے کی توقع ہےکراچی بندرگاہ سے ملک کی برامدات پر نظر رکھنے والے چیف کلیکٹر انفورسمنٹ کراچی شرف الدین جونیجو نے کہا کہ وہ ان اعداد شمار کی پیر کے روز تصدیق کریں گے ساتھ ہی انہوں نے جون میں کنٹینرز کی تعداد کے حوالے سے ڈیٹا اور ان کی قدر کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیاشرف الدین جونیجو کا کہنا تھا کہ اعداد شمار شاید ایف بی ار یا وزارت تجارت میں مرتب کیے جاتے ہوںیہ بھی پڑھیں برمدات میں کمی سے کرنٹ اکانٹ خسارہ اپریل میں 57 کروڑ ڈالر تک جا پہنچاکسٹم حکام سے حاصل کردہ رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ کراچی بندرگاہ پر کارگو میں 723 فیصد اضافہ ہوا اور گزشتہ برس کے 46 ہزار 583 کنٹینرز کے مقابلے میں 49 ہزار 953 کنٹینرز برامد کیے گئےکراچی کسٹم ہاس میں برامداتی شپمنٹ میں 111 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جبکہ پورٹ قاسم سے شپمنٹ میں گزشتہ برس کے جون کے مقابلے شپمنٹ میں 298 فیصد اضافہ ہوا |
0 | اسلام اباد وزیراعظم عمران خان نے زور دیا ہے کہ ایک ایسے مشکل وقت میں کہ جب دنیا اور پاکستان کی معیشت پر کورونا وبا کے منفی اثرات پڑے ہیں ہمیں معاشی نمو کے لیے غیر روایتی حل کی ضرورت ہےمعیشت اور خزانہ پر ایک تھنک ٹینک کے اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے روز اول سے مستحکم معاشی سرگرمیوں اور عوام کو وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے متوازن حکمت عملی اپنائی ہےاجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور سابق سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان بھی موجود تھے مزید یہ کہ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داد شوکت ترین سلطان الانا ڈاکٹر اعجاز نبی اور عارف حبیب ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئےیہ بھی پڑھیں معاشی بہتری کیلئے مشکل فیصلے کیے لیکن وبا کی وجہ سے توازن نہیں رہا عمران خاناس موقع پر مشیر خزانہ نے اجلاس کو تھنک ٹینک برائے خزانہ معیشت کے اغراض مقاصد اور خصوصی ترجیحات پر بریفنگ دیوزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی متعدد جاری پالیسیوں اور منصوبوں پر تھنک ٹینک کا فیڈ بیک انہیں باقاعدگی سے فراہم کیا جانا چاہیےعمران خان نے کہا کہ بنیادی ترجیح ٹارگٹڈ سبسڈیز کے ذریعے معاشرے کے غریب طبقے کو ریلیف فراہم کرنا ہےان کا کہنا تھا کہ غربت کے خاتمے کے لیے احساس حکومت کا فلیگ شپ پروگرام ہے اور ضرورت مندوں تک پہنچنے کی حکمت عملی کے ساتھ اس کو وسیع کرنے کی ضرورت ہےمزید پڑھیں ہاسنگ اسکیم کے تحت تعمیر کیلئے ہر گھر کو لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی عمران خاندوران اجلاس وزیراعظم نے تعمیرات اور ہاسنگ کے شعبے کے لیے اعلان کردہ پیکج پر بھی روشنی ڈالی جس کا مقصد روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا اور اقتصادی بحالی کے ساتھ ساتھ غریبوں کے لیے سستی رہائش کی سہولت فراہم کرنا ہےانہوں نے تھنک ٹینک کی جانب سے بینکنگ اور فنانس احساس پروگرام میں مزید بہتری لانے چھوٹے اور درمیانے کاروبار کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے پیش کی جانے والی تجاویز کو سراہا بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے قرضوں کی سہولت میں اضافے کے مزید اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق افراد اس سے فائدہ اٹھا سکیںان کا کہنا تھا کہ تھنک ٹینک کا بنیادی مقصد معروف کاروباری تعلیمی اور بینکنگ ماہرین کی مدد سے ملک کی معیشت میں بہتری کے اقدامات پر غور کرنا ہےیہ بھی پڑھیں لاک ڈان میں نرمی معاشی سرگرمیوں میں توازن برقرار رکھنے کیلئے کی ہے وزیر اعظمانہوں نے کہا کہ ہفتہ کو ہونے والے اجلاس میں بینکنگ اور فنانس سیکٹر کو درپیش مسائل پر غور اور بات چیت کی گئی اور ڈیجیٹائزیشن میں توسیع کا فیصلہ کیا گیامشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ شرکا نے وزیراعظم کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو فراہم کی گئیں مراعات پر عملدرامد کے حوالے سے بات چیت کیانہوں نے بتایا کہ اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ زیادہ سے زیادہ مستحق افراد کو قرضے دیے جائیں جبکہ نظام میں موجود خامیوں کو ختم کیا جائےیہ خبر 12 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | کراچی گزشتہ کئی روز سے رہائشی علاقوں میں کےالیکٹرک کی جانب سے طویل لوڈشیڈنگ اور بڑھتے درجہ حرارت کے باعث شہر میں جنریٹرز کی فروخت میں اضافہ ہوا ہےڈیلرز کا کہنا ہے کہ لوگ جنریٹرز خرید رہے ہیں کیونکہ ان کے عزیز کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باعث گھروں میں ئسولیشن میں ہیں اور وہ بجلی کے بغیر گھر میں رہنے کے متحمل نہیں ہیںجنریٹر کمپنی کے مالک سکندر شہزادہ نے کہا کہ وہ گزشتہ ہفتے کے سے سے یونٹس کے مقابلے میں ان دنوں یومیہ 30 سے 40 پورٹیبل جنریٹرز بیچ رہے ہیںمزید پڑھیں پی ٹی ئی رہنماں کا وفاق سے کراچی میں ایک اور بجلی کی تقسیم کار کمپنی لانے کا مطالبہانہوں نے بجلی کی فراہمی میں بہتری اور جنریٹرز کی بہت زیادہ قیمتوں کی وجہ سے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں کم فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گرمی کی حالیہ لہر نے بہت سے لوگوں کو ایک کے وی اے کا جنریٹر خریدنے پر مجبور کردیا ہے تاکہ وہ کم از کم پنکھے اور ایل ای ڈی بلبز ہی روشن کرسکیں چاہے اس کے لیے انہیں ادھار لینا پڑا ہو سکندر شہزادہ نے کہا کہ وقتا فوقتا اور طویل لوڈشیڈنگ ان لوگوں کے لیے زیادہ خطرناک ہے جن کے پاس جنریٹرز خریدنے کے لیے پیسے نہیں اور وہ گھر پر کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں روپے کی قدر میں کمی کے باوجود مستحکم قیمتیںانہوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے باوجود رواں برس میں اب تک جنریٹرز کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ دکانداروں کے پاس گزشتہ برس کے پرانے اسٹاکس موجود ہیں اور وہ اسے کسی بھی قیمت پر ختم کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ اور ہیٹ ویو گزشتہ برس نہ بکنے والے اسٹاکس کلیئر کرنے میں تاجروں کے لیے نعمت ثابت ہو رہی ہیں شہزادہ سکندر نے کہا کہ کراچی کے مقابلے میں پنجاب میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اب تک قابو میں ہے جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو بھی بجلی کی کمی کا سامنا ہے یہ بھی پڑھیں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے فرنس ئل کی درمد پر پابندی ختمانہوں نے کہا کہ اس وجہ سے لوگ سولر پینلز کی طرف جارہے ہیں جبکہ ان کی تنصیب کی لاگت زیادہ ہےپاکستان مشینری مرچنٹس گروپ کے صدر خرم سہگل نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے والی مشینوں کی خریداری کی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہوئی ہیںانہوں نے کہا کہ یہ سرگرمی گزشتہ برس سست رہی تھی اور دکاندار گزشتہ برس کے اسٹاکس سے متعلق پریشان تھےخرم سہگل نے کہا کہ بجلی معطل ہونے اور درجہ حرارت میں اضافے سے قبل سے جنریٹر کی فروخت کے مقابلے میں گزشتہ ایک ہفتے میں دکاندار یومیہ اوسط 10 یونٹس بیچ رہے ہیںانہوں نے یہ تصدیق بھی کی کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور زیادہ درمدی لاگت کے باوجود گزشتہ برس سے جنریٹرز کی قیمتیں تبدیل نہیں کی گئیںمزید پڑھیں شدید گرمی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان شہری کے الیکٹرک کے خلاف سراپا احتجاجخرم سہگل نے کہا کہ بہت سے صارفین ایسے ہیں جو بڑھتے ہوئے اخراجات کے باعث جنریٹر نہیں خرید سکتے خاص طور پر جب وہ گھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں جنہیں کسی سنگین صورتحال سے بچنے کے لیے بجلی کی بلاتعطل سپلائی کی ضرورت ہےانہوں نے کہا کہ اکثر لوگ چینی برانڈ کا ایک کے وی اے کا جنریٹر 18 سے 24 ہزار روپے اور 25 کے وی اے کے 35 سے 45 ہزار روپے میں خرید رہے ہیں کچھ لوگ ایئر کنڈیشنرز چلانے کے لیے کے وی اے کے جنریٹرز بھی خرید رہے ہیںعلاوہ ازیں شماریات بیورو سے جاری اعداد شمار کے مطابق جولائی سے مئی 2019 میں پاکستان میں بجلی پیدا کرنے والی مشینوں کی مجموعی درمد 76 فیصد کمی کے بعد ایک ارب کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی تھییہ خبر 11 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام اباد وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے اے ایم ایل اور سی ایف ٹی رجیم کو مزید مثر بنا کر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنا رہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی احتساب شفافیت اور دیانت داری پر ایک اعلی سطح کے پینل سے ان لائن ایپلیکیشن زوم کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 14 نکات پر عمل کرچکا ہے جبکہ باقی 13 پر بھی عملدرامد میں پیش رفت ہوئی ہےاجلاس میں پینل نے مالی اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے ضروری مالی احتساب شفافیت اور دیانت داری سے متعلق جامع بین الاقوامی فریم ورک پر عمل کرنے کے حوالے سے رکن ممالک کی مجموعی کوششوں پر تبادلہ خیال کیایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے ماہ کا اضافی وقت مل گیامشیر خزانہ نے پینل کو بتایا کہ پاکستان نے باہمی جائزاتی رپورٹ کے مجوزہ ایکشنز پر قابل قدر پیش رفت کی ہے جس میں تکنیکی عملدرامدر کے لیے 15 قانونی ترامیم ایم ایلسی ٹی پر نیشنل رسک اسسمنٹ پر کی اپڈیٹانسداد منی لانڈرنگ پرعملدرامدمالی دہشت گردی کا سامنا کرنے کے لیے ڈی این ایف بی پیز پر اقدامات سی ڈی این ایس اور پاکستان پوسٹ پابندیوں میں توسیع وغیرہ شامل ہیںانہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان نے حالیہ برسوں میں صارفین واجب الادا اور ایف اے ٹی ایف کے معیار کے مطابق مالیاتی اداروں کو اپنے صارف کو جاننے اور اے ایم ایلسی ایف ٹی ہدایات پر اے ایم ایلسی ایف ٹی کے قواعد کو مضبوط بنا کر ناجائز رقوم کی ترسیل کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیںمشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی معیار سے مزید مطابقت کے لیے اے ایم ایل ایکٹ میں ترمیم کی گئی تا کہ ٹیکس جرائم کو تصدیقی جرائم میں شامل کیا جائےمزید پڑھیں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے سفارتی کوششوں کی ضرورتاس کے علاوہ اے ایم ایل ایکٹ میں سنگین جرائم بشمول بدعنوانی منشیات دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ کو شامل کرنے کے لیے تصدیقی جرائم کی بڑی تعداد کو شامل کیا گیامشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے پاکستان ریمیٹینسز انیشی ایٹوپی ار ائی متعارف کروایا ہے تا کہ باضابطہ طریقوں سے رقوم ملک میں بھجوائی جاسکیں جس کے نتیجے میں پاکستان نے گزشتہ دہائی میں زرمبادلہ میں اضافہ دیکھا جو مالی سال 2008 کے ارب 40 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 20 میں 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئیواضح رہے کہ فروری میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ماہ کی مہلت دی تھی تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف اپنے 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرسکےاس موقع پر یہ وضاحت پیش کی گی تھی کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 14 نکات پر کام کیا لیکن 13 دیگر اہداف سے معتلق قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائےیہ بھی پڑھیں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے نمایاں کارکردگی دکھائیعلاوہ ازیں عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستان نے فروری میں ایف اے ٹی ایف کے ساتھ طے شدہ ہدف پر مشتمل ایک وسیع البنیاد حکمت عملی مرتب کی تھی اور اس پر فعال طریقے سے پیشرفت جاری ہےواضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 21 فروری کو یہ کہا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑے پیمانے پر مکمل عمل ہوسکا جبکہ 13 اہداف چھوڑ دیئے گئےایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ تیزی سے اپنے پورے ایکشن پلان کو جون 2020 تک مکمل کرے ورنہ اسے نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست میں شامل کردیا جائے گا جسے عام طور پر واچ ڈاگ کی بلیک لسٹ کہا جاتا ہے |
0 | ایمازون نے اپنے ملازمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیکیورٹی خدشات کی بنا پر اپنے ان موبائل ڈیوائسز سے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کو ہٹا دیں جن سے وہ کمپنی کا ای میل اکانٹ استعمال کرتے ہیںتاہم ملازمین کو اندرونی پیغام میں یہ کہا گیا ہے کہ وہ ایمازون کے لیپ ٹاپ برازرز پر یہ ایپ استعمال کر سکتے ہیںکمپنی کی جانب سے ملازمین کو بھیجی گئی ای میل جو متعدد ملازمین نے ٹوئٹر پر شیئر کی میں کہا گیا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنا پر ٹک ٹاک ایپ ان موبائل ڈیوائسز پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جن سے ایمازون کا ای میل اکانٹ استعمال کیا جاتا ہویہ بھی پڑھیں پاکستانی اینیمیٹڈ فلم ڈونکی کنگ ایمازون پر ریلیز ای میل میں ملازمین سے کہا گیا کہ اگر وہ ایمازون ای میل موبائل پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں 10 جولائی تک ڈیوائس سے لازمی طور پر ٹک ٹاک ایپ ہٹانی ہوگیچینی کی اس ایپ کو ان دنوں اسکروٹنی کا سامنا ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ یہ چین سے ڈیٹا شیئر کرتی ہےٹک ٹاک نے اپنے بیان میں کہا کہ ایمازون کے خدشات سمجھ سے بالاتر ہیںکمپنی کا کہنا تھا کہ اسے ملازمین کو ای میل بھیجنے سے قبل اس کا کوئی پیغام نہیں ملامزید پڑھیں امریکا ٹک ٹاک میں بچوں کی رازداری کی خلاف ورزی کے الزامات کی تحقیقاتٹک ٹاک نے کہا کہ ہمیں اب بھی ان کے خدشات سمجھ نہیں رہے ہم مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں تاکہ اگر انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اس کا حل نکالا جائے اور ایمازون کی ٹیم ہماری کمیونٹی میں شرکت جاری رکھے |
0 | کے الیکٹرک کو اضافی گیس کی فراہمی کے بعد سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشن 10 جولائی صبح بجے سے 48 گھنٹوں کے لیے بند کردیے گئے جبکہ حکومت نے صنعتوں کو جمعہ ہفتہ اتوار گیس نہ دینے کا فیصلہ کیا ہےسوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی حکام کا کہنا تھا کہ شہر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کےالیکٹرک کو اضافی گیس کی فراہمی کے لیے سی این جی بند کیے گئے ہیںایس ایس جی سی حکام کا کہنا تھا کہ کےالیکٹرک کو 50 ملین ایم ایم سی ایف ڈی اضافی گیس فراہم کی جارہی ہے اور مجموعی طور پر سوئی سدرن کے الیکٹرک کو 290 ملین کیوبک فیٹ روزانہ ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کررہا ہےحکام کا کہنا تھا کہ سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز اتوار کی صبح بجے کھول دیے جائیں گےیہ بھی پڑھیں بجلی بحران کےالیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے وزارت توانائیخیال رہے کہ گزشتہ دنوں کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی طویل بندش کا ذمہ دار بجلی کی طلب میں اضافے فرنس ائل کی کمی اور ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کی فراہمی میں کمی کو قرار دیا گیا تھاجس کے جواب میں سوئی سدرن نے یہ کہا تھا کہ ایس ایس جی سی اور کے الیکٹرک کے درمیان کئی دہائیوں قبل صرف 10 ملین کیوبک فیٹ یومیہ گیس فراہم کرنے کا معاہدہ ہوا تھاواضح رہے کہ شہر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی صورتحال حالیہ بارشوں کے باعث بدترین ہوگئی تھی اور کئی علاقے 810 گھنٹوں تک بھی بجلی سے محروم رہےدوسری جانب سے صنعتکاروں نے کراچی کی صنعتوں کو گیس کی دن عدم فراہمی پر احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے کراچی کی صنعتوں کو تباہی سے بچانے کی اپیل کی ہےمزید پڑھیں نیپرا کا غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ زائد بلنگ پر کے الیکٹرک کو نوٹسصدر سائٹ ایسوسی ایشن سلیمان چالہ نے کہا کہ حکومت نے تمام صنعتوں کو جمعہ ہفتہ اتوار گیس نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے صنعتوں میں گیس کی بندش سے پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی صنعتوں کی گیس کے الیکٹرک کو دینا سراسر ناانصافی ہےان کا مزید کہنا تھا کہ رات میں بجلی بند اور دن میں گیس بند صنعتیں کیسے چلائیں ساتھ ہی انہوں نے اپیل کی کہ حکومت صنعتوں کو جمعہ ہفتہ اتوار کو گیس نہ دینے کے فیصلے پر نظر ثانی کرےخیال رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی جانب سے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر کی گئی عوامی سماعت میں کے الیکٹرک نے بجلی کی ترسیل میں خامیوں کی ذمہ داری وفاق پر عائد کی تھیسی ای او کےالیکٹرک نے بتایا تھا کہ ہم ہزار 300 میگاواٹ کی طلب کے مقابلے میں ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیںیہ بھی پڑھیں کےالیکٹرک نے بجلی کی ترسیل میں خامیوں کی ذمہ داری وفاق پر ڈال دی ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں تقریبا سے ساڑھے گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ کراچی لوڈشیڈنگ فری ایریا ہےاسی سماعت میں انہوں نے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ کےالیکٹرک کو 280 ایم ایم سی ایف ڈی گیس نہیں بلکہ صرف 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جارہی ہےدوسری جانب وزارت توانائی نے کےالیکٹرک کے ای کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس ئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیںوزارت توانائی کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے طلب عروج پر پہنچنے کے وقت اسے مشکلات کا سامنا ہےعلاوہ ازیں گزشتہ روز وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ کراچی کو 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دوسری جگہوں سے دی جائے گی جس سے مزید 200 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگیانہوں نے کہا تھا کہ اس کے علاوہ کراچی کو علیحدہ 100 ایم ایم سی ایف ڈی دے رہے ہیں بلکہ 180تک چلے گئے ہیں اور 100 میگاواٹ بھی نیشنل گرڈ سے دے رہے ہیں |
0 | نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کے لیے رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا اسلام باد میں نیپرا نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر عوامی سماعت کا انعقاد کیا تھا جس میں نیپرا کے چاروں صوبوں کے اراکین پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کے رہنما فردوس شمیم نقوی اور کراچی کے عوام بھی ویڈیولنک کے ذریعے شریک ہوئے عوامی سماعت کے دوران نیپرا کے کیس افسر نے کہا کہ 22 جون سے اب تک کراچی میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے 24 جون کو کےالیکڑک کو لوڈشیڈنگ کم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس پر کےالیکڑک نے کہا تھا کہ تیل کی کمی کی وجہ سے بجلی پیداوار کم ہے مزید پڑھیں نیپرا کا کراچی میں زیادہ لوڈشیڈنگ کی شکایات پر عوامی سماعت کا فیصلہاس پر چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ سماعت کے دوران جذبات کی بجائے اعدادوشمار سے کام لیا جائے عوامی سماعت کے دوران کےالیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسرسی ای او مونس علوی نے نیپرا کو بریفنگ دی سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ کراچی میں تقریبا سے ساڑھے گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ کبھی نہیں کہا کہ کراچی لوڈشیڈنگ فری ایریا ہے بجلی کی ترسیل کے نظام پر 40 کروڑ ڈالرز سے زائد خرچ کیے جارہے ہیں سی ای او کےالیکٹرکمونس علوی نے کہا کہ مئی میں پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او نے تیل کی تصدیق کا رڈر مانگا تھا بعدازاں مئی کو پی ایس او نے وفاقی حکومت سے کہا تھا کہ کے الیکڑک کی ضرورت پوری نہیں کرسکتے اور تیل درمد کرنے کی اجازت طلب کی تھیاپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایس او نے کہا تھا کہ تیل نہیں دے سکتے کےالیکڑک گیس لے لے دیگر سرکاری کارخانے بھی تیل کی کمی کی وجہ سے پوری بجلی پیدا نہیں کررہےسی ای او کےالیکٹرک نے کہا کہ ہم ہزار 300 میگاواٹ کی طلب کے مقابلے میں ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں یہ بھی پڑھیں کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن منے سامنےانہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہفتہ وار بنیادوں پر وزارت توانائی کے ساتھ اجلاس بھی ہورہے ہیں مونس علوی نے کہا کہ ئندہ 24 گھنٹے میں پاور پلانٹس پر تیل کی ترسیل شروع ہوجائے گی جس کے بعد بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی سی ای او کےالیکڑک نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کے نظام پر 40 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم خرچ کی جارہی ہےچیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ کے الیکڑک بجلی کی پیداوار تقسیم اور ترسیل کے اقدامات کی سمری نیپرا کو فراہم کرے 30 سے 40 فیڈز مرمتی کام کی وجہ سے بند رہتے ہیں مونس علویسی ای او کے الیکڑک نے کہا کہ 30 سے 40 فیڈرز مرمتی کام کی وجہ سے بند رہتے ہیں گزشتہ ہفتے کے الیکڑک کی بجلی کی طلب 3600 میگاواٹ رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہفتے پہلے پتا چلا ہے کہ کس مقام سے بجلی دی جائے گی جبکہ گرڈ اسٹیشنز بننے میں سے ڈھائی سال کا عرصہ لگے گا اس پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ سرکاری بجلی گھروں کی نہیں کے الیکڑک کے معاملے پر عوامی سماعت ہورہی ہے کے الیکڑک حکام یہ بات بتارہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ ہوتی رہتی ہے مزید پڑھیں کراچی میں لوڈشیڈنگ 24 گھنٹے بعد کم ہوجائے گی گورنر سندھانہوں نے کہا کہ میرے نے کے بعد بھی نہیں دیکھا گیا کہ کے الیکڑک نے ترسیل کا کام کیا ہو وفاق سے درخوست کرکے کو زیادہ بجلی دلواسکتے ہیں مگر ترسیل نہیں کرسکتے چیئرمین نیپرا نے استفسار کیا کہ اس بات کی ذمہ داری کس پر ڈالتے ہیں کہ بجلی ترسیل نہیں کرسکتے جس پر مونس علوی نے کہا کہ کے الیکڑک اس بات کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتی ہے چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کےالیکٹرک کو جب چھپنا ہوتا ہے تو وہ نیپرا کا سہارا لیتا ہے موجودہ صورتحال میں تو کےالیکٹرک کے پاس سرپلس بجلی ہونی چاہیے تھیاگر معاملے کو صحیح انداز سے دیکھا جاتا تو ایسے حالات نہ پیدا ہوتے سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ ئندہ ہفتے وفاقی حکومت سے 2021 میں بجلی کی طلب رسد پر ملاقات ہوگی اور ئندہ سال کے لیے بجلی کی طلب ورسد کا پلان نیپرا کے ساتھ شیئر کریں گے280 ایم ایم سی ایف ڈی گیس نہیں دی جارہی سی ای او کےالیکٹرکانہوں نے مزید کہا کہ کےالیکٹرک کو 280 ایم ایم سی ایف ڈی گیس نہیں دی جارہی صرف 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جارہی ہےسی ای او کا کہنا تھا کہ فرنس ئل نہیں دیا گیا اور گیس کی مقدار بھی نہیں بڑھائی گئی جبکہ اگلے سال کے معاہدوں کے لیے وفاقی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے مونس علوی کا کہنا تھا کہ سے ماہ کے لیے رینٹل پاور لانے پر بات ہورہی ہے کراچی میں جلد لوڈشیڈنگ میں ریلیف کا امکان ہے انہوں نے کہا کہ 2016 میں منظور ہونے والے پاورپلانٹس نہیں لگانے دیے گئے انٹرکنکشن بنانے سے متعلق ہماری درخواست کو نظر انداز کیا جاتارہا سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ وفاقی حکومت 700 سے 750 میگاواٹ بجلی فراہم کررہی ہے کےالیکٹرک نے ایک ماہ کا فرنس ئل کا اسٹاک کیوں نہیں رکھافردوس شمیم نقویسماعت کے دوران پی ٹی ئی کے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے گرمیوں کا سیزن شروع ہونے قبل کیا تیاری کی تھیئندہ سال بجلی طلب کا اندازہ کیوں نہیں لگایا گیاانہوں نے کہا کہ کےالیکٹرک نے ایک ماہ کا فرنس ئل کا اسٹاک کیوں نہیں رکھانیپرا دیکھے کہ کے الیکٹرک کا موجودہ ڈھانچا کراچی کے لیے کافی ہے یا نہیںکراچی میں رات کو لوڈشیڈنگ فوری طور پر ختم کریں وزیر توانائی سندھنیپرا میں عوامی سماعت کے دوران وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ سنگین ہوگیا ہے لہذا کے الیکڑک کو ایندھن کی فراہمی یقینی بنائی جائے امتیاز شیخ نے کہا کہ وفاق صوبائی حکومت اور کے الیکڑک مل بیٹھ کر اس مسئلے کا مستقل بنیادوں پر حل نکالیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے الیکڑک کے مسئلے کے حل کے لیے مدد فراہم کرنے پر تیار ہے کے الیکڑک کے مستقبل کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی جائےیہ بھی پڑھیں کراچی شدید گرمی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان شہری کے الیکٹرک کے خلاف سراپا احتجاجوزیر توانائی سندھ نے کہا کہ کراچی میں رات کو لوڈشیڈنگ فوری طور پر ختم کردیں جس پر سی ای او کے الیکڑک کی معذرت کرلی اس حوالے سے سی ای او کےالیکٹرک نے کہا کہ جب بجلی کی طلب ایک خاص حد تک بڑھ جاتی ہے تو ایسا کرنا پڑتا ہے صنعت کو بجلی کی فراہمی بند کرکے بھی شارٹ فال رہ جاتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ شارٹ فال کے باعث رات کے وقت بھی لوڈشیڈنگ کرنی پڑتی ہے جس دن طلب 2900 میگاواٹ سے کم ہوگی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی لوڈشیڈنگ کے خاتمے تک پیک اور پیک ٹیرف ختم کیا جانے چاہیے چیئرمین نیپراسماعت کے دوران کراچی کے شہریوں نے نیپرا کے قانونی شعبے کو ناکارہ قرار دیا ساتھ ہی برمد کنندگان بھی کے الیکٹرک کے رویے پر نالاں نظر ئےدوران سماعت کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی اٹھ کر چلے گئے تو چیئرمین نیپرا نے انہیں فوری بلانے کا کہابعدازاں کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر نیپرا میں سماعت مکمل ہوگئی اور نیپرا اگلے چند روز میں کے الیکڑک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے فیصلہ جاری کردے گی مزید پڑھیں بجلی بحران کےالیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے وزارت توانائیاس موقع پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کراچی میں لوڈ شیڈنگ سے متعلق تمام تجاویز اور حقائق کا جائزہ لیں گے اور اس کے بعد کوئی فیصلہ کریں گےچیئرمین نیپرا نے کہا کہ لوڈشیڈنگ ختم ہونے تک پیک اور پیک ٹیرف ختم کر دیا جانا چاہیے عوامی تاثر ہے کہ پیک ٹیرف میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہوتی ہے لہذا جب تک حالات معمول پر نہیں تے ٹیرف یکساں ہو جانا چاہیے اس پر کےالیکٹرک کے حکام نے کہا کہ نیپرا ٹیرف کے حوالے سے پیک ٹیرف کو بڑھا سکتی ہے عوامی سماعت کا اعلامیہبعدازاں نیپرا کی جانب سے کراچی میں زیادہ لوڈشیڈنگ کے معاملے پر منعقد کی گئی عوامی سماعت کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا اعلامیے کے مطابق عوامی سماعت میں عوامی نمائندوں بزنس کمیونٹی تکنیکی افراد صحافیوں سماجی تنظیموں اور کراچی کے شہریوں نے شرکت کی نیپرا کے اعلامیے میں کہا گیا کہ عوامی سماعت میں کراچی میں اوور لوڈ شیڈنگ کی شکایات اور را سنی گئیں اور ان کا تفصیلی جائزہ لیا گیااعلامیے میں کہا گیا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر ڈائریکٹر جنرل انیٹرنگ اینڈ انفورسمنٹ کی سربراہی میں رکنی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے نیپرا نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین فوری طور پر کراچی جا کر انکوائری کریں گے اور اتھارٹی کو اگلے ہفتے کے اختتام سے قبل جامع رپورٹ پیش کریں گے اور اتھارٹی اس رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی کرے گیخیال رہے کہ جولائی کو نیپرا نے کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے زیادہ لوڈشیڈنگ سے متعلق شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے عوامی سماعت کا فیصلہ کیا تھااس حوالے سے جاری ایک بیان کے مطابق نیپرا نے کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے زیادہ لوڈشیڈنگ کی شکایات پر سنجیدگی سے نوٹس لیا تھا خیال رہے کہ اس سے قبل بھی نیپرا نے کراچی میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور زائد بلنگ پر کے الیکٹرک کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں کےالیکٹرک کو فوری طور پر تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی گئی تھیکراچی میں طویل غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگیاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے شدید گرم اور مرطوب موسم میں کراچی کے مکینوں اور تاجروں کو طویل دورانیے کی بجلی کی بندش اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے علاوہ کےالیکٹرک کی جانب سے زائد بلنگ کے مسائل کا بھی سامنا ہے جبکہ توانائی کی تقسیم کار کمپنی نے بجلی کی بندش کو طلب رسد میں فرق اور فرنس ائل کی قلت سے منسلک کیا تھاکراچی میں بجلی کی اس صورتحال پر شہریوں کا کہنا تھا کہ کےالیکٹرک نے یا تو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بحال کردی ہے یا ایس ایم ایس بھیجا جاتا ہے کہ اپ کے علاقے میں بجلی کے تعطل کا سامنا ہوسکتا ہے اور اس کے اوقات کار میں تبدیلی ہوسکتی ہےعوام کا کہنا تھا کہ جب بجلی کے غیر اعلانیہ تعطل کی شکایت کی جاتی ہے تو متوقع وقت بتانے کے ساتھ جواب ملتا ہے کہ ٹیم بجلی کی فراہمی بحال کرنے کے لیے کام کررہی ہیںمزید پڑھیں نیپرا کا غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ زائد بلنگ پر کے الیکٹرک کو نوٹسشہر میں جاری بجلی کی طویل بندش اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں توانائی کمپنی نے بجلی کی طلب میں اضافے فرنس ائل کی کمی اور ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کی فراہمی میں 50 ایم ایم سی ایف ڈی کمی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ان تمام وجوہات کی بنا پر بجلی کی فراہمی ہزار 150 میگا واٹ سے کم ہو کر 2800 میگا واٹ رہ گئی ہےتاہم سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی نے کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کےالیکٹرک کے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا تھا کہ کےالیکٹرک جھوٹا دعوی کررہی ہے کہ ایس ایس جی سی نے گیس کی فراہمی کم کردی ہےبیان میں کہا گیا تھا کہ اس وقت گیس کمپنی کے الیکٹرک کو 240 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کررہی ہے جو معمول کے 190 ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی 50 ایم ایم سی ایف ڈی زیادہ ہےدوسری جانب وزارت توانائی نے کےالیکٹرک کے ای کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس ئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیںوزارت توانائی کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے طلب عروج پر پہنچنے کے وقت اسے مشکلات کا سامنا ہےیہ بھی پڑھیں کےالیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعوی جھوٹا ہے سوئی سدرنبیان میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کراچی کے رہائشیوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہےعلاوہ ازیں گزشتہ روز وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ کراچی کو 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دوسری جگہوں سے دی جائے گی جس سے مزید 200 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگیانہوں نے کہا تھا کہ اس کے علاوہ کراچی کو علیحدہ 100 ایم ایم سی ایف ڈی دے رہے ہیں بلکہ 180تک چلے گئے ہیں اور 100 میگاواٹ بھی نیشنل گرڈ سے دے رہے ہیں گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر نے کہا تھا کہ کراچی میں بجلی کی ترسیل اور منتقلی کے نظام میں جو تبدیلی لانی تھی وہ نہیں لائی گئی اور کہا تھا کہ کراچی میں بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نظام میں بہتری کے منصوبوں پر ریکارڈ مدت میں عملدرمد ہوگا |
0 | فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ ریونیو کلیکشن میں اضافہ ظاہر کرنے کے لیے 2014 سے اب تک کھرب 32 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ کلیمز بلاک کیے ہیںیہ انکشاف قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خزانہ میں ایف بی ار کے حکام نے کیا ایف بی ار کے ممبر ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ اب تک صرف کھرب ارب روپے کے کلیمز کی تصدیق اور ان پر کارروائی ہوئی جبکہ کئی سال گزر جانے کے باوجود واجبات کی بقیہ رقم کا معاملہ غیر واضح ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین فیض اللہ کی سربراہی میں کمیٹی برائے خزانہ نے پالیسی بنانے والوں سے اصل رقم چھپانے اور ریفنڈ کی عدم ادائیگی پر ایف بی ار حکام پر سخت برہمی کا اظہار کیایہ بھی پڑھیں حکومت سے ٹیکس ریفنڈ تنخواہوں کی ادائیگی میں استعمال کرنے کا معاہدہ نہیں ہوا ڈاکٹر اشفاق احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی ار نے ٹیکس دہندگان کو 89 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ ادا کیے ہیںانہوں نے بتایا کہ 2014 سے اب تک کھرب 14 روپے کہ انکم ٹیکس ریفنڈز کلیمز جبکہ سیلز ٹیکس ریفنڈ کے ایک کھرب 12 ارب روپے کے کلیم زیر التوا ہیں تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ رقم کب ادا کی جائے گیایف بی ار کے رکن پالیسی ڈاکٹر عتیق احمد نے بتایا کہ بقیہ انکم ٹیکس ریفنڈ کے کلیمز ایڈجسٹ کردیے گئے مطالبے کے ذریعے ختم کردیے گئے یا غیر تصدیق شدہ ہیںاس سے یہ بات واضح ہے کہ ایف بی ار غیر تصدیق شدہ ہونے کے بہانے کھرب 25 ارب روپے انکم ٹیکس ریفنڈ کلیمز کی ادائیگی کرنے سے گریزاں ہےمزید پڑھیں ایف بی ارسیلز ٹیکس ریٹرنز کی نگرانی کیلئے سوفٹ ویئر کا افتتاحایف بی ار حکام نے کمیٹی کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا کہ وزیراعظم کے پیکج کے تحت ضمنی گرانٹس سے ریفنڈز کی ادائیگی کی گئیجس پر رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے اعتراضات اٹھائے انہوں نے سوال کیا کہ ایف بی ار گرانٹس سے ریفنڈ ادائیگیاں کس طرح کرسکتا ہے یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ایف بی ار کو حکومت سے ریفنڈ ادائیگیوں کے لیے گرانٹ موصول ہو اس معاملے پر دیگر اراکین نے بھی مداخلت کیایف بی ار حکام نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس رقم کو رواں مالی سال کے دوران ایڈجسٹ کردیا جائے گایہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کو سیلز ٹیکس کی مد میں ارب روپے ریفنڈ کرنے کی ہدایت قومی اسمبلی کی کمیٹی کے اجلاس میں کسٹم اپریشن طارق ہدی نے بتایا کہ رکے ہوئے کسٹم کی چھوٹ ارب روپے کے لگ بھگ ہے تاہم انہوں نے ٹیکس دہندگان کو ادائیگیوں کے لیے کوئی رڈ میپ فراہم نہیں کیاایف بی ار حکام نے دعوی کیا کہ موجودہ مالی سال کا ریونیو ہدف حاصل کرلیا جائے گا |
0 | اسلام باد عالمی بینک کی جانب سے جنوبی ایشیا کے سیاحتی شعبے کے حوالے سے جاری پالیسی بریف میں کہا گیا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے اثرات کے باعث پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کو ارب 64 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچ سکتا ہےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث صوبہ خیبرپختونخوا کو ایک سے کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا ہوسکتا ہےکووڈ 19 اور جنوبی ایشیا میں سیاحت کے عنوان سے جاری پالیسی بریف میں مزید تخمینہ لگایا گیا کہ کورونا وائرس سے مرتب ہونے والے اثرات نے پاکستان کے سیاحتی شعبے میں لاکھ 80 ہزار ملازمتوں کو خطرے میں ڈال دیا ہےعالمی وبا کورونا وائرس کے سب سے زیادہ اثرات بھارت پر مرتب ہوئے ہیں جس کی جی ڈی پی کو 43 ارب 40 کروڑ ڈالر کے ممکنہ نقصان کا سامنا ہے اس کے بعد نیپال کو 46 کروڑ ڈالر کے ممکنہ نقصان او مالدیپ کی جی ڈی پی کو 70کروڑ کے خسارے کا سامنا ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو بڑا دھچکا شرح نمو تیزی سے نیچے نے لگیحکومت پاکستان کی جانب سے کووڈ19 میں سیاحت کے ردعمل کی سرگرمیوں میں نقد گرانٹ یا سبسڈیز ٹیکس چھوٹریلیفتوسیع فیسبلز معافی سیاحتی روابط یا کرائسز ٹاسک فورس وبا کے پھیلا سے نمٹنے کے لیے صنعت کے ساتھ تعاون سیاحتی اثاثوں کی بحالی قومی ایئرلائن کی جانب سے منسوخی کی فیس معاف اور قومی ایئرلائنز کے کارگو پریشنز کو برقرار رکھنا شامل ہے عالمی بینک کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاحت پر پاکستان میں پوری معیشت کی جی ڈی پی کے مقامی اخراجات کی شرح 409 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں انٹرا ریجنل جنوبی ایشیائی سیاحوں کی شرح 325 فیصد ہے اس حوالے سے سب سے زیادہ شرح بھارت کی 6394 فیصد اس کے بعد بنگلہ دیش کی 1302فیصد سری لنکا 1119فیصد نیپال 622 فیصد مالدیپ 237فیصد اور بھوٹان کی شرح 001 فیصد ہےعالمی بینک کی پالیسی بریف میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا خاص طور پر ملازمتوں کے حوالے سے سفر اور سیاحت پر زیادہ انحصار کرتا ہے جبکہ 2019میں ملازمت کے کروڑ 77 لاکھ مواقع پیدا ہوئے تھےچند اقتصادی پشنز کے ساتھ مالدیپ کا جزیرہسیاحت پر خاص طور پر انحصار کرتا ہے جبکہ دوسرے جنوبی ایشیائی ممالک کے پاس جی ڈی پی کے زیادہ متنوع ذرائع ہیں جن میں زراعت اور ترسیلات زر بھی شامل ہیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 88 کھرب ڈالر تک خسارے کا امکانرپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی وبا کے اثرات سے کم از کم سے ماہ تک سفری اور سیاحتی خدمات کی طلب میں ایک خاموشی رہنے کا امکان ہے جبکہ اس کی بحالی میں اس سے دگنا وقت لگے گا اس میں کہا گیا کہ پہلے مقامی سیاحت کی بحالی کا امکان ہے اور مقامی سیاحت کے بعد بحال ہونے والی اگلی مارکیٹس میں کووڈ19 سیف زونز محفوظ مقامات میں انٹرا ریجنل سفر شامل ہےخیال رہے کہ عالمی وبا جنوبی ایشیا میں سفر اور سیاحت سے وابستہ کروڑ 77 لاکھ کے قریب ملازمتوں پر اثر انداز ہورہی ہیں جن میں غیر رسمی شعبے کی خواتین اور کمزور طبقہ بھی شامل ہےبحران کے نتیجے میں صرف سفر اور سیاحت کے شعبے میں خطے کی جی ڈی پی میں 50 ارب ڈالر سے زائد کے خسارے کے امکانات ہیںیہ خبر 10 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | واشنگٹن بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2021 میں پاکستان میں بتدریج معاشی بحالی متوقع ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ممالک کے پالیسی اقدامات کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے مارچ کے بعد سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا گیائی ایم ایف نے نوٹ کیا کہ ملک کا معاشی لک منظرنامہ خاص طور پر خراب ہوا ہے اور مالی سال 2020 میں نمو کا تخمینہ 04 فیصد ہےمزید پڑھیں مخصوص قرضوں کو معاف کرنے کی ضرورت ہے ئی ایم ایفاس رپورٹ کے مطابق اپریل کے وسط کے بعد سے وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ ہم ہنگی سے کم خطرے والی صنعتوں کو دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے کر اور چھوٹی خوردہ دکانوں کو نئے معیاری پریٹنگ طریقہ کار ایس او پیز کے ساتھ دوبارہ کھولنے کی اجازت دے کر لاک ڈان انتظامات کو ہستہ ہستہ سان بنارہی ہےاس کے علاوہ مقامی اور بین الاقوامی نقل حرکت پر پابندیاں ختم کردی گئی ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ تعلیمی اداروں میں 15 جولائی سے دوبارہ کام شروع کیا جائے گاتاہم ہفتہ کے اختتام پر دکانوں کی بندش اور زیادہ خطرے والے مخصوص علاقوں کو سیل کرنے کے لیےمنتخب لاک ڈان انتظامات بدستور برقرار ہیںساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ 24 مارچ کو 12 کھرب روپے کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا جس پر اب عمل درمد کیا جارہا ہے اور مالی سال 212020 میں اس کی پیروی کی جائے گیاس رپورٹ میں وبائی امراض کے معاشی اثر کو کم کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کی تفصیل بھی بتائی گئییہ بھی پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئی وفاقی حکومت کے اہم اقدامات میں ہنگامی صحت کے سامان پر درمدی ڈیوٹی کا خاتمہ 62 لاکھ یومیہ اجرت کمانے والے مزدوروں کو نقد رقم کی منتقلی ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد کم مدنی والے خاندانوں میں نقد رقم کی منتقلی برمدی صنعت کے لیے ٹیکس ریفنڈز میں تیزی جس میں سے 65 فیصد پہلے ہی تقسیم کیے جاچکے ہیں اس کے علاوہ ایس ایم ایز اور زراعت کے شعبے کو مالی اعانت فراہم کیا جانا شامل ہےرپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ اقتصادی پیکیج میں گندم کی تیزی سے خریداری صحت اور خوراک کی فراہمی کے لیے معاونت ہنگامی صورتحال کا فنڈ اور کورونا وائرس سے متعلق سازو سامان کی خریداری کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی این ڈی ایم اے کو وسائل کی منتقلی بھی شامل ہےاس رپورٹ میں تعمیراتی شعبے میں ٹیکس مراعات کی فراہمی کا بھی تذکرہ کیا گیا تاکہ لاک ڈانز سے پیدا ہونے والی شدید روزگار کی ضروریات کو دور کیا جاسکےرپورٹ کے مطابق صوبائی حکومتیں کم مدنی والے گھرانوں کو نقد گرانٹ ٹیکس میں ریلیف اور اضافی صحت کے اخراجات پر مشتمل معاون مالی اقدامات پر عمل پیرا ہیں |
0 | اسٹیٹ بینک اف پاکستان نے تمام بینکوں کے اوقات میں تبدیلی کرتے ہوئے کورونا وائرس سے قبل والے اوقات بحال کر دیےمرکزی بینک کے جانب سے جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ 13 جولائی سے تمام بینک عوام کے لیے نئے اوقات کار پر عمل درامد کے پابند ہوں گےتاہم بینک اپنی شاخوں کے لیے اپنے کاروباری اوقات اپنی ضروریات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق طے کر سکتے ہیںنئے اوقات کار کے مطابق تمام بینک پیر سے جمعرات صبح بجے سےشام ساڑھے بجے تک کھلے رہیں گے اور ان دنوں میں دوپہر ڈیڑھ سے بجے تک کھانے اور نماز کا وقفہ ہوگا یہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے ہسپتالوں کو سبسڈائزڈ قرض کی اجازت دے دی جمعہ کو بھی بینکوں کے اوقات یہی رہیں گے تاہم نماز جمعہ اور کھانے کا وقفہ دن ایک بجے سے ڈھائی بجے تک ہوگاواضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث بینکوں کے اوقات مختصر کر دیے گئے تھےمرکزی بینک نے 28 مئی کو بینکوں کے نئے اوقات کار جاری کیے تھے جس کے مطابق تمام بینک اور مالیاتی ادارے پیر سے جمعرات صبح 10 سے سہ پہر ساڑھے بجے اور جمعہ کو صبح 10 بجے سے ایک بجے تک کھلے ہوں گے |
0 | اسلام اباد تیل کی صنعت کی جانب سے مزاحمت اور احتجاج کے دوران حکومت نے یورو5 سے کم معیار کے پیٹرول اور ڈیزل کی درامد پر یکم اگست 2020 سے یکم جنوری 2021 تک کے لیے پابندی عائد کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام نے تیل کی صنعت اور حکام کو ایک اور تنازعے میں دھکیل دیا ہے جو پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے طریقہ کار اور 20 روز کا اسٹاک رکھنے کے معاملے پر تقسیم کا شکار ہیںائل انڈسٹری نے تازہ ہدایات پر عملدرامد سے معذوری کا اظہار کیا ہے بالخصوص اتنے مختصر نوٹس پر اور قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے اور زر مبادلہ کی مد میں سالانہ 20 کروڑ ڈالر کے نقصان سے خبردار کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ملک کی موٹر گاڑیاں بھی اتنی تیزی سے تبدیلی کے لیے تیار نہیںیہ بھی دیکھیں پاکستان میں ناقص ایندھن کے بجائے یورو متعارف کرانے کا فیصلہ ڈائریکٹوریٹ جنرل اف ائل اف دا پیٹرولیم ڈویژن نے یورو5 کے تینوں گریڈز رون 92 95 اور 97 کی خصوصیات نوٹیفائیڈ کیں اور ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ اف پاکستان ایچ ڈی ائی پی اور تیل کی صنعت کو ان خصوصیات پر عملدرامد کی ہدایت کی ہےوفاقی کابینہ کی جانب سے 23 جون کو کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے جون کے فیصلے کی منظوری کے مطابق اسی دفتر نے ایک ہفتے قبل یورو4 اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی خصوصیات نوٹیفائیڈ کی تھیںنئی خصوصیات کے تحت دونوں مصنوعات میں موجودہ معیار 50 پی پی ایم پارٹیکلز پر ملین کے مقابلے میں 10 پارٹیکلز پر ملین سے زیادہ نہ ہوںاعلی سطح پر کیے گئے اس فیصلے میں بڑا تضاد موجود ہے کیوں کہ مقامی ریفائنریز اس معیار کی مصنوعات نہیں بناسکتی اور ملک کے کئی حصوں میں موجودہ معیار کی پیٹرولیم مصنوعات کا استعمال جاری رہے گایہ بھی پڑھیں کویت کا پاکستان سے ایندھن کا ترسیلی نظام بہتر بنانے کا مطالبہاس کے علاوہ کئی علاقوں میں یہ صارفین کے لیے مشکلات کا باعث بنے گا کہ کیا وہ ایک چیز کے اچھے معیار کی قیمت ادا کریں گے یا نہیںڈائریکٹر جنرل ائل کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی درامد کو یورو5 پر منتقل کرنے کا عمل 15 روز میں شروع ہوگا اور یکم اگست کے بعد کسی ائل مارکیٹنگ کمپنی کو یورو5 سے کم معیار کا پیٹرول درامد کرنے کی اجازت نہیں ہوگیاسی طرح ڈیزل کی درامد میں یورو5 خصوصیات کا اطلاق یکم جنوری 2021 سے ہوگا اور اس دوران یورو کی درامد کی کوششیں کی جائیں گی تاہم عدم دستیابی پر کویت پیٹرولیم کارپوریشن کے ساتھ ہوئے طویل مدت کے معاہدے کے تحت یورو4 خصوصیات والا ڈیزل درامد کیا جائے گانوٹیفکیشن کے مطابق ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت کے تعین مال برداری کے حوالے سے موجود طریقہ کار پر عمل درامد جاری رہے گایہ بھی پڑھیں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے سالانہ ایک لاکھ 28 ہزار اموات ہوتیں ہیںدوسری جانب تیل کی صنعت نے حکومت سے مرحلہ وار طریقہ کار اپناتے ہوئے پہلے یورو4 خصوصیات متعارف کرونے کا مطالبہ کیا ہے جیسے کے دیگر ممالک میں کیا گیاان کا مزید کہنا تھا کہ صنعت کو اس وقت مصنوعات کی دستیابی سے متعلق مشکلات کا سامنا ہے جس میں یورو5 کی درامد سے متعلق فراہمی کے انتظامات کے لیے سے ماہ کا عرصہ درکار ہے حتی کہ پی ایس او کو بھی نوٹس کے بعد ان انتظامات کے لیے 60 روز کے وقت کی ضرورت ہےصنعتی نمائندوں کے مطابق پاکستان اس وقت تیل کی 70 سے 80 فیصد ضرورت خلیجی ممالک اور مقامی ریفائنری سے پوری کرتا ہے اور اینڈ پوائنٹ 205 سی اور 10 پی پی ایم سلفر کی مقدار کی تجویز پر 50 فیصد سپلائی موجودہ ذرائع سے حاصل نہیں کی جاسکے گی اور اسے یورپ سے درامد کرنا ہوگا |
0 | کراچی پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ پی ایس ایم سی ایل نے منگل کو لٹو 660 سی سی وی ایکس ماڈل کی قیمت میں جولائی سے 63000 روپے کا اضافہ کردیا جس کے بعد اس کی قیمت 11 لاکھ 98 ہزار روپے ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے مجاز ڈیلرز کو بھیجے گئے خط میں قیمت میں اضافے کی کوئی وجہ بتائے بغیر کہا کہ صارفین جو پہلے ہی پوری ادائیگی کے ساتھ ماڈل بک کر چکے ہیں ان سے قیمت کے بڑھنے کا فرق نہیں لیا جائے گااس سے قبل پی ایس ایم سی نے یکم جولائی کو موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں بھی ہزار سے ہزار روپے کا اضافہ کیا تھامزید پڑھیں ایک اور پاکستانی کمپنی 800 سی سی گاڑی متعارف کرانے کیلئے تیار اس اضافے کے بعد جی ڈی 110 ایس جی ایس 150 جی ایس 150 ایس ای جی 150 اور جی ایس ایکس 150 ایس ایف کی قیمتیں بالترتیب ایک لاکھ 75 ہزار روپے ایک لاکھ 85 ہزار روپے لاکھ ہزار روپے لاکھ 79 ہزار روپے اور لاکھ 79 ہزار روپے ہوگئی تھی70 سے 250 سی سی کی سپر پاور موٹر سائیکل اسمبل کرنے والی کمپنی این جے ٹو انڈسٹریز نے بھی یکم جولائی سے قیمتوں میں ایک ہزار سے ہزار روپے کا اضافہ کیا تھاتاہم گزشتہ روز کمپنی نے اپنے اعلان کو واپس لیتے ہوئے قیمتوں میں ایک ہزار سے ہزار روپے کے بجائے 1200 سے 2500 روپے کا اضافہ کیا تھا جس کا اطلاق 10 جولائی سے ہوگایہ بھی پڑھیں گاڑی کے ٹائر کو پنکچر ہونے سے بچانے کا حیرت انگیز طریقہکمپنی نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کو قیمتوں میں اضافے کی وجہ بتایا جس کی وجہ سے درمدی پارٹس کی لاگت بھی بڑھییونیک موٹرسائیکل کے اسمبل کرنے والوں نے بھی 10 جولائی سے 70 سی سی اور 100 سی سی ماڈلز کی قیمتوں میں 1200 سے 2200 روپے کا اضافہ کیا جبکہ دیگر متعدد چینی جاپانی موٹرسائیکل اسمبلرز نے 500 سے 20 ہزار روپے تک کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا |
0 | کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان نے منگل کے روز بتایا کہ بینکوں کے ڈپازٹ میں سالانہ بنیادوں پر 12 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ان کی کل سرمایہ کاری خصوصا سرکاری سیکیورٹیز 40 فیصد بڑھ گئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس جون کے خر تک 122 فیصد اضافے سے 162 کھرب 29 ارب روپے ہوگئے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 144 کھرب 58 ارب روپے تھے جو 17 کھرب 71 کروڑ روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہےمالی سال 2020 میں ملک میں مجموعی طور پر پیسے کی فراہمی میں گزشتہ سال 113 فیصد کے مقابلے میں تقریبا 16 فیصد کا اضافہ ہوا ہے تاہم نجی شعبے کا قرضہ پورے سال میں شدید افسردگی کا شکار رہا کیونکہ اسی عرصے میں ایڈوانسز میں معمولی 12 فیصد کا اضافہ ہوامزید پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقرراسٹیٹ بینک کی ایک اور رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ سرکاری دستاویزات میں سرمایہ کاری ریکارڈ اعلی ترین سطح تک پہنچ گئی اور اس نے 110 کھرب روپے کی سطح عبور کرلیاعداد شمار میں ظاہر ہوتا ہے کہ شیڈول بینکوں نے سرکاری پیپرز میں 78 کھرب 88 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ نان بینک اداروں اور کارپوریٹز نے اجتماعی طور پر 35 کھرب روپے کی سرمایہ کاری کیٹی بلز میں 60 کھرب 52 ارب روپے شامل ہوئے جبکہ 30 جون تک پی ئی بیز میں سرمایہ کاری 52 کھرب 70 ارب روپے تھیمارچ سے پہلے سرکاری پیپرز انتہائی منافع بخش تھے کیونکہ ریٹرن 125 فیصد سے زیادہ تھا تاہم کورونا وائرس کے پھیلا کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک نے شرح منافع میں کمی کا سلسلہ شروع کردیا تھاشیڈول بینکوں کی کل سرمایہ کاری ایک سال کے دوران 40 فیصد بڑھی اور جون تک یہ 106 کھرب 81 ارب روپے پر پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 30 کھرب 57 ارب روپے تھی اور یہ 76 کھرب 24 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتی ہےاس رقم کا زیادہ تر حصہ سرکاری سیکیورٹیز میں چلا گیایہ بھی پڑھیں شرح سود میں ایک فیصد کمی پالیسی ریٹ 7فیصد کردیا گیاکورونا وائرس کے پھیلا سے پہلے ہی مقامی تجارت اور صنعت بنیادی طور پر 13 فیصد کی اعلی شرح سود کی وجہ سے بینکوں سے زیادہ قرض نہیں لے رہی تھی اور اب اس رجحان میں مزید اضافہ ہوا ہےگزشتہ روز جاری ہونے والی جے ایس ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا کہ دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیپیٹل ضروریات میں جگہ پیدا کرنے قرضے لینے کی حد بڑھانے اور ریگولیٹری توسیعی قرضے کی حد میں اضافے کے اعلان جیسے متعدد اقدامات کے باوجود بینک نئے قرضے دینے سے گریزاں ہیںرپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر مالی سال 2020 کی خری سہ ماہی کے دوران قرضوں میں نمو نہیں دیکھا گیا |
0 | اسلام باد ایک سروے رپورٹ کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سیکیورٹی کی بہتر صورتحال پر بہت پرجوش ہیں اور کہتے ہیں کہ دو اہم کاروباری مراکز کراچی اور لاہور اب خطے کے دوسرے میگا شہروں کے برابر گئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو جاری ہونے والے سروے سالانہ سیکیورٹی سروے 2020 میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری او ئی سی سی ئی نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ملک میں تیزی سے بہتری لانے والے سیکیورٹی ماحول پر اعلی سطح پر اطمینان کا اظہار کیا ہےیہ سروے او ئی سی سی ئی کی جانب سے کیا گیا جو دعوی کرتا ہے کہ وہ اقتصادی شراکت کے لحاظ سے سب سے بڑا چیمبر ہے اور پاکستان میں 200 اعلی غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندگی کرتا ہے اور یہ سروے جولائی 2019 سے جون 2020 تک ملک میں حفاظتی ماحول کے بارے میں راء پر مبنی تھاسروے کے شرکا نے پاکستان کراچی اور لاہور کے اہم کاروباری مراکز میں قانون نافذ کرنے والے اداروں ایل ای اے کی کارکردگی کو سراہا جس سے دونوں شہروں کی سیکیورٹی خطے کے دوسرے میگا شہروں کی طرح اطمینان بخش سطح تک بتائی گئیمزید پڑھیں ٹریژری بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری ارب 20 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیسروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے او ئی سی سی ئی کے صدر ہارون رشید نے کہا کہ 29 جون کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی بہادری پیشہ ورانہ ہینڈلنگ اور بہت ہی کم وقت میں قانون کی صورتحال کی بحالی او ئی سی سی ئی کے ممبران کے اعتماد کا ثبوت ہے کہ ملک میں جان مال کو پہنچنے والے کسی بھی خطرے کا پیشہ ورانہ مقابلہ کیا جاسکتا ہےانہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار علیحدہ علیحدہ واقعات سے پریشان نہیں اور پریٹنگ ماحول کے بارے میں ایک جامع نظریہ اپناتے ہیں جسے وہ انتہائی مثبت سمجھتے ہیں اور اس میں مسلسل بہتری دکھائی دے رہی ہےسروے کے جواب دہندگان میں ممبر تنظیموں کے سی ای اوز اور سینئر مینجمنٹ شامل تھے اور اس میں او ئی سی سی ئی کے 200 ممبران میں سے 70 فیصد نے شرکت کی جو 35 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور پاکستان میں معیشت کے 14 کلیدی شعبوں میں کام کرتے ہیںدو تہائی سے زائد ممبران کے ہیڈ فس کراچی میں تھے اور ان کا کاروبار پورے ملک میں چل رہا ہےیہ سروے 15 مئی سے 22 جون کے درمیان کیا گیا تھاسروے میں بتایا گیا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران خصوصا کراچی اور لاہور میں سیکیورٹی کے ماحول میں مزید بہتری سے متاثر ہوئے جبکہ دیگر کاروباری مراکز میں بھی نمایاں بہتری ئیتقریبا 60 فیصد جواب دہندگان نے اپنے اور صارفین کے کاروبار کے ساتھ ساتھ اپنے متعلقہ سپلائرز اور ملازمین کی حفاظت کے بہتر ماحول کے بارے میں بتایاگزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد سے زائد جواب دہندگان نے اس سال مزید زائرین کی مد کی اطلاع دی جس میں سے 26 فیصد نے 50 سے زائد زائرین کی میزبانی کی اور زیادہ تر نے 20 سے 50 زائرین کا بتایاغیر ملکی کاروباری زائرین بنیادی طور پر چین امریکا متحدہ عرب امارات برطانیہ کے علاوہ یورپی اور ایشیائی ممالک کے تھےسیکیورٹی ماحول میں مستحکم بہتری کی وجہ سے او ئی سی سی ئی کے ممبران نے بتایا کہ ملک کے اندر ہیڈکوارٹر اور علاقائی انتظام پر مشتمل پاکستان کے کاروباری پریشنز کے بورڈ اور انتظامی اجلاس 90 فیصد سے زائد ملک کے اندر ہی منعقد کیا گیایہ بھی پڑھیں ملک سے عارضی سرمایہ کاری کا اخراج ایک ارب 30 کروڑ ڈالر تک جا پہنچاسنگین جرائم کے معاملے میں 87 فیصد جواب دہندگان نے کراچی اور لاہور میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی کا اشارہ دیا تاہم سروے کے جواب دہندگان نے اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کیامجموعی طور پر کراچی میں 37 فیصد اور لاہور میں 27 فیصد جواب دہندگان نے اسٹریٹ کرائم کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیانتائج کے مطابق اسلام باد میں اہم کاروباری مراکز میں اسٹریٹ کرائم میں سب سے کم اضافہ دیکھنے میں یاقانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی سراہا گیا کیونکہ بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کار ان کی کارکردگی سے مطمئن نظر ئے90 فیصد سے زائد نے کراچی اور لاہور پولیس پاکستان رینجرز سندھ اور شہری پولیس اور 84 فیصد نے سندھ پولیس پر اطمینان کا اظہار کیااو ئی سی سی ئی سیکیورٹی سروے بہت جامع ہے اور سیکیورٹی سے وابستہ کاروبار کرنے کے مختلف پہلوں اور ان کے پریشن پر اس کے اثرات پر پاکستان میں کام کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد کی تفصیلی راء پیش کرتا ہے |
0 | اسلام باد پاکستان اور چین نے ڈیڑھ ارب ڈالر کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے معاہدے پر دستخط کردیے جس سے 7007 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگیاس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک ملک کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہوگی جو ملک میں غیرمعمولی خوشحالی اور ترقی لارہی ہے وزیر اعظم فس میں منعقدہ تقریب میں زاد پتن ہائیڈرو پاور منصوبے پر چین کے گیژوبا گروپ کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ یہ سی پیک وہ منصوبہ ہے جو پاکستان کو خوشحالی کی نئی بلندیوں پر لے جائے گاعمران خان نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 30 برس کے دوران ابھرتی ہوئی معاشی طاقت چین کی ترقی سے سیکھ سکتا ہےمزید پڑھیں سی پیک کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا وزیراعظمانہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سی پیک کے تحت چل رہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ پہلے سی پیک صرف روڈ کنیکٹیوٹی تک محدود تھا لیکن اب اس کے دیگر پہلوں کو سامنے لایا جارہا ہے واضح رہے کہ یہ پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ ہے جس پر ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت ئے گی اور اس سے 7007 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگیزاد پتن کے لیے ایندھن درمد کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی چنانچہ ملک کو سستی اور لودگی سے پاک بجلی پیدا کرنے میں مدد دے گا اور مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کرے گایہ منصوبہ دریائے جہلم پر واقع ہے جو 2026 میں مکمل ہونے کی امید ہےوزیر اعظم نے کہا کہ وقت سی پیک کے طویل المدتی فوائد کو ثابت کرے گا جو پاکستان اور چین کے مابین اقتصادی تعاون پر مبنی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ابھرتی ہوئی عالمی معاشی طاقت چین سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہےوزیراعظم نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں باہمی تعاون سے مستفید ہوتے رہیں گےزاد پتن ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر دستخط کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ یہ لودگی سے پاک توانائی پر مبنی پاور پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی سرمایہ کاری کا حصہ ہے یہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے سی پیک پر تنقید مسترد کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دے دیاانہوں نے کہا کہ ماضی کے برعکس یہ منصوبہ لوگوں پر بوجھ نہیں بنے گا ماضی کی حکومتوں نے مہنگے منصوبوں کا غاز کیا جنہیں درمد کردہ ایندھن سے فعال بنایا گیا جس سے بجلی مہنگی ہوئی اور ملک کی کرنسی پر دبا پڑا وزیراعظم نے کہا کہ درمدی ایندھن پر مبنی بجلی کے منصوبوں پر بہت لاگت ئی جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ یہ صنعت کم لاگت کی توانائی استعمال کرنے والے پڑوسی ممالک کا مقابلہ نہیں کرسکی انہوں نے مزید کہا کہ اس سے گھریلو صارفین پر بھی بوجھ پڑاوزیر اعظم نے کہا کہ ہائیڈرو پاور کی پیداوار کو صاف توانائی کا ایک بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے جو حکومت کی کلین اینڈ گرین پاکستان پالیسی کے مطابق ہے اور اسے ماحول دوست قرار دیا جاتا ہےانہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے گلوبل وارمنگ کے اثرات بھی کم ہوں گےعمران خان نے بجلی کے منصوبے سے متعلق معاہدے پر وزارت توانائی سی پیک اتھارٹی زاد جموں کشمیر اور پنجاب کی حکومتوں کو سراہا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ منصوبے کو مقامی وسائل بروئے کار لاکر مکمل کیا جائے گامزید پڑھیں پاکستان نے سی پیک سے متعلق دعوں کو مسترد کردیاانہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے باوجود سی پیک کے منصوبے پر پوری قوت کے ساتھ کام جاری ہے جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ پچھلے 10روز میں کم لاگت پر 1800 میگاواٹ بجلی کرنے کے لیے ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے انہوں نے مزید کہا کہ ان منصوبوں سے تقریبا ہزار مقامی افراد کو روزگار بھی ملے گامعاہدے پر دستخط کے موقع پر پاکستان میں چینی سفیر یا جنگ چینی کمپنی کے حکام وزرا اور اعلی عہدیدار بھی شریک تھے یہ خبر جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام باد اسلامی ترقیاتی بینک ئی ایس ڈی بی نے پولیو کے خاتمے کے پروگرام میں مزید شراکت کے طور پر پاکستان کے لیے کروڑ ڈالر کے ضمنی فنڈ کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا اسلامی ترقیاتی بینک مرباہا اور ئی ایس ڈی بی کے زیر انتظام زندگی اور روزگار فنڈ ایل ایل ایف کی طرف سے کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی گرانٹ بھی شامل ہےاس نئی فنانسنگ کی منظوری اسلامی ترقیاتی بینک کے بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے اس ہفتے کے اوائل میں اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر بندر ہجر کی زیر صدارت جدہ میں منعقدہ ورچوئل اجلاس میں دیمزید پڑھیں پنجاب خیبرپختونخوا میں ویکسین سے اخذ شدہ پولیو وائرس کے کیسز رپورٹواضح رہے کہ اسلامی ترقیاتی بینک اس سے قبل بھی اسی منصوبے میں 10 لاکھ کا تعاون کرچکا ہےتاہم نئی اضافی مالی اعانت کے بعد اس کی کل شراکت ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ جائے گیدریں اثنا جنیوا میں منعقدہ پولیو وائرس کے بین الاقوامی پھیلا سے متعلق ہیلتھ ریگولیشنز کے تحت ہنگامی کمیٹی کے 25 ویں اجلاس کے دوران یہ بات مشاہدے میں ائی کہ پاکستان اور افغانستان میں وائرس کی ترسیل کے خاتمے کے لیے ابھی بھی بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان میں جو پولیو انفرا اسٹرکچر تیار کیا گیا تھا اسے کورونا وائرس ردعمل کے سلسلے میں ٹریکنگ اور ٹریسنگ میں مدد کے لیے استعمال کیا جارہا ہےیہ بھی پڑھیں قطرے انجکشن یا دونوں پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جواباتانٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی ئی ایچ ایمرجنسی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں وائرس کی بڑے پیمانے پر ترسیل جاری ہے جس کی نشاندہی دونوں فلیسڈ پیرالیسز اے ایف پی کی نگرانی اور ماحولیاتی نمونے لینے سے ہوتی ہےبیان میں کہا گیا کہ ڈبلیو پی وی ون کا پھیلا وسیع پیمانے پر جاری ہے اور جنوبی خیبر پختونخوا ڈبلیو پی وی ون نیا گڑھ بن چکا ہے جبکہ کراچی اور کوئٹہ بلاک کے بھی چند علاقوں میں بلا رکاوٹ وائرس کی ترسیل جاری ہےواضح رہے کہ اس سے قبل سندھ اور پنجاب میں پولیو سے پاک علاقوں میں ڈبلیو پی وی ون کے پھیلا میں اضافہ ہوا ہےخیال رہے کہ رواں سال ملک بھر سے اب تک سامنے انے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 56 ہےگزشتہ برس پولیو کے 144 کیس سامنے ائے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 12 اور 2017 میں تھیپولیو ایک انتہائی معتدی مرض ہے جو زیادہ تر سال تک کی عمر کے بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے یہ اعصابی نظام پر اثر انداز ہو کر معذوری بلکہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہےپولیو کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا البتہ ویکسینیشن بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا سب سے موثر طریقہ ہےہر مرتبہ جب ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو وائرس سے اس کی حفاظت میں اضافہ ہوجاتا ہے |
0 | اسلام باد حکومت ملک میں اورگینک کاشتکاری کو فروغ دینے کے مقصد کے تحت زرعی زمینوں پر حملہ کرنے والی لاکھوں ٹڈیوں کو استعمال کرنے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے جس سے بائیو کھاد تیار کی جائے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کی پائلٹ ٹیسٹنگ چولستان اور تھر میں کی جائے گی اور اگر دونوں علاقوں میں 10 فیصد بادی سرگرم ہوجاتی ہے تو وزارت برائے تحفظ قومی خوراک اور تحقیق کی توقع ہے کہ مقامی برادری کے لاکھ 22 ہزار افراد کی ایک فورس دستیاب ہوگی جو ٹڈی دل کے حملے کا مقابلہ کریں گےوزارت کو توقع ہے کہ اس منصوبے کے نتیجے میں بائیو ڈائیورسٹی کے تحفظ اور مقامی کمیونٹی کی مکمل متحرک ہونے کے ذریعے کروڑ 36 لاکھ ہیکٹر رقبے میں کھیت کے علاقے کو بچانے کے لیے باخبر نظام کو تیار کیا جاسکے گامزید پڑھیں ٹڈی دل لکھنے اور کہنے والے اپنی غلطی ٹھیک کرلیں یہ دل نہیں دل ہےوزارت کے مطابق اس منصوبے کا اقتصادی فائدہ 60 سے 70 فیصد کم لاگت کی کھاد متعارف کرانا ہوگا اور توقع ہے کہ دو سالوں میں منافع ارب 80 کروڑ روپے کے قریب ہوگا اور اس کے نتیجے میں زمین کی زرخیزی میں بھی اضافہ ہوگا مٹی کی صحت میں بہتری ئے گیٹڈی پر مبنی کھاد میں مزید این فیصد اور پی فیصد کا فائدہ ہوگاابتدا میں ایک مراعات یافتہ اسکیم کے تحت کمیونٹی کو متحرک کرنے کے ذریعے ٹڈیوں کو جمع کیا جائے گاوزارت کا کہنا ہے کہ کھاد کی تیاری کے لیے تیار کی جانے والی ایک کمپوزٹ سہولت طویل عرصے میں ٹڈیوں کے جزو کے ساتھ یا اس کے بغیر کارمد ہوگی اور یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے پہلے سال کے دوران ایک ارب روپے کی کھاد تیار کی جائے گیاگر اس منصوبے کے تحت فصلوں کے نقصانات کا ایک فیصد کنٹرول کیا جائے تو اس سے 32 ارب روپے کا فائدہ ہوگایہ بھی پڑھیں بلوچستان نے ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں کے لیے پیکج کا مطالبہ کردیاایک لاکھ ٹن ٹڈیوں سے 70 ہزار ٹن کھاد تیار کی جائے گی جس سے ایک ہی خاندان ہر ماہ اوسطا ہزارروپے کما سکتا ہے اور منصوبے کی مکمل لاگت سالوں میں واپس جائے گیعمل درمد کے لیے چار نکاتی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جس کے تحت ئندہ تین سے چار موسم گرما کے افزائش کے مہینوں کے دوران چولستان اور تھر کے صحراں میں اس منصوبے کی پائلٹ ٹیسٹنگ کی جائے گیوزارت کے مطابق برادری کو ادائیگی کے لیے مقررہ احساس پروگرام کے وصولی کے مقامات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں رقم ادا کی جائے گی |
0 | اسلام باد چاروں صوبوں زاد کشمیر کے علاوہ سرکاری اور نجی شعبے کے اہم اسٹیک ہولڈرز نے مجوزہ 27 سالہ انٹیگریٹڈ پیداواری صلاحیت کے توسیعی منصوبے ئی جی سی ای پی 20202047 میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حد سے زیادہ پر عزم مقامی توانائی کے وسائل کو کمزور اور تھرمل پلانٹس کے فوائد سے مختلف پیداواری ٹیکنالوجیز کا موازنہ کرنے میں غلط مفروضے پیش کرتا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ عوامی اور نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کو ئی جی سی ای پی کے خلاف جمع کرائی جانے والے تقریبا دو درجن اعتراضات کا خلاصہ ہے جسے وزارت توانائی کے پاور ڈویژن کے ایک کارپوریٹ ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے پیش کیا تھاڈان کی نظر سے گزرنے والے دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ اعتراض کرنے والوں کی اکثریت نے ہائیڈرو پاور منصوبوں کو مبینہ طور پر پیچھے دھکیلنے پر احتجاج کیا ہے مثال کے طور پر دیامر بھاشا توانائی منصوبے کو سال 292028 سے بڑھا کر 2043 تک پہنچا دیا گیادیگر نے توانائی کی طلب میں اضافے کی شرح اوسطا سے فیصد رہنے کی پیش گوئی پر بھی سوال اٹھایا جس میں 2047 تک درکار پیداواری صلاحیت ایک لاکھ 30 ہزار میگاواٹ سے لاکھ 20 ہزار میگاواٹ تک بتائی گئیمزید پڑھیں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے فرنس ئل کی درمد پر پابندی ختم دوسری جانب حکومتی اداروں اور اس کے ترقیاتی شراکت داروں نے اوسط شرح نمو 38 فیصد سے زیادہ نہیں بتائیچند ماہرین نے مزید جوہری بجلی گھروں کے قیام کی بھی مخالفت کی ہے کیونکہ اس کی اوسطا لاگت 45 لاکھ ڈالر فی میگا واٹ تک ہوتی ہے جبکہ دیگر ٹیکنالوجیز میں یہ لاگت لاکھ سے 10 لاکھ ڈالر فی میگا واٹ ہےزاد کشمیر کی حکومت نے منصوبہ بندی میں خامیوں کی نشاندہی کیاس نے مقف اپنایا کہ ئی جی سی ای پی کے دعوے کم لاگت پر غور کرنے پر مبنی ہیں لیکن کم سے کم لاگت کے اختیارات کا جائزہ مساوی بنیاد پر نہیںان کا کہنا تھا کہ پن بجلی کے سستی قابل تجدید ہونے اور خاص کر ذیلی خدمات مثلا فریکوئینسی کنٹرول گرڈ اسٹیبلیٹی انتہائی طلب کے دوران پیداواری اپشن اور تقریبا صفر پیداواری لاگت ہونے کی وجہ سے ہر جگہ ترجیحی طور ہائیڈرو پاور کے وسائل کا استعمال کیا گیا تاہم ئی جی سی ای پی نے اس پہلو کو نظر انداز کیاازاد کشمیر کے حکام نے نشاندہی کی کہ پن بجلی کی معاشی زندگی کو 30 سے 50 سال بتایا گیا جو اصل میں 100 سال ہے اور یہ 100 سال قبل تعمیر کردہ منصوبوں سے ثابت ہوا ہے جو اب بھی زیر استعمال ہیںاس کے برعکس جوہری پشن کو 70 سال کی زندگی دی گئی ہےزاد کشمیر کی حکومت نے لکھا کہ اس تنازع کو درست کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس نے پن بجلی کی طویل کام کرنے والی زندگی کی اصل قدر کو نظرانداز کیا گیا جبکہ اس عرصے کے دوران پیداواری لاگت صفر کے قریب ہےیہ بھی پڑھیں کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی کے نرخ میں روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان زاد جموں کشمیر اور خیبر پختونخوا دونوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پن بجلی کے دیگر تمام پشنز پر کام کیا جائے تاکہ وہ خدا کے دیے ہوئے اس قدرتی وسائل سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرسکیںمہنگی پن بجلیانہوں نے نشاندہی کی تھرمل توانائی کی زندگی اور ایندھن کی لاگت کو نظر انداز کرکے ہائیڈرو پاور کو غلط اور صرف تعمیراتی لاگت کی بنیاد پر مہنگا منصوبہ بتانے سے کئی اہم منصوبے 20 سال پیچھے چلے گئے ہیں جسے درست کرنے کی ضرورت ہےکے پی حکومت کے مطابق اس نے نجی شعبے کے تعاون سے وفاقی اور صوبائی بجلی کی پالیسیوں کے تحت متعدد منصوبوں کے لیے فزیبلٹی اسٹڈیز کی تکمیل اور دیگر کاموں میں کافی وقت اور رقم کی سرمایہ کاری کی تھی لیکن ئی جی سی ای پی نے اس طرح کے منصوبوں کو نظر انداز کردیا تھاکے پی نے کہا کہ ئی جی سی ای پی کو موجودہ تخمینوں کے بارے میں دوسرا اندازہ لگانے کے بجائے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں تخمینہ لگانا چاہیےخیبر پختونخوا نے کوئلے کے پلانٹس پر طویل المدتی انحصار 32 ہزار 967 میگاواٹ پر بھی تنقید کیاس نے کہا کہ مقامی ذرائع کی طرف رجوع کرنا قابل تحسین ہے لیکن تھر کوئلے کے معاملے میں دستیابی اور ذیلی ضرورتوں کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے |
0 | اسلام باد حکومت نے ترقی اور مسابقت کے فروغ کے لیے مالی انتظام اور ریگولیٹری فریم ورک بہتر بنانے کے لیے ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اے ئی ئی بی سے 25 کروڑ ڈالر کے قرض کی درخواست کردیمستحکم معیشت کے لیے لچکدار ادارے رائز پروگرام قومی معیشت کے انسانی سرمائے سمیت پیداواری صلاحیت میں طویل المدتی نقصان کو روکنے کے لیے معاشرتی تحفظ اور معاشی لچک کو فروغ دے گارائز پروگرام اے ئی ئی بی کے کورونا بحران سے بحالی کی سہولت کے تحت ہوگا اور ورلڈ بینک کے ساتھ ترقیاتی پالیسی کی مالی اعانت کے طور پر مالی تعاون کیا جائے گامزید پڑھیں کورونا وائرس ایشین انویسٹمنٹ بینک پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا اس پروگرام میں ملک کے رد عمل کا ایک عنصر تشکیل دیا گیا ہے اور اس سے وبائی امراض کے اثرات سے بحالی کی جا رہی ہے جس میں معیشت کو نئی زندگی دینے سمیت صحت اور معاشرتی شعبے میں اہم اخراجات پر توجہ دی جارہی ہےاس سے صحت اور معیشت پر منفی اثرات کو دور کرنے میں پالیسی اور ادارہ جاتی اقدامات میں بھی مدد ملے گی ان اقدامات سے معاشی لچک کے لیے ترقی اور مسابقت کو فروغ دینے کے علاوہ معاشی انتظام میں درمیانی مدت کی اصلاحات کو فروغ ملے گااس پروگرام کے تحت فراہم کی جانے والی مالی امداد غریبوں اور کمزوروں کو معاشرتی تحفظ فراہم کرے گی اور ترقی اور ملازمت میں بحالی کو یقینی بنانے کے لیے ایک غریب نواز مالی محرک پیکج فراہم کرنے کے علاوہ صحت کے شعبے کے ردعمل کو بھی بڑھا دے گیرائز پروگرام حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے صحت معاشرتی اور معاشی اہم منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری کوششوں کے ایک مربوط پیکج کا حصہ ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان جی 20 کے قرض ریلیف منصوبے میں شاملاس میں حکومت کی سماجی اقتصادی بحالی کے لیے کوششوں اور صحت اور معاشرتی شعبوں میں اخراجات میں اضافے پر توجہ دی جائے گی جبکہ دو پالیسی ستونوں کے نزدیک مستقل معاشی نمو کی بنیاد رکھی جائے گیاس میں سب سے مالی پالیسی کو بہتر بناتے ہوئے مالی انتظامات اور میکرو اکانومکس استحکام کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات پر توجہ مرکوز کی جائے گی جس کے لیے مثر ادارے بین الحکومت انتظامات کو مستحکم بنانا قرضوں کی شفافیت اور انتظامات کو بہتر کرنا ٹیکس بیس کو بڑھانا اور ٹیکس پالیسی میں رکاوٹوں کو ختم کرنا توانائی کے شعبے سے سامنے نے والے مالی خدشات کو دور کرنا کا سہارا لیا جائے گااس کے علاوہ دیگر اقدامات میں تعاون اور مسابقت کی حمایت کرنا شامل ہے اور اس جنرل سیلز ٹیکس کو پورے ملک میں ہم ہنگ کرنا مالیاتی شعبے میں شفافیت بڑھانا ڈیجیٹل مالی شمولیت کی حمایت ریگولیٹڈ ریئل اسٹیٹ کی ترقی اور مسابقت کو فروغ دینا کا سہارا لیا جائے گا |
0 | حکومت پاکستان نے نوشین جاوید خان کی جگہ 22ویں گریڈ کے افسر محمد جاوید غنی کو چیئرمین فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کا اضافی عہدہ دے دیا ہےاسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت پاکستان نے محمد جاوید غنی کو تین ماہ کے لیے یا کسی اور افسر کی تقرری تک چیئرمین ایف بی کے عہدے پر تعینات کیا ہے اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگامزید پڑھیں شبر زیدی فارغ نوشین جاوید ایف بی کی نئی سربراہ تعیناتنوٹیفکیشن کے مطابق جاوید غنی پاکستان کسٹمز سروس کے 22ویں گریڈ کے افسر ہیں جو بطور ایف بی رکن تعینات ہیںجاوید غنی کی ٹوئٹر پروفائل کے مطابق انہوں نے واروک یونیورسٹی سے انٹرنیشنل اکنامک لا میں ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کر رکھی ہےجاوید غنی کو ایف بی سربراہ کی اضافی ذمے داری سونپنے کی سمری کی منظوری وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے دیادھر سابقہ چیئرمین ایف بی نوشین جاوید امجد کا تبادلہ کردیا گیا ہے اور انہیں سیکریٹری قومی ورثہ اور ثقافتی ڈویژن تعینات کردیا گیا ہے اور اس کا اطلاق بھی فوری طور پر ہوگاواضح رہے کہ رواں سال اپریل میں حکومت نے شبر زیدی کو فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے نوشین جاوید امجد کو نیا چیئرپرسن تعینات کردیا تھایہ بھی پڑھیں شبر زیدی کے دوبارہ چھٹیوں پر جانے سے ایف بی ار غیر یقینی صورتحال کا شکاریہ فیصلہ اس لیے لیا گیا تھا کہ رواں سال جنوری میں سابق چیئرمین شبر زیدی طبیعت ناساز ہونے کے سبب غیر معینہ مدت کے لیے چھٹیوں پر چلے گئے تھے جس کے بعد نوشین جاوید امجد قائم مقام چیئرپرسن کے طور پر فرائض انجام دے رہی تھیں تاہم بعد ازاں ان کا مستقبل بنیادوں پر تقرر کردیا گیا تھاواضح رہے کہ یہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں چیئرمین ایف بی کے عہدے پر کی گئی چوتھی تقرری ہےگزشتہ سال مئی میں حکومت نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی کے چیئرمین جہانزیب خان کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا تھامزید پڑھیں گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی ار اپنے عہدوں سے فارغتحریک انصاف نے اقتدار میں نے کے بعد 29 اگست 2018 کو جہانزیب خان کو چیئرمین ایف بی تعینات کیا تھا لیکن مئی 2019 میں انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھااس کے بعد 10مئی 2019 کو شبر زیدی کا بحیثیت چیئرمین ایف بی تقرر کیا گیا لیکن طبیعت کی ناسازی کے سبب رواں سال اپریل میں انہیں بھی عہدے سے فارغ کردیا گیا تھابعد ازاں نوشین جاوید خان کی بطور ایف بی چیئرپرسن تقرری کی گئی لیکن انہیں ہٹا کر محمد جاوید غنی کو ایف بی چیئرمین کا اضافی عہدہ دے دیا گیا |
0 | اسلام اباد وزیراعظم عمران خان نے عزم ظاہر کیا ہے کہ حکومت ہر قیمت پر پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا کر اس کے ثمرات عوام تک پہنچائے گیسی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ راہداری پاکستان اور چین کی دوستی کا منشور ہے اور حکومت اسے ہر قیمت پر مکمل کرے گی جبکہ اس کے ثمرات ہر پاکستانی تک پہنچائے گیسی پیک منصوبے کو ملک کی سماجی اقتصادی ترقی کے لیے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ بڑا اور کثیر الجہت منصوبہ عوام کے لیے روشن مستقبل کی ضمانت ہےسی پیک اتھارٹی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کی صلاحیت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے جائیںیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے سی پیک پر تنقید مسترد کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دے دیا اجلاس میں وزیراعظم کو سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے اگاہ کیا گیااجلاس میں وفاقی وزرا اسد عمر خسرو بختیار عمر ایوب مشیر تجارت عبدالرزاق داد چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ اور متعلقہ وزارتوں کے اعلی حکام نے شرکت کیخیال رہے کہ سی پیک انفرا اسٹرکچر اور دیگر منصوبوں کا ایک مجموعہ ہے جو 2013 سے پاکستان میں زیر تعمیر ہیں پہلے اس کا حجم 46 ارب ڈالر تھا لیکن 2017 کے مطابق سی پیک منصوبوں کی مالیت 62 ارب ڈالر ہوگئی تھیاس بڑے منصوبے میں پاکستان کو درکار انفرا اسٹرکچر کی تیزی سے بہتری اور جدید ٹرانسپورٹ نیٹ ورک توانائی کے متعدد منصوبے اور خصوصی اقتصادی زونز شامل ہیںمزید پڑھیں وزیراعظم کی سی پیک منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایتخیال رہے کہ نومبر 2016 میں سی پیک اس وقت فعال ہوا تھا جب چینی کارگو زمینی راستے سے گوادر پہنچا تھا اور وہاں سے بحری راستے سے افریقہ اور مغربی ایشیا پہنچایا گیا تھا جبکہ کچھ بڑے توانائی منصوبوں کو 2017 کے اخر میں شامل کیا گیا تھابڑے شہروں کے ماسٹر پلانعلاوہ ازیں ایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ عوام کو بہترین شہری سہولیات فراہم کرنے کے لیے بڑے شہروں کا ماسٹر پلان اپ گریڈ کریںوزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں بڑے شہروں میں بغیر کسی منصوبہ بندی پھیلا کی وجہ سے ماحولیاتی بگاڑ ایا اور عوام کو متعدد مسائل کا سامنا ہےانہوں نے مزید کہا کہ خود رو پھیلا کی وجہ سے سرسبز زمین غائب ہورہی اور بدلتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ماسٹر پلان میں ترامیم اور اس کو اپ گریڈ کیا جانا چاہیےیہ بھی پڑھیں سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مکمل شفافیت رکھی جائے گی عاصم سلیم باجوہوزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو مراعات دینے کا مقصد نوکریوں کے مواقع پیدا کرنا ہےانہوں نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے تا کہ جتی جلد ممکن ہو بڑے شہروں کا ماسٹرپلان مکمل کیا جاسکےوزیراعظم نے کہا کہ ایک ہفتے میں ایک روڈ میپ تشکیل دیا جانا چاہیے تاکہ ماسٹر پلانز کو حتمی شکل دی جاسکےاجلاس میں مشیر ماحولیات ملک امین اسلم رکن قومی اسمبلی ماہر ٹان پلاننگ خیال زمان چئیرمین نیا پاکستان ہاسنگ اتھارٹی سیکرٹری ہاسنگ دیگر سینئر حکام نے شرکت کی ہے جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب سمیت صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے اعلی حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے ایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعظم نے حکام کو پناہ گاہوں میں غریبوں کے لیے سہولیات کو بہتر بنانے کی ہدایت کی انہوں نے یہ ہدایت احساس پروگرام کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس میں دییہ خبر جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام اباد یورپی پارلیمان کی بین الاقوامی تجارتی کمیٹی ائی این ٹی اے نے پاکستان کے لیے جنرلائزڈ سسٹم اف پریفرنسپلس جی ایس پی پلس کے اسٹیٹس میں توسیع کردی جس سے پاکستان ائندہ برس تک برامدات پر ترجیحی ڈیوٹیز سے فائدہ اٹھاسکے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی ایس پی پلس کی سہولت پاکستان کو جنوری 2014 سے دستیاب تھی لیکن اس کا تسلسل جی ایس پی پلس کے 27 مرکزی کنوینشنز بالخصوص نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی حقوق پر عملدرامد کے لیے نئے قوانین کے نفاذ اور نئے اداروں کے قیام میں اسلام اباد کی پیشرفت کے لیے اعزاز ہےپاکستان کی تیسری دو سالہ جائزاتی رپورٹ یورپی کمیشن نے 10 فروری کو شائع کی تھی جس پر ائی این ٹی اے نے 19 فروری جبکہ جی ایس پی ورکنگ پارٹی برائے یورپی کونسل نے ایک ہفتے بعد بات چیت کی تھییہ بھی پڑھیں جی ایس پی کا درجہ ملنے سے پاکستانی برامدات میں اضافے کا امکانیورپی کمیشن اور ایکسٹرنل سروس ایکشن نے دونوں فورمز پر جی ایس پی پلس اسکیم کو جاری رکھنے کی سفارش کی تھی اور ائندہ سالہ مانٹینرنگ سائیکل کے لیے اپنی نگرانی کی ترجیحات بیان کی تھیں جو رپورٹ میں دی گئی تھیںیہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ یورپی یونین حکام جی ایس پی پلس کے تیسرے دو سالہ جائزے کے نتائج سے مطمئن ہیں اور اپنی توجہ اگلے دو سالہ مانیٹرنگ سائیکل پر مرکوز کیے ہوئے ہیںجی ایس پی پلس کے تیسرے دو سالہ جائزے کے نتائج کی روشنی میں وزارت تجارت نے جی ایس پی پلس سے متعلقہ 27 کنوینشز پر عملدرامد کے لیے قوانین کی تشکیل پالیسیز بنانے اور اداروں کے قیام میں تعاون پر تمام وزارتوں صوبائی اور وفاقی محکموں کے ساتھ ساتھ حکومت ازاد کشمیر اور حکومت گلگت بلتستان کی کاوشوں کو سراہامزید پڑھیں ملکی برامدات میں ماہ سے مسلسل کمی اس حوالے سے جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ محکمہ تجارت معاہدے پر عملدرامد کے سیل کے سربراہ کی حیثیت سے جی ایس پی سے متعلقہ کنوینشنز پر عملدرامد میں ہم اہنگی اور رہنمائی کے لیے اٹارنی جنرل کی اعانت کو بھی سراہتا ہےخیال رہے کہ پاکستان کا پہلا سالہ جی ایس پی پلس جائزہ 2016 میں ہوا تھا جس کے بعد فروری 2018 میں ایک اور جائزہ ہوا جبکہ تیسرے دو سالہ جائزے کی رپورٹ یورپی کمیشن نے رواں برس فروری میں شائع کی تھیمعاشی اعتبار سے پاکستان اس اسکیم سے نمایاں فوائد اٹھانے والا ہے جو دنیا کے دیگر ممالک بھی حاصل کررہے ہیںاس کے نتیجے میں پاکستان کو یورپی یونین کی 27 رکن ریاستوں میں ڈیوٹی فری رسائی دستیاب ہوگییہ بھی پڑھیں زاد لیکن منصفانہ تجارتخیال رہے کہ یورپی یونین کے لیے پاکستانی برامدات کا حجم جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے قبل 2013 میں ارب 53 کروڑ 80 لاکھ یورو تھا جو 2019 تک 65 فیصد اضافے کے بعد ارب 49 کروڑ 20 لاکھ یورو ہوگیا تھاجی ایس پی پلس اسٹیس سے جن شعبوں کو فائدہ ہوگا اس میں ٹیکسٹائل اور گارمنٹ نمایاں ہیں جو نہ صرف ملک کے لیے زر مبادلہ حاصل کررہے ہیں بلکہ ملازمتوں کے مواقع خصوصا خواتین کے لیے فراہم کررہے ہیںواضح رہے کہ ڈیوٹی فری رسائی پاکستانی مصنوعات کے لیے انتہائی اہم ہے تاکہ یورپی منڈیوں میں چین ویتنام بھارت اور ترکی سے انے والی یکساں مصنوعات کے ساتھ اس کی برتری بھی برقرار رہےیہ اسٹیٹس یورپی یونین کو برامد کی جانے والی مصنوعات کی 66 فیصد اقسام میں ٹیرف کے مکمل خاتمے کی سہولت دیتا ہے |
0 | ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس مختلف چینلز کے ذریعے ترقی پذیر ایشیائی ممالک پر نمایاں اثرات مرتب کرے گا اے ڈی بی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مقامی طلب میں تیزی سے کمی سیاحت اور کاروباری سفر تجارتی اور پیداواری روابط میں کمی فراہمی میں خلل اور صحت پر اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے جس کا انحصار وائرس پھیلنے پر ہے بینک کے مطابق معاشی خسارے کا انحصار اس پر ہے کہ وبا کیسے پھوٹتی ہے جو اب تک سب سے زیاہ غیر یقینی ہےمزید پڑھیں کورونا وارس تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400کارگو ٹرک پھنس گئے اس حوالے سے کیے گئے تجزیے میں 77 ارب ڈالر سے سو 47 ارب ڈالر تک کے عالمی اثرات یا عالمی شرح نمو کے فیصد سے 04 فیصد تک اثرات بتائے گئے فوٹو اے ڈی بی ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق معتدل منظرنامے جہاں احتیاطی رویے اور پابندیاں جیسا کہ جنوری کے اواخر میں نافذ کی گئی پابندیاں جس میں ماہ بعد سانی انا شروع ہوگی اور اس کی وجہ سے عالمی خسارہ ایک سو 56 ارب ڈالر یا عالمی شرح نمو کے 02 فیصد تک پہنچ جائے گا چین کو ایک سو ارب ڈالر یا شرح نمو کا 08 فیصد خسارہ ہوگا دیگر ترقی پذیر ایشیائی ممالک کو 22 ارب ڈالر یا اس کی شرح نمو کا 02 فیصد خسارہ ہوگا ایشیائی ترقیاتی بینک کے چیف اکنامسٹ یاسوکی سواڈا نے کہا کہ کووڈ19 سے متعلق اس کے معاشی اثر سمیت بہت سی غیر یقینی صورتحال ہیں انہوں نے کہا کہ اس کے ممکنہ نقصانات کی واضح تصویر فراہم کرنے کے لیے متعدد منظرناموں کے استعمال کی ضرورت ہے ہم امید کرتے ہیں کہ یہ تجزیہ حکومتوں کو وبا کے انسانی اور معاشی اثرات دور کرنے میں واضح اور فیصلہ کن تعاون فراہم کرسکے یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس یو اے ای میں جمعے کے اجتماعات 10 منٹ میں مکمل کرنے کی ہدایاتیہ تجزیہ دی اکنامک امپیکٹ کووڈ19 ڈیولپنگ ایشیا اس حوالے سے غور کیے گئے مناظر کی مکمل تفصیلات پیش کرتا ہےیہ ترقی پذیر ایشیائی معیشتوں اور ان معیشتوں کے شعبوں پر مرتب ہونے والے اثرات کا تخمینہ پیش کرتا ہے جس میں وبا کی صورت میں ان معیشتوں کا فرضی بدترین منظرنامہ بھی شامل ہےاسے پیش گوئی کے طور پر تشریح نہیں کیا جائے کہ ایک یہ وبا مزید پھیلے گی بلکہ اس کا مقصد حکومتوں کو رہنمائی فراہم کرنا ہے کیونکہ وہ مناسب ردعمل پر غور کررہے ہیں اس حوالے سے تمام اندازے اور منظرنامے ایشیائی ترقیاتی بینک کی ویب سائٹ پر موجود ہیں اور صورتحال مزید ابھرنے پر اس میں تجدید کی جائے گی |
0 | اسلام باد کورونا وائرس کے خدشات کے باعث پاکستان کی جانب سے ایران سے ملحقہ سرحدی گزرگاہ بند ہونے کی وجہ سے مصنوعات سے بھرے 14 سو سے زائد ٹرک تفتان بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے کورونا وائرس کے کیسز اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ایران سے منسلک بارڈر 23 فروری کو بند کردیا تھابلوچستان جو ایران کے ساتھ سو 59 کلومیٹر بارڈر شیئر کرتا ہے وہاں وائرس سے بچا کے لیے پہلے ہی صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ تہران نے اسلام باد سے ٹرکوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہےمزید پڑھیں کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس پاکستان میں مجموعی تعداد ہوگئی انہوں نے کہا کہ ہم گڈز کی کلیئرنس کے طریقے تلاش کرنے پر غور کررہے ہیں اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ ئندہ چند دنوں میں کیا جائے گا بارڈر پر پھنسے ٹرکوں میں پیٹرولیم مصنوعات خاص طور پر لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس اسکریپ اور کیمیکلز شامل ہیں ذرائع نے کہا کہ مسئلہ سامان سے نہیں ہے کیونکہ ان میں وائرس نہیں جاسکتا لیکن ٹرکوں کے ڈرائیورز اور ان کے مددگاروں سے ہے انہوں نے کہا کہ حکومت بارڈر پر بنے قرنطینہ میں ٹرک ڈرائیورز کے چیک اپ کے لیے مختلف پشنز پر غور کررہی ہےاس کے ساتھ پاکستان کے لیدر مینوفیکچررز ایران سے بھیڑ اور دیگر جانوروں کی کھالیں برمد کرتے ہیں اور اس خام مال کا کوئی متبادل نہیں ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں کورونا وائرس کے پانچویں کیس کی تصدیق ایران سے منسلک بارڈرز بند ہونے سے لیدر انڈسٹری متاثر ہونے کا بھی امکان ہےذرائع کے مطابق اسلام باد میں موجود ایرانی سفیر نے بارڈر کھولنے اور ٹرکوں کو ملک میں نے کی اجازت دینے کے لیے پاکستان کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کی تھیںکسٹمز کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ تفتان بارڈر کے ذریعے ایران جانے والی پاکستانی برمدات میں پھل اور سبزیاں شامل ہوتی ہیں اور پھلوں کی برمد پر کوئی پابندی نہیں ہے عہدیدار کے مطابق ایران سمندری راستے کے ذریعے پاکستان میں مصنوعات برمد کرسکتا ہے لیکن اس سے محصولات میں اضافہ ہوگا |
0 | کراچی ملک کے سب سے بڑے شہر میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے مالی تعاون سے ٹرانسپورٹیشن منصوبوں کا مستقبل تاحال غیریقینی نظر نے کے باعث مذکورہ شعبے میں بڑھتی ہوئی طلب اور رسد کے وسیع فرق کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے پاس اپنے کاروبار کو پھیلانے کا اہم موقع ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسی فرق کو پورا کرنے کے لیے چین کی ایک بڑی ٹیکنالوجی کمپنی کراچی میں بڑے پیمانے پر پریشن شروع کرنے کو تیار ہےاس سلسلے میں سرکاری اور مارکیٹ ذرائع کا کہنا تھا کہ چینی کمپنی کراچی میں ڈیلیوری اور رائڈ ہیلنگ کیب یعنی سواری سروس شروع کرنے والی ہے اور اس کا ملک میں 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہےمزید پڑھیں ائرلفٹ اور سوول سروس بند کرنے کا حکم نہں دیا سکرٹری ٹرانسپورٹمذکورہ ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام باد میں پہلے قدم رکھنے کے بعد چینی کمپنی ٹائم سیکو اب اپنے ٹیٹو موبلیٹی پریشن کو کراچی تک بڑھانے کے لیے تیار ہے اور ابتدائی طور پر رواں ماہ سروسز متعارف کروائی جائیں گی اس طرح یہ ملک بھر میں نصف درجن ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے موجود کئی رائڈ ہیلنگ سروسز میں شامل ہوجائے گیتاہم کمپنی کا دعوی ہے کہ اس کی سروسز پہلے سے موجود پریٹرز سے متعدد محاذوں پر مختلف ہوگیاس حوالے سے مذکورہ کمپنی کے بانی اور کمپنی کے سی ای او ڈونلڈ لی کا کہنا تھا کہ ٹیٹو موبلیٹی پہلے ہی اسلام باد اور راولپنڈی میں ٹائم سیکو کے نام سے اپنی لائن کیب سروس متعارف کرواچکی ہےانہوں نے کہا کہ ٹیٹو موبلیٹی دیگر شہروں میں بھی اپنا پریشن شروع کرنے جارہی ہے اور ٹیٹو موبلٹی پاکستان میں لائن کیب سروس اور موجودہ ٹرانسپورٹیشن کے نیٹ ورک کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرے گیساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم رواں ماہ کراچی میں اپنی سروس متعارف کرانے کو تیار ہیںڈونلڈ لی کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں کمپنی کا اپنی لائن کیب سروس اور موجودہ ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ڈیجیٹل خطوط پر تیار کردہ سسٹم متعارف کروانے کا ارادہ ہے جس کے بعد رواں سال کے خر میں کمپنی کا اپنی کمیوٹ اور ڈیلیوری سروسز متعارف کروانے کا بھی منصوبہ ہےجب ان سے پوچھا گیا کہ شہر کیا موقع فراہم کر رہا ہے اور کس طرح ایک نیا پریٹر ایک ایسے ماحول میں رہ سکتا ہے جہاں مقابلہ بڑھ رہا ہے اور پہلے سے موجود کئی کمپنیاں کامیابی کی دوڑ میں لگی ہوئی ہیں اس پر انہوں نے ان پیش کشوں کا ذکر کیا جو چینی کمپنی اپنے کاروباری شراکت داروں کو دینے کا ارادہ کر رہی ہے اور یہ دوسروں سے الگ ہوں گیڈونلڈ لی کا کہنا تھا کہ ٹیٹو موبلیٹی اپنی لائن کیب سروس کے ڈرائیور یا کیپٹنز کو کمائی کے 97 فیصد حصص کی پیشکش کرتی ہے جبکہ دیگر کمپنیاں 70 سے 75 فیصد کی پیش کش کر رہی ہیںانہوں نے کہا کہ ہم مقابلے کا سامنا کر رہے ہیں لیکن ہماری توجہ صرف منافع کی طرف نہیں ہے ٹیٹو موبلیٹی موجودہ ٹرانسپورٹ کے نظام کی تنظیم نو اور اسے ڈیجیٹائز کرنا چاہتی ہےیہ بھی پڑھیں مسابقتی کمیشن پاکستان میں شرائط کے ساتھ اوبر کریم کا انضمام منظورساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ٹیٹو موبلیٹی پاکستان میں 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے اور مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے سرمایہ کاری میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ کیا جائے گانجی شعبے اور بڑی کاروباری کمپنیوں کی جانب سے دکھائی جانے والی گہری دلچسپی یہ ثابت کرتی ہے کہ جب کراچی میں ٹرانسپورٹ سروس کی بات ہو تو اس میں بہت مواقع موجود ہیںتاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ اس شعبے میں نجی کاروباری شعبے کی جانب سے سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اب بھی وہ خلا موجود ہے جو پبلک سیکٹر ٹرانسپورٹ سروس کی جانب سے پوا کیا جاسکتا ہے |
0 | اسلام اباد ملک میں پیاز اور ادرک کی کمی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت نے صوبوں اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ خوراک کی بنیادی اشیائے ضروریات کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ پر نظر رکھنے کے لیے خصوصی ٹیمز تشکیل دی جائیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کی سربراہی میں نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی ایم پی ایم سی کے اجلاس میں قیمتوں میں عمومی کمی پر اطمینان کا اظہار کیا گیاذرائع کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ پیاز کی حالیہ قیمت 80 روپے فی کلو ہے جبکہ ادرک کی قیمت 400 روپے کلو تک جا پہنچی ہے اور چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث ادرک کی فراہمی متاثر ہوئییہ بھی پڑھیں اشیائے خورونوش گیس کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیا کمیٹی اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ اضلاع میں قیمتوں کے فرق کو دور کرنے کے لیے ایک فارمولا اپنی تشکیل کے حتمی مراحل میں ہےاجلاس میں مسابقتی کمیشن پاکستان کے نمائندوں نے کہا کہ این پی ایم سی کے فروری 2015 کے فیصلے کے تحت ضروری اشیائے خوراک کی ذخیرہ اندوزی منافع خوری اور ملی بھگت کو قابو کرنے کے لیے تفصیلی مشاورت کی گئیکمیٹی کو بتایا گیا کہ قیمتوں کے نفاذ کے یکساں فارمولے کے تحت جہاں قیمت متعین کرنے کے عناصر مثلا فارم گیٹ پرائس مال برداری ضیاع پیکنگ اور ٹرانسپورٹیشن ایک جیسے ہوں وہاں ہول سیل ریٹ مقرر کیے جاسکتے ہیں جبکہ مختلف چیزوں پر منحصر قیمتیں معیاری اشاریوں کے ساتھ تجویز کی جاسکتی ہیںمزید پڑھیں وزیراعظم نے غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی تجاویز طلب کرلیں اس کے علاوہ فارمولے میں زرعی سپر مارکیٹس خوراک کی انتہائی اہم اشیا کی کم سے کم سپورٹ قیمت فوڈ پراسسنگ اور کیننگ کے لیے مراعات جبکہ ہائپر مارکیٹس میں پرائس کنٹرول قوانین کے نفاذ کی چھوٹ دینے کی تجویز شامل ہےکمیٹی نے حکومت پنجاب کی رپورٹ پر حیرت کا اظہار کیا جس کے مطابق صوبے میں چینی کی اوسط قیمت 76 روپے فی کلو ہے لیکن کچھ شرکا نے بتایا کہ چنیوٹ میں چینی کی مل کی قیمت 80 روپے فی کلو تھی جس پر کمیٹی نے قیمتوں میں فرق کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا کہ ریٹیل پرائس مل کی پرائس سے کس طرح کم ہوسکتی ہےعلاوہ ازیں کمیٹی میں کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ائی کے رجحانات پر گفتگو کرتے ہوئے یہ بات مشاہدے میں ائی کہ مہنگائی کی وجہ بننے والی اشیائے خوراک مثلا تازہ سبزیاں دالیں اور گندم کی قیمتوں میں ماہانہ بنیادوں پر کمی ہورہی ہےیہ بھی پڑھیں ائندہ چند برسوں تک مہنگائی کی شرح بلند رہنے کا امکاناس کے ساتھ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے حوالے سے مہنگائی ماہانہ بنیادوں پر فروری 2020 میں ایک فیصد کم ہوئی ہے تاہم سالانہ بنیادوں پر سی پی ائی فروری 2020 میں 124 فیصد ریکارڈ کیا گیا |
0 | اسلام باد پاکستان ادارہ شماریات پی بی ایس نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 265 فیصد تک کم ہوکر 15 ارب 77 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 21 ارب 46 کروڑ ڈالر تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کمی بنیادی طور پر غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا اور مجموعی طلب کو کم کرنے کے لیے اٹھائے گئے حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کے بعد برمدات میں دہرے ہندسے کی کمی کی وجہ سے ئےاگر اعداد شمار پر نظر ڈالیں تو ماہانہ بنیادوں پر یہ فروری میں 146 فیصد کم ہوکر ایک ارب 90 کروڑ دالر ہوگیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی ماہ میں یہ ارب 26 کروڑ ڈالر تھامزید پڑھیں جولائی سے فروری کے درمیان ریونیو شارٹ فال 484 ارب روپے تک پہنچ گیاادھر وزارت تجارت کی جانب سے جاری مالی سال کے دوران سالانہ تجارتی خسارہ گزشتہ سال کے 31 ارب ڈالر سے کم ہوکر تقریبا 12 سے 19 ارب ڈالر تک کم ہونے کا اندازہ لگایا ہےعلاوہ ازیں ادارہ شماریات کے اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران درمدات 31 ارب 42 کروڑ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی 36 ارب 56 کروڑ ڈالر سے 1406 فیصد کم ہےاسی طرح فروری میں درمدی اشیا کی مالیت میں 171 کمی ہوئی اور یہ ارب کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 14 کروڑ ڈالر تھیماہ فروری میں برمدات گزشتہ سال کے اسی مہینے کے ایک ارب 88 کروڑ روپے سے بڑھ کر ارب 14 کروڑ ڈالر ہوگئیں جو 1382 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتی ہےجولائی 2019 سے فروری تک برمدی مدنی میں 365 اضافہ ہوا اور یہ 15 ارب 64 کروڑ ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال کے انہیں ماہ میں 15 ارب کروڑ روپے تھیدوسری جانب سالانہ بنیادوں پر خدمات سروسز کے شعبے میں برمدات 518 فیصد تک بڑھ کر رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں ارب 23 کروڑ ڈالر رہیںیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے 10 خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی منظوری دے دیتاہم ماہانہ بنیادوں پر خدمات کے شعبے کی برمدی مدنی فروری میں 021 فیصد کم ہوکر یہ سالانہ بنیادوں پر 49 کروڑ 61 لاکھ 20 ہزار ڈالر ہوگئیخیال رہے کہ سال 192018 میں خدمات کی برمدی مدنی گزشتہ سال کے ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ارب 37 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی جو معمولی اضافے کو ظاہر کرتی ہےدریں اثنا مالی سال 2018 میں سروسز برمدات سالانہ بنیاد پر فیصد کم ہوکر ارب 40 کروڑ ڈالر رہی تھی |
0 | وزیراعظم عمران خان نے رواں مالی سال کے دوران 33 سرکاری اراضی یا اداروں کی نجکاری اور چاروں صوبوں میں 10 خصوصی اقتصادی زونزایس ای زی کے قیام کی منظوری دے دیدفتر وزیراعظم کے مطابق10 میں سے اقتصادی زون پنجاب میں بھلوال بہاولپور رحیم یار خان وہاڑی اور علامہ اقبال اقتصادی زون سندھ میں نوشہرو فیروز اور بھلاری بلوچستان میں بوستان اور حب اور ایک خیبر پختونخوا میں رکشئی قائم کیا جائے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی زون کی منظوری کے لیے بورڈ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اقتصادی زونز کے قیام کا مقصد کاروباری برادری کو سہولیات مراعات فراہم کرنا ہےوزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کاروباری برادری کو کاروبار کرنے کے لیے اسانیاں اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے تاکہ ملک میں معاشی سرگرمی پیدا ہوسکےیہ بھی پڑھیں خصوصی اقتصادی زونز چینی صنعتوں کو پاکستان منتقل کرنے کا ماحول فراہم کریں گےاس سلسلے میں سیکریٹری بورڈ اف انویسٹمنٹ نے اجلاس میں بتایا کہ اب تک 13 اقتصادی زونز نوٹیفائیڈ ہوچکے ہیں جبکہ سرکاری شعبے میں مزید 12 اور نجی شعبے میں مزید پر کام جاری ہےاجلاس میں بتایا گیا کہ ایس ای زیز کے لیے 2012 میں قانون منظور ہونے کے بعد سے 2018 تک ملک میں صرف خصوصی اقتصادی زون قائم کیے گئے جبکہ موجودہ حکومت نے صرف ایک سال کے عرصے میں نئے اقصادی زونز کو نوٹیفائیڈ کیااجلاس میں نئے اقتصادی زونز میں لگنے والی صنعتوں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے سلسلے میں تمام مسائل صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے حل کیے جائیں گےوزیر اعظم نے خصوصی اقتصادی زونز میں صنعتوں کے قیام اور سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو سہولت فراہم کرنے کے لیے متعلقہ قوانین اور قواعد وضوابط کو سان بنانے کے لیے وزیر منصوبہ بندی وزیر توانائی مشیر تجارت دیگر متعلقہ حکام پر مشتمل ورکنگ گروپ کے قیام کی ہدایت کیمزید پڑھیں پاکستان نے اپنی معیشت مستحکم کرلی وزیراعظم مذکورہ ورکنگ گروپ خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے اپنی سفارشات وزیر اعظم کو پیش کرے گاعلاوہ ازیں اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ گلگت بلتستان کے حوالے سے معاشی نمو کی حکمت عملی مرتب کرنے کا کام جاری ہے جس میں صنعتی شعبے کی ترقی بھی شامل ہےجس پر وزیر اعظم نے گلگت بلتستان میں سیاحت کے مواقع کو بروئے کار لانے اور سیاحت کے حوالے سے خصوصی زونز کے قیام کی اہمیت پر زور دیااجلاس میں قائد ایوان سینیٹ شبلی فراز وزیر توانائی عمر ایوب وزیر منصوبہ بندی اسد عمر مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ مشیر تجارت عبدالرزاق داد وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوش عاشق اعوان معاون خصوصی ندیم افضل چن چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی صوبائی وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا صوبائی وزیر صنعت پنجاب میاں محمد اسلم اور سینئر افسران شریک تھےسرکاری املاکاداروں کی نجکاریاس کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے نجکاری کے لیے ایک علیحدہ اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں 33 سرکاری اداروںاراضیوں کی نجکاری کی منظوری دی گئی جو اس سال مکمل کرلی جائے گییہ بھی پڑھیں رواں مالی سال ریاستی اداروں املاک کی نجکاری مکمل ہوجائے گی وزیر نجکاری ان اداروں میں ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس کے پلانٹس ایس ایم سی بینک لاہور کے سروسز انٹرنیشنل پورٹل اور اسلام اباد کے جناح کنویشن سینٹر کے ساتھ ساتھ 27 سرکاری اراضیاں شامل ہیںاس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غیر منافع بخش اداروں اور غیر مستعمل سرکاری املاک کی نجکاری قومی مفاد میں ہے جس سے قومی خزانے پر بوجھ کم ہوگا اور سماجی اور فلاحی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالی وسائل میسر ائیں گےاجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر وزیر برائے نجکاری میاں محمد سومرو مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ مشیر تجارت عبدالرزاق داد مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سیکریٹری نجکاری ڈویژن اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کیدوران اجلاس سیکریری نجکاری ڈویژن نے وزیراعظم کو مختلف سرکاری اداروں اور املاک کی نجکاری کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت سے گاہ کیامزید پڑھیں حکومت کا نجکاری سے قبل سرکاری اداروں کو منافع بخش بنانے کا عزموزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کی ٹرانزیکشنز رواں برس مئی اور جون تک مکمل کر لی جائیں گیاس ضمن میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نجکاری کا عمل مقررہ ٹائم لائنز میں مکمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور اس سلسلے میں بین الوزارتی تعاون کو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ حل طلب معاملات پر فوری کارروائی کر کے تمام رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے |
0 | واشنگٹن عالمی بینک نے پاکستان میں مختلف منصوبوں کے لیے امداد اور قرض کی مد میں 30 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دیاس میں سے 20 کروڑ ڈالر پنجاب میں انسانی وسائل کے فروغ اور 10 کروڑ ڈالر بلوچستان میں اداروں کو مضبوط بنانے خدمات کی فراہمی ذرائع معاش کی سپورٹ اور انٹر پرائزز ڈیولپمنٹ کے لیے منظور کیے گئےاسلام اباد میں عالمی بینک کے ریزیڈینشیئل مشن کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق پنجاب میں انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کے منصوبے منتخب اضلاع میں غریب اور کمزور گھرانوں کے سماجی تحفظ اور صحت کی سہولیات کو بہتر بنائیں گےاس ضمن میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر فار پاکستان الینگو پیچاموتھو نے کہا کہ پاکستان کا مضبوط ترین اثاثہ اس کے عوام ہیں زندگی کے اغاز میں سرمایہ کاری بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے لیے ضروی ہے تاکہ وہ شہری ترقی کی منازل طے کر سکیںیہ بھی پڑھیں پلاننگ کمیشن عالمی بینک کی 50 لاکھ ڈالر کی تکنیکی امداد کے استعمال میں ناکامانہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ابھی سے صوبہ پنجاب کو ابتدائی برسوں میں سرمایہ کاری کرنے میں مدد کرے گا تا کہ مستقبل کے لیے پیداواری افرادی قوت تیار کی جاسکےبیان کے مطابق منصوبہ ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کے لیے بچوں کی پیدائش کے وقت قابل پروفیشنلز کی موجودگی قوت مدافعت کی بہتری ماں کی دیکھ بھال سمیت صحت کی سہولیات کا معیار بہتر بنائے گااس کے علاوہ یہ بچوں کی ابتدائی تعلیم اور نوجوان والدین کو مہارت کی تربیت فراہم کرے گا ساتھ ہی سماجی اور اقتصادی شمولیت کے پروگرامز کو زیادہ موثر انداز میں منظم کر نے کے لیے نظام کو بہتر بنائے گااس سلسلے میں منصوبے کے سربراہ یونگ ینگ چو نے کہا کہ نوجوان خواتین اور غیر گھرانوں میں صحت کی معیاری سہولیات تک رسائی میں کافی حد تک مالی اور غیر مالیاتی رکاوٹیں حائل ہیں جس میں صحت کے مراکز جانے کے اخراجات اور بچوں کی دیکھ بھال اور کام کاج کا بوجھ شامل ہےمزید پڑھیں عالمی بینک نے پاکستان کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی ان کا کہنا تھا کہ بچے کی افزائش میں ابتدائی ایک ہزار دن انتہائی اہم ہوتے ہیں اس طرح زچہ بچہ کی دیکھ بھال کو ترجیح دینا پاکستان میں انسانی سرمایے کو مضبوط بنانے اور پیداواری صلاحتیوں کے لیے لازم ہےدوسری جانب بلوچستان کے لیے ریجنل سب ونڈو برائے پناہ گزین اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن ائی ڈی اے کی کمیونیٹیز کے ذریعے کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا پیکج منظور کیا گیا اس کے ساتھ ساتھ اداروں کو مضبوط بنانے خدمات کی فراہمی اور ذرائع معاش کی سپورٹ اور انٹر پرائزیز ڈویلپمنٹ کے لیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی امداد بھی شامل ہے |
0 | اسلام باد پاور ڈویژن سے منحرف پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی پیپکو نے بتایا ہے کہ بجلی کے شعبے کی کمپنیوں کی31 جنوری تک کل ادائیگی 18 کھرب 82 ارب روپے ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی ایک خصوصی کمیٹی کو پیش کی گئی رپورٹ میں پیپکو نے بجلی کے شعبے میں مجموعی طور پر قابل وصول رقم 11 کھرب 78 ارب روپے بتائی جس کا مطلب ہے کہ اگر بجلی کی کمپنیوں کی تمام وصولیاں کرلی جاتی ہیں تب بھی حکومت کے قرض لینے یا صارفین کے لیے نرخوں میں اضافے کے ذریعے فراہم کیے جانے والے 704 ارب روپے کا خلا باقی رہے گارپورٹ میں کہا گیا کہ جنوری کے خر تک انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ئی پی پی کو عوامی شعبے کی ادائیگی کھرب 96 ارب روپے سے زیادہ رہی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حکومت کے زیر اثر بجلی کمپنیاں بھی واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا کو ادائیگی روکتی رہی ہیں اور جنوری کے خر تک واپڈا کو قابل ادائیگی رقم کھرب 22 ارب روپے تھیمزید پڑھیں بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے برامدکنندگان کا اہم مطالبہ منظوراس کے علاوہ تیل اور گیس فراہم کرنے والوں کی ادائیگیوں کی مالیت بالترتیب 75 ارب 20 کروڑ روپے اور 82 ارب 27 کروڑ روپے ہے جبکہ پاور ڈویژن کی ایک اور ہولڈنگ کمپنی پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کا گردشی قرضہ کھرب ارب روپے ہوگیا ہےحیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او نے ہی 20 فروری تک کل کھرب 57 ارب روپے سے زائد کی وصولی رپورٹ کی جس میں سرکاری طور پر پیداواری کمپنیوں سے ایک کھرب 40 ارب روپے کی وصولی شامل تھیپی ایس او کی توانائی کے شعبے سے قابل وصول رقم کھرب ارب روہے ہے اس کے علاوہ دیگر اداروں سے کل 151 ارب روپے قابل ادا ہیں جس میں سوئی نادر گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے مائع قدرتی گیس ایل این جی کی مد میں 94 ارب روپے جبکہ 57 ارب روپے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز اور وزارت خزانہ سے ہیںاس کے علاوہ 11 کھرب 78 ارب روپے کی بجلی کمپنیوں کی قابل حصول رقم میں سے سرکاری شعبے کے اداروں اور کے الیکٹرک کے خلاف بقایا رقم کھرب 70 ارب روپے ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 56 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوریاس میں وفاقی حکومت کے خلاف17 ارب زاد جموں کشمیر حکومت کے خلاف ایک کھرب 27 ارب روپے بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کے خلاف کھرب 83 ارب روپے کے الیکٹرک کے خلاف ایک کھرب 37 ارب روپے فاٹا کے خلاف 38 ارب روپے اور صوبائی حکومتوں کے خلاف 62 ارب روپے شامل ہیںعجیب بات یہ ہے کہ اس سال جنوری کے خر تک نجی صارفین کے خلاف بقایا جات کھرب ارب روپے رہے حالانکہ تقسیم کار کمپنیاں عام طور پر 30 دن کے اندر بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی پر بجلی کا کنیکشن منقطع کردیتی ہیںپیپکو کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضرورت کے مطابق فنڈز کی کمی کی وجہ سے بجلی پیدا کرنے والوں پر گردشی قرضہ بڑھ رہا جبکہ اس نے گردشی قرضے میں اضافے کے لیے تقریبا تمام سرکاری اداروں کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا |
0 | لاہور حکومت کی جانب سے رواں سال 82 لاکھ 50 ہزار ٹن بنیادی اہمیت کا حامل اناج کی خریداری سے سبسڈی کے بوجھ میں اضافہ ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سال کروڑ 70 لاکھ ٹن گندم کے کل متوقع تخمینہ میں سے 30 فیصد سے زائد کے حصول کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ فصلوں کا 60 فیصد سے زائد حصہ مارکیٹوں میں لایا جائے گارواں ماہ سے سندھ جبکہ اپریل میں پنجاب میں تازہ فصل کی تیاری کے لیے قیمت 32 ہزار 500 روپے فی ٹن سے بڑھا کر 34 ہزار 125 روپے فی ٹن ہوگئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبے بینکوں سے اس خریداری کی مالی اعانت کے لیے تجارتی سود کی شرح پر کھرب 81 ارب 50 کروڑ روپے کے نئے قرضے حاصل کریں گے فوٹو رمشہ جہانگیر اس رقم میں یہ قابل ذکر اخراجات شامل نہیں ہیں جو حکومت تھیلے اناج کے ذخیرے نقل حمل ہینڈلنگ اور تقسیم وغیرہ پر برداشت کرے گی اور نہ ہی اس میں اتنی بڑی تعداد میں خریداری کو سنبھالنے میں پیش نے والے دیگر مسائل جیسے کسی حادثے یا ضائع ہوجانے جیسے عمل کی لاگت شامل ہےمزید پڑھیں پابندی کے باجود گندم اور اٹے کی برامد معما بن گئیعلاوہ ازیں نئے قرضوں سے وفاقی اور صوبائی اجناس کے پریشنز سے مجموعی طور پر 775 ارب روپے کے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا جسے اکثر عوامی شعبے کی خریداری کے لیے ماضی میں حاصل کردہ گندم کے شعبے کے سرکلر قرض کے نام سے بھی جانا جاتا ہے فوٹورمشہ جہانگیر اس طرح کسانوں کی مدد اور خوردہ ٹے کی قیمتوں پر سبسڈی دینے کے جڑواں مقاصد حاصل کرنے کے لیے سال بھر اربوں خرچ کرنے کے علاوہ نقد کی کمی کا سامنا کرنے والی وفاقی حکومت اور صوبے خاص طور پر پنجاب شہریوں کے لیے سال بھر میں کافی بڑا قرض جمع کریں گےساتھ ہی یہ تخمینہ بھی لگایا گیا کہ پنجاب نے 2012 اور 2019 کے درمیان گندم کی سبسڈی پر کھرب 91 ارب 20 کروڑ روپے خرچ کیے تاکہ کسانوں کی مدد کی جاسکے اور ملک بھر کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بھی سستے ٹے کی فراہمی ہوسکےواضح رہے کہ 2019 میں وفاقی حکومت پنجاب اور سندھ نے مل کر گندم کی سبسڈی میں تقریبا 50 50 ارب روپے کی ادائیگی کی تھیعلاوہ ازیں مزید گندم کی خریداری کا فیصلہ حالیہ گندم ٹے کے بحران کے بعد سامنے یا ہے جس نے ملک کے کچھ حصوں خصوصا سندھ اور خیبر پختونخوا کو متاثر کیا تھااس کی وجہ سے ملز نے قیمتوں میں تیزی سے اضافہ کیا تھا کیونکہ کافی تعداد ذخیرہ ہونے کے باوجود یہ مصنوعات مارکیٹ سے غائب ہوگئی تھیںساتھ ہی موسم سرما میں صبح کے وقت دکانوں اور سرکاری سپلائی کرنے والے ٹرک کے باہر خریداروں کی تصاویر اخبارات کے صفحہ اول پر نظر ئیں جس نے وزیر اعظم عمران خان کی توجہ اپنی حکومت کی جانب سے گندم کی تجارت میں بدانتظامی کی طرف مبذول کروائیتاہم واضح رہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ حکومت گھریلو گندم کی اصل خریدار بن چکی ہے اور نجی شعبے کو مارکیٹ سے باہر کر رہی ہےیہ بھی پڑھیں ملک میں گندم کا بحران معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم اس کے علاوہ اس کی قیمت بھی طے کی جاتی ہے جس پر سرکاری اور نجی دونوں شعبے کاشت کاروں سے اجناس کو خریدتے ہیں اور انہیں اتنا منافع ہوتا ہے کہ وہ گندم کی تیاری کو جاری رکھیں تاکہ غذائی خود کفالت کو حاصل کیا جا سکےاس اسکیم سے حکومت کو صارفین تک سستی قیمتوں پر ٹا فراہم کرنے میں مدد ملتی ہےتمام صورتحال پر ایک ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر نوید حامد کہتے ہیں کہ پاکستان میں موجودہ خریداری کا نظام دنیا میں انتہائی مہنگا اور غیر موثر ہےانہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی حکومت مارکیٹ میں تی ہے ناقابلیت بھی سامنے تی ہے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ قومی غذائی تحفظ کے مقصد کے حصول کے بہت سے طریقے ہیں دیگر ممالک نے اپنے کاشتکاروں کی مدد کے لیے زیادہ موثر طریقہ کار تیار کیا ہےان کا موقف ہے کہ حکومت کو کم از کم ذخائر کو برقرار رکھنا چاہیے اور اس سے فصلوں کے بعد کی فراہمی کے سلسلے اور اجناس کی ہینڈلنگ میں زیادہ سے زیادہ نجی شعبے کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیےان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر قیمتوں میں استحکام کے مسئلے کو مرکنٹائل ایکسچینج تیار کرکے حل کیا جاسکتا ہے جس سے کاشتکار تاجر ملرز اور حکومت مستقبل کے معاہدوں کے ذریعے قیمتوں کے خدشات سے بچ سکیں جبکہ قلت کے برسوں میں گندم کی مفت درمد اور زائد تعداد کے وقت میں برمدات کرنے کی اجازت دی جانی چاہیےساتھ ہی انہوں نے کہا کہ قلت کے برسوں میں اگر درمدی قیمتوں سے مقامی نرخ زیادہ ہوں تو کسانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے حکومت درمدات پر سبسڈی دے سکتی ہے اور اگر عالمی قیمتوں میں کمی واقع ہو تو حکومت درمدی گندم کو یقینی بنانے کے لیے ٹیرف کا استعمال کر سکتی ہے تاکہ ٹے کی قیمت پر کوئی فرق نہ ئےمزید برں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پیچیدہ موضوع ہے لیکن کسانوں اور صارفین دونوں کو تحفظ فراہم کرنے اور موجودہ نظام سے فائدہ اٹھانے والوں سے قومی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ایک موثر متبادل تلاش کیا جاسکتا ہے |
0 | اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ مہنگائی کم ہوگی تو شرح سود پر نظر ثانی کا راستہ ملے گا جبکہ رواں مالی سال میں مہنگائی کی اوسط شرح 11 سے 12 فیصد رہے گیپاکستان مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی اور سینئر رہنما رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکانٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے اراکین کو بریفنگ دیگورنر اسٹیٹ بینک نے بریفنگ میں کہا کہ یقین ہے کہ مہنگائی کم ہوگی تو شرح سود پر نظر ثانی کا راستہ ملے گا اور مانیٹری کمیٹی مہنگائی کی صورت حال کو مد نظر رکھ کر شرح سود پر نظر ثانی کا فیصلہ کرتی ہےبریفنگ کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمن نے سوال کیا کہ ئی ایم ایف کا ہماری پالیسیوں میں کتنا عمل دخل ہے جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ئی ایم ایف اقتصادی اصلاحات کے عمل میں شراکت دار ہے اور ان کے ساتھ کچھ لو اور کچھ دو کا معاملہ ہوتا ہےمزید پڑھیںائی ایم ایف حکومت 45 کروڑ ڈالر کے اجرا کیلئے اقدامات پر متفقان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں مہنگائی کی اوسط شرح 11 سے 12 فیصد رہے گی جبکہ مہنگائی میں حالیہ اضافہ عارضی تھا جو سپلائی متاثر ہونے سے ہوا اس کے علاوہ روپے کی قدر کم ہونے سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہواانہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال میں ڈالر 105 روپے سے 162 روپے تک پہنچا روپے کی قدر گرتی ہے تو درمدات مہنگی ہوجاتی ہیں ایکسچینج ریٹ اور سود کے ریٹ کا پس میں تعلق ہےگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کئی ماہ سے فارن کرنسی اکانٹس ہولڈرز روپے کے سیونگ اکانٹس میں منتقل ہورہے ہیںروپے کی قدر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جولائی کے بعد روپے کی قدر میں استحکام یا جبکہ ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کی بنیاد پر کردیا گیا ہےانہوں نے کہا کہ حکومت نے اصلاحات کا عمل شروع کیا تو خزانہ خالی تھا لیکن گزشتہ ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں ساڑھے ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور اسی دوران ایک ارب ڈالر سکوک کی ادائیگی بھی کی گئی ہےیہ بھی پڑھیںحکومت پی ٹی ئی ایم ایف ڈیل پھاڑ کر پھینک دے اور دوبارہ مذاکرات کرے بلاولرضا باقر نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا تو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور خزانہ خالی نہیں ہوگا تو عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف سمیت کسی کے پاس بھی جانے کی ضرورت نہیں پڑے گیہاٹ منی کے حوالے سے غلط فہمی پائی جاتی ہےگورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہاٹ منی کے حوالے سے غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں حالانکہ ماضی میں کئی مرتبہ ہاٹ منی پاکستان چکی ہے اس لیے یہ کوئی نئی چیز نہیں عالمی سرمایہ کار اسٹاک یا بانڈز خریدتے ہیں اور پاکستان دنیا کا واحد ملک نہیں جہاں ہاٹ منی ئی ہےگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ عالمی سرمایہ کار صرف انٹرسٹ ریٹ نہیں بلکہ ایکسچینج ریٹ بھی دیکھتے ہیں اب تک ارب ڈالرز کی ہاٹ منی ئی ہے جو ہمارے قرض کا محض فیصد بنتا ہےاس موقع پر مسلم لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ اصف نے کہا کہ ہاٹ منی والوں کے نام بتائے جائیں جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہاٹ منی کا علم ہوتا ہے کہ کہاں سے کس ملک سے پیسہ رہا ہے اور اسٹیٹ بینک کی ویب سائیٹ پر ان ممالک کا نام لکھا ہوتا ہے جہاں سے پیسہ رہا ہوتا ہےرضا باقر نے کہا کہ بڑی صنعتوں کی ترقی میں بہتری کا اغاز ہو گیا ہے مقامی سیمنٹ کی فروخت میں گراوٹ کا عمل بھی رک جاچکا ہے اور مہنگائی میں مزید کمی کا امکان ہےمزید پڑھیںسینیٹ اجلاس اپوزیشن کا ئی ایم ایف سے مذاکرات سے متعلق گاہ نہ کرنے پر شدید احتجاجرضا باقر نے کہا کہ ہاٹ منی برطانیہ امریکا متحدہ عرب امارات اور لگسمبرک سے ئی ہے اور یہ پہلے ایک ماہ کی قلیل مدت کے لیے ئی ہے جس کی مدت اعتماد بڑھنے سے تین ماہ اور پھر ایک سال تک بڑھے گیان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مالی نظم ضبط کو فروغ دیا ہے اور رواں مالی سال میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیاگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ لوگ ٹیکس سے بچنے کے لیے بینکوں سے پیسہ نکال رہے ہیں جبکہ غذائی مہنگائی پہلے سے بہت زیادہ ہوگئی تاہم اب مہنگائی میں کمی کا امکان ہےخیال رہے کہ 17 فروری 2020 کو سینیٹ میں اپوزیشن نے ئی ایم ایف سے مذاکرات سے متعلق ایوان کو گاہ نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا تھا اور ائی ایم ایف کی جانب سے چین سے متعلق دیے گئے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے خود مختاری پر وار قرار دیا تھا |
0 | اسلام اباد پاکستان کی مرچنڈائیز برامدات میں رواں سال فروری کے دوران کمی کا رجحان ختم ہو کر دوہرے ہندسوں میں نمو دیکھ گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تجارتی تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ نمو کی وجہ چین میں کورونا وائرس کے پھیلا کے پیش نظر وہاں کے ارڈرز میں انے والی عالمی تبدیلی ہےمحکمہ تجارت کی جانب سے جاری اعداد شمار کے مطابق برامدات میں کمی گزشتہ برس دسمبر سے شروع ہوئی تھی جب یہ 38 فیصد تک کم ہوگئی تھی جبکہ جنوری میں بھی کمی کا یہ رجحان برقرار رہا تاہم فروری میں 136 فیصد کی نمو دیکھی گئییہ بھی پڑھیں ملکی برامدات میں ماہ سے مسلسل کمی عموما پاکستان کا ادارہ شماریات ہر ماہ کے پہلے ہفتے کے اختتام پر سرکاری اعداد شمار جاری کرتا ہے تاہم وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے تجارت عبدالرزاق داد نے پیر کو کسٹم کے عبوری اعداد شمار فراہم کردیےفروری میں برامداتی رقم گزشتہ برس کے اسی مہینے کے ایک ارب 88 ارب ڈالر سے بڑھ کر ارب 13 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی یعنی اس میں 1361 فیصد اضافہ ہوا روپے کے اعتبار سے برامداتی عمل میں فروری میں 269 فیصد کا اضافہ ہوااعداد شمار کے مطابق جولائی 2019 اور رواں برس فروری کے دوران برامداتی رقم گزشتہ برس کے 15 ارب کروڑ ڈالر کے مقابلے 362 فیصد اضافے کے بعد 15 ارب 64 کروڑ ڈالر پہنچ گئیمزید پڑھیں برامدات میں سست روی کے باوجود تجارتی خسارہ ارب ڈالر کم کرنے کا ہدف اس حوالے سے سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث یورپ اور شمالی امریکا کے متعدد ممالک چین کو مختلف ارڈرز بالخصوص ٹیکسٹائل اور کپڑوں کے ارڈرز نہیں دے رہے ارڈرز میں یہ بدلا پاکستانی برامدات میں اضافے کی وجہ ہےانہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو فروری میں بہت زیادہ ارڈرز موصول ہوئے باقی یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ائندہ انے والے مہینوں میں بھی ارڈرز دیے جائیں گے یا نہیںخیال رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران 2019 کے 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں برامدات 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا تھایہ بھی پڑھیں پاکستان برمدات کے ہدف سے ارب ڈالر دور ادارہ شماریاتاس سلسلے میں حکومت نے مالی سال 202019 کے لیے برامداتی مصنوعات میں استعمال ہونے والے خام مال اور نیم مکمل اشیا کو کسٹم ڈیوٹیز سے مستثنی کر کے ان کی لاگت میں کمی کردی تھیاعداد شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ میں درامدات گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 36 ارب 56 کروڑ ڈالر سے 1439 فیصد کم ہو کر 31 ارب 30 کروڑ ڈالر ہوگئی تھییہ رجحان ظاہر کرتا ہے کہ درامدات میں ہر گزرتے مہینے کے ساتھ کمی ہورہی ہے اور ائندہ چند ماہ کے دوران درامدات ارب ڈالر فی ماہ کے لگ بھگ رہنے کا امکان ہے |
0 | پاکستان کے ادارہ شماریات پی بی ایس نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کے بعد ماہ فروری میں مہنگائی کی شرح گزشتہ ماہ کے 146 فیصد سے کم ہوکر 124 فیصد ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2019 کے بعد پہلی مرتبہ کنزیومر پرائز انڈیکس سی پی ئی کی جانب سے مہنگائی کا جو اندازہ لگایا گیا اس میں اسٹیٹ بینک کی سخت مانیٹری پالیسی اور اشیائے خور نوش کی فراہمی میں بہتری سمیت دیگر اقدامات کی وجہ سے کمی کا رجحان دیکھاادھر وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ افراط زر میں کمی کے کابینہ کے فیصلوں اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے اشیائے خورونوش پر سبسڈی کے نمایاں ہوتے ثمرات باعث مسرت ہیں ہم مہنگائی میں کمی اور عوام کا بوجھ کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھیں گےمزید پڑھیں مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر گئییہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اشیائے خور نوش کی قیمتیں بالخصوص سبزیوں اور پھلوں کی قیمت دیہی علاقوں میں شہری علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہیںدیہی علاقوں میں کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والے ایل پی جی سیلنڈر کی قیمت 2013 کے بعد سب سے زیادہ ہے شہری علاقوں میں اشیائے خور نوش میں ماہ فروری میں سال کے حساب سے مہنگائی 155 فیصد رہی جبکہ ماہانہ بنیاد پر یہ 14 فیصد کم ہوئی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ بالترتیب 197 فیصد اور 16 فیصد رہیاس سے واضح ہے کہ غذائی اجناس میں مہنگائی دیہی علاقوں میں زیادہ رہی جہاں ملک کی زیادہ تر بادی رہتی ہے اور یہ ایک غیرمعمولی رجحان ہےاس کی ایک وجہ افغانستان اور ایران سے اپنی درمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے سبزیوں اور پھلوں پر باقاعدہ ڈیوٹیز عائد کرنا ہے اور مقامی طور پر تیار ہونے والے پھل اور سبزیاں شہری بازاروں میں فروخت کی جاتی ہیں کیونکہ ان کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیںرپورٹ کے مطابق شہری علاقوں میں کھانے کی وہ اشیاء جن کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں ویجیٹیبل گھی135 فیصد کھانا پکانے کا تیل 1027 فیصد چینی 845 فیصد سرسوں کا تیل 425 فیصد تازہ پھل 416 فیصد پھلیاں 389 فیصد چکن 235 فیصد مونگ کی دال 227 فیصد اور ماش کی دال 114 فیصد شامل ہیںجن اشیاء کی قیمتوں میں شہری علاقوں میں کمی واقع ہوئی ہے ان میں ٹماٹر 6027 فیصد انڈے 2636 فیصد لو 1291 فیصد تازہ سبزیاں 1148 فیصد پیاز 879 فیصد گندم کا ٹا 529 فیصد گندم 352 فیصد دال 234 فیصد اور بیسن 233 فیصد شامل ہیںیہ بھی پڑھیں سال 2019 دسمبر میں بھی مہنگائی کی شرح 1263 فیصد رہیدیہی علاقوں میں کھانے کی جن اشیا کی قیمتیں بڑھیں ان میں چینی فیصد سبزی گھی 623 فیصد مصالحہ جات اور مصالحہ 599 فیصد مرغی 576 فیصد ماش کی دال 513 فیصد مسور کی دال 427 فیصد مونگ کی دال 394 فیصد تازہ پھل 356 فیصد پھلیاں 299 فیصد کھانا پکانے کا تیل 254 فیصد اور سرسوں کا تیل 163 فیصد شامل ہیںعلاوہ ازیں یہ بھی بتایا گیا کہ مارچ میں پنجاب میں فصلوں بالخصوص سبزیوں کی مد کے ساتھ پیش گوئی کی جارہی ہے کہ اشیائے خور نوش کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہوگیمارچ میں ٹماٹر پیاز لو اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں کم ہوں گیاسی طرح شہری مراکز میں غیر غذائی اجناس پر مہنگائی کی شرح سال بہ سال 91 فیصدریکارڈ کی گئی جبکہ ماہانہ بنیاد پر اس میں 09 فیصد کی کمی واقع ہوئیدیہی علاقوں میں غیر غذائی افراط زر کی شرح سال بہ سال 98 فیصد تھی اور ماہانہ بنیادوں پر 04 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ غیر غذائی مہنگائی میں معمولی کمی بنیادی طور پر گزشتہ چند مہینوں کے دوران تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ہوئیاس کے علاوہ مارچ میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے غیر غذائی افراط زر میں مزید کمی واقع ہوگیواضح رہے کہ جولائی 2019 اور فروری 2020 کے درمیان اوسط مہنگائی 117 فیصد پر رہی جو گذشتہ سال کے اسی مہینوں کے میں فیصد تھی |
0 | شماریات بیورو کی جانب سے فروری میں مہنگائی کی شرح میں کمی کے اعداد شمار کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز تیزی کا رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 313 پوائنٹس 334 فیصد اضافہ ہوامثبت رجحان کے بعد انڈیکس 39 ہزار 296 پوائنٹس کی سطح پر بند ہواکاروبار کے دوران انڈیکس کی کم ترین سطح 37 ہزار 984 اور بلند ترین سطح 39 ہزار 362 پوائنٹس رہینیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ کے فارن سیلز کے سربراہ فیصان منشی نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی اور عالمی مارکیٹ میں ایک ہفتے گراوٹ کے بعد بہتری کے باعث انڈیکس میں تیزی دیکھی گئیاے کے ڈی سیکیورٹیز کے ریسرچ کے نائب سربراہ علی اصغر پوناوالا کا کہنا تھا کہ 22 مئی 2019 کے بعد 190 کاروباری سیشنز میں مارکیٹ میں سب سے زیادہ تیزی ریکارڈ کی گئییہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی طور پر نرمی کا امکان سرمایہ کاروں کے اعصاب پر سب سے زیادہ سوار تھا جبکہ فروری میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 124 فیصد پر نا مارکیٹ میں مثبت رجحان کی بڑی وجہ بنیعلی اصغر پوناوالا نے کہا کہ مارکیٹ میں اتفاق رائے پایا جاتا تھا کہ مہنگائی کی یہ شرح 133 فیصد رہے گی لیکن یہ اس سے کم رہی جس سے سرمایہ کاروں نے ریلیف محسوس کیاتجزیہ کار نے کہا کہ وسط مدت کے لیے سب کی نظریں ئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس پر مرکوز ہیں جو اپریل 2020 کے اوائل میں ہونے کا امکان ہے اور اس سے وسط مدتی میکرو پالیسی فریم ورک ترتیب دینے میں مدد ملے گیواضح رہے کہ شماریات بیورو کے تازہ اعداد شمار میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال فروری میں ملک کا صارف قیمت اشاریہ چی پی ئی گزشتہ سال فروری کے مقابلے میں کم ہو کر 124 فیصد رہا تھا |
0 | چین سے باہر مزید ممالک میں کورونا وائرس پھیلنے کی خبروں کے سامنے انے کے ساتھ ہی تیل کی قیمت میں تیزی سے کمی دیکھی جارہی ہے جس کی ایک اور وجہ عالمی سطح پر طلب میں مزید کمی بتائی گئی ہےغیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اے پی کی رپورٹ کے مطابق تیل کی قیمتوں میں حالیہ کمی کی وجہ سے ایگزون اور شیورون جیسی بڑی ئل کمپنیوں کے حصص کی قیمت میں اچانک کمی دیکھی گئی جبکہ چھوٹی کمپنیوں کی جانب سے نوکریوں میں کمی کی جارہی ہےچین سے باہر حالیہ دنوں میں نوول کورونا وائرس کے سیکڑوں نئے کیسز سامنے ئے ہیں جو کووڈ19 بیماری کا سبب بنتے ہیںواضح رہے کہ میکسیکو بیلاروس لتھوانیا نیوزی لینڈ نائیجیریا ذربائیجان ئس لینڈ اور نیدرلینڈ میں پہلے کیسز سامنے نے کے بعد اس وائرس سے متاثرہ ممالک کی تعداد 60 کے قریب پہنچ گئی ہےمزید پڑھیں تیل گیس کی مصنوعات کے ریونیو میں 44 فیصد اضافہدنیا بھر میں 88 ہزار سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد ہزار سے تجاوز کرچکی ہےئل انڈسٹری کے تجزیہ کاروں کو خوف ہے کہ اس کی وجہ سے زیادہ سفری پابندیاں سامنے ئیں گی جس سے مزید تیل کا استعمال مزید کم ہوسکتا ہےایس اینڈ پی گلوبل پلیٹس میں ریفائننگ اور زراعت کے سربراہ کلاڈیو گلیمبرٹی نے کہا کہ یہ خدشہ شروع سے ہی تھا کہ یہ وائرس صرف چین میں ہی نہیں رہے گاان کا کہنا تھا کہ چند کیسز میں پورے پورے شہر ہیں اور چند علاقے اس وقت لاک ڈان میں ہیں اور جب لاک ڈان کا غاز کرتے ہیں تو لوگ گھر سے کام کرتے ہیں فیکٹریاں بند ہوجاتی ہیں لوگ سفر نہیں کرتے جس سے تیل پر بہت برا اثر پڑتا ہےفروری کے وسط میں تیل کی قیمتوں میں ڈرامائی کمی دیکھی گئی تھی تاہم چین میں وائرس کے نئے کیسز کی تعداد کم ہونے کے بعد وہ واپس بڑھ رہی تھیتاہم گزشتہ ہفتے وائرس کے دنیا بھر میں پھیلنے کی رپورٹس کے بعد قیمتوں میں دوبارہ کمی دیکھی جارہی ہےامریکی خام تیل کا بینچ مارک رواں ہفتے کے دوران 16 فیصد گر گیا جو کاروباری ہفتے کے خری روز 4476 ڈالر فی بیرل پر کر رکادوسری جانب برینٹ کروڈ کی قیمت میں 14 فیصد کی کمی سے یہ جولائی 2017 کے بعد سے کم ترین سطح پر گیا جو گزشتہ کاروباری ہفتے کے خری روز 5052 ڈالر فی بیرل پر بند ہوا تھایہ بھی پڑھیں ایرانی قدس فورس کے سربراہ کی ہلاکت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دریں اثنا جمعرات کے روز ایگزون موبل کے حصص کی قیمت کم ہوکر 4982 ڈالر ہوگئی جو 15 سال کی کم ترین سطح تھی تاہم جمعے کے روز یہ فیصد تک بحال ہوئےشیورون کارپوریشن کے حصص جمعہ کے روز قریب چار سالوں میں اپنی نچلی سطح پر گئےغیر ملکی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب تیل کی پیداوار میں کمی پر زور دے رہا ہے تاکہ گرتی ہوئی طلب کے مقابلے میں قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملےاخبار نے ان مذاکرات سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے یومیہ 10 لاکھ بیرل کٹ بیک کا زیادہ تر حصہ برداشت کرنے کی تجویز پیش کی ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ روس اور دیگر بڑے پیداواری ممالک ان میں شامل ہوںاس حوالے سے اوپیک اور اتحادی ممالک کے نمائندے اگلے ہفتے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں |
0 | اسلام باد پلاننگ کمیشن عالمی بینک کی جانب سےپاکستان ہاسنگ فنانس منصوبے کے جائزے اور ہاسنگ پالیسی کی استعداد بڑھانے کے لیے سال 2018 میں منظور شدہ 50 لاکھ ڈالر کی تکنیکی مدد کو استعمال کرنے میں ناکام رہا اور اب اس امداد کو نیا پاکستان ہاسنگ پروگرام کے لئے مختص کرنے کی توقع کی جارہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات سامنے ئی کہ عالمی بینک کو وفاقی حکومت کی جانب سے رہائشی پروگرام کو عمل میں لانے کے لیے تکنیکی تعاون کے لیے متعدد درخواستیں موصول ہوئی ہیںمزید پڑھیں عالمی بینک نے پاکستان کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردینیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ان تکنیکی معاونت فنڈز کے لیے سب سے زیادہ ممکنہ اور قابل عمل وصول کنندہ دکھائی دیتی ہےرپورٹ میں بتایا گیا کہ اب جہاں نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ پارلیمنٹ نے منظور کرلیا ہے تو تکنیکی مدد کے فنڈز اس میں دوبارہ شامل ہوسکتے ہیں تاہم عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ کسی بھی نئی ایجنسی کو فنڈز دوبارہ مختص کرنے سے عالمی بینک کو طریقہ کار کے تحت نئی ایجنسی کی صلاحیت کا اندازہ کرنے کی بھی ضرورت ہوگیخیال رہے کہ عالمی بینک نے پاکستان ہاسنگ فنانس پروجیکٹ کے لیے مارچ 2018 میں 14 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی منظوری دی تھی تاکہ پاکستان میں سستی ہاسنگ فنانس تک رسائی کے ذریعہ گھروں کی ملکیت میں اضافہ کیا جاسکےیہ بھی پڑھیں عالمی بینک سندھ حکومت کو 10 ارب ڈالر فراہم کرنے پر رضامندرپورٹ میں کہا گیا کہ ہاسنگ فنانس پروجیکٹ پر عمل درمد اطمینان بخش ہو رہا ہے 18 ماہ کے اندر منصوبے کے متاثرین میں 90 فیصد رقم ادا کی جاچکی ہےمذکورہ رپورٹ کے مطابق عالمی بینک ہاسنگ پروگرام میں حکومت کی مدد کے لیے تیار ہے تاہم بینک کی اضافی مدد کو عمل میں لانے کے لیے چند شرائط کو پورا کرنے کی ضرورت ہوگیبینک رپورٹ کے مطابق نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ پارلیمنٹ کی تمام مطلوبہ منظوریوں سے گزر چکا ہے لہذا اس کی کارروائیوں کو واضح کرنے والے قواعد ضوابط کو اپریل 2020 تک تیز رفتاری سے مکمل کرنا چاہیے |
0 | اسلام اباد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے وزیراعظم عمران خان سے قومی توانائی ہنگامی صورتحال پاور ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کردیااس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم سے 19 کھرب 30 ارب روپے کا گردشی قرضہ کم کرنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جو کہ ریگولیٹر کے مطابق محکمہ توانائی کی جانب سے بتائی گئی رقم سے کہیں زیادہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں وزیراعظم کو دی گئی پریزینٹیشن میں ریگولیٹر نے بتایا کہ محکمہ توانائی کی 10سے 12 ارب روپے ماہانہ اوسط کی رپورٹ کے برخلاف مالی سال 192018 کے دوران 41 سے42 ارب روپے کی ماہانہ اوسط سے گردشی قرض کھرب 92 ارب روپے تک بڑھ گیایہ بھی پڑھیں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنے کا فیصلہ خیال رہے کہ ہفتے قبل ایک اعلامیے میں محکمہ توانائی کی جانب سے 31 دسمبر 2019 تک کا تازہ قابل ادا اور پی ایچ پی ایل پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ میں پہلے سے موجود مجموعی گردشی قرض 17 کھرب 82 ارب روپے بتایا گیا تھابعدازاں سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو دی گئی ایک پریزینٹیشن میں محکمہ توانائی نے پی ایچ پی ایل کے کھرب ارب روپے سمیت 31 جنوری 2020 تک کا گردشی قرض 18 کھرب 82 ارب روپے بتایا تھارپورٹس کے مطابق محکمہ توانائی کی قیادت اور عالمی بینک کے نمائندوں کی موجودگی میں نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ صدیقی نے وزیراعظم کو بتایا کہ ریگولیٹر محکمہ توانائی کی جانب سے گردشی قرضوں میں کمی بل کلیکشن اور نظام کی بہتری کی رپورٹس سے اتفاق نہیں کرتامزید پڑھیں گردشی قرض کے کنٹرول کیلئے حکومت کا مزید 200 ارب روپے قرض لینے کا منصوبہ ریگولیٹر نے رپورٹ کیا کہ 31 دسمبر 2019 تک گردشی قرض 18 کھرب 56 ارب روپے تھا جو جنوری کے اختتام تک 19 کھرب 26 ارب روپے تک جا پہنچا تھاساتھ ہی نیپرا نے یہ بھی بتایا کہ کھرب 92 ارب روپے کے گردشی اضافے میں کھرب 25 ارب روپے توانائی کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے ہیں جس میں ایک کھرب 32 ارب روپے ریکوریز کی کمی 100 فیصد کے بجائے 90 فیصد تاخیری ادائیگی کے ایک کھرب 50 ارب روپے 33 ارب روپے توانائی کمپنیوں کے نقصانات کے ہدف پر پور نہ اترنے کی صلاحیت اور 10 ارب روپے نا اہل پیداواری کمپنیوں کی وجہ سے شامل ہیںعلاوہ ازیں نیپرا نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ جون 2016 میں گردشی قرض میں اضافے کی ماہانہ اوسط اپنی کم ترین سطح یعنی ارب 25 کروڑ روپے پر پہنچ گئی تھی لیکن اس کے بعد اس میں اضافہ ہی ہورہا ہےیہ بھی پڑھیں توانائی شعبے میں ملک کا گردشی قرضہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیانیپرا کے مطابق جون 2017 تک ماہانہ اوسط 10 ارب 80 کروڑ روپے تھی جو جون 2018 تک 25 ارب 58 کروڑ روپے ہوئی اور جون 2019 تک 41 ارب روپے تک جا پہچنی دسمبر 2019 میں یہ معمولی کمی کے ساتھ 39 ارب 67 کروڑ روپے ہوگئی تھی لیکن جنوری 2020 میں گردشی قرض میں اضافے کی ماہانہ اوسط میں دوبارہ اضافہ ہوا اور یہ 42 ارب 40 کروڑ روپے تک پہنچ گئیقومی توانائی ہنگامی صورتحالنیپرا نے حکومت کو فوری بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کے لیے توانائی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مشورہ دیا ہے جس کے تحت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے اور ان سے ریکوریز میں اضافے کو یقینی بنانے کے لیے لیبر یونینز پر پابندی لگانے اور کوئی توانائی منصوبہ درامدی ایندھن سے نہ چلانے کی تجویز دی گئینیپراکے مطابق تمام توانائی کمپنیوں کو مکمل طور پر ریگولیٹری تعمیل پر مبنی طریقہ کار پر منتقل ہوجانا چاہیے اور ان کی انتظامیہ اور بورڈ اف ڈائریکٹرز کو گورننس بہتر بنانے اصلاح پر توجہ مرکوز کرنے اور پبلک سیکٹر کی پیدواری کمپینوں کی بندش کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مقرر کرنا چاہیےریگولیٹر کے مطابق حرارتی بجلی گھروں تھرمل پاور پلانٹس ایل این جی بجلی گھروں کوئلے کے بجلی گھروں اور جوہری توانائی کے منصوبوں کے لیے 53 ارب روپے سالانہ قرض کی ری اسٹرکچرنگ کرنے کی بھی تجویز دی گئیمزید پڑھیں نئی حکومت کو گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلئے قرضہ لینا پڑے گا ریگولیٹر نے سب سے اہم تجویز یہ دی کہ 2025 تک ایل این جی کے ٹھیکوں کی پرائس اوپننگ اور 2030 تک مقداری وعدوں پر دوبارہ بات چیت اور قابل تجدید توانائی پالیسی پر عملدرامد تیز کیا جائےعلاوہ ازیں یہ بھی کہا گیا کہ توانائی کمپنیوں کو نظام کے رکاوٹ کے کسی بہانے کے بغیر 100 فیصد میرٹ پر عمل کرنا چاہیے |
0 | حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کھرب 80 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے پیش نظر متعدد پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی 106 فیصد تک بڑھادی تاکہ 10 ارب روپے ماہانہ یا 30 جون تک 40 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جاسکےڈان کی نظر سے گزرنے والی دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ نے مارچ کے مہینے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی پر پیٹرولیم لیوی کو مارچ کے لیے روپے پیسے سے 25 روپے پیسے فی لیٹر تک بڑھا دیا جو فروری کے مہینے میں 18 روپے فی لیٹر تھی جبکہ اس سے تقریبا ارب 60 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جاسکے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکس شرح کی بنیاد پر ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹیاوگرا نے ایچ ایس ڈی کی سابق ڈپو قیمت میں 12 روپے پیسے 95 فیصد فی لیٹر کمی کی تجویز دی تاہم وزارت خزانہ نے وزیر اعظم کو اس کی قیمت کو روپے یا صرف 39 فیصد تک کم کرنے پر راضی کرلیامزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پیٹرول روپے سستاواضح رہے کہ 95 فیصد کمی کے ساتھ ایچ ایس ڈی کی قیمت حکومت کی طرف سے مقرر کردہ 122 روپے 25 پیسے فی لیٹر سے کم ہوکر 115 روپے 20 پیسے ہوجاتیاسی طرح حکومت نے پیٹرول پر عائد ٹیکس کی شرح روپے 75 پیسے سے بڑھا کر 19 روپے 75 پیسے کردی جو تقریبا 32 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے ساتھ ہی پیٹرول پر عائد اضافی ٹیکس سے ایک ماہ میں تقریبا ارب 60 کروڑ روپے کی اضافی مدنی حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہےیہاں یہ مدنظر رہے کہ اوگرا نے فی لیٹر روپے 76 پیسے 84 فیصد قیمت میں کمی کا حساب لگایا تھا لیکن وزارت خزانہ نے صارفین کے لیے صرف روپے 429 فیصد کی کمی منظور کی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ 111روپے 60 پیسے کے بجائے پیٹرول کی قیمت 106 روپے 84 پیسے فی لیٹر ہونی چاہیے تھی علاوہ ازیں اگر ایچ ایس ڈی کی بات کریں تو اس پر کل ٹیکس 45 روپے فی لیٹر ہےاسی طرح مٹی کے تیل پر عائد ٹیکس روپے سے بڑھا کر 12 روپے 33 پیسے فی لیٹر کردیا گیا جو 1055 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے اور اس سے تقریبا6 کروڑ 50 لاکھ روپے کی اضافی مدنی ہوگی واضح رہے کہ مٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی اب اپریل 2009 کے بعد سب سے زیادہ ہےیہ بھی پڑھیں پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکاناوگرا کی جانب سے 13 روپے 33 پیسے 134 فیصد کی کمی سے 86 روپے 12 پیسے فی لیٹر تک کی پیشکش کی تھی تاہم وزارت خزانہ نے اسے روپے فی لیٹر تک کم کیاخیال رہے کہ پیٹرول پر اب کل ٹیکس 39 روپے فی لیٹر ہےدوسری جانب لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او پر پٹرولیم لیوی کو روپے سے بڑھا کر 4روپے 94 پیسے فی لیٹر کردیا گیا جو 65 فیصد یا ایک روپے 94پیسے فی لیٹر کا اضافہ ظاہر کرتا ہے اور اس کا اضافی اثر ہرماہ تقریبا کروڑ روپے کے اضافی ریونیو کی صورت میں سامنے ئے گاریگولیٹر نے ایل ڈی او نرخوں میں 8روپے 94 پیسے فی لیٹر کمی کی تجویز پیش کی تھی تاہم وزارت خزانہ نے روپے سے زیادہ کی کمی کی اجازت نہیں دیدبئی خام تیل کی شرح 31 جنوری کو 62 ڈالر فی بیرل سے 28 فروری کو 1935 فیصد کم ہوکر 50 ڈالر فی بیرل ہوگئی تھیادھر بینچ مارک برینٹ 60 ڈالر فی بیرل سے کم ہوکر 51 ڈالر فی بیرل ہوگیا جو 1833 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے اس کے مقابلے میں ہماری مقامی مارکیٹ میں ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں تقریبا فیصد کی کمی کی گئیحکومت نے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو اضافی ریونیو پیدا کرنے کے لیے 17 فیصد کی معیاری شرح تک بڑھا دیا ہےگزشتہ سال جنوری تک حکومت ایل ڈی او پر 05 فیصد مٹی کے تیل پر فیصد پیٹرول پر فیصد اور ایچ ایس ڈی پر 13 فیصد جی ایس ٹی وصول کررہی تھی |
0 | اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی سے فروری کے درمیان ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف ریونیو کلیکشن ٹارگٹ پورا نہیں کرسکا اور اس میں سو 84 ارب روپے کی کمی سامنے ئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فراہم کیے گئے اعداد شمار کے مطابق ایف بی نے اس عرصے کے دوران 32 کھرب ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 27 کھرب 25 ارب روپے وصول کیےتاہم مذکورہ اعدادوشمار میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اکٹھا ہونے والے 23 کھرب 42 ارب روپے کے مقابلے میں 1635 فیصد کا اضافہ دیکھا گیامزید پڑھیں ایف بی کا نامور ڈیزائنرز دیگر مالدار افراد کےخلاف ٹیکس مہم کا غازفروری میں ایف بی نے اس ماہ کے سو 17 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں سو 18 ارب روپے جمع کرکے 99 ارب روپے کا شارٹ فال بتایا ٹیکس اتھارٹی کا تخمینہ ہے کہ وہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ایک سے ارب روپے مزید جمع کرلے گیٹیکس سال 2019 میں ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے افراد ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد گزشتہ سال کے 29 لاکھ کے مقابلے میں 24 لاکھ 40 ہزار سے زائد ہوگئیاس حوالے سے سالانہ ہدف تک پہنچنے کے لیے موجودہ اعداد شما میں دگنا اضافے کی ضرورت ہوگیایف بی کے ترجمان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ریٹرن فائل کرنے کی خری تاریخ 29 فروری میں مزید توسیع نہیں کی جائے گینئے فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست کو ٹیکس سال 2018 سے لے کر 2019 میں تبدیل کیا جائے گا جو یکم مارچ کی رات ایف بی کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوجائے گینتیجتا لاکھ ٹیکس دہندگان نے ٹیکس سال 2019 میں اپنا گوشوارہ جمع نہیں کرایا تاہم ترجمان نے کہا کہ جن لوگوں نے اس سال ریٹرن فائل نہیں کیا وہ گزشتہ سال نل فائلرز تھےیہ بھی پڑھیں اپ اپنے انکم ٹیکس ریٹرن خود کیسے بھر سکتے ہیںدوسری جانب ایف بی کے اعلی عہدیداران کا ماننا ہے کہ فیرل بورڈ ریونیو میں اعلی عہدوں پر افسران اور چیئرمین کے تقرر میں تاخیر کے باعث ٹیکس کے محکمے میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر ریونیو میں کمی رہی ہےخیال رہے کہ چیئرمین ایف بی شبر زیدی غیر معینہ مدت کے لیے چھٹی پر ہیں اور حکومت نے رکن انتظامیہ محترمہ نوشین امجد کو محکمے کا چارج دے دیا ہےجنوری سے ٹیکس کے معاملات روزانہ کی بنیاد پر سنبھالے جارہے ہیں جس کی وجہ سے محصولات کی وصولی میں مستقل کمی واقع ہورہی ہےحکومت نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو کے طور پر ہارون اختر خان کے تقرر کو تقریبا حتمی شکل دے دی ہے تاہم نوٹی فکیشن میں تاخیر کے سبب غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے |
0 | وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے تک کمی کردیخزانہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ئندہ ماہ کے لیے پیٹرول کی قیمت میں روپے فی لیٹر کمی کردی گئی ہےاسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہےنوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ لائٹ ڈیزل ئل اور مٹی کے تیل میں روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہےقیمتوں میں کمی کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 111 روپے 60 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 122 روپے 26 پیسے ہوگیمٹی کے تیل کی نئی قیمت 72 روپے 45 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت 77 روپے 51 پیسے ہوگیپیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگاواضح رہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کے پیش نظر مارچ کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھاتاہم اس کے برعکس وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی بھرپور کوشش تھی کہ اوگرا کے اندازے سے صرف نصف قیمت کی کمی صارفین تک پہنچے اور باقی رقم کو ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے غیر متوقع فائدے کے طور پر اپنے پاس رکھا جائےیہ بھی پڑھیں حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی کم درامدی قیمت سے ہونے والے ریونیو نقصانات اور رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ میں ریونیو کے مجموعی شارٹ فال کو پورا کرنا چاہتی ہےساتھ ہی یہ بات سامنے ئی کہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت کم کرکے روپے 23 پیسے اور پیٹرول کی قیمت روپے 79 پیسے کرنے پر کام کیا جارہا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ پی ایم ڈی یو نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے فی لیٹر کم کرکے 127 روپے سے 100 روپے کرنے کی سفارش کی تھییونٹ نے مارچ کے مہینے کے لیے پیڑول کی قیمت میں بھی 15 روپے کمی کر کے 100 روپے فی لیٹر تک کرنے کی تجویز دی تھیخیال رہے کہ حکومت اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 17 فیصد کے اسٹینڈر ریٹ تک پہنچا چکی ہےقبل ازیں گزشتہ برس جنوری تک حکومت لائٹ ڈیزل ائل پر 05 فیصد مٹی کے تیل پر فیصد پیٹرول پر فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 13 فیصد جی ایس ٹی وصول کررہی تھیاس کے علاوہ گزشتہ چند ماہ کے دوران حکومت نے نئے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بھی روپے سے بڑھا کر 18 روپے کردی ہے |
0 | اسلام باد انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ ای ڈی بی نے جمعے کے روز موبائل ڈیوائس کی مینوفیکچرنگ پالیسی کی منظوری دی تاکہ مقامی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای ڈی بی کے انتظامی بورڈ کے اجلاس میں منظور کی گئی پالیسی کو وزارت صنعت پیداوار میں جمع کرادیا گیاای ڈی بی کا کہنا تھا کہ پالیسی کو اسٹیک ہولڈرز سے وسیع البنیاد مشاورت کے بعد منظور کیا گیا جس سے مقامی سرمایہ کاری اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو فروغ ملے گامزید پڑھیں پاکستان نے پہلی مکمل برقی گاڑی متعارف کرادیخیال رہے کہ پاکستان موبائل فون کے لیے دنیا کی تیسری بڑی مارکیٹ ہے جہاں سالانہ کروڑ 40 لاکھ موبائل فونز فروخت ہوتے ہیںمقامی سطح پر موبائل کی مینوفیکچرنگ سے ملک میں تقریبا لاکھ روزگار پیدا ہوں گے اور ملک عالمی سطح پر سپلائی چین کا حصہ بن سکے گاملازمین کی لاگت کے فوائد اور مانگ میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پالیسی سے ملک میں بڑی صنعتیں لگنے میں مدد ملے گی جو برمدی سرپلس پیدا کرنے کی صلاحیت رکھیں گی جس سے عالمی مارکیٹوں میں میڈ ان پاکستان کا برانڈ بھی فروغ پائے گااجلاس کی صدارت ای ڈی بی کے چیف ایگزیکٹو فیسر الماس حیدر نے کی جس میں برقی گاڑی کی پالیسی کے ڈرافٹ پر بھی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئییہ بھی پڑھیں ٹو انڈسٹری کے تحفظات نظرانداز حکومت الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی فعال کرنے کیلئے کوشاںاجلاس میں پیش کیا گیا کہ ایک جامع پالیسی فریم ورک کی یقین دہانی کرائی جائے جو نہ صرف برقی گاڑیوں بلکہ اس شعبے سے منسلک دیگر نئی نے والی ٹیکنالوجیز کو بھی دیکھےدریں اثنا کراچی میں وفاقی وزیر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی میں جمع کرادی جائے گیان کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ حتمی مراحل میں ہے اور ملک میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کا انقلاب نے والا ہےانہوں نے کہاکہ ملک میں 20 کروڑ موٹر سائیکل اور رکشہ ہیں جبکہ ہزار سے زائد سی این جی اسٹیشنز ہیں جنہیں الیکٹرکل چارجنگ اسٹیشنز کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا |
0 | اسلام اباد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کے پیش نظر مارچ کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہونے کا امکان ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسے میں متعدد تجاویز موجود ہیں مثلا دبئی کے خام تیل کی قیمت 31 جنوری کو 62 ڈالر فی بیرل تھی جو گزشتہ روز کم ہو کر 50 ڈالر فی بیرل ہوگئی تھی اسی طرح خام تیل کی بین الاقوامی بینچ مارک قیمت 60 ڈالر فی بیرل سے1833 فیصد کم ہونے کے بعد 51 ڈالر فی بیرل ہوگئیاس سلسلے میں ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ موجودہ قیمتوں کی بنیاد پر ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی اور پیٹرول کی قیمتیں تقریبا 15 روپے کم ہونے کا حساب لگایا ہےیہ بھی پڑھیں حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہاس کے برعکس وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار اپنی بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ اوگرا کے اندازے سے صرف نصف قیمت کی کمی صارفین تک پہنچے اور باقی رقم کو ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے غیر متوقع فائدے کے طور پر اپنے پاس رکھا جائےعالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا گرافاے ایف پی عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی کم درامدی قیمت سے ہونے والے ریونیو نقصانات اور رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ میں ریونیو کے مجموعی شارٹ فال کو پورا کرنا چاہتی ہےساتھ ہی یہ بات سامنے ئی کہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت کم کرکے روپے 23 پیسے اور پیٹرول کی قیمت روپے 79 پیسے کرنے پر کام کیا جارہا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ پی ایم ڈی یو نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے فی لیٹر کم کرکے 127 روپے سے 100 روپے کرنے کی سفارش کی ہےمزید پڑھیں سال نو پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے 10 پیسے تک اضافے کا خدشہیونٹ نے مارچ کے مہینے کے لیے پیڑول کی قیمت میں بھی 15 روپے کمی کر کے 100 روپے فی لیٹر تک کرنے کی تجویز دیعہدیدار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو بتایا گیا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں کمی کر کے مہنگائی کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے کیوں کہ یہ ملک میں زراعت اور ٹرانسپورٹیشن کا بنیادی ذریعہ ہےاسی طرح دنیا کے کئی ممالک میں مہنگائی کی وجہ بننے کے باعث ڈیزل کی قیمتیں پیٹرول سے کم ہیںتاہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ قیمتوں کے ڈھانچے میں تیزی سے ردو بدل اور رولز میں ترامیم وزیراعظم کی ہدایات پر عملدرامد کی متقاضی ہیں اور اس لیے ڈلیور کرنے می کچھ وقت لگے گایہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پیٹرول 2روپے 61 پیسے مہنگاعہدیدار کے مطابق مختلف ارا کے باعث وزیراعظم کے دفتر سے اوگرا اور وزارت توانائی کو حکم دیا گیا ہے کہ مجوزہ قیمتوں کو سختی سے راز میں رکھا جائے اور اس حتمی فیصلے کے لیے اج ہفتے کو مشاورت کے لیے ایک اور اجلاس بلایا گیا ہےخیال رہے کہ حکومت اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 17 فیصد کے اسٹینڈر ریٹ تک پہنچا چکی ہےقبل ازیں گزشتہ برس جنوری تک حکومت لائٹ ڈیزل ائل پر 05 فیصد مٹی کے تیل پر فیصد پیٹرول پر فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 13 فیصد جی ایس ٹی وصول کررہی تھیاس کے علاوہ گزشتہ چند ماہ کے دوران حکومت نے نئے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بھی روپے سے بڑھا کر 18 روپے کردی ہے |
0 | اسلام اباد عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف نے کہا ہے ان کا پاکستانی حکام کے ساتھ ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی کے دوسرے جائزے کی تکمیل کے لیے درکار پالیسیز اور اصلاحات پر اسٹاف کی سطح کے معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان پاکستان میں مشن کے سربراہ ارنیسٹو رامریز ریگو نے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے گزشتہ ہفتوں سے سلسلہ وار بات چیت کے بعد کیابیان میں کہا گیا کہ ائی ایم ایف اسٹاف اور پاکستانی حکام ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی کے تحت حکام کے اصلاحاتی پروگرام کے دوسرے جائزے کی تکمیل کے لیے درکار پالیسیز اور اصلاحات کے اسٹاف لیول کی سطح کے معاہدے پر متفق ہوگئے ہیںیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف پاکستان کی قابل ذکر پیش رفت کا معترف مذاکرات بے نتیجہ ختم مذکورہ معاہدہ ائی ایم ایف کی انتظامیہ منظور کرے گی جبکہ ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے اپریل کے اوائل میں اس پر غور کیے جانے کی توقع ہے اور جائزہ مکمل ہونے کے بعد تقریبا 45 کروڑ ڈالر جاری کیے جائیں گےدوسری جانب پاکستانی حکام دوسرے جائزے کی تکمیل کے لیے درکار پالیسیز اور اصلاحات کے حوالے سے کچھ بھی بتانے سے گریز کرتے نظر ائے تاہم اس بات کا اشارہ دیا گیا کہ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مزید ایڈجسٹمنٹ سے قبل لگنے والے دھچکوں مثلا توقع سے زائد مہنگائی کو برداشت کرنے کے لیے کچھ تحمل کا وقت درکار ہےاس ضمن میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس بات کی بھی امید ہے کہ تیل اور گیس کی قیمتوں میں جاری کمی سے بھی ایڈجسٹمنٹ کے لیے گنجائش پیدا ہوگی جس کا ایک عنصر ائندہ سال کے بجٹ میں شامل ہوسکتا ہےمزید پڑھیں ائی ایم ایف پیکج کی دوسری قسط پاکستان کیلئے 45 کروڑ 24 لاکھ ڈالر منظور ان کا کہنا تھا کہ جن پالیسی کارروائیوں پر اتفاق کیا گیا انہیں مکمل طور پر بیان نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ یہ مارکیٹ کے لیے حساس ہوسکتا ہے اس لیے اس کو مناسب وقت کے لیے رکھنا چاہیےعمومی طور پر ائی ایم یف پروگرام کے جائزوں کی تفصیلات ایگزیکٹو بورڈ کی نظر ثانی اور منظوری کے بعد منظر عام پر لائی جاتی ہے اور اس سلسلے میں اسٹاف رپورٹ جاری کی جاتی ہےتاہم ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جو مارچ کے اوائل میں ہونا تھا اسے ایک ماہ کے لیے ملتوی کر کے اپریل کے اوئل تک موخر کردیا گیا ہےتاہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ توانائی کی قیمتوں کے باعث صنعتوں کو درپیش مشکلات کے سبب حکومت پر سخت دبا ہےیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف پروگرام کا پہلا جائزہ ریونیو شارٹ فال پر خصوصی توجہ اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان اعلان کرچکے ہیں کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں رواں مالی سال کے ائندہ ماہ تک تبدیل نہیں ہوں گیعلاوہ ازیں عہدیدار نے ائی ایم ایف کی جانب سے اچھی خبروں کی امد کو واشنگٹن کے حوصلہ افزا انداز سے منسلک کیا جس میں امریکی سیکریٹری تجارت کے حالیہ دورہ اسلام اباد کے دوران متعدد وزارتوں دفتر وزیراعظم سمیت تقریبا ہر سطح پر ملاقاتوں کی مصروفیات اور ائندہ چند روز میں افغان مفاہمتی عمل کے طے پانے والا معاہدہ شامل ہے |
0 | کراچی چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے سبب درمدکنندگان کو مشکلات کا سامنا ہے اور کاروبار صنعتکار اسی وائرس کے خدشات کے سبب درمد کے لیے تازہ رڈر نہیں دے رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس وجہ سے چینی بندرگاہوں پر اشیا کی کلیئرنس متاثر ہوئی ہے جبکہ مقامی بندرگاہوں پر کسی قسم کا مسئلہ سامنے نہیں یاتاہم صنعتکار چین سے خام مال کی ترسیل میں تاخیر یا معطلی کے پیش نظر دیگر ممالک سے خام مال حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیںمزید پڑھیں درامدی خام مال پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز جلد ختم ہونے کا امکاناس کے علاوہ غیر ملکی خریداروں نے بھی مقامی برمدکنندگان کو خام مال کے دیگر ذرائع کی تلاش کی نشاندہی کا کہنا شروع کردیا ہے تاکہ برمد کی ترسیل میں کوئی تاخیر نہ سکےدوسری جانب سائٹ ایسوسی ایشن انڈسٹری پیٹرن زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ چین میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد سے متعدد مسائل سامنے ئے ہیں جن کی وجہ سے ڈائیز اور کیمیکلز سمیت دیگر اشیا کی کلیئرنس میں مسائل پیش رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ ہمارے متبادل ممالک ہیں تاہم ڈائیز اور کیمیکلز کی بھارت سے درمدات پر پابندی عائد ہے جبکہ کورونا وائرس جنوبی کوریا میں بھی پھیل چکا ہے اور تائیوان ہمیں بہت زیادہ قیمت بتارہا ہےیہ بھی پڑھیں دواساز کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں کمی کےخلاف حکم امتناع حاصل کرلیاواضح رہے کہ پاکستان کی چین سے کل درمدات 12 ارب ڈالر ہے جس میں سے زیادہ تر حصہ ڈائیز اور کیمیکلز پر منحصر ہوتا ہے جو ملک کے لیے سب سے زیادہ غیر ملکی زر مبادلہ کمانے والے ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے اہم خام مال ہےزبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ خام مال کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں کیونکہ چینی بندرگاہوں پر یہ مال پھنسا ہوا ہے جبکہ متبادل سپلائرز نے یا تو سپلائی بند کردی ہے یا پھر 30 سے 35 فیصد زیادہ قیمت بتارہے ہیںان کا کہنا تھا کہ اراکین شکایات کر رہے ہیں کہ خام مال کی کمی کی وجہ سے پیداوار بحال رکھنا مشکل ہوگیا ہے جبکہ مقامی مارکیٹوں میں قیمتیں 50 سے 100 فیصد تک بڑھ گئی ہیں |
0 | اسلام اباد فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار پاکستان میں انسداد منی لانڈرنگ اے ایم ایل اور دہشت گردی کے لیے مالی مدد کی روک تھام سی ٹی ایف کے حوالے سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عملدرامد کے لیے ائندہ چند روز میں شعبوں میں قواعد نافذ کرے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ قواعد ریئل اسٹیٹ جواہرات اور زیورات کے شعبوں کا احاطہ کریں گے تاکہ دہشت گردی کے لیے مالی مدد کو یہاں ٹھکانے کرنے کا امکان کم سے کم کیا جاسکےاس ضمن میں لا ڈویژن اور سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن ایس ای سی پی کے ذریعے وکلا اور چارٹرڈ اکانٹنٹس کی نگرانی کی جائے گیعلاوہ ازیں اس سلسلے میں ایف بی ار کے ترجمان اور پالیسی رکن ڈاکٹر حمید عتیق نے ڈان کو تصدیق کی کہ ہم نے قواعد جائزے کے لیے لا ڈویژن بھجوادیے ہیںیہ بھی پڑھیںایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا خیال رہے کہ پیرس سے تعلق رکھنے والی ایف اے ٹی ایف نے21 فروری کو اختتام پذیر ہونے والے اپنے پلانری اجلاس میں اے ایم ایلسی ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان سمیت 15 ممالک کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور پیشرفت کا جائزہ لیااس اجلاس میں دنیا بھر سے 206 ممالک کے نمائندے اور حکام شریک ہوئے تھے جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر ریونیو حماد اظہر نے کی تھیایف بی ار کے تیار کردہ قواعد کے مطابق زیورات کو دستاویزی شکل دی جائے گی اور منقل کی گئی رقم کا حساب رکھا جائے گا جبکہ قواعد کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ایک مکمل نظام قائم کیا جائے گا جس کے ذریعے ہی معلومات ایف بی ار کو فراہم کی جائے گیاس کے علاوہ زیورات کے تاجر بھی مشتبہ ٹرانزیکشن یعنی ایک خاص حد سے زائد زیورات یا قیمتی پھتروں کی خرید یا فروخت کو رپورٹ کرسکیں گےمزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد کیلئے مزید وقت دینے کا فیصلہ علاوہ ازیں زیورات کے تاجر ایف بی ار کی جانب سے جاری کردہ ایک خاص ریٹرن فارم بھی جمع کروائیں گے جس میں ملک بھر کے 30 ہزار زیورات کے تاجروں کا ڈیٹا ہوگامجوزہ قواعد کا ہاسنگ اتھارٹیز یا سب رجسٹرار افسز پر بھی اطلاق ہوگا جہاں جائیداد کے تبادلے کی تصدیق کی جاتی ہے تاہم پراپرٹی ایجنسٹس ان قواعد کے دائرہ کار میں نہیں ائیں گےاس کے ساتھ غیر فعال کاروبار اور پیشوں کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے نئے ریگولیشن پر بھی عملدرامد کیا جائے گاخیال رہے کہ ملک میں تصدیق کرنے والے 35 ہزار حکام ہیں جبکہ ان قواعد کا بنیادی مقصد صارفین کو جاننا اور مستعدی سے نگرانی کرنا ہےایف بی ار کے مطابق یہ ریگولیشن کئی ممالک میں بہت سے مسائل کا شکار ہیں لیکن پاکستان انہیں نافذ کرنے کی کوشش کرے گایہ بھی پڑھیں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے سفارتی کوششوں کی ضرورتاس کے ساتھ دہشت گردی کے لیے کیا جانے والا مالی تعاون ریئل اسٹیٹ میں لگانے کے خدشے کے پیش نطر حکومت صوبوں کو ویلوایشن ٹیبل ریٹس پر نظرثانی کرکے اسے مارکیٹ ویلیو سے قریب تر کرنے کےلیے قائل کرنے پر غور کررہی ہےعلاوہ ازیں ایف اے ٹی ایف کی جاری کردہ باضابطہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 14 نکات پر عملدرامد کیا ہے جبکہ بقیہ ایکشن پلان میں پیشرفت مختلف مراحل میں ہے |
0 | اسلام اباد وزیراعظم عمران خان نے دعوی کیا ہے کہ ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں واضح کمی ہوئی ہے اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ جو افراد قیمتوں میں مصنوعی اضافے کے ذمہ دار ہیں ان کے ساتھ اہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گاسماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے قیمتیں قابو میں رکھنے پر مسلسل توجہ مرکوز کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں اشیائے خورونوش خصوصا سبزیوں کی قیمتوں میں واضح کمی نمایاں ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ قوم کو یقین دلاتا ہوں جب تک مصنوعی طور پر مہنگائی کرنے والے تمام عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں سزا نہ دلوا دوں میں چین سے نہیں بیٹھوں گاخیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے کو ملک میں حالیہ چینی اور اٹے کے بحران کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری تھییہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی ایف ائی اے نے اپنی رپورٹ تیار کرلی لیکن وزیراعظم اس سے مطمئن نہیں اور انہوں نے ہدایت کی کہ قیمتوں میں اضافے اور چینی یا اٹے کی ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے مزید 20 سوالات کے جوابات پر مشتمل جامع رپورٹ پیش کی جائےاپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اٹے اور چینی کے بحران کا الزام پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک خسرو بختیار پر لگایا گیاتاہم وزیراعظم نے ان دونوں کو کلین چٹ دے دی اور کہا کہ ایف ائی اے نے اپنی رپورٹ میں ان دونوں کو کسی غلط کام کے حوالے سے نامزد نہیں کیادریں اثنا وزیراعظم نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک اجلاس میں شرکت کی جس میں انہیں بتایا گیا کہ پاکستان جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے معیار اور درجہ بہتر بنا کر 252 اشیا کی برامدات میں اضافہ کرسکتا ہےمزید پڑھیں وزیراعظم سے وزیر اعلی کی ملاقات زیر التوا منصوبے اور پولیو کیسز زیرغور وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اگاہ کیا کہ 250 اشیا مثلا کیمیکلز بائیو ٹیکنالوجی مشینری ٹیکسٹائل بیس میٹل اور پلاسٹک کا معیار بہتر بنا کر بھاری زر مبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہےوزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزیر اعظم کو بتایا کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے حال ہی میں لاہور کے مرکزی علاقے میں واقع پاکستان کونسل فار سائنٹیفک ایند انڈسٹریل ریسرچ پی سی ایس ئی کی اربوں روپوں کی 25 ایکٹر زمین ایک سیاسی رہنما کے قریبی رشتہ دار سے واگزار کروائیوزیر اعظم نے ٹیکنالوجی پر مبنی مصنوعات کی ملکی سطح پر پیداوار اور برمدات میں اضافے کے حوالے سے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی تجاویز کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ حکومت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے فروغ میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی بجلی کی قیمتوں میں کمیایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت بجلی کی قیمت میں کمی کر کے عوام کو ریلیف پہنچانے کی سر توڑ کوششیں کررہی ہےان کا کہنا تھا کہ ناقص بین الاقوامی معاہدے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ ہیں لیکن ان کی حکومت ان چیلنجز پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کررہی ہےیہ بھی پڑھیں مشکل وقت سے نکلنے کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی سان ہوگئی وزیراعظم وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ عام ادمی کو ریلیف پہنچانے کے لیے ایک سے 300 یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیاسیاحت کا فروغسیاحت کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو خیبرپختونخوا میں جبکہ پنجاب اور بلوچستان میں ایک ایک سیاحتی مقام کھولنے کے حوالے سے جامع منصوبہ ماہ میں پیش کرنے کی ہدایات جاری کیںاس کے علاوہ وزیر اعظم نے چیف سیکرٹیری خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ صوبے میں موجود ریسٹ ہاسز کی بحالی اور انتظامات سیاحت کے شعبے سے وابستہ نجی شعبے کو دینے کا عمل جلد مکمل کیا جائےسرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کی بے پناہ صلاحیت موجود ہےانہوں نے مزید کہا کہ سیاحت کے فروغ سے نہ صرف ملکی معیشت کو تقویت ملے گی بلکہ مقامی لوگوں کے لیے کاروبار اور نوکریوں کے بے شمار مواقع میسر ئیں گے |
0 | پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی کا رجحان غالب رہا اور کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 105 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 39 ہزار 143 پوائنٹس پر بند ہواپی ایس ایکس میں گزشتہ ہفتے جاری رہنے والے مندی کا رجحان کاروباری ہفتے کے پہلے روز بھی غالب رہا جمعے کو مارکیٹ 40 ہزار 249 پوائنٹس پر بند ہوئی تھیڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے اے کے ڈی سیکیورٹیز میں شعبہ ریسرچ کے نائب سربراہ علی اصغر پوناوالا کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں تنزلی کی بڑی وجہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا بیان ہےان کا کہنا تھا کہ کاروبار میں تنزلی کے اثار گزشتہ ہفتے سے نظر ارہے تھے جو نسبتا کم تھے لیکن ایف اے ٹی ایف کے بیان سے اس میں شدت اگئی ہےمزید پڑھیںایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد کیلئے مزید وقت دینے کا فیصلہعلی اصغر پوناوالا کا کہنا تھا کہ گو کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے ہونے والی پیش رفت کا اعتراف کیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو مزید وقت دیا گیا ہے لیکن ان کا سخت بیان سرمایہ کاروں کے رجحان کو متوجہ نہیں کر پایاانہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں کاروباری افراد کو ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے مزید مثبت خبر کی توقع تھیایف اے ٹی ایف پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ جون 2020 میں بھی پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان نہیں کیونکہ نہ صرف ایکشن پلان پر عمل درامد کی ضرورت ہے بلکہ ہاکستان کو ایک جزوی جائزے سے گزرنا پڑے گا جس کا انعقاد اکتوبر 2018 میں بھی ہوا تھاعلی اصغر پوناوالا نے کہا کہ 100 انڈیکس نومبر 2019 کی سطح پر واپس چلاگیا ہے جبکہ 14 جنوری 2020 کو مارکیٹ 43 ہزار 219 پوائنٹس کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھیمارکیٹ میں تنزلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں ہونے والی کاروباری سرگرمیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کاروں کو زبردست منافع کی توقعات میں مایوسی ہوئی ہےان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے سامنے انے والی خبریں بھی کاروباری سرگرمیوں کو ماند کرنے کی وجہ ہیںیہ بھی پڑھیںمیاں منشا کا حکومت پر کاروبار کے لیے سازگار ماحول بنانے پر زورنیکسٹ کیپٹل لمیٹڈ کے محمد فیضان نے بھی علی اصغر پوناوالا کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں تنزلی ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ ہےفیضان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کی تازہ صورت حال پر عالمی مارکیٹ کا بھی اثر ہے کیونکہ کورونا وائرس کے باعث وہاں بھی مندی ہےخیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے گزشتہ ہفتے پاکستان کو ایکشن پلان پر عمل درمد کے لیے مزید وقت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے جون 2020 تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھاخزانہ ڈویژن سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت مثبت پیش رفت کی اور ٹاسک فورس نے پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کیا ہے اور ایکشن پلان پر عمل کے عزم کو بھی سراہابیان میں کہا گیا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے مزید اقدامات کے لیے پاکستان کو جون 2020 تک وقت دیا ہے اور پاکستان کی پیش رفت کا اگلا جائزہ جون میں لیا جائے گا جب تک پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیاخزانہ ڈویژن کے مطابق حکومت ایکشن پلان کے باقی نکات پر عمل کے لیے اقدامات کرے گی اور اس کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے |
0 | شنگھائی الیکٹرک لمیٹڈ ایس ای ایل کی جانب سے کے الیکٹرک کا انتظام سنبھالنے میں تاخیر کے دوران حکومت نے فوری طور پر کمپنی کو پیداوار کی گنجائش بڑھا کر 1600 میگا واٹ کرنے اور نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی بڑھا کر 1400 میگا واٹ کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فراہمی کے لیے حکومت کے الیکٹرک کو 700 میگا واٹ کے کوئلہ سے چلنے والا منصوبہ تعمیر کرنے کی فوری منظوری اور 900 میگا واٹ کے ایک دوسرے منصوبے کے لیے 150 ملین کیوبک فٹ مائع قدرتی گیس ایل این جی فراہم کرے گی جبکہ نیشنل گرڈ سے بجلی کا حصول بڑھا کر 1400 میگا واٹ کردیا جائے گااس سلسلے میں محکمہ توانائی نے پورٹ قاسم پر موجود داتنگ کول پاور لمیٹڈ کو ٹیرف کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دینے کے لیے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو معاملہ ارسال کردیا گیایہ بھی پڑھیں اگلے مہینے کے الیکٹرک کراچی والوں کی جیب سے کتنے اضافی پیسے لے گی اس کے ساتھ ہی کابینہ کمیٹی برائے توانائی سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ اس بجلی گھر کو 2016 کی اس پابندی سے مستثنی قرار دیا جائے جس کے تحت تھر میں کوئلے کی دستیابی تک برامداتی ایندھن سے چلنے والے منصوبوں پر پابندی عائد کی گئی تھیعلاوہ ازیں کے اور کے نیوکلیئر منصوبوں سے کے الیکٹرک کو 500 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کے لیے بھی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی منظوری مانگی گئیمزید یہ کہ پاور ڈویژن نے وفاقی حکومت کی کمپنیوں کے ذریعے ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی جاری کردہ گیس کی قیمت پر 150 ایم ایم ڈی ایف ڈی ری گیسفائیڈ ایل این جی کی فراہمی مختص کرنے کی بھی سفارش کیمزید پڑھیں کےالیکٹرک صارفین کیلئے بجلی روپے 88 پیسے مہنگییہ اقدام ایسے وقت میں سامنے ایا ہے کہ جب کے الیکٹرک کی انتظامیہ کمپنی کو بڑے حصہ دار شنگھائی الیکٹرک کو منتقل کرنے کا معاملہ حل کروانے کے لیے پیر کے روز اج نجکاری کمیشن سے بات چیت کرے گیخیال رہے کہ موسم گرما کے دوران کے الیکٹرک کو 600 سے 1000 میگا واٹ کے بڑے شارٹ فال کا سامنا ہوتا ہےقبل ازیں کابینہ کمیٹی برائے توانائی اور پرائیویٹ اینڈ انفرا اسٹرکچر بورڈ کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے پاور ڈویژن نے جون 2016 میں یہ ہدایات جاری کی تھیں کہ کوئی لیٹر اف انٹرسٹ اور لیٹر اف سپورٹ جاری نہیں کیا جائے گا اور نہ برامدی ایندھن کے کسی بجلی گھر کو توسیع دی جائے گی ماسوائے ان کے جن پر پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک منصوبے کی ترجیحی فہرست میں حکومت پاکستان اور چین سے باہمی اتفاق کیا ہویہ بھی پڑھیں کےالیکٹرک نے صارفین کے بلوں میں اضافے سے متعلق خبریں مسترد کردیںدوسری جانب اگست 2011 میں پاور ریگولیٹر نے پورٹ قاسم پر قائم 700 میگا واٹ کے بجلی گھر کے اپ فرنٹ جنریشن ٹیرف کے تعین کے لیے داتنگ پاکستان کی ٹیرف پٹیشن کی منظوری دی تھی |
0 | پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت اور نشاط گروپ کے چیئرمین میاں منشا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کاروباری برادری کے لیے سازگار ماحول بنائے تاکہ سرمایہ کار ملک میں معاشی سرگرمیوں کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لا سکیںمیاں منشا کی جانب سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور ان کی اہلیہ کے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا گیا اور اعلامیے کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے کاروباری خاندانوں کو بھی مدعو کیا گیا تھااعلامیے کے مطابق میاں منشا نے کہا کہ کاروباری برادری کلیدی اسٹیک ہولڈرز ہیں اور حکومت کو ہمارے ساتھ مستقل مذاکرات کرتے رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی کوششیں معاشی ترقی میں ڈھال سکیںمزید پڑھیںایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد کیلئے مزید وقت دینے کا فیصلہانہوں نے کہا کہ کاروباری برادری کو سازگار ماحول کی ضرورت ہوتی ہے جہاں ہراسانی دباو اور بیوروکریٹک ہتھکنڈوں سے ازادی ہو تاکہ وہ اپنی تمام کوششوں کو معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے صرف کرسکیں جس کے بغیر نہ تو بڑھوتری ہوسکتی ہے اور نہ ہی نوجوانوں کو روزگار مل سکتا ہےنشاط گروپ کے سربراہ نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غیر منعفت بخش ریاستی اداروں کو نجی ہاتھوں میں دیں کیونکہ ٹیکس سے چلنے والے یہ ادارے خسارے میں جارہے ہیں اور ٹیکس کے پیسوں کو بچا کر عوام کی فلاح کے لیے خرچ کیے جاسکتے ہیںاس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خطاب میں کاروباری برادری کو یقین دلایا کہ مشکل وقت گزر چکا ہےصدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہمیں اس ادراک ہے کہ پاکستان معاشی طور پر مشکلات میں گھرا ہوا ہے لیکن واضح طور پر مشکل وقت ختم ہونے کے مثبت اشارے ہیں ہماری معیشت اور ہمارے حالات بحالی کے عمل میں ہیںکاروباری افراد کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر میں کاروباری برادری کی خدمات انتہائی قیمتی ہیں اور ہم اپ سب سے درخواست کرتے ہیں کہ تھوڑا سا اور صبر کرلیں کیونکہ حکومت کا اصلاحاتی پروگرام کی بنیاد رکھ دی گئی اور اس کے نتائج ارہے ہیںیہ بھی پڑھیںمسابقتی کمیشن پاکستان میں شرائط کے ساتھ اوبر کریم کا انضمام منظوران کا کہنا تھا کہ مایوسی اور ریاستی اداروں پر غیر ضروری تنقید سے بھی گریز کی ضرورت ہےمیاں منشا نے کہا کہ سیکیورٹی کے معاملات میں حکومتی اقدامات کامیابی کی جانب گامز ہیں اور ملک میں پاکستان سپر لیگ پی ایس ایل بھی واپس اگئی ہےافغانستان کے استحکام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن بھی حوصلہ افزا ہے اور اس سے پورے خطے میں سیکیورٹی اور معاشی سرگرمیوں میں بہتری ائے گی جس کے نتیجے میں پاکستان افغانستان وسطی ایشیا کے درمیان تجارت میں بہتری کے مواقع پید اہوں گےانہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے لیے بہتر ہے اور اسی میں عوام کے لیے معاشی ترقی اور استحکام مضمر ہےمزید پڑھیںایشیائی ترقیاتی بینک نے سال 2019 میں پاکستان کو ارب 40 کروڑ ڈالر کا ریکارڈ قرض دیاعشائیے میں اسٹیٹ بینک اف پاکستان کے گورنر رضاباقر کوہ نور گروپ کے چیئرمین طارق سہگل پاک الیکٹرون لمیٹڈ کے چیئرمین نسیم سہگل صدیق سنز گروپ کے چیئرمین طارق رفیع فیڈریشن اف چیمبرز اف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین انجم نثار سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نیسلے پاکستان کے چیئرمین سید یاور علی اشرف گروپ کے چیئرمین ذکا اشرف رائل فینز کے چیف ایگزیکٹیو خاور رفیق اور سیفائر گروپ کے ڈائریکٹر شاہد عبداللہ اور دیگر بھی شریک تھے |
0 | عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے کورونا وائرس کی وبا کو عالمی معیشت کے لیے مزید خطرناک قرار دے دیا خبر ایجنسی ایف پی کے مطابق ئی ایم ایف کی سربراہ نے جی 20 ممالک کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے گورنرز کو مطلع کیا کہ پہلے سے ہی کمزور عالمی معیشت کو مہلک کورونا وائرس کی وبا سے مزید خطرہ لاحق ہوگیا ہے مزیدپڑھیں فرانس برطانوی شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیقاس ضمن میں ئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جورجیفا نے سعودی عرب میں منعقدہ ایک اجلاس میں کہا کہ عالمی معیشت کی متوقع بحالی کا امکان انتہائی نازک ہے انہوں نے کہا کورونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر صحت سے متعلق ہنگامی صورت حال پیدا ہوگئی ہے ان کا کہنا تھا کہ وائرس سے چین میں معاشی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں اور اس کی بحالی کے امکانات بھی مایوس کن ہیں ئی ایم ایف کی سربراہ نے خبردار کیا کہ وائرس پر تیزی سے قابو پانے کی صورت میں بھی چین اور باقی دنیا میں معاشی نمو پر فرق پڑے گا انہوں نے کہا کہ کورونا کے نئے وائرس سے حالات تشویش ناک ہورہے ہیں دوسری جانب چینی حکام نے وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے لاکھوں افراد کی نقل حرکت کو انتہائی محدود کردی ہے جس کے معاشی طور پر بڑے منفی ثمرات نمایاں ہوں گےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے بعد ووہان کے حالات کی وائرل ویڈیوواضح رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے اب تک ہزار 345 افراد ہلاک ہوچکے ہیں بیجنگ میں نقل حرکت کے تمام ذرائع غیر فعال ہیں تجارت میں خلل پڑ رہا ہے اور سرمایہ کار اپنے کاروبار کے دروازے بند کرنے پر مجبور ہیںکرسٹالینا جورجیفا نے ریاض میں دو روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا سے عالمی شرح نمو میں تقریبا اعشاریہ ایک فیصد کمی ہوجائے گی اور رواں برس چین کی شرح نمو 56 فیصد رہ جائے گیئی ایم ایف کی سربراہ نے جی 20 ممالک سے وائرس کے پھیلا پر قابو پانے کے لیے تعاون کی اپیل کیانہوں نے کہا کہ وائرس ہمیں احساس دلارہا ہے کہ باہمی رابطوں کی اشد ضرورت ہے اور جی 20 ایک اہم فورم ہے جس نے عالمی معیشت کو مزید مضبوط بنیادوں پر کھڑا کرنے میں مدد فراہم کی ہے |
0 | اسلام باد رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مقامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں 10 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے جس کی وجہ سے اس کی برمدات میں بھی کمی ئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خام تیل کی درمدات میں دو ہندسوں تک کی کمی ئی تھی جس کی وجہ سے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مقامی ریفائنریز میں پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں کمی دیکھی گئیپاکستان کے ادارہ شماریات کے اعداد شمار کے مطابق پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل میں بالترتیب 868 فیصد اور 1021 فیصد کمی ئی جس کی وجہ سے 11 پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں بھی کمی دیکھی گئیمزید پڑھیں ریونیو کے بھاری نقصان کی وجہ درمدات میں کمی ایف بی رتاہم دسمبر 2019 میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار بالترتیب 2111 فیصد اور 1037 فیصد تک بڑھی تھی اور اسی مہینے ایل پی جی کی پیداوار 1513 فیصد تک زیادہ رہی تھیرواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں فرنس ئل کی پیداوار 1406 فیصد کم رہی جس کی وجہ توانائی کے شعبے میں فرنس ئل کا استعمال کم ہونا تھا جبکہ اسی طرح جیٹ فیول کی پیداوار بھی 671 فیصد اور کیروسین ئل 1164 فیصد کم رہیلیوبریکیٹنگ ئل اور جیوٹ بیچنگ ئل کی پیداوار میں بالترتیب 2257 فیصد اور 1567 فیصد کمی ئی جبکہ ایل پی جی اور سولونٹ نیفٹا کی پیداوار بالترتیب 74 فیصد اور 035 فیصد تک کم ہوئیاس کے نتیجے میں رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی برمدات میں 4018 فیصد کمی ئی جبکہ خام پیٹرول کی برمدات میں 3272 فیصد لاگت میں اور 2549 فیصد مقدار میں کمی دیکھی گئییہ بھی پڑھیں موبائل فون کی درمدات میں 98 فیصد اضافہپیٹرولیم مصنوعات کی برمدات میں 6916 فیصد تک لاگت میں اور 6383 فیصد مقدار میں کمی سامنے ائیرواں مالی سال کے پہلے ماہ میں پیٹرولیم نیفٹا کی برمدات میں 649 فیصد تک لاگت میں کمی ئی جبکہ مقدار میں 1739 فیصد کا اضافہ دیکھا گیااس کے برعکس رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں تیل کی درمدات کا بل عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود ڈالر کے حساب سے گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1791 فیصد تک کم رہامالی سال 20202019 کے پہلے ماہ میں ارب 13 کروڑ ڈالر کی مجموعی تیل کی مصنوعات کی درمدات کی گئی جو گزشتہ سال اسی عرصے میں ارب 68 کروڑ ڈالر تھی |
0 | اسلام اباد ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے سال 2019 میں مجموعی طور پر پاکستان کو ترقی کیلئے معاونت میں ارب 40 کروڑ ڈالر کھرب 70 ارب روپے سے زائد کی ریکارڈ رقم فراہم کیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس رقم میں سے ایک ارب 80 کروڑ ڈالر پروگرام کے قرض اور 63 کروڑ 43 لاکھ ڈالر منصوبوں کے قرض کے سسلسلے میں فراہم کیے گئےسالانہ تجزیے کی دستاویز کے مطابق اے ڈی بی نے پالیسی پر مبنی قرض میں ایک ارب 80 کروڑ ڈالر جاری کیے جس میں ایک ارب ڈالر فوری بجٹ سپورٹ کے لیے دیے گئے تاکہ ملک کی سرکاری مالیات میں اضافہ کیا جائے جبکہ 50 کروڑ ڈالر تجارتی مسابقت بہتر بنانے کے لیے دیے گئےیہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کردیا علاوہ ازیں بینک کی جانب سے حکومت کے غربت مٹا پروگرام احساس کے حصے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی اعانت کے لیے 20 کروڑ ڈالر کی اضافی رقم فراہم کی گئیاس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بس ریپڈ ٹرانزٹ بی ار ٹی سسٹم کے ساتھ جدید توانائی اور موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے 2019 میں سندھ کے لیے 23 کروڑ 50 لاکھ روپے کا قرض منظور کیامزید یہ کہ اے ڈی پی نے سندھ میں ثانوی تعلیم کے فروغ کے لیے7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے منصوبے کی بھی منظوری دیاس کے ساتھ منظوری سے قبل خیبرپختونخوا میں شہروں کی بہتری اور پنجاب میں ابی وسائل منصوبوں کی تیاری مستحکم کرنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک نے 2019 میں ایک کروڑ 73 لاکھ ڈالر منظور کیےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 27ارب ڈالر قرض دینے کا اعلان زراعت میں اے ڈی بی نے کروڑ 10ڈالر کے اضافی قرضوں کے استعمال سے ٹریمو اور پنج ناد بیراجوں اور اسلام بیراج کے دائرہ کار میں بڑی تبدیلی کی منظوری دی اور 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے جلال پور اب پاشی منصوبے پر کام کا اغاز کیااس کے ساتھ ترقیاتی بینک نے پنجاب میں ٹیکنالوجی پر مبنی زراعت اور مارکیٹنگ کے فروغ مارکیٹ ڈیولپمنٹ اور خرم تنگی واٹر ریسورسز ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی تیاری کے لیے 51 لاکھ ڈالر کی گرانٹ منظور کیتوانائی کے شعبے میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے ارب 20کروڑ ڈالر کے جاری پورٹ فولیو کے ساتھ اپنی موجودگی برقرار رکھی جو توانائی کی پیداوار ترسیل تقسیم توانائی کی صلاحیت توانائی کی تجدید اور تجزیاتی الات اور مشاورتی معاونت کا احاطہ کرتا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر قرض معاہدے پر دستخطسال 2019 میں اے ڈی بی نے 30کروڑ ڈالر کے پالیسی پر مبنی قرض کا وعدہ کیا جو پاکستان کو مالی استحکام گورننس اور توانائی انفرااسٹرکچر کی پالیسی رکاوٹیں دور کرنے میں مدد دے گا |
0 | کراچی جنوبی کوریا میں نئے کورونا وائرس کے باعث عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بڑھنے کے اثرات مقامی مارکیٹ پر پڑتے ہوئے بھی نظر ئے اور سونے کی فی تولہ قیمت 93 ہزار 650 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ 10 گرام سونا 80 ہزار 290 تک کا ہوگیادوسری جانب عالمی مارکیٹ میں یہ قیمت 23 ڈالر فی اونس اضافے کے بعد ایک ہزار 635 ڈالر ہوگئیاس سے قبل جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی کے باعث فی تولہ قیمت 93 ہزار 400 روپے اور 10 گرام سونے کی قیمت 80 ہزار 75 روپے ہوگئی تھیخیال رہے کہ سونے کی قیمتوں میں ایک سال سے زائد عرصے سے اضافہ ہورہا ہے اور یکم جنوری 2019 سے فی تولہ قیمت میں 25 ہزار 850 روپے جبکہ سونے کی 10 گرام قیمت میں 22 ہزار 162 روپے اضافہ دیکھا گیا جبکہ عالمی سطح پر فی اونس سونے کی قیمت میں 352 ڈالر کا اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں پاکستان میں سونے کی قیمت میں 2600 روپے فی تولہ اضافہخیال رہے کہ اس اضافے سے قبل فی تولہ سونے کی قیمت 67 ہزار 800 فی 10 گرام قیمت 58 ہزار 128 روپے اور ایک ہزار 283 ڈالر تھیبی ائی پی ایل سیکیورٹیز کے مطابق جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے محفوظ اثاثوں کی طلب بڑھنے کی وجہ سے جمعے کو سونے کی قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچیواضح رہے کہ جنوبی کوریا میں کورنا وائرس کے 52 نئے کیسز سامنے انے کے بعد مجموعی تعداد 156 ہوگئی تھی جبکہ جاپان نے چین سے جانے والے متاثرہ بحری جہاز میں پہلی ہلاکت رپورٹ کیدوسری جانب سونے کی قیمت میں اضافے سے متعلق ال سندھ صرافہ ایسوسی ایشن اے ایس ایس جے اے کے صدر حاجی ہارون رشید چند نے کہا کہ سونے کی قیمتوں میں اضافے نے پہلے ہی خریداروں کو بازار سے دور کردیا ہے کیوں کہ بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث وہ ان کے لیے قابل خرید نہیںمزید پڑھیں سونے کی قیمت 90 ہزار سو روپے فی تولہ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیانہوں نے دعوی کیا کہ پاکستان میں سرمایہ کار بھی کنارے لگتے جارہے ہیں ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دبئی کے مقابلے میں سونا 2000 ہزار روپے فی تولہ کم قیمت میں فروخت کیا جارہا ہےادھر ال پاکستان جیولری ایسوسی ایشن اے پی جے اے کے چیئرمین محمد ارشد کا کہنا تھا شادیوں کے سیزن کے عروج میں بھی دکانیں خالی ہیں کیوں کہ خریدار بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پریشان ہیںان کا کہنا تھا کہ کچھ برس قبل تک دولت مند خاندان عموما 50 سے 80 گرام کا دلہن کا سیٹ بنواتے تھے اور اب انہیں 20 سے 30 گرام سونا خریدنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہےمحمد ارشد کا کہنا تھا کہ جن افراد کی قوت خرید کم ہے وہ پرانے زیورات کے ڈیزائن تبدیل کروانے اتے ہیںیہ بھی پڑھیں ملک میں سونے کی قیمت 88 ہزار روپے تولہ کی ریکارڈ سطح عبور کر گئیپاکستان ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 2020 کے دوران سونے کی درامدات گزشتہ برس کے 248 کلوگرام97 لاکھ ڈالر کے مقابلے کم ہو کر 240 کلو گرام ایک کروڑ ڈالر ہوگئیعلاوہ ازیں ملک میں زیورات کی درامدات بھی گزشتہ برس کے 34 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 17 فیصد کم ہو کر 28 لاکھ ڈالر ہوگئییہ خبر 22 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | وزیر اعظم عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی تحقیقات کے لیے ڈائریکٹر جنرل ڈی جی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کردیوزیر اعظم ہاوس سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں ایف ائی اے کے سربراہ واجد ضیا کے علاوہ دیگر اراکین میں انٹیلی جنس بیورو ئی بی کا نمائندہ جو بنیادی اسکیل 20 یا 21 سے کم نہ ہو اور ڈائریکٹر جنرل ڈی جی انسداد بدعنوانی پنجاب شامل ہیںاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے سربراہ کسی اور کو بھی رکن مقرر کر سکتے ہیںکمیٹی کو تحقیقات کے لیے 13 پہلو بتائے گئے ہیں جن کی تفتیش کرکے رپورٹ مرتب کی جائے گی ان کے علاوہ کوئی اور وجہ سامنے ائے تو کمیٹی کو اس کی تحقیقات کا بھی مینڈیٹ دیا گیا ہےمزید پڑھیںچینی کے بحران کے پیش نظر برمدات پر پابندیوزیر اعظم کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کے سامنے تفتیش کے لیے پہلا سوال یہ ہے کہ کیا رواں برس چینی کی پیداوار گزشتہ برس کے مقابلے میں کم تھی کیا کم پیداوار ہی قیمت میں اضافے کی وجہ تھیکمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ تفتیش کرے کہ کیا کم از کم قیمت کافی تھی اور تیسرا سوال دیا گیا ہے کہ کیا شوگر ملوں نے گنے کو مہنگا خریدا اگر ہاں تو اس کی وجوہات معلوم کی جائیںچوتھا سوال یہ ہے کہ شوگر ملوں کی چند ہفتوں کی مختصر مدت کے دوران کسانوں سے گنا نہ خریدنے کی کیا وجہ تھی اور کیا اس کے اثرات چینی کی قیمتوں پر پڑےچینی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق پانچواں سوال ایکس مل پرائس کی بنیاد کے حوالے سے ہے اور چھٹے نمبر پر کہا گیا ہے کہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ کیا شوگر ملوں کی جانب سے مارکیٹ میں کوئی ردو بدول کیا گیا اگر جواب مثبت ہو تو اس کی تفصیلات دی جائیںکمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ چینی کی قیمتوں پر معاہدوں کے اثرات اور کسی قسم کا مشکوک عمل شامل ہوا ہو تو سامنے لایا جائےیہ بھی پڑھیںچینی مافیاسیاستدانوں کا گٹھ جوڑ صارفین اور کسانوں کو دھوکا دینے میں ملوثاعلامیے میں شامل اٹھویں سوال میں کمیٹی کو تحقیق کے لیے بتایا گیا ہے کہ چینی کی ایکس مل اور اضافہ شدہ ریٹل پرائس کے درمیان کوئی فرق ہے اگر جواب ہاں ہو تو اس سے فائدہ حاصل کرنے والوں کا تعین کیا جائےکمیٹی چینی کی ایکس مل اور ریٹل سطح پر قیمتوں میں اضافے کے اثرات کی تحقیقات کرے گی دسواں سوال ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے ہے کہ کیا ذخیرہ اندوزی ہول سیل یا ریٹیل سطح پر ہوئی یا شوگر ملوں میں گزشتہ برس کے اسٹاک پر ہوئیوزیر اعظم کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کو تحقیق کے لیے بتایا گیا ہے کہ کیا چینی کی برامد ٹھیک تھی چینی کی برامد پر کوئی سبسڈی دی گئی اس کے اثرات اور فائدہ اٹھانے والوں کا تعین کیا جائےکمیٹی سے کہا گیا ہے کہ چینی کی قیمتیں کس بنیاد پر مقرر ہوئیں اس کی بھی تحقیق کی جائے اور قیمتوں میں اضافے میں مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومتی اداروں اور نجی شعبے کا کیا کردار تھا اس کے ساتھ ساتھ چینی کی قیمتوں میں اضافے پر قابو پانے کے لیے وقت پر لیے گئے حفاظتی اقدامات اور اگر کسی اسٹیک ہولڈ کی جانب سے گڑبڑ کی گئی ہو تو اس کی بھی تحقیق کی جائےچینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیق کرنے والی کمیٹی کو کہا گیا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق دیے گئے سوالات کے علاوہ کوئی اور مسئلہ جڑا ہو تو اس کو بھی سامنے لایا جائےاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی ذمہ داروں کی شناخت اور کردار واضح کرے اگر کسی کو انفرادی طور پر یا ادارے اور افسر بشمول نجی فریق کو حاصل ہونے والے منافع کو بھی واضح کیا جائےکمیٹی کو بتایا گیا کہ مستقبل میں کارروائی کے لیے تجاویز بھی دی جائیںیاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 22 جنوری کو ایف ائی اے کے سربراہ واجد ضیا کی ہی سربراہی میں گندم اور اٹے کے بحران کی تحقیقات کے لیے رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی رپورٹ پیش کردی تھیمزید پڑھیںملک میں گندم کا بحران معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائمکمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی کے دیگر اراکین میں محکمہ انسداد کرپشن پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو ئی بی کے گریڈ 20 یا اس سے زائد کا کوئی افسر اور کمیٹی کے سربراہ کا منتخب کردہ کوئی رکن شامل ہوگاوزیراعظم عمران خان نے فروری کو قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کی برمدات پر پابندی اور نجی شعبے کی جانب سے لاکھ ٹن درمد کرنے کی اجازت دے دی تھیپاکستان کے ادارہ شماریات کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ملک سے ایک لاکھ 41 ہزار 447 میٹرک ٹن چینی کی برمد کے بعد وزیر اعظم نے اس کی برمدات پر پابندی عائد کیسمری کو منظور کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ سفید چینی کو نجی شعبے کی جانب سے بغیر ٹیکسز اور ڈیوٹی کے درمد کیا جائے گا جبکہ درمدکنندگان کی وفاقی صوبائی حکومتوں کی جانب سے کسی قسم کی مالی مدد نہیں کی جائے گیواضح رہے کہ چینی کی قیمتیں گزشتہ دو ماہ سے بڑھنا شروع ہوئی تھیں تاہم حکومت نے اس معاملے پر اتنی توجہ نہیں دی تھی جس کی وجہ سے منافع خوروں کو فائدہ پہنچاسرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے ای سی سی میں معاملہ جانے سے قبل ہی سمری کی منظوری دی تاکہ لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برمد فوری روکی جاسکے اور لاکھ ٹن چینی نجی شعبے کے ذریعے درمد کی جاسکےسرکاری اعداد شمار کے مطابق جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان پاکستان نے ایک لاکھ 41 ہزار 447 میٹرک ٹن چینی برمد کی201718 کے درمیان چینی کی فی کلو قیمت تقریبا 53 روپے 75 پیسے تھی جبکہ 172016 میں 61 روپے 43 پیسے 162015 میں 64 روپے پیسے اور 152014 میں 58 روپے 91 پیسے تھیواضح رہے کہ چینی کی قیمت میں ایک روپے فی کلو اضافے کا مطلب صارفین سے ارب 10 کروڑ روپے کا منافع ہوتا ہےیہ بھی پڑھیں چینی کی مہنگائی کےذمہ دار شوگر ملز کےمالکان ہیںمقامی سطح پر سالانہ چینی کا استعمال 51 لاکھ میٹرک ٹن سے 60 لاکھ میٹرک ٹن تک ہوتا ہےاسٹیک ہولڈرز اور سینیئر حکام کے انٹرویو سے دیگر متعدد مسائل بھی سامنے ئے جن کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کو سال بعد چینی درمد کرنی پڑ سکتی ہےگزشتہ ہفتوں میں چینی کی قیمت عالمی منڈی میں 418 ڈالر سے 350 ڈالر فی ٹن رہی جو ظاہر کرتی ہے کہ اگر حکومت تمام ڈیوٹی اور ٹیکسز اس کی درمد پر سے ہٹادے تو کراچی پورٹ پر چینی کی قیمت 85 روپے فی کلو ہوگی جبکہ اس کی ملک کے دیگر حصوں میں ترسیل ٹرانسپورٹیشن کی لاگت اس میں الگ سے شامل کی جائے گیاسٹیک ہولڈرز اور حکام کے انٹرویو میں یہ بات بھی سامنے ئی کہ حکومت نے بجٹ میں مقامی چینی کی قیمتوں میں سیلز ٹیکس کو فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کردیا تھا جبکہ سیلز ٹیکس کو واپس لینے سے چینی کی قیمتیں مقامی مارکیٹ میں کم ہوسکتی ہیں تاہم اس تجویز پر حکومت غور نہیں کر رہی |
0 | فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد کے لیے مزید وقت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے جون 2020 تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہےوزارت خزانہ کے ماتحت خزانہ ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت مثبت پیش رفت کی اور ٹاسک فورس نے پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کیا اور ایکشن پلان پر عمل کے عزم کو سراہابیان میں کہا گیا کہ ایف اے ٹی ایف نے مزید اقدامات کے لیے پاکستان کو جون 2020 تک وقت دیا ہے اور پاکستان کی پیشرفت کا اگلا جائزہ جون میں لیا جائے گا جب تک پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہےخزانہ ڈویژن کے مطابق حکومت ایکشن پلان کے باقی نکات پر عمل کے لیے اقدامات کرے گی اور اس کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہےچین کی پاکستان کے اقدامات کی تعریفقبل ازیں چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اکثر ارکان نے پیرس میں جاری اجلاس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے فوٹو چینی وزارت خارجہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بیجنگ میں ایک نیوز بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد جاری رکھنے کے لیے مزید وقت دیا جائے گاایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی مزید حمایت نہ کرنے اور اس حوالے سے چین کی پوزیشن تبدیل ہونے سے متعلق بھارتی میڈیا رپورٹس پر سوال کے جواب میں گینگ شوانگ نے کہا کہ اس معاملے پر چین کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ چین کا مقف ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا مقصد منی لانڈرنگ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف اداروں کو مضبوط بنانے سے متعلق ممالک کی کوششوں اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کا تحفظ ہے مزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف سے پاکستان کو مزید ماہ کی مہلت ملنے کا امکانگینگ شوانگ نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں پاکستان کو مزید تعاون کی پیشکش کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں قبل ازیں اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے بہت زیادہ کوششیں کی ہیں جنہیں ایف اے ٹی ایف کے اکثر ارکان نے تسلیم کیا ہے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ چین اور دیگر ممالک اس سلسلے میں پاکستان کو تعاون کی پیشکش کرتے رہیں گےچینی وزارت خارجہ کا مذکورہ بیان پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے سے متعلق ایف اے ٹی ایف کے فیصلے سے چند گھنٹے قبل سامنے یا تھادوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے پاکستان میں چین کے سفیر یا جنگ سے ملاقات میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی حمایت پر چین کی حکومت کا شکریہ ادا کیا فنانس ڈویژن سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مشیر خزانہ نے کہا کہ چین اور دیگر برادر ممالک نے فریم ورک کو بہتر بنانے میں رہنمائی کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی حمایت کی ہے واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے 16 سے 21 فروری تک جاری رہنے والا اجلاس مکمل ہونے کے بعد ایک باضابطہ بیان اج بروز جمعہ جاری کیا جائے گا ذرائع کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ کوئی دبا نہیں ہوگاایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر ریونیو حماد اظہر کررہے ہیںیہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گاقبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ باخبر ذرائع نے فرانس کے شہر پیرس سے ڈان کو بتایا تھا کہ ورکنگ گروپ اجلاس میں ایکشن پلان کے حوالے سے پاکستان کی بہتر ہوتی کارکردگی کو سراہا گیا لیکن چند دوست ممالک کے سوا تمام اراکین نے ایکشن پلان پر مکمل عملدرامد کا مطالبہ کیا ذرائع کا کہنا تھا کہ 27 نکاتی پلان میں سے نصف سے زائد اہداف پر پاکستان نے مکمل طور پر عمل کیا ہے یا وہ تقریبا مکمل ہونے کے قریب ہیںایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ ایکشن پلان پر عملدرامد جاری رکھتے ہوئے جون 2020 تک مکمل عملدرامد کر کے اسٹریٹجک خامیوں کو دور کرے بصورت دیگر اسے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گایاد رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگدہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی اسٹریٹجک خامیوں کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھااکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرمد کی مہلت دی تھیفنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام باد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھابعدازاں جنوری میں بیجنگ میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہوا تھا جس میں پاکستان نے ایکشن پلان پر عملدرمد کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی فہرست فراہم کی تھی |
0 | اسلام اباد مسابقتی کمیشن پاکستان سی سی پی نے رائیڈ شیئرنگ ایپ کمپنیوں اوبر اور کریم کے انضمام کی منظوری دے دیاس کے ساتھ موبائل ایپلیکشن کے ذریعے سواری کی سہولت فراہم کرنے کی مارکیٹ میں نئے انے والوں اور مسابقتی کمپنیوں کو برابری کی سطح پر کام کا موقع فراہم کرنے کے لیے ان پر سخت شرائط بھی نافذ کیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ شرائط اوبر اور کریم کے انضمام کے بعد سے سال کے لیے اوبر پر نافذ رہیں گی یا اس وقت تک جب تک مارکیٹ میں کوئی حریف بامعنی طور پر داخل نہ ہوجائےبامعنی داخلہ اس وقت ہوگا جب ایپلیکشن کے ذریعے سواری فراہم کرنے والی ایک یا زائد کمپنیاں پاکستان میں اپنی خدمات متعارف کروائیں اور انفرادی طور پر مارکیٹ کا 25 فیصد حصہ یا مجموعی طور پر مسلسل ماہ تک ہفتہ وار 333 فیصد رائیڈ شیئرنگ سواریاں حاصل کرلیںیہ بھی پڑھیں اوبر کا کھرب 35 ارب روپے میں کریم کو خریدنے کا باضابطہ اعلاناس شرط سے حریف کمپنیوں کے بھی ایپلیکیشن کے ذریعے سواری فراہم کرنے کے کاروبار کو پھلنے پھولنے کا موقع ملے گا اور انضمام شدہ کمپنی اپنے غلبے کا غلط استعمال نہیں کرسکے گیمسابقتی کمیشن پاکستان نے اس انضمام کے جائزے کا دوسرا مرحلہ شروع کیا کیوں کہ اس کے نتیجے میں موبائل ایپلیکشن کے ذریعے سواری کی سہولت فراہم کرنے کی مارکیٹ میں مسابقت میں واضح کمی ہورہی تھیدوسرے مرحلے میں مسابقتی کمیشن نے خدمات یا مصنوعات کی قیمت میں اضافے امتیازی قیمتوں خدمات کے معیار میں کمی اور ممکنہ طور پر جدت کے فقدان کے حوالے سے موجود مسابقتی خدشات کو دور کرنے کے لیے اوبر پر کچھ شرائط عائد کردیںمزید پڑھیں اوبر کمپنی کریم کی خریدارکمیشن نے اوبر پر معاہدے سے غیر استثنی کی شرط عائد کی تا کہ ڈرائیورز یا کیپٹینز اپنی مرضی کی رائیڈ شیئرنگ ایپ پر اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے ازاد ہوںاوبر کمپنی ملک بھر میں اوبر گو اور اوبر منی کے تمام ڈرائیورز کے لیے معاہدے کی سروس فیس 225 سے 255 فیصد تک رکھنے کی پابند ہوگی اس سے ڈرائیوروں اور کیپٹنز کی امدنی میں کمی نہیں ہو گیعلاوہ ازیں سی سی پی نے اوبر کو سالانہ 125 فیصد ٹوٹل ارگینک فیئر چارج کرنے کی ہدایت کی تا کہ صارفین کو غیر ضروری اضافے سے محفوظ رکھا جائےیہ بھی پڑھیں اوبر نے مشرق وسطی میں کریم کی خریداری کا عمل مکمل کرلیا اس کے ساتھ یہ ہدایت بھی کی گئی کہ رش کے اوقات یا پیک ٹائم میں فیئر زیادہ سے زیادہ صرف ڈھائی گنا بڑھایا جائےاس خدشے کہ اوبر انضمام کے بعد بزنس میں جدت لائے گی کے حوالے سے سی سی پی نے ٹیکنالوجی کمپنی کو ہدیات کی کہ 10 انجینئرز کو خدمات اور مصنوعات پر مرکوز تحقیقی اور ترقیاتی سرگرمیوں پر کام کرنے کے لیے مقرر کیا جائے |
0 | وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی روپے 89 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دے دیوزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں جولائی 2016 سے مارچ 2019 تک کے الیکٹرک کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے مسئلے کا جائزہ لیا گیا کمیٹی نے 26 مارچ 2020 کو اس ضمن میں کیے جانے والے اس فیصلے کی توثیق کی جس میں ای سی سی نے اپنی بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی تھی ان سفارشات میں کے الیکٹرک کے لیے 11 سہ ماہ 33 مہینوں کے ایڈجسٹمنٹس کو طے کردیا گیا تھا اور ای سی سی نے ہدایت کی تھی کہ تین ماہ بعد یہ موثر ہوں گےفیصلے کے مطابق کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی روپے 89 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگی جس کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گیمزید پڑھیں کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی کے نرخ میں روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان یاد رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے کے الیکٹرک کے لیے بجلی روپے 88 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 106 ارب روپے وصول کرنے کی اجازت دی تھیتاہم ای سی سی نے کے الیکٹرک کو ایڈجسٹمنٹس کی مد میں صارفین سے 289 روپے فی یونٹ وصول کرنے کی اجازت دی تھیکمیٹی کی دیگر منظوریاںاقتصادی رابطہ کمیٹی نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کو مالی سال 212020 کے لیے مختص کردہ 200 ارب روپے بجٹ میں سے 37 لاکھ 25 ہزار سے زائد درخواست گزاروں کو نقد معاونت کے لیے 2972 ارب روپے خرچ کرنے کی اجازت دے دیتخفیف غربت وسماجی تحفظ ڈویژن کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایس ایم ایس کے ذریعہ درخواستیں جمع کرنے والے 31 لاکھ 52 ہزار سے زائد درخواست گزار مطلوبہ طریقہ کار کے مطابق مستحق ہیں تاہم صوبائی اور ضلع کوٹہ کی وجہ سے انہیں مالی معاونت فراہم نہیں جاسکتی جس پر ای سی سی نے اس کی منظوری دییہ بھی پڑھیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کے خلاف درخواست پر وفاق سے جواب طلب اجلاس کے دوران کمیٹی نے ایل این جی کی قیمت فروخت کے حوالے سے پالیسی ہدایات کی تجویز کا جائزہ لیا ای سی سی کو بتایا گیا کہ ایل این جی کی محفوظ مالیت کی نوعیت اور گیس کی مقامی قیمت کی وجہ سے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل کو گھریلو صارفین کو ویٹڈ ایوریج ڈومیسٹک ٹیرف کے باعث جولائی 2018 سے لے کر اپریل 2020 تک ریونیو میں 7384 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ریونیو میں کمی پالیسی کے مطابق کاسٹ نیچرل بیسز پر ایل این جی کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے ہوئی ہے جبکہ ایس این جی پی ایل اپنے صارفین کو مقامی قیمت پر ایل این جی بطور گیس فراہم کر رہی ہے کمپنی اپنے ریونیو میں کمی کو نظام میں دستیاب اضافی گیس سے پورا کرتی ہے جب اضافی گیس دستیاب ہو ای سی سی کو بتایا گیا کہ ایل این جی ریونیو میں کمی کا مسئلہ بنیادی طور پر ملکی گیس کی قیمتوں میں فرق کی وجہ سے سامنے یا ہے کیونکہ مقامی گیس کے 91 فیصد صارفین 121 روپے کا اوسط ماہانہ بل دے رہے ہیں جو موسم سرما میں گھریلو صارفین کو فراہم کی جانے والی درمد شدہ ایل این جی کی قیمت سے کئی گنا کم ہے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تجویز کا تفصیل سے جائزہ لیا اور اوگرا سے قیمت فروخت بالخصوص سوئی سدرن کی جانب سے ایل این جی ریونیو میں کمی کا جائزہ لینے اور اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے رکھنے کی ہدایت کیای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اس مسئلے کا چھوٹے گروپ کی سطح پر جائزہ لیا جائے گا تاکہ حکومت کی سطح پر پالیسی فیصلے کے لیے اتفاق رائے پر مبنی حل کو ممکن بنایا جاسکے اور ساتھ ساتھ ایل این جی کے شعبے میں گردشی قرضے کی صورتحال سے بھی محفوظ رہا جائےکمیٹی نے وزارت صنعت پیداوارکی جانب سے ملک میں یوریا کھاد کی صورتحال سے متعلق تجویز کا بھی جائزہ لیاوزارت صنعت پیداوار کی جانب سے بتایا گیا کہ نیشنل فرٹیلائزر ڈویلپمنٹ سینٹر کی جانب سے جو اعداد شمار دیے گئے ہیں ان کے مطابق دسمبر 2020 سے فروری 2021 کے عرصے میں ملک میں یوریا بفر اسٹاک لیول دو لاکھ میٹرک ٹن سے کم ہوگاای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اس خلیج کو کم کرنے اور بفر اسٹاک کو مقررہ سطح پر برقرار رکھنے کے لیے ایس این جی پی ایل نیٹ ورک پر واقع بند کیے جانے والے دو پلانٹس ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزرز کو جولائی سے ستمبر تک تین ماہ کے لیے 756 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح سے گیس فراہم کی جائے گی |
0 | اسلام باد نئے مالی سال کے غاز کے ساتھ ہی حکومت نے دو اہم فیصلوں کو طے کرنے کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کا اجلاس طلب کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی سی اجلاس کے الیکٹرک کی بجلی کے نرخ میں فی یونٹ 239 روپے اضافے کا فیصلہ گیس صارفین کے نرخوں میں درمد شدہ ری گیسیفائیڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس ایل این جی کے 73 ارب روپے لاگت کے ایڈجسٹمنٹ کے لیے طلب کیا گیامشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں مالی سال 212020 کے لیے یوریا کھاد کی دستیابی اور دو کھادوں کے پلانٹس ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزر کو سبسڈی کی فراہمی پر بھی غور کیا جائے گا اور نیشنل ٹیلی کمیونکیشن کارپوریشن کے نظر ثانی شدہ 202019 کے بجٹ اور 212020 کے بجٹ تخمینوں کی منظوری دی جائے گیباخبر ذرائع نے بتایا کہ کراچی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا سوال کافی پیچیدہ ہوگیا ہے اور پاور ڈویژن نے ای سی سی کے لیے دو حل تجویز کیے تھےمزید پڑھیں کےالیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعوی جھوٹا ہے سوئی سدرن یہ معاملہ تقریبا چار سالوں سے کے ای کی گزشتہ ایڈجسٹمنٹ کے حل سے متعلق ہے جس میں اوسطا ہر یونٹ میں 488 روپے اضافے کی ضرورت ہےایک بار میں اچانک اس بڑے اضافے کے پیش نظر پاور ڈویژن نے فوری طور پر 239 روپے فی یونٹ اوسط اضافے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ کے ای کو یکساں قومی نرخ کے برابر بنایا جائے جو فی الحال سابقہ واپڈا کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کے لیے قابل اطلاق ہےاس کا مطلب مختلف صارفین کے لیے 109 روپے سے 290 روپے فی یونٹ اضافہ ہوگااس وقت کے ای ٹیرف قومی ٹیرف سے کم ہے اور تقریبا 18 ماہ سے ایسا جاری ہےاس کے علاوہ پاور ڈویژن نے تجویز پیش کی ہے کہ تقریبا 259 روپے فی یونٹ کے باقی حصے کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کو بھجوایا جائے تاکہ اس حصے کو ہستہ ہستہ پریئر ایئر ایڈجسٹمنٹ پی وائی اے میکانزم کے تحت نمٹا کر بیس ٹیرف کا حصہ بنایا جائےباخبر ذرائع کے مطابق کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ایک بار میں ہی پورے بیک لاگ کے تصفیے کے لیے لابنگ کر رہی ہے جس میں تقریبا 71 ارب روپے کی سبسڈی شامل ہے جو کمپنی چاہتی ہے کہ وزارت خزانہ اس کا بوجھ اٹھائےدوسری جانب حکومت نے ملک بھر میں یکساں بیس ٹیرف کو یقینی بنانے کے لیے مالی سال 212020 کے بجٹ میں 25 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے جو مالی سال کے ایسے ابتدائی مرحلے میں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے وعدوں کی وجہ سے بڑھایا جاسکتا ہےاس کے علاوہ کراچی میں بجلی کی فراہمی کی مروجہ صورتحال کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کیونکہ بھاری لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ بڑے ٹیرف میں اضافے کے نتیجے میں سیاسی دبا بھی سامنے سکتا ہےیاد رہے کہ ریگولیٹر نے دسمبر 2019 میں اوسط نرخوں میں فی یونٹ 488 روپے اضافے کی اجازت جولائی 2016 سے مارچ 2019 کے دوران کے ایڈجسٹمنٹ پر دی تھی تاہم حکومت اس کے حتمی فیصلے میں تاخیر کر رہی تھییہ بھی پڑھیں بجلی بحران کےالیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے وزارت توانائینیپرا کے مطابق حالیہ نظر ثانی سے 488 روپے کا اضافہ ہوا اور ٹیرف 1769 روپے پر پہنچ گیا اس سے قبل کے الیکٹرک کا ٹیرف 1282 روپے فی یونٹ تھا جس سے مجموعی طور پر 106 ارب روپے کا ریونیو متاثر ہواایڈجسٹمنٹ جولائی 2016 سے مارچ 2019 کے وسط سے متعلق تھیریگولیٹر نے جولائی 2018 کو مالی سال 2017 سے مالی سال 2023 سات سال کے لیے کے ای ملٹی ایئر ٹیرف ایم وائے ٹی 2017 کی نظر ثانی کی درخواست کا فیصلہ کیا جس میں اوسط فروخت کی شرح 128172 روپے ہے فی یونٹ رکھی گئی تھیای سی سی ایل این جی کی فروخت کے حوالے سے پالیسی گائیڈ لائنز پر بھی فیصلہ کرے گا تاکہ 73 ارب 82 کروڑ 80 لاکھ روپے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے صارفین سے دسمبر 2018 سے مارچ 2019 کے درمیان گیس بحران کی وجہ سے گھریلو صارفین کو منتقل کی گئی ایل این جی کی مقدار کے بدلے میں وصول کیے جاسکیں |