id
int64 0
0
| text
stringlengths 12
18k
|
---|---|
0 | کراچی اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اگست کے مہینے میں پاکستان کے کرنٹ اکانٹ میں 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا جہاں گزشتہ سال اسی عرصے میں 60 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی میں 50 کروڑ لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کرنٹ اکانٹ سرپلس میں 71 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جن کو پہلے بتائے گئے اعدادوشمار 42 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے بڑھا دیا گیا ہےمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کا ئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلانجولائی سے اگست تک مجموعی طور پر کرنٹ اکانٹ سرپلس 80 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جہاں مالی سال 20 کے اسی عرصے میں ایک ارب 21 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا تھانئے مالی سال میں لگاتار دوسرے کرنٹ اکانٹ اضافے کے ساتھ ایسا لگتا ہے کہ ملک نے اپنے بیرونی محاذ کو بہتر بنایا ہے جسے مالی سال 2018 میں 20 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھاکرنٹ اکانٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کرنے والا اہم عنصر درمدات میں تیزی سے کمی ہے حالانکہ اس تمام عرصے میں برمدات میں بھی کمی واقع ہوئی ہےاب تک ملک کے بیرونی اکانٹ کے تمام بڑے اشاریے برمد کے علاوہ مثبت ہیں حکومت کی طرف سے حمایت اور ترغیبات کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک کے ذریعے فراہم کی جانے والی سبسڈی کے باوجود برمدات میں بہتری نظر نہیں سکییہ بھی پڑھیں پاکستان کا کرنٹ اکانٹ ایک بار پھر سرپلس ہوگیابرمد کنندگان بین الاقوامی منڈیوں میں کووڈ 19 کے مارکیٹ پر مرتب ہونے والے اثرات کے پیچھے پناہ لیتے ہیں جو دنیا بھر میں کھپت کی سطح کو متاثر کرتے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کی رفتار کو بھی کم کردیا ہےپیر کے روز اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ خطرات میں سے ایک مقامی سطح پر کووڈ19 کی دوسری لہر نے کا خدشہ ہے کیونکہ یورپ اور امریکا کی پاکستان کی بڑی منڈیوں میں سردیوں کے دوران واقعات میں ممکنہ اضافے کا خدشہ ہے برمدات اور درمدات دونوں میں اگست میں 19 فیصد کی کمی واقع ہوئیگزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ملک نے اعلی ترسیلات وصول کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی جو مالی سال 21 کے پہلے دو مہینوں میں 31 فیصد اضافے سے 486 ارب ڈالر ہو گئی ہےرضا باقر نے پیر کو پریس بریفنگ کے دوران اس تاثر کو مسترد کردیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی نوکریوں سے چھانٹی کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس کی اصل وجہ یہ تھی کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران سمندر پار پاکستانیوں نے اپنے اہلخانہ کو زیادہ معاونت فراہم کی خاص طور پر کووڈ19 سے متاثرہ ان کے لواحقین کو بیرون ملک مقیم شہریوں کی زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کی وجہ ہے انہوں نے بتایا کہ ملک میں ترسیلات زر جولائی میں ریکارڈ ماہانہ سطح پر پہنچ گئیں اور گزشتہ تین مہینوں میں یہ ارب ڈالر تک پہنچ گئیںمزید پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارے میں 7792 فیصد کمی ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیااسٹیٹ بینک نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کارکنوں کی ترسیلات زر لچکدار زر مبادلہ کی شرح اور نسبتا نرم درمدی قیمتوں کو متوجہ کرنے کی کوششیں جاری اکانٹ کے توازن میں بہتری کو بیان کرتی ہیںغیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ایف ڈی ئی نے بھی ملک کو بیرونی اخراجات کو کم کرنے اور زر مبادلہ کے ذخائر بنانے میں مدد دی جو 125 ارب ڈالر پر موجود ہے اور یہ ماہ تک درمد کے لیے کافی ہےمالی سال 21 کے پہلے دو ماہ میں ایف ڈی ئی میں مثبت رجحان رہا جو سالانہ بنیادوں پر 40 فیصد اضافے کے ساتھ 22 کروڑ 67 لاکھ ڈالرز پر پہنچ گیا جہاں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ 16کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا تھایہ خبر 24 اگست 2020 بروز جمعرات ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام اباد ٹریڈ اینڈ ڈیوپلمنٹ رپورٹ 2020 ٹی ڈی ار 2020 میں خبردار کیا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے باعث ہونے والی کساد بازاری کی وجہ سے عالمی سطح پر 2021 کے اختتام تک امدنی میں 120 کھرب ڈالر کے نقصان کا خطرہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے ٹریڈ اینڈ ڈیوپلمنٹ یو این سی ٹی اے ڈی کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس کے علاوہ 2021 میں نمو میں بحالی کے باعث بے روزگاری میں اضافے کا خدشہ ہے اور یہ معاشی طور پر مستحکم ممالک میں سے متعدد میں دوہرے ہندسے میں بھی جاسکتی ہے مزید پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو بڑا دھچکا شرح نمو تیزی سے نیچے نے لگیبحالی کا منصوبہ جامع اور جرات مندانہ ہونا چاہیے جو مائیکرو اکانومی پر خصوصی توجہ دے کر اور ملازمتوں کے ذرائع پیدا کر کے ممکن ہے اس کے ساتھ ہی توانائی ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار سڑکوں یا ٹرانسپورٹ کے نظام کے لیے بڑی سرمایہ کاری کی بھی ضرورت ہےاس میں مزید کہا گیا کہ لیکن فسکل پالیسی کو ترقی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کمپنیوں اور انڈسٹریل پالیسیز پر کام کرکے مائیکرو اکانومی میں استحکام لایا جاسکتا ہے ٹی ڈی ار 2020 کے مطابق تمام نظریں 2021 پر مرکوز ہیں اگر معاشی سرگرمیاں بحال نہیں ہوپاتیں اور معاشی طور پر مستحکم ممالک بھی موجودہ مکس فسکل اور مانیٹری اقدامات جاری رکھتے ہیں اور ملازمت کے مواقع بھی بحال نہیں ہوتے تو متعدد ممالک کا مالیاتی خسارہ اور ان کے امدن میں فرق وسیع ہوتا جائے گااس میں مزید کہا گیا کہ یو این سی ٹی اے ڈی فلیگ شپ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ مرکزی بینکس کی جانب سے کووڈ 19 پر فوری رد عمل سامنے ایا اور معلوم ہوتا ہے کہ وقتی طور پر معاشی بد حالی کو ٹال دیا گیا لیکن عالمی فنانشنل کرائسز جی ایف سی کے اعدادوشمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مانیٹری پالیسی اکیلے معیشت کو اس مقام پر بحال نہیں کرسکے گئی جہاں وہ موجودہ صورت حال سے قبل تھی اور اس حوالے سے مالی محرک ضروری ہے یہ بھی پڑھیں کورونا سے عالمی معیشت 32 فیصد سکڑنے کا خدشہٹی ڈی ار 2020 کے مطابق جی ایف سی میں کیا ہوا کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کے خسارے میں اضافے اور بحران سے نمٹنے کے لیے قرضوں میں اضافے کے خدشات کا مالی استحکام کے ذریعے وقت سے قبل ہی خاتمہ ممکن ہے یہ 2021 کے وسط میں متعدد ممالک میں ممکن ہوسکتا ہے اور اگر ایسا ممکن نہ ہوسکا تو یہ معیشت کی بحالی اور معاشی معاملات کی بہتری کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہےرپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ 2021 میں داخل ہونے والی عالمی معیشت کی نازک حالت ہر جگہ پالیسی بنانے والوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے |
0 | حکومت کی جانب سے چیئرمین اوگرا کے لیے اچھے اور معیاری امیدواروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے معاوضے کو دگنا کردیا گیا جبکہ امیدواروں کے لیے سلیکشن کے معیار میں بھی متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام اباد میں اج بروز منگل وزیراعظم کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس متوقع ہے جس میں اس حوالے سے سمری کی منظوری دی جاسکتی ہے جسے پہلے ہی وزیراعظم کی جانب سے منظور کیا جاچکا ہےمزید پڑھیں چیئرپرسن کی سبکدوشی سے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی غیر فعالوفاقی کابینہ میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مرزا شہزاد اکبر سلیکشن کمیٹی کی سربراہی کررہے ہیں جو وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب اور داخلہ بھی ہیں انہوں نے 38 درخواست گزاروں میں سے شاٹ لسٹ ہونے والے امیدواروں کو مسترد کردیا تھا جن میں سے کوئی بھی امیدوار 60 فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا تھاکابینہ کے سیکریٹری احمد نواز سکھیرا کے مطابق ان تمام امیدواروں میں سے کوئی امیدوار قابلیت کے لحاظ سے اوگرا چیئرمین کے معیار پر پورا نہیں اتر سکا انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی اس بات پر متفق ہے کہ چیئرمین اوگرا کے عہدے کے لیے وسیع النظر قائدانہ صلاحیتوں کے حامل اور ائل کے شعبے سے متعلق جامع اور مکمل علم رکھنے والے شخص کی ہی تعیناتی ہونی چاہیے کیونکہ اسے اوگرا جیسے اہم ادارے کی قیادت سنبھالنی ہےسلیکشن کمیٹی کی سفارش پر یہ توقع کی جارہی ہے کہ وفاقی کابینہ اوگرا کے چیئرمین کے تقرر کے لیے دوبارہ اشتہار دینے اور اس بار امیدواروں کے لیے مزید معیار کو بڑھانے جبکہ بہتر امیدوار کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مینجمنٹ پے اسکیل ون ایم پی ون کی جگہ اسپیشل پرووینشل پے اسکیل ایس پی پی ایس دینے پر زور دے گیاس کے تحت تعینات ہونے والے چیئرمین کو مینجمنٹ تنخواہ کی مد میں لاکھ 50 ہزار کے بجائے ایس پی پی ایس کے تحت 25 لاکھ روپے کے پیکج کی پیش کش کی جائے گییہ بھی پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیااس وقت تمام ممبران کو لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ ادا کی جارہی ہے جبکہ چیئرپرسن کو اضافی 50 ہزار روپے ایڈمنسٹریٹو الانس کے طور پر دیے جاتے ہیںاس کے مقابلے میں ایس پی پی ایس کے تحت تنخواہ کا معیار 15 لاکھ روپے مقرر ہے جبکہ دونوں کے لیے تعیلم اور تجربے کا معیار ایک ہی ہےجن امیدواروں کو انٹرویو کے بعد مسترد کردیا گیا ان کا تعلق مختلف اداروں سے تھا جن میں محمد عارف زین العابدین قریشی شہزاد اقبال یہ تنیوں پہلے ہی سے اوگرا سے وابستہ ہیں ان کے علاوہ سلمان امین اور سلمان شیر قیصرانی شامل تھے |
0 | اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے ئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیامرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیر صدارت ہوا جس میں شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے رضا باقر نے کہا کہ جون کے مقابلے میں اب ملک کے معاشی حالات بہت بہتر ہیں برمدات ترسیلات اور پیداوار کا شعبہ بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے مہنگائی میں تھوڑا اضافہ ہوا لیکن یہ انتظامی مسئلہ ہےانہوں نے کہا کہ کورونا کے اثرات سے بچا کے لیے شرح سود میں تیزی سے کمی کی گئی جس سے کاروباری طبقے کو 470 ارب روپے کا ریلیف ملایہ بھی پڑھیں شرح سود میں ایک فیصد کمی پالیسی ریٹ فیصد کردیا گیاان کا کہنا تھا کہ کورونا کے اثرات سے بچا کے لیے احساس پروگرام سمیت مختلف اقدامات کیے گئے اسٹیٹ بینک نے ایک ہزار 580 ارب کا کاروباری طبقے کو پیکج دیا جو جی ڈی پی کا 38 فیصد ہے اسکیم کے تحت 650 ارب روپے کاروباری انفرادی طبقے کے قرضے ایک سال کے لیے مخر ہوئے جبکہ بینکس کے ساتھ مل کر قرضوں کو ری شیڈول کیا گیارضا باقر نے کہا کہ روزگار بچانے کے لیے کمپنیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کی مد میں 200 ارب روپے دیے گئے حکومت نے چھوٹی صنعتوں کے ملازمین کے روزگار قرض کے لیے ضمانت دیملکی قرضوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جتنے قرض لیے تقریبا اتنی ہی قرض پر سود کی ادائیگیاں بھی ہوئیں جبکہ کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہونے سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھےواضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے 25 جون کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو مزید 100 بیس پوائنٹ کم کر کے فیصد کردیا تھامزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردیاسٹیٹ بینک پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل تک ایک ماہ کے عرصے میں مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا17 مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 125 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھااس کے بعد 16 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے فیصد تک کردی گئی تھی |
0 | فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کی جانب سے جاری اعداد شمار میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں 27 لاکھ 43 ہزار ٹیکس دہندگان میں سے 10 لاکھ ہزار 366 فیصد نے ٹیکس ادا نہیں کیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان تمام افراد نے اپنے ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے لیکن ٹیکس نہیں دیا کیونکہ انہوں نے اپنی مدنی لاکھ سے کم ظاہر کیایف بی کے اعداد وشمار میں کہا گیا ہے کہ ایسوسی ایشن پرسنز کے حوالے سے 29 ہزار 480 یا 4582 فیصد ٹیکس فائلرز نے کوئی ٹیکس نہیں دیا کیونکہ ان کا سرمایہ ٹیکس کی حد سے کم تھامزید پڑھیںشاہد خاقان عباسی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے رکن اسمبلی واڈا بزدار نادہندگان رپورٹ کے مطابق ٹیکس کی خصوصی بریکٹ میں نئے نادہندگان بھی شامل ہوئے جنہوں نے نان فائلرز پر عائد ہونے والی ٹیکس کی بلند سطح سے بچنے کے لیے اندراج کرایاحکومت کی جانب سے متعارف دستاویزی معیشت کے منصوبے کے تحت 12 لاکھ 96 ہزار یا 47 فیصد ٹیکس نادہندگان نے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کروادیے تھےاعداد وشمار کے مطابق قابل ٹیکس مدنی لاکھ ایک روپے سے لاکھ روپے کے درمیان رکھنے والے لاکھ 33 ہزار 144 فائلرز ہیں لاکھ ایک روپے اور لاکھ 50 ہزار روپے کی مدنی والے فائلرز کی تعداد لاکھ 41 ہزار 312 ہےٹیکس فائلرز میں لاکھ 22 ہزار 349 افراد شامل ہیں جنہوں نے اپن مدنی لاکھ 50 ہزار ایک روپے سے 15 لاکھ روپے کے درمیان ظاہر کی اور حکومت نے لاکھ ایک روپے سے 12 لاکھ مدنی والے فائلرز سے انفرادی طور پر ہزار روپے ٹیکس حاصل کیاپاکستان میں لاکھ 35 ہزار 514 افراد نے اپنے ٹیکس ریٹرنز 15 لاکھ سے 60 لاکھ کے درمیان ظاہر کی جبکہ صرف 22 ہزار 593 افراد نے اپنی مدنی 60 لاکھ سے زائد ظاہر کیایف بی کے مطابق پریشان کن بات یہ ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر میں تقریبا 32 ہزار کمپنیاں یا 71 فیصد بڑے ٹیکس دہندگان نے اپنی مدنی لاکھ سے کم دکھائییہ بھی پڑھیںایف بی نے ٹیکس ڈٹ کے لیے 12 ہزار 553 کیسز منتخب کرلیےاسی طرح ہزار 809 کمپنیاں فکسڈ ٹیکس کی حامل ہیں اور ہزار 859 نے اپنی مدنی لاکھ ایک روپے سے 70 لاکھ روپے کے درمیان ظاہر کیملک میں صرف ہزار 380 یا 758 فیصد بڑی کمپنیاں ہیں جنہوں نے اپنا سرمایہ 70 لاکھ روپے سے زائد دکھایا جبکہ 2018 میں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے والی کمپنیوں کی تعداد 44 ہزار 609 ہے جبکہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمپنیز پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہےکراچی میں سب سے زیادہ ٹیکسحکومت کو ٹیکس کی محصولات کے حوالے سے کراچی سرفہرست ہے جہاں 94 مارکیٹوں کے ایک لاکھ ہزار 818 تاجروں نے ٹیکس ریٹرنز فائل کیے اور مجموعی طور پر 97362 ارب روپے ٹیکس جمع کرایاکراچی میں صدر کی مارکیٹوں سے سب سے زیادہ 72 ہزار 339 دکانداروں نے 77177 ارب روپے ٹیکس دیادوسرے نمبر پر مارکیٹ اسٹیٹ ایونیو سے سب سے زیادہ ٹیکس 6191 ارب روپے جمع ہوئے جو 774 ٹیکس فائلرز نے دیے اس کے بعد فورم کراچی سے 3314 ارب روپے جوڈیابازار سے تقریبا ہزار 384 دکانداروں نے 3059 ارب روپے ٹیکس دیالاہور میں57 مارکیٹوں کے ایک لاکھ 15 ہزار 964 دکانداروں نے 2018 میں 41262 ارب روپے ٹیکس دیا جس میں سب سے زیادہ ملتان روڈ مارکیٹ سے 10912 ارب روپے جمع ہوئے اور 17 ہزار 800 دکان دار ٹیکس دینے والوں میں شامل تھےدوسرے نمبر پر رائیونڈ بازار رہا جہاں ہزار 96 فائلرز نے 4175 ارب روپے جمع کیےاسلام باد میں 10 بڑی مارکیٹوں کے ہزار 150 کاروباری افراد نے ٹیکس ریٹرنز جمع کرائی اور 2018 میں 40318 ارب روپے جمع کرائےمزید پڑھیںایس ای سی پی نے ممنوعہ افراد کے لیے پابندیاں سخت کردیبلیو ایریا میں ہزار 854 ٹیکس دہندگان نے 39935 ارب روپے ٹیکس دیا2018 میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہروں کی فہرست میں کراچی 397374 ارب روپے کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا جس کے بعد اسلام باد 204148 ارب روپے تیسرے نمبر پر 200716 ارب روپے چوتھے نمبر پر پشاور 13643 ارب روپے اور پانچویں نمبر پر کوئٹہ رہا جہاں 10132 ارب روپے ٹیکس دیا گیایاد رہے کہ دو روز قبل ایف بی نے اراکین پارلیمنٹ کی 2018 کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی تھی جس کے مطابق سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے رکن ہیں جبکہ حکمران جماعت کے فیصل واڈا اور وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ٹیکس ادا ہی نہیں کیاایف بی کے اعداد وشمار کے مطابق سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے 2018 میں ذاتی حیثیت میں 24 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیاشاہد خاقان عباسی نے اے او پی کی جانب سے لاکھ 69 ہزار 169 روپے ٹیکس دیازیراعظم عمران خان نے 2018 میں گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک لاکھ 78 ہزار 686 روپے زیادہ اور مجموعی طور پر لاکھ 82 ہزار 449 روپے ٹیکس ادا کیاقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف نے 2018 میں 90 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے2 لاکھ 94 ہزار 117 روپے ٹیکس دیاپی پی پی شریک چیئرمی صف علی زرداری نے 2018 میں 28 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیایہ بھی پڑھیںانسداد منی لانڈرنگ بل کے بعد بغیرلائسنس والے منی چینجرز غائب ہوگئےٹیکس ڈائریکٹری 2018 میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر بی امور فیصل واڈا اور وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیادیگر اراکین اسمبلی میں زاد امیدوار محسن داوڑ پی ٹی ئی کے زین قریشی سینیٹر فیصل جاوید خان پی پی پی رکن اسمبلی ناز بلوچ مسلم لیگ کے سینیٹر شمیم فریدی اور رانا مقبول نے 2018 میں ٹیکس جمع نہیں کرایاپی ٹی ئی کی رکن اسمبلی کنول شوزب نے 2018 میں سب سے کم 165 روپے ٹیکس ادا کیاوفاقی وزیر صنعت حماد اظہر دوسرے نمبر پر ہیں جنہوں نے ذاتی حیثیت میں 22 ہزار 445 روپے ٹیکس دیا جبکہ اے او پی کے ذریعے کروڑ 94 لاکھ روپے ادا کیےوزیرداخلہ بریگیڈیرراعجاز شاہ نے 2018 میں 58 ہزار 120 روپے ٹیکس دیا اور وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے 66 ہزار 749 روپے ٹیکس دیا |
0 | کراچی کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ بل کے پاس ہونے کے ساتھ ہی مارکیٹ سے بغیر لائسنس والے منی چینجرز غائب ہوگئے ہیں جس کے باعث امریکی ڈالر کی فروخت میں 30 سے 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وہ کہتے ہیں کہ جیسے ہی منی لانڈرنگ کے خلاف بلز پاس کرانے کے عمل کا غاز ہوا تھا غیرقانونی کرنسی ٹریڈرز انڈرگرانڈ روپوش ہوگئے تھےکرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے 16 ستمبر کو پاس ہونے والے ایف اے ٹی ایف بلز میں اسمگلنگ اور کرنسی کی غیرقانونی تجارت سمیت منی لانڈرنگ کے لیے 10 سال تک کی سزا تجویز کی گئی ہےمزید پڑھیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق تین بل منظور اپوزیشن کا احتجاجخیال رہے کہ ملک بھر میں ہزاروں بغیرلائسنس کے منی چینچرز کام کر رہے ہیں اور یہ ملک سے غیرملکی کرنسی کے غیرقانونی طریقے سے منتقلی میں مدد کرتے ہیں دوسری جانب فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے دوران کانٹرز پر ڈالر کی فروخت تقریبا 60 سے 70 لاکھ ڈالر یومیہ تک پہنچ گئی ہے جبکہ عام طور پر یہ 40 لاکھ ڈالر یومیہ ہےانہوں نے کہا کہ غیرلائسنس منی ایکسچینجر میں خوف بہت زیادہ ہے جس نے اوپن مارکیٹ میں لیکویڈٹی میں اضافہ کردیا ہےان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے ایک غیرلائسنس یافتہ منی چینجر کو سزا دی گئی ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ملک میں کرنسی کی اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت کی لعنت کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہےادھر ایک کرنسی ڈیلر جمال ابراہیم کا کہنا تھا کہ انسداد منی لانڈرنگ قانون سازی سے کرنسیز کی اسمگلنگ رکے گی غیرقانونی تجارت پر پابندی ہوگی اوپن مارکیٹ اور بینکوں میں ڈالر اور دیگر کرنسیز میں اضافہ ہوگا جبکہ اس سے ایکسچینج ریٹ میں بھی استحکام ئے گایہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف سے متعلق ایک اور بل سینیٹ میں مسترداس حوالے سے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ قانون سازی یقینا کرنسی مارکیٹ میں تبدیلی لائے گیان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرنسیوں کی غیرقانونی تجارت اور اسمگلنگ کے لیے واضح خطرہ ہے اور میں سمجھتاہوں کہ حکومت اس غیرقانونی کاروبار کو برداشت نہیں کرے گی جو پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دےظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ قانون سازی میں ترامیم کی منظور ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے اور کرنسیز کی اصل تخمینہ کی بنیاد پر ایک مستحکم ایکسچینج ریٹ مارکیٹ قائم کرے |
0 | اسلام باد جہاں حکومت ٹیکس مشینری میں اصلاحات لانے میں مصروف ہے وہیں فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے الیکٹرانک بیلٹنگ کے ذریعے ڈٹ کے لیے انکم ٹیکس سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایف ای ڈی کے 12 ہزار 553 کیسز کا انتخاب کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ایف بی نے 14 ہزار 154 کیسز ڈٹ کے لیے منتخب کیے تھے جبکہ اس سے ایک سال قبل یہ تعداد 44 ہزار 868 تھیڈٹ کے لئے منتخب کردہ مقدمات کی تعداد میں کمی سے ایف بی کی ڈٹ کرنے کی صلاحیت کا اندازہ ہوتا ہےمزید پڑھیں ایف بی نے تاجر کو 10 سال کے مقررہ وقت کے بجائے ایک ماہ میں ارب روپے واپس کردیے ڈٹ کے لئے منتخب ہونے والے کل کیسز میں سے 10 ہزار 441 انکم ٹیکس کے جبکہ سیلز ٹیکس کے ہزار 65 اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے 27 کیسز ہیںوزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایف بی کے چیئرمین جاوید غنی اور تاجروں کی موجودگی میں الیکٹرانک بیلٹنگ کے لیے بٹن دبائےڈٹ کے لیے منتخب کردہ قومی ٹیکس نمبر کے کیسز ایف بی کی ویب سائٹ پر جاری کردیے گئے ہیںعبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ڈٹ کیسز کے انتخاب کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گاانہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف اعلی رسک کے انکم ٹیکس سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے کیسز پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ڈٹ کے لیے کم سے کم تعداد میں کیسز کا انتخاب کیا جارہا ہے تاکہ ڈٹ کو مناسب اور وقت کے ساتھ ساتھ مکمل کیا جاسکےانہوں نے کہا کہ اس سے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے اور بدعنوانی سے متعلق شکایات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گیمشیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ ایف بی سرکاری محکموں اور ٹیکس دہندگان دونوں کو خدمات فراہم کرکے اپنے معیار میں بہتری لائے گایہ بھی پڑھیں ایف بی نے تاجروں کیلئے خصوصی ٹیکس اسکیم کے غلط استعمال کا پتہ لگا لیا انہوں نے کاروباری برادری کو اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی اور امید ظاہر کی کہ ملک کے کاروباری شعبے کے لیے مستقبل روشن ہوگاٹیکس دہندگان کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے ایف بی کے خلاف کاروباری برادری کی شکایات کے ازالے کے لیے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں جن میں بورڈ کے نمائندے اور کاروباری افراد اور تکنیکی کمیٹی شامل ہیں جن میں ریفنڈ کے معاملات سے متعلق شکایات شامل ہیں اور اس میں نجی شعبے کے نمائندے بھی شامل ہوں گےچیئرمین جاوید غنی نے کہا کہ بورڈ شفافیت سادگی اور پیش گوئی کے اصولوں پر کام کر رہا ہےٹیکس سال 2018 کے لیے کیسز تمام ٹیکسز کے لیے کے انتخاب کا معیار رسک پر مبنی اور پیرامیٹرک ہےکیسز کا انتخاب سائنسی طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے جس کے لیے ایک سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے اور اسے رسک پر مبنی ڈٹ مینجمنٹ سسٹم رامس کا نام دیا گیا ہے |
0 | کراچی سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے سے کراچی کے صنعتی علاقوں میں گیس کی فراہمی میں پریشر کی کمی سے پیداوار اور برمدات بری طرح متاثر ہورہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برمد کنندگان نے جمعہ کو وزارت توانائی پر زور دیا کہ وہ معاملے میں مداخلت کرے اور اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کرےسائٹ ایسوسی ایشن انڈسٹری ایس اے ئی کے چیئرمین سلیمان چاولہ نے کہا کہ اس علاقے میں 14 ستمبر سے گیس پریشر میں کمی کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی جاری ہےانہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی گیس اور پانی کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے صنعتوں کو پہلی ترجیح دی جائےانہوں نے کہا کہ حکومت مطلوبہ پریشر والی صنعتوں کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ایس ایس جی سی کو واضح ہدایات دےپاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شیخ افضل حسین نے بتایا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا کے سیکٹر اے میں گزشتہ ایک ہفتے سے گیس نہیں ہےان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پہلے ہی چمڑے کی برمدات میں گزشتہ ماہ سے کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھاانہوں نے کہا کہ حال ہی میں برمدات کے رڈر موصول ہوئے تھے لیکن ممبر برمد کنندگان بدقسمتی سے گیس کی فراہمی کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اس سے چمڑے کی برمدات کے شعبے پر منفی اثرات مرتب ہوں گےدریں اثنا ایس ایس جی سی کے ترجمان صفدر حسین نے کہا کہ گیس فیلڈز کم سپلائی کررہے ہیں اور ان دنوں افادیت کو 100200 مکعب فیٹ یومیہ کی کمی کا سامنا ہےانہوں نے کہا کہ سپلائی کی صورتحال معمول پر نے کے بعد صورتحال معمول پر جائے گیاسٹیل مل کا تاخیر سے ادائیگی کا سرچارج ختم نہیں کرسکتے ایس ایس جی سیڈان اخبار کی ایک علیحدہ رپورٹ کے مطابق ایس ایس جی سی کے ایک اور بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی کمپنی اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہے اور انہیں اپنے حصص یافتگان کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے اس لیے وہ پاکستان اسٹیل ملز پی ایس ایم کے واجب الادا تاخیر سے ادائیگی کے سرچارج کو معاف نہیں کر سکتےایس ایس جی سی کے ترجمان اور کارپوریٹ امور کے جنرل منیجر شہباز اسلام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے 18 جولائی 2006 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق تمام نادہندگان پر دیر سے ادائیگی کے سرچارج کا اطلاق کیا گیا تھاانہوں نے نشاندہی کی کہ ایس ایس جی سی فریقین کے درمیان 22 فروری 1978 کو ہونے والے معاہدے کے مطابق پی ایس ایم کو گیس فراہم کر رہی تھی تاہم ملز نے نومبر 2008 سے ماہانہ گیس کے بلز ادا کرنا چھوڑ دیا تھا اور جزوی ادائیگی کرنا شروع کردی تھی16 ستمبر 2020 کو پی ایس ایم سے قابل وصول رقم 60 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ روپے تھے جس میں تاخیر سے ادائیگی کا سرچارج بھی شامل ہے |
0 | پیٹرولیم ڈویژن کے شدید احتجاج کے باوجود کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پنجاب میں قائم 39 سو میگا واٹ کے بجلی گھروں کو جنوری 2022 سے مائع قدرتی گیس ایل این جی کے لازمی خرید سے استسثنی دے دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان سرکاری بجلی گھروں کے گیس سپلائی معاہدوںجی جی پیز میں تبدیلی کا اقدام نجکاری کمیشن کی جانب سے ان کی ایل این جی پلانٹس کی فروخت سے بہتر مدن کو راغب کرنے کے لیے اور مجموعی طور پر بجلی کی قیمتوں میں کمی کی کوشش کے تحت کیا گیاان میں سے سرکاری بجلی گھر عالمی مالیاتی فنڈ پروگرام کے تحت نجکاری کے اگلے مرحلے میں ہیں اور حکومت نے رواں برس اس کی نجکاری سے 10 کھرب روپے کا تخمینہ مقرر کیا ہےیہ بھی پڑھیں گیس سپلائی چین میں سالانہ ارب ڈالر کے نقصان کا انکشافوزیر منصوبہ بندی اس عمر کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کے بعد جاری کردہ باضابطہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ٹھیکوں کی ساخت میں تبدیلی سے نہ صرف سستی بجلی تیار ہوگی بلکہ ئندہ نے والے سالوں میں گردشی قرض بھی کم ہوگااعلامیے کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ جنوری 2022 سے گیس سپلائی اگریمنٹ کے تحت 66 فیصد گیس حاصل کرو یا اس کی ادائیگی کرو کی شرط کو ختم کردیا جائے گا اور گیس کمپنیاں اضافی گیس صارفین یا مارکیٹ میں فروخت کرنے کے لیے زاد ہوں گیپیٹرولیم ڈویژن کی نمائندگی کرنے والے معاون خصوصی ندیم بابر نے کہا کہ پوری ایل این جی سپلائی چین جس میں 800 ملین کیوبک فیٹ روزانہ قطر اور اوپن مارکیٹ سے حاصل ہونے والی ایل این جی ری گیسیفکیشن ٹرمینلز پی ایس او اور گیس نیٹ ورک کی بنیاد جی پی پیزپر رکھی گئی تھی جو نجکاری کے مختصر عمل کے فوائد اٹھانے کی وجہ سے طویل مدتی بنیاد پر غیر مستحکم ہوجائے گاپیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ اگر کابینہ کمیٹی برائے توانائی جی پی پیز کی 66 فیصد گیس حاصل کرو یا اس کی ادائیگی کرو والی شق ختم کرنے پر مصر ہے تو وہ فنانس ڈویژن سے اصرار کرتا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی کمپنیوںکو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سبسڈی فراہم کرےمزید پڑھیں درمدی ایل این جی سے قومی خزانے کو ارب ڈالر کا فائدہپیٹرولیم ڈویژن کا مزید کہنا تھا کہ تیل اور گیس کمپنیوں کو کئی سالوں تک 10کھرب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا جو بجلی کے نظام میں بچت سے کئی گنا زیادہ ہےڈویژن کا یہ بھی کہنا تھا کہ جی پی پیز وعدے کو ختم کرنے کا فیصلہ ایل این جی سپلائی چین کے حوالے سے مالی عملدرمد کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے کیا گیاکابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پیٹرولیم ڈویژن سے کہا کہ ہے گیس کے شعبے پرلاگت کے اثرات کم کرنے کے اقدامات کیے جائیں اور واجبات سے بچنے کے لیے حکومت سرکاری کمپنیوں کو ریونیو شارٹ فال کی صورت میں فنڈ فراہم کرے گی اس اقدام سے توانائی کے شعبے کی مجموعی کارکردگی بہتر ہوگی |
0 | اسلام باد کے الیکٹرک کے لیے بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے 54 پیسے اضافے کی درخواست پر ہونے والی سماعت کے دوران کراچی کے متعدد علاقوں میں طویل لوڈ شیڈنگ پر پاور ریگولیٹر اور صارفین کے غیض غضب کا سامنا کرنا پڑاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور بجلی کمپنی سے کہا کہ رات کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کی جائے تا کہ عوام سکون سے سو سکیںچیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے وسط مدتی ملٹی ایئر ٹیرف ایم وائی ٹی کے تحت قیمت میں اضافے کے لیے درخواست کی سماعت کییہ بھی پڑھیںبجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست پر کے الیکٹرک کو سخت سوالات کا سامناچیئرمین نیپرا نے کہا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کے بجائے واقعات پر رد عمل ظاہر کرتی ہے انہوں نے انتظامیہ سے سوال کیا کہ مستقبل پر نظر کیوں نہیں رکھتے اگر ہر چیز پر رد عمل دیتے رہے تو اس طرح کیسے کام ہوگاسماعت کے دوسرے روز جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے شہر بھر میں طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ اور عوام کی زندگیوں سے کھیلنے پر کے الیکٹرک کو سخت تنقید کا نشانہ بنایاانہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کس بنیاد پر سرمایہ کاری کے لیے رقم کا مطالبہ کررہی ہے انہوں نے سوال کیا کہ ریگولیٹر نے اب تک کے الیکٹرک کا لائسنس کیوں منسوخ نہیں کیا ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ کے الیکٹرک کو بجلی کی قیمت میں اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیےسماعت کے دوران صارفین نے کے الیکٹرک کی جانب سے پیک ورز دن وہ اوقات جس میں بجلی کی طلب کم ہوتی ہے کے دوران زیادہ سے زیادہ لوڈشیڈنگ کرنے اور پیک ور میں بجلی کی بندش کی شکایت کیمزید پڑھیں نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیاخیال رہے کہ کے الیکٹرک پیک ور میں بجلی کی قیمت 20 روپے 70 پیسے جبکہ پیک ورز میں 14 روپے 38 پیسے وصول کرتی ہےصارفین نے ریگولیٹر سے درخواست کی کہ صحت مندانہ مقابلے کو فروغ دینے کے لیے شہر میں بجلی تقسیم کرنے والی مزید کمپنیوں کو کام کرنے کی اجازت دی جائےدوسری جانب کے الیکٹرک کے چیف فنانشل افسر محمد عامر غازیانی نے کہا کہ کراچی میں بجلی کی طلب 32 سو میگا واٹ ہے جبکہ اس وقت 28 سو میگا واٹ بجلی دستیاب ہے یعنی سو میگا واٹ کی کمی ہے انہوں نے بجلی کی کمی کی وجہ گیس کے کم پریشر کو قرار دیاچیئرمین نیپرا کے ایک سوال کے جواب میں کے الیکٹرک افسر نے بتایا کہ کمپنی زیادہ نقصان والے علاقوں میں گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کررہی ہے درمیانے نقصانات والے علاقوں میں سے گھنٹوں جبکہ کم نقصانات والے علاقوں میں صرف گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہےیہ بھی پڑھیں نیپرا کا کراچی میں حالیہ بارشوں میں کرنٹ لگنے سے اموات کا نوٹس انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 900 میگا واٹ کے بجلی گھر کا پہلا پیداواری یونٹ 2021 میں فعال ہوجائے گاچیئرمین نیپرا نے کہا کہ بجلی گھر میں تاخیر کے الیکٹرک کی وجہ سے ہوئی ہے اس لیے ریگولیٹر اس کا بوجھ صارفین پر منتقل نہیں کرے گانیپرا چیئرمین نے پوچھا کہ کمپنی مرمت کے لیے فنڈز کیوں مانگ رہی ہے کیوں کہ ٹیرف میں پریشن اور مرمت کے لیے فنڈز مختص ہیں جس پر کے ای عہدیدار نے کہا کہ اضافی رقم مشینوں پر خرچ کی جائے گی |
0 | کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے بولی دہندگان کی مشکوک سرگرمیوں پر ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم کی درمد کے لیے ٹینڈر منسوخ کرنے کی اجازت دیتے ہوئے تجارتی کارپوریشن پاکستان ٹی سی پی کو بتدریج چھوٹے ٹینڈرز لینے کا حکم دیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت ای سی سی کا اجلاس موجودہ سیزن کے دوران درمد کی جانے والی گندم کی مقدار کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکااجلاس کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان 15 لاکھ ٹن درمد کرنے کے گزشتہ فیصلے کے خلاف لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درمد نہیں کرسکتاذرائع کا کہنا تھا کہ ای سی سی کے دوسرے اجلاس میں گندم کی درمد کے معاملے پر صرف تبادلہ خیال ہوا اور پورے اجلاس میں تنا برقرار رہاوزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ایم این ایف ایس نے بتایا کہ پنجاب نے 40 کلوگرام سبسڈی پر 500600 روپے اضافی لاگت کی مالی اعانت کرنے سے انکار کردیا ہے اور وزارت خزانہ اور ای سی سی کے چیئرمین سے چیف سیکریٹری سے بات کرنے کو کہا ہےاس سے پہلے گندم کی 15 لاکھ ٹن سبسڈی کی لاگت کا تخمینہ لگ بھگ 22 ارب روپے لگایا گیا تھا اور پنجاب سے لگ بھگ لاکھ ٹن درمدی بل کی توقع کی جارہی ہےاجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ غیر ضروری درمدات کا ئندہ سال مقامی فصل پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے لہذا محتاط توازن کی ضرورت ہے تاکہ صارفین کے لیے گندم کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہو اور اگلے سال کسانوں کو بھی فصلوں کی کاشت کرنے کی ترغیب ملےاطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت نے بتایا ہے کہ وہ گندم دوسرے صوبوں اور مختلف اسٹیک ہولڈروں کو وفاقی حکومت کے کہنے پر کم نرخوں پر مہیا کرے اور پھر درمد کے لیے مناسب اسٹاک ہونے کے باوجود ہر 40 کلوگرام پر سبسڈی میں 500 سے 600 روپے ادا کرے یہ سمجھ سے بالاتر ہےذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم کی خواہش کے مطابق اضافی درمدات کا سوال پھر سے اٹھایا گیاکابینہ کے ایک سینئر رکن نے دعوی کیا کہ انہوں نے مذکورہ اجلاس میں شرکت کی ہے اور وزیر اعظم نے اضافی درمدات کے لیے نہیں کہا بلکہ مقامی پیداوار دستیاب اسٹاک اور کھپت کی ضروریات سے متعلق اعداد شمار کی جانچ پڑتال کے لیے کہا ہےمزید یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک عہدیدار نے ایک لاکھ 50 ہزار ٹن گندم کی درمد کے لیے بولی دہندگان کی اجتماعی سرگرمیوں کے بارے میں شکوک شبہات پیدا کیے ہیں جو گزشتہ ٹینڈر کے 235 ڈالر کے مقابلے میں فی ٹن 274 ڈالر کی بولی لگارہے ہیںاطلاعات کے مطابق جب ڈاکٹر حفیظ شیخ نے سوال کیا کہ کیا ریکارڈ میں کوئی ثبوت موجود ہے تو انہیں بتایا گیا کہ ایک جیسی بولیوں میں ملی بھگت نظر تی ہیں گندم کی کل درمداتی قیمت تقریبا ایک ہزار 400 روپے کے مقامی نرخ کے مقابلہ میں تقریبا ہزار روپے فی 40 کلوگرام پر پہنچ جائیں گیلہذا ای سی سی نے متعلقہ حکام کو خری ٹینڈر منسوخ کرنے اور درمدی ضرورت کو 15 لاکھ ٹن سے کم کرنے پر غور کیا گیاایک مختصر سرکاری بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان وقتا فوقتا چھوٹے ٹینڈروں کے ذریعے مطلوبہ مقدار میں گندم کی درمد شروع کرے گی تاکہ ملک میں مناسب نرخوں پر گندم کی دستیابی اور اضافہ اسٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھا جا سکےبیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں حکومتی اور نجی شعبہ کے ذریعے گندم کی درمد کی ضرورت پر تفصیلی بحث ہوئی وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ گندم کی فراہمی ایک اہم معاملہ ہے ملک میں مناسب نرخوں پر وافر مقدار میں گندم کی فراہمی ضروری ہے |
0 | اسلام باد حکومت نے اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے پاک افغان اور پاک ایران سرحدوں پر 18 مارکیٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ دونوں ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ ملےمذکورہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس میں انہوں نے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت مارکیٹس کے منصوبے کی منظوری بھی دیان مارکیٹس میں سے بلوچستان جبکہ ایک خیبر پختونخوا میں قائم کی جائے گی اور یہ مارکیٹس ئندہ سال فروری سے اپنا کام شروع کردیں گییہ بھی پڑھیں طورخم بارڈر پر اسمگلنگ میں ملوث 2افسران سمیت 7افراد معطلڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں رمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسمگلنگ کو چیک کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گےوزیراعظم کو بتایا گیا کہ بنیادی اشیائے خور نوش اور کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ایک رڈیننس نافذ کیا تھا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملک کے ایئرپورٹس اور سرحدوں پر اس قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار دیتا ہےدوسری جانب قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاسنگ تعمیرات اور ڈیولپمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم نے کراچی ماسٹر پلان کو جتنی جلد ممکن کو مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا تا کہ شہر کو بنیادی شہری مسائل مثلا خستہ حال نکاسی سیوریج سسٹم پانی کی قلت اور ٹرانسپورٹ کی ناقص سہولیات سے محفوظ کیا جائےمزید پڑھیں پاکستان کو انسداد اسمگلنگ اقدامات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے رپورٹاربن فاریسٹری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے صوبوں کو بڑے شہروں میں سر سبز علاقوں کو بچانے اور ان میں اضافہ کرنے کی ہدایت کیانہوں نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز پر زور دیا کہ معاشرے سے پٹواری نظام اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اراضی ریکارڈ میں ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دیا جائےجس پر چیف سیکریٹری پنجاب نے اجلاس کو تعمیرات اور ہاوسنگ کی منظوری کے لیے ایک لائن پورٹل کے بارے میں گاہ کیا جبکہ خیبر پختونخوا بلوچستان اور سندھ نے وزریراعظم کو بتایا کہ ان کے صوبوں میں بھی لائن پورٹل متعارف کروائے جاچکے ہیںیہ بھی پڑھیں اشیائے خورونوش کی اسمگلنگ کےخلاف ملک گیر کریک ڈان کا فیصلہچیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں 17شہروں کے ماسٹر پلانز کا از سر نو جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ شہروں کے ماسٹر پلان مرتب کر لیے گئے ہیں اور شہروں کے پلانز کو دسمبر تک حتمی شکل دے دی جائے گیچیف سیکریٹری خبیر پختونخواہ نے کہا کہ پہلے مرحلے میں پشاور اور مردان کے ماسٹر پلان کا جائزہ لیا جارہا ہے ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے لیے ماسٹر پلان کو بھی بہتر بنایا جائے گا |
0 | بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت می کمی کے نتیجے میں پاکستان میں بھی سونے کی قیمت میں نمایاں کمی ہوئی ہےعالمی مارکیٹ میں 24 قیراط سونے کی قیمت کمی کے بعد فی اونس 1945 ڈالر ہو گئی ہے اور اس کمی کے اثرات پاکستان کی سونے کی مارکیٹ پر بھی مرتب ہوئے ہیںمزید پڑھیں پاکستان میں سونے کی قیمت میں بڑی کمیپاکستان میں 24قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 997 روپے کمی کے بعد ایک لاکھ 21ہزار پر پہنچ گئی ہے جبکہ 10 گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ 3ہزار 900 روپے تک پہنچ گئی ہےیاد رہے کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کی وبا کے بعد سونے کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا تھا البتہ گزشتہ کچھ عرصے میں قیمت میں بتدریج کمی نا شروع ہوئی ہےالبتہ اس کمی کے باوجود عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت تقریبا 10 سال کی بلند ترین سطح پر موجود ہےیہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت بڑھ کر فی تولہ ایک لاکھ 13 ہزار 500 ہوگئیماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیںتاہم اب چین اور بھارت کی جانب سے کشیدگی میں کمی کے بعد دونوں ملکوں کی جانب سے سونے کی خریداری کے رجحان میں کمی دیکھی جارہی ہے تاہم کشیدگی بڑھنے کی صورت میں اس کی خریداری میں پھر اضافہ ہو سکتا ہے |
0 | اسلام باد مالی خدمات تک رسائی پر مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی نے تمام نان بینکنگ مالیاتی اداروں کو ممنوعہ افراد کے ساتھیوں کے لیے ریڈ فلیگ جاری کرنے کی ہدایت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس او 20201 881 ایس ای سی پی کے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت ریگولیشنز 2018 کے تحت جاری کیا گیا جس میں سیکیورٹیز بروکرز فیوچر بروکرز انشورنس کمپنیاں تکافل پریٹرز نان بینکنگ فنانس کمپنیوں این بی ایف سی اور مضاربہ کو ہدایت دی گئی کسی بھی ممنوعہ افراد سے وابستگی کے حوالے سے اپنے صارفین کے ڈیٹا بیس کا جائزہ لیںایس ای سی پی کی ہدایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ذمہ دار اتھارٹی تقاضوں کی تعمیل کرنے یا تعمیلی رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہی اور اس طرح کی خلاف ورزی جاری رہی تو ایک کروڑ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گامزید پڑھیں ایس ای سی پی کی جانب سے اینٹی منی لانڈرنگ ریگولیشنز جاریواضح رہے کہ کمیشن نے جنوری میں شیڈول فور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت نامزد افراد کے لیے مالی اعانت تک رسائی محدود کردی تھی اور موجودہ ہدایات اس فہرست میں نامزد افراد سے وابستہ افراد سے متعلق ہےہدایات کے تحت ریگولیٹڈ پرسنز پی میں سیکیورٹیز بروکرز فیوچر بروکرز انشورنس کمپنیاں تکافل پریٹرز این بی ایف سی اور مضاربہ صارف کے فنڈ پالیسی سے متعلق الرٹ جاری کریں گے یا ان کے ٹرانزیکشن کو روکیں گے اور مشکوک ٹرانزیکشنز کی وزارت خزانہ کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ایف ایم یو میں رپورٹ کریں گےایس ای سی پی نے پی کو ہدایت کی کہ وہ افراد یا اداروں کے لیے ریڈ فلیگ لگائیں جس پر مشتبہ افراد کی جانب سے یا اس کی ہدایت پر کام کرنے کا شبہ ہےہدایات ان اداروں پر بھی لاگو ہیں جن کے بورڈ یا انتظامیہ میں نامزد ممنوعہ افراد شامل ہیںیہ بھی پڑھیں ایس ای سی پی ریکارڈ میں تبدیلیتحقیقات کیلئے ایف ئی اے ٹیم تشکیلریڈ فلیگ لگانے کی ہدایت میں کالعدم افراد یا اداروں سے وابستہ اکانٹ ہولڈر کے طرز عمل جس میں رہائش یا دفتر کا پتا ایک ہونا جو نامزد ممنوعہ فرد کے معروف رہائشی یا دفتر کے پتے سے ملتا ہے شامل ہےاس کے علاوہ اگر کسی صارف نے وہی ذاتی رابطہ نمبر فراہم کیا ہے جو اس سے قبل کسی کالعدم صارف نے فراہم کیا تھا کوئی صارف کسی ایسے اکانٹ میں فنڈ جمع کراتا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 کے مطابق بین الاقوامی یا غیر ملکی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے تو بھی اسے ریڈ فلیگ میں رکھا جائے گا |
0 | اسلام باد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پی ٹی اے نے ہینڈسیٹس کی مقامی طور پر تیاری کو فروغ دینے کے لیے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ ریگولیشنز اینڈ اتھورائزیشن مسودہ پیش کردیارواں سال جون کو حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ ایم ڈی ایم پالیسی کی روشنی میں تیار کیے جانے والے مسودے کے قوائد کا مقصد کم درمیانے اور اعلی درجے کے اسمارٹ فونز کی مقامی پیداوار کو سراہنا ہےنئی لاسنسنگ کے تحت پاکستان میں موبائل ہینڈسیٹس کی تیاری میں سرمایہ کاری کے لیے غیرملکی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ تمام اسٹیک ہولڈرز اکتوبر 2020 تک اپنی را اور جواب جمع کراسکتے ہیںمزید پڑھیں سام سنگ کا پاکستان میں اسمارٹ فون اسمبلی پلانٹ لگانے پر غورپی ٹی اے کا کہنا تھا کہ یہ اجازت اس کے اجرا کی تاریخ سے نافذ ہوگی اور صرف پاکستان میں 10 سال کے عرصے کے لیے موزوں ہوگی مزید یہ کہ ان قوائد کا اطلاق زاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کو قوائد پر نہیں ہوگامسودے میں کہا گیا کہ ایک اجازت مینوفیکچرر کو صرف ایک خاص موبائل برانڈ کے لیے اجازت دیتی ہے مینوفیکچرنگ پلانٹ کو صرف ایک مخصوص برانڈ کے لیے موبائل ڈیوائس ماڈلز تیار کرنے کی اجازت ہے اور مختلف مینوفیکچررز سے تعلق رکھنے والے ایک سے زیادہ برانڈ کے معاملے میں علیحدہ مینوفیکچرنگ سہولت اور اجازت کی صورت ہوگیاس کے علاوہ مینوفیکچرر کو تیاری کی اجازت کے اجرا کے ایک سال کے اندر ئی ایس او 9001 سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگامزید یہ کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی اور اسکل ڈیولپمنٹ کے پھلا کے لیے مینوفیکچرر کو پی ٹی اے کی اجازت کے اجرا سے سال کے اندر موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ کی ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنانا ہوگاپی ٹی اے نے ٹیکنالوجی کی منتقلی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اس میں چپ سیٹ ڈیزائن سیٹ ڈیزائن اور فیبریکیشن ڈسپلے اسکرین ڈیزائن اینڈ فیبریکیشن اور پاور کیبلز ہینڈس فری وغیرہ جیسی منسلک اشیا کی مکمل منتقلی شامل ہےمقامی سطح پر تیاری لوکلائزیشن کے فروغ کے لیے پی ٹی اے نے مینوفیکچرر کے لیے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ وہ مقامی پیکنگ سامان کا استعمال یقینی بنائے اور اس کی لاگ تیار ہونے والی ڈیوائس کی مجموعی لاگت کا فیصد ہو دیگر مقامی سامان میں چارجر بلوٹوتھ ہینڈس فری مدر بورڈ اسمبلی موبائل سیٹ کی پلاسٹک باڈی ڈسپلے اسکرین اور بیٹری شامل ہیںیہ بھی پڑھیں پاکستان میں مقامی سطح پر موبائل تیار کرنے کی پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئیاس کے علاوہ مقامی سطح پر تیار ہونے والی تمام چیزوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کرنا ہےپی ٹی اے کا مسودہ مینوفیکچرر کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ وہ ریگولیٹر کو ماہ کا ایڈوانس نوٹس دے یہ یقینی بنانے کے لیے کہ اس نے اپنی مصنوعات کی وارنٹی کی مدت فروخت کے بعد دی جانے والی خدمات فٹر سیلز سروسز وغیرہ سمیت تمام قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کی ہےعلاوہ ازیں مینوفیکچرنگ لائسنس کے لیے درخواست دینے کی فیس ہزار ڈالر یا اس کے برابر پاکستانی روپے میں ہے جبکہ مینوفیکچرنگ کی اجازت حاصل کرنے کی فیس 50 ہزار ڈالر یا اس کے برابر پاکستانی روپے میں ہےاسی طرح پی ٹی اے کا کوئی بھی ڈیفالٹر اجازت کے لائسنس کے لیے اپلائی نہیں کرسکتا اور کسی ڈیفالٹر کمپنی وغیرہ کے رکن یا شیئر ہولڈر کسی موبائل مینوفیکچرنگ ڈیوائسز کے لیے اپلائی کرنے والی نئی کمپنی میں ملکیت یا شیئر ہولڈر نہیں ہوسکتایہ خبر 16 ستمبر 2020 کو ڈان اخبا رمیں شائع ہوئی |
0 | اسلام باد ایشیائی ترقیاتی پروگرام کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 212020 کے دوران پاکستان کی معاشی بحالی فیصد رہنے کا امکان ہے جو کورونا وائرس کا پھیلا کم ہونے اور عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے تحت ادارہ جاتی اصلاحات پر منحصر ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاشی منظر نامہ وبا کے زور اور دورانیے روک تھام کے اقدامات کے تسلسل اور ترسیلات زر میں توقع سے زائد کمی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کی روشنی میں غیر معمولی خطرات کے تابع ہےایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنے منظرنامے کی اپڈیٹ میں جنوبی ایشیا کی معاشی نمو کو جون کی پیش گوئی کو 49 فیصد سے بڑھا کر 71 فیصد کردیا لیکن پاکستان کی معاشی نمو کی پیش گوئی کو فیصد ہی برقرار رکھایہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے جاری توانائی منصوبے تاخیر کا شکار دوسری جانب ادارے نے سال 2021 کے لیے چین کی معاشی نمو کی پیش گوئی کو 73 فیصد کے بجائے 77 فیصد کردیا اور بھارت کی معاشی نمو پرانے تخمینے 56 فیصد سے بڑھ کر فیصد رہنے کی توقع ظاہر کیتاہم ایشیائی ترقیاتی بینک نے بنگلہ دیش کی معاشی نمو کے تخمینے کو پرانے اندازے فیصد سے کم کر کے 68 فیصد کردیا ہے جبکہ افغانستان کی شرح نمو بھی جون کے فیصد کے تخیمنے سے کم کر کے ڈیڑھ فیصد کردیبینک کا کہنا تھا کہ مالی سال 2021 کے لیے پاکستان کی شرح نمو فیصد اس بات پر منحصر کہ 2020 کے اختتام تک کووڈ 19 کا اثر کم ہوجائے گا جس سے عالمی صورتحال معمول پر جائے گی اور معاشی اشاریے بہتر ہوں گےیہ ئی ایم ایف کی ایکسٹینٹڈ فنڈ فیسیلیٹی پروگرام کے تحت معاشی ناہمواری کو متوازن رکھنے کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات پر بھی منحصر ہےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کی معاشی ترقی میں کمی کی پیشگوئیسپلائی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو زراعت سے مجموعی ملکی پیدوار میں نمو کے بڑھنے کی توقع ہے مالی سال 2021 میں صنعتی نمو بھی بہتر ہونے کی پیش گوئی ہےایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا تھا کہ زراعت اور صنعت کی نمو میں بہتری کے ساتھ مجموعی طور پر مقامی طلب میں متوقع اضافہ اور سروسز مالی سال 2021 کی نمو میں کردار ادا کریں گیاس کے علاوہ مالی سال 2021 میں مہنگائی کی شرح 75 فیصد تک سست ہونے کی توقع بھی ظاہر کی گئی جو متوقع معاشی بحالی سے اندازہ کی گئی پرانی پیش گوئی سے کم ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئیعلاوہ ازیں رواں مالی سال میں مالی خسارہ بھی کم ہو کر جی ڈی پی کے فیصد کے برابر ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہےیہ پیش گوئی کووڈ 19 کا خطرہ کم ہونے اور وبا سے پہلے کی صورتحال کی جانب تیزی معاشی بحالی پر منحصر ہےدوسری جانب مالی سال 2021 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے 24 فیصد پر برقرار رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے |
0 | اسلام باد پاکستان کے ادارہ شماریات پی بی ایس کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار ایل ایس ایم کا پٹ کورونا وائرس کی وجہ سے مہینوں تک کے نقصانات کا سامنا کرنے کے بعد جولائی کے مہینے میں 502 فیصد بڑھ گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے ابتدائی دنوں میں ایل ایس ایم انڈیکس دسمبر 2019 میں 966 کے اضافے کے بعد نمایاں ہوگیا تھا جس کی وجہ شوگر کی پیداوار میں متاثر کن کارکردگی تھی جس میں 97 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا تھارواں سال مئی کے مہینے میں گزشتہ سال کے مئی کے مقابلے میں 248 فیصد تک ایل ایس ایم میں تیزی سے زوال دیکھا گیا تھا جس کی وجہ پیداوار میں کمی تھیمزید پڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 54 فیصد تک کی کمی یہ جون میں ایک بار پھر 774 فیصد تک نیچے گیا تھا تاہم گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں اب یہ بہتر ہوا ہےجون کے مقابلے میں جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 954 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ملک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی کی عکاسی کرتا ہے201920 میں ایل ایس ایم پٹ سالانہ بنیادوں پر 1017 فیصد گر گئیماہانہ بنیاد پر پیداوار کے ماہانہ اعداد شمار سے پتا چلتا ہے کہ ایل ایس ایم میں 15 میں سے ذیلی شعبوں میں جولائی میں اضافہ ہواتوقع ہے کہ سود کی شرح میں کمی اور خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی سے رواں مالی سال میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گایہ بھی پڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 563 فیصد کمی شعبوں کے لحاظ سے ئل کمپنیوں کی مشاورتی کمیٹی کے تحت 11 ئٹمز کی پیداوار جولائی کے دوران 1834 فیصد سالانہ بنیاد پر بڑھ گئیوزارت صنعت پیداوار کے تحت 36 اشیاء میں 342 فیصد اضافہ ہوا جبکہ صوبائی بیورو کے اعدادوشمار کے مطابق 65 ئٹمز میں 615 فیصد اضافہ ہواایل ایس ایم ملک کی کل پیداوار کے 80 فیصد پر مشتمل ہے اور قومی پیداوار میں اس کا تقریبا 107 فیصد حصہ شامل ہےاس کے مقابلے میں چھوٹے پیمانے پر صنعت صرف 18 فیصد جی ڈی پی اور سیکنڈری سیکٹر میں 137 فیصد پیدا کرتی ہے |
0 | اسلام باد ملک کے سب سے بڑے صنعتی یونٹ پاکستان اسٹیل ملز پی ایس ایم اب کسی تشویش کا باعث نہیں کیونکہ اس پر واجب الادا رقم اس کے اثاثوں سے زیادہ ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات زاد ڈیٹرز نے حکومت کو جمع کرائے گئے ایک بیان میں کہیپی ایس ایم کے بیرونی ڈیٹرز کرو حسین چوہدری اینڈ کو چارٹرڈ اکانٹنٹس نے اپنی کوالیفائڈ ڈٹ رپورٹ میں 30 جون 2019 کو اختتام پذیر ہونے والے مالی بیانیے کے بارے میں اپنی رائے دیسان الفاظ میں کوالیفائڈ رپورٹ میں ان کا کہنا تھا کہ مالی اسٹیٹمنٹ یا تو غلط ہے یا محدود ہے یا اکانٹنگ کے معیار پر پورا نہیں اترتیںمزید پڑھیں وفاقی کابینہ نے اسٹیل ملز ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی ڈیٹرز نے وضاحت کی کہ موجودہ تشویش مفروضے کے بنیاد پر تھیں جس میں بتایا گیا تھا کہ ادارہ مستقبل میں کاروبار جاری رکھ سکتا ہے اور مالی بیانیہ تشویش کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا حتی کہ انتظامیہ اس ادارے کو ختم نہ کردے یا پریشن بند کردے یا اس کے پاس کوئی حقیقت پسندانہ متبادل ہوڈیٹرز نے بورڈ ڈائریکٹرز کے ذریعے انہیں پیش کیے گئے مالی نتائج کا جائزہ لیا جو 092008 سے ایک دہائی کے دوران تقریبا ہر سال نقصانات اکٹھا کر رہا تھا10 جون 2015 کو اسٹیل مل کی گیس سپلائی منقطع ہونے پر اس کے پریشنز بند ہونے کے بعد پیش کی گئی اس مل کی نجکاری پر ڈیٹرز نے اس کے مالی بیانیے کا ڈٹ کیاڈٹ میں کہا گیا کہ انتظامیہ نے 30 جون 2019 کو پی ایس ایم کے جمع شدہ نقصان 189 ارب 72 کروڑ 90 لاکھ روپے بتائے تھے اور بیلنس شیٹ پر واجبات اس کے موجودہ اثاثوں سے 159 ارب 36 کروڑ 80 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئے ہیںبتایا گیا کہ یہ صورتحال دیگر امور کے ساتھ ساتھ غیر یقینی صورتحال بھی ظاہر کرتے ہیں جو کارپوریشنز کی تشویش کی حیثیت سے جاری رکھنے کی صلاحیت کے بارے میں اہم شبہات پیدا کرسکتے ہیںدلچسپ بات یہ ہے کہ دوسری جانب وزیر صنعت حماد اظہر نے سینیٹ کو بتایا ہے کہ 30 جون 2019 کو ختم ہونے والے سال میں اسٹیل مل کا خسارہ 16 ارب 66 کروڑ روپے رہا اور اس نے گزشتہ 10 سالوں کے دوران مجموعی پریشنل نقصانات میں 169 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان کیاتاہم ڈیٹرز نے کہا کہ مالی بیانیہ مختلف وجوہات اور تخفیفی عوامل کی وجہ سے تشویش کی بنیاد پر تیار کیا گیا خاص طور پر اس بنیاد پر کہ وفاقی حکومت نادہندہ ہونے کی صورت میں کارپوریشن کو نجات دلائے گی اور پی ایس ایم سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کے ساتھ اپنے مالی تنازع میں کامیاب ہوجائے گایہ بھی پڑھیں ملازمت سے نکالنے کا معاملہ اسٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کا عدالت سے رجوع ڈٹیٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے بین الاقوامی معیارات اور ضابطوں کے مطابق زادانہ طور پر ڈٹ کیا اور شواہد پر ہی یقین کیاان کا کہنا ہے کہ حاصل کردہ شواہد قابل رائے فراہم کرنے کے لیے مناسب ہیںحماد اظہر نے سینیٹ کو ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ حکومت پی ایس ایم کی بحالی اور اسے منافع بخش بنانے کے لیے مستقل کوششیں کررہی ہےانہوں نے کہا تھا کہ کمپنی کی صلاحیت بڑھانے کے لیے مالی اعانت دی گئی تھی لیکن ایس ایس جی سی ایل کے جمع شدہ واجبات کی وجہ سے گیس کی فراہمی منقطع ہونے سے یہ کام مکمل طور پر رک گیا ہےوزیر نے کہا کہ کابینہ نے اب کارپوریشن کو نجکاری کی فہرست میں شامل کردیا ہے اور ٹرانزیکشن ایڈوائزر کے تقرر کا حکم دیا ہےحماد اظہر کا کہنا تھا کہ مالیاتی مشیر نجکاری کمیشن کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جو مختلف پیرامیٹرز کی بنیاد پر پی ایس ایم کی بحالی کے لیے بہترین ممکنہ پشن کا جائزہ لے رہے ہیںپی ایس ایم کے مالی سال 192018 کے مالی بیانیے میں مجموعی نقصانات 193 ارب روپے کل واجبات 228 ارب روپے اور اثاثوں کی نئی لاگت 410 ارب روپے اور مجموعی مالیت 182 ارب روپے بتائی گئی تھی |
0 | پاکستان میں رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ سے ترسیلات زر میں اضافہ دیکھا جارہا ہےاسی حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ کی اور بتایا کہ اگست 2020 میں سمندرپار پاکستانیوں نے ترسیلات زر کی مد میں ارب کروڑ 50 لاکھ ہزار 95 ملین ڈالر بھیجے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 244 فیصد زیادہ ہیں عمران خان نے لکھا کہ جولائی 2020 میں یہ ترسیلات زر ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ہزار 768 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچیں تھیمزید پڑھیں جولائی میں ریکارڈ ارب 76 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصولانہوں نے لکھا کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران یہ ترسیلات گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہیںیاد رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں بیرون ملک سے 23 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئی تھیںجس کے بعد نئے مالی سال کے غاز یعنی جولائی کے مہینے میں ملک میں ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات موصول ہوئیں جو اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق پاکستان میں ایک ماہ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر کی سطح تھییہ بھی پڑھیں مالی سال 2020 میں ترسیلات زر ریکارڈ 23 ارب ڈالر تک بڑھ گئیںجولائی کے اعداد شمار سے متعلق اسٹیٹ بینک نے بتایا تھا کہ سعودی عرب سے سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئیں جو 82 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھیاس کے علاوہ جولائی میں ملک میں ترسیلات کا دوسرا بڑا ذریعہ متحدہ عرب امارات یو اے ای رہا تھا جہاں سے 53 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئیں تھی اس کے علاوہ برطانیہ سے نے والی ترسیلات زر میں بھی 317 فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا تھا اور وہاں موجود پاکستانیوں نے جولائی میں 39 کروڑ 40 لاکھ ڈالر یہاں بھیجے تھےتاہم مالی سال کے پہلے مہینے میں امریکا سے ترسیلات زر میں 22 فیصد تک کمی ہوئی تھی اور یہ 25 کروڑ لاکھ ڈالر ہوگئی تھی |
0 | اسلام باد بجلی کے شعبے کی ناقص کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریگولیٹر نے تقسیم کار کمپنیوں ڈسکوز پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی نااہلی اور اعلی سسٹم کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے صارفین پر دبا ڈال رہی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور شدہ اسٹیٹ انڈسٹری رپورٹ 2019 میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ نقصان والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کی موجودہ پالیسی کو جاری رکھنے سے فروخت میں اضافہ کم ہوجاتا ہے اور توانائی کے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہےنیپرا نے خبردار کیا کہ اصلاحاتی ایجنڈے سے پیچھے ہٹنے اور اس کی اصل روح کے مطابق اس پر عمل نہ کرنے سے بجلی کا شعبہ زوال پذیر ہوجائے گا اور ناقص گورننس کے نتیجے میں عوامی شعبے کی خستہ حالی نہ صرف اس شعبے کو نیچے لائے گی بلکہ اس کے نتیجے میں ملک کی مجموعی معیشت میں بھی سست روی کا سامنا ہوگامزید پڑھیں نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیارپورٹ میں نوٹ کیا گیا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران نومبر اور فروری کے مہینوں میں اچانک نقصانات ہوئے اکتوبر میں نقصانات میں کمی ئی اور دسمبر میں اس میں تیزی سے اضافہ ہوا اسی طرح جنوری میں نقصانات میں کمی ئی اور مارچ میں اس میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیاان دونوں رجحانات کی وضاحت کرنا مشکل ہے تاہم ڈسکوز کی جانب سے نقصانات کے حوالے سے ان کی پوزیشن پر بہتر نتائج ظاہر کرنے کے لیے چند ایڈجسٹمنٹس کیے گئے ہیںریگولیٹر کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے اضافی بلنگ کا مسئلہ ابھی بھی بجلی کے صارفین کو پریشان کررہا ہے ڈسکو ابھی بھی بجلی کے یونٹوں کو منظم طریقے سے ردو بدل کرنے میں ملوث ہے تاکہ ان کی تقسیم کے نقصانات کا انتظام ہوسکے جو حقیقتا بہت زیادہ ہیںرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈسکوز اپنی ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کے نقصانات کو کم نہیں کرسکا گزشتہ سالوں کے اعدادوشمار سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ گزشتہ سال کے نقصانات کے مقابلے میں مالی سال 192018 میں صرف 06 فیصد کی معمولی کمی ہوئی ہےاسی طرح ڈسکوز کی مجموعی ریونیو وصولی کے شعبے کی بھی کارکردگی میں کوئی نمایاں بہتری نہیں نوٹ کی گئی ہے کیونکہ مالی سال 192018 میں بغیر سبسڈی وصولی کا تناسب گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 018 فیصد بہتر ہوا ہےیہ بھی پڑھیں نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیے اس بہتری سے 10 ارب روپے کی بچت سامنے ئی بہتر کمپنیاں اسلام باد فیصل باد گوجرانوالہ لاہور پشاور اور حیدرباد گر گئیں جبکہ قبائلی ملتان سکھر اور کوئٹہ کی وصولی میں کچھ بہتری نظر ئیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت توانائی نے گزشتہ سال کی جمع شدہ رقم کے مقابلے میں وصولیوں میں 155 فیصد اضافے کا دعوی کیا ہےدلچسپ بات یہ ہے کہ فروخت شدہ یونٹوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 216 فیصد کا اضافہ ہوا تھا جبکہ بل کی گئی رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں 1322 فیصد زیادہ تھی |
0 | اسلام باد پاکستان کسٹمز میں ٹیکس اور ڈیوٹی چوری اور کرپشن کو کنٹرول کرنےکے لیے سامان کی خود کار طریقے سے جانچ کے لیے ورچوئل اسسمنٹ کا نظام ئندہ برس مارچ میں فعال ہوجائے گا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورچوئل اسسمنٹ کا نظام بین الاقوامی سطح پر رائج طریقے کی بنیاد پر تیار کیا جائے گا اور 31 مارچ 2021 تک اس پر عمل درمد کروایا جائے گا مزید پڑھیں اعلی افسران کے بڑے پیمانے پر کرپشن میں ملوث ہونے کا انکشافخیال کیا جارہا ہے کہ درمدی مرحلے پر سامان کی منظوری کے وقت اس نئے نظام سے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کے چوری کو دور کیا جائے گاکسٹمز کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا مقامی تجارت میں سہولت کاری ڈیوٹی چوری کے امکانات کو کم سے کم کرنے اور ٹرانزٹ تجارت میں تیزی لانے کے لیے ورچوئل اسسمنٹ اصلاحات ایک بہت بڑا اقدام ہےانہوں نے بتایا کہ جدید تکنیکی بنیادوں پر تیار ہونے والے ورچوئل اسسمنٹ نظام سمیت دیگر 28 اصلاحات کے اقدامات 30 جون 2021 تک مکمل ہوجائیں گے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے ہی سے ہر اصلاحات کے نفاذ کے لیے ٹائم لائن طے کررکھی ہے اس حوالے سے موجود کچھ دستاویزات کے مطابق ورچوئل اسسمنٹ تین مراحل میں کیا جائے گا اور مجوزہ نظام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ درمد کنندہ کسٹم ایجنٹ کی شناخت اسسمنٹ کرنے والے افسر اور دیگر کو نظر نہیں ئے گی یہ بھی پڑھیں کرپشن کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی ہوگی وزیراعظم کا قوم کے نام پیغامنظام کے تحت یہ بھی یقینی بنایا جائے گا کہ کم سے کم دستاویزات متعلقہ افسران طلب کریں اس سلسلے میں نگرانی کا پلیٹ فارم سپروائزری افسران کو ایم ئی ایس کی رپورٹ فراہم کرے گاورچوئل اسسمنٹ کے لیے تاجروں کی مزید سہولت کے لیے نظام میں موجودہ ظاہری موجودگی کے بغیر اسسٹنٹ کلکٹر گروپ کے سامنے جائزہ رپورٹ لائن فراہم کی جائے گی دوسرے بڑے اقدام کے تحت پاکستان 30 ستمبر تک لائن ڈیوٹی کیلکولیٹر سسٹم متعارف کرائے گا تاکہ تاجروں اور عوام بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت مل سکےیہ نظام ڈبلیو ٹی او کے تجارتی سہولت معاہدے کی ذمہ داری کی تعمیل کے لیے تیار کیا جارہا ہے |
0 | اسلام باد پاکستان نے سٹریلیائی کمپنی کو کان کنی کے لیز سے انکار کرنے پر بین الاقوامی ٹریبونل کی جانب سے عائد ارب 80 کروڑ ڈالر کے جرمانے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمانے کی ادائیگی سے اس کی کورونا وائرس سے نمٹنے میں رکاوٹ پیدا ہوگیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے چاغی ضلع میں واقع ریکو ڈک قصبہ سونے اور تانبے سمیت معدنیات سے مالا مال ہےوزیر اعظم عمران خان کی حکومت اس کو ایک اسٹریٹجک قومی اثاثہ سمجھتی ہے تاہم اس سے پیسے حاصل کرنے کے بجائے ریکو ڈیک کان کنی کے منصوبے سے ملک کو بہت زیادہ لاگت سکتی ہےعالمی بینک کے بین الاقوامی مرکز برائے سرمایہ کاری کے تنازع کے تصفیے میں سٹریلیا کے بیرک گولڈ کارپوریشن اور چلی کے اینٹو فاسٹو پی ایل سی کے مشترکہ منصوبے ٹیتھیان کاپر کارپوریشن ٹی سی سی کے لیے ریکو ڈیک کان کنی کے لیز کی منسوخی پر جرمانے کے نفاذ کے خلاف پاکستان کی اپیل پر غور کیا جارہا ہےمزید پڑھیں ریکوڈک کیس میں ارب ڈالر جرمانہ پاکستان نے امریکی عدالت سے رجوع کرلیا اس دوران بلوچستان حکومت نے اس کان کو تیار کرنے کے لیے اپنی ایک کمپنی قائم کی ہے کیونکہ حال ہی میں سونے کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا تھا جس کے بعد اس کی فی اونس قیمت ہزار ڈالر سے بھی زائد ہوگئی جس کے بعد اس کان کی جانب توجہ مزید بڑھ گئیپاکستان اور ٹیتھیان دونوں نے کسی متبادل حل پر بات چیت کرنے پر مادگی کا اشارہ دیا ہے تاہم معاہدے پر کسی بھی طرح کی بات چیت کی حیثیت واضح نہیں ہےپاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان سے براہ راست رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی خاص تصفیہ تجویز کیا گیا ہےکمپنی کی ویب سائٹ پر 2019 میں عدالتی احکامات سامنے نے کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ثالثی کارروائی کے غاز کے باوجود ٹی سی سی کو اس معاملے پر بات چیت کے ذریعے حل تک پہنچنے کے موقع کی امید ہےحال ہی میں پوچھے جانے پر ٹیتھیان کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس میں کوئی تازہ پیش رفت نہیں ہوئی ہےپاکستان کے اٹارنی جنرل کے دفتر کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ٹیتھیان کاپر کارپوریشن کے ساتھ عدالت سے باہر معاہد ایوارڈ پر حتمی فیصلہ نے تک التوا میں ہے جو ئندہ سال تک نہیں سکتا ہےریکو ڈیک کیس عمران خان کی جانب سے تنازعات کو حل کرنے اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے کوششوں پر بیک چینل ڈپلومیسی کو استعمال کرنے کی صلاحیت کی جانچ کا ذریعہ بھی ہےٹیتھیان کی ویب سائٹ پر دستیاب تفصیلات کے مطابق ریکو ڈک مائننگ پروجیکٹ کو تقریبا ارب 30 کروڑ ڈالر کی لاگت سے عالمی سطح کے تانبے کی کان تیار کرنا اور اس کا کام کرنا تھایہ بھی پڑھیں ریکوڈک پر لگنے والے جرمانے کا ذمہ دار کونٹیتھیان کا کہنا ہے کہ ان کے مقامی حکومت بلوچستان کے ساتھ 1998 کے معاہدے کے تحت انہیں کان کنی لیز پر دیا گیا ہےیہ منصوبہ نومبر 2011 میں رک گیا تھا جب بلوچستان کی صوبائی حکومت نے درخواست مسترد کردیپاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کان کنی کے لیز کو بلوچستان حکومت نے ختم کردیا کیونکہ اسے غیر شفاف طریقے سے حاصل کیا گیا تھااس وقت تک ٹیتھیان ریکو ڈک میں 22 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکا تھاسٹریلیائی مائننگ کمپنی نے 2012 میں ورلڈ بینک ثالثی ٹریبونل سے مدد طلب کی تھی اور اس نے 2017 میں پاکستان کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کی سپریم کورٹ کے ٹیتھیان کے خلاف سابقہ فیصلے کو مسترد کردیا تھاکمپنی نے اصل میں ارب 50 کروڑ ڈالر کا ہرجانہ طلب کیا تھا تاہم وزارت انصاف کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ٹربیونل نے 56 سالوں میں اس کان سے جو فائدہ ٹیتھیان کو حاصل ہونا تھا اس کی بنیاد پر منسوخ شدہ لیز پر ہونے والے ہرجانے کو حساب کتاب کے لیے ایک فارمولے کے طور استعمال کرنے کا انتخاب کیا تھانتیجتا تقریبا ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا جو پاکستان کے جی ڈی پی کے تقریبا دو فیصد کے برابر ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان کے لیے دیے گئے بیل پیکیج کے برابر ہے |
0 | اسلام باد حکومت نے فرٹیلائزر اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو 250 ارب روپے کے گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس جی ئی ڈی سی کے واجبات میں نرمی سے انکار کرتے ہوئے اس کی ادائیگی کی ہدایت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرٹیلائزر اور ٹیکسٹائل کی صنعتوں کے دو وفود نے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک سرکاری ٹیم کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں تاکہ ان کی جی ئی ڈی سی واجبات کو کلیئر کرنے کے لیے ادائیگی کے شیڈول میں توسیع اور دیگر چھوٹ حاصل کی جا سکےفرٹیلائزر مینوفیکچررز پاکستان ایڈوائزری کونسل ایف ایم پی اے سی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل طارق خان اور پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اے پی ٹی ایم اے کے چیئرمین ڈاکٹر امان اللہ قاسم مچھیارا نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کیمزید پڑھیں سپریم کورٹ گیس کمپنیوں کی اپیلیں خارج 417 ارب روپے ادا کرنے کا حکم سرکاری ٹیم میں وزیر برائے صنعت حماد اظہر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے علاوہ سینئر بیوروکریٹس بھی شامل تھےایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ایسوسی ایشنز نے دو الگ الگ اجلاسوں میں مشیر خزانہ سے جی ئی ڈی سی کی ادائیگی کے لیے مقررہ وقت میں توسیع کی درخواست کیایف ایم پی اے سی نے سپریم کورٹ کے حکم پر دو سال کے بجائے جی ئی ڈی سی کے لیے 10 سالہ ادائیگی کے منصوبے کا مطالبہ کیاباخبر ذرائع کے مطابق حماد اظہر نے ایف ایم پی اے سی کو بتایا کہ جی ئی ڈی سی کو 2011 میں نافذ کیا گیا تھا اور صنعت نے کاشتکاروں سے یہ اس وقت ہی سے جمع کرنا شروع کردیا تھا اور پھر عدالت سے حکم امتناعی حاصل کیا تھا لیکن کھاد کی قیمت میں کمی نہیں کی تھیانہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حتمی فیصلے میں معاملہ طے کرلیا ہے اور حکومت کو 24 ماہانہ قسطوں میں بقایا جی ئی ڈی سی کی وصولی کا حکم دیا ہے لہذا صنعت کو عدالتی حکم کا احترام کرنا چاہیے اور ان کے واجبات کی ادائیگی شروع کردینی چاہیےمعاون خصوصی ندیم بابر نے کہا کہ اس صنعت نے کھاد کی قیمتوں کے ذریعہ کسانوں سے جی ئی ڈی سی اکٹھا کیا تھا لہذا ان کے لیے عدالت عظمی کے حکم کے مطابق 24 قسطوں سے زیادہ نرمی حاصل کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں بچا ہےانہوں نے ان کے لیکویڈیٹی پریشانیوں کو بھی چیلنج کیا اور کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں فوجی فرٹیلائزرز کمپنی ایف ایف سی کے منافع میں 48 فیصد سے 60 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ دیگر یونٹس کو بھی 55 سے 60 فیصد منافع ہوا ہےیہ بھی پڑھیں حکومت گیس سیس کو انفرا اسٹرکچر پر خرچ نہیں کر رہی ندیم بابر نے وفد کو بتایا کہ صنعت کے پاس صرف یہی پشن بچا ہے کہ فرٹیلائزر یونٹ ادائیگی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے عدالت میں اپیل دائر کرسکتی ہے تب ہی حکومت اس کی پابند ہوسکتی ہےواضح رہے کہ فرٹیلائزر یونٹس نے پہلے ہی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ جی ئی ڈی سی کی ریکوری پر اصرار کریں گے تو انہیں کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گادوسری جانب حکومت سے اسی طرح کی نرمی کی درخواست کرنے والے ٹیکسٹائل یونٹس پر کل واجب الادا جی ئی ڈی سی 116 ارب روپے ہےانہیں بھی حکومت نے کوئی سہولت فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے جس پر ٹیکسٹائل سیکٹر کے نمائندوں نے کہا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا ارادہ کیا ہےتاہم مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے حماد اظہر کی سربراہی میں دو کمیٹیاں تشکیل دیں جن میں ندیم بابر سیکرٹری خزانہ اور فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے نمائندے شامل ہیں تاکہ فرٹیلائزر کی صنعت کو کسی بھی طرح سے کورونا وائرس کے بعد کی صورتحال میں مدد فراہم کی جاسکے مگر جی ئی ڈی کے معاملے میں نہیںانہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درمد کرنا ہےان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت کے فیصلے کی روشنی میں حل کیا جائے گا لیکن حکومت کورونا وائرس کے بعد کے ماحول میں بھی اس صنعت کی حمایت کرے گی |
0 | اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے بوگس اور کاغذ پر مبنی کمپنیوں کے امکانات کو کم سے کم کرنے کے لیے ایڈوانس سیلز ٹیکس رجسٹریشن تصدیقی طریقہ کار متعارف کرادیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایف بی پالیسی بورڈ کے اجلاس میں ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے اب تک اختیار کیے گئے طریقہ کار اور دیگر اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیاچیئرمین ایف بی جاوید غنی نے بورڈ کو بتایا کہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ایڈوانس سیلز ٹیکس رجسٹریشن کی تصدیق کا میکاننزم متعارف کرادی گیا ہے جہاں افسران ٹیبلٹس کے ساتھ بھیجے جائیں گے تاکہ تصدیق کے لیے ضروری کاروبار سے متعلق وہ موقع پر معلومات اور تصاویر بشمول جی پی ایس کورڈنیٹس حاصل کرسکیںمزید پڑھیں ایف بی نے تاجروں کیلئے خصوصی ٹیکس اسکیم کے غلط استعمال کا پتہ لگا لیا اجلاس میں ایف بی اور 12 دیگر اداروں کے درمیان ڈیٹا کے تبادلہ سے متعلق معاہدوں پر بھی بحث ہوئیایف بی نے جلد ہی اپیلوں کی ای فائلنگ کے لیے خودکار نظام متعارف کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور کمشنر ئی اپیل کو خود کار بنانے کے لیے بھی عمل میں ہےاس سے ٹیکس دہندگان ئرس پورٹل پر انکم ٹیکس اتھارٹیز کے احکامات کے خلاف اپیلیں بھی فائل کرنے کے قابل ہوجائیں گے اور کمشنر ئی کو بھی اپیلوں کو مثر انداز میں نمٹانے میں مدد ملے گیاس سے ٹیکس دہندگان کے ساتھ جسمانی رابطہ کم ہوگا اپیل دائر کرنے میں سانی ہوگی لاگت کم ئے گی اور شفافیت کے ساتھ مثر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گاٹیکس دہندہ معافی کے لیے درخواست اصلاح امتناع اور دیگر بنیادوں پر اپیل دائر کر سکیں گےیہ بھی پڑھیں ایف بی نے تاجر کو 10 سال کے مقررہ وقت کے بجائے ایک ماہ میں ارب روپے واپس کردیےوزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے نادرا اور ایف بی کے درمیان ڈیٹا شئیرنگ اور ڈیٹا کے تجزیہ پر زور دیاانہوں نے ایف بی اور نادرا کے درمیان ڈیٹا کی شئیرنگ اور تجزیہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ذیلی گروپ تشکیل دے دیاذیلی گروپ وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر وزیراعظم کے مشیر عشرت حسین فیض کموکہ چئیرمین ایف بی اور چیئرمین نادرا پر مشتمل ہے ذیلی گروپ ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ داخل کرے گاوزیراعظم کے مشیر نے طورخم بارڈرپر کنٹینروں کے روکنے سے تاجروں کو درپیش مسائل کا خصوصی نوٹس لیا ممبر کسٹمز نے اجلاس کو بتایا کہ تمام ضروری اقدامات کر لیے گئے ہیں اور نے والے چند ہفتوں میں یہ مسئلہ حل ہوجائے گا |
0 | ابوظبی متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک کے فنانشل انٹلیجنس یونٹ نے مالی جرائم سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مفاہمتی یادداشت ایم او یو پر دستخط کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مالیاتی مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ طے پانے والی مفاہمتی یادداشت کے مطابق دونوں ممالک مالیاتی استحکام کے فروغ اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا مل کر مقابلہ کریں گےخیال رہے کہ موجودہ حکومت ملک سے مالی جرائم کے خاتمے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے جس میں پارلیمنٹ میں اس حوالے سے ہونے والی حالیہ قانون سازی بھی شامل ہےمزید پڑھیں قائمہ کمیٹی کی انسداد دہشتگردی ایکٹ میں مالی جرائم شامل کرنے کی مخالفت یہ قانون سازی مالیاتی نگراں ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی وجہ سے بھی ہے اور اس سلسلے میں مزید قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ کا ئندہ ہفتے اجلاس بھی طلب کیا گیا ہےیہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگدہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی اسٹریٹجک خامیوں کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھافروری 2019 میں میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے وعدوں کا پاس رکھتے ہوئے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرےاکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرمد کی مہلت دی تھیعالمی سطح پر لگنے والی پابندی کے خطرے کے پیش نظر حکومتی مشینری فوری طور پر حرکت میں گئی تھی تاکہ ماہ کے اندر اندر اچھے نتائج دکھائے جاسکیںیہ بھی پڑھیں عالمی جرائم انڈیکس کراچی کی پوزیشن میں 22 درجے بہتریفنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام باد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھابعد ازاں فروری میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ماہ کی مہلت دی تھی تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف اپنے 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرسکےاس موقع پر یہ وضاحت پیش کی گی تھی کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 14 نکات پر کام کیا لیکن 13 دیگر اہداف سے متعلق قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائےایف اے ٹی ایف نے 21 فروری کو یہ کہا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑے پیمانے پر مکمل عمل ہوسکا جبکہ 13 اہداف چھوڑ دیئے گئے تھےایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ تیزی سے اپنے پورے ایکشن پلان کو جون 2020 تک مکمل کرے ورنہ اسے نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست میں شامل کردیا جائے گا جسے عام طور پر واچ ڈاگ کی بلیک لسٹ کہا جاتا ہےاپریل میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف 13 فول پروف انتظامات سے متعلق رپورٹ جمع کرانے میں ماہ کا اضافی وقت مل گیا تھا |
0 | اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے برمدی شعبے کے لیے بجلی اور گیس کی سبسڈی کی شرح کی منظوری دے دی جبکہ لو کی برمد پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کو مسترد کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں پاکستان ہاسنگ اتھارٹی کے لیے سبسڈی کی شرائط میں سیلولر سروسز اسپیکٹرم سے متعلق ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئیمزیدپڑھیں کراچی کو گیس بجلی کی فراہمی میں بہتری کی یقین دہانیاجلاس میں برمدی شعبوں سے متعلق ایک بین الوزارتی کمیٹی کے بارے میں مفاہمت کی گئی اور برمدی شعبوں صفر درجے والے شعبوں کے لیے بجلی اور ایل این جی کے مراعات یافتہ نرخوں کو جاری رکھنے کی منظوری دی گئیفیصلے کے تحت پاور کمپنیاں جولائی اور اگست کے لیے برمدی شعبے کو 75 سینٹ فی یونٹ کلو واٹ کی شرح پر بجلی فراہم کریں گی اور پھر باقی مالی سال کے لیے سینٹ فی یونٹ بجلی فراہم کریں گی اس سے بجٹ پر 13 ارب روپے کا مالی اثر پڑے گا اس کے علاوہ مقامی گیس اور ایل این جی کا مرکب مذکورہ شعبوں کو 65 لاکھ ڈالر فی برٹش تھرمل یونٹ کی مقررہ شرح سے بھی فراہم کیا جائے گا یہ بھی پڑھیں بجلی گیس کے بلز معاف کرنے کا منصوبہ وفاق سندھ حکومت پر برہمتوقع کی جا رہی ہے کہ اس سے بھی درمدی گیس کی اصل قیمت ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگی جو نقد سرپلس کا باعث بنے گی اور مستقبل میں ایل این جی لاگت میں اضافے کے صورت میں ایڈجسٹ ہوجائے گیای سی سی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ فنانس ڈویژن پاور ہولڈنگ کمپنی پی ایچ ایل کے توسط سے بجلی کے شعبے کے لیے 31 ارب روپے کی موجودہ گارنٹی جاری رکھے گیاجلاس میں نیکسٹ جنریشن موبائل سروسز این جی ایم ایس اسپیکٹرم کے اجرا موبائل براڈ بینڈ خدمات کی بہتری اور ملک میں فروخت نہ ہونے والے اسپیکٹرم کی نیلامی کے لیے ڈاکٹر حفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک مشاورتی کمیٹی بھی تشکیل دی گئیمذکورہ کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی مواصلات وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت صنعت پیداوار وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقیاتی اور خصوصی اقدامات کے علاوہ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اداروں کے دیگر ممبران بھی شامل ہوں گے تاکہ ئندہ ہونے والے مسائل سے بچا سکے مزیدپڑھیں نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیےکمیٹی ملک میں زیادہ سے زیادہ این جی ایم ایس اسپیکٹرم کے اجرا کے لیے مارکیٹ ٹیلی وژن رپورٹ اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پی ٹی اے کی سفارشات کا جائزہ لے گیکمیٹی این جی ایم ایس اسپیکٹرم کی اجرا کے لیے وفاقی حکومت کی پالیسیوں یا ہدایات کی جانچ کے بعد حتمی سفارشات طے کرے گی اور پھر پی ٹی اے کے ذریعے اجرا کیے گئے اقدام کی نگرانی کرے گیعلاوہ ازیں ای سی سی نے 22 جولائی کو نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی این پی ایچ ڈی اے کی سبسڈی سے متعلق فیصلے میں ترمیم کی بھی منظوری دی |
0 | اسلام باد گیس کی شدید قلت کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ ئین کی دفعہ 158 جس میں گیس پیدا کرنے والے صوبوں کو ترجیحی حقوق دینے کا وعدہ کیا گیا ہے وہ قابل عمل نہیں رہی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو گے بڑھنے کے لیے قابل عمل راہ پر اتفاق رائے حاصل کرنا ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نے والے دنوں میں ہمیں بڑے پیمانے پر گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا سپلائی بڑھانے کے طریقہ کار کا حل ہمیں ہمیں ہی تلاش کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ گیس کی اوسط قیمت ڈبلیو اے سی او جی جو درمد شدہ ایل این جی اور مقامی گیس کی مشترکہ لاگت ہے کی بنیاد پر گیس کی قیمتوں کے تعین کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک پشن ہےمزید پڑھیں گیس کمپنیوں کی قیمت میں اضافے سے متعلق درخواستیں مسترد انہوں نے کہا کہ ئین کے رٹیکل 158 کا معاملہ 10 سال سے زیر التوا ہے جنہیں زمینی حقائق اور چند سنگین امور کی وجہ سے اٹھایا گیا ہےان کا کہنا تھا کہ طلب میں اضافہ اور مقامی گیس کی پیداوار کو دیکھتے ہوئے گیس پیدا کرنے والے صوبوں میں بھی اس کا استعمال کیا جائے تو سندھ کو ڈیڑھ سال میں گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا اس کے بعد خیبر پختونخوا کو ڈھائی سال میں اور بلوچستان کو تقریبا ساڑھے تین سالوں میں گیس کی قلت کا سامنا ہوگاندیم بابر کا کہنا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کو صرف 222021 کے موسم سرما میں تقریبا 450 ایم ایم سی ایف ڈی ملین مکعب فٹ فی یوم گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس وقت صوبہ سندھ کی صنعت کو گیس کی کل فراہمی کے برابر ہےان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ یا تو صنعت کو یا رہائشی سیکٹر کو گیس کی فراہمی روکنے کی ضرورت ہوگییہ بھی پڑھیں لاک ڈان کے دوران گیس کمپنی پر بڑھا چڑھا کر بل بھیجنے کا الزام انہوں نے کہا کہ گزشتہ سردیوں میں سندھ سے تقریبا 260 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پنجاب کو برمد کی گئی تھی جبکہ کے الیکٹرک کو تقریبا 60 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی فراہم کی گئی تھی نے والے موسم سرما میں سندھ میں گیس کی طلب میں 100 ایم ایم سی ایف ڈی کا اضافہ ہونا ہےعمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس کی طلب ساڑھے سے ارب ایم ایم سی ایف ڈی اور پیداوار 35 ارب ایم ایم سی ایف ڈی ہے اور گیس کے موجودہ ذخائر 75 فیصد کی شرح سے کم ہو رہے ہیںانہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی ہدایات پر ایک سیمینار منعقد کیا جارہا ہے جہاں دو وزرا اعلی اور دیگر دو کے نمائندگان سمیت تکنیکی ماہرین میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کے لیے اپنی تجاویز دیں گے جسے سی سی ئی میں قومی اتفاق رائے کے لیے اٹھایا جائے گاانہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان بھی اس کانفرنس میں شرکت کریں گے |
0 | اسرائیل کے سب سے بڑے بینک کے سربراہ کی قیادت میں کاروباری افراد کا وفد تجارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچ گیاخبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بینک ہیپالم کے سربراہ ڈوف کوٹلر کی قیادت میں ہائی ٹیک فنانشل ٹیکنالوجی اور صنعت سے وابستہ افراد پر مشتمل مختصر وفد متحدہ عرب امارات کا پہلا کاروباری دورہ کر رہا ہےواضح رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے 13 اگست کو تعلقات قائم کرنے کے لیے معاہدہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد امریکی صدر کے ساتھیوں سمیت اسرائیلی وفد نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھامزید پڑھیں اسرائیلی امریکی وفد کی معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے متحدہ عرب امارات مداسرائیلی اور امریکی وفد کے دورے میں مختلف شعبوں میں تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا تھااسرائیلی بینک کے سربراہ نے متحدہ عرب امارات کے پہلے کاروباری دورے کو مستقبل میں وسیع توقعات کے لیے پہلا قدم اور سنگ میل قرار دیا انہوں نے نجی طیارے میں دبئی روانگی سے قبل میڈیا کو بتایا کہ ہمیں یقین ہے کہ بینکوں کے سربراہوں اور معاشی ماہرین کے درمیان براہ راست اور نفیس رابطوں سے براہ راست کاروبار کی راہ ہموار ہوگیان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا میں بھر میں نے والی معاشی سست روی کے پیش نظر وفد کو نئے راستوں کی تلاش ہےاسرائیلی بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دو روزہ دورے کے پہلے مرحلے میں وفد دبئی میں بینکاروں اور کاروباری شخصیات سےملاقاتیں کرے گا جس کے بعد ابوظہبی جائے گارپورٹ کے مطابق اسرائیل کے بینک لیومی کے سربراہ کی قیادت میں ایک اور وفد 14 ستمبر کو متحدہ عرب امارات کا دورہ کرے گااسرائیلی حکومت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے وفد کو بھی حکومت کی جانب سے دورے کی دعوت دی گئی ہے تاہم فی الحال کوئی تاریخ طے نہیں ہوئییہ بھی پڑھیں اسرائیلی وزیراعظم نے 2018 میں متحدہ عرب امارات کا خفیہ دورہ کیا رپورٹمتحدہ عرب امارات نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اسرائیل سے تعلقات رکھنے والا خلیج میں پہلا اور تیسرا عرب ملک بن گیا ہےخیال رہے کہ 13 اگست کو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے اسے مسلم ممالک خصوصا ایران اور ترکی کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہےبعد ازاں اسرائیل اور امریکی وفد پہلی مرتبہ اسرائیلی کمرشل پرواز کے ذریعے متحدہ عرب امارات پہنچے تھےامریکی اور اسرائیلی وفد نے مذاکرات کے باقاعدہ غاز سے قبل تل ابیب سے کمرشل پرواز سے سعودی حدود سے ہوتے ہوئے براہ راست متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچ کر ایوی ایشن کی تاریخ میں نیا باب رقم کیا تھاطیارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر مشیر اور داماد جیریڈ کشنر اور قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن امریکی وفد کے سربراہ تھے جبکہ اسرائیلی ٹیم کی قیادت او برائن کے ہم منصب میر بین شبات کر رہے تھےمزید پڑھیں اسرائیل فلسطین تنازع کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے قطرجیرڈ کشنر نے طیارے میں سوار ہونے سے قبل ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے گزشتہ روز مغربی دیوار یہودیوں کی مقدس عبادت کا مقام پر دعا کی ہے کہ مسلمان اور عرب جو پوری دنیا میں اس پرواز کو دیکھ رہے ہوں گے وہ ماضی کو بھلا کر گے بڑھیں گےدوسری جانب بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ امریکی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے علاوہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے متعدد عرب ریاستوں کے ساتھ خفیہ بات چیت جاری ہیںان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے عرب اور مسلمان رہنماں کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں ہو رہی ہیں |
0 | اسلام باد حکومت نے کے الیکٹرک کے لیے ون ونڈو پریشن کی حیثیت سے کام کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے اور وہ حالیہ بارشوں کے بعد بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے اور مناسب وقت میں بجلی کے تعطل کو درست کرنے میں مبینہ ناکامی پر بجلی کمپنی کی اعلی قیادت کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومتی اراکین نے کے الیکٹرک بورڈ ڈائریکٹرز پر چیف ایگزیکٹو فیسر سی ای او مونس علوی اور ڈسٹریبیوشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کو ایسے پیشہ ورانہ افراد سے تبدیل کرنے پر زور دیا ہے جو مشکل حالات میں ردعمل دے سکیں اور مثر سروس کی فراہمی یقینی بنا سکیںایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹیم نے وقت پر کارروائی نہیں کیمزید پڑھیں وفاق کا کے الیکٹرک کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے پر غورانہوں نے کہا کہ جاری بحران اور زندگیوں کے حالیہ نقصان کے لیے جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور سربراہوں کا اس میں کردار ہونا چاہیےساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا کہ پاور ڈویژن اور وزارت توانائی سمجھتے ہیں کہ کے الیکٹرک کے معاملے میں بھی تقسیم کار کمپنیوں کی طرز پر ہی معاملات طے کرنے چاہئیں جہاں کارکردگی نہ دکھانے پر سی ای اوز ہٹا دیے گئےذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت نے بورڈ کے چیئرمین کے ساتھ بھی اس مطالبے کو الگ سے اٹھایا تھا جس پر جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ بورڈ نے سی ای او اور ڈسپٹریبیوش سربراہ کی تبدیلی کے حکومتی مطالبے پر کیا ردعمل دیا تو عہدیدار کا کہنا تھا کہ چیزیں ہستہ ہستہ اس سمت پر جارہی ہیں جبکہ خصوصی کمیٹی اس معاملے کو دیکھے گیعہدیدار کا کہنا تھا کہ بورڈ نے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کی زیر صدارت اجلاس میں کیے گئے تمام فیصلوں کی توثیق کی اور سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں ایک رکنی کمیٹی قائم کی جس کے سربراہ ایڈیشنل سیکریٹری توانائی وسیم مختار ہیں جبکہ دیگر اراکین میں ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ احمد مجتبی میمن چوہدری خاقان سعد اللہ خان اور روہیل محمود ہیںکمیٹی ہفتہ وار بنیادوں پر ملاقات کرے گی اور وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک بورڈ کی جانب سے لیے گئے مختلف فیصلوں کے نفاذ کی حیثیت کا جائزہ لے گیدوسری جانب کے الیکٹرک حکام نے مذکورہ پیش رفت پر کوئی جواب نہیں دیاعلاوہ ازیں ایک اعلامیے میں بتایا گیا کہ وزارت توانائی نے سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں کے الیکٹرک کے معاملات میں ون ونڈو پریشن کے لیے ایک اور رکنی کمیٹی قائم کی ہے کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل سیکریٹری توانائی وسیم مختار ہیں جبکہ اس میں ایڈیشنل سیکریٹری پیٹرولیم اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی کے الیکٹرک سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اے کے نمائندے شامل ہیںیہ بھی پڑھیں لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کردیایہ فیصلہ وزیر توانائی پیٹرولیم عمر ایوب خان کی سربراہی میں ہوئے اس اجلاس میں لیا گیا تھا جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی شہزاد قاسم معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی سیکریٹری پاور عمر رسول چیئرمئن اور کے الیکٹرک بورڈ کے اراکین سی پی پی اے این ٹی ڈی سی اور پاور ڈویژن کے حکام بھی شریک تھےرپورٹ میں بتایا گیا کہ کمیٹی کے الیکٹرک کے معاملات کو دیکھے گی اور ون ونڈو پریشن کے طریقہ کار کے تحت کام کرے گی تاکہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق کراچی کے عوام کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے |
0 | بلوچستان ہائی کورٹ بی ایچ سی نے کوئٹہ کے اہم ٹیکس ادا کرنے والے صنعت کاروں اور کاروباری اداروں کو کراچی منتقل کرنے سے متعلق فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عبد الحمید بلوچ پر مشتمل بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے کوئٹہ کے چند صنعتکاروں کی جانب سے دائر درخواست پر ایف بی کے نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کا حکم جاری کیابینچ نے درخواست کی سماعت کے بعد اگلی سماعت تک نوٹیفکیشن کو معطل کیامزید پڑھیں وزیر اعظم نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں پر کمیٹی تشکیل دے دی اگست کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ایف بی نے کوئٹہ سے کراچی میں 38 اہم صنعتکاروں اور کاروباری اداروں کی ٹیکس ادائیگیوں کو منتقل کیا تھااس سے قبل وہ کوئٹہ میں ایف بی کے دفتر میں اپنا ٹیکس جمع کروا رہے تھےہجویری اسٹیل انڈسٹریز نے اپنے وکیل محمد عامر رانا کے ذریعے ہائی کورٹ میں نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھاعامر رانا نے عدالت میں مقف اپنایا کہ بڑے ٹیکس دہندگان سے ٹیکس کی وصولی صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کراچی منتقل کردی گئی ہےانہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے عدالت کے دائرہ اختیار کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے اور وہ اب صرف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرسکیں گےیہ بھی پڑھیں بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے جس کے امن کیلئے تعاون ہمارا فرض ہے عدالت نے حکم دیا کہ اس ضمن میں بلوچستان کے لیے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کیے جائیںبلوچستان چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری بی سی سی ئی کے عہدیداروں نے کوئٹہ ریجن کے چیف کمشنر سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ چند روز قبل کیے گئے اس فیصلے پر نظرثانی کریںان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی کاروباری برادری کے لیے کراچی میں اپنے ٹیکس جمع کروانا مشکل ہےوکیل نے نشاندہی کی کہ کراچی اور ملک کے دیگر حصوں کے تاجروں نے اپنی صنعتیں بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں قائم کی ہیں تاہم وہ کراچی میں ٹیکس جمع کراتے رہے ہیںعامر رانا کا کہنا تھا کہ ایسے صنعتکار اور فیکٹری مالکان بلوچستان میں اپنے دفاتر کھولیں |
0 | مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ معیشت کی ترقی کے لیے کراچی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کرنا ناگزیر ہےکراچی اسٹاک ایکسچینج میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ہم ایسی کوئی چیز نہیں کریں گے کہ کاروبار پر جان بوجھ کر اضافی بوجھ ڈالا جائے کیونکہ اس وقت ہمیں معاشی سرگرمیاں بڑھانے کی ضرورت ہےانہوں نے بتایا کہ ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے نئے انسٹرومنٹس لارہے ہیںمزید پڑھیں حصص کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے پر ہم نیٹ ورک کو تشویش ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کئی لوگوں کے روزگار متاثر ہوئے معیشت کی ترقی کے لیے کراچی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کرنا ہوگا کراچی کو ایک ہزار ارب سے زائد کا پیکج اس لیے دیا گیا تاکہ غریبوں کی مدد کی جاسکےانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے مہینوں کا نقصان ہوا ہے تو اس سے گے بڑھنے میں بھی چند مہینے لگیں گے بیروزگاری اس وقت ختم ہوسکتی ہے جب کاروباری برادری سرمایہ کاری کرےڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت نے کنسٹرکشن کے شعبے میں ٹیکسز بالکل کم کردیے ہیں حکومت کی اقتصادی پالیسیز کے باعث معاشی اشاریے بہتر ہوئےانہوں نے تجویز دی کہ بین الاقوامی سطح پر سود کی شرح کم ہے قرض لینے کی ضرورت ہو تو بین الاقوامی سطح پر لیے جائیںان کا کہنا تھا کہ قرض کم کرنے کے لیے ہمیں اخراجات کم کرنے ہوں گے ڈالر کمائے بغیر لوگوں کے حالات نہیں بدل سکتےقبل ازیں کراچی اسٹاک ایکسچینج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بہت ذرائع ہیں اسے ماضی کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھانے کے لیے سب کو مل کر کوششیں کرنی ہوں گیمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت کا کام اچھی پالیسیز بنانا اور معاشرے سے کرپشن کا خاتمہ اور قواعد کی پاسداری یقینی بنانا ہےان کا کہنا تھا کہ جنگ عظیم کے بعد تمام ممالک ایک جیسی حالت میں تھے تاہم اب کسی ممالک کی فی کس مدنی ہزار ڈالر تو کسی کی 50 ہزار ڈالر تک ہےانہوں نے کہا کہ کسی کے گے بڑھنے اور کسی کے پیچھے رہ جانے کی وجوہات سے ہمیں سیکھنا ہے جن ممالک نے اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کی انہوں نے ہی ترقی کی ہےمشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کاروبار نہیں چلا سکتی اس کے لیے ضروری ہے کہ کاروباری برادری گے ئےڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا اگر وہ دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت یا سرمایہ کاری نہ کرےیہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس ای 100 انڈیکس 2100 سے زائد پوائنٹس کمان کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے اس لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اسٹاک مارکیٹ اس کی کارکردگی شفافیت اور اس کا طریقہ کار پاکستان کی پہچان بنےانہوں نے کہا کہ 200 ارب روپے کا اینرجی سکوک بہت بڑی پیش رفت ہے یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہم نئے تجربات کرنا چاہتے ہیںقبل ازیں اسٹاک ایکسچینج کے دورے کے دوران انہوں نے گھنٹی بجا کر کاروباری ہفتے کا غاز بھی کیا تھا |
0 | وفاقی حکومت کراچی میں بجلی کی فراہمی میں بہتری کے لیے کئی تجاویز پر غور کر رہی ہے اور حالیہ بارشوں کے بعد بجلی کی فراہمی میں ناکامی سے متعلق مختلف شکایات کے باعث ان تجاویز میں سے ایک کے الیکٹرک کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے کا پشن بھی ہےوفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ہفتہ کے روز کے الیکٹرک انتظامیہ سے کمپنی کے ہیڈ فس میں ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے اپنے دورے کی وجوہات کے بارے میں میڈیا کو بتایا ساتھ ہی زیر بحث منصوبوں سے متعلق بھی گاہ کیاکے الیکٹرک کے ہیڈکوارٹرز کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پورے پاکستان کی توجہ کراچی پر ہے ہم نے دیکھا ہے کہ کراچی کئی مسائل کا سامنا کر رہا ہے اور بجلی کی فراہمی شہر کے اہم مسائل میں سے ایک ہے جس کا اسے گزشتہ کئی برسوں سے سامنا کرنا پڑ رہا ہےمزید پڑھیں لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کردیاانہوں نے کہا کہ اسی مسئلے پر حال ہی میں سپریم کورٹ میں بھی روشنی ڈالی گئی تھی اور کی ملاقات اسی کراچی ترقیاتی پروگرام کا حصہ تھیوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کے الیکٹرک کی سینئر انتظامیہ سے ملاقات کی اور سپریم کورٹ کی جانب سے اٹھائے گئے معاملات پر تبادلہ خیال کیا اور کارکردگی میں بہتری کے لیے تجاویز کا تبادلہ کیاانہوں نے کہا کہ کراچی کے لیے دیگر ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے ان کی بات کے دوران یہ فیصلہ ہوا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں شہر کے بجلی کے بحران کے پائیدار حل کے لیے ساتھ بیٹھیں گیاسد عمر کا کہنا تھا کہ اب کے الیکٹرک انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے ساتھ ہمارا جو بھی بات چیت ہوئی ہے وہ وزیراعظم کے سامنے رکھی جائے گیساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمیں سنجیدگی سے اس پشن کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یا ہمیں کے الیکٹرک کی موجودہ انتظامیہ کو ہی معاملات کو چلانے کی اجازت دینی چاہیے یا وفاقی حکومت کو معاملات اپنے کنٹرول میں لینے کے لیے گے نے کی ضرورت ہےواضح رہے کہ سیاسی جماعتوں کے بڑھتے احتجاج صارفین میں بڑھتا غصہ اور گرمی کے دوران کے الیکٹرک کی مسلسل خراب کارکردگی نے حکام کو متوجہ کیا تھا مزید یہ کہ بارشوں نے بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے کمزور ڈھانچے کو مزید بدتر کردیا تھا جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی نہیں ہوسکی تھی جبکہ کمپنی تاخیر کا ذمہ دار علاقوں میں سیلابی صورتحال کو قرار دیتی رہی تھیوفاقی حکومت کی جانب سے یہ تنبیہ مرکز کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے بعد سامنے ئییہی نہیں کے الیکٹرک کی مسلسل خراب کارکردگی نے کراچی کے پوش علاقوں جیسے ڈی ایچ اے اور کلفٹن کے شہریوں کو بھی سڑکوں پر نے پر مجبور کیا اور انہوں نے حکام سے طویل لوڈ شیڈنگ بندش اور زائد بلنگ سے فوری ریلیف دینے کا مطالبہ کیاکراچی کیلئے بجلی ٹیرف میں اضافہ جائزتاہم جہاں ایک طرف وفاقی حکومت نے یہ تنبیہ دی وہی وفاقی وزیر نے نیشنل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی جانب سے کراچی کے لیے بجلی کے ٹیرف میں حالیہ اضافے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے زاد ریگولیٹری باڈی کے فیصلے کے ساتھ کچھ نہیں کیاانہوں نے کہا کہ کراچی کے بجلی صارفین کے لیے ٹیرف میں حالیہ اضافے کے پیچھے وجہ ہےیہ بھی پڑھیں کےالیکٹرک کیخلاف اقدامات پر حکم امتناع خارج نیپرا قانون کے سیکشن 26 پر عملدرمد کا حکماسد عمر کے مطابق سال قبل ملک بھر میں بجلی کے نرخ بڑھائے گئے تھے لیکن کراچی کے کچھ صنعتکاروں اور تاجروں نے عدالت سے رجوع کی اور کراچی کے لیے ٹیرف نہیں بڑھایا گیا تاہم اب عدالت نے معاملے کو خارج کردیا لہذا کراچی کے لیے بھی ٹیرف بڑھ گیاواضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے فوری اطلاق کے ساتھ کراچی میں صارفین کے لیے بجلی کے نرخ میں 26 فیصد اضافے کی منظوری دی تھیاقتصادی رابطہ کمیٹی نے کے الیکٹرک کی جولائی 2016 سے مارچ 2019 تک کی 11 سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تعین کیے لیے پاور ڈویژن کی جانب سے بھیجی گئی سمری کی منظوری دی تھییہ خبر 06 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | کراچی 2020 میں پاکستان کی صلاحیت اور کاروباری جدت طرازی میں کامیابی میں کمی واقع ہوئی ہے اور ملک کی عالمی انوویشن انڈیکس جی ئی ئی پر درجہ بندی سال 2019 کے 104 کے مقابلے میں بڑھ کر 2020 میں 107 ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی ئی ئی کو عالمی انٹیلیکچوئل پراپرٹی رگنائزیشن ئی این ایس ای اے ڈی بزنس اسکول اور کورنیل یونیورسٹی نے مرتب کیا ہے جو ملک کے اداروں ہیومن کیپیٹل اور ریسرچ انفراسٹرکچر مارکیٹ اور کاروباری تمیز علم اور ٹیکنالوجی کے نتائج اور تخلیقی پٹس میں جدت طرازیوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی سالانہ درجہ بندی شائع کرتا ہےمزید پڑھیں چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانے کیلئے رجسٹری کا غازرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ کی تمیز کے حوالے سے پاکستان کی درجہ پابندی 2019 میں 102 سے بڑھ کر 2020 میں 116 ہوگئی کیونکہ سال کے دوران ملک میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت بھی کمزور ہوئیزیر غور سال کے دوران ملک کے ہیومن کیپیٹل اینڈ ریسرچ میں بھی کمی واقع ہوئی اور رپورٹ میں جی ڈی پی میں تعلیم پر ہونے والے اخراجات کے میں بڑی کمزوریوں کو اجاگر کیا گیادریں اثنا رپورٹ میں کہا گیا کہ زیر غور سال کے دوران ملک کا مجموعی انفراسٹرکچر بھی کمزور ہوا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ لاجسٹکس کی کارکردگی اور مجموعی سرمائے کی تشکیل کے علاوہ انوویشن میں انفارمیشن ٹکنالوجی کی خدمات تک رسائی ایک بڑی رکاوٹ ہےیہ بھی پڑھیں لائن کاروبار کم سے کم سرمایہ کاری زیادہ سے زیادہ منافعدوسری جانب اعلی ٹیکنالوجی کی درمدات کے ذریعے کاروباری نفاست کے لحاظ سے پاکستان کی پوزیشن بہتر ہوکر 2019 میں 96 سے 2020 میں 87 پر گئیزیر غور مدت کے دوران انفارمیشن ٹکنالوجی کی کل برمدات بڑھا جب کہ موبائل ایپ بنانے جیسے تخلیقی نتائج میں بھی بہتری ئی ہےجنوبی ایشین ممالک میں پاکستان صرف بنگلہ دیش سے بہتر رہا جس کی درجہ بندی 116 بتائی گئی جبکہ بھارت 48 نیپال 95 سری لنکا 101 درجے پر رہا |
0 | اسلام باد وزارت تجارت ایم او سی کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق اگست کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر پاکستان کی برمدات میں 195 فیصد کمی ریکارڈ کی گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021 کے دوسرے مہینے کے دوران گزشتہ برس کے اسی مہینے کے ایک ارب 96 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی برمدات کے مقابلے میں ایک ارب 58 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی برمدات ریکارڈ ہوئیں جولائی میں معمولی سے اضافے کے بعد برمدات میں دوبارہ کمی کا رجحان دیکھا گیا خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے نافذ کیے گیے لاک ڈان کی وجہ سے برمدات میں تیزی سے کمی دیکھی گئی تھی مزید پڑھیں جون میں برمدات کم ہو کر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئیںروپے کے لحاظ سے اگست میں سالانہ بنیادوں پر برمدات 149 فیصد کمی ریکارڈ کی گئیجولائی اور اگست کے درمیان برامدات 71 کمی کے بعد گزشتہ برس کے ارب 85 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کم ہوکر کروڑ 58 کروڑ 40 ڈالر ہوگئیں اگست میں مجموعی طور پر برمدات میں کمی کے باوجود کچھ مصنوعات جیسا کہ ٹریکٹرز لوہے اسٹیل کیمیکلز اور سیمنٹ کی برمدات میں ڈالر کی مد میں بالترتیب 186 فیصد 100 فیصد 90 فیصد اور 30 فیصد اضافہ ہوا مشیر تجارت عبد الرزاق داد نے کہا کہ بارشوں اور اس کے نتیجے میں خصوصا کراچی میں ہونے والی اربن فلڈنگ نے موجودہ انفرا اسٹرکچر میں نمایاں مسائل پیدا کردیے ہیں جس سے سپلائی چین میں خلل پڑا اور اگست کے مہینے کی برمدات متاثر ہوئیں انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کی بندش کاروباری سرگرمیوں میں سست روی نقل حمل میں تاخیر اور بندرگاہ کے کاموں میں رکاوٹ ملک میں مون سون کی غیر معمولی بارشوں کے باعث برمد کنندگان کو مسائل کا سامنا ہوا رزاق داد نے امید کا اظہار کیا کہ کراچی میں صورتحال معمول پر نے کے بعد ستمبر میں برمدات بحال ہونا شروع ہوجائیں گی یہ بھی پڑھیں برمدات بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں وزارت تجارتانہوں نے کہا کہ اگرچہ برمدات میں عارضی طور پر کمی واقع ہوئی ہے تاہم تجارتی توازن میں بہتری برقرار ہےمشیر تجارت نے کہا کہ برمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ بارش اور سیلاب کی فات کے باوجود ہمیں میک ان پاکستان کو گے بڑھانا چاہیےانہوں نے مزید کہا کہ مجھے اپنے برمد کنندگان پر پورا اعتماد ہے کہ وہ اگلے مہینوں میں اس نقصان کو پورا کریں گےرزاق داد نے ہدایت کی کہ وزارت کامرس کو برمدات کنندگان کے معاملات کو اس غیرمعمولی وقت میں جنگی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے |
0 | کراچی چیف رمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے صنعتکاروں اور تاجروں کو ان کے مختلف امور کے حل میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرانے کے علاوہ مزید صنعتوں کے قیام اور برمدات میں اضافے پر زور دیاکراچی کے کور ہیڈ کوارٹرز میں شہر کے تاجروں نے رمی چیف سے ملاقات کیڈھائی گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو بارش کے بعد پیداواری سرگرمیوں میں معطلی انفرا اسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات سڑکوں کی خستہ حالی اور متعدد صنعتوں میں پانی جمع ہونے کے بارے میں گاہ کیا گیامزید پڑھیں کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ اختیارات کا نچلی سطح تک منتقل نہ ہونا ہے وزیراعظم تاجروں نے مختلف امور اٹھائے جن میں گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس جی ئی ڈی سی کراچی میں زمین کی قیمتوں میں اضافہ برمدات اور پیداواری سرگرمیوں میں دشواریوں کے ساتھ ساتھ صنعت کاری کی کمی شامل ہیںرمی چیف نے صنعتکاروں سے کہا کہ وہ جی ئی ڈی سی معاملے پر ایک صفحے پر مشتمل تجاویز بھیجیں تاکہ وہ اس پر وزیر اعظم عمران خان سے بات کرسکیںکاروباری افراد کے مطابق رمی چیف نے کہا کہ وزیر اعظم برمدات اور مقامی تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں اور ہمیشہ اس ہی پر بات کرتے ہیں کہ کس طرح صنعتی اور برمدی سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکےانہوں نے کہا کہ وہ کاروباری برادری کے تمام امور اور خدشات وزیر اعظم کے سامنے اٹھائیں گے جو تجارت اور صنعتوں کی گے بڑھنے کی رفتار میں رکاوٹ کا سبب ہیںرمی چیف کا مقف تھا کہ تجارت اور صنعتوں کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو سانی سے کام کرنے کے لیے موقع فراہم کیا جانا چاہیےصدر سائٹ سلیمان چاولہ نے نشاندہی کی کہ کراچی کے سائٹ اور کورنگی کے صنعتی علاقوں میں صنعتی اراضی کی قیمت سے کروڑ روپے فی ایکڑ ہے جبکہ اس کے مقابلے میں فیصل باد میں 90 لاکھ فی ایکڑ ہےیہ بھی پڑھیں ریکارڈ بارش سے کراچی سمیت سندھ بھر میں سیلابی صورتحال افراد جاں بحق کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ کے معاملے پر تاجروں نے تجویز پیش کی کہ شہر میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے ایک کے بجائے تین تقسیم کار کمپنیاں ہونی چاہیئیںصدر پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچول فورم اور کراچی انڈسٹریل الائنس اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا کہ رمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ کراچی کے مسائل حل ہوجائیں گے اور کراچی تین سالوں میں ایک جدید شہر میں تبدیل ہوجائے گارمی چیف نے کہا کہ مسائل کو تیز رفتار بنیادوں پر حل کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاجر برادری کو بھی مذکورہ کمیٹی میں نمائندگی ملے گیمیاں زاہد نے رمی چیف کو بتایا کہ بارش سے عوام اور کاروباری برادری کو تباہی کا سامنا ہے اور درمدات اور برمدات کے لیے بندرگاہیں ٹھیک سے کام نہیں کررہی ہیںانہوں نے کہا کہ عہدیدار اور مزدور بندرگاہوں پر نہیں سکتے ہیں جس کی وجہ سے تاجر برادری کو نقصان ہورہا ہے اور کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہورہا ہےانہوں نے رمی چیف کو بتایا کہ کراچی قومی خزانے میں ہزار سو ارب روپے دیتا ہے جبکہ صورتحال میں بہتری سے مدنی میں ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوسکتا ہے |
0 | اسلام باد 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے کے گردشی قرضوں میں 538 ارب روپے 334 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ماہانہ تقریبا 45 ارب روپے کا اضافہ بنتا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات سینیٹر فدا محمد خان کی زیرصدارت بجلی سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران سامنے ئیحکومت یہ دعوی کرتی رہی ہے کہ اس نے پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کے دورانیے میں گردشی قرضوں میں ماہانہ اضافے کو 38 ارب روپے سے کم کرکے 12 ارب روپے کردیا تھا اور ہدف طے کیا تھا کہ دسمبر تک اس کو مزید کم کرکے ارب روپے کردیا جائے گامزید پڑھیں دسمبر 2020 تک گردشی قرضے صفر ہوجائیں گے وزیر توانائیایڈیشنل سیکریٹری وسیم مختار کی سربراہی میں پاور سیکٹر ٹیم نے کمیٹی کو بتایا کہ 30 جون 2020 تک گردشی قرضے 21 کھرب 50 ارب روپے رہے جبکہ 30 جون 2019 کو یہ 15 کھرب 10 ارب روپے تھےکمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال تقریبا 240 ارب روپے جمع نہیں ہوسکے جس کی بنیادی وجہ کورونا وائرس اور تقسیم کار کمپنیز ڈسکو کی ناقص کارکردگی ہے سرکلر قرضوں میں اضافے کا حجم 538 ارب روپے رہاپاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کے سینیٹر نعمان وزیر خٹک اور جماعت اسلامی کے سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ ڈسکوز کی ناقص کارکردگی کا بوجھ صارفین پر نہ ڈالا جائےسینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اگر ڈسکوز تجارتی ادارے ہیں جو لوگوں کو بجلی فراہم کرتے ہیں تو سب سے پہلے اس کو حل کرنا چاہیےانہوں نے کہا کہ حکام کی جانب سے فراہم کردہ حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ بجلی کمپنیاں مکمل ناکام ہیںمختلف ٹیکسوں کے نفاذ کے باعث کسانوں کو مہنگے نرخوں پر بجلی مہیا کی جارہی ہے جبکہ وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا کہ انہیں 535 روپے فی یونٹ کی مقررہ قیمت پر بجلی فراہم کی جائے گیسینیٹر نعمان وزیر خٹک نے افسوس کا اظہار کیا کہ خیبرپختونخوا میں سستے نرخوں پر بجلی کی پیداوار کی گئی لیکن یہ کراچی میں سب سے کم نرخوں پر فروخت ہوئی جو غیر منصفانہ ہےیہ بھی پڑھیں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنے کا فیصلہ جماعت اسلامی کے سربراہ نے سوال کیا کہ ملک میں بجلی کے نرخ یکساں کیوں نہیں ہیںاس پر پاور ڈویژن کے عہدیداروں نے وضاحت دی کہ بجلی کے نرخ ہمیشہ پورے ملک میں یکساں رہے ہیں لیکن کے الیکٹرک کی انتظامیہ معاملہ عدالت تک لے گئی جس کی وجہ سے کے الیکٹرک کے نرخ تقریبا تین سال تک نچلی سطح پر رہےکمیٹی نے زور دیا کہ ملک بھر میں یکساں پالیسی پر عمل پیرا ہونا چاہیےکمیٹی کے چیئرمین نے اجلاس سے پاور سیکریٹری کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا تاہم ایڈیشنل سیکریٹری نے وضاحت دی کہ سیکریٹری کو وزیر اعظم کی جانب سے طلب کیے گئے ایک اور اجلاس میں جانا تھا |
0 | ایشین ڈیولپمنٹ بینک اے ڈی بی کے تعاون سے ملک بھر میں جاری ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے انرجی کے شعبے سے متعلق منصوبے عمل درمد کی سنگین تاخیر کا شکار ہیںڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں تاخیر کے شکار انرجی کے منصوبے سے متعلق یہ بات اقتصادی امور کے وفاقی وزیر خسرو بختیار کی صدارت میں ہونے والے اہم اجلاس کے دوران سامنے ئیدو روزہ اجلاس میں ایشین ڈیولپمنٹ کی کنٹری ڈائریکٹر شیا ہانگ یانگ سمیت منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین اور متعلق اداروں کے عہدیداروں اور اہم حکومتی اہلکاروں نے شرکت کیاجلاس میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے چلنے والے تمام ارب 60 کروڑ ڈالر کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیایہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا ترقی پذیر ممالک کیلئے 20 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلاناجلاس میں ایشین بینک کے تعاون سے ملک بھر میں جاری انرجی کے علاوہ دیگر تعمیراتی اور اصلاحتی منصوبوں کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا تاہم انرجی کے شعبے کے منصوبوں پر سخت عدم اطمینان ظاہر کیا گیااجلاس میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے جاری ہائی ویز اور کمیونیکیشن سیکٹر سمیت فیڈرل بورڈ روینیو ایف بی اور نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ این ڈی ایف کے منصوبوں کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیاپاور ڈویژن کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ انرجی کے شعبے میں زیر تکمیل میں سے منصوبے سنگین تاخیر کا شکار ہیں جو افرادی قوت زمین کے حصول اور پریشنل انتظامی مسائل کا شکار ہیںانہوں نے خبردار کیا کہ اگر مذکورہ منصوبوں میں اسی طرح غیر معمولی تاخیر ہوتی رہی تو بینک تعمیراتی منصوبوں کے قرض کینسل کر سکتا ہےانہوں نے منصوبوں میں سنگین تاخیر میں اعلی حکومتی عہدیداروں کی مداخلت کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جلد ہی مسئلے کو وزیر اعظم کے سامنے اٹھایا جائے گامزید پڑھیں ایشیائی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری دے دیتاخیر کے شکار منصوبوں میں 60 کروڑ ڈالر سے زائد کی لاگت کے 660 میگا واٹ ایم ڈبلیو کا جامشورو پاور جنریشن پروجیکٹ منصوبہ 50 کروڑ ڈالر سے زائد کا پاور ٹرانسمشن لائن بڑھانے کا منصوبہ اور 40 کروڑ ڈالر کا پاور ڈسٹری بیوشن کی استعداد بڑھانے کا منصوبہ شامل ہیںایشین بینک کے تعاون سے جاری انرجی شعبے کا چھوٹی بجٹ 80 لاکھ ڈالر کا منصوبہ اچھی رفتار سے گے بڑھ رہا ہے تاہم وہ منصوبہ بھی اعلی حکام کی توجہ کا طلب گار ہےاجلاس میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے تعاون سے 90 کروڑ کے نیشنل ہائی وی اتھارٹی اینڈ کمیونیکیشن اور ایف بی کی جانب سے 25 کروڑ ڈالر کی لاگت سے طورخم بارڈر پر جدید لات لگانے کے منصوبوں کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا گیااجلاس میں ملک بھر میں کلائمیٹ چینج اور صحت سے متعلق شروع کیے گئے نئے منصوبوں پر بھی بات کی گئی اور وفاقی وزیر خسرو بختیار نے ملک بھر میں اہم اور متعدد منصوبوں میں معاونت کرنے پر ایشین بینک کے کردار کی تعریف بھی کی |
0 | اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے ایک مرتبہ پھر کراچی کے متعدد صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے پیسے اور روپے 89 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کردیا جس کا اطلاق یکم ستمبر سے کیا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کے الیکٹرک کو ٹیرف کے فرق سبسڈی کی مد میں ارب 70 کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا اور نیویارک میں پی ئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل کو قبضے سے بچانے کے لیے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی بھی منظوری دیایک سرکاری دستاویز کے مطابق ای سی سی نے پاور ڈویژن کی جانب سے کے الیکٹرک لمیٹڈ کے لیے جولائی 2016 سے مارچ 2019 کی گیارہویں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو معقول بنانے کے لیے بھیجی کی گئی سمری منظور کرلییہ بھی پڑھیںنیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیاان سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا تا کہ کے الیکٹرک کے ٹیرف کو بجلی کی دیگر ترسیلی کمپنیوں کے مروجہ ٹیرف کی سطح پر لایا جاسکےخیال رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کے تعین پر رواں برس مارچ میں بھی ای سی سی نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اوسطا روپے 39 پیسے اضافہ کیا تھا تا کہ اسے یکساں قومی بجلی کے نرخ پر لایا جاسکےیہ ٹیرف تقریبا سالوں 11 سہ ماہیوں سے زیر التوا تھا گرمیوں میں یہ تقریبا ارب روپے ماہانہ پر کام کرتا ہے جو ارب روپے یا اوسطا ڈھائی ارب روپے تک کم ہوجاتا ہے اس کی درخواستیں کووڈ 19 کے باعث روک دی گئی تھیںای سی سی نے یکم جولائی سے اس کے اطلاق کی منظوری دی تھی لیکن وفاقی کابینہ اور وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے اراکین کی خواہش پر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اسے روک دیا تھامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریتاہم یہ مسائل اب بھی جاری ہیں اور کے الیکٹرک کو گورنر ہاوس میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں صارفین کے ٹیرف میں فوری اضافے کی یقین دہانی کروائی گئی تھیحکومت کی جانب سے سبسڈی کی عدم ادائیگی اور ٹیرف کو منجمد کرنے سے نہ صرف کے الیکٹرک بلکہ دیگر توانائی کمپنیوں کے لیے نقدی کے بہا میں مسائل پیدا ہورہے ہیں جس کی وجہ سے نیشنل گرڈ سے خریدی گئی بجلی کی عدم ادائیگی کے نتیجے میں قرض لینے کے اخراجات کی مالی اعانت کے لیے دوسرے درجے کے ٹیرف میں اضافہ ہورہا ہےخیال رہے کہ کے الیکٹرک کا ٹیرف روپے 89 پیسے فی یونٹ کلو واٹ ور کمرشل کیٹیگری میں ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے کم ہے اسی طرح تمام گھریلو صارفین کے لیے ایک روپے 65 پیسے فی یونٹ اور کلو واٹ سے کم لوڈ والے کمرشل صارفین کے لیے ایک روپے پیسے فی یونٹ کا ٹیرف بھی ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے کم ہےیہ بھی پڑھیںنیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیےدوسری جانب روز ویلٹ ہوٹل کو درپیش مالی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ای سی سی نے اپنی ہی بنائی ہوئی کمیٹی کی سفارش پر پی ئی اے انٹرنیشنل لمیٹڈ کے لیے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک کی رقم منظور کرلیمذکورہ کمیٹی کی سربراہی پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین کررہے ہیں اور اس میں خزانہ ایوی ایشن ڈویژن اور محکمہ قانون انصاف کے سیکریٹری شامل ہیں |
0 | اسلام باد فرنس ئل پر مبنی مہنگی بجلی پیدا کرنے کے جواز پر سوال اٹھانے کے بعد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں ڈسکو کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے پر فیصلہ محفوظ کرلیااتھارٹی کے وائس چیئرمین سیف اللہ چٹھہ کی زیرصدارت ایک عوامی سماعت کے بعد جاری بیان کہا گیا کہ فیصلہ سماعت کے دوران نیشنل پاور کنٹرول سینٹر این پی سی سی کے بیانات کے حوالے سے جائزہ لینے کے بعد جاری کیا جائے گا مزیدپڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریدلچسپ بات یہ ہے کہ افسران نے سماعت کے اختتام سے قبل کہا تھا کہ انہوں نے محصولات میں فی یونٹ میں تقریبا 84 پیسے اضافے کی تجویز پیش کی ہے جس سے محصولات 12 ارب روپے ہوں گے تاہم جب ٹی وی چینلز نے 84 پیسے اضافے کے بارے میں ٹکر چلائے تو نیپرا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال اس معاملے پر اتھارٹی نے کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن اس سے پہلے ہی سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف نے مطلوبہ نرخوں میں اضافے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور اسے ظالمانہ اقدام قرار دیایہ بھی پڑھیں وزارت صحت کی ادویات کی قیمتوں میں 10 فیصد تک اضافے کی اجازتشہباز شریف کے مطابق سستی ایل این جی نہ خریدنا حکومت کی مجرمانہ غفلت تھی جس کی وجہ سے فرنس ئل پر مبنی بجلی کی وجہ سے محصولات میں اضافہ کیا گیاانہوں نے کہا کہ عمران خان گندم ٹا اور چینی سے لوٹی ہوئی رقم سے اپنے مافیا دوستوں کی جیبیں بھر رہے ہیں جبکہ پاکستانی عوام بھوک سے مر رہے ہیںشہباز شریف نے کہا کہ معیشت صنعت کاروبار اور روزگار بری طرح متاثر ہیں جبکہ حکومت اضافی ٹیکس اور محصولات میں اضافے سے قوم کو کچل رہی ہے صدر مسلم لیگ نے کہا کہ انتظامیہ نے پہلے ہی بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کیا تھا اور وزیر اعظم عمران خان کے پاس ان نرخوں میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں ہےاس ضمن میں پیپلز پارٹی کی قانون ساز شیری رحمن نے بھی محصولات میں اضافے پر تنقید کی اور اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ حکومت کے الیکٹرک کو اضافے پر جرمانہ عائد کررہی ہے اور دوسری طرف خود بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کر رہی ہےرہنما پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ لوگوں کو اپنی بد انتظامی اور نااہلی کی سزا نہ دےسنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اے جس نے ڈسکوس کی جانب سے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے لیے ٹیرف پٹیشن دائر کی تھی نے دعوی کیا ہے کہ بیس ٹیرف 162015 کے تحت جولائی میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے 86 پیسے فی یونٹ اضافی لاگت ئے گی اس میں ڈسکوز کو لگ بھگ 13 بلین روپے کی مدنی کا تخمینہ شامل ہےیہ خبر ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام باد پاکستان کے ادارہ شماریات پی بی ایس سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح جولائی کی 93 فیصد سے کم ہوکر اگست کے مہینے میں 82 فیصد ہوگئی خیال رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کے باوجود اگست کے مہینے میں مہنگائی میں کمی ئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے جاری کردہ اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ماہ کے مقابلے میں اگست میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں 3645 فیصد کمی ئی مزید پڑھیں افراط زر کے دبا کی وجہ غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے اسٹیٹ بینکاسی طرح اگست میں ٹماٹروں کی قیمت میں 3183 فیصد انڈوں کی قیمت میں 133 فیصد اور تازہ پھلوں کی قیمت میں 2315 فیصد کمی ئے مزید برں اگست کے مہینے میں دالوں کی تمام اقسام کی قیمتوں میں بھی کمی ئیان کے برعکس گزشتہ ماہ کے مقابلے میں اگست کے مہینے میں گندم کی قیمت 1195 فیصد بڑھ گئی جبکہ گندم کے ٹے کی قیمت میں 544 فیصد اضافہ ہوا اور گندم کی مصنوعات کی قیمت 685 فیصد بڑھ گئی اسی طرح ملک بھر میں چینی کی قیمت میں 1353 فیصد اضافہ دیکھا گیاخیال رہے کہ حکومت نے مقامی مارکیٹ میں کمی کو پورا کرنے کے لیے گندم اور چینی کی درمد کی اجازت دے دی ہے تاہم ریٹیل پرائس پر اس کے اثرات ابھی تک دیکھے نہیں جاسکے جولائی سے اگست 2020 میں اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ئی ایک برس قبل 944 کے مقابلے میں کم ہو کر 874 فیصد ہوگیا یہ بھی پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکانخیال رہے کہ مالی سال 2020 میں اوسط سی پی ئی ایک برس قبل کے 68 فیصد سے 1074 تک بڑھ گیا جو 122011 کے بعد سے زیادہ اضافہ تھا جب سی پی ئی 1101 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا اگست کے مہینے میں اضافے کے بعد اشیائے خور ونوش کی افراط زر کی شرح تاحال ہندسوں پر مشتمل ہے شہری علاقوں میں اشیائے خور نوش کی مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیادوں 113 اضافہ جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 03 فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں انہی اشیا کی قیمتوں کی سطح میں سالانہ بنیادوں پر 135 فیصد پر برقرار رہی جبکہ اس میں ماہانہ بنیادوں پر 09 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جولائی کے مقابلے میں اگست کے مہینے میں شہری علاقوں میں جن اشیائے خور نوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں چینی کی قیمت میں 1353 فیصد اضافہ گندم 1195 فیصد پیاز 104 فیصد بیکری اور کنفیکشنری ئٹمز 665 فیصد لو 585 فیصد گندم کا ٹا 544 فیصد پھلیوں کی قیمت میں 501 فیصد تازہ دودھ 479 فیصد مصالحہ جات کی قیمت میں 281 فیصد اور چاول کی قیمت میں 031 فیصد اضافہ ہواشہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ئی ان میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں 3645 فیصد کمی ٹماٹر 3183 فیصد تازہ پھل 2315 فیصد مونگ کی دال 65 فیصد سبزیاں 278 فیصد ماش کی دال 228 فیصد مچھلی 187 فیصد چنے 178 فیصد انڈے 133 فیصد چنے کی دال 129 فیصد بیسن 121 فیصد مسور کی دال 098 فیصد ویجیٹیبل گھی کی قیمت میں 086 فیصد اور کوکنگ ئل کی قیمت میں 059 فیصدکمی ئی مزید پڑھیں مئی کے مہینے میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 82 فیصد ہوگئیدیہی علاقوں میں چینی کی قیمت میں 133 فیصد اضافہ دیکھا گیا گندم کی قیمت میں 779 فیصد گندم کے ٹے کی قیمت میں 436 فیصد لو 373 فیصد تازہ دودھ 179 فیصد چاول 176 فیصد انڈے 143 فیصد تیار شدہ کھانوں کی قیمت میں091 فیصد اور گوشت کی قیمت میں 074 فیصد اضافہ ہوا دوسری جانب ٹماٹر کی قیمت میں 3394 فیصد مرغی کے گوشت کی قیمت میں 319 فیصد تازہ پھل 2542 فیصد مونگ کی دال 966 فیصد سبزیاں 866 فیصد ماش کی دال 455 فیصد مصالحہ جات 351 فیصد چنے کی دال 341 فیصد چنے 247 فیصد بیسن 194فیصد مسور کی دال کی قیمت میں 157فیصد اور پیاز کی قیمت میں 04 فیصد کمی ئی دریں اثنا شہری علاقوں میں غیر غذائی افراط زر کی شرح سالانہ بنیادوں 48 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 15 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں اس شرح میں بالترتیب 68 فیصد اور 15 فیصد تک بڑھ گئیغیر غذائی اشیا کی مہنگائی میں اضافہ بنیادی طور پر اگست کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا |
0 | امریکی ٹیکنالوجی کمپنیز ٹیسلا اسپیس ایکس نیورا لنک اور دی بورنگ کمپنی کے بانی 49 سالہ ایلون مسک کی دولت میں اضافہ ہونے کے بعد وہ دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص بن گئےایلون مسک کی دولت میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تقریبا 30 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد وہ اب صرف بل گیٹس اور جیف بزوز سے قریب رہ گئےدلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ماہ 22 اگست کو ہی ایلون مسک دنیا کے چوتھے امیر ترین شخص بنے تھے اور اس وقت ان کے اثاثوں کی مالیت 84 ارب ڈالر سے زائد تھییہ بھی پڑھیں ایلون مسک کی دولت میں ایک دن میں ارب ڈالر کا اضافہلیکن اب ان کے اثاثوں میں مزید اضافہ ہوگیا جس کے بعد انہوں نے دولت میں فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کو بھی پیچھے چھوڑ دیاایلون مسک کی دولت یکم ستمبر تک 115 ارب ڈالر ہوگئی تھیفائل فوٹو اے ایف پی امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں بلوم برگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یکم ستمبر کو ایلون مسک کی مجموعی دولت 115 ارب ڈالر ہوگئی جس کے بعد وہ مارک زکربرگ سے بھی گے نکل گئےجیف بزوز دنیا کے امیر ترین شخص ہیںفوٹو اے پی ایلون مسک کی دولت میں حالیہ اضافہ ان کی کار ساز کمپنی ٹیسلا کے شیئرز کی قدر میں اضافے سے ہوا اور مجموعی طور پر رواں سال ان کی ٹیسلا سمیت دیگر کمپنیوں کے شیئرز میں اضافے سے ان کی دولت میں دگنا اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں عالمی سیاست میں ہلچل ارب پتی افراد 500 کھرب روپے سے محرومایلون مسک کی دولت 115 ارب ڈالر ہونے کے بعد اب وہ صرف دنیا کے دو ہی افراد مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس اور ایمازون اسٹور کے بانی جیف بزوز سے ہی غریب رہ گئے ہیںبل گیٹس دوسرے نمبر پر ہیںفوٹو اے پی اس وقت دنیا کا سب سے امیر ترین شخص ایمازون کا بانی جیف بزوز ہے جس کی دولت 200 ارب ڈالرز سے زائد جب کہ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس 126 ڈالرز کے ساتھ دوسرے امیر ترین شخص ہیںایلون مسک 115 ارب ڈالر کے ساتھ تیسرے جب کہ مارک زکربرگ 112 ارب ڈالر کے ساتھ دنیا کے چوتھے امیر شخص ہیںدنیا کے پانچویں امیر شخص فرانسیسی کاروباری شخص برنارڈ ارنالٹ ہیںمارک زکربرگ اب چوتھے امیر ترین شخص ہیںفوٹو اے پی |
0 | اسلام باد حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ئی پی پیز کے مابین سنگین اختلافات پیدا ہوگئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باہمی بداعتمادی کے سبب ئی پی پیز کے بڑے گروہوں اور ئی پی پیز کی ایڈوائزری کمیٹی کے سربراہ خالد منصور میں اختلافات سامنے گئے خالد منصور نے بجلی بنانے والے اداروں کی جانب سے مذاکرات کی سربراہی کی تھی اور اب مستعفی ہوگئے ہیںئی پی پی اے سی کو 28 جولائی کو ارسال کردہ استعفے میں انہوں نے لکھا کہ مجھے بتایا گیا کہ کمپنیوں نشاط پاور لمیٹڈ نشاط چونیاں پاور لبرٹی پاور اور اٹک جین لمیٹڈ نے ئی پی پی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کو خط لکھ کر بجلی کے شعبے کے معاملات حل کرنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں میری نامزدگی پر اعتراض اٹھایا ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے ئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہوگیا وفاقی وزیرانہوں نے مزید کہا کہ حالانکہ میں نے وہ خط نہیں دیکھا لیکن مجھے اس مواد سے مطلع کیا گیا ہے جس کے مطابق ئی پی پیز کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ میں ان کے مفادات کا تحفظ یا ان کی نمائندگی کروں گاخیال رہے کہ ئی پی پی اے سی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ئی پی پی اسپانسرز کو دیے جانے والے ریٹرنز کی کمی کے علاوہ ان ریٹرنز کے لیے ڈالر کی اشاریہ سازی کے خاتمے سمجھوتے کی یادداشت طے پائی تھیاس سمجھوتے کو حکومت نے اس وقت اپنے اہم کارناموں میں سے ایک قرار دیا تھاخالد منصور نے اپنے استعفے میں لکھا کہ اگر اب اراکین سمجھتے ہیں کہ اس پورے عمل کے دوران میں نے ان کے مفادات کے لیے کام نہیں کیا تو میں اپنا استعفی پیش کرتا ہوں ذاتی اور پیشہ ورانہ دیانت داری سرزنش سے بالاتر ہےمزید پڑھیںاگر ئی پی پیز رپورٹ درست ہے تو مافیا نے ملک کا گینگ ریپ کیا صدر مملکت تاہم خالد منصور کے خط میں نامزد کمپنیوں کے گروہ سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر ذرائع نے مختلف نقطہ نظر پیش کیاانہوں نے خالد منصور اور ان کے مذاکرات کی ذمہ داری کا ذکر کرتے ہوئے ڈان کو بتایا کہ وہ اپنا راستہ سیدھا کررہے تھے انہوں نے ایک سبسیڈری بنائی اور اپنی کمپنی کا تمام منافع وہاں منتقل کردیا جبکہ دیگر کمپنیاں یہ نہیں کررہی تھیں اس لیے کچھ اداروں کا منافع دوسروں سے زیادہ ظاہر ہوا تھاذرائع نے کہا کہ منافع کو چھپانے کے اس عمل کا خالص نتیجے میں کچھ ئی پی پیز کو حد سے زیادہ منافع دیکھا گیا جو 14 سے 17 ارب روپے تھا جبکہ دیگر کا منافع صفر تھایہ بھی پڑھیں قرضوں کے تحقیقاتی کمیشن کے ائی پی پیز سے زائد منافع پر سوالاتان سے جب پوچھا گیا کہ اگر انہیں اضافی منافع حاصل ہوا یا نہیں اس کی تحقیقات کے لیے اکانٹس نیپرا کے حوالے کرنے پر تحفظات تھے تو ان کی کمپنی نے سمجھوتے کی یادداشت پر دستخط کیوں کیے تو انہوں نے جواب دیا گیا کہ ہم اس وقت سخت دبا میں تھے |
0 | حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہےخزانہ ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق حکومت نے ستمبر 2020 کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی اگست والی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس میں کوئی ردوبدل نہیں کیا جارہا واضح رہے کہ پیٹرول اور ڈیزل پر عائد محصولات میں اضافے کے بعد ئندہ 15 روز تک کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا تھائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے ذرائع نے بتایا کہ نظرثانی شدہ فارمولے کی بنیاد پر تیل کی قیمتوں پر کام مکمل کرلیا ہے جس کے تحت حکومت 15 روزہ قیمتوں کا تعین کرے گی جو پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کی درمدی لاگت کی موجودہ ماہانہ حساب کے بجائے پلاٹ کے ئل گرام میں شائع ہونے والی قیمتوں کے مطابق ہوگییہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ذرائع کا کہنا تھا کہ نظرثانی شدہ فارمولے کے تحت ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی اور پیٹرول دونوں پر فی لیٹر 30 روپے اضافی پیٹرولیم لیوی ہوسکتی ہے جبکہ موجودہ قیمت 2573 روپے اور 2770 روپے فی لیٹر ہےشرح تبادلہ میں اضافے اور قیمتوں کا تعین کرنے کے نئے طریقہ کار کے اضافے کے ساتھ اوگرا نے یکم 15 ستمبر کے دوران پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا ہےذرائع نے بتایا تھا کہ حکام ملک میں سیلاب کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں اضافے پر اب بھی تقسیم ہیں لیکن تیل کی صنعت کو ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے فی لیٹر کم از کم سے روپے تک اضافہ کرنا ناگزیر ہےاعداد شمار کے مطابق ایچ ایس ڈی کی سابق ڈپو کی قیمت فی لیٹر 106 روپے 46 پیسے کے بجائے 115 روپے فی لیٹر کا اندازہ لگایا گیا جس میں 85 روپے یا فیصد کا اضافہ دکھایا گیاعلاوہ ازیں پیٹرول کے سابق ڈپو قیمت کا تخمینہ 103 روپے 97 پیسے کے بجائے 112 روپے 50 پیسے فی لیٹر لگائی گئی یعنی 85 روپے یا فیصد اضافہمزید پڑھیں اوگرا کی پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کی سفارشحکومت اب پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر تقریبا 42 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہےحکومت نے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر عام سیلز ٹیکس جی ایس ٹی میں اضافی محصولات پیدا کرنے کے لیے پورے بورڈ پر 17 فیصد تک اضافہ کردیا ہے |
0 | حکومت نے سینٹرل ڈائریکٹریٹ اف نیشنل سیونگز سی ڈی این ایس کی مختلف بچت اسکیموں اور سرٹیفکیٹس پر شرح منافع میں اضافہ کردیااس ضمن میں سینٹرل ڈائریکٹوریٹ نیشنل سیونگز سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ نیشنل سیونگز اسکیمز کے نظر ثانی شدہ شرح منافع کا اطلاق 28 اگست سے ہوانوٹیفکیشن کے مطابق اسپیشل سیونگ سرٹیفکٹس پر اوسط شرح منافع 687 فیصد سے بڑھا کر 777 فیصد ڈیفنس سیونگس سرٹیفکٹس پر شرح منافع 844 سے بڑھا کر 849 فیصد اور ریگولر انکم سیونگ سرٹیفکٹس پر شرح منافع 78 سے بڑھاکر 804 فیصد کردی گئییہ بھی پڑھیں بچت اسکیموں پر شرح منافع میں کمی کردی گئیتاہم بہبود پینشن اور شہدا ویلفیئر سرٹیفکٹس پر منافع کی شرح 1032 فیصد پر برقرار رہے گی علاوہ ازیں مختصر مدت کے سرٹیفکٹس پر بھی شرح منافع میں اضافہ کردیا گیااس میں ماہ کے سرٹیفکیٹس پر شرح منافع 612 سے بڑھا کر 660فیصد چھ ماہ کے سرٹیفکیٹس پر شرح منافع 614 سے بڑھا کر 680 فیصد اور 12ماہ کے سرٹیفکیٹس پر شرح منافع پر 62 فیصد سے بڑھا کر 68 فیصد کردی گئی یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں حکومت نے سینٹرل ڈائریکٹریٹ اف نیشنل سیونگز سی ڈی این ایس کی تمام بچت اسکیموں اور اکانٹس پر شرح منافع کم کردی تھیمزید پڑھیں اپ کی بچت کے لیے قومی بچت اسکیمیں کیسی رہیں گیریٹ اف ریٹرنز پر نظر ثانی کر کے اس میں کمی اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی کے ساتھ پاک انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلز پر طویل مدتی سرمایہ کاری کی گرتی ہوئی سیکنڈری مارکیٹ کی پیداوار کے سبب کی گئی تھی |
0 | اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے بیرون ملک سے نے والے تارکین وطن اور مسافروں کے سامان میں موبائل فونز پر ٹیکس کی مد میں گزشتہ ایک سال میں 58 ارب روپے سے زائد اکٹھا کیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یکم جولائی 2019 سے حکومت نے سامان کے قواعد کے تحت بیرون ملک سے ڈیوٹی فری موبائل لانے کی سہولت واپس لے لی تھیایف بی کے مطابق فیصلہ اسکیم کے غلط استعمال کی متعدد شکایات کے بعد لیا گیا تھامزید پڑھیں ایف بی نے تاجر کو 10 سال کے مقررہ وقت کے بجائے ایک ماہ میں ارب روپے واپس کردیے ڈان کے پاس دستیاب سرکاری اعداد شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ مسافر مالی سال 2020 میں تقریبا 13 لاکھ 89 ہزار 707 موبائل فون اپنے سامان میں لے کر ئے اور اسے ڈیوائس شناختی اندراج اور بلاکنگ سسٹم ڈی ئی بی ایس پر رجسٹرڈ کیاحکومت نے موبائل فون صارفین کی سہولت اور اس کے ملک میں غیر قانونی بہا کی حوصلہ شکنی کے لیے ڈی ئی بی ایس متعارف کرایا ہےاس کے ساتھ ہی اس نئی پالیسی کا مقصد محصولات میں اضافہ اسمگلنگ اور ممکنہ غلط استعمال کی حوصلہ شکنی کرنا تھااس پالیسی سے قبل حکومت نے ایک موبائل پاکستانی مسافروں کی سہولت کے لیے سامان میں ڈیوٹی فری درمد کرنے کی اجازت دی تھییہ بھی پڑھیں ایف بی میں ایک بار پھر بڑے پیمانے پر تقرر تبادلےتاہم اس سے زیادہ کی اجازت دینا درمدات محصولات میں کمی اور ممکنہ غلط استعمال کو محدود کرنے کی پالیسی کے خلاف تھانان کمرشل انفرادی درجے میں ایف بی نے جنوری 2019 سے لے کر 25 اگست 2020 تک مقبول برانڈز کی درمد پر ارب کروڑ روپے کی مدنی وصول کی ہےاس دوران ایپل کے موبائل کی درمد لاکھ 99 ہزار 244 سیم سنگ لاکھ 865 نوکیا لاکھ 23 ہزار 451 ہواوے ایک لاکھ 18 ہزار665 ون پلس ہزار 755 لینووو ہزار 595 اوپو ہزار665 اونر 22 ہزار 980 اور دیگر لاکھ 83 ہزار780 ہینڈ سیٹس درمد ہوئےوزارت صنعت پیداوار کے ایک سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت توقع کر رہی ہے کہ معروف برانڈز پاکستان کی موبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں سرمایہ کاری کریں گےاس طرح کے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت نے پہلے ہی متعدد ٹیرف اور طریقہ کار کے حوالے سے نوٹی فائی کیا ہےذرائع نے مزید کہا کہ اطلاعات کے مطابق ٹی سی ایل کمپنی ایرلنک کمپنی کے ساتھ پاکستان کی موبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جبکہ الکاٹیل کمپنی بھی اس حوالے سے غور کر رہی ہے |
0 | اسلام باد پیٹرول اور ڈیزل پر عائد محصول میں اضافے کے بعد ئندہ 15 روز تک کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے ذرائع نے بتایا کہ نظرثانی شدہ فارمولے کی بنیاد پر تیل کی قیمتوں پر کام مکمل کرلیا ہے جس کے تحت حکومت 15 روزہ قیمتوں کا تعین کرے گی جو پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کی درمدی لاگت کی موجودہ ماہانہ حساب کے بجائے پلاٹ کے ئل گرام میں شائع ہونے والی قیمتوں کے مطابق ہوگی مزیدپڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریذرائع کا کہنا تھا کہ نظرثانی شدہ فارمولا ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی اور پیٹرول دونوں پر فی لیٹر 30 روپے اضافی پیٹرولیم لیوی پر ہوسکتی ہے جبکہ موجودہ قیمت 2573 روپے اور 2770 روپے فی لیٹر ہےشرح تبادلہ میں اضافے اور قیمتوں کا تعین کرنے کے نئے طریقہ کار کے اضافے کے ساتھ اوگرا نے یکم 15 ستمبر کے دوران پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا ہے ذرائع نے بتایا کہ حکام ملک میں سیلاب کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں اضافے پر اب بھی تقسیم ہیں لیکن تیل کی صنعت کو ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے فی لیٹر کم از کم سے روپے تک اضافہ کرنا ناگزیر ہے پالیسی فیصلے سے ہٹ کر پیٹرولیم قیمتوں کو ڈی پولیٹیسائز کرنے اور اوگرا کے ذریعے قیمتوں کے حساب سے حتمی قیمتیں ہونے کی اجازت دینے کے بھی دلائل تھےذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر کسی بھی حتمی اعلان سے قبل یہ معاملہ وزیر اعظم کے پاس اٹھایا جائے گایہ بھی پڑھیں اوگرا کی پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کی سفارشاعداد شمار کے مطابق ایچ ایس ڈی کی سابق ڈپو کی قیمت فی لیٹر 106 روپے 46 پیسے کے بجائے 115 روپے فی لیٹر کا اندازہ لگایا گیا جس میں 85 روپے یا فیصد کا اضافہ دکھایا گیاعلاوہ ازیں پیٹرول کے سابق ڈپو قیمت کا تخمینہ 103 روپے 97 پیسے کے بجائے 112 روپے 50 پیسے فی لیٹر لگائی گئی یعنی 85 روپے یا فیصد اضافہحکومت اب پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر تقریبا 42 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہے حکومت نے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر عام سیلز ٹیکس جی ایس ٹی میں اضافی محصولات پیدا کرنے کے لیے پورے بورڈ پر 17 فیصد تک اضافہ کردیا ہے |
0 | اسلام باد پاکستان اور چین نے صنعتی تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت کو چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز ایس ای زیڈ کی ترقی کے وژن کو سمجھنے کے لیے فریم ورک معاہدے کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صنعتی تعاون سے متعلق ڈرافٹ فریم ورک معاہدے کے بارے میں ایک مشاورتی فورم سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بورڈ انویسٹمنٹ عاطف بخاری نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں حکومت کے قائدانہ کردار کی ضرورت تھی جبکہ دوسرے مرحلے میں انتظامیہ میں 180 ڈگری کی تبدیلی کی ضرورت ہےمزید پڑھیں سی پیک دونوں ممالک کے مشترکہ مستقبل کا اہم منصوبہ ہے چینی صدران کا کہنا تھا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں نجی شعبے صنعتکاروں کو اولین کردار ادا کرنا ہوگا حکومت کا کردار صرف سہولت کار کا ہوگا جو سرمایہ کاری کے لیے ساز گار ماحول اور کاروبار موافق مثر قانون سازی کا عمل جاری رکھے گیانہوں نے کہا کہ سی پیک صنعتی تعاون کا ڈرافٹ فریم ورک ایگریمنٹ لانگ ٹرم پلان سے مطابقت رکھتا ہے اس معاہدے کی منظوری سے پاکستان کے لیے صنعتوں کو ترقی دینے کے کئی مواقع میسر ئیں گےعاطف بخاری نے کہا کہ سی پیک کے چار اقتصادی زونز رشکئی علامہ اقبال دھابیجی اور بوستان ترقی کے اگلے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیںیہ بھی پڑھیں سی پیک کے تحت تمام اقتصادی زونز پر کام جاری ہے عاصم سلیم باجوہ انہوں نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کے مابین جغرافیائی قربت سے ان خطوں کو باہمی معاشی فائدے کے لیے باہمی معاشی تسلط کو فروغ حاصل ہوگاسیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ فارینہ مظہر نے کہا کہ پاکستان اور چین صنعتی تعاون کے شعبے میں دستخط شدہ ایم او یو کو معاہدے میں تبدیل کرنے پر راضی ہو چکے ہیں اس معاہدے کے تحت اقتصادی زونز کی باد کاری نجی شعبے میں تعاون کو فروغ ملے گاان کا کہنا تھا کہ سی پیک اقتصادی زونز میں گیس بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں |
0 | اسلام اباد سال 192018 میں تیل کی مصنوعات کی کھپت 21 فیصد اور تیل کی مقامی سطح پر ہونے والی ریفائننگ فیصد کم ہوئی جبکہ درامدی مائع قدرتی گیس ایل این جی کا حصہ 20 فیصد بڑھ گیاائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی اسٹیٹ اف دی ریگولیٹری پیٹرولیم انڈسٹری رپورٹ برائے سال 192018 میں کہا گیا کہ مختلف اقتصادی شعبوں مثلا توانائی گھریلو کھاد کیپٹو پاور اور صنعت میں طلب بڑھ جانے سے گیس کی قلت میں اضافہ ہورہا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 192018 میں طلب رسد کا فرق ایک ہزار 440 ایم ایم سی ایف ڈی تھا جو مالی سال 252024 تک 156 فیصد اضافے کے ساتھ ہزار 684 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جانے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 302029 تک یہ فرق مزید 275 فیصد بڑھ کر ہزار 389 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جائے گایہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کا بحران اور مجموعی صورتحال پر ایک نظرڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوگرا کا کہنا تھا کہ مالی سال 192018 کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت 2062 فیصد کمی کے ساتھ ایک کروڑ 95 لاکھ 60 ہزار ٹن رہی جو اس سے پہلے والے سال میں2 کروڑ 46 لاکھ 40 ہزار ٹن تھیکھپت کا یہ تضاد تمام مرکزی شعبوں میں دیکھا گیا جس میں توانائی کے شعبے میں مالی سال 182017 میں 63 لاکھ 70 ہزار ٹن کھپت کے مقابلے مالی سال 192018 میں 5672 فیصد کمی کے ساتھ 27 لاکھ 60 ہزار ٹن رہیاس کے بعد صنعتی شعبے میں 3016 فیصد جبکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں فیصد کمی دیکھی گئیپیٹرولیم ائل لبریکنٹ پی او ایل کی مصنوعات کے حساب سے کھپت کو دیکھا جائے تو فرنس ائل کی کھپت میں 5254 فیصد کمی ہوئی جس کی بڑی وجہ توانائی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے توانائی بنانے کے لیے کم فرنس ائل لینا تھیمزید پڑھیں شعبہ توانائی کیلئے کھرب روپے کا بیل اٹ پیکج منظور اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی کی کھپت ملک میں کم ہوتی اقتصادی سرگرمیوں کے سبسب 1364 فیصد کم ہوگئیساتھ ہی ہوابازی کے ایندھن کی کھپت بھی 1225 فیصد اور مٹی کے تیل کی کھپت اس سے پہلے والے سال کے مقابلے مالی سال 192018 میں 1010 فیصد کم رہی جبکہ لائٹ ڈیزل ائل ایل ڈی او کی کھپت 1998 فیصد اور موٹر اسپرٹ 233 فیصد بڑھ گئیعلاوہ ازیں مالی سال 182017 کے ایک کروڑ 36 لاکھ 40 ہزار ٹن کے مقابلے مالی سال 192018 میں 920 فیصد کم ہوکر ایک کروڑ 24 لاکھ ٹن ہوگئییہ بھی پڑھیں پیٹرولیم لیوی 106 فیصد تک بڑھادی گئیپاک عرب ریفائنری لمیٹڈ پارکو نیشنل ریفائنری لمیٹڈاین ار ایل بی پی پی ایل اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ پی ار ایل کی پیداوار میں اس سے پہلے والے مالی سال کے مقابلے تیزی سے کمی دیکھی گئی جبکہہ اے ار ایل اور اینار کی پیداوار یکساں رہیرپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیٹ ائل پی ایس او کا مارکیٹ شیئر ہمیشہ کی طرح سب سے بلند یعنی مجموعی توانائی کی فراہمی کا 4176 فیصد رہارپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی بنیادی توانائی کی فراہمی کے مرکب میں قدرتی گیس تقریبا 45 فیصد کردار ادا کرتی ہے |
0 | اسلام باد ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے گیس کمپنیوں کو ری گیسیفائڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس ایل این جی کے صارفین سے سے فیصد اضافی نقصان اٹھانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا جس کی لاگت پانچ سالوں میں کم از کم 350 ارب روپے ہوگی اور قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ اوگرا کے مختلف محکمے بحث کر رہے ہیں کہ اکانٹنگ اور انضباطی غلطیوں کی اصلاح کیسے کی جائے جو کابینہ کے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے 2016 کے فیصلے کو سمجھنے میں غلطی اور عمل درمد نہ کرنے کی وجہ سے سامنے ئیاوگرا کے کورم کی عدم دستیابی کی وجہ سے معاملہ قانونی طور پر چیلنجنگ بن گیا ہےمزید پڑھیں اوگرا کی پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کی سفارشاس کے نتیجے میں ایل این جی اسٹیک ہولڈرز کے لیے ماہانہ قیمتوں کا نوٹیفکیشن ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں معمول کے مطابق جاری کیے جانے کے بجائے روک دیا گیا ہےاوگرا کے دو متعلقہ محکمے گیس اور فنانس اس غلطی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کررہے ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ گیس کمپنیاں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایل این جی کے لیے فیصد سے بھی کم کے کم نقصانات کا دعوی کرتی رہی ہیں لیکن انہیں تقریبا 11 فیصد نقصانات کا فائدہ دیا گیانقصان میں کمرشل سی این جی بجلی گھر اور ایل این جی استعمال کرنے والے صارفین ہیںریکارڈ میں بتایا گیا کہ جون 2016 کے ای سی سی کے فیصلے میں تقسیم کے نقصان کا تعین اور اصل معاوضہ لینے کا کہا گیا ہے ہائی پریشر ٹرانسمیشن لائنوں کے صارفین کے ساتھ ساتھ وہ صارفین جو اپنی لائن بچھانے کے لیے خود تیار ہیں ان کے لیے بھی یہی نقصان طے کیا جائے گا اور اصل معاوضہ لیا جائے گاتاہم ڈسٹربیوشن لائنوں پر موجود دوسرے صارفین کو خری مالی سال کے لیے ایکچوئل ایوریج کے حساب سے ان اکانٹڈ فور گیس یو ایف جی لیا جائے گاای سی سی کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ٹرانسمیشن نقصانات اصل معاوضے پر زیادہ سے زیادہ 05 فیصد سے وصول کیے جائیںیہ بھی پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیاایس این جی پی ایل کے سال 192018 کے لیے حتمی ریونیو ضرورت ایف کے تعین کے لیے کارروائی کے دوران تقسیم کے نقصان سے متعلق اوگرا کی طرف سے کوئی مثر اور معقول اقدام نہیں لیا گیا تھا اور جو بھی ایس این جی پی ایل نے دعوی کیا تھا وہی اوگرا کے محکمہ گیس کی طرف سے تجویز کیا گیاکارروائی کے دوران ہی ممبر گیس کی جانب سے یہ نشاندہی کی گئی کہ تعین کو درحقیقت زاد اور گہرائی سے جائزہ لینے توثیق تجزیہ اصل خریداری فروخت گیس کا اندرونی طور پر استعمال مفت گیس کی سہولت ٹوٹ پھوٹ کے خلاف دعوی کی جانے والی رقم وغیرہ کی ضرورت ہے اور تقسیم اور ٹرانسمیشن کے نقصان کی اصل رقم اوگرا کے پیشہ ور افراد کے ذریعے زادانہ طور پر طے کی جانی چاہیے جس کے بعد اس کا تعین کیا جاسکتا ہےممبر گیس نے بتایا کہ جولائی کے مہینے میں ایل این جی کی عارضی قیمتوں کا حساب کتاب جس میں ایس ایس جی سی ایل کے لیے 1783 فیصد اور ایس این جی پی ایل کے لیے 1145 فیصد نقصانات درست نہیں تھےمقامی گیس کے لیے زیادہ سے زیادہ فیصد پلس 25 فیصد یو ایف جی کا بینچ مارک موجود ہے جب کہ اصل یو ایف جی کی غلط ترجمانی اور غلط تعین کی وجہ سے درمد شدہ ایل این جی جو دوسری صورت میں پہلے ہی مہنگا ہے کو نام نہاد اصل یو ایف جی کہنے کی اجازت دی گئی ہے جس سے یہ 100 سے 115 روپے فی ایم ایم سی ایف ڈی مہنگا ہوگاحال ہی میں اوگرا نے سال 192018 کے لیے ایف میں مقامی گیس پر 692 فیصد یو ایف جی کی اجازت دی تھی جبکہ اسی سال کے لیے ایل این جی پر یو ایف جی ایس این جی پی ایل کو 1145 فیصد پر دیا جارہا تھادوسری جانب اوگرا سال 182017 کے لیے ایف میں مقامی گیس پر یو ایف جی کے 691 فیصد کی اجازت دے رہی ہے جبکہ اسی سال کے لیے ایل این جی پر یو ایف جی ایس ایس جی سی ایل کو 1783 فیصد میں دی جا رہی ہے |
0 | اسلام اباد پاکستان اور چین کے مابین تمام شعبوں میں مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے چین کے کاروباری افراد سے کہا کہ وہ اپنے علاقائی دفاتر پاکستان میں قائم کریںصنعت مالیات سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زراعت مواصلات اور توانائی کے کاروبار سے منسلک 10 بڑی چینی کمپنیوں کے وفد کے ساتھ ملاقات کی سربراہی کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چینی کاروباری مراکز کو اپنے علاقائی دفاتر پاکستان میں قائم کرنے چاہیےوزیراعظم عمران خان نے چینی کمپنیوں کے نمائندوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کو بڑی اہمیت دیتا ہے وزیراعظم نے اس بات کو دہرایا کہ چین اور پاکستان کے مشترکہ اہداف مقاصد ہیں اور دونوں ممالک کے عوام کے کاروباری تعلقات کا استحکام ہماری اولین ترجیح ہےیہ بھی پڑھیں چینی کمپنیاں پاکستان میں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے پرعزموزیراعظم نے چینی سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت ان کو ہر ممکن سہولت کی فراہمی کو اولین ترجیح دے گیوزیراعظم سے ملاقات کرنے والے وفد میں پاور کنسٹرکشن کارپوریشن چائنا پاور چائنا چائنا روڈ اینڈ بریج کارپوریشن سی ار بی سی چائنا گیژوبا گروپ پاکستان چائنا تھری گورجیز ساتھ ایشیا انوسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ چائنا ریلوے گروپ لمیٹڈ انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن اور چائنا موبائل پاکستان لمیٹڈ کے نمائندے شامل تھےاس موقع پر پاکستان میں چین کے سفیر یاجنگ اور ہائیر کمپنی کے سی ای او جاوید فریدی بھی موجود تھےعلاوہ ازیں وزیر مواصلات مراد سعید وزیر صنعت محمد حماد اظہر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ مشیر تجارت عبدالرزاق داد چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ عاطف بخاری چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ بھی اس موقع پر موجود تھےچینی وفد نے پاکستان میں سرمایہ کاروں اور کاروباری کمیونٹی کو سہولتوں کی فراہمی میں ذاتی دلچسپی لینے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیامزید پڑھیں چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانے کیلئے رجسٹری کا غازوفد نے موجودہ حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں بالخصوص کاروبار سانیوں پر اطمینان کا اظہار کیاانہوں نے معیشت کے مختلف شعبوں میں کاروبار کو مزید توسیع دینے اور سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیاچینی سفیر نے کہا کہ پالیسی اور عملدرمد کی سطح پر مختلف اصلاحات متعارف کروانے سے چینی کاروباری برادری کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور ہم پاکستان کو کووڈ 19 کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں اہم پارٹنر سمجھتے ہیںبعدازاں شجرکاری مہم کا اغاز کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا وژن پاکستان کو تجارت کا مرکز بنانا ہے اور چین بھی پاکستان کو ایک ابھرتے ہوئے کاروباری مرکز کے طور پر دیکھتا ہےیہ بھی پڑھیں 2020 میں پاک چین تعلقات صرف سی پیک تک محدود نہیں رہیں گےچینی سفیرپاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں بات کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ وزیراعظم نے خاص طور پر اعلان کیا ہے کہ سی پیک دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کو مستحکم کرے گامیڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے سوات کی خوبصورتی کے بارے میں بات کرتے ہوئے پاکستان میں سیاحت کے فروغ کی ضرورت پر زور دیاچینی سفیر نے عالمی وبا کووڈ 19سے نمٹنے کی پاکستان کی حکمت عملی کو سراہایہ خبر 25 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست راہ پر گامزن ہے اور رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کرنٹ اکانٹ میں 42 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اضافی جمع ہوچکے ہیںسماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں معیشت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالی سال 202019 کے جولائی میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 61 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھا جو جون 2020 میں کم ہو کر 10 کروڑ ڈالر رہ گیا تھا تاہم صورتحال میں مزید بہتری دیکھنے میں ائی اور جولائی میں کرنٹ اکانٹ سرپلس ہوگیاانہوں نے کرنٹ اکانٹ کی صورتحال میں بہتری کی وجہ جون 2020 کے مقابلے میں 20 فیصد زائد برامدات اور ریکارڈ ترسیلات زر کو قرار دیایہ بھی پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارے میں 7792 فیصد کمی ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیادوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ پی ٹی ائی حکومت کو مسلم لیگ کی جانب سے ارب ڈالر ماہانہ کا کرنٹ اکانٹ خسارہ ورثے میں ملا تھا ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ جولائی 2020 میں پاکستان کا کرنٹ اکانٹ 42 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سرپلس رہااسد عمر نے یاد دہائی کروائی کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ بڑے پیمانے پر غیر ملکی قرضوں اور ہماری سلامتی اور ازادی پر سمجھوتے کا باعث بنتا ہےخیال رہے کہ نئے مالی سال کے پہلے ماہ یعنی جولائی میں ہی ملک میں ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئی تھیںمزید پڑھیں جولائی میں ریکارڈ ارب 76 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق یہ ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر پاکستان میں ایک ماہ کے دوران موصول ہونے والی ترسیلات زر کی ریکارڈ سطح تھییہاں یہ بات مد نظر رہے کہ مالی سال 202019 میں پاکستان میں مجموعی طور پر 23 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی تھیںدوسری جانب رواں مالی سال 212020 کے پہلے مہینے جولائی میں ملکی برمدات میں سالانہ بنیادوں پر 58 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور یہ ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہیںوزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی کے مہینے میں سالانہ بنیاد پر برمدات میں 58 فیصد یا 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اضافہ ہوا اور یہ ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہی جس کا گزشتہ مالی سال کا حجم ایک ارب 88 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز تھایہ بھی پڑھیں مالی سال 2020 میں ترسیلات زر ریکارڈ 23 ارب ڈالر تک بڑھ گئیںاسی طرح اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق مالی سال 202019 میں ملک کا کرنٹ اکانٹ خسارہ 7792 فیصد کم ہوکر ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا تھا جبکہ جون میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 9021 فیصد کمی کے بعد کروڑ 60 لاکھ ڈالرز ہوگیا تھارواں ماہ سالہ کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ حکومت نے اخراجات امدن سے کم کرتے ہوئے ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرکے ارب ڈالر تک لے ئی ہے |
0 | اسلام اباد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی کی پیداواری صلاحیت کی توسیع کا 27 سالہ منصوبہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی کو واپس کردیا تا کہ صوبوں کے حصے اور ترجیحی ایندھن کے مرکب کی بنیاد پر حکومت سے اس کی منظوری لی جاسکےحیرت انگیز طور پر ریگولیٹر نے نسبتا مہنگے ٹیرف والے 1600 میگا واٹ صلاحیت کے حامل درجن قابل تجدید توانائی کے پلانٹس کی فہرست بھی فراہم کی ساتھ ہی چند پرانے حرارتی بجلی گھروں کے نام بھی نظر ثانی شدہ پلان میں شامل کرنے کے لیے فراہم کیے اور پھر این ٹی ڈی سی سے یہ بھی کہا کہ کم از کم لاگت کی بنیاد پر صلاحیت میں اضافے پر غور کیا جائےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بظاہر نیپرا کی ہدایات قابل تجدید اور متبادل توانائی کی پالیسی 2020 سے متضاد نظر اتی ہے جسے مشترکہ مفادات کونسل نے صارفین کے فائدے کے لیے سب سے کم ٹیرف کی توانائی شامل کرنے کے لیے گزشتہ ماہ منظور کیا تھایہ بھی پڑھیں بجلی پیدا کرنے کے 27 سالہ منصوبے میں مقامی توانائی کے وسائل نظراندازاس کے علاوہ ریگولیٹر ایک مرتبہ پھر صلاحیت میں اضافے کی منظوری مانگ رہا ہے حالانکہ اسے گرڈ کوڈ کے تحت تیار کیا گیا ہےنیپرا کے حکم میں بجلی کی مسابقتی مارکیٹ کے لیے بہت کم یعنی صرف 25 فیصد گنجائش چھوڑی ہے جبکہ بقیہ 70 فیصد صلاحیت حکومت سے حکومت کے منصوبوں پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے منصوبوں سرکاری منصوبوں جوہری ہائیڈرو پاور اور اس کے سفارش کردہ منصوبوں پر نافذ کی ہے اور پھر بجلی کی مسابقتی مارکیٹ کے تعارف کے لیے ائندہ ہفتے عوامی سماعت بھی مقرر کر رکھی ہےبجلی کی پیداواری صلاحیت کی توسیع کا 27 سالہ منصوبہ این ٹی ڈی سی کو واپس کرتے ہوئے ریگولیٹر نے کہا کہ کم از کم قیمت اسٹریٹجک منصوبوں اور نیپرا کے مجوزہ کے علاوہ وعدہ کیے گئے منصوبوں کے معیار کی وضاحت کرنے کا کہا گیامزید پڑھیں بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے ئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہوگیا وفاقی وزیرساتھ ہی ریگولیٹر نے یہ ہدایت کی کہ ائی جی سی ای پی کو ان منصوبوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے جو مستقبل قریب میں اپنی پی پی اے کی مدت پوری کرنے والے ہیں لیکن سسٹم کے استحکام کے لیے اسٹریٹجکلی بہت اہم ہیں مثلا حبیب اللہ کوسٹل جو کوئٹہ شہر اور اطراف کے علاقوں کے لیے اہم ہےنیپرا نے یہ بھی کہا کہ این ٹی ڈی سی نے ملک کے شمال اور وسط میں ہوا سے بجلی بنانے کے منصوبے سوچے ہیں جبکہ ہوا کی طاقت ملک کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں زیادہ ہے لہذا اس پر نظر ثانی کی جانی چاہیےنیپرا کا کہنا تھا کہ حکومت مستقبل کی ترقی کے اندازوں اور تخمینوں کی بنیاد پر پیداوار کی قسم کا فیصلہ کرے گی پیداواری لاگت کی برداشت علاقائی ترقی بیس لوڈ کے مطابق حرارتی پیداوار کو قابل تجدید پیداوار سے تبدیل کرنا صوبوں کا حصہ جوہری توانائی کا حصہ وغیرہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا مینڈیٹ سمجھا جانا چاہیے |
0 | وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ معروف اسمارٹ فون مینوفکچرر سام سنگ ملک میں اسمبلی پلانٹ لگانے پر غور کر رہی ہےمائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں حماد اظہر نے لکھا کہ ڈیوائس ئڈینٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم ڈی ئی بی ایس پر عملدرمد اور حال ہی میں متعارف موبائل ڈیوائس مینوفکچرنگ پالیسی کے بعد پاکستان میں اسمارٹ فون کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں موبائل فون ڈیوائسز کے لیے ڈیوٹی کا نیا طریقہ کار جاریان کا کہنا تھا کہ سام سنگ پاکستان نے حکومت کی پالیسیوں کو سراہا ہے اور وہ ملک میں اسمارٹ فون اسمبلی پلانٹ لگانے پر فعال طریقے سے غور کر رہی ہےساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سام سنگ پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو فیسر سے ملاقات کی انہوں نے دونوں پالیسیز کی تعریف کی اور اب وہ پاکستان میں اسمارٹ فون اسمبلی پلانٹ قائم کرنے پر فعال طور پر غور کر رہے ہیںواضح رہے کہ رواں سال جون میں کابینہ نے موبائل ڈیوائس مینوفکچرنگ پالیسی کی منظوری دی تھی تاکہ ملکی اور غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے مقامی پیداوار کو فروغ دیا جائےاس پالیسی کا مقصد ملک میں لوکلائزیشن کے ذریعے موبائل کی قیمتوں کو کم کرنا اور ٹیکس بریکس اور مراعات سے برمدات کو بڑھانا ہےاس وقت تقریبا 14 اسمارٹ فون کمپنیز ملک میں ہینڈ سیٹ تیار کر رہی ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر جی ٹیکنالوجی کے ساتھ فیچر فونز ہیں تاہم موبائل پالیسی کا مقصد 3جی اور جی ٹیکنالوجیز کے ساتھ اسمارٹ فونز کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کرنا ہےیہ بھی پڑھیں پی ٹی اے نے موبائل فون رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کردیمزید برں اسمارٹ فون کی اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی اور مقامی اسمارٹ فون پروڈیوسرز کے تحفظ کی جانب ایک قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے ڈی ئی بی ایس نافذ کیا تھااس نظام کے عمل درمد کے بعد حکومت یہ یقینی بناسکتی ہے کہ ملک میں صرف رجسٹرڈ ڈیوائسز ہی استعمال ہوسکیںیہ خبر 22 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان ٹی سی پی کو لاکھ ٹن گندم درمد کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے اور چینی کی درمد پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک میں قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کیا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع جنہوں نے اس اجلاس میں شرکت کی نے ڈان کو بتایا کہ حکومت کو دو ضروری اشیا چینی اور گندم کی قیمتوں پر قابو پانے میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑرہا ہےذرائع نے بتایا کہ وزارت صنعت نے بولی لگوانے کے بعد چینی کی درمدات کی ذمہ داری وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ایم این ایف ایس کو دینے کی کوشش کی جو حوصلہ افزا ثابت نہیں ہوئیںاعلی دفتر کے دبا کے تحت ایم این ایف ایس کو اپنے وزیر سید فخر امام کی لازمی منظوری کے بغیر چینی درمد پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کے لیے سمری منتقل کرنے پر مجبور کیا گیا تاہم خری لمحے میں انہوں نے وزارت صنعت سے ذمہ داری خود پر لینے سے انکار کردیامزید پڑھیں گندم کی کوئی کمی نہیں وفاقی حکومت کس کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے صوبائی وزرا وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں ایم این ایف ایس کے سیکریٹری عمر حامد خان نے بتایا کہ لاکھ ٹن گندم کی درمد نجی سیکٹر کی جانب سے کی جا رہی ہے اور پہلی کھیپ 26 اگست اور دوسری ستمبر کو ملک کی بندرگاہ پر پہنچے گی اس کے بعد اجلاس نے عوامی شعبے میں پاسکو کے لیے ٹی سی پی کو لاکھ ٹن گندم درمد کرنے کی اجازت دے دیانہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے دو مہینوں میں لاکھ ٹن گندم کی در مد قیمتوں میں اتار چڑھا کو کم کرنے قلت پر قابو پانے اور ملک میں اس ضروری اشیا کی ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی میں مدد دے گیای سی سی نے وزیر برائے معاشی امور مخدوم خسرو بختیار اور سیکریٹری عمر حامد خان سے کہا کہ وہ صوبائی حکومتوں سے مشورہ کریں کہ یا وہ عالمی سپلائرز کے ذریعہ ٹی سی پی کو پیش کردہ نرخوں پر گندم کی کچھ مقدار خریدنا چاہیں گے کیونکہ جولائی اور اگست کے مہینوں میں عام طور پر عالمی سطح پر گندم کی قیمتیں کم ہی رہتی ہیں ایم این ایف ایس نے صوبوں کے لیے 40 کلوگندم کی قیمت 1600 سے 1700 تک جاری کرنے کی تجویز پیش کی تاہم ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا خیال تھا کہ صوبائی حکومتوں کی مرضی پہلے معلوم کی جائے کہ وہ درمدات کے خود انتظامات کرنا چاہتے ہیں یا ٹی سی پی سے درمد کے علاوہ ٹی سی پی کے حادثاتی اور ہینڈلنگ چارجز کے ساتھ خریداری کرنا چاہتے ہیںایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے پہلے ہی ٹی سی پی کو 15 لاکھ ٹن گندم کی شفاف اور عالمی بولی کے مرحلے سے درمد کرنے کی اجازت دے دی ہے تاکہ پنجاب کے لاکھ ٹن خیبر پختونخوا کے لاکھ ٹن اور پاسکو کے اسٹریٹجک ذخائر کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ لاکھ ٹن کی ضرورت پوری کی جاسکےگندم کو منفرد انداز میں درمد کیا جائے گا تاکہ بہترین قیمت وصول کی جاسکے اور ساتھ ہی ٹرانسپورٹ کے اخراجات کو بھی بچایا جاسکے اور جب ضرورت ہو تو قلت کو پورا کیا جاسکےاجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں گندم کے ذخیرے میں کروڑ 60 لاکھ 50 ہزار ٹن گندم موجود ہے جس میں گندم کی تازہ پیداوار سے کروڑ 54 لاکھ 57 ہزار ٹن اور لاکھ ہزار ٹن گزشتہ اسٹاک سے شامل ہے جبکہ 14 لاکھ 11 ہزار ٹن کا شارٹ فال ہےیہ بھی پڑھیں اربوں روپے کی گندم کی خوربرد کا معاملہ وزیراعلی سندھ نیب میں پیش سرکاری شعبے میں گندم کے ذخائر 63 لاکھ 20 ہزار ٹن ریکارڈ کی گئی جبکہ اس سے گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران یہ تعداد 75 لاکھ 50 ہزار ٹن تھیبیان میں کہا گیا کہ ای سی سی نے چینی کی تیزی سے کم ہوتے ہوئے ذخیرے کے پیش نظر نجی درمد کنندگان کے ذریعے چینی کی درمد کے لیے بھی ایک تجویز پیش کی ہےانہوں نے بتایا کہ چینی اس وقت 12 لاکھ ٹن رہ گئی ہے تاہم اس کا امکان ہے نومبر 2020 کے اوائل تک یہ ختم ہوجائے گاای سی سی نے نجی درمد کنندگان کی جانب سے چینی کی درمد پر سیلز ٹیکس اور دیگر ڈیوٹیز کو کم کرنے کا بھی فیصلہ کیا تاکہ صارفین کو مناسب اور سستی قیمت پر فراہمی ہوسکےایم این ایف ایس نے اجلاس کو بتایا کہ ای سی سی نے وزارت صنعت کی سمری پر ٹی سی پی کے ذریعے لاکھ ٹن چینی کی درمد کی اجازت دی تھی جسے کابینہ نے اگست کو منظور کرلیا تھا10 اگست کو ٹینڈرز طلب کیے گئے تھے جس پر پانچ سے چھ کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم بولی لگانے والوں میں سے صرف ایک ہی بولی کے معیار کے مطابق قابل قبول تھاایم این ایف ایس کے سیکریٹری نے احتجاج کیا کہ ان کی وزارت کو چینی کی درمد میں گھسیٹا جارہا ہے حالانکہ یہ تمام کام وزارت صنعت بشمول شوگر کونسل گنے کے کمشنرز پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور ٹی سی پی کا ہےمتعلقہ سکریٹریز کے درمیان گرما گرم بحث مباحثے کے بعد وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر چینی کی درمد کا عمل مکمل کرنے پر راضی ہوگئے |
0 | اسلام باد اسٹینڈرڈ اینڈ پورز ایس اینڈ پی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کے طویل المدتی لک کو مستحکم بتاتے ہوئے ملک کی طویل المدتی ریٹنگ کو منفی بی اور قلیل مدت کی ریٹنگ کو بی کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریٹنگ ایجنسی کا دفتر نیویارک میں ہے جس نے پاکستان کے سینئر غیر محفوظ شدہ قرض اور سکوک ٹرسٹ سرٹیفکیٹ پر طویل المدتی ایشو کی درجہ بندی منفی بی کی تصدیق کی اور کہا کہ ملک کی درجہ بندی ایک تنگ ٹیکس بیس اور گھریلو اور بیرونی سلامتی کے خطرات جس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے کی وجہ سے محدود ہےتاہم حالیہ برسوں کے دوران ملک کی سلامتی کی صورتحال بتدریج بہتر ہوئی ہے مگر اس سے موجودہ خطرات حکومت کی تاثیر کو کمزور کرتی ہیں اور کاروباری ماحول پر بھی اثر ڈالتی ہیںمزید پڑھیں پاکستان کی مالیاتی ریٹنگ منفی بی برقرار لک مستحکمانہو نے کہا کہ کورونا وائرس نے پاکستان کی معاشی بدحالی کو بڑھاوا دیا ہے لیکن رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح 13 فیصد تک بحال ہوجائے گیایس اینڈ پی نے کہا کہ ہماری توقع ہے کہ اگلے دو سے تین سال تک کریڈٹ میٹرکس دبا میں رہے گیاس ایجنسی نے نشاندہی کی کہ حکومت نے عالمی وبا کے غاز سے قبل اہم مالی اور معاشی اصلاحات کی طرف ٹھوس پیش رفت کی تھی اور وبائی صورتحال بہتر ہونے کے بعد اصلاحات کی رفتار کو واپس بحال ہونا چاہیے کثیرالجہتی اور سرکاری مالی اعانت پاکستان کے بیرونی قرضوں کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے اہم رہے گیاس نے کہا کہ مستحکم لک ریٹنگ ایجنسی کی توقعات کی عکاسی کرتی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف اور دیگر شراکت داروں کی مالی اعانت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ادائیگی کے توازن میں حالیہ بہتری ملک کی ئندہ 12 ماہ کے دوران اپنی اہم بیرونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوگییہ بھی پڑھیں موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کی تصدیق کردیریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ اس کی درجہ بندی کم ہوسکتی ہے اگر پاکستان کے مالی معاشی یا بیرونی اشارے مزید خراب ہوتے ہیں اس طرح کہ حکومت کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی دبا میں جاتی ہے اس کے اشارے میں بیرونی یا مالی عدم توازن توقع سے زیادہ ہوگااسی طرح وہ پاکستان کی درجہ بندی بڑھا سکتے ہیں اگر معیشت مادی طور پر توقعات کے مطابق بروئے کار ہو توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے ملک کی مالی اور بیرونی پوزیشن مضبوط ہوان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے ہوتے ہوئے اصلاحات پر پیش رفت میں تاخیر کا امکان ہے |
0 | اسلام اباد بڑی سیاسی جماعتوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کو خطرات سے تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ اس کی ترقی اور پیش رفت کے لیے سازگار سیاسی ماحول اور رائے عامہ کو یقینی بنانے کا عزم ظاہر کیا ہےپاک چین اقتصادی راہداری سی پیک سیاسی جماعتوں کے مشترکہ مشاورت میکانزم جے سی ایم کی دوسری کانفرنس میں ایک مشترکہ اعلامیے میں سیاسی جماعتوں نے بیرونی طاقتوں کے ذریعے سی پیک کی پیش رفت میں رکاوٹ کی مذمت کی اور سی پیک کی ترقی کے لیے سیاسی ماحول اور سازگار رائے عامہ تشکیل دینے اور اس کی حفاظت کرنے کا عزم ظاہر کیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے سی ایم کا انعقاد انٹرنیشنل ڈپارٹمنٹ اف کمیونسٹ پارٹی چائنا سی پی سی نے پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ پی سی ائی کے تعاون سے کیا جس کا مرکزی خیال اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنا اور اعلی معیار کے سی پیک تعاون کے ذریعے لوگوں کی زندگی بہتر بنانا تھایہ بھی پڑھیں سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مکمل شفافیت رکھی جائے گی عاصم سلیم باجوہاس کانفرنس کی سربراہی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور چینی وزیر بین الاقوامی شعبہ سی پی سی سون ٹا نے مشترکہ طور پر ان لائن کیاس ورچوول مشاورت میں پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے شرکت کی جس میں پاکستان تحریک انصفا پاکستان مسلم لیگ پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی بلوچستان عوامی پارٹی نیشنل پارٹی جمعیت علمائے اسلام عوامی نیشنل پارٹی جماعت اسلامی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی شامل تھیاس کے علاہ دونوں ملکوں کے سینئر حکومتی عہدیداران اور تاجر برادری کے نمائندے بھی کانفرنس میں شریک تھےکانفرنس کے لیے ایک ویڈیو پیغام میں صدر مملکت عارف علوی نے ایک چین پالیسی کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ اسلام اباد ہانک کانگ اور تائیوان سے متعلق چین کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کی مخالفت کرتا ہےمزید پڑھیں سی پیک کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا وزیراعظمچینی وزیر سونگ ٹا نے سیاسی اتفاق رائے کو سراہا اور کہا کہ جیسے سی پیک اگلے مرحلے کی جانب گامزن ہے چین اور پاکستان کے مابین پارٹی ٹو پارٹی تعاون میں اضافہ ہورہا ہےچیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے کو اگے بڑھانے اور سی پیک کے تحت دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون کے لیے سیاسی حمایت فراہ کرنے کے لیے سینیٹ اہم کردار ادا کرے گااس سلسلے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین اور پاکستان چین انسٹیٹیوٹ کے بانی چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع میں چین کی مکمل حمایت عالمی وبا کو سیاسی بنانے کو مسترد چین کے مثبت کردار کو سراہتا اور نئی سرد جنگ کے بیانے کو مسترد کرتا ہے دونوں ممالک اہم مفادات میں ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیںاس موقع پر چینی سفیر یا جنگ ننے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی اور سی پیک کی لچکدار فطرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے یہ کووڈ 19 عالمی وبا سے بچ گیا اور مضبوط ہوا |
0 | کراچی رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ایف ڈی ئی 61 فیصد اضافے سے 11 کروڑ 43 لاکھ ڈالر رہی جو سال 202019 کے اسی عرصے میں کروڑ 11 لاکھ ڈالر تھیمزید یہ کہ ایک ہی وقت میں جولائی میں ملک نے پورٹ فولیو سرمایہ کاری سے کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا خالص اخراج دیکھا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی خالص مدنی تھیاسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق سب سے زیادہ مدنی چین سے کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی ئی جس کے بعد مالٹا سے ایک کروڑ 85 لاکھ ڈالر اور ہولینڈ نیدرلینڈ سے کروڑ 82 لاکھ ڈالر کی مدنی رہیمزید پڑھیں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں تقریبا 50 فیصد کمیکچھ تجزیہ کار دنیا بھر میں پھیلی عالمی وبا کے تباہ کن اثرات کے دوران 11 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی مدنی کو سراہ رہے ہیںپاکستان مالی سال 20 میں ریکارڈ ترسیلات زر کے ساتھ ادائیگیوں کے توازن میں بہتری لانے میں کامیاب رہا ہے جبکہ گزشتہ سال ایف ڈی ئی میں 88 فیصد اضافہ دیکھی گئی تھیگزشتہ چند برسوں سے چین پاکستان میں سب سے بڑا سرمایہ کار رہا ہے اور سال 202019 میں ایف ڈی ئی کے سائز میں اضافے میں مرکزی شراکت دار بھی تھایہ بھی پڑھیں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں ماہ میں 58 فیصد تک کمیتاہم نیا مالی سال 21 ترقی پذیر ممالک میں معاشی سست روی کے باعث کہیں اور سے مدنی کو کم کرسکتا ہےشعبوں کے لحاظ سے رقوم کی مد بنیادی طور پر الیکٹرک مشینری سے کروڑ 94 لاکھ ڈالر رہی جبکہ اس کے بعد فنانشل بزنس میں کروڑ 38 لاکھ ڈالر اور کمیونکیشن میں کروڑ 15 لاکھ ڈالر رہییہ خبر 21 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | کراچی ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کے جاری کردہ نوٹس پر سخت الفاظ میں رد عمل دیتے ہوئے جے ایس گروپ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ میڈیا گروپ کے شیئرز کے بڑے پیمانے پر حصول میں ملوث نہیں ہے اور اس کے حصص کے اتار چڑھا سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 16 اگست کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے منیجنگ ڈائریکٹر کو لکھے گئے خط میں گروپ نے کہا کہ جے ایس گروپ اور کنگز وے کیپٹل جو جے ایس گروپ سے مکمل طور پر الگ اور زاد ہے کے ئندہ انتخابات میں مل کر کام کرنے کا الزام بے بنیاد ہےاس خط میں کہا گیا کہ اس بات کی سختی سے تردید کی جاتی ہے کہ جے ایس گروپ ہم نیٹ ورک کے کسی بھی شیئر ہولڈر کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے جے ایس گروپ ہم کے ڈائریکٹرز کے ئندہ انتخابات میں کسی فرد کی حمایت نہیں کررہا ہےمزید پڑھیں نجی شعبہ مشکلات کا شکار مالیاتی توازن میں بہتری رپورٹ ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کی 22 اگست کو ایک غیر معمولی جنرل میٹنگ ہونی ہے جس میں ڈائریکٹرز کا انتخاب ہونا ہے13 اگست کو کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ 15 افراد میں سے جنہوں نے انتخابات میں ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے حصہ لینے کا ارادہ کیا تھا انہیں نااہل پایا گیااس سے قبل اسٹاک ایکسچینج کو ارسال کردہ ایک نوٹس میں کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ اس نے حصص کی خریداری میں غیر معمولی سرگرمی دیکھی ہے اور اسے ڈر ہے کہ جے ایس گروپ اسے ٹیک اوور کرلے گایہ بھی پڑھیں پیمرا نے نجی ٹی وی چینلز کی نشریات بحال کردیانہوں نے دعوی کیا کہ سات ممبران جنہوں نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات جمع کرائے تھے ایسا لگتا ہے کہ ان کا جے ایس گروپ سے کوئی تعلق ہےہم نیٹ ورک لمیٹڈ نے اسٹاک ایکسچینج کو اپنے اصل نوٹس میں دعوی کیا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس کے بڑے پیمانے پر شیئرز ئٹکن اسٹوارٹ پاکستان پرائیوٹ لمیٹڈ اے پی ایل اور لندن میں قائم سرمایہ کاری فنڈ کنگز وے کیپیٹل کے نام سے ایک کمپنی نے خریدے ہیںجے ایس گروپ نے اس کی سختی سے تردید کی کہ اس کا ان میں سے کسی ایک کمپنی سے بھی کوئی تعلق ہے |
0 | اسلام باد سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے بجلی پیدا کرنے کے لیے 132 ارب روپے کے منصوبے کی منظوری کو تقریبا 46 فیصد لاگت بڑھنے پر مخر کردیا تاہم 126 ارب روپے کے دیگر ترقیاتی اسکیمز کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس کی صدارت پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین محمد جہانزیب خان نے کیاس اجلاس میں 20 کروڑ ڈالر کی عالمی بینک کی مالی امداد سے چلنے والے پاکستان گوز گلوبل منصوبے کی منظوری کو بھی مخر کردیا گیا اور حکام سے تکنیکی اعتراضات دور کرنے کے لیے کہا گیامزید پڑھیں قومی اقتصادی کونسل نے ئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی حکام نے بتایا کہ ہزار 160 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ فیز سے بجلی کی پیداوار سی ڈی ڈبلیو پی سے منظور نہیں ہو سکی ہے کیونکہ گزشتہ سال جولائی میں منظور شدہ لاگت 91 ارب روپے کے تخمینے سے 132 ارب 30 کروڑ روپے ہوگئی تھی قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں 49 فیصد کمی بتائی گئیاجلاس کو بتایا گیا کہ زرمبادلہ کے حصص کی قیمت گزشتہ سال جولائی میں منظور شدہ 79 ارب 58 کروڑ روپے سے بڑھ کر 112 ارب 28 کروڑ روپے ہوگئی ہےپاور ڈویژن سے 18 اگست کو سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس سے پہلے منصوبے کی منظوری کے لیے متعدد ضروری امور کو حل کرنے کے لیے کہا گیا تھا تاہم ان خامیوں کو دور نہیں کیا گیا لہذا اس منصوبے کو منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل ایکنک کی ایگزیکٹو کمیٹی کے پاس نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا گیایہ بھی پڑھیں انسداد پولیو مہم سی ڈی ڈبلیو پی کا 98 کروڑ ڈالر تک کا فنڈ جاریاگلے اجلاس میں اس معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے پیش کیا جائے گاسی ڈی ڈبلیو پی نے دو منصوبوں کی منظوری دی جن کی مجموعی لاگت ارب 40 کروڑ روپے ہے اور ورلڈ بینک کے زیر انتظام دو دیگر منصوبوں کی منظوری کے لیے بھی ایکنیک کو 116 ارب 40 کروڑ روپے کی سفارش کی گئینظرثانی شدہ مالیاتی قوانین کے تحت سی ڈی ڈبلیو پی کو خود اختیار ہے کہ وہ دس ارب روپے سے کم لاگت کے منصوبوں کی منظوری دے سکتا ہے جبکہ زیادہ تخمینے والے منصوبوں کی سی ڈی ڈبلیو پی کے تکنیکی بنیادوں پر منظوری کے بعد ایکنیک کے ذریعے منظوری دی جاتی ہے |
0 | عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے نتیجے میں مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونا 2300 روپے سستا ہوگیاعالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 20 ڈالر کی کمی دیکھی گئی اور یہ 1985 ڈالر کی سطح پرگئیبین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کا اثر مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی دیکھا گیا جہاں فی تولہ سونے کی قیمت ہزار 300 روپے کم ہو کر ایک لاکھ 20 ہزار روپے ہوگئییہ بھی پڑھیں پاکستان میں سونے کی قیمت میں ہزار روپے سے زائد کی کمی اسی طرح دس گرام سونے کی قیمت میں ایک ہزار 972 روپے کی کمی ہوئی اور یہ ایک لاکھ ہزار 881 روپے کا ہوگیاواضح رہے کہ گزشتہ چند روز میں قیمت میں کمی کے باوجود عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت تقریبا 10 سال کی بلند ترین سطح پر موجود ہےماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیںمزید پڑھیں سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز بڑی کمیتاہم اب چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی خریداری کے رجحان میں کمی دیکھی جارہی ہے |
0 | کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے مالی شمولیت کی سمت میں اقدامات کرتے ہوئے کاروبار کرنے والی خواتین کے لیے مالی اعانت کی حد کو 15 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ معیشت میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے اسٹیٹ بینک نے خواتین تاجروں کی ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے تحت مالی اعانت کی حد کو ساڑھے پانچ لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دیا ہےیہ فیصلہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے کاروبار کرنے والی خواتین کے لیے مالی اعانت کی ناکافی حدوں سے متعلق موصول ہونے والے تاثرات کی روشنی میں لیا گیامزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردیاس میں مزید کہا گیا کہ یہ فیصلہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کی حمایت اور اس کی بحالی کے لیے حکومت کی پالیسی اور کاروبار کرنے والی خواتین سمیت ترجیحی طبقات کے لیے مالی اعانت تک رسائی کو بہتر بنانے کے اسٹیٹ بینک کے کلیدی مقصد کے مطابق ہےابتدائی طور پر اگست 2017 میں اسٹیٹ بینک نے ملک میں خواتین انٹرپرینیئرز کے لیے مالی شمولیت اور مالی اعانت تک رسائی کے فروغ کے لیے مخصوص علاقوں میں کاروبار کرنے والی خواتین کے لیے ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم متعارف کروائی تھیبعد ازاں اسکیم کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھا دیا گیا تھایہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے پرانے اوقات بحال کر دیے اس اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک نے حصہ لینے والے مالی اداروں کو ان کی خواتین انٹرپرینیئرز کے لیے فیصد شرح پر صفر فیصد پر ری فنانسنگ فراہم کرتا ہےمزید یہ کہ شریک اداروں کو 60 فیصد رسک کوریج بھی دستیاب ہےاسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اس سکیم کے تحت مالی اعانت کی حد میں اضافے سے خواتین کی مالی شمولیت میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ امکان ہے کہ کاروباری خواتین کو نئے کاروبار کے قیام یا اسکیم کے تحت مراعات یافتہ مالی اعانت کے ذریعے اپنے موجودہ کاروبار کے دائرہ کار کو بڑھانے کی طرف راغب کیا جائے گا |
0 | وفاقی ریونیو بورڈ ایف بی میں بڑے پیمانے پر افسران کی اکھاڑ پچھاڑ کردی گئی اور کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ اٹھارہ سے بیس کے 42 افسران کو تبدیل کردیا گیاوفاقی ریونیو بورڈ سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کسٹمز سروس گریڈ بیس کے اور گریڈ انیس کے ایک افسر کو تبدیل کردیا گیا جبکہ ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ اٹھارہ اور انیس کے 37 افسران کو تبدیل کیا گیا ہےکمشنر ئی کرامت اللہ خان کو چیف کمشنر ایبٹ باد ڈائریکٹر ٹریننگ قاضی افضل کو چیف ایف بی کمشنر ئی ڈٹ اسما فتاب کو ڈائریکٹر ٹریننگ کراچی اور یاسمین فاطمہ کو چیف ریفارمز تعینات کردیا گیا ہےاسی طرح ذوالفقار میمن کو چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو ایل ٹی یو کراچی اور عبدالحمید شیخ کو کمشنر ئی ڈٹ ون ایل ٹی یو کراچی تعینات کیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں ایف بی میں اعلی سطح پر تقرر تبادلےگریڈ 20 کے اقبال بھوانہ کو کلکٹر کسٹمز ایڈجیوڈیکشن ون کراچی کا اضافی چارج دے دیا گیا ہےکلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اسلام باد سیما بخاری کو چیف ایف بی جنید جلیل کو کلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اسلام باد عمران چوہدری کو کلکٹر کسٹمز اپیل ون اسلام باد اورعائشہ بشیر وانی کو سیکریٹری ایف بی ہیڈ کوارٹرز تعینات کردیا گیا ہےاسلام باد کراچی اور لاہور کے متعدد ایڈیشنل کمشنرز کو بھی تبدیل کردیا گیا ہےمسرت اللہ خان ایڈیشنل کمشنر ایل ٹی یو اسلام باد ضیااللہ خان سیکریٹری ایف بی سمیرا قاضی ایڈیشنل کمشنر ٹی او گوجرانوالہ فیصل اصغر ایڈیشل کمشنر کارپوریٹ ٹی او لاہور توقیر احمد ایڈیشنل کمشنر ایل ٹی یو اسلام باد اور مرزا ناصر علی ایڈیشنل کمشنر ایل ٹی یو کراچی تعینات کیا گیا ہےمزید پڑھیں نوشین جاوید کی جگہ محمد جاوید غنی نئے چیئرمین ایف بی تعیناتواضح رہے کہ نئے چیئرمین کی تعیناتی کے بعد 17 جولائی کو بھی ایف بی میں اعلی سطح پر تقرر تبادلے ہوئے تھے اور ان لینڈ ریونیو سروس گریڈ 19 سے 22 کے بارہ فسران کو تبدیل کردیا گیا تھاجاوید غنی نے جولائی کے اوائل میں چیئرمین ایف بی کی اضافی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں |
0 | امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا اینڈ اسپیس ایکس کے بانی 49 سالہ ایلون مسک کی دولت میں ایک ہی دن میں ارب ڈالر کا اضافہ ہونے کے بعد وہ دنیا کے چوتھے امیر شخص بن گئےامریکی اقتصادی جریدے بلوم برگ کے مطابق 17 اگست کو ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا انشورنس کے حصص میں 11 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے کمپنی کے بانی کی دولت میں ارب ڈالر کا اضافہ ہواایک ہی دن میں ارب ڈالر کے اضافے کے بعد ایلون مسک کی ملکیت 84 ارب 80 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی اور وہ دنیا کے چوتھے امیر شخص بن گئےایلون مسک سے قبل دنیا کے چوتھے امیر شخص فرانسیسی شخص 71 سالہ برنارڈ ارنالٹ تھے تاہم 17 اگست کو امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کے سربراہ کی دولت ان سے 20 کروڑ ڈالر زائد ہوگئییہ بھی پڑھیں عالمی سیاست میں ہلچل ارب پتی افراد 500 کھرب روپے سے محرومبلوم برگ کے مطابق 18 اگست کو برنارڈ ارنالٹ کی دولت 84 ارب 60 کروڑ ڈالر تھی جب کہ ایلون مسک کی مجموعی دولت ان سے 20 کروڑ ڈالر زائد تھیجیف بزوز دنیا کے امیر ترین شخص ہیںفوٹو اے پی بلوم برگ کی فہرست کے مطابق دنیا کے 100 امیر ترین افراد کی فہرست میں ایمازون کے بانی جیف بزوز 188 ارب ڈالرز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیںدنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس 121 ارب ڈالر کے ساتھ دوسرے فیس بک بانی مارک زکربرگ 99 ارب ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہےبل گیٹس دوسرے نمبر پر ہیںفوٹو اے پی ایلون مسک 84 ارب 80 کروڑ ڈالر کے ساتھ چوتھے اور برنارڈ ارنالٹ 84 ارب 60 کروڑ ڈالر کے ساتھ پانچویں نمبر پر گئےمارک زکربرگ تیسرے امیر ترین شخص ہیںفوٹو اے پی بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانی 78 ارب 80 کروڑ ڈالر کی دولت کے ساتھ دنیا کے چھٹے امیر شخص ہیںبھارتی شخص مکیش امبانی کی دولت میں خری ماہ 14 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا وہ رواں برس جون میں پہلی بار دنیا کے 10 امیر ترین افراد کی فہرست کا حصہ بنے تھے اور اب تک وہ بلوم برگ کی فہرست میں چھٹے نمبر پر چکے ہیںمکیش امبانی دنیا کے چھٹے امیر ترین شخص ہیںفائل فوٹو اے ایف پی |
0 | کراچی گزشتہ مالی سال کے دوران 23 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر کے بعد نئے مالی سال کے پہلے ماہ میں ہیں ملک میں ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی جانب سے جاری حالیہ اعداد شمار کے مطابق یہ ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر پاکستان میں ایک ماہ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر کی سطح ہےادھر اسٹیٹ بینک کے اعلان کے فوری بعد ہی وزیراعظم عمران خان نے بھی ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کی اور لکھا کہ پاکستانی معیشت کے لیے ایک اور خوشخبری جولائی 2020 میں سمندرپار پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر ہزار 768 ملین ڈالرز تک پہںچ گئیں جو ملکی تاریخ میں ایک ماہ میں بھجوایا جانے والا سب سے زیادہ سرمایہ ہے انہوں نے لکھا کہ یہ ترسیلات زر جون 2020 کے مقابلے 122 فیصد جبکہ جولائی 2019 کے مقابلے 365 فیصد زیادہ ہےمزید پڑھیں مالی سال 2020 میں ترسیلات زر ریکارڈ 23 ارب ڈالر تک بڑھ گئیںاسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ترقی کے اعتبار سے ورکرز کارکنوں کی ترسیلات زر سالانہ بنیادوں پر جولائی 2019 سے 365 فیصد زیادرہ رہی جبکہ ماہانہ بنیادوں کے حساب سے اس میں جون 2020 میں 122 فیصد اضافہ ہوامزید یہ کہا گیا کہ کووڈ 19 کے دنیا کی معیشت پر اثرات کے دوران یہ اضافہ حوصلہ افزا ہےاگرچہ ملک میں رواں سال مارچ میں نوول کورونا وائرس کے نے کے بعد افرادی قوت کی برمدات تقریبا صفر رہی تاہم ترسیلات زر کے بہا میں اضافہ دیکھا گیااسٹیٹ بینک کی جانب سے اس ترقی کو پاکستان ترسیلات زر اقدام سے منسوب کیا جسے ہمیشہ سراہا جاتا ہے کیونکہ جب بھی ترسیلات زر میں اضافہ ہوتا ہے ساتھ ہی زرمبادلہ کی شرح بھی بڑھتی ہےمالیاتی شعبے کے کھلاڑیوں اور کرنسی ڈیلرز کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستانیوں نے اپنے اہل خانہ اور دیگر رشتے داروں کو زیادہ رقم بھیجی تاکہ کووڈ 19 کے چیلنجز میں ان کی مدد کی جائے اور جو اپنی نوکریوں یا کاروبار کو کھوچکے ہیں ان کی بھی مدد ہوسکےاسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئیں تاہم اگر فیصد کے اعتبار سے دیکھیں تو بہا میں سب سے زیادہ اضافہ یورپین یونین کے ممالک سے دیکھا گیااعداد شمار کے مطابق رواں سال جولائی میں پاکستان کو سعودی عرب سے 82 کروڑ 10 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 47 کروڑ ڈالر تھے یوں اس طرح اس میں 745 فیصد کا اضافہ ہواواضح رہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے ملک سعودی عرب سے زیادہ ترسیلات زر موصول کر رہا ہے کیونکہ تقریبا 10 لاکھ پاکستانی وہاں ملازمت کر رہے ہیںملک میں ترسیلات کا دوسرا بڑا ذریعہ متحدہ عرب امارات یو اے ای رہا جہاں سے 53 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئیں جو گزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں 26 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہےاس کے علاوہ برطانیہ سے نے والی ترسیلات زر میں بھی 317 فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا اور وہاں موجود پاکستانیوں نے جولائی میں 39 کروڑ 40 لاکھ ڈالر یہاں بھیج دیےتاہم امریکا سے ترسیلات زر میں 22 فیصد تک کمی ہوئی اور یہ 25کروڑ لاکھ ڈالر ہوگئی علاوہ ازیں گزشتہ سال جولائی میں ترقی 13 فیصد تھیاسٹیٹ بینک کے اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پورے عرب خطے سے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا خلیجی ممالک سے بہا سے معلوم ہوتا ہے کہ ترسیلات میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا اور جولائی میں پاکستان نے 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر وصول کیے جو گزشتہ سال کے اسی ماہ میں 19 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھےیہ بھی پڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیدیورپی یونین کے ممالک سے رقم کے بہا میں حیران کن طور پر بہت زیادہ اضافہ ہوا اور یہ گزشتہ سال کے جولائی کے مقابلے میں رواں سال کے اسی عرصے میں 292 فیصد تک بڑھ گیاپاکستان نے یورپی یونین کے ممالک سے 22 کروڑ 75 لاکھ ڈالر موصول کیے جبکہ گزشتہ سال جولائی میں یہ رقم کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھیتاہم ملائیشیا سے نے والی رقم میں اچانک بڑی کمی دیکھی گئی اور یہ جولائی میں گر کر کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال کے اسی عرص میں 16 کروڑ ڈالر تھی یوں اس طرح اس میں 86 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی |
0 | حکام نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر ایک ماہ جولائی میں اعلی ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انہوں نے بتایا کہ زرمبادلہ کی شرح میں 365 فیصد اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے حج زائرین پر اخراجات میں کمی ہے مزید پڑھیں پاکستان نے تجارت کیلئے چمن بارڈر کھول دیاعالمی معاشی سست روی کے باعث یہ خدشہ پیدا ہوا تھا کہ ترسیلات زر گھٹ جائیں گی کیونکہ خصوصی طورپر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک میں ملازمتوں میں کمی نے سے بیرون ملک مقیم پاکستانی رقم نہیں بھیج سکیں گے تاہم اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق جولائی کی ترسیلات زر بڑھ کر2768 ارب ڈالر ہوگئیں انہوں نے مزید کہا کہ جون کے مہینے میں زرمبادلہ میں 122 فیصد اضافہ ہوا تھا اس پر وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان کی معیشت کے لیے مزید خوشخبری ہے انہوں نے کہا کہ جولائی 2020 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات 2768 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو پاکستان کی تاریخ میں ایک ماہ میں سب سے زیادہ رقم ہےجولائی میں سعودی عرب سے 82 کروڑ 16 لاکھ ڈالر متحدہ عرب امارات سے 53 کروڑ 82 لاکھ ڈالر برطانیہ سے 39 کروڑ 39 لاکھ ڈالر اور امریکا سے 26 کروڑ لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر ئیں اسٹیٹ بینک نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی سطح پر کووڈ 19 کے اثرات کو دیکھتے ہوئے ترسیلات میں یہ اضافہ حوصلہ افزا ہےیہ بھی پڑھیں مالی سال 19 ترسیلات زر فیصد بڑھ کر 21 ارب ڈالر سے متجاوزبیان میں مزید کہا گیا کہ عید الاضحی کے دوران خرچ کم ہونے کی وجہ سے 2019 میں اسی مہینے کے مقابلے میں نمو کی شرح دوگنا زیادہ تھیانہوں نے کہا کہ امسال پروازوں یا حج اور عمرہ زیارتوں پر زیادہ نقل حرکت نہیں ہو سکی ہے بی ایم اے کیپیٹل منیجمنٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعد ہاشمی نے بتایا کہ یہ رجحان کچھ مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے جو کہ معیشت کے لیے ایک مثبت پیشرفت ہےواضح رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث شدید متاثرہ معیشت کو بحال کرنے کے لیے تمام شعبوں کو کھول دیا ہے پاکستان میں مہلک کورونا وائرس کا پھیلا کافی حد تک کم ہوگیا ہے اور تقریبا 93 فیصد مریض شفایاب ہوچکے ہیںملک میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد لاکھ 89 ہزار 458 ہے جس میں سے لاکھ 69 ہزار 87 صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ ہزار 184 کا انتقال ہوا ہےسرکاری اعداد شمار کے مطابق ملک میں 17 اگست کی شام تک مزید 330 نئے کیسز اور 10 موت کی تصدیق ہوئی جبکہ 2ہزار 786 افراد صحتیاب ہوگئےواضح رہے کہ سعودی عرب نے کورونا وائرس کے باعث مسلمانوں کو حج کی تیاریاں مخر کرنے کی درخواست کی تھیمزید پڑھیں کورونا وائرس حج کے دوران خانہ کعبہ کو چھونے کی اجازت نہیں ہوگیبعد ازاں حکام نے رواں برس عازمین حج کی تعداد کو 10 ہزار تک محدود کردیا تھاخیال رہے کہ حج کی ادائیگی کے لیے دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان ہر سال سعودی عرب جاتے ہیں اور رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس تقریبا 25 لاکھ مسلمانوں نے حج ادا کیا تھا |
0 | اسلام باد صوبوں کی جانب سے شفافیت کے مطالبات سامنے نے کے بعد وفاقی حکومت نے امریکا کی ایک کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ ڈیش بورڈ ایپلی کیشن کے ذریعے تیل گیس کی تلاش اور پیداوار ای اینڈ پی کی ریئل ٹائم میں نگرانی شروع کردی ہےوزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے کہا ہے کہ اس نے ایک پیٹرولیم ٹیکنالوجی کمپنی ایم ایل کے کے اشتراک سے ملکی تاریخ میں پہلی بار تلاش اور پیداوار کی معلومات کے مثر انتظام اور نگرانی کے لیے ایک جدید ڈیش بورڈ ایپلی کیشن متعارف کروائی ہےمزید پڑھیں پاکستان کی علاقائی ممالک کو برمدات میں 24فیصد کمیانہوں نے کہا کہ ایکسپلوریشن منیجمنٹ سسٹم ای ایم ایس ونڈوز پر مبنی کثیر صارف جی ئی ایس ڈیٹا بیس کی ایپلی کیشن ہے جو ڈائریکٹریٹ پیٹرولیم مراعات ڈی جی پی سی کو ریئل ٹائم اور ای ڈی پی کے ڈیٹا سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بنائے گا اس سے افسران کو کسی تکنیکی یا پریشنل مسائل کی وجہ سے کم پیداوار معطل کنویں شٹ ان ویلز اور ڈرلنگ میں تاخیر سے متعلق فوری اقدامات فیصلے کرنے میں مدد ملے گیصوبوں کے مطالبے پر ابتدا میں خیبر پختونخوا اور اس کے بعد سندھ اور بلوچستان کے مشترکہ مفادات کونسل سی سی ئی نے نومبر 2017 میں تیل گیس اور بجلی کی پیداوار اور کھپت سے متعلق صوبوں کے ساتھ ریئل ٹائم کے اعداد شمار شیئر کرنے کا فیصلہ کیا تھاصوبے تیل گیس اور بجلی کی پیداوار اور کھپت کی بنیاد پر ٹیکسوں اور محصولات کے حساب کتاب میں شفافیت اور اس کی صوبوں میں منتقلی کے لیے اعداد شمار کے تبادلے کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ سی سی ئی نے تیل اور گیس کی تیاری اور مختص رقم کی ریئل ٹائم نگرانی کرنے پر اتفاق کیا تھایہ بھی پڑھیں مالی سال202019 پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصولی میں 43 فیصد اضافہ ئین کے رٹیکل 161 کے تحت صوبوں کو اچھی قیمت پر 125 فیصد کی شرح سے تیل اور گیس کی پیداوار پر رائلٹی ادا کی جاتی ہے تیل اور گیس کی پیداوار اور کھپت سے متعلق مرکز سے صوبوں کو چار سلسلوں میں محصولات وصول ہوتے ہیں جن میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج قدرتی گیس پر ایکسائز ڈیوٹی خام گیس اور ایل پی جی پر رائلٹی اور سیلز ٹیکس شامل ہیںپٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ وزیر اعظم کے وژن کے تحت وزیر اعظم نے پاکستان کو ڈیجیٹلائزیشن بنانے کے منصوبے کے تحت وزیر توانائی عمر ایوب خان وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن اس منصوبے کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ مخصوص وقت میں اعلی بنیادوں پر منصوبے کو حقیقی شکل دی جا سکےاس میں کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ اضافی بجٹ مختص کرنے ئی ٹی لات کی فراہمی یا کسی بیرونی غیر ملکی امداد کے بغیر شروع کیا گیا ہے کیونکہ ایل ایم کے پہلے ہی ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے تلاش اور پیداوار کے اعداد شمار کو برقرار رکھے ہوئے ہےمزید پڑھیں گزشتہ مالی سال میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 1017 فیصد کمی ریکارڈپیٹرولیم ڈویژن کے مطابق جدید ڈیٹا فلٹرنگ لات کا استعمال کیا گیا ہے جو تاریخی اور موجودہ تلاش پیداوار کی سرگرمیوں اور معلومات کو دیکھنے کے اختیارات فراہم کرے گا کسی بھی معیاری یا تخصیص کردہ تلاش کے خلاف پی ڈی ایف ایکسل شیٹ اور جی ئی ایس پرت کی شکل میں پٹ رپورٹس کو اس ایپلیکیشن سے نکالا جاسکتا ہے یہ پروگرام اصل کنوں سے متعلق منصوبے بنانے کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا اور کمپنیوں کی کارکردگی کی نگرانی کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرے گاپروڈکشن ڈیش بورڈ کسی بھی کمپنی یا تمام کمپنیوں کے لیے کنویں اور کھیتوں کی روزانہ اور ہفتہ وار پیداوار کی نگرانی میں مدد کرے گا اس ڈیش بورڈ کے استعمال سے ضروری اقدامات اور اصلاحی اقدامات کے ذریعہ تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافہ کی توقع کی جاتی ہے جہاں کسی بھی وجہ سے پیداوار گرتی ہے یا رک جاتی ہےڈی جی پی سی بھی اس ڈیش بورڈ کا استعمال ای اینڈ پی کمپنیوں کی کلیدی کارکردگی کے اشارے اور پرفارمنس بینچ کا نشان لگانے اور متعلقہ معاہدوں کے تحت کیے گئے قواعد ضوابط کی تعمیل کو یقینی بناتے ہوئے کمپنیوں کو کاروبار کرنے میں سانی فراہم کرنے کے لیے استعمال کر سکے گایہ بھی پڑھیں ہنڈائی کی نئی گاڑی پاکستان میں فروخت کے لیے پیشپیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ ای ایم ایس ڈیش بورڈ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ڈیٹا انیلیٹکس ڈیٹا مائننگ اور ڈیٹا لرننگ کی طرف ایک پہل ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ وہ ملک کو ڈیٹا سے چلنے والے فیصلوں اور نفاذ کی طرف لے کر جائے گا اور اس سے گیس اور تیل کی پیداوار میں اضافہ ہو گایہ خبر 17اگست 2020 بروز پیر ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام باد مارچ میں کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈان کے سبب پاکستان کی علاقائی ممالک کو برمدات میں سال 202019 میں سالانہ بنیادوں پر 24 فیصد کمی واقع ہوئی ہےاسٹیٹ بینک کے مرتب کردہ تازہ ترین اعداد شمار کے مطابق خطے میں افغانستان چین بنگلہ دیش سری لنکا ہندوستان ایران نیپال بھوٹان اور مالدیپ کو برمدات گزشتہ سال ارب 65کروڑ 58 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 20 میں ارب 73کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیںمزید پڑھیں مالی سال202019 پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصولی میں 43 فیصد اضافہایک سال کے دوران خطے کے ساتھ تجارتی خسارہ کم ہوا کیونکہ ان ممالک سے درمدات میں بھی کمی دیکھی گئیمزید یہ کہ افغانستان کے ساتھ برمدات گزشتہ چند برسوں سے مستقل زوال کا شکار ہے جس کی وجہ کابل کے ساتھ خراب تعلقات اور متعدد سرحدوں کی بندشیں ہیں شمال مغربی ہمسایہ ملک کو پاکستان کی برمدات مالی سال 20 میں 88 کروڑ 89 لاکھ 13 ہزار ڈالر رہیں جو مالی سال 19 میں ایک ارب 19 کروڑ 20لاکھ ڈالر تھیں جس اسکا مطلب یہ ہوا کہ اس میں 255فیصد کی کمی ئیکچھ سال پہلے امریکا کے بعد افغانستان دوسری بڑی برمدات کی منزل تھا اسی اثنا میں ملک سے درمدات بھی مالی سال 20 میں 285 فیصد کی کمی سے 12 کروڑ 18 لاکھ ڈالر سے زائد رہ گئیں جو 192018 میں 17 کروڑ لاکھ ڈالر سے زائد تھیںچین کو بھی پاکستان کی برمدات مالی سال 20 میں 105 فیصد کم ہوکر ایک ارب 66 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال ایک ارب 85 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھیں مدنی میں کمی اس وقت بھی نوٹ کی گئی حالانکہ وزارت تجارت نے بیجنگ کے ساتھ زاد تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت مقامی مصنوعات کے لیے ترجیحی مارکیٹ تک رسائی کا دعوی کیا مالی سال 20 میں چین سے درمدات ارب 54 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہو گئیں جو گزشتہ سال 10 ارب 16 کروڑ 40 ارب ڈالر تھیں جو 6فیصد کمی ظاہر کرتی ہیںیہ بھی پڑھیں پاکستان نے تجارت کیلئے چمن بارڈر کھول دیامالی سال 20 میں بھارت کو برمدات 908فیصد کمی کے ساتھ 2کروڑ 86 لاکھ ڈالر پر گئیں جہاں مالی سال 19 میں یہ 31کروڑ 19لاکھ ڈالر تھیں حکومت نے پچھلے سال نئی دہلی کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل کردیے تھے تاہم معطلی کے باوجود وزارت تجارت نے ہندوستان کو برمدات کے بارے میں ابھی تک واضح نہیں کیامالی سال 20 میں ہندوستان سے درمدات 37کروڑ 48 لاکھ ڈالر ہوگئیں جو مالی سال 19 میں ایک ارب 59 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھیں نئی دہلی کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل ہونے کے باوجود حکومت نے مشرقی ہمسایہ ملک سے دوائیوں کے لیے خام مال کی درمدات کی اجازت دی تھیگزشتہ مالی سال میں ایران کو برمدات کی مالیت 0055 ملین ڈالر پر گئی ہے جو مالی سال 19 میں 29لاکھ 42ہزار ڈالر تھی جبکہ اس وقت ملک 0048 ملین ڈالر پر ہے جو ایک سال قبل بالکل بھی نہیں تھا ایران کے ساتھ زیادہ تر تجارت سرحدی علاقوں میں غیر رسمی چینل کے ذریعے کی جاتی ہےبنگلہ دیش کو برمدات مالی سال 20 میں 74کروڑ 47لاکھ ڈالر سے کم ہوکر 69کروڑ 41لاکھ ڈالر ہوگئیں جو 679 فیصد کی کمی کا اشارہ کرتی ہے اسلام باد نے حال ہی میں دونوں ممالک کے مابین تجارت کو مزید سان بنانے کے لیے ڈھاکا سے بات چیت بحال کی ہےمزید پڑھیں گزشتہ مالی سال میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 1017 فیصد کمی ریکارڈاسی طرح سری لنکا کو برمدات مالی سال 20 میں 549فیصد کمی سے 28کروڑ 97 لاکھ ڈالر ہوگئیں جو پچھلے سال کے 30کروڑ 37لاکھ ڈالر تھیں اسلام باد نے کولمبو کے ساتھ پہلی بار ایف ٹی اے پر دستخط کیے ہیں لیکن دونوں ممالک کے درمیان تجارت حقیقی صلاحیت سے بہت پیچھے ہےدوسری جانب نیپال کو برمدات میں 867 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ مالی سال 20 میں 2کروڑ 16لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال 28 لاکھ 72ہزار ڈالر تھی جبکہ مالدیپ جانے والوں کی مالیت 63لاکھ سے 3736فیصد اضافے کے ساتھ 84 لاکھ 78ہزار ڈالر ہوگئی بھوٹان کو برمدات مالی سال 20 میں 608فیصد کمی کے بعد 9کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک گئی جو 192018 میں 24کروڑ ڈالر تھیںیہ خبر 16اگست 2020 بروز اتوار ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام باد حکومت نے 30 جون 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران تیل کی مصنوعات پر تقریبا 43 فیصد زیادہ پیٹرولیم ٹیکس جمع کیا ہے جبکہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں مقامی پیداوار میں 13 فیصد سے 20 فیصد تک اور اہم مصنوعات کی درمد میں 25 فیصد تک کمی ئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق مالی سال 202019 کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کے ذریعے 294 ارب روپے کی وصولی کی گئی ہے جب کہ مالی سال 201819 میں 206 ارب روپے وصول کیے گئے تھےاس کے علاوہ حکومت نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی مقامی پیداوار میں بالترتیب 13 فیصد اور 20 فیصد کی کمی کے باوجود گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال کے دوران تیل اور گیس کی اہم مصنوعات پر تقریبا 31 فیصد زیادہ مدنی اکٹھا کی ہےمزید پڑھیں پیٹرول کی قیمت میں یکدم 25 روپے 58 پیسے کا بڑا اضافہوزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق مالی سال 2018 میں اسی عرصہ کے 319 ارب روپے کے مقابلے میں سات اہم تیل گیس کے ٹیکسز سے مجموعی طور پر ریونیو کی وصولی 416 ارب روپے جولائی 2019 سے جون 2020 تک ہوئی جو 31 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہےان ٹیکسز میں گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس جی ئی ڈی سی گیس ڈیولپمنٹ سرچارج جی ڈی ایس پٹرولیم لیوی خام تیل پر برقرار رعایت تیل گیس پر رائلٹی خام تیل پر ونڈ فال لیوی اور ایل این جی پر پٹرولیم لیوی شامل ہیںاس کے علاوہ وزارت توانائی کے عہدیداروں نے تیل کی مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس جی ایس ٹی سے 360 ارب روپے کی وصولی رپورٹ کی ہے جو گزشتہ سال 220 ارب روپے رہی تھی اور یہ 63 فیصد سے زائد کا اضافہ ظاہر کرتا ہےقدرتی گیس کی فروخت پر لگ بھگ 70 ارب روپے جی ایس ٹی کا تخمینہ لگایا گیا ہےیہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمتوں کا طریقہ کار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہچونکہ مالی سال 201920 میں صرف ان ٹھ اشیا سے حاصل ہونے والی کل مدنی تقریبا 850 ارب روپے تھی لہذا تیل اور گیس کا شعبہ ملک کے ٹیکس کے حصول میں واحد سب سے بڑے شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے یا ہےان تخمینوں میں تیل اور گیس کے ذریعہ جمع کیے گئے صوبائی ٹیکس وصولی اور تیل کی مصنوعات میں قدر کے اضافے سے پیدا ہونے والے ٹیکس شامل نہیں ہیںمثال کے طور پر بجلی کی پیداوار جو فرنس ئل مائع قدرتی گیس ایل این جی اور قدرتی گیس پر لگ بھگ 70 فیصد تک منحصر ہے صارفین کو ایل این جی کی فروخت پر ہونے والا ٹیکس بھی ان تخمینوں کا حصہ نہیں ہے |
0 | کوئٹہ سخت سیکیورٹی کے ساتھ پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کے لیے افغانستان کے ساتھ چمن میں موجود سرحدی گزرگاہ کھول دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرحدی علاقے پر ہونے والے ایک اعلی سطح کے اجلاس میں سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا گیاسرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ بدھ اور جمعرات کو درامد برامد معاہدے کے تحت خشک میوہ جات اور دیگر اشیا سے لدے 317 ٹرکس پاکستان سے افغانستان میں داخل ہوئےچمن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ سرحدی حکام نے کسٹم اور دیگر قانونی کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا سامان لے جانے والے 300 طویل ٹرکوں کو افغانستان میں داخل ہونے کی اجازت دی جو کئی ہفتوں سے چمن میں انتظار کررہے تھےیہ بھی پڑھیں پاکستان کا 15 جولائی سے واہگہ بارڈر سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کا اعلانعہدیدار نے کہا کہ افغانستان سے 180 خالی ٹرکس پاکستان ائے یہ ٹرکس اور ان کے ڈرائیورز کووڈ 19 کے باعث دونوں ممالک کی سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے افغانستان میں پھنسے ہوئے تھےیہ ٹرکس افغانستان کے علاقے ویش منڈی میں ٹرانزٹ کا سامان اتار کر پاکستان واپس انے کے منتظر تھےچمن کے سینئر عہدیدار ذکااللہ درانی نے ڈان کو بتایا کہ سرحد کو صرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بحالی کے لیے کھولا گیا ہے اور دیگر تجارتی سرگرمیاں اور پیدل سفر کرنے والوں کو دونوں ممالک کی سرحدی گزرگاہ عبور کرنے کی اجازت نہیں ہےانہوں نے کہا کہ چمن میں ہونے والے اعلی سطح کے اجلاس میں صرف تجارتی مقصد کے لیے سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھامزید پڑھیں پاکستان نے چمن بارڈر ایک روز کے لیے کھول دیااجلاس میں فرنٹیئر کور کے انسپکٹر جنرل میجر جنرل فیاض حسین شاہ بریگیڈیئر لیاقت حکومتی پارلیمانی کمیٹی کے اراکین اور مزدوروں اور تاجروں کے نمائندوں نے شرکت کی جس میں سرحد کی صورتحال کا جائزہ لیا اور سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا گیااجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرحدی گزرگاہ کو ایک ہفتے میں روز تک کھلا رکھا جائے گاتاہم وہ مزدور جو سرحد کے دونوں اطراف سے چھوٹی ڈیوٹی فری اشیا لا کر اپنا روزگار کماتے ہیں ان کے نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے اور چھوٹے تاجروں کے لیے سرحد کو ہفتے کے ساتوں روز کھلا رکھا جائےچنانچہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے فیصلہ تمام اسٹاک ہولڈرز کے ساتھ ہونے والی ائندہ مشاورت میں کیا جائے گایہ بھی پڑھیں چمن سرحد پر سیکیورٹی فورسز اور مشتعل ہجوم میں جھڑپ افراد ہلاکواضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے مارچ کو افغانستان کے ساتھ موجود سرحدی گزرگاہ چمن بارڈر بند کردیا گیا تھابعدازاں کچھ مواقع اور دنوں کے لیے چمن بارڈر کو کھولا بھی گیا تھا البتہ یہ دوبارہ مکمل طور پر معمول کے مطابق نہیں کھولی گئی جس کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد سرحد پار جانے کی منتظر تھیاس سے قبل پاکستان نے کورونا وائرس کے قواعد پر عملدرمد کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت 15جولائی سے واہگہ بارڈر کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کا اعلان کیا تھا |
0 | اسلام باد پاکستان بیورو شماریات پی بی ایس کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ ایل ایس ایم کی پیداوار میں 202019 میں 1017 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئیخاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں پیداوار کی بحالی کے سبب مئی سے صنعتوں کی بڑی پیداوار میں کمی کا رجحان کم ہوا ہے بحالی کا یہ عمل ایل ایس ایم نمبروں سے واضح ہے جو مئی کے مقابلے میں جون کے مہینے میں 1681 فیصد تک بڑھ گئی تھیمزید پڑھیں پاکستان میں سونے کی قیمت میں ہزار روپے سے زائد کی کمی بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ مئی میں ماہانہ بنیادوں پر 248 فیصد تک گر گئی تاہم سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو جون میں ایل ایس ایم 774 فیصد نیچے رہاتوقع کی جاتی ہے کہ شرح سود میں کمی اور خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گاکووڈ 19 سے پہلے کے دنوں میں چینی کی پیداوار میں 97 فیصد کے اضافے کی بدولت ایل ایس ایم انڈیکس میں دسمبر 2019 میں 96 فیصد شرح ریکارڈ کی گئی تاہم اب یہ واپس سرخ رنگ میں لوٹ یا ہےوزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ زر مبادلہ کی شرح میں کمی معاہدے کی مالیاتی اور مالی سال کی پالیسیوں کورونا وائرس پھیلنے سے پہلے نے مالی سال 20 میں ایل ایس ایم کو ڈبو دیا ٹیکسٹائل اور کھانے پینے مشروبات اور تمباکو لوہا اور اسٹیل کوک اور پیٹرولیم مصنوعات کا حجم سکڑ جانے کے باعث ملک میں مجموعی طور پر مینوفیکچرنگ کو متاثر کیایہ بھی پڑھیں ہنڈائی کی نئی گاڑی پاکستان میں فروخت کے لیے پیششعبوں کے لحاظ سے ئل کمپنیوں کی ایڈوائزری کمیٹی کے تحت 11 ئٹمز کی پیداوار میں مالی سال 20 کے دوران 2010 فیصد کمی واقع ہوئی وزارت صنعت پیداوار کے تحت 36 ئٹمز میں 1120 فیصد تک کمی ئی جبکہ صوبائی بیورو کی رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق 65 میں 552 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئیبڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ ملک کی مجموعی مینوفیکچرنگ کا 80 فیصد پر مشتمل ہے اور جو قومی پیداوار کا تقریبا 107 فیصد حصہ بنتا ہے اس کے مقابلے میں چھوٹے پیمانے پر صنعت صرف 18 فیصد جی ڈی پی اور سیکنڈری سیکٹر کا 137فیصد بنتی ہےحکومت نے مالی سال 20 کے لیے 31 فیصد کے اضافے کی پیش گوئی کی ہے مالی سال 19 میں بڑی صنعتوں نے 81 فیصد کی شرح نمو کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن اس کے مقابلے میں 364 فیصد کی کمی واقع ہوئیمزید پڑھیں مالی سال202019 میں خسارہ جی ڈی پی کے مقابلے میں 81 فیصد رہاپی بی ایس کے اعدادوشمار کے مطابق کرنسی کی گراوٹ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ترمیم کی گئی جس کی وجہ سے مالی سال 20 میں ٹو سیکٹر میں فروخت بڑے پیمانے پر کمی کے ساتھ کمی کا شکار رہیسالانہ بنیادوں پر اس شعبے میں ٹریکٹرز کی پیداوار میں 3466 فیصد کی کمی دیکھنے میں ئی جبکہ ٹرکوں کی پیداوار 512 فیصد ہے بسوں کی پیداوار میں 4173 فیصد جیپوں اور کاروں کی 5484 فیصد ایل سی ویز کی 5065 فیصد اور موٹر سائیکلوں کی پیداوار میں 2351 فیصد کی کمی واقع ہوئییہ نوٹ کیا گیا تھا کہ فروخت میں بہتری کی وجہ سے جون 2020 میں ٹریکٹروں اور موٹرسائیکلوں کی پیداوار بحال ہوئیمالی سال 20 کے پی بی ایس کے اعداد وشمار میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تمام 11 پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں 201 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ٹراسپورٹ کے شعبے اور زراعت میں استعمال ہونے والی تیل کی دو بڑی مصنوعات پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار بالترتیب 13فیصد اور 2004 فیصد کم تھییہ بھی پڑھیں حصص کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے پر ہم نیٹ ورک کو تشویش زیر غور سال کے دوران پچھلے سال کے مقابلے میں فرنس ئل کی پیداوار میں بھی تقریبا 2263 فیصد کمی واقع ہوئی تھی لیکن اس کی وجہ بجلی کی پیداوار میں اس کے بڑھتے ہوئے حصے کو قرار دیا جاسکتا ہے جیٹ ایئر لائن ایندھن کی پیداوار میں بھی 286 فیصد اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 23 فیصد کی کمی واقع ہوئیمالی سال 20 کے دوران چکنا تیل اور جوٹ بیچنگ ئل کی پیداوار بالترتیب 2934فیصد اور 1006فیصد کم رہی مالی سال کے دوران ایل پی جی کی پیداوار اور سالوینٹ نیپتھہ میں بالترتیب 1075فیصد اور 3056فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئیدریں اثنا مالی سال 20 میں چینی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 72 فیصد کم رہی جبکہ سیمنٹ کی قیمت میں 201فیصد کی کمی واقع ہوئیدوا سازی کے شعبے میں گولیوں کی پیداوار میں 088 فیصد شربت 637 فیصد اور انجیکشن 453 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ کیپسول میں 639 فیصد کا اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں پاک سوزوکی نے پک اپ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیاباورچی خانے سے متعلق تیل اور سبزیوں کے گھی کی پیداوار بالترتیب 905 فیصد اور 355 فیصد بڑھ گئی جبکہ ملاوٹ والی چائے میں 831 فیصد کی کمی واقع ہوئیاس کے ساتھ ساتھ ریفریجریٹرز ڈیپ فریزرز ایئرکنڈیشنر الیکٹرک بلب ٹیوب پنکھے موٹرز میٹر سوئچ گیئرز ٹی وی سیٹوں وغیرہ جیسے سامان کی مانگ میں کمی کی وجہ سے الیکٹرانک سامان کی پیداوار میں کمی ہوئیزیر غور سال کے دوران ٹیوبوں ٹائروں اور مشینری کی پیداوار بھی کم ہو گئییہ خبر 13اگست 2020 بروز جمعرات ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | وزیراعظم کے مشیر خزانہ محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت نے کامیاب جوان پروگرام میں قرضوں کی حد کو 50 لاکھ سے بڑھا کر ڈھائی کروڑ روپے کر دیا ہے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار اور سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پروگرام کے لیے شرح سود کو بالترتیب فیصد سے کم کرکے فیصد اور فیصد سے کم کرکے فیصد کیا جارہا ہے جبکہ اسکیم کے لیے بینکوں کی تعداد تین سے بڑھا کر 21 کردی گئی ہےانہوں نے کہا کہ پروگرام کے تحت سان انداز میں ملک کے نوجوانوں کو پیسے دیے جارہے ہیں تاکہ ملک میں ملازمتیں پیدا ہوںان کا کہنا تھا کہ اب تک پروگرام کے تحت ہزار 190 افراد کو ایک ارب روپے سے زائد کے قرضے دیے گئے ہیں ساڑھے ہزار درخواستوں کی منظوری دی گئی ہے اور ئندہ دو سے تین ماہ میں درخواست گزاروں کو ارب روپے سے زائد کے قرضے دیے جائیں گے اس سے ملک میں 50 ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی یہ بھی پڑھیں کامیاب جوان پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ 25 ارب روپے جاری حفیظ شیخ نے کہا کہ پہلے قرضے کی حد 50 لاکھ روپے تک تھی جس میں گنا اضافہ کردیا گیا ہے اور اب یہ حد ڈھائی کروڑ روپے ہے اسی طرح قرضہ دینے والے بینکوں کی تعداد کو 21 کرنے سے معیشت میں تیز رفتاری سے ترقی ہوگی انہوں نے کہا کہ اسکیم کے تحت کوئی بھی نوجوان کامیاب جوان پروگرام کی ویب سائٹ پر اپلائی کرسکتا ہےان کا کہنا تھا کہ حکومت کا نظریہ اور معاشی پالیسی یہ ہے کہ ملکی معیشت میں کاروبار اور شہریوں کو کیش کی سہولت دی جائے کورونا وائرس کی وبا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے 1240 ارب روپے کا جو پیکج دیا تھا اس کا مقصد بھی یہی تھا کہ چھوٹے کاروبار کے لیے قرضے معاف کیے جائے اور انہیں سستے قرضے دیے جائے جبکہ شہریوں کو بھی کیش کی فراہمی کی جائےمشیر خزانہ نے کہا کہ ان اقدامات کے مثبت نتائج سامنے ئے ہیں مالی سال کے پہلے ماہ میں ارب ڈالر کی برمدات ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں فیصد زیادہ ہے سیمنٹ کی پیداور اور فروخت میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے اور جولائی میں 40 ٹن فروخت ہوئی ہے پیٹرول اور ڈیزل کی کھپت 10 فیصد بڑھی ہے جبکہ کھادوں کی فروخت میں 22 فیصد اضافہ ہواہے انہوں نے کہا کہ ان اشاریوں سے واضح ہو رہا ہے کہ پاکستان کی اندرونی معیشت میں تیز رفتاری رہی ہے محصولات اکٹھا کرنے کی شرح میں ہدف سے 23 فیصد زیادہ اضافہ ہوا ہے محصولات کی مد میں جولائی میں 300 ارب روپے اکٹھے کئے گئے جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں کووڈ 19 کی وبا کے غاز سے لے کر اب تک 47 فیصد اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں وزیراعظم نے کامیاب جوان پروگرام کا افتتاح کردیاان کا کہنا تھا کہ عام پاکستانیوں کو فائدہ پہنچانا وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے عام شہری حکومتی پالیسی کا محور ہیں جبکہ کامیاب جوان پروگرام کے لیے جتنے بھی فنڈز درکار ہوں گے حکومت وہ فراہم کرے گیحفیظ شیخ نے ایک سوال پر کہا کہ جن نوجوانوں نے قرضے حاصل کیے ہیں شرح سود میں کمی کی سہولت انہیں بھی دی جائے گی |
0 | عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں نمایاں کمی کے بعد پاکستان میں بھی سونے کی فی تولہ قیمت ہزار 100 روپے کم ہوگئیعالمی مارکیٹ میں خالص سونے کی فی اونس قیمت مزید 55 ڈالر کم ہو کر 1933 ڈالر کی سطح پر گئی جس سے مقامی مارکیٹوں میں بھی فی تولہ سونے کی قیمت میں 6100 روپے کی بڑی کمی واقع ہوئی قیمت میں کمی کے بعد ملک میں فوی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 20 ہزار روپے ہوگئی ہےیہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز بڑی کمیاسی طرح دس گرام سونے کی قیمت میں ہزار 229 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد یہ ایک لاکھ ہزار 881 روپے کا ہوگیاملک میں فی تولہ چاندی کی قیمت بھی 200 روپے کمی سے 1470 روپے ہوگئی ہےماہرین کا کہنا ہے کہ چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی خریداری میں کمی کے باعث قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھا جارہا ہےمزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار روپے کمی واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونا مزید 2900 روپے سستا ہوگیا تھاعالمی مارکیٹ میں منگل کو سونے کی فی اونس قیمت میں 47 ڈالر کی کمی واقع ہوئی اور یہ ہزار سے کم ہو کر 1988 ڈالر کی سطح پر گئی تھی |
0 | ہنڈائی نشاط موٹرز نے پاکستان میں اپنی ایس یو وی ٹکسن کو فروخت کے لیے پیش کردیا ہے11 اگست کو ایک لائن ایونٹ کے دوران اس گاڑی کو پاکستان میں متعارف کرایا گیاخیال رہے کہ اس سے قبل ہنڈائی نشاط نے رواں سال فروری میں گاڑیاں سانتا فے اور گرینڈ اسٹاریکس پاکستان میں متعارف کرائی تھیں جن میں سے سانتا فے ایس یو وی جبکہ گرینڈ اسٹاریکس ایک چھوٹی وین تھیاب کمپنی کی جانب سے ٹکسن کی شکل میں ایک نئی گاڑی پیش کی گئی ہے جو پہلے جون میں متعارف کرائی جانی تھی مگر کورونا وائرس کی وبا کے باعث تاخیر کا شکار ہوگئیاس گاڑی کو ورژن اے ڈبلیو ڈی اور ایف ڈبلیو ڈی میں متعارف کرایا جارہا ہے جس میں اے ڈبلیو ڈی کو الٹی میٹ جبکہ ایف ڈبلیو ڈی کو جی ایل ایس اسپورٹ کا نام دیا گیا ہےفوٹو بشکریہ ہنڈائی نشاط موٹرز دونوں ورژن میں سلینڈر 16 والو 1999 سی سی پٹرول انجن دیئے گئے ہیں جو 155 ہارس پاور رکھتے ہیں جبکہ اسپیڈ ٹومیٹک ٹرانسمیشن دیئے گئے ہیںاندر سے اس گاڑی میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اسے خوبصورت بنانے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ سی ڈی ڈی وی ڈی پلیئر کے ساتھ ایل ای ڈی ٹچ اسکرین انفوٹینمنٹ سسٹم بھی موجود ہےمسافروں کے تحفظ کے لیے ایئر بیگز دیئے گئے ہیں جبکہ 16 انچ فرنٹ اور رئیر ڈسک بریکس موجود ہیںاسی طرح اے بی ایس وہیکل اسٹیبلیٹی سسٹم بریک اسسٹ الیکٹرونک اسٹیبلٹی کنٹرول ہل اسٹارٹ اسسٹ اور الیکٹرونک پارکنگ بریک جیسے فیچرز بھی دیئے گئے ہیںدونوں میں اسٹیٹک کارنرنگ لائٹ اے ایف ایل ایس موجود ہیں جبکہ ایل ای ڈی ہیڈلیمپس فوگ لیمپس اور پرسنل لیمپس بھی دیئے گئے ہیںفوٹو بشکریہ ہنڈائی نشاط موٹرز 12 اگست سے صارفین گاڑی کی بکنگ کراسکتے ہیں جس میں ایف ڈبلیو ڈی جی ایل سپورٹ کی قیمت 48 لاکھ 99 ہزار روپے جبکہ اے ڈبلیو ڈی الٹی میٹ کی قیمت 53 لاکھ 99 ہزار روپے ہوگیخیال رہے کہ ہنڈائی اس سے قبل 2004 تک پاکستان میں اپنی گاڑیاں اسمبل کرتی رہی تھی مگر اس کے مقامی اشتراک دار کمپنی فاروق موٹرز لمیٹڈ کے دیوالیہ ہونے کے بعد کورین کمپنی نے اسمبلنگ بند کردی تھی2017 میں ہنڈائی نے نشاط گروپ کے ساتھ شراکت داری کرتے ہوئے پاکستان میں اسمبلنگ پلانٹ کے قیام کا معاہدہ کیا تھا2017 میں نشاط گروپ کے چیئرمین میاں منشانے ڈان کو بتایا تھا کہ جنوبی کورین کمپنی چھوٹی گاڑیوں کی اسمبلنگ سے غاز کرنا چاہتی ہے تاکہ مارکیٹ میں پہلے سے موجود جاپانی کمپنیوں سے مقابلہ کیا جاسکے |
0 | رواں سال کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں دنیا بھر کی معیشت اور کاروبار میں فرق دیکھا گیا وہیں شوبز انڈسٹری کی بھی کمائی کم دیکھی گئیکورونا کے باعث فلموں کی شوٹنگ اور ریلیز منسوخ ہونے کی وجہ سے کئی شوبز شخصیات گزشتہ ایک سال کے دوران ماہ تک فارغ بیٹھی رہیں اور ان کی کمائی میں نمایاں کمی ہوئیتاہم اس باوجود کئی شوبز شخصیات مختلف منصوبوں میں کام کرنے کے باعث رواں سال بھی ریکارڈ کمائی کرنے میں کامیاب گئے اور ایسی شخصیات میں سابق ریسلر اور ہولی وڈ کے ایکشن ہیرو ڈیوائن جونسن بھی شامل ہیںکورونا کے باعث اگرچہ رواں سال ڈیوائن جونسن کی کمائی میں بھی نمایاں کمی ہوئی تاہم اس باوجود وہ سب سے زیادہ کمائی کرنے والے اداکار رہےڈیوائن جونسن 2019 میں بھی سب سے زیادہ کمانے والے اداکار رہے تھےفوٹو فوربز معروف اقتصادی جریدے فوربز کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والے 2020 کے 10 اداکاروں کی فہرست میں ڈیوائن جونسن رواں سال بھی پہلے نمبر پر رہےڈیوائن جونسن گزشتہ سال بھی کروڑ 94 لاکھ امریکی ڈالر کمائی کے ساتھ سب سے زیادہ کمائی کرنے والے پہلے اداکار رہے تھےفوربز کی فہرست کے مطابق سب سے زیادہ کمائی کرنے والے 10 اداکاروں میں ایک بولی وڈ اور ایک ہانگ کانگ کے اداکار بھی جگہ بنانے میں کامیاب گئے ہیںسب سے زیادہ کمائی کرنے والوں میں دسویں نمبر پر چینی نژاد ہانگ کانگ کے اداکار جیکی چن رہے جنہوں نے گزشتہ ایک سال میں کروڑ امریکی ڈالر کمائےایڈم سینڈلر کی کمائی میں بھی کمی ہوئی اور وہ رواں برس نویں نمبر پر رہےفائل فوٹو ٹوئٹر فہرست میں نویں نمبر پر کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر کمائی کے ساتھ کامیڈین ایڈم سینڈلر رہےسب سے زیادہ کمائی کرنے والے ویں اداکار ول سمتھ رہے جنہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران کروڑ 45 لاکھ امریکی ڈالر کمائےاداکار مینوئل مرنڈا کروڑ 55 لاکھ امریکی ڈالر کے ساتھ زیادہ کمائی کرنے والے ساتویں اداکار رہےیہ بھی پڑھیں ڈیوائن جونسن 2019 میں دنیا کے سب سے زیادہ کمانے والے اداکاربولی وڈ کھلاڑی اکشے کمار کروڑ 85 لاکھ امریکی ڈالر کے ساتھ فہرست میں چھٹے نمبر پر رہے اور وہ فہرست میں جگہ پانے والے واحد بھارتی اداکار ہیںگزشتہ سال اکشے کمار سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فہرست میں چوتھے نمبر پر تھے اور ان کی کمائی ساڑھے کروڑ تھیول سمتھ ٹھویں نمبر پر رہےفائل فوٹو انسٹاگرام پانچویں نمبر پر سابق ریسلر اداکار ون ڈیزل رہے جن کی کمائی کروڑ 40 لاکھ امریکی ڈالر رہیفہرست میں کروڑ 50 لاکھ امریکی ڈالر کمائی کے ساتھ بین ایفلک چوتھے نمبر پر رہےتیسرے نمبر پر مارک والبرگ رہے جن کی کمائی کروڑ 80 لاکھ امریکی ڈالر رہےفہرست میں دوسرے نمبر پر رائن رینالڈز رہے جن کی کمائی کروڑ 15 لاکھ امریکی ڈالر رہیڈیوائن جونسن کروڑ 75 لاکھ امریکی ڈالر کمائی کے ساتھ سر فہرست رہےجیکی چن فہرست میں دسویں نمبر پر رہےفائل فوٹو فیس بک مجموعی طور پر رساں سال سب سے زیادہ کمائی کرنے والے تمام اداکاروں کی کمائی میں 20 سے 50 لاکھ امریکی ڈالر کی کمی دیکھی تاہم بعض اداکاروں کی کمائی میں ایک کروڑ ڈالر سے بھی زائد کی کمی دیکھی گئیفوربز ہر سال اگست میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والے اداکاروں اداکاراں اور بعد ازاں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی شخصیات کی فہرست بھی جاری کرتا ہےفوربز سب سے زیادہ کمائی کرنے والے موسیقاروں کی فہرست بھی ہر سال جاری کرتا ہےاکشے کمار چھٹے نمبر پر رہےفائل فوٹو انسٹاگرام |
0 | اسلام اباد مالی سال 202019 میں پاکستان کا مالیاتی خسارہ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کا 81 فیصد رہا جس کی بڑی وجہ وزیراعظم کے معاشی ریلیف اور سپورٹ پیکج کا مکمل استعمال نہ ہونا ہےوزارت خزانہ سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق 30 جون 2020 کو اختتام پذیر ہونے والے مالی سال میں ملکی خسارہ 33 کھرب 76 ارب روپے یعنی جی ڈی پی کا 81 فیصد رہا جو دہائیوں میں بلند ترین سطح ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پی ٹی ائی حکومت کا دوسرا سال ہے کہ جس میں ملک کا مالیاتی خسارہ فیصد سے زائد رہاوزارت خزانہ نے وزیراعظم کے اعلان کردہ کووڈ 19 ریلیف پیکج کی بنیاد پر مالیاتی خسارہ 91 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھایہ بھی پڑھیں حکومتی اخراجات میں کمی سے مالی خسارہ ایک فیصد کم ہوا شبلی فرازدوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ نے بھی ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے حصے کے طور پر مالیاتی خسارہ 92 فیصد یعنی 38 کھرب 60 ارب روپے رہنے کا اندازہ لگایا تھا جس کی بڑی وجہ امدن میں بڑی کمی اور کووڈ 19 ریلیف پیکج سے ہونے والے اضافی اخراجات تھےوزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ قرضوں کی سروسنگ سے ہٹ کر بنیادی خسارہ جی ڈی پی کے 18 فیصد یعنی کھرب 56 ارب 60 کروڑ روپے کے برابر ہےاس ضمن میں وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ وزارت کی جانب سے اخراجات پر کوئی پابندی عائد نہ کیے جانے کے باوجود اصل اخراجات تخمینے سے کم رہے اس کے بجائے وزارتوں محکموں اور حکومت کے مختف شعبہ جات کو اخراجات کی بنیاد پر ادائیگیوں کی اجازت دی تھیمزید پڑھیں مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے مقابلے میں خسارہ فیصد ہوجائے گا اسٹیٹ بینکعہدیدار نے کہا کہ وزارتوں اور محکموں کو کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے ابتدا میں لگائے گئے لاک ڈان کے باعث خرچ کرنے کی گنجائش حاصل نہیں تھی اس طرح وزیراعظم کے 12 کھرب 40 ارب روپے کے پیکج میں سے کھرب 80 ارب روپے کی بچت ہوئیاس کے علاوہ وفاقی حکومت کی جانب سے ترقیاتی پروگرامز کے سلسلے میں بھی اخراجات کم رہے اور کھرب ایک ارب روپے میں سے صرف کھرب 68 ارب روپے پورے سال میں خرچ کیے گئے جبکہ کھرب 33 ارب روپے بقیہ بچے جو جی ڈی پی کا 06 فیصد ہےوزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 202019 میں فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کا رینویو کلیکشن 55 کھرب 50 ارب روپے کے تخمینے کے جواب میں 39 کھرب 98 ارب روپے رہا یعنی 15 کھرب 52 ارب روپے کا فرق ایامجموعی ریونیو 62 کھرب 72 ارب روپے رہا جس میں 47 کھرب 47 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو شامل ہے اس میں سے 43 کھرب 34 ارب روپے کا ریونیو وفاق جبکہ کھرب 13 ارب 60 کروڑ روپے کی امدن صوبوں سے حاصل ہوئییہ بھی پڑھیں رواں مالی سال خسارہ بڑھے گا محصولات کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں حفیظ شیخوزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں نان ٹیکس ریونیو کھرب 95 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 15 کھرب 24 ارب روپے رہا جس میں 14 کھرب 22 ارب روپے وفاق اور ایک کھرب ارب روپے صوبوں سے حاصل ہوئےاس کے علاوہ گزشتہ مالی سال میں مجموعی اخراجات 96 کھرب 48 ارب روپے رہے جس میں 85 کھرب 32 ارب روپے کے حالیہ اخراجات بھی شامل ہیں اس میں وفاقی حکومت نے 06 کھرب 16 ارب جبکہ صوبائی حکومتوں نے 25 کھرب 16 ارب روپے خرچ کیے |
0 | اسلام باد ہم نیٹ ورک لمیٹڈ نے مشتبہ تبدیلی کا شک ظاہر کرتے ہوئے اسٹاک ایکسچینج اور کارپوریٹ سیکٹر ریگولیٹر سے کہا ہے کہ وہ کمپنی کے حصص کی خرید فروخت میں اضافے کی تحقیقات کرے10 اگست کو ایک خط پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس کے ساتھ ساتھ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی کو بھیجا گیا تھا تاکہ کمپنی کے حصص کی قیمت میں غیر معمولی نقل حرکت سے متعلق معاملے کی تحقیقات کی جاسکیں تاکہ اس کے بارے میں معلومات عوام اور کمپنی کے شیئر ہولڈرز کو فراہم کی جا سکیںمزید پڑھیں فلپائن کے سب سے بڑے ٹی وی نیٹ ورک کو بند کرنے کا حکمچونکہ منگل کو ایس ای سی پی کو خط موصول ہوا تھا اور ایک سینئر عہدیدار نے اعتراف کیا کہ معاملے کو بطور شکایت لیا جائے گا لیکن انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اس پر تبصرے نہیں ہو سکتے ہیںکمپنی کے سیکریٹری کے خط میں کہا گیا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ کمپنی کے حصص کی قیمت میں غیر مناسب حرکت ہے حصص کی قیمت اپریل 2020 سے 18 جون 2020 کے دوران 231 روپے فی شیئر سے بڑھ کر 1705 روپے فی شیئر ہو گئیہم نیٹ ورک لمیٹڈ چار سیٹلائٹ ٹی وی چینلز چلاتا ہے جن میں ہم ٹی وی مسالہ ٹی وی ہم ستارے اور ہم نیوز شامل ہیں کمپنی کے خط نے کنگز وے کیپیٹل اور جے ایس گروپ کی جانب سے حصص کی خریداری پر تشویش کا اظہار کیا ہے کمپنی کے سربراہ نے بتایا کہ یہ خدشات بلاجواز نہیں اور قانونی تقاضوں پر مبنی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی ملکیت پر قبضے کے ملک کے قوانین اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ حصص کی کسی بھی غیر معمولی حرکت کو ریگولیٹرز کو رپورٹ کیا جائےیہ بھی پڑھیں ملکی غیر ملکی خواتین کو ہم ویمن ایوارڈ سے نواز دیا گیاہم حالیہ نیٹ ورک لمیٹڈ کے سی ای او درید قریشی نے کہا کہ حالیہ تجارتی تاریخ میں مشکوک لین دین ہوا ہے اور اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک کمپنی کی حیثیت سے اشارے کے بارے میں گاہ کیا ہے اور اسٹاک ایکسچینج کو ارسال کردہ معلومات قانون کی ضرورت تھیںکمپنی نے روشنی ڈالی ہے کہ اپریل اور مئی 2020 کے دوران ایٹکن اسٹراٹ پاکستان اے پی پی ایل نے کمپنی کے تقریبا کروڑ 34 لاکھ 60 ہزار شیئرز خرید لیے جو کمپنی کے مجموعی حصص کا تقریبا 883 فیصد بنتے ہیںیہ بھی کہا گیا کہ شاید اے پی ایل نے کھلی منڈی میں زیادہ حصص اکٹھے کیے ہوں یا بیچے ہوں لیکن اس طرح کی کوئی معلومات کمپنی کو دستیاب نہیں لہذا اصل اعداد شمار کی تحقیقات اور اس سلسلے میں عوام کو گاہ کرنے کی ضرورت ہےکمپنی کے حصص کی ملکیت میں دوسری بڑی نقل حرکت سیدار کیپٹل جے ایس گروپ اور کنگز وے کیپیٹل کے مناف ابراہیم کے ہاتھوں کی گئیمزید پڑھیں پاکستان میں فائیوجی سروس کیلئے سے سال درکار ہیں پی ٹی اےکمپنی کے خط میں شبہ ظاہر کیا گیا کہ تمام فریقین ملی بھگت سے کام کر رہے ہیں اور ریگولیٹرز کو ان معاملات کی تفتیش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کمپنی کو موصول معلومات کے مطابق ان کا ارادہ ڈائریکٹرز کے انتخابات لڑنے کا ہے اور ان میں سے چھ افراد کا براہ راست یا بلاواسطہ جے ایس گروپ سے تعلق ہےدریں اثنا پی ایس ایکس نے اس معاملے کو دیکھنا شروع کردیا ہے اور اسٹاک ایکسچینج کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قانون کسی بھی سرمایہ کار سے مطالبہ کرتا ہے کہ اگر وہ فیصد کی حد سے زیادہ کسی کمپنی کے حصص خریدے تو وہ اپنا ارادہ ظاہر کرے اسی طرح اگر کوئی سرمایہ کار 29 فیصد سے زائد حصص اپنے نام کرتا ہے تو کمپنی پر قبضے کا ارادہ بھی سامنے نا چاہیے عہدیدار نے مزید کہا کہ اس کا مقصد چھوٹے سرمایہ کاروں کی حفاظت کرنا ہے اور انہیں یہ جاننے کی اجازت دینا ہے کہ ان کی ملکیت میں کیا ہو رہا ہےہم نیٹ ورک لمیٹڈ کا سالانہ عمومی اجلاس 22 اگست کو ہونا ہے اور اس میں غیر متوقع کاروائی دیکھنے کو مل سکتی ہے کیونکہ موجودہ انتظامیہ کمپنی کے تقریبا 29فیصد حصص رکھے ہوئے ہے اور مخالفین اس تعداد سے زیادہ رقم حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیںیہ خبر 12اگست 2020 بروز بدھ کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونا مزید 2900 روپے سستا ہوگیاعالمی مارکیٹ میں منگل کو سونے کی فی اونس قیمت میں 47 ڈالر کی کمی واقع ہوئی اور یہ ہزار سے کم ہو کر 1988 ڈالر کی سطح پر گئیاس کا اثر مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی دکھائی دیا جہاں فی تولہ اور دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 2900 اور 2487 روپے کی کمی ہوئییہ بھی پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار روپے کمیقیمتوں میں کمی کے نتیجے میں مقامی مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت کم ہو کر ایک لاکھ 26 ہزار 100 روپے ہوگئی جبکہ دس گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ ہزار 110 روپے کی سطح پر گئیواضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں بھی فی تولہ سونا ہزار روپے سستا ہوگیا تھاپیر کو عالمی مارکیٹ میں خالص سونے کی فی اونس قیمت میں 24 ڈالر کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد یہ 2030 ڈالر کی سطح پر گیا تھامزید پڑھیں سونے کی قیمت میں ایک دن میں 4800 روپے کا اضافہخیال رہے کہ تقریبا دو ہفتے قبل عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر 46 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 942 ڈالر ہوگئی تھیماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیں |
0 | کراچی وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کراچی سے تعلق رکھنے والے صنعت کاروں کو ہفتہ وار گیس کا تعطیل ختم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت شہر کی طلب کو پورا کرنے کے لیے 211 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی بحالی پر کام کر رہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز گورنر ہاس میں کراچی انڈسٹریل فورم کے ممبران سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ حکومت قومی توانائی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے گیس کی تلاش کے طویل المدتی منصوبے پر کام کر رہی ہےانہوں نے برمدات کے شعبے کے لیے بجلی کے نرخوں 75 سینٹس فی کلو واٹ فی گھنٹہ پر عمل درمد نہ کرنے کے معاملے کو غور کرنے اور اس کو حل کرنے کے عزم کا اظہار کیامزید پڑھیں بجلی بحران کےالیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے وزارت توانائی عمر ایوب خان نے صنعت کاروں کو گاہ کیا کہ حکومت توانائی کا متبادل حل لانے کے لیے کام کر رہی ہےواضح رہے کہ اس کے برعکس گزشتہ روز ہی وزیر توانائی نے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے پینل کے سامنے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا تھا کہ ئندہ موسم سرما کے دوران گیس کی لوڈشیڈنگ جاری رہے گی کیونکہ مقامی گیس کی پیداوار میں کمی رہی ہے جب کہ مانگ میں اضافہ ہورہا ہےان کا کہنا تھا کہ 35 بی سی ایف ڈی کی کل مقامی پیداوار کے برعکس مجموعی طلب بی سی ایف ڈی سے زیادہ رہی ہےانہوں نے کہا کہ یہ خسارہ مہنگے درمدی گیس سے پر ہورہا تھا تاہم حکومت درمدی گیس پر سبسڈی دے رہی ہے جس سے گردشی قرضے بڑھ رہے ہیںیہ بھی پڑھیں نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیےانہوں نے کہا کہ ئندہ سال سے سندھ میں بھی اضافی گیس نہیں ہوگی اور صوبہ اپنی پیداوار سے اپنی طلب کو پورا نہیں کر سکے گادوسری جانب گزشتہ ماہ کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس ئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوں کو مسترد کرتے ہوئے وزارت توانائی نے کہا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیںوزارت توانائی کے ترجمان نے ایک جاری بیان میں کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے طلب عروج پر پہنچے کے وقت اسے مشکلات کا سامنا ہےبیان میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کراچی کے رہائشیوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے |
0 | کراچی پاک سوزوکی موٹر کمپنی لیمٹڈ پی ایس ایم سی ایل نے 10 اگست سے راوی اور بولان پک اپ گاڑیوں کی قیمتوں میں 35 ہزار روپے تک کا اضافہ کردیااس اضافے کے بعد بولان وی ایکس ائی ایم کی قیمت 11 لاکھ 34 ہزار بولان کارگو کی 10 لاکھ 75 ہزار اور راوی ایس ٹی ڈی ائی ایم کی قیمت 10 لاکھ 34 ہزار ہوگئیکمپنی کی جانب سے ڈیلر کو گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے سے اگاہ کرتے ہوئے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئیانڈس موٹرز کی امدن کم ہوگئی انڈس موٹر کمپنی نے مالی سال 20 میں ٹیکس ادائیگی کے بعد ارب کروڑ روپے کا منافع ظاہر کیا جو گزشتہ برس کے مقابلے 63 فیصد کم ہےکمپنی کے مطابق مالی سال 20 میں گاڑیوں کی خریداری ایک کھرب 58 ارب روپے سے 46 فیصد کمی کے بعد 84 ارب روپے تک رہ گئی کیوں کہ مالی سال 19 میں ٹویوٹا سی کے ڈی سی بی یو کے 66 ہزار 211 یونٹس فروخت کیے گئے تھے جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد 28 ہزار 837 تھیاس کے علاوہ کمپنی کے بورڈ اف ڈائریکٹر نے فی حصص روپے منافع دینے کا اعلان کیا تھا یعنی اس سال ایک گاڑی پر سالانہ 30 روپے کی ادائیگی کی گئیادھر مری پیٹرولیم نے فہیم حیدر کو نئے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو افیسر تعینات کردیافہیم حیدر نے لیفٹیننٹ اشفاق ندیم کی جگہ یہ عہدہ سنبھالا جو ساڑھے 35 سال تک کمپنی کی سربراہی کرنے کے بعد 30 جولائی کو ریٹائر ہوگئے تھے جو 12 اگست سے اپنا عہدہ سنبھالیں گےدوسری جانب نیشنل بینک اف پاکستان نے ایشین بینکنگ اینڈ فنانس میگزین کا کارپوریٹ کلائینٹ انیشی ایٹو اور کارپوریٹ اینڈ انویسٹمنٹ بینکنگ ایوارڈ 2020 میں پاکستان کے لیے انیشی ایٹو ڈیل اف دی ایئر کا ایوارڈ جیت لیایہ خبر 11 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں بھی فی تولہ سونا ہزار روپے سستا ہوگیاپیر کو عالمی مارکیٹ میں خالص سونے کی فی اونس قیمت میں 24 ڈالر کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد یہ 2030 ڈالر کی سطح پر گیاعالمی مارکیٹ میں اس کمی کا اثر مقامی مارکیٹ میں پر بھی نظر یا جہاں فی تولہ اور دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب ہزار روپے اور ہزار 572 روپے کی کمی دیکھی گئییہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت میں ایک دن میں 4800 روپے کا اضافہ قیمتوں میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 29 ہزار روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار 597 روپے کی سطح پر اگئیچاندی کی فی تولہ قیمت بھی 40 روپے کی کمی دیکھی گئی اور یہ ایک ہزار 670 روپے پر گئیواضح رہے کہ تقریبا دو ہفتے قبل عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر 46 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 942 ڈالر ہوگئی تھیتاہم اب عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت ہزار ڈالر کی سطح بھی عبور کر چکی ہےمزید پڑھیں عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے بعد فی تولہ سونا 1300 روپے سستاماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیں |
0 | اسلام باد کراچی میں بجلی کی فراہمی کی صورتحال مزید خراب ہونے لگی ہے کیونکہ سبسڈیز کی عدم فراہمی اور حکومت کی جانب سے ٹیرف فریز کرنے کی وجہ سے کے الیکٹرک کے مالی معاملات حد سے زیادہ خراب ہوگئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کے الیکٹرک نے باقاعدہ طور پر وفاقی حکومت کو گاہ کیا ہے کہ وہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل اور پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کو گیس اور فرنس ئل سپلائی کی مد میں ادائیگی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہےان کا کہنا تھا کہ اہم اسٹیک ہولڈرز کے ایک اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب خان گورنر سندھ عمران اسمعیل وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے ای اور دیگر اداروں کی انتظامیہ اور صوبائی نمائندوں نے صورتحال کا جائزہ لیا اور زور دیا کہ ایک نا سنبھلنے والے بحران کو سیاسی تحفظات کے بغیر پیشہ ورانہ مہارت سے درست کرنے کی ضرورت ہےرپورٹ کے مطابق ندیم بابر نے فون کالز کا کوئی جواب نہیں دیا اور عمر ایوب سے رابطہ نہیں ہوسکامزید پڑھیں کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن منے سامنے تاہم کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو سید مونس علوی نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مثبت بات چیت ہوئی ہے اور امید ہے کہ صورتحال بہتری کی طرف گامزن ہوگیایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹیرف میں اضافے کی اطلاع دینی چاہیے تاکہ کے ای صارفین اور قومی بجلی کے نرخ برابر ہوںقومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے کمپنی کی اعلی انتظامیہ کے خلاف دائر تازہ ترین مقدمات کے بعد ایس ایس جی سی ایل کو بلوں کی عدم ادائیگی کے نتیجے میں ایل این جی سپلائی فوری طور پر بند ہوجائے گیایس ایس جی سی ایل فی الحال ایک ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے یومیہ 200 ملین کیوبک فٹ گیس فراہم کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ کے ای کی کل پیداوار میں تقریبا ایک تہائی کمی واقع ہوگیگویا یہ بھی کافی نہیں ہے پی ایس او بھی 22 کھرب روپے سے زائد کے گردشی قرض اور سعودی عرب کی طرف سے تاخیر سے ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی معطل ہونے کے علاوہ 350 ارب روپے سے زائد قابل وصول رقم نہ ملنے کی وجہ سے مفلوج ہوگیا ہےیہ بھی پڑھیں کراچی لوڈ شیڈنگ بجلی کی طویل بندش کے باعث جنریٹرز کی فروخت میں اضافہ کے ای کے خلاف ایس ایس جی سی ایل کا بقایا بل تقریبا 14 ارب روپے ہے اور یہ ماہانہ ارب روپے کی شرح سے بڑھ رہا ہےادھر پی ایس او کے ای کو ماہانہ سے ارب روپے کا ایندھن فراہم کرتی ہےاگر کے الیکٹرک ڈیفالٹ ہوجائے تو اس کے اثرات پیٹرولیم اور بجلی دونوں عوامی شعبے کے اداروں پر پڑ سکتے ہیںاس طرح وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی اپنے ایندھن کے بلز ادا کرنے میں نا اہلی پورے توانائی کے شعبے کے لیے ایک مثال بن سکتی ہےانہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو فیول سپلائی کرنے والوں کی مشکل مالی صورتحال کا سامنا ہے تاہم وفاقی کابینہ کے حالیہ فیصلے سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے جس میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کے ذریعے مقرر کردہ تقریبا 239 روپے فی یونٹ اضافے کے بارے میں نوٹیفکیشن کو مخر کیا گیا جس کی وجہ سے عملی طور پر مدنی کے متوقع بہا کا راستہ روکا گیانیپرا کے فیصلے کی بنیاد پر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے مارچ میں کے ای ٹیرف میں اوسطا 239 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی تاکہ اسے قومی بجلی کے نرخوں کے برابر بنایا جاسکےیہ ٹیرف تقریبا سال سے زیر التوا تھا اور یہ گرمیوں میں ماہانہ تقریبا ارب روپے بنتا ہے جو کم ہوکر ارب ہوجاتا ہے اور اس کا اوسط تقریبا 25 ارب روپے تا ہےاس وقت کورونا وائرس کی صورتحال کی وجہ سے اس کا اطلاق روک دیا گیا تھامزید پڑھیں نیپرا کا کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کیلئے رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ ای سی سی نے رواں سال یکم جولائی سے اس پر عمل درمد کے لیے ایک بار پھر پیش قدمی کی تھی لیکن سیلاب اور لوڈشیڈنگ کے دوران وفاقی کابینہ اور وزیر اعظم عمران خان نے کراچی سے پی ٹی ئی کے اراکین کی خواہش پر اسے دوبارہ روک دیا تھاگورنر ہاس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے سبسڈی کی عدم ادائیگی اور ٹیرف منجمد کرنے سے نہ صرف کے الیکٹرک بلکہ دیگر تقسیم کار کمپنیوں میں بھی نقد کے بہا کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں قرضوں کی لاگت کی مالی اعانت کے لیے دوسرے درجے کے ٹیرف میں اضافہ ہوگاان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک حکومت سے 240 ارب روپے قابل وصول ہونے کا دعوی کرتی ہے جس میں سے تاخیری ادائیگی کے 110 ارب روپے اور صرف کراچی واٹر بورڈ کے 32 ارب روپے شامل ہیں اگرچہ اس معاملے میں تنازع چل رہا ہے کہ یا وفاقی یا صوبائی حکومت کو یہ بل ادا کرنا چاہیے تاہم اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ یہ رقم کے الیکٹرک کو ادا کی جانی ہےکے الیکٹرک کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل تاخیر سے ادائیگی سرچارج کی مالی اعانت اور اس کے دیگر معاملات کو جاری رکھنے کے لیے کے الیکٹرک سے تقریبا 18 فیصد مارک اپ لے رہی ہے اور اس کے نتیجے میں بالخر صارفین سے اضافی ٹیرف وصول کیا جائے گارواں سال کے لیے وفاقی حکومت نے بجٹ میں 15 ارب روپے ٹیرف فرق کی سبسڈی کے طور پر رکھا ہے تاکہ ٹیرف کو ایک جیسا کیا جاسکے اور اس کے درمیان فرق 72 ارب روپے کے مقابلے میں ارب روپے ماہانہ کی شرح سے رکھا جائےاسی طرح کے الیکٹرک کو 30 جون 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران اس کے 4860 ارب روپے کے دعوے کے مقابلے میں 25 ارب روپے بطور ٹیرف سبسڈی دی گئی تھیموجودہ وقت میں کے ای ٹیرف تقریبا تمام تجارتی کٹیگریز یعنی عارضی رہائشی تمام بلک سپلائی ٹیرف پبلک لائٹنگ اور صنعتی احاطے سے وابستہ رہائشی کالونیوں اور تمام صنعتی محصولات کے لیے ملک کے باقی حصوں سے 289 روپے فی یونٹ کے ڈبلیو ایچ کم ہےرہائشی صارفین کے لیے کے الیکٹرک کا ٹیرف باقی ملک کے مقابلے میں 165 روپے فی یونٹ کم ہےاس کا کراچی میں کلو واٹ سے بھی کم بوجھ والے تجارتی صارفین کے لیے ٹیرف ملک کے دیگر حصوں سے 109 روپے فی یونٹ کم ہے |
0 | متحدہ عرب امارات یو اے ای کی ایئرلائن امارات نے پاکستان کے لیے چلائی جانے والی مسافر پروازوں میں 10 اگست سے اضافے کا اعلان کردیا جسے 60 پروازیں فی ہفتہ تک بڑھا دیا جائے گاگلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق سروس میں اس اضافے سے صارفین کو دبئی کے راستے موجودہ نیٹ ورک میں 70 سے زائد مقامات تک رسائی حاصل ہوگیایئرلائن نہ صرف کراچی اسلام اباد لاہور اور سیالکوٹ ایئرپورٹ پر اپنی پروازوں کی امد رفت میں اضافہ کرے گی بلکہ پشاور میں اپنی سروسز بحال کر کے دنیا بھر میں صارفین کو اپنے وسیع نیٹ ورک تک زیادہ سے زیادہ رسائی فراہم کرے گییہ بھی پڑھیں پاکستانی مسافروں میں کورونا کی تشخیص پر امارات نے خدمات معطل کرنے کا اعلان کیا ترجمانامارات ایئرلائن کی جانب سے پاکستان کے لیے ہفتے میں 53 پروازیں چلائی جائیں گی جسے 16 اگست تک 60 پروازوں تک بڑھا دیا جائے گاسروسز میں اضافے کے تحت ایئرلائن کراچی کے لیے 21 پروازیں چلائے گی جسے 16 اگست سے بڑھا کر ہفتہ وار 28 پروازیں کردی جائیں گیاس کے علاوہ ہر ہفتے 10 پروازیں اسلام اباد سیالکوٹ 10 لاہور اور پروازیں پشاور کے لیے چلائی جائیں گیتاہم ایئرلائن کی جانب سے صارفین کو یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ سفری پابندیاں برقرار رہیں گی اور مسافروں کو صرف اس صورت میں جہاز میں سوار ہونے دیا جائے گا جب وہ سفر کی اہلیت اور شرائط پر پورا اترتے ہوںمزید پڑھیں متحدہ عرب امارات نے پاکستان سے تمام مسافر پروازوں کی امد پر پابندی عائد کردی ساتھ ہی اب صارفین دبئی میں رک سکتے اور دبئی کے لیے سفر بھی کرسکتے ہیں کیوں کہ یہ شہر بین الاقوامی تجارت اور تفریح کے لیے انے والوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہےتاہم وہ تمام سیاح مسافر یا امارات کے رہائشی جو دبئی ارہے ہیں ان کے لیے اس بات سے قطع نظر کہ وہ کس ملک سے ارہے ہیں کووڈ 19 کا پی سی ار ٹیسٹ کروانا لازم ہےخیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث عائد فضائی بندشوں میں نرمی کے بعد امارات ایئرلائن نے پاکستان کے لیے جون سے پروازیں بحال کی تھیںیہ بھی پڑھیں امارات ایئرلائنز نے پاکستانی مسافروں کیلئے خدمات عارضی طور پر معطل کردیںتاہم 22 جون کو امارات ایئرلائنز کی پرواز کے ذریعے ہانگ کانگ پہنچنے والے 30 پاکستانیوں کے کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت انے کے بعد متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی نے جولائی تک پاکستان سے اپنی خدمات عارضی طور پر معطل کردی تھیںدوسری جانب جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی جی سی سی اے نے پاکستان سے انے والی پروازوں پر پاکستان سے یو اے ای جانے والے مسافروں کے لیے کووڈ 19 کی لیبارٹری ٹیسٹنگ کا اغاز ہونے تک کے لیے پابندی عائد کردی تھی |
0 | اسلام باد موڈیز نے ہفتے کے روز کمی کے جائزے کے طور پر پاکستان کی بی تھری کریڈٹ ریٹنگ کی مستحکم منظرنامے کے ساتھ تصدیق کی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایجنسی نے تھرڈ پاکستان انٹرنیشنل سکوک کمپنی لمیٹڈ کے لیے بھی بی تھری غیر ملکی کرنسی کی سینئر غیرمحفوظ شدہ درجہ بندی کی تصدیق کی ہے جبکہ یہاں موصول پریس بیان کے مطابق متعلقہ ادائیگیوں کی ذمے داری موڈیز کے خیال میں حکومت پاکستان کی براہ راست ذمہ داریوں میں شامل ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس موڈیز نے پاکستان کی ترقی کی شرح سے متعلق نئی پیش گوئی کردیتنزلی کے لیے جائزے کی اہم وجہ پاکستان کا یہ بیان بنا جس کے مطابق پاکستان جی 20 ڈیٹ سروس معطلی اقدام ڈی ایس ایس ئی میں حصہ لینے کی کوشش کرے گا جس کے ساتھ ہی یہ سوال کھڑا ہوا کہ ملک نجی شعبے کے قرض دہندگان سے مطالبہ کر سکتا ہے کہ وہ پاکستانی قرضوں کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کریںبیان میں کہا گیا کہ اگرچہ موڈیز کا یہ ماننا ہے کہ ڈی ایس ایس ئی پر جاری عمل درمد سے نجی قرض دہندگان کو خطرات لاحق ہیں لیکن اس جائزے سے نتیجہ اخذ کرنے اور درجہ بندی کی تصدیق اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان کی اس مرحلے پر موجودہ بی تھری کی درجہ بندی میں مناسب عکاسی ہوتی ہےایجنسی نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ نجی قرض دہندگان کے سرکاری شعبے کے قرض دہندگان کے ساتھ تقابلی سلوک کرنے کے لیے پاکستان اور دیگر شریک حکومتوں پر کیا اثر رسوخ لاگو ہوتا ہےریٹنگ ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ تاہم متعدد عناصر یہ تجویز کرتے ہیں کہ وسیع پیمانے پر نجی شعبے کی شمولیت کا امکان کم ہو گیا ہےیہ بھی پڑھیں موڈیز نے پاکستانی معیشت سےمتعلق مزید پیشگوئی کردیجاری بیان میں مزید کہا گیا کہ اس بارے میں پیشرفت پر گفتگو کی غیرموجودگی بھی شامل ہے کہ ڈی ایس ایس ئی میں عام طور پر نجی شعبے کی شمولیت کو کس طرح متاثر کیا جائے گا جی 20 کے اشاریے کہ پی ایس ئی کو قرض لینے والی حکومت کی حمایت کی ضرورت ہوگی حکومت پاکستان کا یہ دعوی جاری ہے کہ پی ایس ئی پر غور نہیں کیا جاتا اور ڈی ایس ایس ئی حکومت کے تحت نجی شعبے کے قرض دہندگان کے لیے قرضوں کی ادائیگی کے کچھ ثبوت موجود ہیںموڈیز نے کہا کہ کچھ خاص صورتوں میں خطرات اس امکان کے ساتھ موجود ہیں کہ ڈی ایس ایس ئی کو نجی شعبے کے قرض دہندگان کے ساتھ بھی نافذ کیا جاتا ہے تاکہ وہ قرض کی خدمت میں امداد فراہم کرسکیں اور ایسا کرنے میں نقصان اٹھانا پڑے |
0 | اسلام باد فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے تحت بجلی کے نرخوں میں رواں ماہ کے لیے 95 پیسے فی یونٹ اور ئندہ ماہ کے لیے 109 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے تاہم لائف لائن صارفین پر یہ نیا ٹیرف لاگو نہیں ہوگانیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی تقسیم کرنے والی تمام کمپنیوں کے لیے نومبر 2019 سے جون 2020 تک ایندھن کے معاوضوں میں مختلف تبدیلیوں کے باعث منظور شدہ ٹیرف کے سلسلے میں تبدیلیوں سے گاہ کیا ہےمزید پڑھیں نیپرا کا کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کیلئے رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہفیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ ایف سی اے کے حساب کتاب کی وجہ سے بجلی کے ریگولیٹر کا فیصلہ تاخیر کا شکار ہوا جس سے صارفین کو مدد ملی اور اگست اور ستمبر کے مہینوں میں بجلی کے نرخوں میں صرف ایک محدود اضافہ ہوامتعلقہ حکام کی جان بوجھ کر کی جانے والی کوششوں اور کووڈ 19 وبائی بیماری کے باعث پچھلے کئی ماہ کے دوران لاک ڈان اور کام کے محدود گھنٹوں کی وجہ سے یہ معاملہ جزوی طور پر مخر ہوانیپرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن سے ظاہر ہوا ہے کہ دسمبر 2019 کے دوران ایندھن کی لاگت زیادہ تھی جب ایف سی اے کا حساب یونٹ 187 روپے فی یونٹ تھا یہ جنوری 2020 میں 111 روپے فی یونٹ اور فروری 2020 میں یہ فی یونٹ بڑھ کر 12 روپے ہوگئییہ بھی پڑھیں لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کردیاریگولیٹری باڈی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کو روکنے کے لیے نومبر 2019 سے جنوری 2020 تک فیول ایڈجسٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کو جان بوجھ کر مخر کیا گیاانہوں نے کہا کہ یہ توقع کی جارہی تھی کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی ئے گی لہذا اس کا اثر خر کار صارفین پر کم ہو گاجنوری فروری مارچ اور مئی 2020 سے متعلق ایف سی اے اگست کے مہینے میں بجلی کے بلوں میں چارج کیا جائے گا جو 095 روپے فی یونٹ ہو گامزید پڑھیں نیپرا تحقیقات کی روشنی میں کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ نومبر اور دسمبر 2019 اور اپریل اور جون 2020 کے مہینوں کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ستمبر 2020 کے صارف بلوں میں وصول کیے جائیں گے جو ایک یونٹ 109 روپے ہوں گےایف سی اے لائف لائن صارفین کے علاوہ صارفین کی تمام کیٹیگریز پر لاگو ہو گایہ خبر 9اگست 2020 بروز اتوار ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ اگست کے تیسرے ہفتے میں رشکئی فری اقتصادی زون کے حوالے سے معاہدے پر دستخط ہو جائیں گےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کے مطابق سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جس میں منصوبے کے معاشی ثمرات پاکستان کے عوام تک پہنچائے جائیں گے گوادر اور بلوچستان میں غیرمعمولی اقتصادی سرگرمیوں کا غاز ہو چکا ہے اور ان میں مقامی افراد کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کو یقینی بنایا جارہا ہےجنرل عاصم سلیم باجوہ جو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برئے اطلاعات بھی ہیں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ایس ڈی پی ئی کے زیر اہتمام گوارد بندرگاہ اورفری اقتصادی زون کا بلوچستان اور خطے کی مربوطی میں کردار کے زیر عنوان لائن مکالمے کی صدارت کررہے ہیںمزید پڑھیں مغربی اثر رسوخ کے باعث سی پیک کو سرد خانے کی نذر کردیا گیا جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ یہ تاثر قطعی طور پر بے بنیاد ہے کہ سی پیک منصوبہ سست روی کا شکار ہے اس کے برعکس منصوبے کے تحت شروع ہونے والی سرگرمیوں میں تیزی رہی ہےانہوں نے کہا کہ اگست کے تیسرے ہفتے میں رشکئی فری اقتصادی زون کے حوالے سے معاہدے پر دستخط ہو جائیں گےافغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا رجحان اب گوادر کی جانب ہو رہا ہے گوادر کی بندرگاہ اور ایئرپورٹ اب مکمل طور پر کھول دیے گئے ہیں اور گوادر ڈسٹرکٹ اقتصادی زون کی تکمیل تیزی سے جاری ہےپاکستان میں تعینات چین کے سفیر یا جنگ نے اس موقع پر کہا کہ گوادر خطے کے مربوطی اور مجموعی ترقی میں انتہائی اہم حیثیت کا حامل ہےیہ بھی پڑھیں سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کے قوانین پر نظر ثانیانہوں نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی سمیت حکومت پاکستان کے مختلف محکموں نے منصوبے کی سرعت کے ساتھ تکمیل میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ٹیکسوں کے حوالے مراعات کے اعلان کے بعد سرمایہ کاروں کا رخ گوادر کی جانب ہونے کی توقع کی جا رہی ہےانہوں نے کہا کہ چینی حکومت گوادر ہی نہیں بلکہ پورے بلوچستان کو ترقی دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید وسیع کرے گی |
0 | وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے پاکستان کی نئی شپنگ پالیسی کا اعلان کردیا جس کے تحت نجی شپنگ کمپنیوں کو مراعات دی گئی ہیںوزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ کئی دہائیوں سے شپنگ سیکٹر کو نظر انداز کیا گیا لیکن جب سے میں نے وزارت کا حلف لیا شپنگ سیکٹر کے لیے نئی پالیسی مرتب کی گئی نئی شپنگ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو شپنگ کمپنی رجسٹرڈ ہوگی اور جہاز لے گی اسے 2030 تک کسٹم ڈیوٹی انکم ٹیکس سیلز ٹیکس سے استثنی ہوگا اور ان جہازوں کو فرسٹ برتھ کی سہولت فراہم کی جائے گییہ بھی پڑھیں بندرگاہوں پر کرپشن کی شکایات کے لیے حکومت کا اہم اقدامانہوں نے کہا کہ پاکستان کی شپنگ انڈسٹری کئی وزارتوں کے ساتھ براہ راست منسلک ہے غیر ملکی جہازوں پر کارگو فریٹ کی مد میں ہم سالانہ ارب ڈالر کی ادائیگی کر رہے ہیں علی زیدی نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان نے وزارت میری ٹائم افیئر کی درخواست پر لانگ ٹرم فنانس سہولت کے لیے ماہی گیروں کو بھی شامل کیا ہے اور اس حوالے سے مرکزی بینک نے شپ فنانسنگ کے لیے لانگ ٹرم فنانس فیسلٹی کی اجازت دے دی ہے ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے فشریز سیکٹر تباہ ہوگیا لیکن ہم اس کی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیںانہوں نے امید ظاہر کی کہ تین یا چار شپنگ کمپنیاں ملک میں جلد بحری جہاز خریدیں گیمزید پڑھیں وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کانام تبدیل کرکےوزارت میری ٹائم کرنےکی منظوریاس موقع پر عبدالرزاق داد نے کہا کہ شپنگ سیکٹر کو اسٹریٹجک اہمیت حاصل ہے نائن الیون واقعے کے بعد غیر ملکی جہازوں نے اپنے ریٹ بڑھا دیے تھے اور اس دوران تاجر انہیں زائد ادائیگیوں پر مجبور ہوگئے تھے انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں ٹرانس شپمنٹ پالیسی لا رہے ہیں کیونکہ پاکستان میں یہ پالیسی موجود ہی نہیں تھی سنگاپور ٹرانس شپمنٹ پالیسی کے تحت بڑے پیمانے پر کاروبار کو وسعت دے رہا ہے |
0 | اسلام باد حکومت نے پارلیمنٹ کی نگرانی اور بجٹ میں ہونے والی مشق کی رپورٹنگ میں نرمی اور تمام وفاقی اداروں اور وزارتوں کے نقد کے بہا کے طریقہ کار کو سخت کردیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فنانس ایکٹ 2020 کے توسط سے پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 میں ترمیم کرکے کیا گیا اس کے بعد کیش مینجمنٹ اور ٹریژری سنگل اکانٹ رولز 2020 کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جو حال ہی میں وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوا ہے ٹریژری سنگل اکانٹ کی طرف بڑھنا ایک دیرینہ اصلاحی اقدام ہے اور اس کی کئی سالوں سے متعدد قرض دہندگان کی جانب سے پاکستان کو تجویز دی جارہی تھیمزید پڑھیں ٹیکنالوجی ادارے متنازع لائن قوانین واپس لینے کے خواہاںقانون میں ایک اس تبدیلی سے وزارت خزانہ کو ایک اضافی مہینہ ملے گا تاکہ وہ ہر سال کے 15 مارچ کے بجائے 15 اپریل تک معیاری معاشی اور مالی تخمینوں پر مشتمل بجٹ اسٹریٹجی پیپر بی ایس پی کی وفاقی حکومت سے منظوری کو یقینی بنائیںانتہائی ضرورت میں جیسے اس وقت کورونا کی صورتحال ہے حکومت خری تاریخ میں توسیع کرنے کے لیے بھی زاد ہوگیبی ایس پی کو شائع کرنے کے ساتھ ساتھ فنانس ڈویژن کی سرکاری ویب سائٹ پر بھی ڈالا جائے گایہ مقالہ حکومت کی مدنی اور اخراجات کی پالیسیوں کی اسٹریٹجک ترجیحات کی نشاندہی کرے گا اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنز میں اخراجات کی نشاندہی کرنے والے درجات کی وضاحت کرے گاوزیر خزانہ بھی بی ایس پی کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصول کے سامنے پیش کریں گے اور تبادلہ خیال کریں گےحکومت کو ملنے والی ایک اور مہلت میں حکومت ئین کے رٹیکل 80 اور 81 کے تحت سالانہ بجٹ بیانیے میں تخمینے اور مقاصد کے بیان کے بارے میں موجودہ تفصیلات کے بجائے صرف اہم چیزیں فراہم کرے گییہ بھی پڑھیں نیب قوانین میں ترمیم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی بنانے کی منظوری مجازی اخراجات یا اضافی گرانٹ کے شیڈول میں فراہم کردہ وفاقی استحکام فنڈ ایف سی ایف سے اخراجات یا دستبرداری کے مقصد کے طور پر جیسا بھی کیس ہو ان کو اکانٹنگ دفاتر یا اسائنمنٹ اکانٹ اور سب اسائنمنٹ اکانٹس یا اسٹیٹ بینک پاکستان کو فنانس ڈویژن سے ملنے والی ڈائریکٹ ڈیبٹ تجویز کے پری ڈٹ سسٹم کے طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگاقواعد کے تحت ایف سی ایف سے براہ راست ادائیگی صرف سیکریٹری خزانہ کی منظوری سے براہ راست ڈیبٹ مشورے کے ذریعے فنانس ڈویژن کی جانب سے کی جائے گی جہاں ایسی ادائیگی کے لیے ناگزیر حالات موجود ہوں اور براہ راست ڈیبٹ تجویز کی ایک کاپی اکانٹنگ دفتر کو بھیجی جائے گیذیلی قاعدہ کے تحت اسٹیٹ بینک کو ہر براہ راست ڈیبٹ مشورے پر دو مجاز افسران کے دستخط ہوں گے جن کے دستخط وفاقی حکومت کے سیکریٹری خزانہ اور وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو پہنچائی جائیں گی اور اسٹیٹ بینک کو براہ راست ڈیبٹ تجویز میں فائل کمیونیکیشن نمبر اور منظوری کی تاریخ کا واضح حوالہ دے کر بیان کرنا ہوگا |
0 | اسلام باد اعلی افراط زر اور شرح سود روپے کی قدر میں کمی اور معاشی استحکام کے پروگرام کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کی وجہ سے لگائے گئے لاک ڈان اور غیر یقینی صورتحال سمیت متعدد عوامل کی وجہ سے پاکستان میں مجموعی کاروباری اعتماد میں گزشتہ سال کمی ئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف اوورسیز انویسٹرز چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری او ئی سی سی ئی کی جانب سے کیے گئے بزنس کانفیڈنس انڈیکس بی سی ئی سروے ویو 19 میں کیا گیااو ئی سی سی ئی نے اعداد شمار کے ساتھ جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کاروباری اعتماد اسکور بی سی ایس منفی 50 فیصد پر ہے جو اگست میں کیے گئے ویو 18 سروے میں پہلے ہی 45 فیصد کے منفی اسکور سے فیصد مزید کم ہے اس کمی نے عام طور تمام شعبوں میں اور خاص طور پر مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبے میں مایوسی کی عکاسی کی ہےمزید پڑھیں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج تاجروں کے ماہ کے بجلی کے بل حکومت ادا کرے گی مینوفیکچرنگ سیکٹر کا کاروباری اعتما سروے کے رسپنڈنٹس جواب دہندگان میں تقریبا 42 فیصد ظاہر ہوا جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں فیصد کم ہوا اور وہ ویو 18 میں منفی 43 فیصد کے مقابلہ میں منفی 48 فیصد ہوگیا29 فیصد رسپانڈنٹس کے مطابق خدمات کے شعبے کے بی سی ایس ویو 18 کے منفی 49 فیصد سے مزید کم ہوکر منفی 59 فیصد ہوگئےریٹیل اور ہول سیل تجارت کے بی سی ایس میں کوئی تبدیلی نہیں ئی اور دونوں سروے میں منفی 44 فیصد رہےاو ئی سی سی ئی نے بتایا کہ یہ سروے مئی سے جون 2020 کے دوران پورے پاکستان میں کیا گیا تھا اور جس پر کورونا وائرس کو روکنے کے اقدامات بڑے پیمانے پر اثر انداز ہوئے جس نے تقریبا تمام کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثر ڈالا ہےاو بی سی سی ئی کے صدر ہارون رشید نے کہا کہ اس وبائی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والا زبردست خوف ایسے وقت میں سامنے یا جب ملک پہلے ہی سنہ 2019 کے غاز سے ایک اہم معاشی استحکام کے پروگرام کی زد میں تھا جس ست روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہوئی تھی گزشتہ 12 ماہ میں 38 فیصد کمی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی پالیسی شرح اعلی تھی دسمبر 2019 میں زیادہ سے زیادہ 1325 فیصد تک اور اس کے نتیجے میں اعلی افراط زر نے بھی کاروبار پر اثرات ڈالے ہیںان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سے گزشتہ دو سروے میں کاروباری اعتماد کا اسکور خراب ہونا جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے باعث تشویش ہے حیرت انگیز بات نہیں در حقیقت موجودہ چیلنجنگ صورتحال میں قابل فہم ہےیہ بھی پڑھیں چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانے کیلئے رجسٹری کا غازانہوں نے کہا کہ ہمیں مستقبل پر توجہ مرکوز کرنا ہے جو موقع کے ساتھ روشن اور بدظن دونوں نظر تے ہیں کیونکہ ملک ہستہ ہستہ کورونا بحران سے نکل رہا ہےانہوں نے استدلال کیا کہ ملک میں ترقی کی نمایاں صلاحیت موجود ہے اور حکومت اور او ئی سی سی ئی دونوں کو معاشی ترقی کی مثبت رفتار پیدا کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہےگزشتہ چھ مہینوں کے دوران رسپانڈنٹس کی اکثریت کو اپنی فروخت کے حجم منافع اور سرمایہ کاری پر ریٹرنز میں کمی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنے کاروبار کو بڑھانے میں ناکام رہے تاہم ئندہ چھ ماہ کے لیے سروے کے جواب دہندگان نسبتا زیادہ مثبت نظر ئے |
0 | پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 4800 روپے کا اضافہ ہوگیا اور نئی قیمت ایک لاکھ 28 ہزار روپے سے زائد ہوگئیعالمی مارکیٹ میں 24 قیراط سونے کی فی اونس قیمت 2041 ڈالر کی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئی ہے اس کے نتیجے میں مقامی مارکیٹ میں بھی سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار 800 روپے کا بڑا اضافہ دیکھنے میں یا اور یہ ایک لاکھ 28 ہزار 700 روپے کی سطح پر پہنچ گئیاسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت میں 4116 روپے کا اضافہ ہوا اور نئی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار 340 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہےیہ بھی پڑھیں عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے بعد فی تولہ سونا 1300 روپے سستاسونے کے ساتھ فی تولہ چاندی کی قیمت بھی 130 روپے کے اضافے سے 1630 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہےواضح رہے کہ ایک ہفتے قبل عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر 46 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 942 ڈالر ہوگئی تھیتاہم اب عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت ہزار ڈالر کی سطح بھی عبور کر چکی ہےمقامی مارکیٹ میں گزشتہ دنوں سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک روز میں ہزار روپے سے زائد کا اضافہ بھی ہوچکا ہےمزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار روپے سے زائد کا اضافہماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیں |
0 | وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات نشریات اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ ایکنک نے 68 ارب ڈالر کی لاگت سے ایم ایل ون منصوبے کی منظوری دے دی ہے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ قومی اقتصادی قونصل کی ایگزیکٹو کمیٹی ایکنک نے پشاور سے کراچی تک 1872 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کی منظوری دی انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں حویلیاں ڈرائی پورٹ اور والٹن اکیڈمی کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی اس حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت نہ صرف ریل کے انفرااسٹرکچر میں بہتری لائی جائے گی بلکہ ریلوے کا انتظامی ڈھانچہ بھی بہتر کیا جائے گا مزید پڑھیں سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے ایم ایل ون منصوبہ حتمی منظوری کیلئے ایکنک کو بھجوادیاان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کا سب سے بڑا منصوبہ ہے واضح رہے کہ جون میں پلاننگ کمیشن کی سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی نے منصوبہ حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا تھااس منصوبے کے علاوہ 184 ارب روپے کی لاگت کے مزید منصوبے بھی حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوائے گئے تھےخیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا تھا حکومت کی جانب سے ایم ایل ون کی تعمیر کے لیے فیصد شرح سود پر چین سے ارب ڈالر قرض لینے کی کوششیں جاری ہیںیہ بھی پڑھیں سڑکوں کی تعمیر کیلئے کھرب 90 ارب روپے لاگت کے منصوبے منظوراجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ اس منصوبے سے 20 ہزار بالواسطہ اور ایک لاکھ 50 ہزار بلاواسطہ نوکریاں پیدا ہوں گی اور پہلے مرحلے کے تحت منصوبے کے سیکشنز کی تکمیل میں سے سال کا عرصہ لگے گامنصوبے سے ٹرینوں کی رفتار اور مال برداری کی گنجائش میں اضافہ ہوگا مسافر ٹرین کی رفتار 65 کلومیٹر سے بڑھ کر ایک سو 10 کلومیٹر سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجائے گی جبکہ مال گاڑی 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی جس کی موجودہ رفتار تقریبا نصف ہے |
0 | رواں مالی سال 212020 کے پہلے مہینے جولائی میں ملکی برمدات میں سالانہ بنیاد پر 58 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور یہ ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہیںوزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی کے مہینے میں سالانہ بنیاد پر برمدات میں 58 فیصد یا 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اضافہ ہوا اور یہ ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہی جس کا گزشتہ مالی سال کا حجم ایک ارب 88 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز تھااسی طرح سالانہ بنیاد پر اگر تجارتی خسارے کو دیکھیں تو اس میں گزشتہ ماہ جولائی میں 147 فیصد یا 26 کروڑ 60 لاکھ ڈالز کمی ہوئی اور یہ ایک ارب 54 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز رہامزید پڑھیں جون میں برمدات کم ہو کر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئیںواضح رہے کہ جولائی 2019 میں تجارتی خسارہ ایک ارب 80 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہا تھاوزارت تجارت نے بتایا کہ جولائی کے مہینے میں درمدات میں 42 فیصد یا 15 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کمی ہوئی اور یہ ارب 34 کروڑ ڈالرز رہیں جو جولائی 2019 میں ارب 69 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز تھیںدوسری جانب مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے جولائی میں برمدات میں اضافے کو بڑی کامیابی قرار دیاایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ سے برمدات میں کمی دیکھی جارہی تھی تاہم کورونا وائرس اور اسمارٹ لاک ڈان کے باوجود برمدات پر مبنی میک ان پاکستان پالیسی گے بڑھ رہی ہےعبدالرزاق داد کا کہنا تھا کہ وہ تمام برمد کنندگان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس رجحان میں تیزی تی رہے گیخیال رہے کہ جون کے مہینے میں ملکی برمدات سے متعلق اعداد شمار میں تضاد سامنے یا تھا تاہم وزارت تجارت کی جانب سے جولائی کو جو ڈیٹا فراہم کیا گیا تھا اس کے مطابق جون 2020 ایک ارب 60 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی برامدات ہوئیں جو گزشتہ برس کے اسی مہینے میں ایک ارب 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی برامدات سے 63 فیصد کم تھیںیہ بھی پڑھیں عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث ملکی برامدات میں 54 فیصد کمیتاہم پاکستان کے ادارہ شماریات نے کہا تھا کہ جون میں برامدات ایک ارب 59 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جو جون 2019 کی ایک ارب 70 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 65 فیصد کم تھیںاسی طرح جون میں دائر کردہ اشیا کے ڈیکلیریشن کی بنیاد پر اکٹھے کیے گئے اعداد شمار کے مطابق جون میں برامدات کا حجم ایک ارب 79 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس جون کے ایک ارب 70 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 498 فیصد کم تھاعلاوہ ازیں وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے ڈان کو تصدیق کی تھی کہ جولائی کو جاری کردہ اعداد شمار درست تھے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اعداد شمار کو عام طور پر اپڈیٹ کیا جاتا رہتا ہے |
0 | پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کے اثرات جولائی میں مہنگائی میں اضافے کی صورت میں سامنے اگئے اور جولائی میں مہنگائی 93 فیصد تک پہنچ گئیپاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں جون کے مقابلے جولائی میں 250 فیصد اضافہ ہوارواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی میں مہنگائی چار ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی مارچ میں مہنگائی کی شرح 102 فیصد تھی جس کے بعد گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ تھییہ بھی پڑھیںمسلسل ماہ کمی کے بعد جون میں مہنگائی بڑھ کر 86 فیصد ہوگئیرواں سال جون کے مقابلے مالی سال کے پہلے مہینے کے دوران شہری علاقوں میں ٹماٹر 179 فیصد گاڑیوں کا ایندھن 27 فیصد سبزیاں 2384 فیصد انڈے 1082 فیصد پیاز 1661 فیصد مصالحے 757 فیصد گندم 742 فیصد الو 458 فیصد گوشت 397 فیصد چینی 382 فیصد بیسن 307 فیصد سگریٹس 288 فیصد چکن 26 فیصد ڈیری مصنوعات 174 فیصد دودھ 137 فیصد اور ادویات 104 فیصد مہنگی ہوئیںدوسری جانب دال مونگ 1072 فیصد دال مسور 627 فیصد پھل 624 فیصد دال ماش 271 فیصد دال چنا 27 فیصد اٹا 151 فیصد اور کھانے کا تیل 134 فیصد سستا ہوادیہی علاقوں میں ٹماٹر کی قیمت میں 2414 فیصد گاڑیوں کے ایندھن میں 2961 فیصد پیاز کی قیمت میں 2557 فیصد سبزیوں کی قیمت 2163فیصد انڈوں کی قیمت میں 1384 فیصد گندم کی قیمت میں 184 فیصد الو کی قیمت میں 533 فیصد چینی کی قیمت میں 367 فیصد چاول کی قیمت میں 296 فیصد چکن کی قیمت میں 258 فیصد گوشت کی قیمت میں 182 فیصد اضافہ ہوامزید پڑھیں مئی کے مہینے میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 82 فیصد ہوگئیدوسری جانب دیہی علاقوں میں دال مونگ کی قیمت میں 1342 فیصد تازہ پھلوں کی قیمت میں 662 فیصد دال چنا کی قیمت میں 498 فیصد دال مسور کی قیمت میں 406 فیصد دال ماش کی قیمت میں 404 فیصد اور ثابت چنوں کی قیمت میں فیصد کمی ریکارڈ کی گئیادارہ شماریات کے مطابق جولائی میں سالانہ بنیاد پر شہری علاقوں میں ٹماٹر100 فیصدلو 63 فیصد دال مونگ 4625 فیصدانڈے 4311 فیصد مرغی چینی 17 فیصد گندم 2852 فیصد خوردنی تیل 1728 فیصد اور ٹا 1852 مہنگا ہوااسی طرح سالانہ اعتبار سے دیہی علاقوں میں ٹماٹر 1293 فیصد الو 88 فیصد مصالحہ جات 5959 فیصد دال مونگ 5173 فیصد انڈے 411 فیصد دال ماش 377 فیصد چکن 3569 فیصد پھلیاں 3457 فیصد گندم 304 فیصد گھی 2306 فیصد اٹا 2163 فیصد اور خوردنی تیل 17362 فیصد مہنگا ہواادارہ شماریات کے مطابق جون دو ہزار بیس میں مہنگائی کی شرح 86 فیصد اور جولائی 2019 میں یہ شرح 84 فیصد تھی |
0 | اسلام باد انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹرئی ٹی سی کی سروے رپورٹ کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں لگ بھگ تمام زرعی مائیکرو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے ایم ایس ایم ایز کورونا وائرس سے شدید متاثر ہوئے ہیں اور انہیں اپنا کاروبار بچانے کے لیے حکومت کی فوری مدد کی ضرورت ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ورلڈ ٹریڈ رگنائزیشن ڈبلیو ٹی او کی ایجنسی انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر ئی ٹی سی سالہ دیہی علاقوں کی ترقی اور استحکام گراسپ کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے جس کا مقصد پاکستان میں غربت کا خاتمہ اور سندھ اور بلوچستان کے چھوٹے درجے کے کاروبار کو مضبوط بنانا ہےیہ منصوبہ 2019 میں شروع ہوا تھا جس کی فنڈنگ یورپی یونین کر رہی ہے اور یہ 2024 تک مکمل ہوگامزید پڑھیں ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دیبلوچستان میں اس سروے میں نشاندہی کی گئی کہ 29 فیصد زرعی کاروباروں اور 34 فیصد کسان حکومت سے عارضی سبسڈی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ وہ بحران کے دوران اپنے پے رول کے اخراجات برداشت کرسکیںاسی طرح 23 فیصد زرعی کاروباروں اور 28 فیصد کسانوں نے حکومت سے کام کرنے کا ماحول اور صفائی ستھرائی بہتر بنانے کا مطالبہ کیا تاکہ ورکرز کو واپس لاسکیں جبکہ 14 اور 18 فیصد سے سیکیورٹی امداد فراہم کرنے پر زور دیا تاکہ زرعی غذا کے شعبے کو اجناس کی گرتی ہوئی قیمتوں پر تحفظ فراہم کیا جاسکےتقریبا 70فیصد زرعی کاروباری اداروں اور کسانوں نے کہا کہ انہیں معلومات تک رسائی حاصل اور ان کی مدد کے لیے اٹھائے گئے پالیسی اقدامات پر فوائد حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے بالترتیب 29 فیصد اور 23 فیصد نے بتایا کہ سروے میں درج دیگر تجویز کردہ پالیسیوں کے علاوہ حکومت کی طرف سے عارضی اجرت سبسڈی سب سے زیادہ فائدہ مند ہوگیسروے کے بیشتر رسپانڈنٹس جواب دہندگان نے کہا کہ انہیں گراسپ کے تحت فوری طور پر مدد کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے کاروباری اداروں کو بچانے کے لیے حکمت عملی تیار کرسکیںیہ بھی پڑھیں سماجی زرعی شعبے کیلئے عالمی بینک سے 37 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہ انہوں نے چند دیگر فوری ضروریات بھی بتائیں جن میں ان پٹ کی دستیابی میں اضافہ منڈی کے بارے میں معلومات کی فراہمی اور مالی اعانت تک رسائی میں مدد شامل ہےئی ٹی سی سروے نے اس بات کی نشاندہی کی کہ 28 فیصد کے زرعی کاروبار اور 29 فیصد کسان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیمیں مہیا کریںسندھ کے نصف دیہی ایم ایس ایم ای چاہتے ہیں کہ صوبائی انتظامیہ ان پٹ جیسے بیج کھاد اور خوراک کی ادائیگی کو موخر کردےہر پانچ میں سے ایک کاشت کار اور 18 فیصد زرعی کاروباروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر خوراک کے ذخائر یا فوڈ بینک بنائے تاکہ پیداواری سرگرمی پر تعاون حاصل ہوسکےایک چوتھائی نے اشیا کی گرتی قیمتوں کے خلاف تحفظ کی شکل میں سیکیورٹی نیٹ کا بھی مطالبہ کیا |
0 | وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے 62 پیسے فی لیٹر تک اضافہ کردیا ہےخزانہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں روپے 86 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا جارہا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 103 روپے 97 پیسے ہوگینوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی کی قیمت میں روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کی نئی قیمت 106 روپے 46 پیسے مقرر کی گئی ہےاسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت روپے 97 فی لیٹر پیسے اضافے سے 65 روپے 29 پیسے اور لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او کی قیمت روپے 62 پیسے فی لیٹر اضافے سے 62 روپے 86 پیسے کردی گئی ہےمزید پڑھیں اوگرا کی پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کی سفارشخزانہ ڈویژن کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کے باعث کیا گیا ہےنئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگاواضح رہے کہ ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ئندہ ماہ کے لیے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں تقریبا سے روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمتوں میں تقریبا روپے اضافے کی تجویز دی تھیتاہم حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں کمی کرکے پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمت میں سے روپے تک اضافے کی توقع کی جارہی تھی جبکہ مٹی کے تیل اور ایل ڈی او کی قیمت میں تقریبا روپے فی لیٹر اضافے کی اجازت دیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا تھالائٹ ڈیزل ئل زیادہ تر ٹے کی چکیوں اور کچھ پاور پلانٹس میں استعمال ہوتا ہےیاد رہے کہ 27 جون کو حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 27 سے 66 فیصد یعنی 25 روپے 58 پیسے تک کا اضافہ کردیا تھا جس کا اطلاق فوری طور پر ہوایہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمت میں یکدم 25 روپے 58 پیسے کا بڑا اضافہ اس اقدام نے کئی افراد کو حیرت میں ڈال دیا کیونکہ یہ شیڈول سے ہٹ کر تھا اور معمول کے مطابق ائل سیکٹر ریگولیٹر کی جانب سے کوئی سمری بھجوانے کی وجہ سے نہیں ہوازیادہ تر تجزیہ کاروں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ اقدام فراہمی کے سلسلے میں حالیہ تعطل کو دور کو کرنے کے لیے اٹھایا گیا جو ملک کے کئی حصوں میں سنگین فقدان کا سبب بنا اور اس کی سب سے بڑی وجہ حکومت اور صنعت کے درمیان قیمتوں کا تنازع تھاخیال رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈان کے عرصے میں پیٹرولیم مصنوعات مجموعی طور پر 56 روپے 89 پیسے فی لیٹر تک سستی کی تھیں25 مارچ سے یکم جون تک پیٹرول 37 روپے پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا اسی عرصے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 42 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جبکہ مٹی کا تیل 56 روپے 89 پیسے اور لائٹ ڈیزل 39 روپے 37 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا |
0 | ملک کے 13 نامور بلڈرز نے وزیراعظم عمران خان کو ئندہ سے ماہ میں مختلف منصوبے شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس سے 13 کھرب روپے سے زائد کی مدن ہوگیقومی رابطہ کمیٹی این سی سی برائے ہاسنگ کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ تعمیراتی شعبے سے وابستہ ڈیولپرز بلڈرز اور کاروباری برادری نے اپنے مسائل کے حل کے لیے موجودہ حکومت کی جانب سے تعاون اور تعمیراتی شعبوں میں سرگرمیوں کے فروغ کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ملک کے 13 نامور بلڈرز نے وزیراعظم عمران خان کو ئندہ سے ماہ میں مختلف منصوبے شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس سے 13 کھرب روپے سے زائد کی مدن ہوگی اور ان منصوبوں میں ایک لاکھ کے قریب رہائشی یونٹس کی تعمیر بھی شامل ہے مزید پڑھیں وزیر اعظم نے تعمیراتی شعبے کیلئے پیکج کا اعلان کردیایہ یقین دہانی وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاسنگ کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس میں کرائی گئیاجلاس میں تمام صوبائی چیف سیکریٹریز سمیت کراچی اسلام باد اور لاہور کے نمایاں بلڈرز ڈیولپرز اور ایسوسی ایشن بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی باد قومی سطح پر بلڈرز اور ڈیولپرز کی تنظیموں کی نمائندگی کرتی ہے اور نجی شعبے کی تعمیراتی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرتی ہےاجلاس کے دوران باد کے نمائندوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نہ صرف این او سی اور اجازت ناموں کے عمل کو سان بنایا جا رہا ہے اور مدت کم کی جارہی ہے بلکہ نجی بینکس کی جانب سے تعمیراتی ہاسنگ اور ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے بلڈرز اور ڈیولپرز کے لیے حوصلہ افزا ہیں وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کے لیے ضروری تعاون کرنے کے لیے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی میں گورنر اسٹیٹ بینک کے اہم کردار کی تعریف کی اجلاس میں موجود بلڈرز اور ڈیولپرز نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ موجودہ نظام سے ان کے مسائل کے حل میں مدد ملے گی اور زیر التوا درخواستوں کی منظوری سے اربوں روپے کے منصوبے شروع کیے جا سکیں گےاس کے ساتھ ہی اجلاس میں موجود 13 بلڈرز نے یقین دہانی کرائی کہ باد کے بلڈرز اور ڈیولپرز بھی اپنے وعدوں پر جلد عملدرمد شروع کریں گےوزیراعظم نے بلڈرز کمیونٹی کی یقین دہانی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کا وعدہ دہرایایہ بھی پڑھیں حکومت کا تعمیراتی صنعت کی سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں زیادہ ترقی ہوتی ہے جس سے بلڈرز اور ڈیولپرز کو بڑے مواقع ملتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے سے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے جس سے ملک میں معاشی استحکام پیدا ہوگا اور خسارے کا بوجھ کم ہوگاوزیراعظم نے کہا کہ تعمیراتی شعبے چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کا فروغ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور حکومت ان شعبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گیعمران خان نے یقین دلایا کہ نئے منصوبوں میں سہولت کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی کہ درخواستوں کو تیزی سے نمٹایا جائے گا وزیراعظم نے بجلی اور گیس جیسی بنیادی ضروریات کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کیانہوں نے کہا کہ لائن درخواستیں ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے جبکہ ون ونڈو سہولت مرکز سے تعمیراتی شعبے کا کاروبار کرنے میں مزید سانی پیدا ہو گی |
0 | کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان نے مالی سال 2021 میں اقتصادی شرح نمو 21 فیصد حاصل کرنے پر شکوک شبہات کا اظہار کیا ہے اور سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے ریونیو حاصل کرنے کے ہدف کو چیلینجنگ قرار دے دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے لیے اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی سال 2020 کے لیے مالی خسارہ جی ڈی پی کے فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جہاں پہلی تین سہ ماہیوں میں یہ فیصد تھااسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کی گئی اکانومی تیسری سہ ماہی رپورٹ 202019 کے مطابق مالی سال 2019 میں کم معاشی نمو کی سب سے بڑی وجہ کورونا وائرس تھا جس نے حکومت کے لیے مالی سال 2021 کو بھی چیلینج بنادیا ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس سے دنیا کی جی ڈی پی 49 فیصد گراوٹ کا شکار ہوگی ئی ایم ایف دستاویز میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2021 کے دوران حقیقی جی ڈی پی میں 21 فیصد اضافے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے طلب میں متوازی بہتری کی ضرورت ہوگیتاہم اس کے لیے مالی سال 2021 کے بجٹ میں مختص رقم کے مطابق پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام پی ایس ڈی پی کے مثر استعمال کی ضرورت ہے جبکہ اسٹیٹ بینک اسکیموں میں کاروباری برادری اور صارفین دونوں کی لیکویڈیٹی ضروریات کی تائید جاری ہےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اسکیموں کی طلب میں اضافہ کورونا وائرس کے باعث معاشی ایجنٹس کو درپیش تنا کی نشاندہی کررہا ہے جبکہ منظوری کی بڑھتی ہوئی تعداد سے لیکویڈیٹی سپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے جو وبائی مرض پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوگارپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2021 کے لیے مجموعی طور پر 65 کھرب 70 ارب روپے مدنی کا ہدف چیلنجنگ ہے کیونکہ مالی سال 2020 میں کم معاشی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک جا پہنچارپورٹ میں کہا گیا کہ جیسے ہم مالی سال 2021 میں قدم رکھ رہے ہیں معاشی امداد کے لیے انتہائی ضروری پیکیج کی فراہمی نے والے مہینوں میں حکومتی اخراجات کو بڑھائے گیجہاں موجودہ اخراجات جیسے سود کی ادائیگی اور پنشنز سے ریونیو کا بڑا حصہ خرچ ہونے کی توقع ہے وہیں حکومت کو قرضوں کے انتظام کی ایک مثر پالیسی کی ضرورت ہے جبکہ مالی سال 2021 کے دوران بجٹ کے مطابق پی ایس ڈی پی کے اخراجات کو بھی یقینی بنانا ہوگااس میں مزید کہا گیا کہ افراط زر کا لک حوصلہ افزا ہے تاہم خطرات سے پاک نہیںان کا کہنا تھا کہ طلب پر دبا بڑھ گیا ہے اور پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے جس سے مالی سال 2020 کے اختتام تک سے فیصد تک افراط زر کی پیش گوئی کی گئی ہے |
0 | اسلام اباد جولائی میں ریونیو کلیکشن گزشتہ برس کے مقابلے میں 15 فیصد اضافے کے ساتھ کھرب روپے تک پہنچ گیا یعنی جولائی کے لیے مقررہ ہدف سے 57 ارب یا 234 فیصد زائد ریونیو حاصل ہوافیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار ترجمان کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق مالی سال کے پہلے ماہ میں ریونیو کلیکشن معاشی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ظاہر کرتا ہے جس کی وجہ سے کسٹم ڈیوٹی زیادہ اکٹھی ہوئیحکومت نے رواں مالی سال کا بجٹ بناتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کو مالی سال 212020 میں گزشتہ برس کے 39 کھرب 89 ارب روپے کے مقابلے میں ریونیو کلیکشن 49 کھرب 63 ارب روپے کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی اس طرح رواں مالی سال میں ریونیو کلیکشن میں 244 فیصد اضافہ کیا جائے گایہ بھی پڑھیں ایف بی ار کا ریونیو زیادہ دکھانے کیلئے 532 ارب روپے کے ریفنڈ کلیمز بلاک کرنے کا اعترافتاہم فنانس ایکٹ میں اس حوالے سے منصوبہ بندی کا فقدان ہے کہ حکومت کس طرح ائی ایم ایف کے اہداف کو پانے کے لیے کھرب 74 ارب روپے اضافی اکٹھے کرے گیدریں اثنا ایف بی ار کی نئی انتظامیہ نے جولائی کے لیے ریونیو کا ہدف کھرب 43 کروڑ روپے مقرر کیا جو گزشتہ برس اسی عرصے کے ہدف کھرب 60 ارب روپے سے 17 ارب روپے کم ہےتاہم ایف بی ار کے فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق 30 جولائی تک کھرب 97 ارب روپے کے محصولات اکٹھے ہوئے جبکہ ایف بی ار کو بک ایڈجسٹمنٹ سے مزید ارب روپے حاصل ہونے کا یقین ہےمزید پڑھیں مالی سال 202019 ریونیو وصولی میں 39 فیصد اضافہ ہوا ائی ایم ایف کے ساتھ طے پائے گئے ریونیو پلان کے مطابق رواں ماہ ریونیو کلیکشن کھرب 22 ارب روپے کے لگ بھگ ہونا چاہیےایف بی ار ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ممبر اپریشنز اشفاق احمد نے مالی سال کے پہلے ماہ میں انکم ٹیکس سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کی مد میں کم ہدف مقرر کیا تاکہ اپنے باسز کو زیادہ تعداد دکھا سکیںذرائع کے مطابق اشفاق احمد کے پاس انٹرنیشنل ٹیکسز کا اضافی چارج موجود ہے اور وہ ٹیکس انتظامیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ انہوں نے اہل افسران کو بھی کنارے لگا کر ان کی جگہ جونیئر افسران کو تعینات کردیا ہےیہ بھی پڑھیں مئی کے مہینے میں ریونیو کی وصولی میں 308 فیصد کمیعہدوں میں حالیہ رد بدل نے ان لینڈ ریونیو سروس کے سینئر افسران میں غیر یقینی کی لہر پیدا کردی ہےایف بی ار کا کہنا تھا کہ جولائی میں ریونیو کلیکشن ہدف سے 57 ارب روپے بڑھ گئی دوسری جانب ان لینڈ ریونیو ٹیکسزانکم ٹیکسز سیلز اینڈ فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی ہدف سے 52 ارب روپے زائد رہی جبکہ کسٹم کلیکشن ہدف سے ارب روپے زائد اکٹھی ہوئی |
0 | کراچی ہونڈا اٹلس کارس پاکستان لمیٹڈ ایچ اے سی پی ایل نے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 60 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے اضافے کا اعلان کردیا جس کا اطلاق 10 اگست سے ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے اپنے مجاز ڈیلروں کو لکھے گئے خط میں قیمت میں اضافے کو موجودہ زرمبادلہ کی صورتحال سے منسوب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شرح تبادلہ کے اثرات کو مزید برداشت کرنا مشکل ہےسٹی 13 مینوئل ٹرانسمیشن اور 13 ٹو میٹک ٹرانسمیشن کی قیمت میں بالترتیب 60 ہزار اور 65 ہزار کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت 24 لاکھ 49 ہزار اور 26 لاکھ 39 ہزار روپے ہوگئیاسی طرح سٹی 15میونئل ٹرانسمیشن اور 15 ٹو میٹک ٹرانسمیشن اور سٹی 15 ایسپائر مینوئل ٹرانسمیشن اور 15 ایسپائر ٹو ٹرانسمیشن کی قیمت میں 70 ہزار روپے کا اضافہ کردیا گیا جس کے بعد یہ بالترتیب 25 لاکھ 29 ہزار 26 لاکھ 99 ہزار 26 لاکھ 99 ہزار اور 28 لاکھ 59 ہزار کی ہوگئیہونڈا کی بی وی مینوئل ٹرانسمیشن بی وی سی وی ٹی اور بی وی ایس سی وی ٹی کی قیمت 80 ہزار روپے اضافے کے ساتھ بالترتیب 31 لاکھ 59 ہزار 33 لاکھ 19 ہزار روپے اور 34 لاکھ 79 ہزار روپے طے کی گئی ہےاس کے علاوہ ہونڈا سوک 18 وی ٹی ایس سی وی ٹی اور 18 ایل وی ٹی ئی سی وی ٹی کی قیمت میں بھی 80 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا جس کی قیمت اب 39 لاکھ 79 ہزار اور 37 لاکھ 29 ہزار روپے ہوگئیسوک کے ٹربو ایس اور ٹربو اوریل ماڈل کی قیمت میں ہونڈا نے ایک لاکھ روپے کا اضافہ کیا جو اب 46 لاکھ 99 ہزار اور 44 لاکھ 49 ہزار میں دستیاب ہوں گےموٹر سائیکلاٹلس ہونڈا لمیٹڈ اے ایچ ایل جو موٹر سائیکل بنانے والی کمپنی ہے نے یکم جولائی سے ایک ہزار چار سو سے چار ہزار روپے تک کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا جس کا اطلاق اگست سے ہوگاہونڈا سی ڈی 70 سی ڈی 70 ڈریم پرائیڈور اور سی جی 125 کی نئی قیمت 77 ہزار 900 روپے 83 ہزار 500 روپے ایک لاکھ ہزار 500 اور ایک لاکھ 29 ہزار 900 روپے ہوگی جو اس سے قبل 76 ہزار 900 روپے 82 ہزار 500 روپے ایک لاکھ ہزار 500 روپے اور ایک لاکھ 28 ہزار 900 روپے میں فروخت ہورہی تھیٹاپ لائن سیکیورٹیز کے حماد اکرم نے بتایا کہ پانچ ماہ کے دوران سود کی شرح میں 625 فیصد کی کمی سے فیصد تک کی کمی سے گاڑیوں کی طلب میں اضافہ ہورہا ہےانہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں تجارتی بینک زیادہ سے زیادہ صارفین کو راغب کرنے کے لیے اپنی کار فنانسنگ اسکیموں پر نظر ثانی کر رہے ہیں |
0 | اسلام باد ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ئندہ ماہ کے لیے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں تقریبا سے روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او کی قیمتوں میں تقریبا روپے اضافے کی تجویز دی ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں کمی کرکے پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمت میں سے روپے تک اضافے کی توقع کی جارہی ہے جبکہ مٹی کے تیل اور ایل ڈی او کی قیمت میں تقریبا روپے فی لیٹر اضافے کی اجازت دیے جانے کا امکان ہے اس حوالے سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ اوگرا جسے گزشتہ ماہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ میں نظرانداز کیا گیا تھا اس بار انہوں نے پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کی موجودہ ٹیکس کی شرح اور درمدی لاگت پر مبنی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے حکومت کو ایک ورکنگ پیپر ارسال کیامزید پڑھیں اوگرا نے پیٹرول کی فراہمی تعطل پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کردیاذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کی شرح کو کم کرکے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں سے روپے فی لیٹر تک اضافہ جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر روپے اضافے کی اجازت دینے کا امکان ہے ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام کی بحالی پر غور اور عیدالاضحی کے موقع پر سیاسی دبا کے باعث وزارت خزانہ اور پیٹرولیم کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوسکا کیونکہ گزشتہ ماہ کے 27 سے 66 فیصد کے اچانک دھچکے کے باعث بہت زیادہ تنقید کی گئی تھی تاہم پالیسی فیصلے کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو سیاست سے دور رکھنے اور اوگرا کے ذریعے قیمتوں کو حتمی شکل دینے کے لیے بھی دلائل دیے گئے ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ کسی حتمی اعلان سے قبل فیصلے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے پیش کیا جائے گا پیٹرول کی ایسڈپو قیمت کا تخمینہ موجودہ 10010 روپے فی لیٹر کے بجائے 10711 روپے ہے جس میں روپے یا فیصد کا اضافہ دکھایا گیا ہےموجودہ ٹیکس کی شرح اور پی ایس او کی درمدی لاگت کی بنیاد پر ایکسریفائنری یا امپورٹ پیریٹی کی قیمت میں تقریبا 552 روپے فی لیٹر کیا گیا تھا یہ مصنوعات زیادہ تر نجی ٹرانسپورٹ چھوٹی گاڑیوں اور پہیوں والی گاڑیوں میں استعمال ہوتی ہیںیہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمتوں کا طریقہ کار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہدوسری جانب ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکسڈپو قیمت کا تخمینہ موجودہ 10146 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 111 روپے فی لیٹر ہے جس میں 955 روپے فی لیٹر یا فیصد اضافہ کیا ہے علاوہ ازیں ڈیزل کی ایکس یفائنری لاگت کا تخمینہ اب 51 روپے فی لیٹر ہے ایچ ایس ڈی زیادہ تر ہیوی ٹرانسپورٹ اور زرعی انجنز جیسا کہ ٹرکس بس ٹریکٹرز ٹیوب ویلز اور تھریشرز وغیرہ میں استعمال ہوتا ہےمٹی کے تیل کی ایکسڈپو قیمت کا تخمینہ 5906 روپے فی لیٹر کے بجائے 6532 روپے ہے جس میں فی لیٹر 626 روپے یا 11 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے اس کے ساتھ ہی لائٹ ڈیزل ئل کی ایکسڈپو قیمت کا تخمینہ 5598 روپے فی لیٹر کے بجائے 6220 روپے فی لیٹر ہے جس میں 622 روپے فی لیٹر یا تقریبا 11 فیصد کا اضافہ دکھایا گیا ہے خیال رہے کہ لائٹ ڈیزل ئل زیادہ تر ٹے کی چکیوں اور کچھ پاور پلانٹس میں استعمال ہوتا ہے |
0 | کراچی ری گیسفائید لیکویفائیڈ نیچرل گیس ایل این جی کے دو پاور پلانٹس کی نجکاری میں دلچسپی رکھنے والے سرمایہ کاروں نے اس وقت ان منصوبوں کے لیے کسی بھی قسم کی ایکوئٹی بولی نہ لگانے کا اشارہ دیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے حکومت کو بتایا ہے کہ وہ زاد بجلی پیدا کرنے والوں ئی پی پیز کے ساتھ نرخوں پر جاری مذاکرات کو دیکھ رہے ہیں جو ئی پی پیز سے متعلق انکوائری رپورٹ کے اجراء کے فورا بعد شروع کیے گئےوفاقی حکومت کی ملکیت میں پنجاب میں حویلی بہادر شاہ اور بالوکی دو بجلی گھر ہیں یہ دونوں پلانٹس سرکاری خزانے سے نجکاری کے ارادے سے تعمیر کیے گئے تھے اور ان کی نجکاری کمرشل پریشنز کے غاز کے فورا بعد ہونی تھی جو 2018 کے وسط میں ہوا تھاگزشتہ سال ستمبر میں وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ وہ ان دونوں پلانٹس کی فروخت سے 300 ارب روپے اکٹھا کرنے کی توقع کر رہے ہیں جو ان کے بقول دسمبر 2020 میں ہوجانا چاہیے تاہم بجٹ دستاویزات میں حکومت نے نجکاری کے عمل سے 100 ارب روپے اکٹھا کیے جانے کا بجٹ دیا ہےمزید پڑھیں ائی پی پیز سے مذاکرات کے لیے نئی کمیٹی تشکیل نجکاری کا پروگرام اب ایک طویل عرصے سے پریشانی کا شکار ہے مارچ 2019 میں حکومت نے کریڈٹ سورس کو اپنا فروخت کا ایڈوائزر مقرر کیا اور نومبر 2019 میں دلچسپی کے اظہار کرنے والوں ای او ئیز نے حکومت کی پہلی کوشش پر بھرپور جواب دیاخری تاریخ میں توسیع کردی گئی اور خر کار جنوری 2020 میں 12 پارٹیز کے ای او ئیز موصول ہوگئے لیکن کورونا وائرس سے غیر یقینی صورتحال کا غاز ہوتے ہی یہ تعداد کم ہوکر ہوگئیان میں سے ایک کی قیادت قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کررہی ہے جبکہ دیگر میں جاپان کے نبراس پاور اور مٹسوئی اینڈ ماروبینی شراکت دار تھائی لینڈ کی گلوبل پاور سائنرجی کارپوریشن اور چین کے جنرل نیوکلیئر پاور کارپوریشن کی ملکیت میں ملائیشین بجلی کمپنی ایڈرا پاور ہولڈنگز شامل ہےحالیہ لائن اجلاس جس میں نجکاری کے وزیر اور سیکریٹری کے علاوہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر نے بھی شرکت کی تھی دونوں اداروں نے حکومت کو بتایا کہ وہ 13 ئی پی پیز سے ٹیرف مذاکرات کا نتیجہ نے تک منصوبوں کے لیے کسی قسم کی ایکوئٹی بولی جمع نہیں کرائیں گےیہ مذاکرات ئی پی پیز سے متعلق انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے اجرا کے بعد شروع کیے گئے تھےیہ بھی پڑھیں اگر ئی پی پیز رپورٹ درست ہے تو مافیا نے ملک کا گینگ ریپ کیا صدر مملکت ڈان نے اجلاس کے متعدد شرکا سے بات کی جن کے مطابق جاری مذاکرات کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے یہ بھی کہا کہ وہ منصوبوں کے لیے طویل المدتی مالی اعانت کے لیے بین الاقوامی قرض دہندگان سے وعدوں کو حاصل کرنے میں ناکام ہیںاس سودے کے سلسلے میں معاملے کی گہری واقفیت رکھنے والے ایک سینئر بینکر نے ڈان کو بتایا کہ بین الاقوامی قرض دہندہ الجھن کا شکار ہیں بین الاقوامی سرمایہ کار قرض دہندگان کو اپنے ساتھ لے کر ئے لیکن اس معاملے میں قرض دہندہ پریشان ہیں کہ اس کے نرخوں کو ختم کرکے دوبارہ بات چیت کی جاسکتی ہے اور اثاثے کو کس طرح ماڈل کیا جائے وہ اس کا اندازہ نہیں لگا پارہے ہیںاپنے عوامی پیغام میں نجکاری کمیشن نے ان چیلنجز کی نشاندہی کی ہے جو انہیں بولی لگانے والوں کو ان منصوبوں کے لیے طویل المدتی مالی اعانت کے انتظام میں مدد دینے میں درپیش ہیں مثال کے طور پر 23 جولائی کو جب دونوں سرمایہ کاروں نے انہیں اپنی مشکلات سے گاہ کیا تو اس کے کچھ دن بعد وزیر نجکاری کراچی پہنچے اور بجلی کے ریگولیٹر کے عہدیداروں کے ساتھ بڑے مقامی بینکوں کے صدور سے ملاقات کی یہ ملاقات اسٹیٹ بینک میں ہوئیاس اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ان بینکوں کو اس ٹرانزیکشن کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے قرض دہندہ کے طور پر شرکت کرنے کو کہا گیا تھا نجکاری کے عمل کے ایک حصے کے طور پر ممکنہ بولی لگانے والوں کو غیر ملکی اوریا مقامی قرضوں کی مالی معاونت کے ذریعے سرکاری فنڈز کے ساتھ ساتھ موجودہ تجارتی قرضوں کو دوبارہ فنانس کرنے کی ضرورت ہوگی کامیابی سے اس لین دین کو مکمل کرنے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ ممکنہ بولی لگانے والے کافی تعداد میں پاکستانی کرنسی میں مالی اعانت حاصل کرسکیںلیکن جن لوگوں نے اجلاس میں شرکت کی وہ کہتے ہیں کہ یہ سیدھی سادھی فروخت نہیںاجلاس کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک بینکر کا کہنا تھا کہ بینک کے صدور ٹیرف پر ریلیف طلب کر رہے تھے انہوں نے سوال کیا کہ کیا بولیاں موجودہ ٹیرف یا نظر ثانی شدہ قیمتوں پر ہونی چاہئیںمزید پڑھیں حکومت نے ائی پی پیز کو اہم بات چیت کیلئے طلب کرلیا انہوں نے ایکوئٹی پر منافع کی داخلی شرح کا حوالہ دیا جو کسی سرمایہ کار کے فیصلے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور کہا کہ ریٹرن جو ٹیرف میں شامل ہے وہ ہی کلیدی کردار ادا کرتا ہےتاہم مقامی بینکوں کے لیے مشکلات یہاں ختم نہیں ہوتی ہیںان کے تخمینے کے مطابق ان دونوں منصوبوں کی مالی اعانت کے لیے درکار مجموعی قرضہ 160 ارب روپے سے لے کر 180 ارب روپے تک کہیں بھی ہوسکتا ہے جس میں طویل المدتی فنانسنگ اور ورکنگ سرمایہ بھی شامل ہےان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کیپیٹل مارکیٹ اس کے لیے اتنے گہرے نہیں ہیں مقامی بینکوں کے لیے اس سودے میں بین الاقوامی قرض دہندگان کا متبادل بننا بہت مشکل ہوگاحکومت کی طرف سے کچھ افراد اس تجزیے سے متفق تھے اجلاس میں شرکت کرنے والے ندیم بابر کا کہنا تھا کہ بینکرز نے میری رائے میں ایک معقول دلیل دیایک اور عہدیدار نے ئی پی پیز اور اس کے ساتھ ٹیرف کی بحالی کے لیے قائم کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے پیدا ہونے والے باہمی اتفاق رائے کے فریم ورک کی اہمیت پر زور دیا یہ بات ان مسائل کی جانب اشارہ کرتی ہے جو اگر حکومت کو جاری مذاکرات میں ئی پی پیز پر کوئی نتیجہ مسلط کرنے پر غور کرے تو پیدا ہوسکتے ہیںنجکاری کی فہرست میں شامل دو منصوبے ان 13 کا حصہ نہیں ہیں جن کے نرخوں پر حکومت دوبارہ بات چیت کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم ان کے نرخوں کا اسٹرکچر کافی حد تک ان 13 جیسا ہی ہے جن کے ایکوئٹی پر 16 فیصد کی فکسڈ ریٹرن ہےشرائط پر دیگر سے دوبارہ مذاکرات کرنے اور انہیں نہ چھیڑنے سے بجلی پیدا کرنے والے نجی اداروں کے درمیان ان کے ریٹرن کے لحاظ سے دو درجے پیدا ہوجائیں گے اور ممکنہ طور پر 13 ئی پی پیز کے قانونی مقدمہ کو تقویت بخشیں گے کہ ان کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جارہا ہےجیسے جیسے ئی پی پیز کی کمیٹی کے ساتھ بات چیت طویل ہورہی ہے حکومت کے نجکاری پروگرام کا ایک بڑا اور اس کے محصولات کے منصوبے کا ایک اہم حصہ متاثر ہوتا جا رہا ہےفنانس ڈویژن نے اس کے لیے ایک تحریری بیان میں کہا کہ نجکاری کا عمل موجودہ مالی سال کے لیے بجٹ میں نجکاری ڈویژن کے ان پٹ پر مبنی ہے اور ممکنہ سرمایہ کاروں کے ردعمل کے مطابق مختلف ہوسکتا ہےتاہم دا ریکارڈ مباحثے میں وزارت خزانہ کے افراد بہت زیادہ ڈائریکٹ تھے وزارت کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ئی پی پیز کے مذاکرات کو اس نجکاری کو سبوتاژ کرنے دینا بے وقوفانہ حکمت عملی ہوگیانہوں نے مزید کہا کہ ہم ان مذاکرات کا جس تیزی سے نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں اتنا بہتر ہےڈان نے وزیر بجلی عمر ایوب اور انکوائری رپورٹ لکھنے والے محمد علی کی رائے کے لیے درخواست کے جواب کے لیے 24 گھنٹے انتظار کیا جو ئی پی پیز سے بات چیت کرنے والی کمیٹی کے ممبر بھی ہیں تاہم اس خبر کے فائل کرنے تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا |